مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپس میں تعاون کریں اور متحد رہیں

آپس میں تعاون کریں اور متحد رہیں

‏”‏اُسی کے ذریعے جسم کے تمام اعضا ترتیب سے جُڑے ہوئے ہیں اور .‏ .‏ .‏ ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔‏“‏—‏اِفس 4:‏16‏۔‏

گیت:‏ 53،‏ 16

1.‏ یہوواہ خدا کس خوبی کو اہم خیال کرتا ہے؟‏

یہوواہ خدا اِتحاد کو بہت اہم خیال کرتا ہے۔‏ اپنے بیٹے کو خلق کرنے کے بعد اُس نے ہمیشہ اُس کے ساتھ مل کر کام کِیا۔‏ دراصل یسوع نے ”‏ماہر کاریگر“‏ کے طور پر خدا کے ساتھ مل کر کائنات کی باقی سب چیزیں بنائیں۔‏ (‏امثا 8:‏30‏)‏ یہوواہ خدا کے بندے بھی ہمیشہ مل کر کام کرتے تھے۔‏ مثال کے طور پر نوح اور اُن کے گھر والوں نے مل کر کشتی بنائی۔‏ بنی‌اِسرائیل نے خیمۂ‌اِجتماع کو لگا‌نے،‏ اُتارنے اور اِسے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کِیا۔‏ بعد میں بنی‌اِسرائیل اکثر مل کر ہیکل میں خدا کی تعریف میں خوب‌صورت گیت گاتے تھے اور موسیقی بجاتے تھے۔‏ یہوواہ کے بندے یہ سب کچھ اِس لیے کر پائے کیونکہ اُن میں اِتحاد تھا اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے تھے۔‏—‏پید 6:‏14-‏16،‏ 22؛‏ گن 4:‏4-‏32؛‏ 1-‏توا 25:‏1-‏8‏۔‏

2.‏ ‏(‏الف)‏ پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں میں کون سی بات نمایاں تھی؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

2 پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں میں بھی اِتحاد پایا جاتا تھا۔‏ وہ کلیسیا کے سربراہ یسوع کے تحت مل کر کام کرتے تھے۔‏ پولُس رسول نے کہا کہ اگرچہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو طرح طرح کی ”‏نعمتیں“‏ دی گئی ہیں اور اُنہیں طرح طرح کی ”‏خدمات“‏ اور ”‏کام“‏ سونپے گئے ہیں لیکن وہ ”‏ایک ہی جسم کو ترتیب دیتے ہیں۔‏“‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 12:‏4-‏6،‏ 12 کو پڑھیں۔‏)‏ کیا آج بھی سچے مسیحیوں میں اِتحاد پایا جاتا ہے؟‏ ہم مُنادی کے کام میں،‏ کلیسیا میں اور گھر میں ایک دوسرے کے ساتھ کیسے تعاون کر سکتے ہیں؟‏ آئیں،‏ اِن سوالوں پر غور کرتے ہیں۔‏

مُنادی کے کام میں تعاون

3.‏ یوحنا رسول نے رویا میں کیا دیکھا؟‏

3 پہلی صدی عیسوی کے آخر میں یوحنا رسول نے ایک رویا میں سات فرشتے دیکھے جنہوں نے باری باری اپنا نرسنگا پھونکا۔‏ جب پانچویں فرشتے نے نرسنگا پھونکا تو یوحنا رسول نے ”‏ایک ستارہ دیکھا جو آسمان سے زمین پر گِرا۔‏“‏ اِس ستارے کے ہاتھ میں ایک چابی تھی جس سے اُس نے ایک اتھاہ گڑھے کو کھولا۔‏ اتھاہ گڑھے کے کھلتے ہی دھواں نکلا اور ٹڈوں کا بہت بڑا جھنڈ زمین پر حملہ‌آور ہوا۔‏ لیکن ٹڈوں نے پودوں پر نہیں بلکہ اُن لوگوں پر حملہ کِیا ”‏جن کے ماتھے پر خدا کی مُہر نہیں“‏ تھی۔‏ (‏مکا 9:‏1-‏4‏)‏ یوحنا رسول اچھی طرح جانتے تھے کہ ٹڈے کتنی تباہی مچا سکتے ہیں کیونکہ موسیٰ کے زمانے میں ٹڈوں نے مصر کو بڑا نقصان پہنچایا تھا۔‏ (‏خر 10:‏12-‏15‏)‏ یوحنا رسول نے رویا میں جو ٹڈے دیکھے،‏ وہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جو لوگوں کو یہ پیغام سنا رہے ہیں کہ یہوواہ خدا جھوٹے مذاہب کو تباہ کرنے والا ہے۔‏ آج لاکھوں ایسے مسیحی اِن کا ساتھ دے رہے ہیں جو زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ یہ دونوں گروہ مل کر خدا کے اِس پیغام کی مُنادی کر رہے ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں بہت سے لوگوں نے جھوٹے مذاہب سے مُنہ پھیر لیا ہے اور شیطان کی گِرفت سے آزاد ہو گئے ہیں۔‏

4.‏ خدا کے بندوں کو کون سا کام سونپا گیا ہے اور وہ اِسے کس صورت میں کر پائیں گے؟‏

4 یہوواہ کے بندوں کو ”‏بادشاہت کی خوش‌خبری“‏ سنانے کا کام بھی سونپا گیا ہے۔‏ یہ کام آسان نہیں ہے کیونکہ اُنہیں یہ خوش‌خبری دُنیا کے خاتمے سے پہلے پوری زمین پر سنانی ہے۔‏ (‏متی 24:‏14؛‏ 28:‏19،‏ 20‏)‏ اِس کام میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ پیاسے لوگوں کو ”‏زندگی کا پانی مُفت“‏ لینے کی دعوت دیں۔‏ (‏مکا 22:‏17‏)‏ لیکن وہ یہ کام صرف اُس صورت میں کر پائیں گے اگر وہ ”‏ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔‏“‏—‏اِفس 4:‏16‏۔‏

5،‏ 6.‏ مُنادی کے کام کے سلسلے میں ہمارا اِتحاد کیسے نظر آتا ہے؟‏

5 زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بادشاہت کی خوش‌خبری سنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم منظم طریقے سے کام کریں۔‏ اِس لیے یہوواہ کی تنظیم کلیسیاؤں کے ذریعے مُنادی کے کام کے سلسلے میں ہدایتیں دیتی ہے۔‏ اِن ہدایتوں پر عمل کرنے سے ہم متحد ہو کر مُنادی کا کام کرتے ہیں۔‏ ہم اپنے مسیحی بہن بھائیوں کے ساتھ مُنادی کے اِجلا‌س میں شریک ہوتے ہیں اور پھر جا کر لوگوں کو بادشاہت کی خوش‌خبری سناتے ہیں اور اُنہیں بائبل پر مبنی کتابیں،‏ رسالے اور پرچے وغیرہ پیش کرتے ہیں۔‏ کبھی کبھار ہماری تنظیم مُنادی کے کام کے سلسلے میں کوئی خاص مہم چلا‌تی ہے۔‏ کیا آپ ایسی مہموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں؟‏ ایسا کرنے سے آپ اپنے لاکھوں بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر لوگوں تک ایک ہی پیغام پہنچا رہے ہوتے ہیں اور اُس فرشتے کے ساتھ تعاون کر رہے ہوتے ہیں ’‏جس کے پاس ابدی خوش‌خبری ہے۔‏‘‏—‏مکا 14:‏6‏۔‏

6 جب سالانہ رپورٹ میں ہم سب کی مجموعی  محنت  کے  نتائج شائع ہوتے ہیں تو ہم سب کو بڑی خوشی ہوتی ہے۔‏ ہم پوری دُنیا میں لوگوں کو اپنے اِجتماعوں پر آنے کی دعوت دیتے ہیں۔‏ ایسی مہموں سے بھی ہمارا اِتحاد بڑھتا ہے۔‏ ہر جگہ اِن اِجتماعوں پر ایک ہی جیسا پروگرام پیش کِیا جاتا ہے۔‏ تقریروں،‏ ڈراموں اور منظروں کے ذریعے ہم سب کی حوصلہ‌افزائی کی جاتی ہے کہ ہم دل‌وجان سے یہوواہ خدا کی خدمت کریں۔‏ اِس کے علا‌وہ ہم سب ہر سال 14 نیسان کو یسوع مسیح کی موت کی یادگاری تقریب کے لیے جمع ہوتے ہیں۔‏ (‏1-‏کُر 11:‏23-‏26‏)‏ اِس تقریب پر آنے سے ہم سب یسوع مسیح کی ہدایت پر عمل کرتے ہیں اور یہوواہ خدا کی عظیم رحمت کے لیے اپنی شکرگزاری ظاہر کرتے ہیں۔‏ اِس تقریب سے پہلے دُنیا بھر میں ایک مہم چلا‌ئی جاتی ہے جس کے ذریعے ہم لوگوں کو اِس خاص موقعے پر ہمارے ساتھ جمع ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔‏

7.‏ مل کر کام کرنے سے ہم کیا کچھ انجام دے سکتے ہیں؟‏

7 صرف ایک ہی ٹڈا زیادہ تباہی نہیں مچا سکتا۔‏ اِسی طرح صرف ایک ہی شخص زیادہ کچھ انجام نہیں دے سکتا۔‏ لیکن مل کر کام کرنے سے ہم لاکھوں لوگوں کو اپنے عظیم خدا،‏ یہوواہ کی طرف متوجہ کر سکتے ہیں جس سے اُس کی بڑائی ہوتی ہے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ہم اَور کن حلقوں میں اِتحاد کو فروغ دے سکتے ہیں۔‏

کلیسیا میں تعاون

8،‏ 9.‏ ‏(‏الف)‏ اِفسیوں 4:‏15،‏ 16 میں پولُس رسول نے اِتحاد کی اہمیت کو کیسے واضح کِیا؟‏ (‏ب)‏ ہم کلیسیا میں ایک دوسرے کے ساتھ کیسے تعاون کر سکتے ہیں؟‏

8 پولُس رسول نے شہر اِفسس کے مسیحیوں کو بتایا کہ کلیسیا کو کیسے منظم کِیا گیا ہے۔‏ پھر اُنہوں نے کہا کہ کلیسیا کے ہر فرد کو ”‏ہر لحاظ سے پُختہ“‏ بننے کی ضرورت ہے۔‏ ‏(‏اِفسیوں 4:‏15،‏ 16 کو پڑھیں۔‏)‏ اُنہوں نے اِتحاد کی اہمیت کو واضح کرنے کے لیے جسم کی مثال دی۔‏ یسوع مسیح اِس جسم یعنی کلیسیا کے سر ہیں اور مسیحی اُن کی پیروی کرنے سے متحد رہتے ہیں۔‏ پولُس رسول نے کہا کہ ”‏جسم کے تمام اعضا .‏ .‏ .‏ اُن جوڑوں کی وجہ سے ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں جو اپنا اپنا کام انجام دیتے ہیں۔‏“‏ کلیسیا کے تمام رُکن کیا کر سکتے ہیں تاکہ کلیسیا کا اِتحاد برقرار رہے؟‏

9 یاد رکھیں کہ یسوع مسیح نے کلیسیا کے بزرگوں کو مقرر کِیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہم بزرگوں کی عزت کریں اور کلیسیا کے معاملوں میں اُن کی ہدایتوں پر عمل کریں۔‏ (‏عبر 13:‏7،‏ 17‏)‏ لیکن کبھی کبھار ایسا کرنا آسان نہیں ہوتا۔‏ ایسی صورت میں ہم یہوواہ سے مدد مانگ سکتے ہیں۔‏ وہ ہمیں اپنی پاک روح دے سکتا ہے جس کے ذریعے ہم اُن تمام ہدایتوں پر عمل کر پائیں گے جو ہمیں کلیسیا کے بزرگوں سے ملتی ہیں۔‏ اگر ہم خاکساری سے بزرگوں کے ساتھ تعاون کریں گے تو ہماری کلیسیا میں اِتحاد بڑھے  گا  اور  ایک دوسرے کے لیے ہماری محبت اَور گہری ہو جائے گی۔‏

10.‏ کلیسیا کے خادم کلیسیا کے اِتحاد کو کیسے برقرار رکھتے ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

10 کلیسیا کے خادم بھی کلیسیا کے اِتحاد کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‏ وہ بڑی لگن سے بزرگوں کی مدد کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر وہ اِس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ کلیسیا میں مُنادی کے کام کے لیے کافی مطبوعات دستیاب ہوں۔‏ وہ اُن لوگوں کا خیرمقدم کرتے ہیں جو اِجلا‌سوں پر آتے ہیں اور اکثر کنگڈم ہال کی دیکھ‌بھال اور صفائی کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔‏ ہم اِن بھائیوں کی بڑی قدر کرتے ہیں اور اِن کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔‏ یوں ہم کلیسیا میں اِتحاد کو فروغ دیتے ہیں۔‏—‏اعمال 6:‏3-‏6 پر غور کریں۔‏

11.‏ جوان بھائی کلیسیا میں اِتحاد کو فروغ دینے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

11 ہماری کلیسیاؤں میں بہت سے ایسے بھائی ہیں جو بڑے عرصے سے کلیسیا میں ذمےداریاں نبھا رہے ہیں۔‏ لیکن اب وہ بڑھاپے کی وجہ سے پہلے کی طرح خدمت نہیں کر سکتے۔‏ اِس صورت میں جوان بھائی اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ یہ سچ ہے کہ یہ بھائی ابھی اِتنے تجربہ‌کار نہیں ہیں لیکن اگر اُن کی تربیت کی جائے گی تو وہ کلیسیا میں مزید ذمےداریاں نبھانے کے لائق بن جائیں گے۔‏ جب کلیسیا کا کوئی خادم،‏ نگہبان بننے کی کوشش کرتا ہے تو یہ بہت اچھی بات ہوتی ہے۔‏ (‏1-‏تیم 3:‏1،‏ 10‏)‏ کچھ جوان بزرگ تو پختگی کی طرف بڑھتے بڑھتے حلقے کے نگہبان کے طور پر خدمت کرنے کے لائق بھی ٹھہرتے ہیں۔‏ اِس طرح وہ بہت سی کلیسیاؤں کے بہن بھائیوں کی خدمت کر پاتے ہیں۔‏ ہم سب اِن جوان بھائیوں کی خدمت کی بڑی قدر کرتے ہیں۔‏‏—‏زبور 110:‏3؛‏ واعظ 12:‏1 کو پڑھیں۔‏

گھر میں تعاون

12،‏ 13.‏ ہم اپنے گھر میں اِتحاد کو کیسے فروغ دے سکتے ہیں؟‏

12 ہم اپنے گھر میں اِتحاد کو کیسے فروغ دے سکتے ہیں؟‏ ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم باقاعدگی سے خاندانی عبادت کریں۔‏ جب والدین اور بچے مل کر یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھتے ہیں تو اُن کی آپس کی محبت بڑھتی ہے۔‏ وہ مل کر مُنادی کے لیے اپنی پیشکش کی مشق بھی کر سکتے ہیں تاکہ گھر کے تمام افراد مؤثر طریقے سے بادشاہت کی خوش‌خبری سنا سکیں۔‏ جب گھر والے بائبل کی سچائیوں پر بات‌چیت کرتے ہیں تو اُنہیں اندازہ ہو جاتا ہے کہ وہ سب یہوواہ خدا سے کتنا پیار کرتے ہیں اور اُس کی مرضی پر چلنے کی کتنی خواہش رکھتے ہیں۔‏ اِس طرح اُن میں محبت اور اِتحاد بڑھتا ہے۔‏

مل کر خاندانی عبادت کرنے سے آپس کی محبت بڑھتی ہے۔‏ (‏پیراگراف 12 اور 15 کو دیکھیں۔‏)‏

13 میاں بیوی کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔‏ جب وہ دونوں یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں اور مل کر اُس کی خدمت کرتے ہیں تو اُن کا بندھن مضبوط ہو جاتا ہے اور وہ خوش رہتے ہیں۔‏ وہ مختلف طریقوں سے ایک دوسرے کے لیے محبت کا اِظہار کر سکتے ہیں بالکل جیسے ابراہام اور سارہ،‏ اِضحاق اور رِبقہ،‏ اور القانہ اور حنّہ نے کِیا تھا۔‏ (‏پید 26:‏8؛‏ 1-‏سمو 1:‏5،‏ 8؛‏ 1-‏پطر 3:‏5،‏ 6‏)‏ ایسا کرنا شادی‌شُدہ جوڑوں کے لیے بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ یوں وہ اپنے جیون ساتھی اور اپنے آسمانی باپ کے زیادہ قریب ہو جاتے ہیں۔‏‏—‏واعظ 4:‏12 کو پڑھیں۔‏

14.‏ اگر آپ کا جیون ساتھی یہوواہ کی عبادت نہیں کرتا تو آپ اپنے ازدواجی بندھن کو مضبوط بنانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

14 ویسے تو یہوواہ کے گواہوں کو غیرایمان والوں سے شادی نہیں کرنی چاہیے۔‏ (‏2-‏کُر 6:‏14‏)‏ لیکن ہمارے کچھ بہن بھائیوں کے جیون ساتھی اُن کے ہم‌ایمان نہیں ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ اُنہوں نے شادی کے بعد ہی بائبل کی سچائیاں اپنائی تھیں یا پھر اُن کا جیون ساتھی بعد میں کلیسیا سے دُور ہو گیا تھا۔‏ ایسی صورتحال میں اُنہیں بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے گھر میں امن کو فروغ دینا چاہیے۔‏ اگر خدا کے اصولوں کی خلا‌ف‌ورزی نہ ہو تو اُنہیں اپنے جیون ساتھی کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔‏ ایسا کرنا آسان تو نہیں ہوتا لیکن اِس کے بڑے اچھے نتیجے نکل سکتے ہیں۔‏ ذرا بہن میری کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ اور اُن کے شوہر ڈیوڈ دونوں یہوواہ کی خدمت کرتے تھے۔‏ لیکن پھر ڈیوڈ نے اِجلا‌سوں پر جانا چھوڑ دیا۔‏ یہ تقریباً 25 سال پہلے کی بات ہے۔‏ اِس صورتحال میں بہن میری نے کیا کِیا؟‏ وہ پھر بھی ایک اچھی بیوی کے فرض ادا کرتی رہیں۔‏ اُنہوں نے اپنے چھ بچوں کو یہوواہ خدا کے بارے میں تعلیم دی اور باقاعدگی سے اِجلا‌سوں اور اِجتماعوں پر جاتی رہیں۔‏ جب اُن کے بچے بڑے ہو کر گھر چھوڑ گئے تو بہن میری نے خدا کی خدمت کرنے کے معمول کو جاری رکھا حالانکہ اُن کے لیے اکیلے میں ایسا کرنا آسان نہیں تھا۔‏ لیکن پھر ڈیوڈ وہ رسالے پڑھنے لگے جو بہن میری جگہ جگہ اُن کے لیے رکھ چھوڑتیں۔‏ کبھی کبھار وہ اِجلا‌سوں پر بھی جاتے۔‏ اُن کا چھ سالہ پوتا اُن کے لیے ہمیشہ جگہ رکھتا اور اگر ڈیوڈ اِجلا‌س پر نہ آتے تو وہ اُن سے کہتا:‏ ”‏دادا جی،‏ آپ کیوں نہیں آئے؟‏“‏ آخرکار ڈیوڈ یہوواہ خدا کی طرف لوٹ آئے۔‏ اب وہ اور بہن میری مل کر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں اور دونوں بہت خوش ہیں۔‏

15.‏ ایسے جوڑے جن کی شادی کو کئی سال ہو گئے ہیں،‏ وہ جوان جوڑوں کے لیے اچھی مثال کیسے قائم کر سکتے ہیں؟‏

15 شیطان گھر والوں میں اور خاص طور پر میاں بیوی میں دُوری پیدا کرنے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے۔‏ اِس لیے یہ بہت اہم ہے کہ جیون ساتھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔‏ چاہے آپ کی ابھی ابھی شادی ہوئی ہو یا اِسے بہت سال ہو گئے ہوں،‏ اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ آپ اپنے ازدواجی بندھن کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں۔‏ ایسے جوڑے جن کی شادی کو کئی سال ہو گئے ہیں،‏ وہ کلیسیا میں جوان جوڑوں کے لیے اچھی مثال قائم کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر وہ وقتاًفوقتاً جوان جوڑوں کو خاندانی عبادت کرنے کے لیے اپنے گھر بلا سکتے ہیں۔‏ وہاں جوان جوڑے اُس اپنائیت اور پیار کو دیکھ سکتے ہیں جو وہ ایک دوسرے کے لیے ظاہر کرتے ہیں۔‏ یوں جوان جوڑے سمجھ جائیں گے کہ چاہے شادی کو کتنے سال کیوں نہ ہو گئے ہوں،‏ پیار کی شمع کو کبھی نہیں بجھنا چاہیے۔‏—‏طط 2:‏3-‏7‏۔‏

‏’‏آؤ یہوواہ کے پہاڑ پر چڑھیں‘‏

16،‏ 17.‏ خدا کے بندے کس شان‌دار مستقبل کی اُمید رکھتے ہیں؟‏

16 جب اِسرائیلی اپنی عیدوں کے لیے یروشلیم جاتے تھے تو وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے تھے۔‏ وہ راستے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے اور یروشلیم پہنچ کر مل کر یہوواہ خدا کی عبادت اور حمد کرتے تھے۔‏ (‏لُو 2:‏41-‏44‏)‏ ہم بھی ایک سفر پر ہیں یعنی ہم نئی دُنیا کا سفر کر رہے ہیں۔‏ اِس لیے ہمیں بھی متحد رہنے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔‏ بِلا‌شُبہ ایسا کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏ لہٰذا خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں اِس سلسلے میں بہتری لا سکتا ہوں؟‏“‏

17 اِس دُنیا میں اِختلا‌فات اور جھگڑے عام ہیں۔‏ ہم یہوواہ کے کتنے شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں سچائی کی سمجھ عطا کی ہے اور امن کی راہ دِکھائی ہے!‏ ہم اپنی آنکھوں سے یسعیاہ اور میکا‌ہ نبی کی پیش‌گوئیاں پوری ہوتے دیکھ رہے ہیں۔‏ آج خدا کے بندے مل کر ’‏یہوواہ کے پہاڑ پر چڑھ رہے ہیں۔‏‘‏ (‏یسع 2:‏2-‏4؛‏ میکا‌ہ 4:‏2-‏4 کو پڑھیں۔‏‏)‏ بےشک اِن ”‏آخری دنوں میں“‏ ہمارا اِتحاد مثالی ہے۔‏ لیکن ذرا سوچیں کہ اُس وقت ہمیں کتنی خوشی ہوگی جب زمین پر تمام لوگ متحد ہوں گے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے!‏