مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اِصلاح—‏خدا کی محبت کا ثبوت!‏

اِصلاح—‏خدا کی محبت کا ثبوت!‏

‏”‏یہوواہ اُن کی اِصلاح کرتا ہے جن سے وہ محبت کرتا ہے۔‏“‏‏—‏عبرانیوں 12:‏6‏۔‏

گیت:‏ 43،‏  29

1.‏ بائبل میں لفظ ”‏اِصلاح“‏ اور ”‏تربیت“‏ کن معنوں میں اِستعمال کِیا گیا ہے؟‏

جب آپ لفظ اِصلاح سنتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟‏ بہت سے لوگوں کے ذہن میں شاید سزا کا خیال آئے۔‏ لیکن اِصلاح کرنے میں اَور بھی بہت کچھ شامل ہے۔‏ کسی کی اِصلاح کرنے کا تعلق اُس کی تربیت کرنے سے ہے۔‏ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ تربیت ہم سب کے لیے فائدہ‌مند ہے اور کبھی کبھار اِس کا ذکر علم،‏ حکمت،‏ محبت اور زندگی کے ساتھ کِیا جاتا ہے۔‏ (‏امثال 1:‏2-‏7؛‏ 4:‏11-‏13‏)‏ اِس کی وجہ یہ ہے کہ جب خدا ہماری تربیت اور اِصلاح کرتا ہے تو اِس سے ہمیں اِس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ ہم ہمیشہ تک زندہ رہیں۔‏ (‏عبرانیوں 12:‏6‏)‏ یہ سچ ہے کہ جب خدا ہماری اِصلاح کرتا ہے تو وہ کبھی کبھار ہمیں سزا بھی دیتا ہے۔‏ لیکن وہ ہم پر ظلم ڈھانے یا ہمیں نقصان پہنچانے کے لیے ایسا نہیں کرتا۔‏ دراصل بائبل میں جس لفظ کا ترجمہ اِصلاح اور تربیت کِیا گیا ہے،‏ اُس میں بنیادی طور پر کسی کو تعلیم دینا شامل ہے،‏ بالکل ویسے ہی جیسے والدین اپنے بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔‏

2،‏ 3.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ اِصلاح کرنے میں تعلیم دینا اور سزا دینا دونوں شامل ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

2 ذرا اِس مثال پر غور کریں۔‏ جونی نامی ایک لڑکا اپنے گھر میں گیند سے کھیل رہا ہے۔‏ اُس کی امی اُسے کہتی ہیں:‏ ”‏جونی آپ کو گھر میں گیند سے نہیں کھیلنا چاہیے۔‏ ایسا نہ ہو کہ آپ کوئی چیز توڑ دو۔‏“‏ لیکن جونی اپنی امی کی بات کو نظرانداز کرتا ہے اور گیند سے کھیلتا رہتا ہے۔‏ اچانک اُس کی گیند ایک گلدان سے ٹکراتی ہے اور گلدان ٹوٹ جاتا ہے۔‏ جونی کی امی اُس کی اِصلاح کیسے کرتی ہیں؟‏ وہ اُسے سمجھاتی ہیں کہ جو کچھ اُس نے کِیا،‏ وہ غلط کیوں ہے۔‏ وہ اُسے سکھانا چاہتی ہیں کہ امی ابو کا کہنا ماننا فائدہ‌مند ہے اور گھر میں جو قانون بنائے گئے ہیں،‏ وہ ضروری ہیں اور زیادہ سخت بھی نہیں ہیں۔‏ جونی کو اُس کی غلطی کا احساس دِلانے کے لیے وہ سزا کے طور پر کچھ دیر کے لیے اُس کی گیند بھی لے لیتی ہیں۔‏ ظاہری بات ہے کہ اِس سے جونی خوش نہیں ہوتا مگر وہ یہ سمجھ جاتا ہے کہ اگر وہ اپنے امی ابو کا کہنا نہیں مانے گا تو اُسے اِس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔‏

3 مسیحیوں کے طور پر ہم خدا کے خاندان کا حصہ ہیں۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 3:‏15‏)‏ ہمارا آسمانی باپ یہوواہ یہ طے کرنے کا حق رکھتا ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔‏ اور جب ہم اُس کی نافرمانی کرتے ہیں تو وہ ہماری اِصلاح کرنے کا اِختیار بھی رکھتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ جب ہمیں اپنے غلط کاموں کے نتیجے بھگتنے پڑتے ہیں تو ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ خدا کے حکموں کو ماننا کتنا ضروری ہے۔‏ (‏گلتیوں 6:‏7‏)‏ خدا ہم سے بہت پیار کرتا ہے اور وہ یہ نہیں چاہتا ہے کہ ہم پر پریشانیاں آئیں۔‏—‏1-‏پطرس 5:‏6،‏ 7‏۔‏

4.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں کس طریقے سے دوسروں کی اِصلاح اور تربیت کرنی چاہیے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

4 جب ہم بائبل کی بنیاد پر اپنے بچے یا بائبل کورس کرنے والے شخص کی اِصلاح اور تربیت کرتے ہیں تو ہم اُس کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ مسیح کا پیروکار بن سکے۔‏ ہم بائبل کو اِستعمال کرتے ہوئے اُس کو خدا کے معیاروں پر چلنا اور اُن سب باتوں پر عمل کرنا سکھا سکتے ہیں جن کا مسیح نے حکم دیا ہے۔‏ (‏متی 28:‏19،‏ 20؛‏ 2-‏تیمُتھیُس 3:‏16‏)‏ جب ہم اِس طریقے سے اُس کی تربیت کرتے ہیں تو وہ بھی اِس قابل ہو جاتا ہے کہ مسیح کا پیروکار بننے میں دوسروں کی مدد کر سکے۔‏ ‏(‏طِطُس 2:‏11-‏14 کو پڑھیں۔‏)‏ آئیں،‏ اب ہم تین اہم سوالوں پر غور کریں:‏ (‏1)‏ جب خدا ہماری اِصلاح کرتا ہے تو اِس سے کیسے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے؟‏ (‏2)‏ خدا نے جن لوگوں کی اِصلاح کی،‏ اُن کی مثالوں سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ (‏3)‏ دوسروں کی اِصلاح کرنے کے سلسلے میں ہم یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

یہوواہ محبت سے اِصلاح کرتا ہے

5.‏ جب یہوواہ ہماری اِصلاح کرتا ہے تو یہ کیسے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے؟‏

5 یہوواہ اِس لیے ہماری درستی کرتا،‏ ہمیں تعلیم دیتا اور ہماری تربیت کرتا ہے کیونکہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے قریب رہیں اور ہمیشہ تک زندہ رہیں۔‏ (‏1-‏یوحنا 4:‏16‏)‏ وہ نہ تو کبھی ہماری بےعزتی کرتا ہے اور نہ ہی ہمیں یہ احساس دِلاتا ہے کہ ہماری کوئی قدر نہیں ہے۔‏ (‏امثال 12:‏18‏)‏ اِس کی بجائے وہ ہماری خوبیوں پر دھیان دیتا ہے اور یہ یاد رکھتا ہے کہ اُس نے ہمیں اپنی مرضی سے فیصلے کرنے کی آزادی دی ہوئی ہے۔‏ جب بائبل،‏ ہماری مطبوعات،‏ والدین یا کلیسیا کے بزرگوں کے ذریعے آپ کی اِصلاح کی جاتی ہے تو کیا آپ اِسے خدا کی محبت کا ثبوت خیال کرتے ہیں؟‏ چاہے ہم سے کوئی غلطی انجانے میں ہوئی ہو یا جان بُوجھ کر،‏ جب بزرگ نرمی اور محبت سے ہماری اِصلاح کرتے ہیں تو دراصل وہ یہوواہ کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔‏—‏گلتیوں 6:‏1‏۔‏

6.‏ اگر ایک شخص کی اِصلاح کرنے کے لیے اُس سے کلیسیا کی ذمےداریاں لے لی جاتی ہیں تو اِس سے یہوواہ کی محبت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟‏

6 بعض اوقات کسی کی اِصلاح کرنے کے لیے صرف اِتنا کافی نہیں ہوتا کہ اُسے مُنہ زبانی اُس کی غلطی کا احساس دِلایا جائے۔‏ مثال کے طور پر اگر ایک شخص کوئی سنگین گُناہ کرتا ہے تو اُس سے کلیسیا کی ذمےداریاں لے لی جاتی ہیں۔‏ جب یہوواہ اِس طریقے سے اُس شخص کی اِصلاح کرتا ہے تو اِس سے بھی یہوواہ کی محبت ظاہر ہوتی ہے۔‏ اِس سے شاید اُس شخص کو احساس ہو کہ اُس کے لیے خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے،‏ اِس پر سوچ بچار کرنے اور دُعا کرنے میں زیادہ وقت صرف کرنا کتنا ضروری ہے۔‏ ایسا کرنے سے یہوواہ کے ساتھ اُس کا رشتہ مضبوط ہوگا۔‏ (‏زبور 19:‏7‏)‏ اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شاید اُسے کلیسیا میں دوبارہ سے ذمےداریاں دے دی جائیں۔‏ اِس کے علاوہ جب کسی کی اِصلاح کرنے کے لیے اُسے کلیسیا سے خارج کِیا جاتا ہے تو اِس سے بھی یہوواہ کی محبت ظاہر ہوتی ہے کیونکہ اِس طرح کلیسیا بُرے اثر سے محفوظ رہتی ہے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 5:‏6،‏ 7،‏ 11‏)‏ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی اِصلاح ہمیشہ اِنصاف پر مبنی ہوتی ہے۔‏ اِس بات کو یاد رکھنے سے خارج‌شُدہ شخص کو یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ اُس کی غلطی کتنی سنگین ہے۔‏ اور یوں اُسے توبہ کرنے کی ترغیب مل سکتی ہے۔‏—‏اعمال 3:‏19‏۔‏

یہوواہ کی طرف سے اِصلاح فائدہ‌مند ہوتی ہے

7.‏ شبناہ کون تھے اور اُن میں کون سی خامی نے جنم لے لیا تھا؟‏

7 اِصلاح کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے آئیں،‏ دو ایسے لوگوں کی مثالوں پر غور کریں جن کی یہوواہ نے اِصلاح کی۔‏ اِن میں سے ایک شخص کا نام شبناہ تھا جو ایک اِسرائیلی تھے اور بادشاہ حِزقیاہ کے دَور میں رہتے تھے۔‏ دوسرے شخص کا نام گریم ہے جو ہمارے زمانے میں رہتے ہیں۔‏ شبناہ بادشاہ حِزقیاہ کے ”‏محل پر مُعیّن“‏ تھے یعنی محل کے اِنچارج تھے اور اُن کے پاس بہت زیادہ اِختیار تھا۔‏ (‏یسعیاہ 22:‏15‏)‏ لیکن شبناہ میں غرور سما گیا اور وہ چاہتے تھے کہ دوسروں کو اپنی اہمیت کا احساس دِلائیں۔‏ اُنہوں نے اپنے لیے ایک بہت مہنگی قبر اور ”‏حشمت کے رتھ“‏ یعنی شان‌دار رتھ بنوائے۔‏—‏یسعیاہ 22:‏16-‏18‏۔‏

اگر ہم خاکسار ہوں گے اور اپنے رویے میں تبدیلی لانے کے لیے تیار ہوں گے تو خدا ہمیں برکت دے گا۔‏ (‏پیراگراف 8-‏10 کو دیکھیں۔‏)‏

8.‏ یہوواہ خدا نے شبناہ کی اِصلاح کیسے کی اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

8 چونکہ شبناہ نے اپنی بڑائی کرنے کی کوشش کی اِس لیے خدا نے اُن کا عہدہ اِلیاقیم نامی شخص کو دے دیا۔‏ (‏یسعیاہ 22:‏19-‏21‏)‏ یہ اُس وقت ہوا جب اسور کا بادشاہ سنحیرب یروشلیم پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔‏ بعد میں سنحیرب نے اپنے کچھ افسروں اور ایک بڑی فوج کو بادشاہ حِزقیاہ اور یہودیوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے بھیجا تاکہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔‏ (‏2-‏سلاطین 18:‏17-‏25‏)‏ حِزقیاہ نے اِلیاقیم اور اپنے دو اَور آدمیوں کو اُن افسروں سے ملنے کے لیے بھیجا۔‏ اِن آدمیوں میں سے ایک شبناہ تھے جو اب مُنشی کے عہدے پر فائز تھے۔‏ لگتا ہے کہ شبناہ نے اپنے اندر خاکساری پیدا کر لی تھی اور اپنے دل میں مایوسی اور ناراضگی کو جگہ نہیں دی تھی۔‏ وہ ایک کم اہم ذمےداری کو بھی خوشی سے نبھانے کے لیے تیار تھے۔‏ شبناہ کے واقعے سے ہمیں تین باتیں پتہ چلتی ہیں۔‏

9-‏11.‏ ‏(‏الف)‏ شبناہ کے واقعے سے ہمیں کون سی اہم باتیں پتہ چلتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ جس طرح سے یہوواہ شبناہ سے پیش آیا،‏ اُس سے آپ کو کیا حوصلہ ملتا ہے؟‏

9 پہلی بات یہ ہے کہ ”‏ہلاکت سے پہلے تکبّر“‏ ہے۔‏ شبناہ کو اُن کے تکبّر کی وجہ سے ہی اُن کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔‏ (‏امثال 16:‏18‏)‏ ہو سکتا ہے کہ ہمارے پاس کلیسیا میں کچھ خاص ذمےداریاں ہوں اور دوسرے ہمیں اہم خیال کرتے ہوں۔‏ لیکن کیا ہم ایسی صورتحال میں بھی خاکسار رہیں گے؟‏ کیا ہم اِس بات کو یاد رکھیں گے کہ ہم میں جو بھی صلاحیتیں ہیں،‏ وہ یہوواہ کی دین ہیں اور ہم جو بھی اچھے کام کرتے ہیں،‏ وہ یہوواہ کی مدد سے کرتے ہیں؟‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 4:‏7‏)‏ اِس سلسلے میں پولُس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی:‏ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ آپ سب سے کہتا ہوں کہ خود کو اپنی حیثیت سے زیادہ اہم نہ سمجھیں بلکہ سمجھ‌دار بنیں۔‏“‏—‏رومیوں 12:‏3‏۔‏

10 دوسری بات یہ ہے کہ شبناہ کی اِصلاح کرنے سے یہوواہ نے ظاہر کِیا کہ اُسے یقین تھا کہ شبناہ خود کو بدل سکتے ہیں۔‏ (‏امثال 3:‏11،‏ 12‏)‏ وہ لوگ اِس سے اہم سبق سیکھ سکتے ہیں جن سے کلیسیا میں کوئی شرف لے لیا جاتا ہے۔‏ دل میں غصہ یا ناراضگی پالنے کی بجائے اُنہیں دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت جاری رکھنی چاہیے۔‏ اُنہیں یہوواہ کی طرف سے کی جانے والی اِصلاح کو اُس کی محبت کا ثبوت خیال کرنا چاہیے۔‏ یاد رکھیں کہ اگر ہم خاکسار رہیں گے تو یہوواہ ہمارے سلسلے میں بھی یہ اِعتماد رکھ سکے گا کہ ہم خود کو بدل لیں گے۔‏ ‏(‏1-‏پطرس 5:‏6،‏ 7 کو پڑھیں۔‏)‏ جس طرح کمہار مٹی کو ڈھال کر ایک خوب‌صورت برتن بناتا ہے اُسی طرح یہوواہ ہماری اِصلاح کر کے ہمیں ایک بہتر اِنسان بناتا ہے۔‏ اگر ہم خدا کی اِصلاح سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اُس کے ہاتھ میں نرم مٹی کی طرح ہونا چاہیے یعنی خاکسار رہنا چاہیے۔‏

11 تیسری بات یہ ہے کہ شبناہ کی غلطی کے باوجود یہوواہ اُن کے ساتھ محبت سے پیش آیا۔‏ یہوواہ جس طرح سے ہماری اِصلاح کرتا ہے،‏ اُس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ گُناہ سے تو نفرت کرتا ہے لیکن اُس شخص سے محبت کرتا ہے جس سے گُناہ سرزد ہوا ہے۔‏ وہ لوگوں میں خوبیاں تلاش کرتا ہے۔‏ اگر آپ والدین یا کلیسیا کے بزرگ ہیں تو کیا آپ دوسروں کی اِصلاح کرتے وقت یہوواہ کی مثال پر عمل کریں گے؟‏—‏یہوداہ 22،‏ 23‏۔‏

12-‏14.‏ ‏(‏الف)‏ بعض لوگ یہوواہ کی طرف سے کی جانے والی اِصلاح پر کیسا ردِعمل ظاہر کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ایک بھائی خدا کے کلام کی مدد سے اپنے رویے میں تبدیلی لانے کے قابل کیسے ہوا اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

12 افسوس کی بات ہے کہ جب بعض لوگوں کی اِصلاح کی جاتی ہے تو اُنہیں اِتنا بُرا لگتا ہے کہ وہ خدا اور اُس کی کلیسیا سے مُنہ پھیر لیتے ہیں۔‏ (‏عبرانیوں 3:‏12،‏ 13‏)‏ کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ اب کوئی اُن کی مدد نہیں کر سکتا؟‏ ایسا نہیں ہے۔‏ ذرا گریم کی مثال پر غور کریں جنہیں کلیسیا سے خارج کر دیا گیا اور بعد میں بحال کر دیا گیا۔‏ لیکن پھر اُنہوں نے اِجلاسوں میں جانا اور مُنادی کے کام میں حصہ لینا چھوڑ دیا۔‏ ایک بزرگ نے گریم سے دوستی کرنے کی کوشش کی اور آخرکار گریم نے اُس بزرگ سے درخواست کی کہ وہ اُنہیں بائبل کورس کرائے۔‏

13 اُس بزرگ نے بتایا:‏ ”‏گریم کا مسئلہ یہ تھا کہ وہ مغرور بن گئے تھے۔‏ وہ اُن بزرگوں پر تنقید کرتے تھے جو اُس کمیٹی میں شامل تھے جس نے اُنہیں کلیسیا سے خارج کرنے کا فیصلہ کِیا تھا۔‏ لہٰذا کچھ ہفتوں تک ہم نے ایسی آیتوں پر غور کِیا جن میں غرور اور اِس کے نتائج کے بارے میں بات کی گئی ہے۔‏ گریم نے خود کو خدا کے کلام کی روشنی میں دیکھنا شروع کر دیا اور جو کچھ اُنہوں نے دیکھا،‏ وہ اُنہیں بالکل اچھا نہیں لگا۔‏ اِس کا نتیجہ بہت حیران‌کُن تھا۔‏ اُنہوں نے اِس بات کو تسلیم کِیا کہ اُن کی آنکھ میں غرور کا شہتیر تھا جس نے اُنہیں اندھا کر دیا تھا اور وہ بِلاوجہ ہی دوسروں پر تنقید کر رہے تھے۔‏ پھر اُنہوں نے اپنے رویے میں تبدیلی لانی شروع کی۔‏ اُنہوں نے باقاعدگی سے اِجلاسوں میں آنے،‏ دل لگا کر خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے اور روزانہ دُعا کرنے کو اپنی عادت بنا لیا۔‏ اِس کے علاوہ وہ خاندان کے سربراہ کے طور پر خدا کی خدمت کے حوالے سے اپنے گھرانے کی پیشوائی کرنے لگے۔‏ اِس سے اُن کی بیوی اور بچوں کو بڑی خوشی ملی۔‏“‏—‏لُوقا 6:‏41،‏ 42؛‏ یعقوب 1:‏23-‏25‏۔‏

14 بزرگ نے مزید بتایا:‏ ”‏ایک دن گریم نے مجھ سے ایک ایسی بات کہی جس نے میرے دل کو چُھو لیا۔‏ اُنہوں نے مجھ سے کہا:‏ ”‏مَیں کئی سال سے سچائی میں ہوں اور پہل‌کار کے طور پر خدمت بھی کر چُکا ہوں۔‏ لیکن اب مَیں صحیح معنوں میں کہہ سکتا ہوں کہ مَیں یہوواہ سے پیار کرتا ہوں۔‏“‏“‏ جلد ہی گریم کو کلیسیا میں ساؤنڈ سسٹم والے شعبے میں کام کرنے کی ذمےداری دی گئی اور وہ اِس بات سے بہت خوش تھے۔‏ بزرگ نے کہا:‏ ”‏اِس تجربے سے مَیں نے سیکھا کہ جب ہم یہوواہ کی طرف سے کی جانے والی اِصلاح کو خاکساری سے قبول کرتے ہیں تو وہ ہمیں ڈھیروں برکتیں دیتا ہے۔‏“‏

دوسروں کی اِصلاح کرتے وقت خدا اور مسیح کی مثال پر عمل کریں

15.‏ ہمیں کیا کرنا چاہیے تاکہ جب ہم دوسروں کی اِصلاح کریں تو ہماری باتیں اُن کے دل پر اثر کریں؟‏

15 اگر ہم اچھے اُستاد بننا چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں اچھے شاگرد بننے کی ضرورت ہے۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 4:‏15،‏ 16‏)‏ اِسی طرح اگر یہوواہ نے آپ کو دوسروں کی اِصلاح کرنے کی ذمےداری سونپی ہے تو آپ کو خود بھی خاکساری سے یہوواہ کی رہنمائی میں چلنا چاہیے۔‏ جب دوسرے یہ دیکھیں گے کہ آپ خاکسار ہیں تو وہ آپ کی عزت کریں گے۔‏ اِس کے علاوہ جب آپ اُن کی اِصلاح کریں گے تو اُن کے لیے اِس اِصلاح کو قبول کرنا زیادہ آسان ہوگا۔‏ اِس سلسلے میں ہم یسوع مسیح کی مثال سے عمدہ سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏

16.‏ دوسروں کی اِصلاح کرنے اور اُنہیں تعلیم دینے کے سلسلے میں ہم یسوع مسیح سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

16 یسوع مسیح مشکل سے مشکل وقت میں بھی اپنے آسمانی باپ کے فرمانبردار رہے۔‏ (‏متی 26:‏39‏)‏ اُنہوں نے دوسروں کو تعلیم دیتے وقت اکثر یہ کہا کہ اُن کی تعلیمات اُن کے باپ کی طرف سے ہیں اور اُسی نے اُنہیں دانش‌مندی بخشی ہے۔‏ (‏یوحنا 5:‏19،‏ 30‏)‏ یسوع مسیح کی خاکساری اور فرمانبرداری کی وجہ سے لوگ اُن کی طرف کھنچے چلے آتے تھے۔‏ چونکہ یسوع مسیح نے مشکل حالات میں بھی اپنی باپ کی مرضی کے مطابق کام کِیا اِس لیے وہ ایک ایسے اُستاد ثابت ہوئے جو دوسروں کے احساسات کو سمجھتے تھے اور اُن سے دلکش باتیں کہہ سکتے تھے۔‏ ‏(‏لُوقا 4:‏22 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح کی شفقت بھری باتوں سے بےحوصلہ اور بوجھ تلے دبے لوگوں کو حوصلہ ملا۔‏ (‏متی 12:‏20‏)‏ جب شاگرد آپس میں بار بار یہ بحث کرتے تھے کہ اُن میں سب سے بڑا کون ہے تو اُن کی اِصلاح کرتے وقت بھی یسوع مسیح نے نرمی اور محبت سے کام لیا۔‏—‏مرقس 9:‏33-‏37؛‏ لُوقا 22:‏24-‏27‏۔‏

17.‏ بزرگوں کو کس نصیحت پر عمل کرنا چاہیے تاکہ وہ کلیسیا کی اچھی دیکھ‌بھال کر سکیں؟‏

17 بزرگ جب بھی بائبل کے اصولوں کے مطابق کسی کی اِصلاح کرتے ہیں،‏ اُنہیں مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہیے۔‏ یوں وہ ظاہر کریں گے کہ وہ خدا اور اُس کے بیٹے کی رہنمائی میں چلنا چاہتے ہیں۔‏ پطرس رسول نے لکھا:‏ ”‏خدا کے اُس گلّے کی گلّہ‌بانی کریں جو آپ کے سپرد کِیا گیا ہے۔‏ خدا کے حضور نگہبانوں کے طور پر خدمت کریں لیکن مجبوری سے نہیں بلکہ خوشی سے؛‏ فائدہ حاصل کرنے کے لالچ سے نہیں بلکہ شوق سے؛‏ خدا کی ملکیت پر حکم چلانے سے نہیں بلکہ گلّے کے لیے مثال قائم کرنے سے۔‏“‏ (‏1-‏پطرس 5:‏2-‏4‏)‏ اگر بزرگ خوشی سے خدا اور مسیح کے تابع رہیں گے تو اِس سے نہ صرف اُنہیں فائدہ ہوگا بلکہ اُن کو بھی جن کی وہ دیکھ‌بھال کرتے ہیں۔‏—‏یسعیاہ 32:‏1،‏ 2،‏ 17،‏ 18‏۔‏

18.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ والدین سے کیا توقع کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا والدین کی مدد کیسے کرتا ہے؟‏

18 اگر بات خاندان کے کسی رُکن کی اِصلاح اور تربیت کرنے کی ہو تو اِس سلسلے میں بائبل میں کیا بتایا گیا ہے؟‏ یہوواہ نے خاندان کے سربراہوں کو حکم دیا ہے:‏ ”‏اپنے بچوں کو غصہ نہ دِلائیں بلکہ یہوواہ کی طرف سے اُن کی تربیت اور رہنمائی کرتے ہوئے اُن کی پرورش کریں۔‏“‏ (‏اِفسیوں 6:‏4‏)‏ بچوں کی اِصلاح کرنا اور اُنہیں تربیت دینا کتنا اہم ہے؟‏ امثال 19:‏18 میں لکھا ہے:‏ ”‏جب تک اُمید ہے،‏ اپنے بیٹے کی اِصلاح کرو تاکہ تُم اُس کی موت کے ذمےدار نہ بن جاؤ۔‏“‏ ‏(‏ترجمہ نئی دُنیا)‏ یہوواہ خدا نے بچوں کی اِصلاح کرنے کی ذمےداری والدین کو دی ہے۔‏ اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو وہ یہوواہ کے حضور جواب‌دہ ہوں گے۔‏ (‏1-‏سموئیل 3:‏12-‏14‏)‏ جب والدین خاکساری سے دُعا میں یہوواہ سے مدد مانگتے ہیں اور اُس کے کلام اور پاک روح کی رہنمائی پر بھروسا رکھتے ہیں تو وہ اُنہیں دانش‌مندی اور طاقت ضرور عطا کرتا ہے۔‏‏—‏یعقوب 1:‏5 کو پڑھیں۔‏

اِصلاح کے دائمی فائدے

19،‏ 20.‏ ‏(‏الف)‏ جب ہم خدا کی طرف سے کی جانے والی اِصلاح کو قبول کرتے ہیں تو ہمیں کون سی برکتیں ملتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

19 اگر ہم خدا کی طرف سے کی جانے والی اِصلاح کو قبول کریں گے اور دوسروں کی اِصلاح کرتے وقت یہوواہ اور یسوع کی مثال پر عمل کریں گے تو ہمیں بہت سی برکتیں ملیں گی۔‏ ہمارے خاندانوں اور کلیسیاؤں میں امن ہوگا،‏ سب کو یہ احساس ہوگا کہ اُن سے محبت کی جاتی ہے اور وہ خود کو محفوظ محسوس کریں گے۔‏ ایسا امن اور خوشی تو آنے والے وقت کی محض ایک جھلک ہے۔‏ (‏زبور 72:‏7‏)‏ یہوواہ اِس طرح ہماری اِصلاح کرتا ہے کہ یہ نہ صرف آج ہمارے کام آتی ہے بلکہ مستقبل میں بھی ہمارے کام آئے گی۔‏ اُس وقت ہم یہوواہ کی سربراہی میں ہمیشہ تک ایک خاندان کے طور پر امن اور اِتحاد سے رہیں گے۔‏ ‏(‏یسعیاہ 11:‏9 کو پڑھیں۔‏)‏ جب ہم اِس بات کو یاد رکھیں گے تو ہم یہوواہ کی طرف سے اِصلاح کو اُس کی محبت کا شان‌دار ثبوت خیال کریں گے۔‏

20 اگلے مضمون میں ہم خاندان اور کلیسیا میں دوسروں کی تربیت اور اِصلاح کرنے کے حوالے سے مزید سیکھیں گے۔‏ ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ ہم اپنی تربیت کیسے کر سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ اِصلاح کو قبول نہ کرنے کا انجام کیا ہوتا ہے۔‏