مطالعے کا مضمون نمبر 13
یہوواہ آپ کو کیسے محفوظ رکھتا ہے؟
”ہمارے مالک وعدے کے پکے ہیں۔ وہ آپ کو طاقت دیں گے اور شیطان سے محفوظ رکھیں گے۔“—2-تھس 3:3۔
گیت نمبر 124: وفادار ہوں
مضمون پر ایک نظر *
1. یسوع مسیح نے یہوواہ سے یہ درخواست کیوں کی کہ وہ اُن کے شاگردوں کی حفاظت کرے؟
جب زمین پر یسوع مسیح کی زندگی کی آخری رات تھی تو وہ اُن مشکلوں کے بارے میں سوچ رہے تھے جن کا اُن کے شاگردوں کو آگے چل کر سامنا کرنا تھا۔ چونکہ یسوع اپنے شاگردوں سے بہت محبت کرتے تھے اِس لیے اُنہوں نے اپنے آسمانی باپ سے درخواست کی کہ وہ ”شیطان سے اُن کی حفاظت“ کرے۔ (یوح 17:14، 15) یسوع مسیح جانتے تھے کہ جب وہ آسمان پر واپس چلے جائیں گے تو شیطان آئندہ بھی اُن لوگوں سے جنگ لڑتا رہے گا جو یہوواہ کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا یہوواہ کے بندوں کو اُس کے تحفظ کی اشد ضرورت ہونی تھی۔
2. ہم اِس بات کا پکا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہماری دُعاؤں کا جواب دے گا؟
2 چونکہ یہوواہ کو اپنے بیٹے یسوع سے بہت محبت ہے اِس لیے اُس نے اُن کی دُعا کا جواب دیا۔ اگر ہم یہوواہ کو خوش کرنے کی پوری کوشش کریں گے تو وہ ہم سے بھی محبت کرے گا اور ہماری اُن دُعاؤں کا جواب دے گا جو ہم اُس سے تحفظ مانگنے کے لیے کرتے ہیں۔ یہوواہ ایک شفیق باپ کی طرح ہے اور وہ ہمیشہ اپنے ہر بچے کا بڑے پیار سے خیال رکھتا ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو اُس کے نام پر حرف آئے گا جو کہ وہ کبھی نہیں ہونے دے گا۔
3. آج ہمیں یہوواہ کے تحفظ کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت کیوں ہے؟
3 آج ہمیں یہوواہ کے تحفظ کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ شیطان کو آسمان سے نیچے پھینک دیا گیا ہے اور وہ ”بڑے غصے میں ہے۔“ (مکا 12:12) اُس نے کچھ لوگوں کو اِس بات پر قائل کر لیا ہے کہ اگر وہ ہمیں اذیت پہنچائیں گے تو وہ ”خدا کی خدمت“ کر رہے ہوں گے۔ (یوح 16:2) اور کچھ ایسے لوگ جو خدا پر ایمان نہیں رکھتے، ہماری اِس لیے مخالفت کرتے ہیں کیونکہ ہم اِس دُنیا کے رنگ میں نہیں رنگتے۔ چاہے لوگ کسی بھی وجہ سے ہماری مخالفت کریں، ہم اُن سے نہیں ڈرتے۔ کیوں؟ کیونکہ ”ہمارے مالک وعدے کے پکے ہیں۔ وہ [ہمیں] طاقت دیں گے اور شیطان سے محفوظ رکھیں گے۔“ (2-تھس 3:3) یہوواہ اپنے بندوں کی مختلف طریقوں سے حفاظت کرتا ہے۔ آئیں، اِن میں سے دو طریقوں پر غور کریں۔
یہوواہ نے ہمیں جنگی لباس دیا ہے
4. اِفسیوں 6:13-17 کے مطابق یہوواہ نے ہماری حفاظت کرنے کے لیے ہمیں کیا دیا ہے؟
4 یہوواہ خدا نے ہمیں جنگی لباس دیا ہے جو ہمیں شیطان کے حملوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ (اِفسیوں 6:13-17 کو پڑھیں۔) خدا کی طرف سے ملنے والا یہ جنگی لباس بہت ہی مضبوط اور کام کا ہے۔ لیکن یہ ہمیں تبھی محفوظ رکھ سکتا ہے اگر ہم نے اِس لباس میں شامل ایک ایک چیز کو ہر وقت پہن کر رکھا ہو۔ اِس لباس میں جو چیزیں شامل ہیں، وہ کن باتوں کی طرف اِشارہ کرتی ہیں؟ آئیں، سب پر ایک ایک کر کے بات کرتے ہیں۔
5. سچائی کی پیٹی سے کیا مُراد ہے اور ہمیں اِسے کیوں باندھے رکھنا چاہیے؟
5 سچائی کی پیٹی سے مُراد پاک کلام میں درج سچائیاں ہیں۔ ہمیں اِس پیٹی کو کیوں باندھے رکھنا چاہیے؟ ’جھوٹ کے باپ‘ شیطان کی وجہ سے۔ (یوح 8:44) شیطان ہزاروں سال سے جھوٹ بولتا اور ”ساری دُنیا کو گمراہ“ کرتا آ رہا ہے۔ (مکا 12:9) لیکن بائبل میں پائی جانے والی سچائیوں کی وجہ سے ہم اُس کے دھوکے میں آنے سے محفوظ رہتے ہیں۔ ہم سچائی کی پیٹی کو کیسے باندھ سکتے ہیں؟ ہم یہوواہ کے بارے میں سچائی سیکھنے، ”روح اور سچائی“ سے اُس کی عبادت کرنے اور ہر معاملے میں ایمانداری سے کام لینے سے ایسا کر سکتے ہیں۔—یوح 4:24؛ اِفس 4:25؛ عبر 13:18۔
6. نیکی کے بکتر سے کیا مُراد ہے اور ہمیں اِسے اپنے سینے پر کیوں پہن کر رکھنا چاہیے؟
6 نیکی کے بکتر سے مُراد یہوواہ کے معیار ہیں۔ ہمیں اپنے سینے پر نیکی کا بکتر کیوں پہن کر رکھنا چاہیے؟ جس طرح بکتر ایک فوجی کے دل کو چیرنے سے محفوظ رکھتا ہے اُسی طرح نیکی کا بکتر ہمارے مجازی دل یعنی ہمارے اندر کے اِنسان کو دُنیا کے بُرے اثر سے محفوظ رکھتا ہے۔ (امثا 4:23) یہوواہ ہم سے یہ توقع کرتا ہے کہ ہم پورے دل سے اُس سے محبت کریں اور اُس کی خدمت کریں۔ (متی 22:36، 37) شیطان یہ بات اچھی طرح سے جانتا ہے اِسی لیے وہ ہمارے دل کو بانٹنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے وہ ہمارے دل میں دُنیا کی اُن چیزوں کے لیے محبت ڈالتا ہے جن سے یہوواہ کو نفرت ہے۔ (یعقو 4:4؛ 1-یوح 2:15، 16) اور جب اُس کا یہ حربہ نہیں چلتا تو وہ ہمیں ڈرانے دھمکانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ ہم یہوواہ کے معیاروں کے خلاف قدم اُٹھائیں۔
7. ہم نیکی کے بکتر کو کیسے پہن سکتے ہیں؟
7 اگر ہم صحیح اور غلط کے سلسلے میں یہوواہ کے معیاروں کو قبول کریں گے اور اِن کے مطابق زندگی گزاریں گے تو ہم یہ ظاہر کریں گے کہ ہم نے اپنے سینے پر نیکی کا بکتر پہنا ہوا ہے۔ (زبور 97:10) بعض لوگوں کو شاید لگے کہ یہوواہ کے معیار بہت ہی سخت ہیں۔ لیکن اگر ہم بائبل کے اصولوں کے مطابق جینا چھوڑ دیں گے تو ہم ایک ایسے فوجی کی طرح ہوں گے جو جنگ کے دوران اپنے بکتر کو اُتار پھینکتا ہے کیونکہ یہ اُسے بہت بھاری لگ رہا ہوتا ہے۔ یہ کتنی احمقانہ بات ہوگی! جو لوگ یہوواہ سے محبت کرتے ہیں، وہ اُس کے حکموں کو ”بوجھ“ خیال نہیں کرتے بلکہ یہ سمجھتے ہیں کہ اِن پر عمل کرنے سے اُن کی زندگی بچ سکتی ہیں۔—1-یوح 5:3۔
8. اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ہم پاؤں میں امن کی خوشخبری کے جُوتے پہن کر تیار رہیں؟
8 پولُس رسول نے ہماری یہ حوصلہافزائی بھی کی کہ ہم پاؤں میں امن کی خوشخبری کے جُوتے پہن کر تیار رہیں۔ اِس کا یہ مطلب ہے کہ ہمیں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔ جب ہم دوسروں کو بائبل کا پیغام سناتے ہیں تو ہمارا اپنا ایمان بھی اَور مضبوط ہو جاتا ہے۔ ہمیں یہ دیکھ کر بڑا ہی حوصلہ ملتا ہے کہ دُنیا بھر میں ہمارے بہن بھائی گواہی دینے کے موقعوں سے بھرپور فائدہ اُٹھا رہے ہیں، پھر چاہے وہ کام کی جگہ پر ہوں، سکول میں ہوں، کاروباری علاقے میں ہوں، گھر گھر مُنادی کر رہے ہوں، خریداری کر رہے ہوں، اپنے غیر ایمان رشتےداروں سے ملنے گئے ہوں یا اپنے جان پہچان والوں سے بات کر رہے ہوں۔ وہ تو اُس وقت بھی گواہی دینے سے پیچھے نہیں ہٹتے جب وہ کسی وجہ سے گھر کے ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اگر ہم ڈر میں آ کر خوشخبری
سنانا چھوڑ دیں گے تو ہم ایک ایسے فوجی کی طرح ہوں گے جو جنگ کے دوران اپنے جُوتے اُتار دیتا ہے۔ یوں اُس کے پیر آسانی سے زخمی ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ حملہ ہونے پر اپنا دِفاع نہیں کر پائے گا اور اپنے کمانڈر کے حکموں پر عمل نہیں کر پائے گا۔9. ہمیں ایمان کی بڑی ڈھال کو کیوں اُٹھائے رکھنا چاہیے؟
9 ایمان کی بڑی ڈھال سے مُراد یہوواہ پر ہمارا ایمان ہے۔ ہمیں اِس بات پر پکا یقین ہے کہ یہوواہ اپنے تمام وعدوں کو پورا کرے گا۔ اِس ایمان کی بدولت ہم ”شیطان کے تمام جلتے تیروں کو بجھا“ سکتے ہیں۔ ہمیں ایمان کی بڑی ڈھال کو کیوں اُٹھائے رکھنا چاہیے؟ کیونکہ یہ ہمیں برگشتہ لوگوں کی تعلیمات کے دھوکے میں آنے سے بچاتی ہے اور اُس وقت بےحوصلہ ہونے نہیں دیتی جب لوگ ہمارے عقیدوں کی وجہ سے ہمیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ اگر ہم میں ایمان نہیں ہوگا تو ہم میں اُن لوگوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہوگی جو ہمیں خدا کے معیاروں کو نظرانداز کرنے پر اُکساتے ہیں۔ لیکن ہم جب بھی سکول میں یا کام کی جگہ پر اپنے ایمان کا دِفاع کرتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم نے ایمان کی ڈھال اُٹھائی ہوئی ہے۔ (1-پطر 3:15) ہم جب بھی کسی ایسی نوکری کو ٹھکراتے ہیں جو خدا کی عبادت کرنے میں رُکاوٹ بن سکتی ہے تو ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہم نے ایمان کی ڈھال اُٹھائی ہوئی ہے۔ (عبر 13:5، 6) اور ہم جب بھی مخالفت کے باوجود یہوواہ کی خدمت کرنا جاری رکھتے ہیں تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم نے ایمان کی ڈھال کو اُٹھایا ہوا ہے۔—1-تھس 2:2۔
10. نجات کے ہیلمٹ سے کیا مُراد ہے اور ہمیں اِسے کیوں پہن کر رکھنا چاہیے؟
1-تھس 5:8؛ 1-تیم 4:10؛ طط 1:1، 2) جس طرح ہیلمٹ ایک فوجی کے سر کو محفوظ رکھتا تھا اُسی طرح ہماری ”نجات کی اُمید“ہماری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو محفوظ رکھتی ہے۔ وہ کیسے؟ اُمید ہمیں خدا کے وعدوں پر اپنا دھیان رکھنے کے قابل بناتی ہے اور مشکل وقت میں ٹوٹنے نہیں دیتی۔ ہم اپنے سر پر نجات کا ہیلمٹ کیسے پہن سکتے ہیں؟ اپنی سوچ کو خدا کی سوچ کے مطابق ڈھالنے سے۔ مثال کے طور پر ہم اِس دُنیا کے مالودولت پر آس نہیں لگاتے جو آج ہے اور کل نہیں بلکہ ہم خدا پر آس لگاتے ہیں۔—زبور 26:2؛ 104:34؛ 1-تیم 6:17۔
10 نجات کے ہیلمٹ سے مُراد وہ اُمید ہے جو خدا نے ہمیں دی ہے۔ اُس نے ہمیں یہ اُمید دی ہے کہ وہ اُن سب لوگوں کو اجر دے گا جو اُس کی مرضی بجا لاتے ہیں اور اگر اُس کے بندے مر بھی جاتے ہیں تو وہ اُنہیں زندہ کر دے گا۔ (11. روح کی تلوار سے کیا مُراد ہے اور ہمیں اِسے کیوں اِستعمال کرنا چاہیے؟
11 روح کی تلوار خدا کا کلام بائبل ہے۔ یہ تلوار اِتنی تیز ہے کہ یہ جھوٹ کے پردے کو تار تار کر سکتی ہے اور لوگوں کو جھوٹی تعلیمات اور بُری عادتوں سے چھٹکارا دِلا سکتی ہے۔ (2-کُر 10:4، 5؛ 2-تیم 3:16، 17؛ عبر 4:12) جب ہم بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں اور تنظیم کی طرف سے تربیت حاصل کرتے ہیں تو ہم اِس تلوار کو اچھی طرح سے اِستعمال کرنا سیکھتے ہیں۔ (2-تیم 2:15) یہوواہ خدا جنگی لباس کے علاوہ ایک اَور طرح سے بھی ہماری حفاظت کرتا ہے۔ آئیں، دیکھیں کہ یہ کیا ہے۔
ہمیں اکیلے لڑنے کی ضرورت نہیں
12. ہمیں اَور کس چیز کی ضرورت ہے اور کیوں؟
12 ایک فوجی یہ جانتا ہے کہ وہ ایک بڑی فوج کا اکیلے مقابلہ نہیں کر سکتا بلکہ جنگ جیتنے کے لیے اُسے اپنے ساتھیوں کی ضرورت ہے۔ اِسی طرح ہم شیطان کا اکیلے مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اُس سے جنگ لڑنے کے لیے ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ کی ضرورت ہے۔ یہ یہوواہ خدا کی برکت ہے کہ اُس نے ہمیں اُن لاکھوں بہن بھائیوں کا ساتھ دیا ہے جو دُنیا کے مختلف حصوں میں رہ رہے ہیں۔—1-پطر 2:17۔
13. عبرانیوں 10:24، 25 کے مطابق ہمیں اِجلاسوں پر جانے سے کون سے فائدے ہوتے ہیں؟
13 اپنے بہن بھائیوں سے مدد حاصل کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اِجلاسوں پر حاضر ہوں۔ (عبرانیوں 10:24، 25 کو پڑھیں۔) ہم سب کبھی نہ کبھی بےحوصلہ ہو جاتے ہیں۔ لیکن اِجلاسوں پر جانے سے ہم تازہدم ہو جاتے ہیں۔ جب ہمارے بہن بھائی اِجلاس کے دوران جواب دیتے ہیں تو اِن سے ہمیں بہت حوصلہ ملتا ہے۔ وہ بائبل پر مبنی جو تقریریں اور منظر پیش کرتے ہیں، اُن سے ہمارا یہ عزم مضبوط ہوتا ہے کہ ہم یہوواہ کی خدمت کرنے میں کبھی ہمت نہیں ہاریں گے۔ جب ہم اِجلاس شروع ہونے سے پہلے اور ختم ہونے کے بعد بہن بھائیوں سے بات کرتے ہیں تو ہمیں ایک دوسرے کی باتوں سے بہت ہمت ملتی ہے۔ (1-تھس 5:14) اِس کے علاوہ اِجلاسوں پر جانے سے ہمیں دوسروں کی مدد کرنے کا بھی موقع ملتا ہے جس سے ہمیں بہت خوشی ملتی ہے۔ (اعما 20:35؛ روم 1:11، 12) ہمیں اپنے اِجلاسوں سے اَور بھی کئی فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ اِن کے ذریعے ہم اچھی طرح سے مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کے لائق بن جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر اِجلاس کے دوران سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ ہم تعلیم دینے کے اوزاروں کو مؤثر طریقے سے اِستعمال کیسے کر سکتے ہیں۔ لہٰذا اِجلاس پر جانے سے پہلے مواد کی اچھی طرح سے تیاری کریں، وہاں جو باتیں بتائی جاتی ہیں، اُنہیں دھیان سے سنیں اور جو تربیت آپ وہاں سے حاصل کرتے ہیں، اُس پر عمل کریں۔ ایسا کرنے سے آپ ”مسیح یسوع کے اچھے فوجی“ بن جائیں گے۔—2-تیم 2:3۔
14. ہمیں یہوواہ کی طرف سے اَور کون سی مدد ملی ہے؟
14 ہمیں صرف بہن بھائیوں کا ہی نہیں بلکہ کروڑوں طاقتور فرشتوں کا ساتھ بھی حاصل ہے۔ ذرا سوچیں کہ ایک فرشتہ کیا کچھ کر سکتا ہے! (یسع 37:36) اب ذرا سوچیں کہ طاقتور فرشتوں کی فوج کیا کچھ کرنے کے قابل ہے! کوئی بھی اِنسان یا بُرا فرشتہ یہوواہ کی زورآور آسمانی فوج سے نہیں جیت سکتا۔ یہوواہ لامحدود طاقت کا مالک ہے۔ اِس لیے جب وہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے تو ہم ہمیشہ اپنے مخالفوں پر بھاری ہوتے ہیں پھر چاہے وہ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں۔ (قضا 6:16) لہٰذا جب بھی آپ کے ساتھ کام کرنے والے، آپ کے ہمجماعت اور آپ کے غیرایمان رشتےدار آپ سے ایسی بات کہیں یا ایسا کام کریں جس سے آپ بےحوصلہ ہو جائیں تو یاد رکھیں کہ آپ اکیلے نہیں ہیں۔ طاقتور فرشتے آپ کے ساتھ ہیں اور یہوواہ کا ہاتھ آپ پر ہے۔
یہوواہ ہمیشہ ہماری حفاظت کرتا رہے گا
15. یسعیاہ 54:15، 17 کے مطابق کوئی بھی یہوواہ کے بندوں کو مُنادی کرنے سے کیوں نہیں روک پائے گا؟
15 شیطان کی دُنیا کے پاس ہم سے نفرت کرنے کی کئی وجوہات ہیں۔ مثال کے طور پر ہم سیاسی معاملوں میں کسی کا ساتھ نہیں دیتے اور جنگ میں حصہ نہیں لیتے۔ ہم خدا کے معیاروں پر چلتے ہیں، اُس کے نام کا پرچار کرتے ہیں اور لوگوں کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ صرف اُس کی بادشاہت ہی زمین پر امن قائم کر سکتی ہے۔ ہم اِس دُنیا کے حکمران شیطان کا اصل چہرہ لوگوں کے سامنے لاتے ہیں اور اُنہیں بتاتے ہیں کہ وہ جھوٹا اور خونی ہے۔ (یوح 8:44) ہم اِس بات کا بھی اِعلان کرتے ہیں کہ اُس کی دُنیا کا خاتمہ جلد آنے والا ہے۔ لیکن شیطان اور اُس کے حمایتی چاہ کر بھی ہمیں کبھی مُنادی کرنے سے نہیں روک پائیں گے۔ ہم تن من سے یہوواہ کی بڑائی کرتے رہیں گے۔ حالانکہ شیطان بہت طاقتور ہے لیکن وہ پھر بھی ہمیں پوری دُنیا میں لوگوں تک بادشاہت کا پیغام پہنچانے سے نہیں روک سکا۔ یہ سب کچھ اِسی لیے ممکن ہو پایا ہے کیونکہ ہمیں یہوواہ کا تحفظ حاصل ہے۔—یسعیاہ 54:15، 17 کو پڑھیں۔
16. یہوواہ بڑی مصیبت کے دوران اپنے بندوں کو کیسے بچائے گا؟
16 بہت جلد دُنیا پر ایک بڑی مصیبت آنے والی ہے۔ اُس وقت یہوواہ اپنے وفادار بندوں کو دو حیرتانگیز طریقوں سے بچائے گا۔ سب سے پہلے تو وہ اُنہیں اُس وقت محفوظ رکھے گا جب وہ زمین کے بادشاہوں کو بابلِعظیم یعنی تمام جھوٹے مذاہب کو تباہ کرنے کی ترغیب دے گا۔ (مکا 17:16-18؛ 18:2، 4) پھر وہ اُنہیں ہرمجِدّون کی جنگ میں بچا لے گا جب شیطان کی دُنیا کے باقی نظام کو ختم کر دیا جائے گا۔—مکا 7:9، 10؛ 16:14، 16۔
17. یہوواہ کی قُربت میں رہنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟
17 اگر ہم یہوواہ کے قریب رہیں گے تو شیطان ہمیں کوئی دائمی نقصان نہیں پہنچا پائے گا بلکہ اُلٹا اُسے ہی دائمی نقصان اُٹھانا پڑے گا۔ (روم 16:20) لہٰذا خدا کی طرف سے دیے ہوئے جنگی لباس کی ہر چیز کو پہن لیں اور اِسے کبھی نہ اُتاریں۔ شیطان اور اُس کی دُنیا سے اکیلے نہ لڑیں۔ اپنے بہن بھائیوں کا ساتھ دیں اور یہوواہ کی ہدایت پر عمل کریں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ آپ کا شفیق آسمانی باپ یہوواہ آپ کو طاقت دے گا اور محفوظ رکھے گا۔—یسع 41:10۔
گیت نمبر 149: فتح کا گیت
^ پیراگراف 5 یہوواہ نے ہم سے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہمیں طاقت دے گا اور محفوظ رکھے گا۔ اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے: ہمیں یہوواہ کے تحفظ کی ضرورت کیوں ہے؟ یہوواہ ہماری حفاظت کیسے کرتا ہے؟ اور اگر ہم یہوواہ کی طرف سے ملنے والی مدد سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا ہوگا؟