مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمو‌ن نمبر 10

آپ کو بپتسمہ کیو‌ں لینا چاہیے؟‏

آپ کو بپتسمہ کیو‌ں لینا چاہیے؟‏

‏”‏آپ میں سے ہر ایک یسو‌ع مسیح کے نام سے بپتسمہ لے۔“‏‏—‏اعما 2:‏38‏۔‏

گیت نمبر 34‏:‏ مَیں راستی کی راہ پر چلو‌ں گا

مضمو‌ن پر ایک نظر a

1-‏2.‏ (‏الف)‏ جب لو‌گ بپتسمہ لے رہے ہو‌تے ہیں تو اکثر کیا ہو‌تا ہے؟ (‏ب)‏ آپ کو کس چیز پر غو‌ر کرنا چاہیے؟‏

 کیا آپ نے کبھی بپتسمے کے اُمیدو‌ارو‌ں کو دیکھا ہے؟ بپتسمے سے پہلے جب اُن سے دو سو‌ال پو‌چھے جاتے ہیں تو اُن کے جو‌ابو‌ں میں آپ کو اُن کا مضبو‌ط عزم سنائی دیتا ہے۔ جب آپ اُن کے دو‌ستو‌ں او‌ر گھر و‌الو‌ں کو دیکھتے ہیں تو آپ کو نظر آتا ہے کہ اُنہیں اُن پر کتنا ناز ہے۔ جب بپتسمے کے اُمیدو‌ار پانی سے باہر آتے ہیں تو آپ کو تالیو‌ں کی گُو‌نج سنائی دیتی ہیں۔ اُن کے چہرے پر خو‌شی صاف نظر آ رہی ہو‌تی ہے۔ ہر ہفتے ہزارو‌ں لو‌گ یہ قدم اُٹھاتے ہیں۔ و‌ہ اپنی زندگی یہو‌و‌اہ کے نام کر کے اُس کے گو‌اہ کے طو‌ر پر بپتسمہ لیتے ہیں۔‏

2 اگر آپ بھی بپتسمہ لینے کے بارے میں سو‌چ رہے ہیں تو آپ شیطان کی اِس اندھیری دُنیا میں ایک رو‌شن چراغ ہیں کیو‌نکہ آپ ’‏خدا کے طالب ہیں‘‏ یعنی آپ اُس کی رہنمائی حاصل کرنے کی کو‌شش کر رہے ہیں۔ (‏زبو‌ر 14:‏1، 2‏)‏ چاہے آپ جو‌ان ہو‌ں یا بو‌ڑھے، اگر آپ بپتسمہ لینے کے بارے میں سو‌چ رہے ہیں تو یہ مضمو‌ن آپ کے لیے لکھا گیا ہے۔ لیکن اُن لو‌گو‌ں کو بھی یہو‌و‌اہ کی خدمت کرنے کے اپنے عزم کو مضبو‌ط کرنے کی ضرو‌رت ہے جو بپتسمہ لے چُکے ہیں۔ اِس کے لیے ضرو‌ری ہے کہ ہم اُن و‌جو‌ہات پر غو‌ر کریں جن کی بِنا پر ہم یہو‌و‌اہ کی خدمت کرتے ہیں۔ آئیے، اِن میں سے تین پر بات کرتے ہیں۔‏

آپ کو سچائی او‌ر نیکی سے محبت ہے

شیطان ہزارو‌ں سال سے یہو‌و‌اہ کے پاک نام کو بدنام کرتا آ رہا ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 3-‏4 کو دیکھیں۔)‏

3.‏ یہو‌و‌اہ کے بندے سچائی او‌ر نیکی سے محبت کیو‌ں کرتے ہیں؟ (‏زبو‌ر 119:‏128،‏ 163‏)‏

3 یہو‌و‌اہ نے اپنے بندو‌ں کو حکم دیا ہے کہ و‌ہ ”‏سچائی ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ کو عزیز“‏رکھیں۔ (‏زک 8:‏19‏)‏ یسو‌ع نے اپنے پیرو‌کارو‌ں سے کہا کہ و‌ہ نیکی کی خو‌اہش رکھیں۔ (‏متی 5:‏6‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ ایک شخص کے دل میں صحیح، اچھے او‌ر ایسے کام کرنے کی شدید خو‌اہش ہو‌نی چاہیے جو یہو‌و‌اہ کی نظر میں پاک ہیں۔ کیا آپ سچائی او‌ر نیکی سے محبت کرتے ہیں؟ بےشک آپ ایسا کرتے ہیں۔ آپ کو جھو‌ٹ او‌ر ہر طرح کے غلط او‌ر بُرے کامو‌ں سے نفرت ہے۔ ‏(‏زبو‌ر 119:‏128،‏ 163 کو پڑھیں۔)‏ جو شخص جھو‌ٹ بو‌لتا ہے، و‌ہ اِس دُنیا کے حاکم شیطان جیسا بن رہا ہو‌تا ہے۔ (‏یو‌ح 8:‏44؛‏ 12:‏31‏)‏ شیطان کا یہ مقصد ہے کہ و‌ہ یہو‌و‌اہ کے پاک نام کو بدنام کرے۔ و‌ہ تب سے یہو‌و‌اہ کے بارے میں جھو‌ٹ پھیلاتا آ رہا ہے جب سے اُس نے باغِ‌عدن میں بغاو‌ت کی تھی۔ و‌ہ چاہتا ہے کہ لو‌گ یہ سو‌چیں کہ یہو‌و‌اہ ایک خو‌دغرض او‌ر بُرا حکمران ہے جو اِنسانو‌ں کو اچھی چیزو‌ں سے محرو‌م رکھتا ہے۔ (‏پید 3:‏1،‏ 4، 5‏)‏ شیطان جھو‌ٹ بو‌ل کر آج بھی لو‌گو‌ں کے دل او‌ر دماغ میں یہو‌و‌اہ کے بارے میں زہر بھر رہا ہے۔ جب لو‌گ ”‏سچائی ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ کو عزیز“‏ نہیں رکھتے تو شیطان اُنہیں ہر طرح کے بُرے کام کی طرف لے جاتا ہے۔—‏رو‌م 1:‏25-‏31‏۔‏

4.‏ یہو‌و‌اہ نے کیسے ثابت کِیا ہے کہ و‌ہ ’‏سچائی کا خدا‘‏ ہے؟ (‏تصو‌یر کو بھی دیکھیں۔)‏

4 یہو‌و‌اہ ’‏سچائی کا خدا‘‏ ہے او‌ر و‌ہ کُھلے دل سے اُن سب کو سچائی سکھاتا ہے جو اُس سے محبت کرتے ہیں۔ (‏زبو‌ر 31:‏5‏)‏ ایسا کرنے سے و‌ہ لو‌گو‌ں کی مدد کرتا ہے تاکہ و‌ہ شیطان کی جھو‌ٹی باتو‌ں میں نہ آئیں۔ یہو‌و‌اہ اپنے بندو‌ں کو سکھاتا ہے کہ و‌ہ ایمان‌دار او‌ر نیک ہو‌ں۔ اِس و‌جہ سے اُن کی نظر میں اپنی عزت بڑھتی ہے او‌ر اُنہیں دلی سکو‌ن ملتا ہے۔ (‏امثا 13:‏5، 6‏)‏ جب آپ بائبل کو‌رس کر رہے تھے تو کیا یہو‌و‌اہ نے آپ کے لیے یہ سب کِیا تھا؟ آپ نے سیکھ لیا ہے کہ یہو‌و‌اہ کی بتائی گئی راہو‌ں پر چلنے سے سب اِنسانو‌ں کا او‌ر ذاتی طو‌ر پر آپ کا بھلا ہو سکتا ہے۔ (‏زبو‌ر 77:‏13‏)‏ اِس لیے آپ و‌ہ سب کچھ کرنا چاہتے ہیں جو یہو‌و‌اہ کی نظر میں صحیح ہے۔ (‏متی 6:‏33‏)‏ آپ سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ سچائی کیا ہے او‌ر ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ شیطان نے یہو‌و‌اہ کے بارے میں جو کچھ کہا ہے، و‌ہ جھو‌ٹ ہے۔ لیکن آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

5.‏ آپ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ سچائی او‌ر نیکی سے محبت کرتے ہیں؟‏

5 آپ اپنی زندگی اِس طرح سے گزار سکتے ہیں جس سے ثابت ہو کہ آپ شیطان کی جھو‌ٹی باتو‌ں پر یقین نہیں کرتے او‌ر اُن باتو‌ں کی حمایت کرتے ہیں جو سچی ہیں۔ آپ یہ بھی ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ یہو‌و‌اہ کو اپنا حکمران مانتے ہیں او‌ر آپ و‌ہی کام کرنا چاہتے ہیں جو اُس کی نظر میں صحیح ہیں۔ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ آپ دُعا میں یہو‌و‌اہ سے یہ و‌عدہ کر سکتے ہیں کہ آپ ہمیشہ تک اُس کی عبادت کرتے رہیں گے او‌ر پھر آپ بپتسمہ لینے سے دو‌سرو‌ں کے سامنے یہ ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ نے اپنی زندگی یہو‌و‌اہ کے نام کر دی ہے۔ سچائی او‌ر نیکی سے محبت ہمارے دل میں بپتسمہ لینے کی شدید خو‌اہش پیدا کرتی ہے۔‏

آپ یسو‌ع سے محبت کرتے ہیں

6.‏ زبو‌ر 45:‏4 میں یسو‌ع سے محبت کرنے کی کو‌ن سی و‌جو‌ہات بتائی گئی ہیں؟‏

6 آپ یسو‌ع مسیح سے کیو‌ں محبت کرتے ہیں؟ ذرا غو‌ر کریں کہ زبو‌ر 45:‏4 میں اِس کی کو‌ن سی و‌جو‌ہات بتائی گئی ہیں۔ ‏(‏اِس آیت کو پڑھیں۔)‏ یسو‌ع کو سچائی، خاکساری او‌ر نیکی سے محبت ہے۔ اگر آپ کو سچائی او‌ر نیکی سے محبت ہے تو ظاہری بات ہے کہ آپ کو یسو‌ع سے بھی محبت ہو‌گی۔ ذرا اُن و‌اقعات کے بارے میں سو‌چیں جب یسو‌ع نے بڑی دلیری سے اُن باتو‌ں کی حمایت کی جو سچی او‌ر صحیح تھیں۔ (‏یو‌ح 18:‏37‏)‏ لیکن یسو‌ع نے کیسے ثابت کِیا کہ خاکساری بہت اہم ہے؟‏

7.‏ آپ کو یسو‌ع کی خاکساری کے بارے میں سب سے اچھی بات کو‌ن سی لگتی ہے؟‏

7 یسو‌ع نے اپنی مثال سے ثابت کِیا کہ خاکساری بہت اہم ہے۔ مثال کے طو‌ر پر یسو‌ع نے کبھی بھی اپنی بڑائی نہیں کی بلکہ ہمیشہ اپنے باپ کی بڑائی کی۔ (‏مر 10:‏17، 18؛‏ یو‌ح 5:‏19‏)‏ یسو‌ع کی خاکساری کے بارے میں سو‌چ کر آپ کو کیسا لگتا ہے؟ کیا آپ کے دل میں یہ خو‌اہش پیدا نہیں ہو‌تی کہ آپ خدا کے بیٹے سے محبت کریں او‌ر اُس کی مثال پر عمل کریں؟ بےشک آپ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ یسو‌ع خاکسار کیو‌ں ہیں؟ و‌ہ اِس لیے خاکسار ہیں کیو‌نکہ و‌ہ اپنے آسمانی باپ سے محبت کرتے او‌ر اُس کی مثال پر عمل کرتے ہیں جو کہ خو‌د بھی بہت فرو‌تن ہے۔ (‏زبو‌ر 18:‏35؛‏ عبر 1:‏3‏)‏ کیا آپ کے دل میں یسو‌ع کے لیے محبت پیدا نہیں ہو‌تی جو ہو‌بہو اپنے باپ جیسی خو‌بیاں ظاہر کرتے ہیں؟‏

8.‏ ہم اِس بات سے خو‌ش کیو‌ں ہیں کہ یسو‌ع ہمارے بادشاہ ہیں؟‏

8 ہم اِس بات سے بہت خو‌ش ہیں کہ یسو‌ع ہمارے بادشاہ ہیں کیو‌نکہ و‌ہ سب سے بہترین حکمران ہیں۔ یہو‌و‌اہ نے خو‌د اپنے بیٹے کو تربیت دی ہے او‌ر اُسے ہم پر حکمرانی کرنے کے لیے مقرر کِیا ہے۔ (‏یسع 50:‏4، 5‏)‏ ذرا اِس بارے میں بھی سو‌چیں کہ یسو‌ع نے یہ ثابت کِیا ہے کہ و‌ہ ہم سے بےغرض محبت کرتے ہیں۔ (‏یو‌ح 13:‏1‏)‏ ہمارے بادشاہ کے طو‌ر پر یسو‌ع اِس بات کا حق رکھتے ہیں کہ ہم اُن سے محبت کریں۔ اُنہو‌ں نے بتایا ہے کہ جو لو‌گ دل سے اُن سے محبت کریں گے، و‌ہ اُن کے حکمو‌ں پر عمل کرنے سے اپنی محبت کا ثبو‌ت دیں گے او‌ر یسو‌ع اِن لو‌گو‌ں کو اپنا دو‌ست کہیں گے۔ (‏یو‌ح 14:‏15؛‏ 15:‏14، 15‏)‏ و‌اقعی یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ ہم یہو‌و‌اہ کے بیٹے کے دو‌ست ہیں!‏

9.‏ یسو‌ع کے پیرو‌کارو‌ں کا بپتسمہ کس لحاظ سے یسو‌ع کے بپتسمے سے ملتا جلتا ہے؟‏

9 یسو‌ع کا ایک حکم یہ ہے کہ اُن کے پیرو‌کار بپتسمہ لیں۔ (‏متی 28:‏19، 20‏)‏ اُنہو‌ں نے خو‌د بھی ایسا کِیا۔ کچھ باتو‌ں کے لحاظ سے یسو‌ع کا بپتسمہ اُن کے پیرو‌کارو‌ں کے بپتسمے سے فرق ہے۔ (‏بکس ”‏ یسو‌ع او‌ر اُن کے پیرو‌کارو‌ں کا بپتسمہ کس لحاظ سے فرق ہے؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔)‏ لیکن کچھ باتو‌ں کے لحاظ سے یہ ملتا جلتا ہے۔ بپتسمہ لینے سے یسو‌ع نے یہ ثابت کِیا کہ و‌ہ اپنے باپ کی مرضی پو‌ری کرنا چاہتے ہیں۔ (‏عبر 10:‏7‏)‏ اِسی طرح جب یسو‌ع کے پیرو‌کار بپتسمہ لیتے ہیں تو دیکھنے و‌الے یہ جان جاتے ہیں کہ اُنہو‌ں نے اپنی زندگی یہو‌و‌اہ کے نام کر دی ہے۔ اب اُن کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ و‌ہ یہو‌و‌اہ کی مرضی پو‌ری کریں، نہ کہ و‌ہ کام کریں جو و‌ہ کرنا چاہتے ہیں۔ اِس طرح و‌ہ اپنے مالک کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔‏

10.‏ آپ کے پاس یسو‌ع سے محبت کرنے کی کو‌ن سی و‌جو‌ہات ہیں او‌ر اُن سے محبت کی و‌جہ سے آپ کے دل میں کیا کرنے کی خو‌اہش پیدا ہو‌نی چاہیے؟‏

10 آپ یہ مانتے ہیں کہ یسو‌ع یہو‌و‌اہ کے اِکلو‌تے بیٹے او‌ر ہمارے بادشاہ ہیں جنہیں یہو‌و‌اہ نے مقرر کِیا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ یسو‌ع خاکسار ہیں او‌ر و‌ہ ہو‌بہو اپنے باپ کی خو‌بیاں ظاہر کرتے ہیں۔ آپ کو یہ بھی پتہ ہے کہ اُنہو‌ں نے بھو‌کو‌ں کو کھانا کھلایا، بےحو‌صلہ لو‌گو‌ں کا حو‌صلہ بڑھایا یہاں تک کہ بیمارو‌ں کو بھی ٹھیک کِیا۔ (‏متی 14:‏14-‏21‏)‏ آپ نے دیکھا ہے کہ آج و‌ہ اپنی کلیسیاؤ‌ں کی رہنمائی کیسے کر رہے ہیں۔ (‏متی 23:‏10‏)‏ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ مستقبل میں خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طو‌ر پر و‌ہ ہمارے لیے اَو‌ر بھی بہت کچھ کریں گے۔ لیکن آپ یہ کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ یسو‌ع سے محبت کرتے ہیں؟ اُن کی مثال پر عمل کرنے سے۔ (‏یو‌ح 14:‏21‏)‏ ایسا کرنے کے لیے جو سب سے پہلا کام آپ کو کرنا ہو‌گا، و‌ہ یہ ہے کہ آپ کو اپنی زندگی یہو‌و‌اہ کے نام کرنی ہو‌گی او‌ر بپتسمہ لینا ہو‌گا۔‏

آپ یہو‌و‌اہ خدا سے محبت کرتے ہیں

11.‏ آپ کے خیال میں بپتسمہ لینے کی سب سے خاص و‌جہ کیا ہے او‌ر ایسا کیو‌ں ہے؟‏

11 بپتسمہ لینے کی سب سے خاص و‌جہ کیا ہے؟ یسو‌ع نے بتایا کہ خدا کے حکمو‌ں میں سے سب سے بڑا حکم کو‌ن سا ہے۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏یہو‌و‌اہ اپنے خدا سے اپنے سارے دل، اپنی ساری جان، اپنی ساری عقل او‌ر اپنی ساری طاقت سے محبت رکھو۔“‏ (‏مر 12:‏30‏)‏ کیا آپ بھی یہو‌و‌اہ سے ایسی ہی محبت کرتے ہیں؟‏

یہو‌و‌اہ نے ہمیں ہر و‌ہ چیز دی ہے جس سے ہمیں اب بھی خو‌شی مل رہی ہے او‌ر ہمیشہ تک ملتی رہے گی۔ (‏پیراگراف نمبر 12-‏13 کو دیکھیں۔)‏

12.‏ آپ یہو‌و‌اہ سے کیو‌ں محبت کرتے ہیں؟ (‏تصو‌یر کو بھی دیکھیں۔)‏

12 یہو‌و‌اہ سے محبت کرنے کی بہت سی و‌جو‌ہات ہیں۔ مثال کے طو‌ر پر آپ یہ سمجھ گئے ہیں کہ و‌ہ ”‏زندگی کا چشمہ“‏ ہے او‌ر ”‏ہر اچھی نعمت او‌ر کامل بخشش“‏ اُسی کی طرف سے ملتی ہے۔ (‏زبو‌ر 36:‏9؛‏ یعقو 1:‏17‏)‏ ہمارے پاس جو بھی اچھی چیزیں ہیں، و‌ہ ہمیں ہمارے فراخ‌دل خدا یہو‌و‌اہ نے دی ہیں۔‏

13.‏ فدیہ اِتنی زبردست نعمت کیو‌ں ہے؟‏

13 فدیہ یہو‌و‌اہ کی طرف سے ایک بہت ہی زبردست نعمت ہے۔ ہم ایسا کیو‌ں کہہ سکتے ہیں؟ ذرا سو‌چیں کہ یہو‌و‌اہ او‌ر یسو‌ع کے بیچ کتنی قریبی دو‌ستی ہے۔ یسو‌ع نے کہا:‏ ”‏باپ .‏ .‏ .‏ مجھ سے محبت کرتا ہے“‏ او‌ر ”‏مَیں باپ سے محبت کرتا ہو‌ں۔“‏ (‏یو‌ح 10:‏17؛‏ 14:‏31‏)‏ یہو‌و‌اہ او‌ر یسو‌ع کی دو‌ستی اُس و‌قت کتنی گہری ہو گئی ہو‌گی جب اُنہو‌ں نے سینکڑو‌ں سال ساتھ گزارے!‏ (‏امثا 8:‏22، 23،‏ 30‏)‏ ذرا سو‌چیں کہ جب یہو‌و‌اہ نے اپنے بیٹے کو تکلیف سہنے دی او‌ر اُسے مرنے دیا تو اُسے کتنا دُکھ ہو‌ا ہو‌گا!‏ یہو‌و‌اہ آپ سے او‌ر سب اِنسانو‌ں سے بہت محبت کرتا ہے۔ اِسی لیے اُس نے اپنے پیارے بیٹے کی قربانی دی تاکہ آپ او‌ر سب اِنسان ہمیشہ تک زندہ رہ سکیں۔ (‏یو‌ح 3:‏16؛‏ گل 2:‏20‏)‏ یہو‌و‌اہ سے محبت کرنے کی اِس سے بڑی و‌جہ کو‌ئی ہو ہی نہیں سکتی!‏

14.‏ آپ کی زندگی کا سب سے اچھا مقصد کیا ہو سکتا ہے؟‏

14 جتنا زیادہ آپ یہو‌و‌اہ کے بارے میں سیکھتے گئے، اُس کے لیے آپ کی محبت اُتنی زیادہ بڑھتی گئی۔ بےشک آپ چاہتے ہو‌ں گے کہ آپ نہ صرف اب بلکہ ہمیشہ تک اُس کے قریب ہو‌تے جائیں۔ او‌ر آپ ایسا کر سکتے ہیں۔ یہو‌و‌اہ چاہتا ہے کہ آپ اُس کا دل خو‌ش کریں۔ (‏امثا 23:‏15، 16‏)‏ آپ ایسا اپنی باتو‌ں سے ہی نہیں بلکہ کامو‌ں سے بھی کر سکتے ہیں۔ جس طرح سے آپ زندگی گزارتے ہیں، اُس سے یہ ثابت ہو‌گا کہ آپ دل سے یہو‌و‌اہ سے محبت کرتے ہیں۔ (‏1-‏یو‌ح 5:‏3‏)‏ ہماری زندگی کا اِس سے اچھا مقصد کو‌ئی او‌ر ہو ہی نہیں سکتا!‏

15.‏ آپ یہو‌و‌اہ کے لیے اپنی محبت کیسے ثابت کر سکتے ہیں؟‏

15 آپ یہو‌و‌اہ کے لیے اپنی محبت کیسے ثابت کر سکتے ہیں؟ سب سے پہلے آپ کو دُعا میں اپنی زندگی یہو‌و‌اہ کے نام کرنی چاہیے۔ (‏زبو‌ر 40:‏8‏)‏ پھر آپ کو بپتسمہ لے کر دو‌سرو‌ں کے سامنے اِس بات کا اِظہار کرنا چاہیے کہ آپ نے اپنی زندگی یہو‌و‌اہ کے نام کر دی ہے۔ جیسا کہ ہم نے اِس مضمو‌ن کے شرو‌ع میں دیکھا، جس دن آپ بپتسمہ لیتے ہیں، و‌ہ آپ کی زندگی کا بہت خاص دن ہو‌تا ہے۔ آپ اپنے لیے نہیں بلکہ یہو‌و‌اہ کے لیے ایک نئی زندگی شرو‌ع کر رہے ہو‌تے ہیں۔ (‏رو‌م 14:‏8؛‏ 1-‏پطر 4:‏1، 2‏)‏ سچ ہے کہ یہ آپ کی زندگی کا بہت بڑا فیصلہ ہو‌تا ہے۔ لیکن بپتسمہ لینے سے آپ بہترین زندگی کی طرف قدم بڑھا رہے ہو‌تے ہیں۔ و‌ہ کیسے؟‏

16.‏ زبو‌ر 41:‏12 کے مطابق یہو‌و‌اہ اُن لو‌گو‌ں کو کیا اِنعام دے گا جب اپنی زندگی اُس کے نام کریں گے؟‏

16 یہو‌و‌اہ بہت ہی فراخ‌دل ہے۔ آپ اُسے جو بھی دیں گے، و‌ہ آپ کو اُس سے کئی گُنا زیادہ دے گا۔ (‏مر 10:‏29، 30‏)‏ و‌ہ اِس بُری دُنیا میں بھی آپ کو ایک ایسی زندگی دے گا جو بہت ہی اچھی او‌ر خو‌شیو‌ں بھری ہو‌گی۔ بپتسمہ لینے سے آپ کی زندگی کے ایک نئے سفر کی شرو‌عات ہو‌گی۔ آپ ہمیشہ تک اپنے آسمانی باپ کی خدمت کر پائیں گے او‌ر اُس کے او‌ر آپ کے بیچ محبت ہمیشہ بڑھتی جائے گی۔ آپ تب تک زندہ رہیں گے جب تک و‌ہ ہے یعنی ہمیشہ تک۔‏‏—‏زبو‌ر 41:‏12 کو پڑھیں۔‏

17.‏ یہو‌و‌اہ کے پاس سب کچھ ہے لیکن ہم اُسے کیا دے سکتے ہیں؟‏

17 جب آپ اپنی زندگی یہو‌و‌اہ کے نام کرتے ہیں او‌ر بپتسمہ لیتے ہیں تو آپ کے پاس یہو‌و‌اہ کو ایک ایسی چیز دینے کا اعزاز ہو‌تا ہے جو اُس کے لیے بہت خاص ہے۔ یہو‌و‌اہ نے ہمیں ہر و‌ہ چیز دی ہے جس سے ہمیں خو‌شی ملتی ہے۔ حالانکہ سب کچھ آسمان او‌ر زمین کے مالک یہو‌و‌اہ کا ہی ہے لیکن ہم اُس کی نعمتو‌ں کے بدلے میں اُسے کچھ ایسا دے سکتے ہیں جو اُس کے پاس نہیں ہے۔ ہم پو‌ری زندگی و‌فاداری سے اُس کی عبادت کر سکتے ہیں۔ (‏ایو 1:‏8؛‏ 41:‏11؛‏ امثا 27:‏11‏)‏ بےشک یہ زندگی گزارنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے۔ یہو‌و‌اہ کے لیے ہماری محبت ہی بپتسمہ لینے کی سب سے خاص و‌جہ ہے۔‏

کیا آپ بپتسمہ لینے کے لیے تیار ہیں؟‏

18.‏ ہم خو‌د سے کو‌ن سے سو‌ال پو‌چھ سکتے ہیں؟‏

18 تو پھر آپ اِس سو‌ال کا کیا جو‌اب دیں گے؟ ”‏کیا مَیں بپتسمہ لو‌ں گا؟“‏ اِس سو‌ال کا جو‌اب صرف آپ ہی دے سکتے ہیں۔ شاید آپ خو‌د سے پو‌چھ سکتے ہیں:‏ ”‏مَیں بپتسمہ لینے میں دیر کیو‌ں کر رہا ہو‌ں؟“‏ (‏اعما 8:‏36‏)‏ بپتسمہ لینے کی اُن تین و‌جو‌ہات کو یاد رکھیں جن پر ہم نے اِس مضمو‌ن میں بات کی۔ پہلی و‌جہ یہ ہے کہ آپ سچائی او‌ر نیکی سے محبت کرتے ہیں۔ خو‌د سے پو‌چھیں:‏ ”‏کیا مَیں و‌ہ دن دیکھنا چاہتا ہو‌ں جب سب لو‌گ سچ بو‌لیں گے او‌ر و‌ہی کام کریں گے جو صحیح ہیں؟“‏ دو‌سری و‌جہ یہ ہے کہ آپ یسو‌ع سے محبت کرتے ہیں۔ خو‌د سے پو‌چھیں:‏ ”‏کیا مَیں چاہتا ہو‌ں کہ خدا کا بیٹا میرا بادشاہ ہو او‌ر مَیں اُس کی مثال پر عمل کرو‌ں؟“‏ تیسری او‌ر سب سے بڑی و‌جہ یہ ہے کہ آپ یہو‌و‌اہ سے محبت کرتے ہیں۔ خو‌د سے پو‌چھیں:‏ ”‏کیا مَیں یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے سے اُس کا دل خو‌ش کرنا چاہتا ہو‌ں؟“‏ اگر آپ نے اِن سو‌الو‌ں کے جو‌اب ہاں میں دیے ہیں تو بپتسمہ لینے میں دیر نہ کریں۔—‏اعما 16:‏33‏۔‏

19.‏ آپ کو بپتسمہ لینے سے کیو‌ں نہیں ہچکچانا چاہیے؟ ایک مثال دیں۔ (‏یو‌حنا 4:‏34‏)‏

19 اگر آپ بپتسمہ لینے سے ہچکچا رہے ہیں تو اُس مثال پر غو‌ر کریں جو یسو‌ع نے دی۔ ‏(‏یو‌حنا 4:‏34 کو پڑھیں۔)‏ یسو‌ع نے بتایا کہ اپنے باپ کی مرضی پر چلنا اُن کا کھانا ہے۔ کیو‌ں؟ کھانا کھانے سے ہمیں فائدہ ہو‌تا ہے۔ یسو‌ع جانتے تھے کہ یہو‌و‌اہ ہم سے جو کچھ بھی کرنے کو کہتا ہے، اُس کا ہمیشہ فائدہ ہو‌تا ہے۔ یہو‌و‌اہ نہیں چاہتا کہ ہم کو‌ئی ایسا کام کریں جس سے ہمیں نقصان ہو۔ کیا یہو‌و‌اہ کی مرضی میں یہ بھی شامل ہے کہ آپ بپتسمہ لیں؟ جی بالکل۔ (‏اعما 2:‏38‏)‏ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہو‌و‌اہ کا حکم ماننے سے آپ کو فائدہ ہو‌گا۔ اگر آپ اچھے سے اچھا کھانا کھانے سے نہیں ہچکچاتے تو کیا آپ کو بپتسمہ لینے سے ہچکچانا چاہیے؟‏

20.‏ اگلے مضمو‌ن میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

20 کچھ لو‌گ بپتسمہ لینے میں دیر کیو‌ں کرتے ہیں؟ شاید و‌ہ کہیں:‏ ”‏مَیں ابھی یہ قدم اُٹھانے کے لیے تیار نہیں ہو‌ں۔“‏ سچ ہے کہ اپنی زندگی یہو‌و‌اہ کے نام کرنا او‌ر بپتسمہ لینا آپ کی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ ہے۔ اِس لیے آپ کو اِس بارے میں گہرائی سے سو‌چ بچار کرنی چاہیے۔ بپتسمہ لینے کے لائق بننے میں و‌قت لگتا ہے او‌ر اِس کے لیے کو‌شش کرنی پڑتی ہے۔ اگر آپ دل سے یہ قدم اُٹھانا چاہتے ہیں تو آپ ابھی سے خو‌د کو کیسے تیار کر سکتے ہیں؟ اِس سو‌ال کا جو‌اب ہم اگلے مضمو‌ن میں حاصل کریں گے۔‏

گیت نمبر 28‏:‏ یہو‌و‌اہ کے دو‌ست کو‌ن ہیں؟‏

a بائبل کو‌رس کرنے و‌الے ہر شخص کے لیے بپتسمہ لینا سب سے اہم قدم ہے۔ لیکن کیا چیز ایسے لو‌گو‌ں کے دل میں یہ خو‌اہش پیدا کر سکتی ہے کہ و‌ہ یہ قدم اُٹھائیں؟ و‌ہ چیز ہے محبت۔ لیکن ہمیں کس چیز سے او‌ر کس سے محبت کرنی چاہیے؟ اِس مضمو‌ن میں ہم اِن سو‌الو‌ں کے جو‌اب حاصل کریں گے او‌ر دیکھیں گے کہ بپتسمہ لینے کے بعد ہماری زندگی کیسی ہو سکتی ہے۔‏