مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 12

محبت،‏ نفرت کو برداشت کرنے کے قابل بناتی ہے

محبت،‏ نفرت کو برداشت کرنے کے قابل بناتی ہے

‏”‏مَیں آپ کو اِن باتوں کا حکم دیتا ہوں تاکہ آپ ایک دوسرے سے محبت کریں۔‏ اگر دُنیا آپ سے نفرت کرتی ہے تو آپ جانتے ہیں کہ اِس نے پہلے مجھ سے نفرت کی ہے۔‏“‏‏—‏یوح 15:‏17،‏ 18‏۔‏

گیت نمبر 129‏:‏ ہم ثابت‌قدم رہیں گے

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ متی 24:‏9 کے مطابق ہمیں اُس وقت حیران کیوں نہیں ہونا چاہیے جب ہم سے نفرت کی جاتی ہے؟‏

یہوواہ خدا نے ہمیں اِس طرح سے بنایا ہے کہ ہم دوسروں سے محبت کریں اور اِس بات کی خواہش کریں کہ وہ بھی ہم سے محبت کریں۔‏ لہٰذا جب کوئی ہم سے نفرت کرتا ہے تو ہمیں بہت دُکھ ہوتا ہے اور کبھی کبھی تو ہم ڈر بھی جاتے ہیں۔‏ اِس حوالے سے یورپ میں رہنے والی بہن جورجینا کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏جب مَیں 14 سال کی تھی تو میری امی مجھ سے اِس وجہ سے نفرت کرتی تھیں کیونکہ مَیں یہوواہ کی عبادت کرتی تھی۔‏ اُن کی نفرت کی وجہ سے مَیں بہت مایوس اور تنہا محسوس کرتی تھی۔‏ مجھے تو اِس بات پر ہی شک ہونے لگا کہ مَیں ایک اچھی اِنسان ہوں۔‏“‏ * ذرا بھائی ڈینی‌ایلو کی بات پر بھی غور کریں جنہوں نے لکھا:‏ ”‏فوجیوں نے مجھے یہوواہ کا گواہ ہونے کی وجہ سے مارا پیٹا،‏ میری بےعزتی کی اور مجھے دھمکیاں دیں۔‏ مَیں بہت ڈر گیا اور مجھے بہت ذِلت محسوس ہوئی۔‏“‏ ہم واقعی سمجھ سکتے ہیں کہ اُس وقت کتنا دُکھ ہوتا ہے جب کوئی ہم سے نفرت کرتا ہے۔‏ البتہ ہم اِس بات سے حیران بھی نہیں ہوتے کیونکہ یسوع مسیح نے پہلے سے ہی اِس بات کی پیش‌گوئی کی تھی۔‏‏—‏متی 24:‏9 کو پڑھیں۔‏

2-‏3.‏ یہ دُنیا یسوع کے پیروکاروں سے نفرت کیوں کرتی ہے؟‏

2 یہ دُنیا ہم سے نفرت کیوں کرتی ہے؟‏ کیونکہ ہم بھی اپنے اُستاد یسوع مسیح کی طرح ”‏دُنیا کا حصہ نہیں ہیں۔‏“‏ (‏یوح 15:‏17-‏19‏)‏ ہم اِنسانی حکمرانوں کا احترام تو کرتے ہیں لیکن ہم نہ تو اُن کی اور نہ ہی قومی علامتوں کی تعظیم کرتے ہیں۔‏ ہم صرف اور صرف یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏ ہم یہ مانتے ہیں کہ صرف یہوواہ اِنسانوں پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے جبکہ شیطان اور اُس کی ”‏نسل“‏ اِس بات سے اِنکار کرتی ہے۔‏ (‏پید 3:‏1-‏5،‏ 15‏)‏ ہم اِس بات کی مُنادی کرتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت ہی اِنسانوں کی واحد اُمید ہے اور یہ بادشاہت جلد ہی اُن لوگوں کا نام‌ونشان مٹا دے گی جو اِس کے خلاف ہیں۔‏ (‏دان 2:‏44؛‏ مکا 19:‏19-‏21‏)‏ یہ پیغام حلیم لوگوں کے لیے تو ایک اچھی خبر ہے لیکن بُرے لوگوں کے لیے بہت بُری خبر۔‏—‏زبور 37:‏10،‏ 11‏۔‏

3 یہ دُنیا ہم سے اِس لیے بھی نفرت کرتی ہے کیونکہ ہم یہوواہ کے معیاروں پر چلتے ہیں۔‏ یہ معیار دُنیا کے معیاروں سے ٹکراتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر آج بہت سے لوگ ایسے گھٹیا جنسی کاموں کو جائز قرار دیتے ہیں جو ”‏سدوم اور عمورہ“‏ میں بھی کیے جاتے تھے اور جن کی وجہ سے خدا نے وہاں کے لوگوں کو تباہ کر دیا تھا۔‏ (‏یہوداہ 7‏)‏ چونکہ ہم جنسی معاملوں کے حوالے سے خدا کے معیاروں پر عمل کرتے ہیں اِس لیے بہت سے لوگ ہمارا مذاق اُڑاتے ہیں اور ہمیں تنگ‌نظر کہتے ہیں۔‏—‏1-‏پطر 4:‏3،‏ 4‏۔‏

4.‏ کون سی خوبیاں ہمیں لوگوں کی نفرت کو برداشت کرنے کے قابل بناتی ہیں؟‏

4 جب دُنیا کے لوگ ہم سے نفرت کرتے اور ہماری بےعزتی کرتے ہیں تو کون سی خوبیاں ہمیں ثابت‌قدم رہنے کے قابل بنا سکتی ہیں؟‏ ہمیں اِس بات پر مضبوط ایمان رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ ہماری مدد کرے گا۔‏ ہمارا ایمان ایک بڑی ڈھال کی طرح ہے ’‏جس سے ہم شیطان کے تمام جلتے تیروں کو بجھا سکتے ہیں۔‏‘‏ (‏اِفس 6:‏16‏)‏ لیکن دُنیا کی نفرت کا سامنا کرنے کے لیے صرف ایمان ہی کافی نہیں ہے۔‏ ہمیں محبت کی خوبی کی بھی ضرورت ہے۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ محبت ”‏غصے میں بھڑک نہیں اُٹھتی۔‏“‏ یہ ہمیں ہر دل دُکھانے والی بات کو برداشت کرنے اور ثابت‌قدم رہنے کے قابل بناتی ہے۔‏ (‏1-‏کُر 13:‏4-‏7،‏ 13‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ جب ہم یہوواہ،‏ اپنے بہن بھائیوں،‏ یہاں تک کہ اپنے دُشمنوں سے بھی محبت کرتے ہیں تو ہم نفرت کو برداشت کرنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں۔‏

یہوواہ کے لیے محبت

5.‏ یہوواہ سے محبت رکھنے کی وجہ سے یسوع مسیح کو کیا کرنے کی ہمت ملی؟‏

5 یسوع مسیح نے اپنے دُشمنوں کے ہاتھوں موت سہنے سے ایک رات پہلے اپنے وفادار پیروکاروں کو بتایا:‏ ”‏مَیں وہی کر رہا ہوں جو باپ نے مجھے کہا ہے تاکہ دُنیا جان لے کہ مَیں باپ سے محبت کرتا ہوں۔‏“‏ (‏یوح 14:‏31‏)‏ یہوواہ سے محبت رکھنے کی وجہ سے یسوع مسیح کو اُن اذیتوں کو سہنے کی ہمت ملی جو اُن پر آنے والی تھیں۔‏ یہوواہ کے لیے ہماری محبت ہمیں بھی ایسا کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔‏

6.‏ جب دُنیا کے لوگ ہم سے نفرت کرتے ہیں تو رومیوں 5:‏3-‏5 کے مطابق ہم کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

6 یہوواہ سے محبت رکھنے کی وجہ سے اُس کے بندے ہمیشہ ہنس کر مخالفت کو برداشت کرتے آئے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جب یہودیوں کی عدالتِ‌عظمیٰ نے رسولوں کو یہ حکم دیا کہ وہ مُنادی کرنا چھوڑ دیں تو یہوواہ سے محبت رکھنے کی وجہ سے رسولوں نے اِنسانوں کا حکم ماننے کی بجائے خدا کا حکم مانا۔‏ (‏اعما 5:‏29؛‏ 1-‏یوح 5:‏3‏)‏ آج بھی ہمارے بہت سے بہن بھائی یہوواہ سے اٹوٹ محبت رکھنے کی وجہ سے اُس وقت بھی اُس کے وفادار رہتے ہیں جب ظالم اور طاقت‌ور حکومتیں اُن پر اذیت ڈھاتی ہیں۔‏ جب دُنیا کے لوگ ہم سے نفرت کرتے ہیں تو ہم بےحوصلہ ہونے کی بجائے خوش ہوتے ہیں۔‏—‏اعما 5:‏41؛‏ رومیوں 5:‏3-‏5 کو پڑھیں۔‏

7.‏ اگر ہمارے گھر والے ہماری مخالفت کرتے ہیں تو ہمارا ردِعمل کیا ہونا چاہیے؟‏

7 ہمارے ایمان کا ایک بڑا اِمتحان تب ہوتا ہے جب ہمارے گھر کے افراد ہماری مخالفت کرتے ہیں۔‏ جب ہم سچائی میں دلچسپی لینے لگتے ہیں تو شاید ہمارے کچھ گھر والوں کو لگے کہ ہمیں گمراہ کِیا جا رہا ہے۔‏ دیگر شاید یہ سوچیں کہ ہمارا دماغ خراب ہو گیا ہے۔‏ (‏مرقس 3:‏21 پر غور کریں۔‏)‏ وہ تو شاید ہمیں جسمانی یا جذباتی لحاظ سے بھی چوٹ پہنچائیں۔‏ اگر ہمارے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏ایک آدمی کے گھر والے اُس کے دُشمن ہوں گے۔‏“‏ (‏متی 10:‏36‏)‏ لیکن بھلے ہی ہمارے رشتےدار ہمیں جیسا بھی خیال کریں،‏ ہم اُن سے نفرت نہیں کرتے۔‏ دراصل جیسے جیسے یہوواہ کے لیے ہماری محبت بڑھتی ہے،‏ ہم لوگوں سے بھی اَور زیادہ محبت کرنے لگتے ہیں۔‏ (‏متی 22:‏37-‏39‏)‏ لیکن ہم کسی اِنسان کو خوش کرنے کے لیے کبھی بھی پاک کلام میں درج یہوواہ کے معیاروں پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔‏

ہو سکتا ہے کہ ہمیں وقتی طور پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑے لیکن یہوواہ ایسے وقت میں ہمیں ضرور تسلی اور ہمت دے گا۔‏ (‏پیراگراف نمبر 8-‏10 کو دیکھیں۔‏)‏

8-‏9.‏ ایک بہن سخت مخالفت کے باوجود ثابت‌قدم کیسے رہ پائی؟‏

8 بہن جورجینا جن کا مضمون کے شروع میں ذکر ہوا تھا،‏ اپنی ماں کی سخت مخالفت کے باوجود ثابت‌قدم رہیں۔‏ وہ بتاتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے اور میری امی دونوں نے ہی یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنا شروع کِیا تھا۔‏ لیکن چھ مہینے بعد جب مَیں اِجلاسوں پر جانا چاہتی تھی تو میری امی کا رویہ تو بالکل ہی بدل گیا۔‏ مجھے پتہ چلا کہ وہ برگشتہ لوگوں کے رابطے میں ہیں۔‏ وہ جو غلط باتیں اُن سے سنتی تھیں،‏ اُن کا ذکر مجھ سے کِیا کرتی تھیں۔‏ اِس کے علاوہ وہ میری بےعزتی کرتیں،‏ میرے بال کھینچتیں،‏ میرا گلا دباتیں اور ہماری تنظیم کی کتابوں اور رسالوں کو پھینک دیتی تھیں۔‏ پھر جب مَیں 15 سال کی ہوئی تو مَیں نے بپتسمہ لے لیا۔‏ میری امی نے مجھے یہوواہ کی خدمت کرنے سے روکنے کے لیے ایک ایسے اِدارے میں ڈال دیا جہاں بگڑے ہوئے نوجوانوں کو سدھارا جاتا تھا۔‏ اِس اِدارے میں کچھ نوجوان تو ایسے تھے جو منشیات لیتے تھے اور کئی جُرم کر چُکے تھے۔‏ واقعی مخالفت کو برداشت کرنا اُس وقت اَور بھی مشکل ہو جاتا ہے جب کوئی ایسا شخص آپ کی مخالفت کر رہا ہو جسے اصولی طور پر آپ سے پیار کرنا چاہیے اور آپ کا خیال رکھنا چاہیے۔‏“‏

9 بہن جورجینا مخالفت کو برداشت کرنے کے قابل کیسے ہوئیں؟‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏جس دن میری امی میرے خلاف ہوئیں تھیں،‏ اُس دن مَیں نے ابھی پوری بائبل ختم ہی کی تھی۔‏ تب تک مجھے پورا یقین ہو گیا تھا کہ مَیں نے سچائی کو پا لیا ہے اور مَیں خود کو یہوواہ کے بہت قریب محسوس کرنے لگی تھی۔‏ مَیں نے اُس سے باقاعدگی سے دُعائیں کیں اور اُس نے میری دُعاؤں کا جواب دیا۔‏ جب مَیں اُس اِدارے میں رہ رہی تھی تو ایک بہن نے مجھے اپنے گھر آنے کی دعوت دی اور ہم نے مل کر بائبل کا مطالعہ کِیا۔‏ اُس سارے عرصے کے دوران بہن بھائیوں نے اِجلاسوں پر میرا بہت حوصلہ بڑھایا۔‏ ہر ایک مجھے اپنے گھر کا فرد خیال کرنے لگا۔‏ مَیں نے اِس بات کا تجربہ کِیا ہے کہ چاہے ہمارا مخالف کوئی بھی ہو،‏ یہوواہ اُس سے کہیں زیادہ طاقت‌ور ہے۔‏“‏

10.‏ جب ہم مخالفت کا سامنا کرتے ہیں تو ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟‏

10 پولُس رسول نے لکھا کہ کوئی بھی چیز ہمیں ”‏خدا کی اُس محبت سے جُدا [‏نہیں]‏ کر سکتی ہے جو ہمارے مالک مسیح یسوع کے ذریعے ظاہر ہوتی ہے۔‏“‏ (‏روم 8:‏38،‏ 39‏)‏ ہو سکتا ہے کہ ہمیں وقتی طور پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑے۔‏ لیکن ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ایسے وقت میں ہمیں ضرور تسلی اور ہمت دے گا۔‏ اور جیسا کہ بہن جورجینا کی مثال سے ظاہر ہوتا ہے،‏ یہوواہ کلیسیا کے بہن بھائیوں کے ذریعے بھی ہماری مدد کرتا ہے۔‏

بہن بھائیوں کے لیے محبت

11.‏ یسوع کے شاگردوں کے لیے اُس محبت کو ظاہر کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے جس کا ذکر یسوع نے یوحنا 15:‏12،‏ 13 میں کِیا؟‏ مثال دیں۔‏

11 اپنی موت سے پہلے کی رات یسوع نے اپنے شاگردوں کو ہدایت دی کہ وہ ایک دوسرے سے محبت رکھیں۔‏ ‏(‏یوحنا 15:‏12،‏ 13 کو پڑھیں۔‏)‏ وہ جانتے تھے کہ اگر اُن کے شاگردوں میں محبت ہوگی تو وہ متحد رہنے اور دُنیا کی نفرت کو برداشت کرنے کے قابل ہوں گے۔‏ اِس حوالے سے ذرا شہر تھسلُنیکے میں رہنے والے بہن بھائیوں کی مثال پر غور کریں۔‏ وہاں کلیسیا کے قائم ہوتے ہی بہن بھائیوں کو اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔‏ مگر پھر بھی اُنہوں نے محبت ظاہر کرنے اور یہوواہ کے وفادار رہنے کے سلسلے میں ایک اچھی مثال قائم کی۔‏ (‏1-‏تھس 1:‏3،‏ 6،‏ 7‏)‏ پولُس نے اُن کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ ایک دوسرے سے ”‏اَور زیادہ پیار کریں۔‏“‏ (‏1-‏تھس 4:‏9،‏ 10‏)‏ کیوں؟‏ کیونکہ محبت کی خوبی کی وجہ سے اُن بہن بھائیوں کو بےحوصلہ لوگوں کو تسلی دینے اور کمزوروں کی مدد کرنے کی ترغیب مل سکتی تھی۔‏ (‏1-‏تھس 5:‏14‏)‏ تھسلُنیکے کی کلیسیا نے پولُس کی ہدایتوں پر عمل کِیا کیونکہ ایک سال بعد جب پولُس نے اُنہیں دوسرا خط لکھا تو اُنہوں نے کہا:‏ ”‏آپ کے دل میں ایک دوسرے کے لیے محبت بڑھتی جا رہی ہے۔‏“‏ (‏2-‏تھس 1:‏3-‏5‏)‏ اِس محبت کی وجہ سے وہ بہن بھائی مشکلوں اور اذیتوں کو برداشت کرنے کے قابل ہوئے۔‏

بہن بھائیوں کی محبت ہمیں لوگوں کی نفرت کو برداشت کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 12 کو دیکھیں۔‏)‏ *

12.‏ جنگ کے دوران ایک ملک میں بہن بھائیوں نے ایک دوسرے کے لیے محبت کیسے ظاہر کی؟‏

12 ذرا بھائی ڈینی‌ایلو اور اُن کی بیوی کے تجربے پر غور کریں۔‏ بھائی ڈینی‌ایلو کا ذکر مضمون کے شروع میں کِیا گیا تھا۔‏ جب اُن کا پورا شہر جنگ کی لپیٹ میں تھا تو وہ دونوں تب بھی اِجلاسوں پر جاتے رہے،‏ جی جان سے مُنادی کرتے رہے اور جو کچھ اُن کے پاس کھانے پینے کو تھا،‏ اُسے بہن بھائیوں کے ساتھ بانٹتے رہے۔‏ لیکن پھر ایک دن کچھ فوجی ہاتھ میں بندوقیں لیے بھائی ڈینی‌ایلو کے گھر گھس آئے۔‏ بھائی ڈینی‌ایلو نے بتایا:‏ ”‏وہ مجھ پر دباؤ ڈالنے لگے کہ مَیں اپنے ایمان سے اِنکار کر دوں۔‏ اور جب مَیں نے ایسا کرنے سے منع کر دیا تو وہ مجھے مارنے لگے اور میرے سر کے اُوپر گولیاں چلانے لگے تاکہ مجھے یہ تاثر ملے کہ وہ مجھے گولی مار دیں گے۔‏ ہمارے گھر سے جانے سے پہلے وہ مجھے یہ دھمکی دے گئے کہ وہ دوبارہ آئیں گے اور اِس بار میری بیوی کی عزت لُوٹ لیں گے۔‏ جیسے ہی بھائیوں کو پتہ چلا کہ ہمارے ساتھ کیا ہوا ہے،‏ اُنہوں نے ہمیں فوراً ٹرین میں بٹھا کر دوسرے شہر بھیج دیا۔‏ مَیں اپنے اُن عزیز بہن بھائیوں کی محبت کو کبھی نہیں بھول سکتا۔‏ جب ہم دوسرے شہر پہنچے تو وہاں کے بہن بھائیوں نے ہمیں کھانے پینے کی چیزیں دیں۔‏ اُنہوں نے ایک گھر اور نوکری تلاش کرنے میں بھی میری مدد کی۔‏ یوں بعد میں ہم خود بھی اُن بہن بھائیوں کو پناہ دینے کے قابل ہوئے جو جنگ کے علاقے سے بھاگ آئے تھے۔‏“‏ اِس طرح کے تجربوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہن بھائیوں کی محبت ہمیں لوگوں کی نفرت کو برداشت کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔‏

دُشمنوں کے لیے محبت

13.‏ خدا کی پاک روح ہمیں لوگوں کی نفرت کا سامنا کرنے کے قابل کیسے بناتی ہے؟‏

13 یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا کہ وہ اپنے دُشمنوں سے محبت رکھیں۔‏ (‏متی 5:‏44،‏ 45‏)‏ کیا یہ آسان بات ہے؟‏ بالکل نہیں!‏ لیکن یہوواہ کی پاک روح کی مدد سے ایسا کرنا ممکن ہے۔‏ پاک روح کے پھل میں محبت،‏ تحمل،‏ مہربانی،‏ نرم‌مزاجی اور ضبطِ‌نفس جیسی خوبیاں شامل ہیں۔‏ (‏گل 5:‏22،‏ 23‏)‏ اِن خوبیوں کی مدد سے ہم نفرت کو برداشت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ بہت سے لوگوں نے اب ہماری مخالفت کرنی چھوڑ دی ہے کیونکہ اُن کے جیون ساتھی یا بچے یا کسی پڑوسی نے جو کہ یہوواہ کے گواہ تھے،‏ پاک روح کے پھل میں شامل خوبیاں ظاہر کیں۔‏ اِن میں سے تو بہت سے مخالف اب ہمارے بہن بھائی بن گئے ہیں۔‏ لہٰذا اگر آپ کو ایسے لوگوں کے لیے محبت ظاہر کرنا مشکل لگتا ہے جو محض اِس لیے آپ سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ آپ یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں تو پاک روح کے لیے دُعا کریں۔‏ (‏لُو 11:‏13‏)‏ اِس بات پر پکا یقین رکھیں کہ یہوواہ کا کہنا ماننا ہمیشہ فائدہ‌مند ثابت ہوتا ہے۔‏—‏امثا 3:‏5-‏7‏۔‏

14-‏15.‏ رومیوں 12:‏17-‏21 میں درج ہدایت پر عمل کرنے سے بہن یاسمین اپنے شوہر کے بُرے رویے کے باوجود اُس کے لیے محبت کیسے ظاہر کر پائیں؟‏

14 ذرا مشرقِ‌وسطیٰ میں رہنے والی بہن یاسمین کی مثال پر غور کریں۔‏ جب وہ یہوواہ کی گواہ بنیں تو اُن کے شوہر کو لگا کہ گواہ اُن کی بیوی کو گمراہ کر رہے ہیں۔‏ لہٰذا اُس نے بہن یاسمین کو یہوواہ کی خدمت کرنے سے روکنے کی کوشش کی۔‏ وہ اُن کی بےعزتی کرتا اور اپنے رشتےداروں،‏ پادری اور ایک جادوگر سے کہتا کہ وہ اُس کی بیوی سے کہیں کہ وہ اپنا گھر توڑ رہی ہے۔‏ وہ اُسے یہ دھمکی بھی دیں کہ اگر اُس نے یہوواہ کی خدمت کرنی نہیں چھوڑی تو وہ اُسے نقصان پہنچائیں گے۔‏ ایک بار تو بہن یاسمین کا شوہر عبادت‌گاہ میں آیا اور اِجلاس کے دوران بہن بھائیوں پر چیخنے چلّانے لگا۔‏ بہن یاسمین اپنے شوہر کے بُرے رویے پر اکثر رو پڑتیں۔‏

15 اِجلاسوں پر بہن یاسمین کے مسیحی بہن بھائی اُنہیں تسلی اور ہمت دیتے تھے۔‏ بزرگوں نے بہن یاسمین کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ رومیوں 12:‏17-‏21 میں درج ہدایت پر عمل کریں۔‏ ‏(‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔‏)‏ بہن یاسمین کہتی ہیں:‏ ”‏ایسا کرنا آسان نہیں تھا لیکن مَیں نے یہوواہ سے اِلتجا کی کہ وہ میری مدد کرے۔‏ مَیں نے بائبل میں لکھی ہدایت پر عمل کرنے کی پوری کوشش کی۔‏ لہٰذا جب میرے شوہر مجھے ذہنی اذیت پہنچانے کے لیے کچرا کچن کے فرش پر پھینک دیتے تھے تو مَیں چپ‌چاپ اِسے صاف کر دیتی تھی۔‏ جب وہ میری بےعزتی کرتے تھے تو مَیں بڑی نرمی سے اُنہیں جواب دیتی تھی۔‏ اور جب وہ بیمار ہوتے تھے تو مَیں اُن کا اچھے سے خیال رکھتی تھی۔‏“‏

اپنے مخالفوں کے لیے محبت ظاہر کرنے سے ہم اُن کے دل کو موم کر سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 16-‏17 کو دیکھیں۔‏)‏ *

16-‏17.‏ آپ نے بہن یاسمین سے کیا سیکھا ہے؟‏

16 بہن یاسمین نے اپنے شوہر کے لیے جو محبت ظاہر کی،‏ وہ بےکار نہیں گئی۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏میرے شوہر کا مجھ پر بھروسا بڑھنے لگا کیونکہ وہ یہ جان گئے کہ مَیں ہمیشہ سچ بولتی ہوں۔‏ جب ہم مذہب کے موضوع پر بات کرتے تو وہ میری بات آرام سے سننے لگے۔‏ اُنہوں نے تو یہ بھی کہا کہ وہ پوری کوشش کریں گے کہ مجھ سے نہ لڑیں۔‏ اب تو وہ خود میری حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں کہ مَیں اِجلاسوں پر جاؤں۔‏ ہماری شادی‌شُدہ زندگی زیادہ خوش‌گوار ہو گئی ہے اور ہمارے گھر میں ہر سُو امن ہے۔‏ مجھے اُمید ہے کہ ایک دن وہ سچائی کو قبول کر لیں گے اور میرے ساتھ مل کر یہوواہ کی خدمت کریں گے۔‏“‏

17 بہن یاسمین کی مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ محبت ”‏سب کچھ برداشت کرتی ہے،‏ .‏ .‏ .‏ سب چیزوں کی اُمید رکھتی ہے اور ہر حال میں ثابت‌قدم رہتی ہے۔‏“‏ (‏1-‏کُر 13:‏4،‏ 7‏)‏ نفرت میں طاقت تو ہو سکتی ہے اور یہ دوسروں کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہے لیکن محبت،‏ نفرت پر بھاری ہے۔‏ محبت مخالفوں کے دلوں کو جیت لیتی ہے۔‏ اور جب ہم محبت ظاہر کرتے ہیں تو یہوواہ کا دل خوش ہوتا ہے۔‏ لیکن اگر ہمارے مخالف ہم سے نفرت کرنا نہیں چھوڑتے تو بھی ہم خوش رہ سکتے ہیں۔‏ وہ کیسے؟‏

نفرت کے باوجود خوش رہیں

18.‏ جب ہم سے نفرت کی جاتی ہے تو ہم خوش کیوں رہ سکتے ہیں؟‏

18 یسوع مسیح نے کہا:‏ ’‏جب لوگ آپ سے نفرت کرتے ہیں تو آپ خوش رہتے ہیں۔‏‘‏ (‏لُو 6:‏22‏)‏ بےشک ہم یہ نہیں چاہتے کہ لوگ ہم سے نفرت کریں اور ہمیں اذیت سہنے کا بھی شوق نہیں ہے۔‏ تو پھر جب ہم سے نفرت کی جاتی ہے تو ہم خوش کیوں رہ سکتے ہیں؟‏ اِس کی تین وجوہات ہیں۔‏ پہلی یہ کہ جب ہم ثابت‌قدم رہتے ہیں تو ہمیں یہوواہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔‏ (‏1-‏پطر 4:‏13،‏ 14‏)‏ دوسری یہ کہ ہمارا ایمان اَور زیادہ مضبوط ہوتا اور قیمتی بن جاتا ہے۔‏ (‏1-‏پطر 1:‏7‏)‏ اور تیسری یہ کہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی کا شان‌دار اِنعام ملے گا۔‏—‏روم 2:‏6،‏ 7‏۔‏

19.‏ جب رسولوں کو ماراپیٹا گیا تو وہ خوش کیوں ہوئے؟‏

19 جب یسوع مسیح آسمان پر واپس چلے گئے تو اِس کے کچھ ہی عرصے بعد رسولوں نے اُس خوشی کا تجربہ کِیا جس کے بارے میں یسوع نے بات کی تھی۔‏ جب رسولوں کو مُنادی کرنے کی وجہ سے ماراپیٹا گیا اور سختی سے منع کِیا گیا کہ وہ آئندہ ایسا نہ کریں تو وہ بہت خوش ہوئے۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ”‏اُنہیں یسوع کے نام کی خاطر بےعزت ہونے کا شرف ملا۔‏“‏ (‏اعما 5:‏40-‏42‏)‏ وہ اپنے مالک سے اِتنی محبت کرتے تھے کہ اُنہیں اپنے دُشمنوں کی نفرت کا کوئی ڈر نہیں تھا۔‏ اِس محبت کی وجہ سے ہی وہ بغیر ہمت ہارے خوش‌خبری کی مُنادی کرتے رہے۔‏ آج بھی ہمارے بہت سے بہن بھائی مشکلوں کے باوجود وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ وہ جانتے ہیں کہ یہوواہ اُن کی اُس محنت اور محبت کو نہیں بھولے گا جو وہ اُس کے نام کے لیے ظاہر کر رہے ہیں۔‏—‏عبر 6:‏10‏۔‏

20.‏ اگلے مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

20 جب تک شیطان کی دُنیا کو ختم نہیں کر دیا جاتا،‏ یہ ہم سے نفرت کرتی رہے گی۔‏ (‏یوح 15:‏19‏)‏ لیکن ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ اپنے بندوں کو ’‏طاقت دیتا اور محفوظ رکھتا‘‏ ہے۔‏ (‏2-‏تھس 3:‏3‏)‏ لہٰذا آئیں،‏ یہوواہ،‏ اپنے بہن بھائیوں،‏ یہاں تک کہ اپنے دُشمنوں سے بھی محبت کرنا کبھی نہ چھوڑیں۔‏ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم اپنے ہم‌ایمانوں کے ساتھ متحد رہیں گے،‏ ہمارا ایمان مضبوط ہوگا،‏ ہم یہوواہ کی بڑائی کریں گے اور یہ ثابت کریں گے کہ محبت،‏ نفرت سے کہیں زیادہ طاقت‌ور ہے۔‏

گیت نمبر 106‏:‏ محبت ظاہر کریں

^ پیراگراف 5 اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ جب ہم یہوواہ،‏ اپنے بہن بھائیوں،‏ یہاں تک کہ اپنے دُشمنوں سے بھی محبت کرتے ہیں تو ہم نفرت کو برداشت کرنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں۔‏ ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ یسوع مسیح نے یہ کیوں کہا کہ جب ہم سے نفرت کی جاتی ہے تو ہم خوش ہو سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 1 فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 58 تصویر کی وضاحت‏:‏ جب فوجیوں نے بھائی ڈینی‌ایلو کو ڈرایا دھمکایا تو بہن بھائیوں نے اُنہیں اور اُن کی بیوی کو دوسرے شہر بھیج دیا۔‏ اُس شہر کے بہن بھائیوں نے خوشی سے اُنہیں قبول کِیا اور اُن کی مدد کی۔‏

^ پیراگراف 60 تصویر کی وضاحت‏:‏ بہن یاسمین کا شوہر اُن کی مخالفت کِیا کرتا تھا لیکن بزرگوں نے بہن یاسمین کو بہت اچھا مشورہ دیا۔‏ بہن یاسمین نے اپنے کاموں سے ثابت کِیا کہ وہ ایک اچھی بیوی ہیں۔‏ اُنہوں نے اپنے شوہر کا اُس وقت بہت خیال رکھا جب وہ بیمار ہو گیا۔‏