مطالعے کا مضمون نمبر 18
یسوع کی پیروی کرنے کے لیے کسی بھی چیز کو اپنی راہ میں رُکاوٹ نہ بننے دیں
”وہ شخص خوش رہتا ہے جو میرے بارے میں شک نہیں کرتا۔“—متی 11:6۔
گیت نمبر 54: ”راہ یہی ہے“
مضمون پر ایک نظر *
1. جب آپ نے پہلی بار دوسروں کو بائبل کا پیغام سنانے کی کوشش کی تو شاید آپ کو کس بات پر حیرانی ہوئی ہو؟
کیا آپ کو وہ وقت یاد ہے جب آپ کو پہلی بار یہ احساس ہوا کہ آپ نے سچائی کو پا لیا ہے؟ بِلاشُبہ آپ کو یہ لگا ہوگا کہ جو کچھ آپ بائبل سے سیکھ رہے ہیں، وہ بالکل صاف اور واضح ہے۔شاید آپ نے سوچا ہو کہ جو سچائیاں آپ نے حاصل کرلی ہیں، اُنہیں ہر کوئی قبول کر لے گا۔ آپ کو اِس بات پر پکا یقین تھا کہ بائبل کے پیغام سے اُن کی زندگی نہ صرف اب سنور جائے گی بلکہ اُنہیں مستقبل کے حوا لے سے شاندار اُمید بھی ملے گی۔ (زبور 119:105) لہٰذا آپ بڑے جوش سے پاک کلام کی سچائیوں کو اپنے سب دوستوں اور رشتےداروں کو بتانے لگے۔ لیکن اُنہوں نے آگے سے کیا کِیا؟ آپ کو یہ دیکھ کر بڑی حیرانی ہوئی کہ اُن میں سے زیادہتر نے اِنہیں رد کر دیا۔
2-3. یسوع مسیح کے زمانے میں زیادہتر لوگوں نے کیا کِیا؟
2 جب لوگ بائبل کے پیغام کو رد کرتے ہیں تو ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے۔ یسوع کے زمانے میں بہت سے لوگوں نے اُن کو رد کر دیا حالانکہ یسوع نے بہت سے معجزے کیے تھے جو اِس بات کا واضح ثبوت تھے کہ یہوواہ اُن کے ساتھ تھا۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے لعزر کو زندہ کِیا جو کہ ایک ایسا معجزہ تھا جس سے اُن کے دُشمن بھی اِنکار نہیں کر سکتے تھے۔ اِس کے باوجود یہودی رہنماؤں نے یسوع کو مسیح کے طور پر قبول نہیں کیا۔ وہ تو یسوع کے ساتھ ساتھ لعزر کو بھی مار ڈالنا چاہتے تھے۔—یوح 11:47، 48، 53؛ 12:9-11۔
3 یسوع مسیح جانتے تھے کہ زیادہتر لوگ اُنہیں مسیح کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔ (یوح 5:39-44) ایک موقعے پر جب یوحنا بپتسمہ دینے والے کے کچھ شاگرد اُن کے پاس آئے تو اُنہوں نے اُن سے کہا: ”وہ شخص خوش رہتا ہے جو میرے بارے میں شک نہیں کرتا۔“ (متی 11:2، 3، 6) لیکن زیادہتر لوگ یسوع مسیح پر ایمان کیوں نہیں لائے؟
4. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
4 اِس مضمون اور اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ پہلی صدی عیسوی میں زیادہتر لوگ کن وجوہات کی بِنا پر یسوع پر ایمان نہیں لائے اور آج زیادہتر لوگ ہمارے پیغام کو کیوں رد کر دیتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر ہم یہ دیکھیں گے ہم یسوع پر مضبوط ایمان کیوں رکھ سکتے ہیں۔ ایسا کرنا بہت ضروری ہے تاکہ کوئی بھی چیز ہمیں اُن کی پیروی کرنے سے روک نہ سکے۔
(1) یسوع مسیح کا پسمنظر
5. بعض لوگوں نے یہ کیوں سوچا ہوگا کہ یسوع، مسیح نہیں ہو سکتے؟
5 یسوع نے جس گھرانے اور جس شہر میں پرورش پائی، اُس کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے اُنہیں رد کر دیا۔ وہ لوگ یہ مانتے تھے کہ یسوع بڑے ہی زبردست اُستاد ہیں اور معجزے کرتے ہیں۔ لیکن اُن کی نظر میں یسوع بس ایک غریب بڑھئی کے بیٹے تھے۔ اور وہ ایک ایسے شہر سے تھے جسے شاید لوگ کمتر خیال کرتے تھے۔ اِسی لیے نتنایل نے جو کہ بعد میں یسوع کے شاگرد بن گئے، شروع شروع میں کہا: ”بھلا ناصرت سے بھی کوئی اچھی چیز آ سکتی ہے؟“ (یوح 1:46) شاید نتنایل اُس شہر کو معمولی خیال کرتے تھے جہاں یسوع رہ رہے تھے۔ یا پھر ہو سکتا ہے کہ اُن کے ذہن میں میکاہ 5:2 میں درج پیشگوئی تھی جہاں مسیح کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ بیتلحم میں پیدا ہوگا نہ کہ ناصرت میں۔
6. یسوع کے زمانے کے لوگوں کو کیا کرنا چاہیے تھا تاکہ وہ اُنہیں مسیح کے طور پر پہچان پاتے؟
6 پاک کلام میں کیا لکھا ہے؟ یسعیاہ نبی نے پیشگوئی کی تھی کہ ”[مسیح] کے زمانہ کے لوگوں میں کس نے خیال کِیا؟“ اور واقعی یسوع کے دُشمنوں نے مسیح کے بارے میں دی گئی معلومات پر دھیان نہیں دیا۔ (یسع 53:8) اگر اِن لوگوں نے وقت نکال کر اُن تمام حقائق پر غور کِیا ہوتا تو وہ یہ جان جاتے کہ یسوع بیتلحم میں پیدا ہوئے تھے اور بادشاہ داؤد کی اولاد سے تھے۔ (لُو 2:4-7) یسوع مسیح اُسی جگہ پیدا ہوئے جس کی پیشگوئی میکاہ 5:2 میں کی گئی تھی۔ تو پھر لوگوں نے اُنہیں قبول کیوں نہیں کِیا؟ اِس لیے کیونکہ لوگوں نے تمام حقائق جانے بغیر ہی یسوع کے بارے میں رائے قائم کر لی۔ اِسی وجہ سے اُنہوں نے یسوع کو رد کر دیا۔
7. آج بہت سے لوگ یہوواہ کے گواہوں کو رد کیوں کر دیتے ہیں؟
7 کیا آج بھی ایسا ہی مسئلہ ہے؟ جی ہاں۔ زیادہتر یہوواہ کے گواہوں کا تعلق امیر گھرانوں سے نہیں ہے اور لوگ اُنہیں ’کم پڑھا لکھا اور معمولی‘ خیال کرتے ہیں۔ (اعما 4:13) بعض لوگوں کو لگتا ہے کہ یہوواہ کے گواہوں کو دوسروں کو پاک کلام کی تعلیم نہیں دینی چاہیے کیونکہ اُنہوں نے کسی جانے مانے مذہبی سکول سے تعلیم حاصل نہیں کی۔ دیگر لوگ اِس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہوں کا مذہب ایک امریکی مذہب ہے۔ لیکن دیکھا جائے تو 7 میں سے صرف 1 یہوواہ کا گواہ امریکہ میں رہتا ہے۔ اِس کے علاوہ کچھ لوگوں کو یہ بتایا گیا ہے کہ یہوواہ کے گواہ یسوع کو نہیں مانتے۔ گزرے سالوں کے دوران یہوواہ کے گواہوں پر طرح طرح کے اِلزامات لگائے گئے ہیں، مثلاً یہ کہ وہ امریکی جاسوس ہیں اور اِنتہاپسند ہیں۔ چونکہ بہت سے لوگ یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں سنی سنائی باتوں پر یقین کر لیتے ہیں اور حقائق کو نہیں جانتے اِس لیے وہ یہوواہ کا گواہ بننا نہیں چاہتے۔
8. اگر ایک شخص یہ جاننا چاہتا ہے کہ آج خدا کے بندے کون ہیں تو اعمال 17:11 کے مطابق اُسے کیا کرنا چاہیے؟
8 ایک شخص اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتا ہے؟ اُسے سچائی کو جاننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ لُوقا کی اِنجیل کو لکھنے والے نے ایسا ہی کِیا۔ اُس نے ”شروع سے [سب باتوں] پر تحقیق کی . . . اور صحیح صحیح معلومات حاصل“ کیں۔ اُس کا مقصد یہ تھا کہ اُس کی کتابوں کو پڑھنے والے یہ ’جان لیں کہ جو باتیں اُنہیں زبانی سکھائی گئی ہیں، وہ واقعی قابلِبھروسا ہیں۔‘ (لُو 1:1-4) شہر بیریہ میں رہنے والے یہودی بھی لُوقا کی طرح تھے۔ جب اُنہوں نے شروع شروع میں یسوع کے بارے میں خوشخبری کو سنا تو اُنہوں نے عبرانی صحیفوں پر بھی غور کِیا تاکہ وہ اِس بات کا یقین کر لیں کہ جو کچھ اُنہیں بتایا گیا ہے، وہ سچ ہے۔ (اعمال 17:11 کو پڑھیں۔) آج بھی ایک شخص کو حقائق پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ جو کچھ خدا کے بندوں سے سیکھتا ہے، اُسے اُس کا موازنہ خدا کے کلام میں درج باتوں سے کرنا چاہیے۔ اُسے اِس بات پر بھی غور کرنا چاہیے کہ یہوواہ کے گواہوں نے جدید زمانے میں کیا کچھ کِیا ہے۔ اگر وہ ایسا کرے گا تو وہ لوگوں کی اُن باتوں میں نہیں آئے گا جو وہ یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں کرتے ہیں۔
(2) یسوع نے خود کو مسیح ثابت کرنے کے لیے کوئی نشانی دِکھانے سے اِنکار کر دیا
9. جب یسوع نے لوگوں کو آسمان سے نشانی دِکھانے سے اِنکار کر دیا تو لوگوں نے کیا کِیا؟
9 یسوع مسیح نے اپنے زمانے کے لوگوں کو بڑی ہی زبردست تعلیم دی۔ لیکن کچھ لوگوں کے لیے یہ کافی نہیں تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ یسوع خود کو مسیح ثابت کرنے کے لیے اُنہیں ”آسمان سے کوئی نشانی“ دِکھائیں۔ (متی 16:1) شاید وہ اِس بات کی مانگ اِس لیے کر رہے تھے کیونکہ وہ دانیایل 7:13، 14 میں درج پیشگوئی کو غلط طرح سے سمجھتے تھے۔ البتہ ابھی اِس پیشگوئی کے پورا ہونے کے لیے یہوواہ کا وقت نہیں آیا تھا۔ یسوع نے جن باتوں کی تعلیم دی، اُسی سے لوگوں کو اِس بات پر یقین ہو جانا چاہیے تھا کہ وہ مسیح ہیں۔ لیکن جب اُن کے کہنے پر یسوع نے اُنہیں آسمان سے نشانی نہیں دِکھائی تو اُنہوں نے یسوع کو رد کر دیا۔—متی 16:4۔
10. یسعیاہ نبی نے مسیح کے بارے میں جو پیشگوئی کی، وہ یسوع پر کیسے پوری ہوئی؟
10 پاک کلام میں کیا لکھا ہے؟ مسیح کے بارے میں یسعیاہ نبی نے لکھا: ”وہ نہ چلّائے گا اور نہ شور کرے گا اور نہ بازاروں میں اُس کی آواز سنائی دے گی۔“ (یسع 42:1، 2) یسوع مسیح نے اِس طرح سے مُنادی نہیں کی کہ جگہ جگہ اُن کی دُھوم ہوتی۔ اُنہوں نے نہ تو عالیشان ہیکلیں تعمیر کیں، نہ ہی کوئی خاص مذہبی لباس پہنا اور نہ ہی لوگوں سے یہ اِصرار کِیا کہ وہ اُنہیں کسی مذہبی لقب سے پکاریں۔ حالانکہ یسوع پر مُقدمہ چل رہا تھا اور اُن کی جان خطرے میں تھی مگر پھر بھی اُنہوں نے بادشاہ ہیرودیس کے سامنے معجزہ کرنے سے اِنکار کر دیا۔ (لُو 23:8-11) یہ سچ ہے کہ یسوع مسیح نے کچھ معجزے کیے لیکن اُن کا اہم مقصد خوشخبری کی مُنادی کرنا تھا۔ اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”مَیں اِسی لیے آیا ہوں۔“—مر 1:38۔
11. یہوواہ کے گواہ کچھ لوگوں کی اُمیدوں پر پورا کیوں نہیں اُترتے؟
11 کیا آج بھی ایسا ہی مسئلہ ہے؟ جی ہاں۔ آج بھی بہت سے لوگ بڑے بڑے چرچوں کی سجاوٹ اور نقشونگار کو دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں۔ وہ مذہبی رہنماؤں کے القاب اور اُن رسموں سے بھی بہت متاثر ہوتے ہیں جن کا تعلق اصل میں بُتپرستی سے ہے۔ لیکن اِن
چرچوں میں جانے والے لوگ خدا اور اُس کے مقصد کے بارے میں کچھ نہیں سیکھتے۔ مگر جو لوگ ہماری عبادتوں پر آتے ہیں، وہ یہ سیکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا اُن سے کیا چاہتا ہے اور وہ اُس کی مرضی کے مطابق اپنی زندگی کیسے گزار سکتے ہیں۔ ہماری عبادتگاہیں عالیشان تو نہیں مگر یہ صاف ستھری ہیں۔ ہماری عبادتوں میں پیشوائی کرنے والے آدمی نہ تو کوئی خاص لباس پہنتے ہیں اور نہ ہی وہ کسی لقب سے کہلائے جاتے ہیں۔ ہم جن باتوں پر ایمان رکھتے ہیں اور جن باتوں کی تعلیم دیتے ہیں، وہ سب پاک کلام پر مبنی ہیں۔ لیکن پھر بھی بہت سے لوگ ہمارے پیغام کو رد کر دیتے ہیں کیونکہ اُنہیں لگتا ہے کہ ہم کسی خاص طریقے سے اپنی عبادت نہیں کرتے۔ اِس کے علاوہ ہم ایسی باتوں کی تعلیم دیتے ہیں جنہیں وہ سننا نہیں چاہتے۔12. عبرانیوں 11:1، 6 کے مطابق ہمارے ایمان کی بنیاد کیا ہونی چاہیے؟
12 ایک شخص اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتا ہے؟ پولُس نے شہر روم میں رہنے والے مسیحیوں سے کہا: ”ایک شخص تب ہی ایمان لائے گا جب وہ پیغام کو سنے گا اور تب ہی پیغام کو سنے گا جب کوئی مسیح کے بارے میں بتائے گا۔“ (روم 10:17) لہٰذا ہم پاک کلام کا مطالعہ کرنے سے اپنے ایمان کو مضبوط کرتے ہیں نہ کہ جھوٹی مذہبی رسموں کو منانے سے پھر چاہے یہ رسمیں ہمارے دل کو کیوں نہ بھاتی ہوں۔ ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنا چاہیے جو صحیح علم پر ٹکا ہونا چاہیے کیونکہ ”ایمان کے بغیر خدا کو خوش کرنا ممکن نہیں ہے۔“ (عبرانیوں 11:1، 6 کو پڑھیں۔) ہمیں اِس بات پر اپنے یقین کو مضبوط کرنے کے لیے کہ ہم نے سچائی کو پا لیا ہے، آسمان سے کسی نشانی کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے لیے پاک کلام کا مطالعہ کرنا ہی کافی ہے۔
(3) یسوع مسیح یہودیوں کی بنائی ہوئی روایتوں پر نہیں چلے
13. بہت سے لوگوں نے یسوع کو کیوں رد کر دیا؟
13 یوحنا بپتسمہ دینے والے کے شاگردوں کو یہ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یسوع کے شاگرد روزہ کیوں نہیں رکھتے۔ یسوع مسیح نے اُنہیں بتایا کہ جب تک وہ زندہ ہیں، اُن کے شاگردوں کے پاس روزہ رکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ (متی 9:14-17) پھر بھی فریسیوں اور یسوع کے دیگر مخالفوں نے اُن پر نکتہچینی کی کیونکہ وہ اُن کی بنائی ہوئی روایتوں اور رسموں پر نہیں چلتے تھے۔ فریسی اُس وقت غصے میں بھڑک اُٹھتے تھے جب یسوع سبت کے دن بیماروں کو شفا دیتے تھے۔ (مر 3:1-6؛ یوح 9:16) ایک طرف تو وہ لوگ یہ دعویٰ کرتے تھے کہ وہ سبت کا بڑا ہی احترام کرتے ہیں اور دوسری ہی طرف اُنہیں ہیکل میں کاروبار کرتے ہوئے کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا تھا۔ وہ تو اُس وقت آگبگولا ہو گئے جب یسوع نے اِس کام کے لیے اُن کی ملامت کی۔ (متی 21:12، 13، 15) اور جب ایک موقعے پر یسوع مسیح ناصرت کی عبادتگاہ میں تعلیم دے رہے تھے تو وہاں موجود لوگ اُس وقت شدید غصے میں آ گئے جب یسوع نے اُن کی خودغرضی اور ایمان کی کمی کو ظاہر کرنے کے لیے اُنہیں نبیوں کے زمانے کی مثالیں دیں۔ (لُو 4:16، 25-30) بہت سے لوگوں نے یسوع کو رد کر دیا کیونکہ اُنہوں نے وہ کام نہیں کیے جن کی لوگ اُن سے توقع کر رہے تھے۔—متی 11:16-19۔
14. یسوع مسیح کا اُن روایتوں کو غلط قرار دینا جائز کیوں تھا جو خدا کے کلام کے مطابق نہیں تھیں؟
14 پاک کلام میں کیا لکھا ہے؟ یہوواہ خدا نے اپنے نبی یسعیاہ کے ذریعے فرمایا: ”یہ لوگ زبان سے میری نزدیکی چاہتے ہیں اور ہونٹوں سے میری تعظیم کرتے ہیں لیکن اِن کے دل مجھ سے دُور ہیں کیونکہ میرا خوف جو اِن کو ہوا فقط آدمیوں کی تعلیم سننے سے ہوا۔“ (یسع 29:13) یسوع مسیح کا اُن روایتوں کو غلط قرار دینا بالکل جائز تھا جو خدا کے کلام کے مطابق نہیں تھیں۔ جو لوگ پاک کلام سے زیادہ اِنسانوں کے بنائے ہوئے قوانین اور روایتوں کو اہمیت دے رہے تھے، وہ دراصل یہوواہ کو اور اُس کے بھیجے ہوئے مسیح کو رد کر رہے تھے۔
15. بہت سے لوگ یہوواہ کے گواہوں کو کیوں پسند نہیں کرتے؟
15 کیا آج بھی ایسا ہی مسئلہ ہے؟ جی ہاں۔ بہت سے لوگ اُس وقت بُرا منا جاتے ہیں جب یہوواہ کے گواہ اُن تہواروں کو نہیں مناتے جو پاک کلام کے اصولوں سے ٹکراتے ہیں جیسے کہ سالگرہ اور کرسمس کے تہوار۔ بعض لوگ اُس وقت غصے میں آ جاتے ہیں جب یہوواہ کے گواہ اُن کے ساتھ مل کر کوئی قومی تہوار نہیں مناتے یا جنازے کی اُن رسموں میں شامل نہیں ہوتے جو خدا کے کلام سے ہٹ کر ہیں۔ جو لوگ اِن باتوں کی وجہ سے یہوواہ کے گواہوں پر غصہ ہوتے ہیں، شاید اُنہیں لگے کہ خدا اُن کے عبادت کرنے کے طریقے سے خوش ہے۔ لیکن ذرا سوچیں کہ جب یہ لوگ پاک کلام کی تعلیمات سے زیادہ اِنسانوں کی روایتوں کو اہمیت دیتے ہیں تو خدا اُن سے کیسے خوش ہو سکتا ہے۔—مر 7:7-9۔
16. زبور 119:97، 113، 163-165کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں؟
16 ایک شخص اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتا ہے؟ ایسا کرنے کے لیے ہمیں اپنے دل میں یہوواہ خدا کے قوانین اور اصولوں کے لیے محبت پیدا کرنی ہوگی۔ (زبور 119:97، 113، 163-165 کو پڑھیں۔) اگر ہم یہوواہ سے محبت کرتے ہیں تو ہم ہر اُس رسم اور روایت کو رد کر دیں گے جو اُسے پسند نہیں ہے۔ ہم کسی بھی چیز کو اپنے اور یہوواہ کے بیچ نہیں آنے دیں گے۔
(4) یسوع مسیح فوراً کوئی سیاسی تبدیلی نہیں لائے
17. یسوع کے زمانے میں بہت سے یہودیوں نے مسیح سے کیا اُمید لگائی ہوئی تھی؟
17 یسوع مسیح کے زمانے میں کچھ لوگ یہ چاہتے تھے کہ یسوع فوراً کوئی سیاسی تبدیلی لے آئیں۔ اُنہوں نے مسیح سے یہ اُمید لگائی ہوئی تھی کہ وہ اُنہیں رومی حکومت سے چھٹکارا دِلائے گا۔ لیکن جب اُنہوں نے یسوع کو اپنا بادشاہ بنانے کی کوشش کی تو یسوع نے اِسے رد کر دیا۔ (یوح 6:14، 15) دیگر لوگوں کو جن میں یہودیوں کے مذہبی رہنما بھی شامل تھے، اِس بات کا ڈر تھا کہ اگر یسوع کوئی بڑی سیاسی تبدیلی لے آئے تو رومی اُن پر غصہ ہو جائیں گے اور اُن سے وہ اِختیار اور طاقت چھین لیں گے جو اُنہوں نے اُنہیں دی ہوئی تھی۔ اِنہی باتوں کی وجہ سے بہت سے یہودی یسوع پر ایمان نہیں لائے۔
18. یسوع کے زمانے میں لوگوں نے مسیح کے بارے میں کس طرح کی پیشگوئیوں کو نظرانداز کِیا؟
18 پاک کلام میں کیا لکھا ہے؟ حالانکہ بائبل کی بہت سی پیشگوئیوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مسیح آخرکار جنگ میں فتح حاصل کرے گا لیکن دیگر پیشگوئیوں سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اُسے پہلے اِنسانوں کے گُناہوں کے لیے مرنا تھا۔ (یسع 53:9، 12) تو پھر بہت سے یہودیوں نے مسیح سے غلط توقعات کیوں رکھی ہوئی تھیں؟ یسوع کے زمانے میں بہت سے یہودی اُن پیشگوئیوں کو نظرانداز کر دیتے تھے جن میں اُن کے مسئلوں کو فوراً حل کرنے کے حوالے سے کوئی اُمید نہیں دی گئی تھی۔—یوح 6:26، 27۔
19. بہت سے لوگ کن وجوہات کی بِنا پر ہمیں اور ہمارے پیغام کو رد کر دیتے ہیں؟
1-سمو 8:4-7) شاید کچھ لوگ سوچیں کہ ہمیں سکول اور ہسپتال بنانے یا دیگر فلاحی کاموں میں حصہ لینا چاہیے۔ لیکن جب ہم دُنیا کے مسئلوں کو حل کرنے کی بجائے اپنا دھیان خوشخبری سنانے پر رکھتے ہیں تو وہ ہمارے پیغام کو رد کر دیتے ہیں۔
19 کیا آج بھی ایسا ہی مسئلہ ہے؟ جی ہاں۔ بہت سے لوگ ہمیں اِس لیے رد کرتے ہیں کیونکہ ہم سیاسی معاملوں میں کسی کا ساتھ نہیں دیتے۔ وہ ہم سے یہ توقع کرتے ہیں کہ جب الیکشن ہوتے ہیں تو ہم بھی ووٹ ڈالیں۔ لیکن ہم اِس بات کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کہ اگر ہم کسی اِنسانی حکمران کا ساتھ دیں گے تو ہم یہوواہ کو حکمران کے طور پر رد کر رہے ہوں گے۔ (20. متی 7:21-23 میں درج یسوع کے الفاظ کے مطابق ہمیں کس بات کو سب سے زیادہ اہمیت دینی چاہیے؟
20 ایک شخص اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتا ہے؟ (متی 7:21-23 کو پڑھیں۔) ہمیں اُس کام کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینی چاہیے جسے کرنے کا حکم یسوع مسیح نے ہمیں دیا۔ (متی 28:19، 20) ہمیں کبھی بھی سیاسی اور سماجی مسئلوں کی وجہ سے اپنا دھیان اِس اہم کام سے ہٹنے نہیں دینا چاہیے۔ ہمیں لوگوں سے محبت ہے اور اِس بات کی پرواہ ہے کہ اُنہیں کن مسئلوں کا سامنا ہے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ اپنے پڑوسی کی مدد کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں خدا کی بادشاہت کے بارے میں تعلیم دیں اور اُن کی مدد کریں کہ وہ یہوواہ کے ساتھ دوستی کا رشتہ قائم کر سکیں۔
21. ہمارا کیا عزم ہونا چاہیے؟
21 اِس مضمون میں ہم نے اُن چار وجوہات پر غور کِیا جن کی بِنا پر یسوع کے زمانے میں بہت سے لوگوں نے اُنہیں کر دیا اور اِنہی چار وجوہات کی بِنا پر آج بھی کچھ لوگ یسوع کے سچے پیروکاروں کو رد کر دیتے ہیں۔ اگلے مضمون میں ہم چار اَور وجوہات پر غور کریں گے۔ آئیں، یہ عزم کریں کہ ہم یسوع مسیح کی پیروی کرنے کے لیے کسی بھی چیز کو اپنی راہ میں رُکاوٹ نہیں بننے دیں گے اور اپنے ایمان کو مضبوط کرتے رہیں گے۔
گیت نمبر 56: سچائی کو تھام لیں
^ پیراگراف 5 حالانکہ یسوع مسیح اِنسانی تاریخ کے سب سے عظیم اُستاد تھے لیکن پھر بھی زیادہتر لوگوں نے اُنہیں رد کر دیا۔ کیوں؟ اِس مضمون میں ہم اِس کی چار وجوہات پر غور کریں گے۔ ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ آج بہت سے لوگ یسوع کے سچے پیروکاروں کو کیوں رد کرتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر ہم یہ دیکھیں گے کہ ہم یسوع پر مضبوط ایمان کیوں رکھ سکتے ہیں۔ ایسا کرنا بہت ضروری ہے تاکہ کوئی بھی چیز ہمیں اُن کی پیروی کرنے سے روک نہ سکے۔
^ پیراگراف 60 تصویر کی وضاحت: فِلپّس نتنایل کی حوصلہافزائی کر رہے ہیں کہ وہ یسوع سے ملیں۔
^ پیراگراف 62 تصویر کی وضاحت: یسوع خوشخبری کی مُنادی کر رہے ہیں۔
^ پیراگراف 64 تصویر کی وضاحت: یسوع اپنے مخالفوں کے سامنے اُس آدمی کو شفا دے رہے ہیں جس کا ہاتھ سُوکھا ہوا ہے۔
^ پیراگراف 66 تصویر کی وضاحت: یسوع اکیلے پہاڑ پر چل کر جا رہے ہیں۔