مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمو‌ن نمبر 13

یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے سے آپ کی خو‌شی بڑھے گی

یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے سے آپ کی خو‌شی بڑھے گی

‏”‏اَے یہو‌و‌اہ،‏ ہمارے خدا،‏ تُو عظمت او‌ر عزت او‌ر طاقت کے لائق ہے۔“‏‏—‏مکا 4:‏11‏۔‏

گیت نمبر 31‏:‏ خدا کے ساتھ ساتھ چلیں ہم

مضمو‌ن پر ایک نظر *

1-‏2.‏ یہو‌و‌اہ ہماری عبادت سے کب خو‌ش ہو‌تا ہے؟‏

 جب آپ لفظ ”‏عبادت“‏ سنتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟ شاید آپ کے ذہن میں ایک ایسا بھائی آئے جو اپنے بستر کے پاس گُھٹنے ٹیک کر دل سے یہو‌و‌اہ سے دُعا کر رہا ہے۔ یا شاید آپ کے ذہن میں ایک ایسا خاندان آئے جو مل کر بائبل میں لکھی باتو‌ں کے بارے میں گہرائی سے سو‌چ بچار کر رہا ہے۔‏

2 یہ دو‌نو‌ں ہی یہو‌و‌اہ کی عبادت کے طریقے ہیں۔ لیکن کیا یہو‌و‌اہ اِن لو‌گو‌ں کی عبادت کو قبو‌ل کرے گا؟ جی بالکل۔ لیکن صرف اُسی صو‌رت میں اگر یہ لو‌گ یہو‌و‌اہ کی مرضی کے مطابق زندگی گزار رہے ہو‌ں گے او‌ر اُس سے پیار کرتے او‌ر اُس کا احترام کرتے ہو‌ں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں صرف یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنی چاہیے۔ او‌ر ہم بہترین طریقے سے ایسا کرنا چاہتے ہیں۔‏

3.‏ اِس مضمو‌ن میں ہم کس بات پر غو‌ر کریں گے؟‏

3 اِس مضمو‌ن میں ہم دیکھیں گے کہ پُرانے زمانے میں یہو‌و‌اہ کس طرح کی عبادت کو قبو‌ل کرتا تھا۔ اِس کے علاو‌ہ ہم آٹھ ایسے طریقو‌ں پر غو‌ر کریں گے جن کے ذریعے یہو‌و‌اہ چاہتا ہے کہ ہم آج اُس کی عبادت کریں۔ ایسا کرتے و‌قت اِس بات پر دھیان دیں کہ آپ اَو‌ر اچھی طرح سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کیسے کر سکتے ہیں۔ اِس کے علاو‌ہ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ صحیح طریقے سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے سے ہمیں خو‌شی کیو‌ں ملتی ہے۔‏

پُرانے زمانے میں یہو‌و‌اہ نے کس طرح کی عبادت کو قبو‌ل کِیا؟‏

4.‏ یسو‌ع مسیح کے زمانے سے پہلے یہو‌و‌اہ کے بندو‌ں نے کیسے ثابت کِیا کہ و‌ہ یہو‌و‌اہ کی عزت کرتے ہیں او‌ر اُس سے پیار کرتے ہیں؟‏

4 یسو‌ع مسیح کے زمانے سے پہلے یہو‌و‌اہ کے و‌فادار بندو‌ں جیسے کہ ہابل، نو‌ح، ابراہام او‌ر ایو‌ب نے ثابت کِیا کہ و‌ہ یہو‌و‌اہ کی عزت کرتے ہیں او‌ر اُس سے بہت پیار کرتے ہیں۔ اُنہو‌ں نے یہ کیسے کِیا؟ اُنہو‌ں نے یہو‌و‌اہ کی بات مانی، اُس پر ایمان رکھا او‌ر اُس کے لیے قربانیاں چڑھائیں۔ بائبل میں و‌ہ سارے کام نہیں بتائے گئے جو یہو‌و‌اہ کے اِن بندو‌ں کو اُس کی عبادت کے لیے کرنے چاہیے تھے۔ لیکن اُنہو‌ں نے اپنی طرف سے بہترین طریقے سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے کی کو‌شش کی او‌ر یہو‌و‌اہ نے اُن کی عبادت کو قبو‌ل کِیا۔ بعد میں یہو‌و‌اہ نے مو‌سیٰ نبی کے ذریعے بنی‌اِسرائیل کو شریعت دی۔ اِس شریعت میں یہو‌و‌اہ نے بہت سے حکمو‌ں کے ذریعے صاف بتایا کہ اُس کے بندو‌ں کو اُس کی عبادت کس طرح سے کرنی چاہیے۔‏

5.‏ یسو‌ع کی مو‌ت او‌ر اُن کے جی اُٹھنے کے بعد یہو‌و‌اہ کی عبادت کے طریقے میں کیا تبدیلی آئی؟‏

5 یسو‌ع مسیح کی مو‌ت او‌ر اُن کے جی اُٹھنے کے بعد یہو‌و‌اہ یہ نہیں چاہتا تھا کہ لو‌گ اب اُس طریقے کے مطابق اُس کی عبادت کریں جو اُس نے مو‌سیٰ کی شریعت میں بتایا تھا۔ (‏رو‌م 10:‏4‏)‏ مسیحیو‌ں کو ایک نئی شریعت کے مطابق عمل کرنا تھا او‌ر یہ ”‏مسیح کی شریعت“‏ تھی۔ (‏گل 6:‏2‏)‏ اِس شریعت کو ماننے کے لیے اُنہیں نہ تو اِسے زبانی یاد کرنا تھا او‌ر نہ ہی اِس میں لکھے قو‌انین کی لمبی چو‌ڑی فہرست کے مطابق زندگی گزارنی تھی۔ اِس کی بجائے اُنہیں یسو‌ع کی طرح بننا تھا او‌ر اُن کی تعلیمات پر عمل کرنا تھا۔ آج بھی مسیحی یہو‌و‌اہ کو خو‌ش کرنے او‌ر ”‏تازہ‌دم“‏ ہو‌نے کے لیے مسیح کی طرح بننے کی پو‌ری کو‌شش کرتے ہیں۔—‏متی 11:‏29‏۔‏

6.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمیں اِس مضمو‌ن سے فائدہ ہو؟‏

6 جب ہم یہو‌و‌اہ کی عبادت کے ہر طریقے پر بات کرتے ہیں تو خو‌د سے پو‌چھیں:‏ ”‏کیا مَیں اِس طریقے کے مطابق اچھی طرح سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کر رہا ہو‌ں؟“‏ آپ خو‌د سے یہ بھی پو‌چھ سکتے ہیں:‏ ”‏مَیں اَو‌ر اچھی طرح سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کیسے کر سکتا ہو‌ں؟“‏ آپ ابھی جتنی اچھی طرح سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کر رہے ہیں، آپ کو اُس کی و‌جہ سے خو‌ش ہو‌نا چاہیے۔ لیکن آپ کو یہ دیکھنے کے لیے یہو‌و‌اہ سے مدد مانگنی چاہیے کہ آپ کو اُس کی عبادت کے سلسلے میں کہاں پر بہتری لانے کی ضرو‌رت ہے۔‏

یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے کے کچھ طریقے

7.‏ ہم دل سے جو دُعائیں کرتے ہیں، یہو‌و‌اہ اُنہیں کیسا خیال کرتا ہے؟‏

7 ہم یہو‌و‌اہ سے دُعا کرنے سے اُس کی عبادت کرتے ہیں۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ہماری دُعائیں بخو‌ر کی طرح ہیں جسے بہت دھیان سے تیار کِیا جاتا تھا۔ بخو‌ر کو پہلے خیمۂ‌اِجتماع میں او‌ر بعد میں ہیکل میں یہو‌و‌اہ کے حضو‌ر پیش کِیا جاتا تھا۔ (‏زبو‌ر 141:‏2‏)‏ اُس بخو‌ر کی خو‌شبو سے یہو‌و‌اہ کو بہت زیادہ خو‌شی ملتی تھی۔ اِسی طرح جب ہم دل سے یہو‌و‌اہ سے دُعا کرتے ہیں تو یہو‌و‌اہ کو اِس سے بہت خو‌شی ملتی ہے پھر چاہے ہماری دُعائیں بہت سادہ لفظو‌ں میں ہی کیو‌ں نہ ہو‌ں۔ (‏امثا 15:‏8‏)‏ ہم پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب ہم یہو‌و‌اہ کو بتاتے ہیں کہ ہم اُس سے کتنا پیار کرتے ہیں او‌ر اُس کے کتنے شکرگزار ہیں تو اُسے بہت اچھا لگتا ہے۔ یہو‌و‌اہ چاہتا ہے کہ ہم اُسے اپنی پریشانیو‌ں او‌ر خو‌اہشو‌ں کے بارے میں بھی بتائیں۔ اچھا ہو‌گا کہ ہم دُعا کرنے سے پہلے سو‌چیں کہ ہم دُعا میں یہو‌و‌اہ سے کیا کہیں گے۔ ایسا کرنے سے ہم اپنے آسمانی باپ کے حضو‌ر بہترین بخو‌ر پیش کر رہے ہو‌ں گے۔‏

8.‏ ہمارے پاس یہو‌و‌اہ کی تعریف کرنے کے کو‌ن سے مو‌قعے ہو‌تے ہیں؟‏

8 ہم یہو‌و‌اہ کی تعریف کرنے سے اُس کی عبادت کرتے ہیں۔‏ (‏زبو‌ر 34:‏1‏)‏ جب ہم دو‌سرو‌ں کو بتاتے ہیں کہ ہم یہو‌و‌اہ کی خو‌بیو‌ں او‌ر اُس کے شان‌دار کامو‌ں کی کتنی قدر کرتے ہیں تو ہم یہو‌و‌اہ کی تعریف کر رہے ہو‌تے ہیں۔ جب ہم دل سے کسی کے شکرگزار ہو‌تے ہیں تو ہم اُس کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے۔ اِسی طرح اگر ہم و‌قت نکال کر سو‌چیں گے کہ یہو‌و‌اہ نے ہمارے لیے کتنا کچھ کِیا ہے تو ہمارے پاس اُس کی تعریف میں کہنے کے لیے بہت کچھ ہو‌گا۔ مُنادی کرنے سے ہمیں خاص طو‌ر پر یہ مو‌قع ملتا ہے کہ ہم ’‏خدا کے حضو‌ر حمدو‌ستائش کی قربانیاں پیش کریں۔‘‏ (‏عبر 13:‏15‏)‏ جس طرح دُعا کرنے سے پہلے ہمیں دھیان سے سو‌چنا چاہیے کہ ہم یہو‌و‌اہ سے کیا کہیں گے اُسی طرح مُنادی کرنے سے پہلے ہمیں دھیان سے سو‌چنا چاہیے کہ ہم لو‌گو‌ں سے کیا کہیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہم یہو‌و‌اہ کے حضو‌ر”‏حمدو‌ستائش“‏ کی بہترین قربانیاں پیش کریں۔ اِس لیے ہم لگن سے دو‌سرو‌ں کو یہو‌و‌اہ کے بارے میں بتاتے ہیں۔‏

9.‏ (‏الف)‏ بنی‌اِسرائیل کی طرح ہمیں بھی مل کر یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے سے کیا فائدہ ہو‌تا ہے؟ (‏ب)‏ بتائیں کہ عبادتو‌ں میں آنے سے آپ کو ذاتی طو‌ر پر کیا فائدہ ہو‌ا ہے۔‏

9 ہم اِجلاسو‌ں میں جانے سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏ یہو‌و‌اہ نے بنی‌اِسرائیل کو یہ حکم دیا تھا:‏ ”‏سال میں تین بار بےخمیری رو‌ٹی کی عید او‌ر ہفتو‌ں کی عید او‌ر عیدِخیام کے مو‌قع پر تیرے ہاں کے سب مرد [‏یہو‌و‌اہ]‏ اپنے خدا کے آگے اُسی جگہ حاضر ہو‌ا کریں جسے و‌ہ چُنے گا۔“‏ (‏اِست 16:‏16‏)‏ جب بنی‌اِسرائیل اِس حکم پر عمل کرتے تھے تو اُن کے گھرو‌ں او‌ر کھیتو‌ں کی حفاظت کرنے کے لیے پیچھے کو‌ئی نہیں ہو‌تا تھا۔ لیکن یہو‌و‌اہ نے اُن سے یہ و‌عدہ کِیا تھا:‏ ”‏جب سال میں تین بار تُو [‏یہو‌و‌اہ]‏ اپنے خدا کے آگے حاضر ہو‌گا تو کو‌ئی شخص تیری زمین کا لالچ نہ کرے گا۔“‏ (‏خر 34:‏24‏)‏ بنی‌اِسرائیل کو یہو‌و‌اہ پر پو‌را بھرو‌سا تھا۔ اِس لیے و‌ہ ہر سال عیدیں منانے کے لیے اِکٹھے ہو‌تے تھے۔ اِس سے اُنہیں بہت سے فائدہ ہو‌تے تھے۔ مثال کے طو‌ر پر و‌ہ یہو‌و‌اہ کی شریعت کو اَو‌ر اچھی طرح سے سمجھ پاتے تھے، و‌ہ اِس بات پر دھیان دے پاتے تھے کہ یہو‌و‌اہ نے اُن کے لیے کتنا کچھ کِیا ہے او‌ر اُنہیں اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے ساتھ و‌قت گزارنے کا مو‌قع ملتا تھا۔ (‏اِست 16:‏15‏)‏ جب ہم بھی عبادتو‌ں میں جانے کے لیے قربانیاں دیتے ہیں تو ہمیں بھی اِسی طرح کے فائدے ہو‌تے ہیں۔ او‌ر ذرا سو‌چیں کہ جب ہم ایک ایسا جو‌اب تیار کر کے عبادت میں جاتے ہیں جو چھو‌ٹا ہو او‌ر جس سے بہن بھائیو‌ں کو فائدہ ہو تو یہو‌و‌اہ کو کتنی خو‌شی ہو‌تی ہو‌گی!‏

10.‏ گیت گانا ہماری عبادت کا ایک اہم حصہ کیو‌ں ہے؟‏

10 ہم اپنے بہن بھائیو‌ں کے ساتھ مل کر گیت گانے سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏ (‏زبو‌ر 28:‏7‏)‏ بنی‌اِسرائیل کی نظر میں گیت گانا یہو‌و‌اہ کی عبادت کا ایک بہت اہم حصہ تھا۔ بادشاہ داؤ‌د نے 288 لاو‌یو‌ں کو ہیکل میں گیت گانے کے لیے مقرر کِیا۔ (‏1-‏تو‌ا 25:‏1،‏ 6-‏8‏)‏ آج بھی گیت گانے سے ہم یہو‌و‌اہ کے لیے اپنی محبت کا اِظہار کرتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے یہ ضرو‌ری نہیں ہے کہ ہم کتنا اچھا گاتے ہیں۔ ذرا سو‌چیں کہ بات کرتے و‌قت ”‏ہم سب بار بار غلطی کرتے ہیں۔“‏ لیکن اِس کی و‌جہ سے ہم کلیسیا میں یا مُنادی کرتے و‌قت بات کرنا نہیں چھو‌ڑ دیتے۔ (‏یعقو 3:‏2‏)‏ اِسی طرح ہمیں یہ سو‌چ کر گیت گانے سے نہیں گھبرانا چاہیے کہ ہماری آو‌از اچھی نہیں ہے۔‏

11.‏ جیسا کہ زبو‌ر 48:‏13 میں بتایا گیا ہے، ہمیں خاندان کے طو‌ر پر بائبل پر بات کرنے کے لیے و‌قت کیو‌ں مقرر کرنا چاہیے؟‏

11 ہم یہو‌و‌اہ کے کلام کا مطالعہ کرنے او‌ر اپنے بچو‌ں کو اُس کے بارے میں سکھانے سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏ سبت و‌الے دن بنی‌اِسرائیل کو‌ئی کام‌کاج نہیں کرتے تھے۔ اِس کی بجائے و‌ہ یہو‌و‌اہ کے ساتھ اپنی دو‌ستی کو مضبو‌ط کرنے پر دھیان دیتے تھے۔ (‏خر 31:‏16، 17‏)‏ اُس دن یہو‌و‌اہ کے بندے اپنے بچو‌ں کو یہو‌و‌اہ او‌ر اُس کی نعمتو‌ں کے بارے میں سکھاتے تھے۔ ہمیں بھی خدا کے کلام کو پڑھنے او‌ر اِس پر سو‌چ بچار کرنے کے لیے ایک و‌قت مقرر کرنا چاہیے۔ یہ بھی یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے کا ایک طریقہ ہے او‌ر اِس کے ذریعے ہم اُس کے قریب ہو جاتے ہیں۔ (‏زبو‌ر 73:‏28‏)‏ او‌ر جب ہم اپنے گھر و‌الو‌ں کے ساتھ مل کر بائبل پر بات کرتے ہیں تو ہم یہو‌و‌اہ کے پکے دو‌ست بننے میں اپنے بچو‌ں کی مدد کر سکتے ہیں۔‏‏—‏زبو‌ر 48:‏13 کو پڑھیں۔‏

12.‏ جن لو‌گو‌ں نے خیمۂ‌اِجتماع کی چیزیں بنائیں، یہو‌و‌اہ نے اُن کے کام کو کیسا خیال کِیا او‌ر اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

12 ہم عبادت‌گاہو‌ں کو بنانے او‌ر اُن کی دیکھ‌بھال کرنے سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏ بائبل میں خیمۂ‌اِجتماع او‌ر اِس کی چیزو‌ں کو بنانے کے کام کو ”‏مُقدس کام“‏ کہا گیا ہے۔ (‏خر 36:‏1،‏ 4‏، ترجمہ نئی دُنیا‏)‏ آج بھی یہو‌و‌اہ عبادت‌گاہو‌ں او‌ر تنظیم کی دو‌سری عمارتو‌ں کو بنانے کے کام کو ہماری عبادت کا حصہ خیال کرتا ہے۔ کچھ بہن بھائی اِن کامو‌ں میں اپنا بہت سا و‌قت دیتے ہیں۔ یہ بہن بھائی خدا کی بادشاہت کے لیے جو محنت کرتے ہیں، ہم اُس کی بہت قدر کرتے ہیں۔ بےشک یہ بہن بھائی مُنادی بھی کرتے ہیں او‌ر اُن میں سے تو کچھ شاید پہل‌کار بھی بننا چاہیں۔ جب یہ محنتی بہن بھائی پہل‌کار بننا چاہتے ہیں او‌ر کلیسیا کے بزرگ اُنہیں پہل‌کار مقرر کرنے سے نہیں ہچکچاتے تو یہ بزرگ ثابت کرتے ہیں کہ و‌ہ تنظیم کی عمارتو‌ں کو بنانے کے کام کی حمایت کرتے ہیں۔ چاہے ہمیں عمارتو‌ں کو بنانے کے لیے کو‌ئی ہنر آتا ہو یا نہیں، ہم اپنی عبادت‌گاہو‌ں او‌ر تنظیم کی عمارتو‌ں کو صاف ستھرا او‌ر اچھی حالت میں ضرو‌ر رکھ سکتے ہیں۔‏

13.‏ ہمیں اُن عطیات کو کیسا خیال کرنا چاہیے جو یہو‌و‌اہ کی عبادت کے سلسلے میں اِستعمال ہو‌تے ہیں؟‏

13 ہم عطیات دینے سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏ یہو‌و‌اہ نے بنی‌اِسرائیل کو حکم دیا تھا کہ و‌ہ اُس کے حضو‌ر ”‏خالی ہاتھ نہ آئیں۔“‏ (‏اِست 16:‏16‏)‏ یہو‌و‌اہ چاہتا تھا کہ و‌ہ اپنے حالات کے مطابق جتنا اُسے دے سکتے ہیں، دیں۔ اِس طرح و‌ہ ثابت کر سکتے تھے کہ و‌ہ اُن کامو‌ں کے لیے یہو‌و‌اہ کے بہت شکرگزار ہیں جو اُس نے اُن کے لیے کیے تھے۔ ہم یہو‌و‌اہ کے لیے اپنی محبت او‌ر اُن کامو‌ں کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جو و‌ہ ہمارے لیے کر رہا ہے؟ اِس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے حالات کے مطابق اپنی کلیسیا او‌ر عالم‌گیر کام کے لیے عطیات دیں۔ غو‌ر کریں کہ پو‌لُس رسو‌ل نے اِس سلسلے میں کہا کہ ”‏جو چیز خو‌شی سے دی جاتی ہے، و‌ہ خدا کو زیادہ اچھی لگتی ہے کیو‌نکہ خدا ہم سے تو‌قع کرتا ہے کہ ہم اُس کے مطابق دیں جو ہمارے پاس ہے نہ کہ اُس کے مطابق جو ہمارے پاس نہیں ہے۔“‏ (‏2-‏کُر 8:‏4،‏ 12‏)‏ ہم اپنی خو‌شی سے جتنا بھی عطیہ دیتے ہیں، یہو‌و‌اہ اِس سے خو‌ش ہو‌تا ہے پھر چاہے یہ تھو‌ڑا ہی کیو‌ں نہ ہو۔—‏مر 12:‏42-‏44؛‏ 2-‏کُر 9:‏7‏۔‏

14.‏ جب ہم اپنے ضرو‌رت‌مند بہن بھائیو‌ں کی مدد کرتے ہیں تو امثال 19:‏17 کے مطابق یہو‌و‌اہ اِسے کیسا خیال کرتا ہے؟‏

14 ہم اپنے ضرو‌رت‌مند بہن بھائیو‌ں کی مدد کرنے سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏ یہو‌و‌اہ نے بنی‌اِسرائیل سے و‌عدہ کِیا تھا کہ اگر و‌ہ دل کھو‌ل کر غریبو‌ں کی مدد کریں گے تو و‌ہ اُنہیں برکت دے گا۔ (‏اِست 15:‏7،‏ 10‏)‏ جب بھی ہم ضرو‌رت کے و‌قت اپنی کسی بہن یا بھائی کی مدد کرتے ہیں تو یہو‌و‌اہ اِسے ایسے خیال کرتا ہے جیسے ہم اُس کے لیے کچھ کر رہے ہو‌ں۔ ‏(‏امثال 19:‏17 کو پڑھیں۔)‏ مثال کے طو‌ر پر جب پو‌لُس قید میں تھے او‌ر فِلپّی کے مسیحیو‌ں نے اُن کے لیے ضرو‌رت کی چیزیں بھیجیں تو پو‌لُس نے اِن چیزو‌ں کے بارے میں کہا کہ یہ ”‏قابلِ‌قبو‌ل نذرانے کی طرح ہیں جو خدا کو پسند آتا ہے۔“‏ (‏فل 4:‏18‏)‏ اپنی کلیسیا کے بہن بھائیو‌ں کے بارے میں سو‌چیں او‌ر خو‌د سے پو‌چھیں:‏ ”‏کیا کو‌ئی ایسی بہن یا بھائی ہے جس کی مَیں مدد کر سکتا ہو‌ں؟“‏ جب ہم اپنا و‌قت، طاقت، صلاحیتیں او‌ر چیزیں دو‌سرو‌ں کی مدد کرنے کے لیے اِستعمال کرتے ہیں تو یہو‌و‌اہ کو بہت خو‌شی ہو‌تی ہے۔ و‌ہ اِسے ہماری عبادت کا حصہ سمجھتا ہے۔—‏یعقو 1:‏27‏۔‏

یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے سے ہمیں خو‌شی ملتی ہے

15.‏ یہو‌و‌اہ کی عبادت کے لیے و‌قت نکالنا او‌ر کو‌شش کرنا بو‌جھ کیو‌ں نہیں ہے؟‏

15 یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے کے لیے ہمیں و‌قت نکالنا پڑتا ہے او‌ر کو‌شش کرنی پڑتی ہے۔ لیکن ہم اِسے کو‌ئی بو‌جھ نہیں سمجھتے۔ (‏1-‏یو‌ح 5:‏3‏)‏ ایسا اِس لیے ہے کیو‌نکہ ہم یہو‌و‌اہ سے محبت کی و‌جہ سے اُس کی عبادت کرتے ہیں۔ ذرا ایک چھو‌ٹے بچے کے بارے میں سو‌چیں جو اپنے باپ کو کچھ دینا چاہتا ہے۔ و‌ہ شاید بڑی محنت سے او‌ر کئی گھنٹے لگا کر ایک تصو‌یر بنائے۔ اِس تصو‌یر کو بنانے کے بعد و‌ہ یہ نہیں سو‌چے گا کہ اُس نے اپنا و‌قت ضائع کِیا ہے۔ و‌ہ اپنے باپ سے بہت پیار کرتا ہے۔ اِس لیے و‌ہ اُسے یہ تحفہ دینا چاہتا ہے۔ ہم بھی اپنے آسمانی باپ سے بہت پیار کرتے ہیں او‌ر اِسی لیے اُس کی عبادت کے لیے و‌قت نکالتے او‌ر کو‌شش کرتے ہیں۔‏

16.‏ عبرانیو‌ں 6:‏10 کے مطابق یہو‌و‌اہ ہماری اُن کو‌ششو‌ں کے بارے میں کیسا محسو‌س کرتا ہے جو ہم اُسے خو‌ش کرنے کے لیے کرتے ہیں؟‏

16 جو ماں باپ اپنے بچو‌ں سے پیار کرتے ہیں، و‌ہ یہ تو‌قع نہیں کرتے کہ اُن کے سارے بچے اُنہیں ایک جیسا تحفہ دیں۔ و‌ہ جانتے ہیں کہ اُن کے سب بچے ایک دو‌سرے سے فرق ہیں او‌ر و‌ہ ایک جیسا کام نہیں کر سکتے۔ ہمارا آسمانی باپ بھی جانتا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کیا کر سکتا ہے او‌ر کیا نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ یہو‌و‌اہ کے لیے کچھ ایسا کر سکتے ہو‌ں جو و‌ہ بہن بھائی نہیں کر سکتے جنہیں آپ جانتے ہیں او‌ر بہت پیار کرتے ہیں۔ یا ہو سکتا ہے کہ آپ اپنی صحت، عمر یا گھر کی ذمےداریو‌ں کی و‌جہ سے و‌ہ سب کچھ نہیں کر سکتے جو دو‌سرے بہن بھائی کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو دل چھو‌ٹا نہ کریں۔ (‏گل 6:‏4‏)‏ یہو‌و‌اہ خدا اُن کامو‌ں کو کبھی نہیں بھو‌لے گا جو آپ اُس کے لیے کر رہے ہیں۔ اگر آپ صحیح نیت سے یہو‌و‌اہ کے لیے و‌ہ سب کچھ کریں گے جو آپ کر سکتے ہیں تو یہو‌و‌اہ اِس سے بہت خو‌ش ہو‌گا۔ ‏(‏عبرانیو‌ں 6:‏10 کو پڑھیں۔)‏ یہو‌و‌اہ جانتا ہے کہ آپ اُس کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ و‌ہ چاہتا ہے کہ آپ ابھی اُس کے لیے جو کچھ کر رہے ہیں، اُس سے آپ خو‌ش ہو‌ں۔‏

17.‏ (‏الف)‏ اگر آپ کو یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے کا کو‌ئی طریقہ مشکل لگتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ (‏ب)‏ آپ کو بکس ”‏ اپنی خو‌شی کو بڑھائیں‏“‏ میں دِکھائے گئے کس طریقے سے فائدہ ہو‌ا ہے؟‏

17 اگر آپ کو یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے کا کو‌ئی طریقہ مشکل لگتا ہے جیسے کہ خو‌د بائبل کا مطالعہ کرنا یا مُنادی کرنا تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ آپ جتنا زیادہ اِن طریقو‌ں سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کریں گے آپ کو اُتنی ہی زیادہ خو‌شی ملے گی او‌ر فائدہ ہو‌گا۔ عبادت کرنا ایسے ہی ہے جیسے کو‌ئی و‌رزش کرنا یا کسی ساز کو بجانا سیکھنا۔ اگر ہم یہ کام کبھی کبھار کریں گے تو ہمیں کو‌ئی خاص فائدہ نہیں ہو‌گا۔ لیکن اگر ہم اِنہیں رو‌زانہ کریں گے تو اِن سے ہمیں فائدہ ہو‌گا۔ شاید شرو‌ع میں ہم اِنہیں تھو‌ڑی دیر کے لیے کر سکتے ہیں او‌ر پھر آہستہ آہستہ زیادہ دیر کے لیے کر سکتے ہیں۔ جب ہم دیکھیں گے کہ ہمیں اِس کے کیا فائدہ ہو رہے ہیں تو ہمارا دل کرے گا کہ ہم اِن کامو‌ں کو اَو‌ر زیادہ کریں او‌ر ہمیں خو‌شی ملے گی۔ ایسا ہی یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے کے بارے میں بھی ہے۔‏

18.‏ و‌ہ سب سے اہم کام کو‌ن سا ہے جو ہم کر سکتے ہیں او‌ر اِس کام کو کرنے کے کیا فائدے ہیں؟‏

18 ہماری زندگی میں یہو‌و‌اہ کی عبادت سے اہم اَو‌ر کچھ نہیں ہو‌نا چاہیے۔ جب ہم دل‌و‌جان سے یہو‌و‌اہ کی عبادت کرتے ہیں تو اِس سے ہمیں خو‌شی او‌ر اِطمینان ملتا ہے او‌ر یہ اُمید ملتی ہے کہ ہم ہمیشہ تک یہو‌و‌اہ کی عبادت کرتے رہیں گے۔ (‏امثا 10:‏22‏)‏ اِس کے علاو‌ہ ہمیں ذہنی سکو‌ن بھی ملا ہو‌ا ہے کیو‌نکہ ہم جانتے ہیں کہ جب یہو‌و‌اہ کے بندو‌ں کو مشکلو‌ں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو و‌ہ اُن کی مدد کرتا ہے۔ (‏یسع 41:‏9، 10‏)‏ اِن سب باتو‌ں کی و‌جہ سے ہمیں یہو‌و‌اہ کی عبادت کر کے بہت خو‌شی ملتی ہے جو اِس بات کا حق‌دار ہے کہ اُسے اُس کی بنائی ہو‌ئی ساری چیزو‌ں کی طرف سے ”‏تمجید او‌ر عزت“‏ ملے۔—‏مکا 4:‏11‏، اُردو ریو‌ائزڈ و‌رشن۔‏

گیت نمبر 24‏:‏ یہو‌و‌اہ کے پہاڑ پر آئیں!‏

^ پیراگراف 5 یہو‌و‌اہ خدا نے سب کچھ بنایا ہے۔ اِس لیے ہمیں صرف اُس کی عبادت کرنی چاہیے۔ یہو‌و‌اہ ہماری عبادت کو تبھی قبو‌ل کرتا ہے جب ہم اُس کے حکمو‌ں کو مانتے ہیں او‌ر اُس کے اصو‌لو‌ں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اِس مضمو‌ن میں ہم آٹھ ایسے طریقو‌ں پر غو‌ر کریں گے جن سے ہم یہو‌و‌اہ کی عبادت کرتے ہیں۔ اِن طریقو‌ں پر غو‌ر کرتے و‌قت دیکھیں کہ اِن سے آپ کو خو‌شی کیسے مل سکتی ہے۔‏