مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 9

نوجوان بھائیو!‏ آپ دوسروں کا بھروسا کیسے جیت سکتے ہیں؟‏

نوجوان بھائیو!‏ آپ دوسروں کا بھروسا کیسے جیت سکتے ہیں؟‏

‏”‏تیرے جوان ‏.‏ .‏ .‏ صبح کے بطن سے شبنم کی مانند [‏ہیں]‏۔‏“‏‏—‏زبور 110:‏3‏۔‏

گیت نمبر 39‏:‏ خدا کی نظروں میں نیک‌نامی

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ ہم اپنے نوجوان بھائیوں کے بارے میں کس حقیقت کو نہیں جھٹلا سکتے؟‏

نوجوان بھائیو!‏ آپ کلیسیا کے بہت کام آ سکتے ہیں۔‏ بہت سے نوجوان تو بڑے ہی مضبوط اور توانا ہیں۔‏ (‏امثا 20:‏29‏)‏ آپ کلیسیا کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں!‏ ہو سکتا ہے کہ آپ اُس وقت کا شدت سے اِنتظار کر رہے ہوں جب آپ کو کلیسیا میں ایک خادم کے طور پر مقرر کِیا جائے گا۔‏ لیکن شاید آپ کو یہ لگے کہ دوسرے ابھی بھی آپ کو چھوٹا سمجھتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ ابھی آپ خادم کے طور پر ذمےداری نبھانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔‏ بھلے ہی آپ کم‌عمر ہیں مگر آپ ابھی بھی بہت سے ایسے کام کر سکتے ہیں جن سے آپ بہن بھائیوں کا بھروسا جیت سکتے ہیں اور اُن کی نظر میں عزت کما سکتے ہیں۔‏

2.‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

2 اِس مضمون میں ہم بادشاہ داؤد کی مثال پر غور کریں گے۔‏ اِس کے علاوہ ہم ملک یہوداہ کے دو بادشاہوں آسا اور یہوسفط کی زندگی کے کچھ واقعات پر بھی مختصراً غور کریں گے۔‏ ہم دیکھیں گے کہ اِن تین آدمیوں کو کس طرح کی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا،‏ اُنہوں نے اِن سے نمٹنے کے لیے کیا کِیا اور نوجوان بھائی اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

بادشاہ داؤد سے سیکھیں

3.‏ ایک طریقہ کیا ہے جس سے نوجوان اپنی کلیسیا میں عمررسیدہ بہن بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں؟‏

3 جب داؤد نوجوان تھے تو اُنہوں نے یہوواہ کے ساتھ مضبوط دوستی قائم کی اور ایسے ہنر سیکھے جو دوسروں کے بہت کام آئے۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے ایک ساز بجانا سیکھا جس سے خدا کے مقررہ بادشاہ ساؤل کو بہت فائدہ ہوا۔‏ (‏1-‏سمو 16:‏16،‏ 23‏)‏ نوجوان بھائیو!‏ کیا آپ کے پاس ایسی مہارتیں ہیں جن سے کلیسیا کے بہن بھائیوں کو فائدہ ہو سکتا ہے؟‏ بالکل۔‏ مثال کے طور پر آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب آپ عمررسیدہ بہن بھائیوں کو یہ بتاتے ہیں کہ وہ ذاتی مطالعہ کرنے اور اِجلاس کے دوران اپنا فون یا ٹیبلٹ وغیرہ کیسے اِستعمال کر سکتے ہیں تو وہ آپ کے کتنے شکرگزار ہوتے ہیں۔‏ آپ اِن چیزوں کو اِستعمال کرنے کے حوالے سے جو کچھ جانتے ہیں،‏ اِس سے عمررسیدہ بہن بھائیوں کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔‏

داؤد دل لگا کر اپنے باپ کی بھیڑوں کا خیال رکھتے تھے۔‏ ایک موقعے پر تو اُنہوں نے ایک بھیڑ کو ریچھ کے حملے سے بھی بچایا۔‏ (‏پیراگراف نمبر 4 کو دیکھیں۔‏)‏

4.‏ داؤد کی طرح نوجوان بھائیوں کو اپنے اندر کون سی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں؟‏ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

4 داؤد نے اپنی روزمرہ زندگی میں یہ ثابت کِیا کہ وہ ایک ایسے شخص ہیں جس پر بھروسا کِیا جا سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب وہ نوجوان تھے تو وہ دل لگا کر اپنے باپ کی بھیڑوں کا خیال رکھا کرتے تھے۔‏ یہ کام خطرے سے خالی نہیں تھا۔‏ بعد میں ایک موقعے پر داؤد نے بادشاہ ساؤل سے بات کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏تیرا خادم اپنے باپ کی بھیڑبکریاں چراتا تھا اور جب کبھی کوئی شیر یا ریچھ آ کر جھنڈ میں سے کوئی برّہ اُٹھا لے جاتا تو مَیں اُس کے پیچھے پیچھے جا کر اُسے مارتا اور اُسے اُس کے مُنہ سے چھڑا لاتا تھا۔‏“‏ (‏1-‏سمو 17:‏34،‏ 35‏)‏ داؤد جانتے تھے کہ یہ اُن کی ذمےداری ہے کہ وہ بھیڑوں پر کوئی آنچ نہ آنے دیں۔‏ اِس لیے وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر اُن کے لیے لڑتے تھے۔‏ نوجوان بھائیو!‏ آپ کو بھی داؤد کی طرح دل لگا کر اُن کاموں کو کرنا چاہیے جو آپ کو دیے جاتے ہیں۔‏

5.‏ زبور 25:‏14 کی روشنی میں بتائیں کہ نوجوان بھائیوں کے لیے کون سی بات سب سے زیادہ ضروری ہونی چاہیے۔‏

5 داؤد نے نوجوانی میں یہوواہ خدا کے ساتھ دوستی کا مضبوط رشتہ قائم کِیا تھا۔‏ اِس دوستی نے ہی داؤد کو یہوواہ کی نظر میں خاص بنایا تھا نہ کہ اُن کی دلیری اور بربط بجانے کی صلاحیت نے۔‏ یہوواہ داؤد کا صرف خدا ہی نہیں بلکہ قریبی دوست بھی تھا۔‏ ‏(‏زبور 25:‏14 کو پڑھیں۔‏)‏ نوجوان بھائیو!‏ یہ بہت ضروری ہے کہ آپ یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کریں۔‏ یوں آپ کو اُس کی خدمت میں اَور زیادہ ذمےداریاں نبھانے کو مل سکیں گی۔‏

6.‏ جب داؤد نوجوان تھے تو کچھ لوگ اُن کے بارے میں کیسی سوچ رکھتے تھے؟‏

6 جب داؤد نوجوان تھے تو کچھ لوگ اُنہیں سنجیدگی سے نہیں لیتے تھے۔‏ وہ سوچتے تھے کہ داؤد ابھی چھوٹے ہیں اور اُن میں ذمےداریوں کو نبھانے کا احساس نہیں ہے۔‏ مثال کے طور پر جب اُنہوں نے جولیت سے لڑنے کے لیے خود کو پیش کِیا تو ساؤل نے اُنہیں روکنے کی کوشش کی اور کہا:‏ ”‏تُو محض لڑکا ہے۔‏“‏ (‏1-‏سمو 17:‏31-‏33‏)‏ اور اِس سے تھوڑی دیر پہلے داؤد کے بھائیوں نے اُن پر لاپرواہ ہونے کا اِلزام لگایا۔‏ (‏1-‏سمو 17:‏26-‏30‏)‏ لیکن یہوواہ دوسرے لوگوں کی طرح داؤد کو نادان اور لاپرواہ نہیں سمجھتا تھا۔‏ وہ اپنے اِس نوجوان بندے کو اچھی طرح سے جانتا تھا۔‏ داؤد نے اپنے دوست یہوواہ کی طاقت پر بھروسا کرتے ہوئے جولیت کو مار گِرایا۔‏—‏1-‏سمو 17:‏45،‏ 48-‏51‏۔‏

7.‏ آپ داؤد کی زندگی کے ایک واقعے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

7 نوجوان بھائیو!‏ آپ داؤد سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ یہ کہ آپ کو صبر سے کام لینے کی ضرورت ہے۔‏ جن لوگوں نے آپ کو بچپن سے دیکھا ہے،‏ اُنہیں شاید یہ تسلیم کرنے میں وقت لگے کہ اب آپ بڑے ہو گئے ہیں۔‏ لیکن آپ اِس بات کا پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ یہ نہیں دیکھتا کہ آپ کتنے چھوٹے یا بڑے ہیں۔‏ وہ یہ اچھی طرح سے جانتا ہے کہ آپ کیسے اِنسان ہیں اور کیا کچھ کرنے کے قابل ہیں۔‏ (‏1-‏سمو 16:‏7‏)‏ یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو اَور مضبوط کریں۔‏ داؤد نے یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کرنے سے ایسا کِیا۔‏ اُنہوں نے گہرائی سے اِس بارے میں سوچا کہ اِن چیزوں سے اُن کے خالق کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے۔‏ (‏زبور 8:‏3،‏ 4؛‏ 139:‏14؛‏ روم 1:‏20‏)‏ اِس کے علاوہ داؤد کی طرح آپ کو یہوواہ کی طاقت پر بھی بھروسا کرنا چاہیے۔‏ مثال کے طور پر کیا آپ کے سکول میں کچھ بچے اِس وجہ سے آپ کا مذاق اُڑاتے ہیں کیونکہ آپ یہوواہ کے گواہ ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو یہوواہ سے دُعا کریں کہ وہ اِس مسئلے پر قابو پانے میں آپ کی مدد کرے۔‏ اِس کے علاوہ اُن مشوروں پر عمل کریں جو یہوواہ کے کلام،‏ ہماری کتابوں،‏ رسالوں اور ویڈیوز میں دیے گئے ہیں۔‏ پھر جب بھی آپ مشکل وقت میں یہوواہ کی مدد کو محسوس کریں گے تو اُس پر آپ کا بھروسا بڑھے گا۔‏ اور جب دوسرے دیکھیں گے کہ آپ یہوواہ پر کتنا بھروسا کرتے ہیں تو آپ اُن کا بھروسا بھی جیت پائیں گے۔‏

نوجوان بھائی مختلف طریقوں سے دوسروں کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 8-‏9 کو دیکھیں۔‏)‏

8-‏9.‏ ‏(‏الف)‏ داؤد اُس وقت تک صبر سے اِنتظار کرنے کے قابل کیسے ہوئے جب تک اُنہیں بادشاہ نہیں بنا دیا گیا؟‏ (‏ب)‏ نوجوان بھائی داؤد کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

8 داؤد کو ایک اَور مشکل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔‏ جب اُنہیں بادشاہ کے طور پر مسح کِیا گیا تو اِس کے بعد اُنہیں کئی سالوں تک یہوداہ میں بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرنے کے لیے اِنتظار کرنا پڑا۔‏ (‏1-‏سمو 16:‏13؛‏ 2-‏سمو 2:‏3،‏ 4‏)‏ داؤد صبر سے اِنتظار کرنے کے قابل کیسے ہوئے؟‏ اُنہوں نے ہمت ہارنے کی بجائے اُن باتوں پر اپنا دھیان رکھا جو وہ کر سکتے تھے۔‏ مثال کے طور پر جب داؤد ساؤل سے اپنی جان بچانے کے لیے فلستین کے علاقے میں چھپے ہوئے تھے تو اُنہوں نے موقعے کا بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوئے خدا کے دُشمنوں سے جنگیں لڑیں۔‏ یوں اُنہوں نے یہوداہ کے علاقے کی حفاظت کی۔‏—‏1-‏سمو 27:‏1-‏12‏۔‏

9 نوجوان بھائیو!‏ آپ داؤد کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ آپ کو اپنے بہن بھائیوں کی خدمت کرنے کا جب بھی موقع ملے،‏ اِسے ہاتھ سے نہ جانے دیں۔‏ اِس سلسلے میں ذرا بھائی ریکارڈو * کی مثال پر غور کریں۔‏ شروع سے ہی اُن کی یہ خواہش تھی کہ ایک دن وہ پہل‌کار کے طور پر خدمت کریں۔‏ لیکن جب اُنہوں نے بزرگوں سے بات کی تو اُنہوں نے اُن سے کہا کہ ابھی وہ اِس کے لیے تیار نہیں ہیں۔‏ اِس پر بھائی ریکارڈو نے کیا کِیا؟‏ وہ ہمت ہارنے یا غصہ کرنے کی بجائے اَور بڑھ چڑھ کر مُنادی کرنے لگے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏اب جب مَیں ماضی کو یاد کرتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ مجھے واقعی اپنی خدمت میں بہتری لانے کی ضرورت تھی۔‏ اُس وقت مَیں نے اُن تمام لوگوں کے پاس دوبارہ جانے کا عزم کِیا جو بائبل کے پیغام میں دلچسپی دِکھاتے تھے۔‏ اِس کے علاوہ مَیں ہر واپسی ملاقات سے پہلے تیاری بھی کرنے لگا۔‏ مَیں نے تو پہلی بار کسی کو بائبل کورس بھی کرانا شروع کِیا۔‏ جتنا زیادہ مَیں مُنادی کرنے لگا اُتنا ہی میرا اِعتماد بڑھنے لگا۔‏“‏ اب بھائی ریکارڈو ایک پہل‌کار اور خادم کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔‏

10.‏ ایک بار داؤد نے ایک اہم فیصلہ کرنے سے پہلے کیا کِیا؟‏

10 ذرا داؤد کی زندگی کے ایک اَور واقعے پر بھی غور کریں۔‏ جب داؤد اور اُن کے ساتھی اپنے گھرانوں سمیت فلستین کے علاقے میں چھپے ہوئے تھے تو ایک موقعے پر وہ اپنے گھر والوں کو چھوڑ کر دُشمنوں سے لڑنے کے لیے نکلے۔‏ اُن کی غیرموجودگی میں اُن کے کچھ اَور دُشمن اُن کے گھروں میں گھس گئے اور اُن کے گھر والوں کو قید کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔‏ داؤد یہ سوچ سکتے تھے کہ چونکہ وہ جنگ لڑنے میں بہت ماہر ہیں اِس لیے اُنہیں پتہ ہے کہ اُنہیں اپنے اور اپنے ساتھیوں کے گھر والوں کو کیسے بچانا ہے۔‏ لیکن داؤد نے ایسا نہیں کِیا۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے یہوواہ سے رہنمائی حاصل کی۔‏ ابی‌یاتر کاہن کی مدد سے داؤد نے یہوواہ سے پوچھا کہ ”‏[‏کیا]‏ مَیں اُس فوج کا پیچھا کروں؟‏“‏ یہوواہ نے داؤد سے کہا کہ وہ ایسا کریں اور وہ ضرور کامیاب ہوں گے۔‏ (‏1-‏سمو 30:‏7-‏10‏)‏ نوجوان بھائیو!‏ آپ اِس واقعے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

نوجوان بھائیوں کو بزرگوں سے مشورہ لینا چاہیے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔‏)‏

11.‏ کوئی بھی اہم فیصلہ کرنے سے پہلے آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

11 جب آپ اہم فیصلے کرتے ہیں تو دوسروں سے مشورہ لیں۔‏ آپ اپنے والدین سے صلاح مشورہ کر سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ آپ بزرگوں سے بھی مشورہ لے سکتے ہیں۔‏ یہوواہ کو اِن آدمیوں پر بھروسا ہے اور آپ بھی اُن پر بھروسا کر سکتے ہیں۔‏ یہوواہ کی نظر میں یہ آدمی کلیسیا کے لیے ”‏نعمتیں“‏ ہیں۔‏ (‏اِفس 4:‏8‏)‏ اگر آپ اُن جیسا ایمان ظاہر کریں گے اور اُن کے مشوروں پر عمل کریں گے تو آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔‏ آئیں،‏ اب بادشاہ آسا کی مثال پر غور کریں اور دیکھیں کہ آپ اُن سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔‏

بادشاہ آسا سے سیکھیں

12.‏ جب آسا نے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرنی شروع کی تو اُن میں کون سی خوبیاں تھیں؟‏

12 جب بادشاہ آسا نوجوان تھے تو وہ بہت خاکسار اور بہادر تھے۔‏ مثال کے طور پر جب وہ اپنے باپ ابیاہ کی جگہ بادشاہ بنے تو اُنہوں نے ملک سے بُت‌پرستی کو ختم کرنے کی مہم چلائی۔‏ اُنہوں نے ملک یہوداہ کے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے باپ‌دادا کے خدا کے طالب ہوں اور شریعت اور فرمان پر عمل کریں۔‏“‏ (‏2-‏توا 14:‏1-‏7‏)‏ اور ایک بار جب ایتھیوپیائی کمانڈر زارح اپنے دس لاکھ فوجیوں کے ساتھ ملک یہوداہ سے لڑنے کو آیا تو آسا نے سمجھ‌داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہوواہ سے مدد مانگی اور یہ دُعا کی:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏،‏ صرف تُو ہی بےبسوں کو طاقت‌وروں کے حملوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏ ہمارے خدا،‏ ہماری مدد کر!‏ کیونکہ ہم تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں۔‏“‏ (‏2-‏توا 14:‏11‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ آسا کے اِن خوب‌صورت الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُنہیں اِس بات کا پکا یقین تھا کہ یہوواہ اُنہیں اور اُن کی سلطنت کے لوگوں کو بچانے کی پوری طاقت رکھتا ہے۔‏ آسا نے اپنے آسمانی باپ پر بھروسا ظاہر کِیا اور یہوواہ نے ایتھیوپیائی فوج کو بُری طرح سے شکست دی۔‏—‏2-‏توا 14:‏8-‏10،‏ 12‏۔‏

13.‏ بادشاہ آسا کے ساتھ بعد میں کیا ہوا اور کیوں؟‏

13 ظاہری بات ہے کہ دس لاکھ فوجیوں کا سامنا کرنا کوئی بچوں کا کھیل نہیں تھا۔‏ لیکن چونکہ آسا نے یہوواہ پر بھروسا کِیا اِس لیے وہ کامیاب ہوئے۔‏ افسوس کی بات ہے کہ جب آسا کو ایک ایسی فوج سے لڑنا پڑا جو ایتھیوپیائی فوج کے مقابلے میں چھوٹی تھی تو آسا نے یہوواہ سے مدد نہیں مانگی۔‏ یہ فوج اِسرائیل کے بُرے بادشاہ بعشا کی تھی۔‏ جب بعشا نے یہوداہ پر حملہ کِیا تو آسا نے ارام کے بادشاہ سے مدد لی۔‏ اُن کے اِس فیصلے کے بڑے بُرے نتائج نکلے۔‏ یہوواہ نے حنانی نبی کے ذریعے آسا سے کہا:‏ ”‏چُونکہ تُو نے اؔرام کے بادشاہ پر بھروسا کِیا اور [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا پر بھروسا نہیں رکھا اِسی سبب سے اؔرام کے بادشاہ کا لشکر تیرے ہاتھ سے بچ نکلا ہے۔‏“‏ دراصل اِس کے بعد سے آسا کو مسلسل جنگوں کا سامنا کرنا پڑا۔‏ (‏2-‏توا 16:‏7،‏ 9؛‏ 1-‏سلا 15:‏32‏)‏ اِس واقعے سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

14.‏ آپ یہوواہ پر بھروسا کیسے ظاہر کر سکتے ہیں اور اگر آپ ایسا کریں گے تو 1-‏تیمُتھیُس 4:‏12 کے مطابق اِس کا کیا نتیجہ ہوگا؟‏

14 کبھی بھی خاکساری کا دامن اپنے ہاتھ سے نہ جانے دیں اور کبھی بھی یہوواہ پر بھروسا کرنا نہ چھوڑیں۔‏ جب آپ نے بپتسمہ لیا تھا تو آپ نے ظاہر کِیا تھا کہ آپ یہوواہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اُس پر بھروسا کرتے ہیں۔‏ یہوواہ نے بھی خوشی سے آپ پر بھروسا ظاہر کرتے ہوئے آپ کو اپنے خاندان کے فرد کے طور پر قبول کِیا۔‏ لیکن آپ کو آئندہ بھی یہوواہ پر اپنا بھروسا ظاہر کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔‏ شاید آپ کو اُس وقت یہوواہ پر بھروسا کرنا آسان لگے جب آپ کو اپنی زندگی میں اہم فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔‏ لیکن عام حالات میں کیا؟‏ یہ بہت ضروری ہے کہ آپ زندگی کے ہر چھوٹے بڑے معاملے کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت یہوواہ پر بھروسا کریں پھر چاہے آپ کو مستقبل کے حوالے سے منصوبے بنانے ہوں یا پھر تفریح اور ملازمت کا اِنتخاب کرنا ہو۔‏ اپنی سمجھ پر بھروسا نہ کریں بلکہ بائبل کے اُن اصولوں کے بارے میں سوچیں جو آپ کی صورتحال پر لاگو ہوتے ہیں اور پھر اِن پر عمل کریں۔‏ (‏امثا 3:‏5،‏ 6‏)‏ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ یہوواہ کے دل کو خوش کریں گے اور کلیسیا کے بہن بھائیوں کی نظر میں عزت کمائیں گے۔‏‏—‏1-‏تیمُتھیُس 4:‏12 کو پڑھیں۔‏

بادشاہ یہوسفط سے سیکھیں

15.‏ دوسری تواریخ 18:‏1-‏3؛‏ 19:‏2 کے مطابق بادشاہ یہوسفط نے کون سی غلطیاں کیں؟‏

15 بےشک ہم سب کی طرح آپ بھی عیب‌دار ہیں اور آپ سے بھی کبھی کبھار غلطیاں ہو جائیں گی۔‏ لیکن اِس وجہ سے ہمت ہار کر یہوواہ کی خدمت کرنا نہ چھوڑیں۔‏ ذرا بادشاہ یہوسفط کی مثال پر غور کریں۔‏ اُن میں بہت سی عمدہ خوبیاں تھیں۔‏ جب وہ نوجوان تھے تو وہ ’‏اپنے باپ‌دادا کے خدا کے طالب ہوئے اور اُس کے حکموں پر چلے۔‏‘‏ اِس کے علاوہ اُنہوں نے اپنی سلطنت کے شہزادوں کو ملک یہوداہ کے شہروں میں بھیجا تاکہ وہ لوگوں کو یہوواہ کی راہوں کی تعلیم دیں۔‏ (‏2-‏توا 17:‏4،‏ 7‏)‏ حالانکہ یہوسفط کا دل بہت اچھا تھا لیکن پھر بھی اُنہوں نے اپنی زندگی میں کچھ بُرے فیصلے کیے۔‏ اِن میں سے ایک بُرا فیصلہ ایسا تھا جس کی وجہ سے یہوواہ کے ایک نمائندے نے یہوسفط کی ملامت کی۔‏ ‏(‏2-‏تواریخ 18:‏1-‏3؛‏ 19:‏2 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس سے آپ کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

نوجوان بھائی محنتی اور قابلِ‌بھروسا ہوتے ہیں،‏ وہ دوسروں کی نظروں میں عزت کماتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 16 کو دیکھیں۔‏)‏

16.‏ آپ بھائی راجیو سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

16 اِصلاح کو قبول کریں۔‏ ہو سکتا ہے کہ بہت سے نوجوانوں کی طرح آپ کو بھی یہوواہ کی عبادت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینا مشکل لگے۔‏ اگر ایسا ہے تو بےحوصلہ نہ ہوں۔‏ ذرا ایک جوان بھائی کی مثال پر غور کریں جن کا نام راجیو ہے۔‏ اپنی نوجوانی کے وقت کو یاد کرتے ہوئے بھائی راجیو نے بتایا:‏ ”‏کبھی کبھار مجھے سمجھ ہی نہیں آتا تھا کہ آخر مَیں اپنی زندگی میں کرنا کیا چاہتا ہوں۔‏ دوسرے نوجوانوں کی طرح میرا بھی زیادہ‌تر دھیان بس کھیل کود اور موج مستی کرنے پر تھا۔‏ مجھے اِجلاسوں پر جانے اور مُنادی کرنے میں اِتنی دلچسپی نہیں تھی۔‏“‏ بھائی راجیو خدا کی خدمت کو زیادہ اہمیت دینے کے قابل کیسے ہوئے؟‏ ایک بزرگ نے اُن کے لیے فکرمندی ظاہر کرتے ہوئے بڑے پیار سے اُنہیں نصیحت کی۔‏ بھائی راجیو بتاتے ہیں:‏ ”‏اُنہوں نے مجھے 1-‏تیمُتھیُس 4:‏8 میں پائے جانے والے اصول پر سوچنے کی ترغیب دی۔‏“‏ بھائی راجیو نے خاکساری سے اُس بزرگ کی نصیحت پر عمل کِیا اور اِس بات کا جائزہ لیا کہ وہ اپنی زندگی میں کن چیزوں کو اہمیت دے رہے ہیں۔‏ بھائی راجیو کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں یہوواہ کی خدمت کو سب سے اُونچا مقام دوں گا۔‏“‏ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏ بھائی راجیو بتاتے ہیں:‏ ”‏اُس بزرگ کی طرف سے ملنے والی نصیحت کے کچھ سال بعد مَیں خادم بن گیا۔‏“‏

اپنے آسمانی باپ کا دل خوش کریں

17.‏ جب کلیسیا کے بہن بھائی نوجوان بھائیوں کو یہوواہ کی خدمت کرتا دیکھتے ہیں تو اُنہیں کیسا محسوس ہوتا ہے؟‏

17 نوجوان بھائیو!‏ آپ سے بڑی عمر کے بہن بھائی اِس بات سے بہت خوش ہیں کہ آپ اُن کے ”‏شانہ‌بہ‌شانہ“‏ یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ (‏صفن 3:‏9‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ اُنہیں یہ دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے کہ آپ ہر اُس کام کو بڑے جوش‌وجذبے کے ساتھ کرتے ہیں جو آپ کو دیا جاتا ہے۔‏ وہ آپ کی دل سے قدر کرتے ہیں۔‏—‏1-‏یوح 2:‏14‏۔‏

18.‏ امثال 27:‏11 کے مطابق یہوواہ خدا اُن نوجوانوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے جو اُس کی خدمت کرتے ہیں؟‏

18 نوجوان بھائیو!‏ یہ بات کبھی نہ بھولیں کہ یہوواہ آپ سے بےحد محبت کرتا ہے اور آپ پر بھروسا کرتا ہے۔‏ اُس نے یہ پیش‌گوئی کی تھی کہ آخری زمانے میں نوجوانوں کا لشکر خوشی سے اپنے آپ کو اُس کی خدمت کرنے کے لیے پیش کرے گا۔‏ (‏زبور 110:‏1-‏3‏)‏ وہ جانتا ہے کہ آپ اُس سے محبت کرتے ہیں اور پورے جی جان سے اُس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔‏ لہٰذا دوسروں کے ساتھ صبر سے پیش آئیں۔‏ اگر آپ سے غلطیاں ہو جاتی ہیں تو خود سے بیزار نہ ہوں۔‏ جب آپ کی تربیت یا اِصلاح کی جاتی ہے تو یہ سوچ کر اِسے قبول کریں کہ یہ یہوواہ کی طرف سے ہے۔‏ (‏عبر 12:‏6‏)‏ دل لگا کر اُن ذمےداریوں کو نبھانے کی کوشش کریں جو آپ کو دی جاتی ہیں۔‏ سب سے بڑھ کر آپ جو کچھ بھی کرتے ہیں،‏ اُس سے اپنے آسمانی باپ کے دل کو خوش کریں۔‏‏—‏امثال 27:‏11 کو پڑھیں۔‏

گیت نمبر 135‏:‏ نوجوانوں سے یہوواہ کی گزارش

^ پیراگراف 5 جوں‌جوں نوجوان بھائی روحانی لحاظ سے پُختہ بنتے جاتے ہیں،‏ اُن کے دل میں یہوواہ کی اَور زیادہ خدمت کرنے کی خواہش بڑھتی ہے۔‏ اگر ایک نوجوان بھائی خادم کے طور پر خدمت کرنے کے لائق بننا چاہتا ہے تو اُسے کلیسیا میں نیک نام بننے کی ضرورت ہے۔‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ نوجوان بھائی ایسا کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 9 کچھ نام فرضی ہیں۔‏