مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آسا،‏ یہوسفط،‏ حِزقیاہ اور یوسیاہ

پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کریں

پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کریں

‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏ .‏ .‏ .‏ یاد فرما کہ مَیں تیرے حضور سچائی اور پورے دل سے چلتا رہا ہوں۔‏“‏‏—‏2-‏سلاطین 20:‏3‏۔‏

گیت:‏ 52،‏  32

1‏-‏3.‏ ‏”‏کامل دل سے“‏ یہوواہ کی خدمت کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏ اِس کی ایک مثال دیں۔‏

ہم سب عیب‌دار ہیں اور غلطیاں کرتے ہیں۔‏ یہ تو یہوواہ خدا کی مہربانی ہے کہ ”‏اُس نے ہمارے گُناہوں کے موافق ہم سے سلوک نہیں کِیا۔‏“‏ (‏زبور 103:‏10‏)‏ اِس کی بجائے اُس نے فدیہ فراہم کِیا ہے تاکہ ہمارے گُناہ معاف ہو سکیں۔‏ اِس لیے اگر ہم توبہ کرتے ہیں تو وہ ہمیں معاف کرنے کو تیار ہے۔‏ لیکن اگر ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہماری عبادت کو قبول کرے تو ہمیں ”‏پورے دل .‏ .‏ .‏ سے اُس کی عبادت“‏ کرنی ہوگی۔‏ (‏1-‏تواریخ 28:‏9‏)‏ پورے دل سے خدا کی عبادت کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏

2 آئیں،‏ اِس سلسلے میں بادشاہ آسا کا موازنہ بادشاہ امصیاہ سے کرتے ہیں۔‏ دونوں بادشاہوں نے اچھے کام کیے مگر عیب‌دار ہونے کی وجہ سے دونوں نے غلطیاں بھی کیں۔‏ اِس کے باوجود بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏آؔسا کا دل عمر بھر کامل رہا۔‏“‏ (‏2-‏تواریخ 15:‏16،‏ 17؛‏ 25:‏1،‏ 2؛‏ امثال 17:‏3‏)‏ بادشاہ آسا نے زندگی بھر یہوواہ خدا کی بندگی کی اور اُس کو خوش کرنے کی کوشش کی۔‏ لیکن بادشاہ امصیاہ نے ایسا نہیں کِیا۔‏ جب اُنہوں نے خدا کے دُشمنوں کو شکست دی تو وہ اُن کے بُتوں کو اپنے ملک لے لائے اور اُن کی پرستش کرنے لگے۔‏—‏2-‏تواریخ 25:‏11-‏16‏۔‏

3 جو شخص ”‏کامل دل سے“‏ یعنی پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کرتا ہے،‏ وہ اُس سے گہری محبت کرتا ہے اور ہمیشہ تک اُس کی بندگی کرنا چاہتا ہے۔‏ بائبل میں لفظ ”‏دل“‏ کا اِشارہ اندر کے اِنسان کی طرف ہے۔‏ اِس میں ایک شخص کی سوچ،‏ خواہشیں،‏ مزاج،‏ فطرت،‏ صلاحیتیں،‏ اِرادے اور نیت شامل ہیں۔‏ کامل دل سے یہوواہ کی خدمت کرنے والا شخص دِکھاوے کے لیے یا رسم کے طور پر اُس کی خدمت نہیں کرتا۔‏ لہٰذا اِنسان خطاکار ہونے کے باوجود کامل دل سے خدا کی خدمت کر سکتے ہیں۔‏—‏2-‏تواریخ 19:‏9‏۔‏

4.‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

4 اِس بات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے کہ کامل دل سے خدا کی خدمت کرنے کا کیا مطلب ہے،‏ آئیں،‏ بادشاہ آسا اور ملک یہوداہ کے تین اَور بادشاہوں کی زندگی پر غور کرتے ہیں۔‏ اِن تین بادشاہوں کے نام یہوسفط،‏ حِزقیاہ اور یوسیاہ تھے۔‏ حالانکہ اِن چاروں بادشاہوں نے غلطیاں کیں لیکن پھر بھی اُنہیں یہوواہ کی خوشنودی حاصل تھی۔‏ یہوواہ نے اِن بادشاہوں کو کامل دل سے خدمت کرنے والوں میں کیوں شمار کِیا؟‏ اور ہم اِن سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

آسا کا دل عمر بھر یہوواہ کے ساتھ کامل رہا

5.‏ جب آسا،‏ بادشاہ بنے تو اُنہوں نے کیا کِیا؟‏

5 آسا ملک یہوداہ کی سلطنت کے تیسرے بادشاہ تھے۔‏ جب اُنہوں نے تخت سنبھالا تو اُنہوں نے اپنی سلطنت سے بُت‌پرستی اور فحاشی کو ختم کرنے کا عزم کِیا۔‏ اُنہوں نے اُن بُتوں کو تباہ کر دیا جن کی لوگ پوجا کر رہے تھے اور ہیکل میں موجود لُوطیوں یعنی جسم‌فروشی کرنے والوں کو ملک سے نکال دیا،‏ یہاں تک کہ آسا نے ”‏اپنی دادی،‏ معکہ کو بھی راج ماتا کے عہدہ سے معزول کر دیا کیونکہ اُس نے ایک نفرت‌انگیز مورتی بنائی تھی۔‏“‏ (‏1-‏سلاطین 15:‏11-‏13‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ اِس کے علاوہ آسا نے اپنی رعایا کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے باپ‌دادا کے خدا کے طالب ہوں اور شریعت اور فرمان پر عمل کریں۔‏“‏ واقعی بادشاہ آسا نے یہوواہ کی عبادت کو بڑے پیمانے پر فروغ دیا۔‏—‏2-‏تواریخ 14:‏4‏۔‏

آسا نے اپنی سلطنت سے بُت‌پرستی کو ختم کرنے کا عزم کِیا۔‏

6.‏ آسا نے اُس وقت کیا کِیا جب کوشی فوج یہوداہ سے جنگ کرنے آئی؟‏

6 بادشاہ آسا کی حکمرانی کے پہلے دس سال کے دوران کسی دُشمن فوج نے اُن کے ملک پر حملہ نہیں کِیا۔‏ لیکن پھر کوشی 10 لاکھ فوجیوں اور 300 رتھوں کے ساتھ یہوداہ سے جنگ کرنے آئے۔‏ (‏2-‏تواریخ 14:‏1،‏ 6،‏ 9،‏ 10‏)‏ اِس خطرناک صورتحال میں آسا نے کیا کِیا؟‏ اُن کو یہوواہ پر پورا بھروسا تھا۔‏ لہٰذا اُنہوں نے اُس سے مدد کی فریاد کی۔‏ ‏(‏2-‏تواریخ 14:‏11 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ نے آسا کی دُعا سُن لی اور اُن کو فتح بخشی۔‏ (‏2-‏تواریخ 14:‏12،‏ 13‏)‏ یوں تو یہوواہ خدا نے اپنے نام کی خاطر کبھی کبھار اُن بادشاہوں کو بھی فتح بخشی جو اُس کے وفادار نہیں تھے۔‏ (‏1-‏سلاطین 20:‏13،‏ 26-‏30‏)‏ لیکن یہوواہ خدا نے آسا کی مدد اِس لیے کی کیونکہ آسا نے اُس پر بھروسا کِیا۔‏ یہ سچ ہے کہ بادشاہ آسا نے کچھ موقعوں پر دانش‌مندی سے کام نہیں لیا۔‏ مثال کے طور پر ایک بار اُنہوں نے یہوواہ سے مدد مانگنے کی بجائے ارام کے بادشاہ سے مدد مانگی۔‏ (‏1-‏سلاطین 15:‏16-‏22‏)‏ اِس کے باوجود یہوواہ کی نظر میں ”‏آؔسا کا دل عمر بھر [‏اُس]‏ کے ساتھ کامل رہا۔‏“‏ ہم آسا کی اچھی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏—‏1-‏سلاطین 15:‏14‏۔‏

7،‏ 8.‏ آپ آسا کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

7 ہم اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ آیا ہمارا دل یہوواہ کے لیے کامل ہے یا نہیں؟‏ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مَیں نے ہر صورتحال میں یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنے کا عزم کِیا ہے،‏ چاہے ایسا کرنا کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو؟‏ کیا مَیں اُس کی کلیسیا کی پاکیزگی کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا؟‏“‏ آسا کو اپنی دادی کے خلاف جانے کے لیے بڑی دلیری کی ضرورت تھی۔‏ ہو سکتا ہے کہ کبھی کبھار آپ کو بھی آسا کی طرح دلیر بننا پڑے۔‏ مثال کے طور پر اگر آپ کا کوئی رشتےدار یا قریبی دوست گُناہ کرتا ہے،‏ توبہ نہیں کرتا اور اِس وجہ سے وہ کلیسیا سے خارج ہو جاتا ہے تو آپ کیا کریں گے؟‏ کیا آپ اِس بات کا پکا عزم کریں گے کہ آپ اُس سے کوئی رابطہ نہیں رکھیں گے؟‏ ایسی صورتحال میں آپ کا دل آپ کو کیا کرنے کو کہے گا؟‏

8 ہم مخالفت کا سامنا کرتے وقت بھی ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہمارا دل یہوواہ کے لیے کامل ہے۔‏ شاید آپ کے ہم‌جماعت یا ٹیچر آپ کا مذاق اُڑائیں کیونکہ آپ یہوواہ کے گواہ ہیں۔‏ یا پھر شاید آپ کے ساتھ ملازمت کرنے والے لوگ آپ کو بےوقوف کہیں کیونکہ آپ اِجتماع پر جانے کے لیے چھٹی لیتے ہیں یا زیادہ پیسے کمانے کے لیے اوورٹائم نہیں کرتے۔‏ ایسی صورتحال میں آسا کی طرح یہوواہ خدا پر بھروسا کریں،‏ اُس سے دُعا کریں اور دلیری سے وہ کام کریں جو اُس کی نظر میں صحیح ہیں۔‏ یاد رکھیں کہ خدا نے بادشاہ آسا کی مدد کی اور وہ آپ کی بھی مدد کرے گا۔‏

9.‏ مُنادی کرتے وقت ہم یہوواہ خدا کو کیسے خوش کر سکتے ہیں؟‏

9 آسا نے صرف اپنے فائدے کا نہیں سوچا بلکہ اُنہوں نے اپنی رعایا کو بھی ”‏خدا کے طالب“‏ ہونے کا درس دیا۔‏ آسا کی طرح ہم بھی دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں کہ وہ یہوواہ کی عبادت کریں۔‏ جب ہم مُنادی کرتے وقت لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں بتاتے ہیں تو یہوواہ بہت خوش ہوتا ہے،‏ خاص طور پر اُس وقت جب ہم یہ کام اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ ہم اُس سے محبت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دوسرے لوگ بھی ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں۔‏

یہوسفط سارے دل سے یہوواہ کے طالب رہے

10،‏ 11.‏ ہم بادشاہ یہوسفط کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

10 بادشاہ آسا کے بیٹے یہوسفط کے بارے میں بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏وہ اپنے باپ آؔسا کی راہ پر چلا۔‏“‏ (‏2-‏تواریخ 20:‏31،‏ 32‏)‏ آسا کی طرح یہوسفط نے بھی لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ یہوواہ کی عبادت کرتے رہیں۔‏ اُنہوں نے یہوداہ کے شہروں میں آدمی بھیجے تاکہ وہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شریعت کی کتاب“‏ سے لوگوں کو تعلیم دیں۔‏ (‏2-‏تواریخ 17:‏7-‏10‏)‏ وہ تو اِسرائیل کی سلطنت کے علاقے میں بھی گئے تاکہ وہ وہاں رہنے والے لوگوں کو یہوواہ کے پاس لوٹنے کی ترغیب دیں۔‏ (‏2-‏تواریخ 19:‏4‏)‏ بِلاشُبہ یہوسفط ایک ایسے بادشاہ تھے ’‏جو اپنے سارے دل سے یہوواہ کے طالب رہے۔‏‘‏—‏2-‏تواریخ 22:‏9‏۔‏

یہوسفط نے لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ یہوواہ کی عبادت کرتے رہیں۔‏

11 یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ پوری دُنیا میں لوگ اُس کے بارے میں سیکھیں۔‏ کیا آپ بھی ہر مہینے اِس کام میں حصہ لیتے ہیں؟‏ کیا آپ لوگوں کو بائبل کورس کرانا چاہتے ہیں تاکہ وہ بھی یہوواہ کی عبادت کرنے لگیں؟‏ کیا آپ یہوواہ خدا سے دُعا کرتے ہیں کہ وہ آپ کو بائبل کورس کرانے کا شرف بخشے؟‏ کیا آپ اِس سلسلے میں خود بھی کچھ کوشش کرتے ہیں؟‏ کیا آپ کسی کو بائبل کورس کرانے کی خاطر اپنے آرام اور تفریح کے وقت کو بھی قربان کرنے کو تیار رہتے ہیں؟‏ بادشاہ یہوسفط کی طرح ہم بھی ایسے بہن بھائیوں کو یہوواہ کے پاس لوٹنے کی ترغیب دے سکتے ہیں جنہوں نے یہوواہ کی خدمت کرنا چھوڑ دی ہے۔‏ اور کلیسیا کے بزرگ اپنے علاقے میں رہنے والے خارج‌شُدہ لوگوں سے ملاقات کرتے ہیں اور اِن میں سے ایسے اشخاص کی مدد کرتے ہیں جنہوں نے اپنی غلط روِش کو چھوڑ دیا ہے۔‏

12،‏ 13.‏ ‏(‏الف)‏ جب یہوسفط ڈرے ہوئے تھے تو اُنہوں نے کیا کِیا؟‏ (‏ب)‏ ہمیں دُعا کرنے کے سلسلے میں بادشاہ یہوسفط کی مثال پر کیوں عمل کرنا چاہیے؟‏

12 جب ایک زبردست لشکر نے یہوداہ پر چڑھائی کی تو یہوسفط نے بھی اپنے باپ کی طرح یہوواہ خدا پر بھروسا کِیا۔‏ ‏(‏2-‏تواریخ 20:‏2-‏4 کو پڑھیں۔‏)‏ یہ سچ ہے کہ یہوسفط ڈر گئے تھے لیکن وہ ’‏دل سے یہوواہ کے طالب ہوئے۔‏‘‏ اُنہوں نے دُعا میں بڑی خاکساری سے تسلیم کِیا کہ وہ نہیں جانتے کہ اِس صورتحال میں کیا کریں کیونکہ وہ اپنی طاقت سے اِس بڑی فوج کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔‏ پھر اُنہوں نے بڑے یقین سے کہا کہ ”‏ہماری آنکھیں تجھ پر لگی ہیں۔‏“‏—‏2-‏تواریخ 20:‏12‏۔‏

13 یہوسفط کی طرح ہمیں بھی کبھی کبھار ایسے مسئلوں کا سامنا ہوتا ہے جن کو حل کرنا ہماری سمجھ سے باہر ہوتا ہے اور جن کی وجہ سے ہم کافی پریشان ہو جاتے ہیں۔‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 4:‏8،‏ 9‏)‏ لیکن یاد رکھیں کہ یہوسفط نے اِس طرح کی صورتحال میں کیا کِیا۔‏ اُنہوں نے اپنی رعایا کے سامنے دُعا میں تسلیم کِیا کہ وہ کتنے گھبرائے ہوئے ہیں۔‏ (‏2-‏تواریخ 20:‏5‏)‏ گھر کے سربراہ یہوسفط کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔‏ کسی مسئلے کا سامنا کرتے وقت وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ دُعا کر سکتے ہیں۔‏ وہ یہوواہ کو اپنی گھبراہٹ کے بارے میں بتا سکتے ہیں اور اُس سے مدد مانگ سکتے ہیں۔‏ اپنے گھر والوں کے سامنے ایسی دُعائیں کرنے سے نہ ہچکچائیں۔‏ یوں اُن کو احساس ہوگا کہ آپ یہوواہ پر کتنا بھروسا کرتے ہیں۔‏ یہوواہ نے بادشاہ یہوسفط کی مدد کی اور وہ آپ کی بھی مدد کرے گا۔‏

حِزقیاہ یہوواہ سے لپٹے رہے

14،‏ 15.‏ یہ کیسے ظاہر ہوا کہ حِزقیاہ پورے دل سے یہوواہ پر بھروسا کرتے تھے؟‏

14 حالانکہ حِزقیاہ کے بُت‌پرست باپ نے اُن کے لیے بہت بُری مثال قائم کی لیکن حِزقیاہ ’‏یہوواہ سے لپٹے رہے۔‏‘‏ اُنہوں نے اپنے ملک میں بُت‌پرستی کو ختم کرنے کے لیے ”‏اُونچے مقاموں کو دُور کر دیا اور ستونوں کو توڑا اور یسیرت کو کاٹ ڈالا۔‏“‏ اُنہوں نے پیتل کے اُس سانپ کو بھی چکناچور کر دیا جو موسیٰ نے بنایا تھا کیونکہ بنی‌اِسرائیل اُس کی پوجا کرتے تھے۔‏ بادشاہ حِزقیاہ نے پورے دل سے خدا کی بندگی کی اور وہ اُس کی ’‏پیروی کرنے سے باز نہ آئے بلکہ اُس کے حکموں کو مانتے رہے۔‏‘‏—‏2-‏سلاطین 18:‏1-‏6‏۔‏

15 حِزقیاہ کی حکمرانی کے دوران اسوری فوج نے یہوداہ پر حملہ کِیا اور یروشلیم کو تباہ کرنے کی دھمکی دی۔‏ اسور کے بادشاہ سنحیرب نے یہوواہ خدا کا مذاق اُڑایا اور بادشاہ حِزقیاہ کو ڈرانے کی کوشش کی تاکہ وہ اُس کے آگے ہتھیار ڈال دیں۔‏ اِس خطرناک صورتحال میں بادشاہ حِزقیاہ نے دل سے یہوواہ پر بھروسا کِیا اور اُس سے مدد کی اِلتجا کی۔‏ وہ جانتے تھے کہ یہوواہ اسوری فوج سے کہیں زیادہ طاقت‌ور ہے اور اپنے بندوں کو بچا سکتا ہے۔‏ ‏(‏یسعیاہ 37:‏15-‏20 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا نے حِزقیاہ کی سنی اور ایک فرشتے کے ذریعے 1 لاکھ 85 ہزار اسوری فوجی مروا ڈالے۔‏—‏یسعیاہ 37:‏36،‏ 37‏۔‏

16،‏ 17.‏ ہم بادشاہ حِزقیاہ کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

16 بعد میں حِزقیاہ اِتنے بیمار ہو گئے کہ وہ مرنے والے تھے۔‏ اِس مشکل وقت میں اُنہوں نے یہوواہ سے اِلتجا کی کہ وہ اُن کی وفاداری کو خاطر میں لائے اور اُن کی مدد کرے۔‏ ‏(‏2-‏سلاطین 20:‏1-‏3 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا نے حِزقیاہ کی سنی اور اُنہیں شفا بخشی۔‏ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ آج یہوواہ خدا کوئی معجزہ کر کے ہماری بیماری کو دُور نہیں کرتا اور ہماری عمر کو دراز نہیں کرتا ہے۔‏ لیکن جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو ہم بھی حِزقیاہ کی طرح یہوواہ سے یہ دُعا کر سکتے ہیں:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ مَیں تیری مِنت کرتا ہوں یاد فرما کہ مَیں تیرے حضور سچائی اور پورے دل سے چلتا رہا ہوں۔‏“‏ کیا آپ کو پکا یقین ہے کہ چاہے آپ بیمار ہوں یا تندرست،‏ یہوواہ خدا ہمیشہ آپ کا خیال رکھے گا اور آپ کو سنبھالے گا؟‏—‏زبور 41:‏3‏۔‏

17 بادشاہ حِزقیاہ کی مثال پر غور کرنے سے ہم ایک اَور بات بھی سیکھتے ہیں۔‏ کیا ہماری زندگی میں کوئی ایسی چیز ہے جو یہوواہ خدا کے ساتھ ہماری دوستی پر بُرا اثر ڈال رہی ہے یا اُس کی خدمت کرنے سے ہماری توجہ ہٹا رہی ہے؟‏ دُنیا میں بہت سے لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے مشہور لوگوں کے پرستار بن جاتے ہیں۔‏ لیکن ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے۔‏ یہ سچ ہے کہ سوشل میڈیا اپنے رشتےداروں اور دوستوں سے رابطہ رکھنے کا اچھا ذریعہ ہے۔‏ لیکن آج‌کل لوگ اِس پر ایسے آدمیوں اور عورتوں کو فالو کرتے ہیں جنہیں وہ جانتے بھی نہیں۔‏ وہ اُن کی تصویریں دیکھنے یا اُن کے بارے میں پڑھنے میں بہت زیادہ وقت ضائع کرتے ہیں۔‏ اگر ہم محتاط نہیں رہیں گے تو یہ ہمارے لیے بھی ایک پھندا بن سکتا ہے۔‏ شاید ہم اِس بات پر شیخی مارنے لگیں کہ ہماری پوسٹنگ کو کتنے زیادہ لوگوں نے پسند کِیا ہے یا پھر جب کوئی ہمیں فالو کرنا چھوڑ دے تو ہم اُس سے ناراض ہو جائیں۔‏ ذرا سوچیں،‏ اگر پولُس رسول اور اکوِلہ اور پرِسکِلّہ آج زمین پر ہوتے تو کیا وہ ہر روز اپنی تصویریں پوسٹ کرتے یا پھر کسی ایسے شخص کو فالو کرتے جو اُن کا ہم‌ایمان نہیں ہے؟‏ بائبل میں لکھا ہے کہ پولُس رسول کا پورا دھیان خدا کا کلام سنانے پر تھا۔‏ اور اکوِلہ اور پرِسکِلّہ نے اپنا وقت دوسروں کو ”‏خدا کی راہ کے بارے میں اَور تفصیل سے“‏ بتانے میں صرف کِیا۔‏ (‏اعمال 18:‏4،‏ 5،‏ 26‏)‏ خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں کسی اِنسان کا پرستار تو نہیں ہوں؟‏ کیا مَیں اپنا وقت غیرضروری کاموں میں ضائع کرتا ہوں یا پھر اِس کا بہترین اِستعمال کرتا ہوں؟‏“‏‏—‏اِفسیوں 5:‏15،‏ 16 کو پڑھیں۔‏

یوسیاہ نے یہوواہ کے حکموں کو مانا

18،‏ 19.‏ ہم یوسیاہ کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

18 حِزقیاہ کے پڑپوتے یوسیاہ نے بھی ”‏اپنے سارے دل اور ساری جان سے“‏ یہوواہ کے حکموں کو مانا۔‏ (‏2-‏تواریخ 34:‏31‏)‏ جب یوسیاہ نوجوان ہی تھے تو ’‏وہ اپنے باپ داؤد کے خدا کے طالب ہوئے۔‏‘‏ پھر 20 سال کی عمر میں اُنہوں نے یہوداہ سے بُت‌پرستی کا نام‌ونشان مٹانا شروع کِیا۔‏ ‏(‏2-‏تواریخ 34:‏1-‏3 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوداہ کے زیادہ‌تر بادشاہوں کی نسبت یوسیاہ نے زیادہ جوش‌وجذبے سے یہوواہ کو خوش کرنے کی کوشش کی۔‏ پھر ایک دن کاہنِ‌اعظم کو ہیکل میں توریت کی کتاب ملی۔‏ شاید یہ وہی کتاب تھی جو موسیٰ نے اپنے ہاتھ سے لکھی تھی۔‏ جب بادشاہ یوسیاہ کے مُنشی نے اُنہیں یہ کتاب پڑھ کر سنائی تو یوسیاہ کو احساس ہوا کہ اُن کو یہوواہ خدا کی مرضی پر چلنے کے لیے مزید تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔‏ اِس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے دوسروں کی بھی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ ایسا کریں۔‏ اِس کے نتیجے میں لوگ یوسیاہ کے ”‏جیتے جی [‏یہوواہ]‏ اپنے باپ‌دادا کے خدا کی پیروی سے نہ ہٹے۔‏“‏—‏2-‏تواریخ 34:‏27،‏ 33‏۔‏

یوسیاہ نے یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے فوراً قدم اُٹھائے۔‏

19 اگر آپ نوجوان ہیں تو یوسیاہ کی طرح یہوواہ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنے کی کوشش کریں۔‏ یوسیاہ کے دادا بادشاہ منسّی تھے جنہوں نے بہت بُرے کام کیے لیکن بعد میں توبہ کر لی۔‏ ہو سکتا ہے کہ یوسیاہ نے اُنہی سے سیکھا ہو کہ یہوواہ بہت رحم‌دل ہے۔‏ آپ بھی اپنے گھر اور اپنی کلیسیا میں بڑوں سے یہوواہ کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں۔‏ وہ آپ کو اُن برکتوں کے بارے میں بتا سکتے ہیں جو یہوواہ خدا نے اُن کو دی ہیں۔‏ یہ بھی یاد کریں کہ جب یوسیاہ نے توریت میں لکھی باتیں سنیں تو اُنہوں نے یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے فوراً قدم اُٹھائے۔‏ بائبل کو پڑھنے سے آپ کے دل میں بھی یہوواہ کو خوش کرنے کا عزم مضبوط ہو جائے گا۔‏ یوں اُس کے ساتھ آپ کی دوستی زیادہ پکی ہو جائے گی اور آپ خوش رہیں گے۔‏ پھر آپ کا دل چاہے گا کہ آپ دوسروں کو بھی اُس کے بارے میں بتائیں۔‏ ‏(‏2-‏تواریخ 34:‏18،‏ 19 کو پڑھیں۔‏)‏ بائبل کا مطالعہ کرنے سے شاید آپ کو احساس ہو کہ آپ کو خدا کی خدمت کے کچھ حلقوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔‏ ایسی صورت میں یوسیاہ کی مثال پر عمل کریں اور اِن حلقوں میں بہتری لانے کی بھرپور کوشش کریں۔‏

کامل دل سے یہوواہ کی خدمت کریں

20،‏ 21.‏ ‏(‏الف)‏ یہوداہ کے جن چار بادشاہوں کی زندگی پر ہم نے غور کِیا ہے،‏ اُن میں کون سی باتیں ملتی جلتی تھیں؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

20 ہم یہوداہ کے اُن چار بادشاہوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں جن کا دل یہوواہ کے لیے کامل تھا؟‏ اِن بادشاہوں نے جوش‌وجذبے سے یہوواہ کی خدمت کی اور زندگی بھر اُس کی بندگی کی۔‏ اُنہوں نے دُشمنوں کا سامنا کرتے وقت یہوواہ پر بھروسا کِیا۔‏ سب سے بڑھ کر یہ کہ اُنہوں نے اِس لیے یہوواہ کی خدمت کی کیونکہ وہ اُس سے محبت کرتے تھے۔‏

21 حالانکہ اِن بادشاہوں نے کچھ غلطیاں کیں لیکن پھر بھی یہوواہ خدا اُن سے خوش تھا۔‏ وہ جانتا تھا کہ اِن بادشاہوں کا دل اُس کے لیے کامل تھا اور وہ اُس سے محبت کرتے تھے۔‏ ہم بھی عیب‌دار ہیں اور غلطیاں کرتے ہیں لیکن اگر ہمارا دل یہوواہ کے لیے کامل ہے اور ہم پورے دل سے اُس کی خدمت کرتے ہیں تو وہ ہم سے بھی خوش ہوگا۔‏ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ اِن بادشاہوں نے کون سی غلطیاں کیں اور ہم اِن سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏