مطالعے کا مضمون نمبر 21
یہوواہ آپ کو طاقت دے گا
”جب مَیں کمزور ہوتا ہوں تب مَیں طاقتور ہوتا ہوں۔“—2-کُر 12:10۔
گیت نمبر 73: ہم کو دلیری عطا کر
مضمون پر ایک نظر *
1-2. بہت سے بہن بھائیوں کو کن مسئلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟
پولُس رسول نے تیمُتھیُس کو نصیحت کی کہ وہ اچھی طرح سے خدا کی خدمت انجام دیتے رہیں۔ (2-تیم 4:5) ہم سب کو بھی پولُس کی اِس نصیحت پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن ایسا کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر ہمارے بہت سے بہن بھائیوں کو مُنادی کرنے کے لیے ہمت سے کام لینا پڑتا ہے۔ (2-تیم 4:2) اِس سلسلے میں ذرا اُن بہن بھائیوں کا سوچیں جو ایسے ملکوں میں رہ رہے ہیں جہاں ہماری عبادت اور اِس سے تعلق رکھنے والے کچھ کاموں یا پھر تمام کاموں پر پابندی لگی ہے۔ یہ بہن بھائی اپنی آزادی کو خطرے میں ڈال کر مُنادی کرتے ہیں۔
2 یہوواہ کے بندوں کو اَور بھی کئی مشکلوں کا سامنا کرتا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ بےحوصلہ ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر بہت سے بہن بھائیوں کو اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے کئی کئی گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے۔ وہ مُنادی میں زیادہ سے زیادہ حصہ تو لینا چاہتے ہیں لیکن ہفتے کے آخر تک اُن میں اِتنی طاقت نہیں رہتی۔ بعض بہن بھائی سنگین بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے یہوواہ کی زیادہ خدمت نہیں کر سکتے اور اِن میں سے کچھ تو شاید بالکل ہی گھر کے ہو کر رہ گئے ہیں۔ بعض بہن بھائیوں کو تو ہر وقت یہ احساس ستاتا رہتا ہے کہ وہ یہوواہ کے کسی کام کے نہیں ہیں۔ اِس سلسلے میں ذرا ماریہ نامی بہن کی بات پر غور کریں۔ * وہ کہتی ہیں: ”مجھے اپنے منفی احساسات سے لڑنے کے لیے اِتنی طاقت لگانی پڑتی ہے کہ مَیں جذباتی طور پر بالکل نڈھال ہو جاتی ہوں۔ اور پھر مجھے بہت بُرا لگتا ہے کیونکہ میرے پاس مُنادی کرنے کے لیے وقت اور ہمت نہیں رہتی۔“
3. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
3 چاہے ہمیں کسی بھی مشکل کا سامنا ہو، یہوواہ ہمیں اُس سے نمٹنے اور پورے جی جان سے اُس کی خدمت کرتے رہنے کی طاقت دے سکتا ہے۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ کن طریقوں سے ہمیں طاقت دیتا ہے۔ لیکن پہلے آئیں، یہ دیکھیں کہ اُس نے پولُس رسول اور تیمُتھیُس کو طاقت کیسے دی تاکہ وہ مشکلوں کے باوجود اپنی خدمت کو جاری رکھ سکیں۔
یہوواہ ہمیں مُنادی کرتے رہنے کی طاقت دیتا ہے
4. پولُس کو کن مشکلوں کا سامنا تھا؟
4 پولُس رسول کو بہت سی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اُنہیں خاص طور پر اُس وقت یہوواہ کی طرف سے طاقت کی ضرورت تھی جب اُنہیں ماراپیٹا گیا، سنگسار کِیا گیا اور قید میں ڈالا گیا۔ (2-کُر 11:23-25) پولُس نے کُھل کر یہ تسلیم کِیا کہ کبھی کبھار اُنہیں مایوسی سے لڑنے کے لیے سخت کوشش کرنی پڑتی تھی۔ (روم 7:18، 19، 24) اُنہیں صحت کے بھی کسی مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا ’جو ایک کانٹے کی طرح اُن کے جسم میں چبھتا رہتا تھا‘ اور وہ بڑی شدت سے یہ چاہتے تھے کہ خدا اِسے دُور کر دے۔—2-کُر 12:7، 8۔
5. پولُس مشکلوں کے باوجود کیا کچھ کرنے کے قابل ہوئے؟
5 یہوواہ خدا نے پولُس کو طاقت دی تاکہ وہ مشکلوں کے باوجود اُس کی خدمت کرتے رہیں۔ ذرا سوچیں کہ اِس طاقت کی بدولت پولُس کیا کچھ کر پائے۔ جب وہ شہر روم میں ایک فوجی کی نگرانی میں گھر میں نظربند تھے تو وہ بڑے جوش سے یہودی مذہبی رہنماؤں اور سرکاری افسروں کو خوشخبری سناتے رہے۔ (اعما 28:17؛ فل 4:21، 22) اُنہوں نے شاہی دستے میں بہت سے فوجیوں اور اُن لوگوں کو بھی گواہی دی جو اُن کے پاس آتے تھے۔ (اعما 28:30، 31؛ فل 1:13) اِسی دوران پولُس نے اپنے ہمایمانوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اُنہیں خط بھی لکھے جن سے آج ہمیں بھی بڑا حوصلہ ملتا ہے۔ اِس کے علاوہ پولُس کی مثال سے روم کی کلیسیا کے بہن بھائیوں کو ہمت ملی جس کی وجہ سے ’وہ اَور زیادہ دلیری سے بِلاجھجک خدا کا کلام سنانے لگے۔‘ (فل 1:14) حالانکہ کبھی کبھار پولُس خدا کی اُتنی خدمت نہیں کر پاتے تھے جتنی وہ کرنا چاہتے تھے لیکن پھر بھی جو کچھ اُن کے بس میں ہوتا تھا، وہ ضرور کرتے تھے اور اُن کی ”صورتحال کی وجہ سے اصل میں خوشخبری کو فروغ ملا۔“—فل 1:12۔
6. دوسرا کُرنتھیوں 12:9، 10 کے مطابق پولُس کس وجہ سے مُنادی کرتے رہنے کے قابل ہوئے؟
6 پولُس رسول یہ جانتے تھے کہ اُنہوں نے یہوواہ کی خدمت میں جو کچھ بھی کِیا ہے، وہ اپنی طاقت سے نہیں بلکہ خدا کی طاقت سے کِیا ہے۔ اُنہوں نے یہ تسلیم کِیا کہ ’اُن کی کمزوری میں خدا کی طاقت زیادہ کارآمد ثابت ہوتی ہے۔‘ (2-کُرنتھیوں 12:9، 10 کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا نے اپنی پاک روح کے ذریعے پولُس کو طاقت دی تاکہ وہ قید میں ڈالے جانے، مخالفت اور دیگر مسئلوں کا سامنا کرنے کے باوجود اپنی خدمت کو اچھی طرح سے انجام دے سکیں۔
7. تیمُتھیُس کو کن مسئلوں کا سامنا تھا جن کی وجہ سے اُن کے لیے مُنادی کرنا مشکل ہو سکتا تھا؟
7 پولُس رسول کے ساتھی تیمُتھیُس کو بھی اپنی خدمت کو انجام دینے کے لیے یہوواہ کی طاقت پر بھروسا کرنا تھا۔ تیمُتھیُس مختلف علاقوں میں مُنادی کرنے کے لیے پولُس کے ساتھ گئے۔ پولُس نے اُنہیں مختلف کلیسیاؤں میں بھی بھیجا تاکہ وہ وہاں کے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھا سکیں۔ (1-کُر 4:17) ہو سکتا ہے کہ تیمُتھیُس کو لگا ہو کہ وہ اِس کام کے لائق نہیں ہیں اور اِسی لیے شاید پولُس نے اُنہیں یہ نصیحت کی: ”کوئی آپ کو آپ کی کمعمری کی وجہ سے حقیر نہ جانے۔“ (1-تیم 4:12) اِس کے علاوہ تیمُتھیُس ’اکثر بیمار رہتے تھے‘ جو اُن کے لیے ایک کانٹے کی طرح تھا جو اُن کے جسم میں چبھتا رہتا تھا۔ (1-تیم 5:23) لیکن تیمُتھیُس یہ جانتے تھے کہ یہوواہ کی پاک روح اُنہیں طاقت دے گی جس کی بدولت وہ خوشخبری کی مُنادی کرنے اور اپنے بہن بھائیوں کی خدمت کرتے رہنے کے قابل ہوں گے۔—2-تیم 1:7۔
یہوواہ ہمیں مشکلوں میں بھی وفادار رہنے کی طاقت دیتا ہے
8. یہوواہ آج اپنے بندوں کو طاقت کیسے دیتا ہے؟
8 آج یہوواہ اپنے بندوں کو وہ قوت دیتا ہے جو ”اِنسانی قوت سے بڑھ کر ہے“ تاکہ وہ مشکلوں کے باوجود اُس کی خدمت کرتے رہیں۔ (2-کُر 4:7) آئیں، چار ایسی نعمتوں پر غور کرتے ہیں جو یہوواہ ہمیں طاقت دینے اور اُس کا وفادار رہنے کے لیے دیتا ہے۔ یہ چار نعمتیں دُعا، بائبل، ہمارے ہمایمان اور خوشخبری سنانے کا کام ہیں۔
9. ہمیں دُعا کرنے سے کیسے طاقت مل سکتی ہے؟
9 خدا دُعا کے ذریعے ہمیں طاقت دیتا ہے۔ پولُس رسول نے اِفسیوں 6:18 میں ہماری حوصلہافزائی کی کہ ہم ”ہر موقعے پر“ خدا سے دُعا کریں۔ ہماری دُعا کے جواب میں یہوواہ ہمیں طاقت دے گا۔ اِسی طاقت کا تجربہ بولیویا میں رہنے والے بھائی جونی نے اُس وقت کِیا جب اُنہیں ایک کے بعد ایک مسئلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اُن کی بیوی اور امی ابو سنگین بیماری میں مبتلا ہو گئے اور بھائی جونی کے لیے ایک ہی وقت میں اُن تینوں کی دیکھبھال کرنا بہت مشکل تھا۔ اُن کی امی فوت ہو گئیں اور اُن کی بیوی اور ابو کو بھی ٹھیک ہونے میں بہت وقت لگا۔ اُس مشکل وقت کو یاد کرتے ہوئے بھائی جونی نے کہا: ”جب مَیں شدید دباؤ میں تھا تو جس چیز نے میری بڑی مدد کی، وہ دُعا تھی۔ مَیں دُعا میں کُھل کر یہوواہ کو بتاتا تھا کہ مَیں کیسا محسوس کر رہا ہوں۔“ یہوواہ نے بھائی جونی کو مشکل سے نمٹنے کی طاقت دی۔ ذرا بولیویا میں رہنے والے ایک بزرگ کی مثال پر بھی غور کریں جن کا نام رونلڈ ہے۔ بھائی رونلڈ کو پتہ چلا کہ اُن کی امی کو کینسر ہے اور اِس کے ایک ہی مہینے بعد وہ فوت ہو گئیں۔ بھائی رونلڈ اِس صدمے کو سہنے کے قابل کیسے ہوئے؟ وہ کہتے ہیں: ”جب مَیں یہوواہ سے دُعا کرتا تھا تو مَیں اپنا دل اُس کے سامنے کھول کر رکھ دیتا تھا اور اُسے ہر وہ بات بتاتا تھا جو مَیں محسوس کر رہا ہوتا تھا۔ مَیں جانتا ہوں کہ جتنی اچھی طرح سے یہوواہ مجھے سمجھتا ہے اُتنی اچھی طرح سے کوئی اَور مجھے نہیں سمجھ سکتا، یہاں تک کہ مَیں خود بھی نہیں۔“ کبھی کبھار شاید ہمیں لگے کہ ہم میں اپنی مشکلوں کو برداشت کرنے کی طاقت نہیں ہے یا شاید ہمیں یہ سمجھ میں نہ آئے کہ ہم دُعا میں کیا کہیں۔ لیکن یہوواہ خدا ہماری حوصلہافزائی کرتا ہے کہ ہم تب بھی اُس سے دُعا کریں جب ہمیں اپنے احساسات اور جذبات کو بیان کرنے کے لیے لفظ نہ ملیں۔—روم 8:26، 27۔
10. عبرانیوں 4:12 کے مطابق بائبل کو پڑھنا اور پڑھی ہوئی باتوں پر سوچ بچار کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے؟
10 خدا اپنے کلام بائبل کے ذریعے ہمیں طاقت دیتا ہے۔ پولُس رسول نے طاقت اور حوصلہ پانے کے لیے خدا کے کلام کو پڑھا اور ہم بھی ایسا ہی کر سکتے ہیں۔ (روم 15:4) جب ہم خدا کے کلام کو پڑھتے اور اِس میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کرتے ہیں تو یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح دیتا ہے جس کی مدد سے ہم یہ بہتر طور پر سمجھ پاتے ہیں کہ جو کچھ ہم پڑھ رہے ہیں، وہ ہماری صورتحال پر کیسے لاگو ہوتا ہے۔ (عبرانیوں 4:12 کو پڑھیں۔) بھائی رونلڈ جن کا پہلے بھی ذکر ہوا ہے، کہتے ہیں: ”مَیں نے ہر رات سونے سے پہلے بائبل کی کچھ آیتیں پڑھنے کا معمول بنایا ہے۔ یوں مَیں گہرائی سے یہوواہ کی خوبیوں اور اِس بات پر سوچ بچار کر پاتا ہوں کہ یہوواہ اپنے بندوں کے ساتھ کتنی شفقت سے پیش آتا ہے۔ ایسا کرنے سے مجھ میں پھر سے طاقت آ جاتی ہے۔“
11. بائبل کو پڑھنے سے ایک دُکھی بہن کو طاقت کیسے ملی؟
11 جب ہم خدا کے کلام میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کرتے ہیں تو ہم مشکل وقت میں اپنی سوچ کو درست رکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اِس سلسلے میں غور کریں کہ ایک بہن کو بائبل پڑھنے سے کیسے فائدہ ہوا جو بیوہ تھی۔ کلیسیا کے ایک بزرگ نے اُس بہن کو مشورہ دیا کہ اُسے ایوب کی کتاب کو پڑھنے سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ اُس نے اُس بزرگ کے مشورے پر عمل کِیا۔ شروع شروع میں جب وہ ایوب کی کتاب
پڑھ رہی تھی تو وہ بس یہ سوچتی تھی کہ ایوب کتنا غلط سوچ رہے ہیں۔ وہ دل ہی دل میں ایوب سے کہتی: ”ایوب! اِتنی منفی باتیں مت کریں۔“ لیکن پھر اُسے یہ احساس ہوا کہ جس مشکل سے وہ گزر رہی ہے، اُس میں اُس کا رویہ بھی ایوب جیسا ہی ہے۔ ایوب کی کتاب کو پڑھنے سے اُسے اپنی سوچ کو درست کرنے اور اپنے شوہر کی موت کے صدمے کو برداشت کرنے کی طاقت ملی۔12. یہوواہ ہمیں ہمارے ہمایمانوں کے ذریعے طاقت کیسے دیتا ہے؟
12 خدا ہمارے ہمایمانوں کے ذریعے ہمیں طاقت دیتا ہے۔ پولُس رسول نے اپنے ایک خط میں بتایا کہ وہ اُس وقت کے بڑے منتظر ہیں جب وہ اپنے ہمایمانوں سے ملیں اور یوں اُن سب کو ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرنے کا موقع ملے۔ (روم 1:11، 12) بہن ماریہ کو جن کا مضمون میں پہلے بھی ذکر ہوا ہے، اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنا بہت اچھا لگتا ہے۔ وہ کہتی ہیں: ”یہوواہ خدا نے ایسے بہن بھائیوں کے ذریعے میرا حوصلہ بڑھایا جنہیں تو یہ پتہ بھی نہیں تھا کہ مَیں کن مشکلوں سے گزر رہی ہوں۔ وہ مجھ سے کوئی ایسی بات کہہ دیتے تھے یا کارڈ میں کوئی ایسی بات لکھ دیتے تھے جس کی مجھے واقعی ضرورت ہوتی تھی۔مجھے ایسی بہنوں سے بات کر کے بھی بہت فائدہ ہوتا ہے جنہوں نے اُنہی مشکلوں کا سامنا کِیا جن کا سامنا مجھے کرنا پڑا۔ مجھے اِن بہنوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ اور میری کلیسیا کے بزرگ مجھے ہمیشہ اِس بات کا احساس دِلاتے ہیں کہ وہ اور کلیسیا کے دوسرے بہن بھائی میری کتنی قدر کرتے ہیں۔“
13. ہم سب اِجلاسوں میں ایک دوسرے کی ہمت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
13 ہم سب ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کیسے کر سکتے ہیں؟ ایسا کرنے کی ایک بہترین جگہ ہمارے اِجلاس ہیں۔ جب آپ اِجلاس پر جاتے ہیں تو کیوں نہ بہن بھائیوں کو یہ بتائیں کہ آپ اُن سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ وہ خدا کی خدمت میں کر رہے ہیں، آپ اُس کی قدر کرتے ہیں؟ اِس سلسلے میں پیٹر نامی بزرگ کی مثال پر غور کریں۔ اُنہوں نے ایک بہن سے جس کا شوہر یہوواہ کا گواہ نہیں تھا، کہا: ”آپ سوچ بھی نہیں سکتیں کہ آپ کو اور آپ کے بچوں کو اِجلاس پر دیکھ کر ہمیں کتنا حوصلہ ملتا ہے۔ آپ ہمیشہ اپنے سارے بچوں کو اِجلاس پر لاتی ہیں اور اُن سب نے جوابوں کی اِتنی اچھی تیاری کی ہوتی ہے۔“ یہ بات سُن کر اُس بہن کی آنکھیں بھر آئیں اور اُس نے کہا: ”آپ کی یہ بات سُن کر مجھے بڑا حوصلہ ملا ہے۔ آج مجھے واقعی اِس کی بڑی ضرورت تھی۔“
14. مُنادی کرنے سے ہمیں ہمت کیسے ملتی ہے؟
14 خدا خوشخبری سنانے کے کام کے ذریعے ہمیں طاقت دیتا ہے۔ جب ہم لوگوں کو پاک کلام کی سچائیاں بتاتے ہیں تو ہمیں ہمت ملتی ہے اور ہم تازہدم ہو جاتے ہیں، پھر چاہے لوگ اِن سچائیوں کو قبول کریں یا نہیں۔ (امثا 11:25) ذرا اِس سلسلے میں سٹیسی نامی بہن کی مثال پر غور کریں جنہوں نے اِس بات کا تجربہ کِیا کہ مُنادی کرنے سے ہمیں کتنا حوصلہ ملتا ہے۔ جب بہن سٹیسی کے گھر کا ایک فرد کلیسیا سے خارج ہو گیا تو وہ بہت مایوس ہو گئیں اور ہر وقت خود سے یہ کہتیں: ”مجھ سے کس بات میں کمی رہ گئی تھی؟“ وہ اپنی صورتحال سے نمٹنے کے قابل کیسے ہوئیں؟ مُنادی میں حصہ لینے سے۔ یوں اُن کا دھیان مُنادی میں ملنے والے لوگوں پر رہتا تھا جنہیں اُن کی مدد کی ضرورت تھی۔ وہ کہتی ہیں: ”اُس وقت یہوواہ نے مجھے ایک عورت سے ملوایا جسے مَیں بائبل کورس کروانے لگی۔ وہ عورت فوراً ہی اُن سچائیوں پر عمل کرنے لگی جو وہ سیکھ رہی تھی۔ یہ دیکھ کر مجھے بڑا حوصلہ ملا۔ جس چیز نے مجھے مشکل وقت میں بھی اپنے پیروں پر کھڑے رکھا، وہ مُنادی تھی۔“
15. آپ نے بہن ماریہ کی بات سے کیا سیکھا ہے؟
15 کچھ بہن بھائیوں کو اپنے حالات کی وجہ سے یہ لگتا ہے کہ وہ مُنادی میں زیادہ حصہ نہیں لے پاتے۔ اگر آپ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں تو یاد رکھیں کہ یہوواہ اِس بات سے خوش ہوتا ہے کہ آپ کتنی لگن سے اُس کی خدمت کر رہے ہیں۔ ذرا ایک بار پھر بہن ماریہ کی مثال پر غور کریں۔ جب وہ ایک ایسے علاقے میں شفٹ ہو گئیں جہاں لوگ ایک فرق زبان بولتے تھے تو اُنہیں لگا کہ وہ اچھی طرح سے مُنادی نہیں کر رہیں۔ وہ کہتی ہیں: ”شروع شروع میں تو مَیں مُنادی کرتے وقت بس چھوٹی سی کوئی بات کہہ دیتی تھی یا بائبل سے کوئی آیت پڑھ دیتی تھی یا پھر ہمارا کوئی پرچہ پڑھنے کے لیے دے دیتی تھی۔“ وہ اُس وقت خود کو بالکل ناکارہ سمجھتی تھیں جب وہ اپنا موازنہ اُن لوگوں سے کرتی تھیں جو اُس زبان کو بڑی روانی سے بول
لیتے تھے۔ لیکن پھر اُنہوں نے اپنی سوچ کو بدل لیا۔ وہ یہ سمجھ گئیں کہ یہوواہ اُنہیں تب بھی اپنی خدمت کے لیے اِستعمال کر سکتا ہے اگر وہ اُس نئی زبان کو اچھی طرح سے نہیں بول سکتیں۔ وہ کہتی ہیں: ”بائبل میں پائی جانے والی سچائیاں بہت سادہ ہیں اور لوگوں کی زندگی بدلنے کے لیے یہ سچائیاں ہی کافی ہیں۔“16. وہ بہن بھائی طاقت کیسے حاصل کر سکتے ہیں جو کسی وجہ سے گھر کے ہو کر رہ گئے ہیں؟
16 یہوواہ خدا جانتا ہے کہ اُس کے اُن بندوں کو مُنادی کرنے کی کتنی خواہش ہے جو اپنے گھر کے ہو کر رہ گئے ہیں۔ اِس لیے وہ اُن کے لیے گواہی دینے کے موقعے پیدا کرتا ہے۔ وہ اُن کی مدد کرتا ہے کہ وہ ڈاکٹروں، نرسوں اور اُن لوگوں کو خوشخبری سنا سکیں جو اُن کی دیکھبھال کرنے کے لیے آتے ہیں۔ اگر آپ یہ سوچیں گے کہ آپ ماضی میں کیا کچھ کِیا کرتے تھے مگر اب کیا نہیں کر سکتے تو آپ کی ہمت ٹوٹ سکتی ہے۔ لیکن اگر آپ اِس بات کو یاد رکھیں گے کہ یہوواہ ابھی کن کن طریقوں سے آپ کی مدد کر رہا ہے تو آپ کو ہر مشکل کو خوشی سے برداشت کرنے کی طاقت ملے گی۔
17. واعظ 11:6 کے مطابق ہمیں تب بھی مُنادی کرنے میں ہمت کیوں نہیں ہارنی چاہیے جب ہمیں ہماری محنت کا پھل فوراً نہیں ملتا؟
17 ہم یہ نہیں جانتے کہ ہم نے سچائی کے جو بیج بوئے ہیں، اُن میں سے کون سا بیج جڑ پکڑے گا اور بڑھنے لگے گا۔ (واعظ 11:6 کو پڑھیں۔) اِس حوالے سے ذرا بابرا نامی بہن کے تجربے پر غور کریں۔ بہن بابرا کی عمر 80 سے اُوپر ہے اور وہ باقاعدگی سے فون اور خطوں کے ذریعے دوسروں کو گواہی دیتی ہیں۔ اُنہوں نے اپنے ایک خط میں ”مینارِنگہبانی“ کا ایک عوامی شمارہ بھی ڈالا۔ اِس میں ایک ایسا مضمون تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ خدا نے ہمارے لیے کیا کچھ کِیا ہے۔ بہن بابرا کو تو پتہ بھی نہیں تھا کہ اُنہوں نے یہ خط ایک ایسے شادیشُدہ جوڑے کو بھیجا ہے جسے کلیسیا سے خارج کر دیا گیا تھا۔ اُس جوڑے نے رسالے کو بار بار پڑھا۔ شوہر کو لگا جیسے یہوواہ اُسی سے بات کر رہا ہو۔ وہ جوڑا اِجلاسوں پر جانے لگا اور 27 سال سے بھی زیادہ عرصے بعد پھر سے یہوواہ کی خدمت کرنے لگا۔ بہن بابرا کو یہ جان کر بڑی خوشی اور ہمت ملی کہ اُن کے ایک خط کا کتنا اچھا نتیجہ نکلا ہے!
18. ہم یہوواہ سے طاقت حاصل کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
18 یہوواہ نے ہمیں طاقت دینے کے لیے بہت سی نعمتیں دی ہیں جیسے کہ دُعا، بائبل، ہمارے ہمایمان اور خوشخبری سنانے کا کام۔ اِن نعمتوں کی قدر کرنے سے ہم یہ ظاہر کر رہے ہوں گے کہ ہمیں اِس بات پر بھروسا ہے کہ یہوواہ ہماری مدد کر سکتا ہے اور وہ ایسا کرنے کی خواہش بھی رکھتا ہے۔ آئیں، ہم ہمیشہ اپنے آسمانی باپ پر بھروسا کریں جو خوشی سے ’اُن لوگوں کو مضبوط کرتا ہے جن کے دل ہمیشہ اُس سے پوری طرح وابستہ رہتے ہیں۔‘—2-توا 16:9، نیو اُردو بائبل ورشن۔
گیت نمبر 61: یہوواہ کے بندو، نہ ڈرو!
^ پیراگراف 5 ہم ایک ایسے دَور میں رہ رہے ہیں جس میں ہمیں طرح طرح کی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن یہوواہ ہمیں اِن مشکلوں سے نمٹنے کی طاقت دیتا ہے۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ نے پولُس رسول اور تیمُتھیُس کی مدد کیسے کی تاکہ وہ مشکلوں کے باوجود اُس کی خدمت کرتے رہیں۔ ہم چار ایسی نعمتوں پر بھی غور کریں گے جو یہوواہ ہمیں طاقت دینے اور اُس کا وفادار رہنے کے لیے دیتا ہے۔
^ پیراگراف 2 کچھ نام فرضی ہیں۔
^ پیراگراف 53 تصویر کی وضاحت: جب پولُس شہر روم میں ایک گھر میں نظر بند تھے تو اُنہوں نے کلیسیاؤں کو کئی خط لکھے اور اُن لوگوں کو خوشخبری سنائی جو اُن سے ملنے آتے تھے۔
^ پیراگراف 55 تصویر کی وضاحت: جب تیمُتھیُس مختلف کلیسیاؤں کا دورہ کرتے تھے تو وہ وہاں کے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھاتے تھے۔