مطالعے کا مضمون نمبر 14
”سب لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں“
”اگر آپ کے درمیان محبت ہوگی تو سب لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں۔“—یوح 13:35۔
گیت نمبر 106: محبت ظاہر کریں
مضمون پر ایک نظر a
1. جب لوگ پہلی بار ہماری عبادتوں پر آتے ہیں تو کیا چیز اُن کے دل کو چُھو لیتی ہے؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
فرض کریں کہ ایک میاں بیوی پہلی بار یہوواہ کے گواہوں کی عبادتگاہ آتے ہیں۔ یہ بات اُن کے دل کو چُھو لیتی ہے کہ بہن بھائیوں نے کتنی خوشی سے اُن کا خیرمقدم کِیا اور وہ ایک دوسرے سے کتنی محبت سے پیش آ رہے ہیں۔ گھر جاتے ہوئے بیوی اپنے شوہر سے کہتی ہے: ”اِن گواہوں میں کوئی نہ کوئی بات بہت خاص ہے۔ یہ لوگ دوسرے لوگوں سے کتنے فرق ہیں! مجھے اِن کے ساتھ وقت گزارنا بہت اچھا لگتا ہے۔“
2. کچھ لوگوں نے یہوواہ کی عبادت کرنی کیوں چھوڑ دی ہے؟
2 یہوواہ کے بندوں میں جو محبت پائی جاتی ہے، وہ بہت ہی خاص ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ یہوواہ کے گواہ بےعیب نہیں ہیں۔ (1-یوح 1:8) اِس لیے ہم کلیسیا کے بہن بھائیوں کے ساتھ جتنا زیادہ وقت گزارتے ہیں شاید اُتنی ہی زیادہ ہمیں اُن کی خامیاں نظر آنے لگتی ہیں۔ (روم 3:23) افسوس کی بات ہے کہ اِس وجہ سے کچھ لوگوں نے یہوواہ کی عبادت کرنی چھوڑ دی ہے۔
3. یسوع کے سچے پیروکاروں کی پہچان کیا ہے؟ (یوحنا 13:34، 35)
3 ذرا اِس مضمون کی مرکزی آیت پر پھر سے غور کریں۔ (یوحنا 13:34، 35 کو پڑھیں۔) یسوع کے سچے پیروکاروں کی پہچان محبت ہے، یہ نہیں کہ وہ کوئی غلطی نہیں کرتے۔ اِس بات پر بھی غور کریں کہ یسوع نے یہ نہیں کہا کہ ’آپ لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں‘ بلکہ اُنہوں نے کہا: ”سب لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں۔“ اصل میں یسوع یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ نہ صرف اُن کے پیروکار بلکہ کلیسیا سے باہر کے لوگ بھی اُن کے سچے پیروکاروں کو اُن کی آپسی محبت کی وجہ سے پہچان جائیں گے۔
4. کچھ لوگ سچے مسیحیوں کے بارے میں شاید کیا جاننا چاہیں؟
4 کچھ لوگ جو یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں، وہ شاید اِس بارے میں جاننا چاہیں: ”محبت ہی مسیح کے سچے پیروکاروں کی پہچان کیوں ہے؟ یسوع نے اپنے رسولوں کے لیے محبت کیسے دِکھائی؟ اور آج اُن کی مثال پر عمل کرنا کیسے ممکن ہے؟“ جو لوگ یہوواہ کے گواہ ہیں، اُنہیں بھی اِن سوالوں کے جوابوں پر سوچ بچار کرنی چاہیے۔ ایسا کرنے سے وہ دوسروں کے لیے اَور اچھی طرح محبت دِکھا پائیں گے، خاص طور پر اُس وقت جب دوسرے غلطیاں کرتے ہیں۔—اِفس 5:2۔
محبت ہی مسیح کے سچے پیروکاروں کی پہچان کیوں ہے؟
5. یوحنا 15:12، 13 میں یسوع نے جو بات کہی، اُس کا کیا مطلب تھا؟
5 یسوع مسیح نے یہ بات واضح کی کہ اُن کے پیروکاروں میں ایک خاص طرح کی محبت پائی جائے گی۔ (یوحنا 15:12، 13 کو پڑھیں۔) غور کریں کہ اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو کیا حکم دیا۔ اُنہوں نے کہا: ”آپ ایک دوسرے سے ویسے ہی محبت کریں جیسے مَیں نے آپ سے محبت کی ہے۔“ اُن کی اِس بات کا کیا مطلب تھا؟ یسوع نے واضح کِیا کہ اُن کے پیروکاروں کو خود سے زیادہ دوسروں سے محبت رکھنی چاہیے۔ اور ضرورت پڑنے پر اپنے ہمایمانوں کے لیے جان دینے کو بھی تیار رہنا چاہیے۔
6. خدا کے کلام میں محبت کی خوبی پر کیسے زور دیا گیا ہے؟
6 خدا کے کلام میں محبت کی خوبی پر بہت زور دیا گیا ہے۔ بائبل کی یہ آیتیں کچھ لوگوں کی پسندیدہ آیتوں میں شامل ہیں: ”خدا محبت ہے۔“ (1-یوح 4:8) ”اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جس طرح تُم اپنے آپ سے کرتے ہو۔“ (متی 22:39) ”محبت بہت سے گُناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔“ (1-پطر 4:8) ”محبت کبھی ختم نہیں ہوگی۔“ (1-کُر 13:8) بائبل کی یہ آیتیں اور اِس جیسی دوسری آیتیں اِس بات کو واضح کرتی ہیں کہ اپنے اندر محبت کی خوبی پیدا کرنا اور اِسے ظاہر کرنا بہت ضروری ہے۔
7. شیطان لوگوں کو ایک دوسرے سے محبت کرنا اور متحد رہنا کیوں نہیں سکھا سکتا؟
7 بہت سے لوگ یہ سوال پوچھتے ہیں: ”مَیں سچے مذہب کی پہچان کیسے کر سکتا ہوں؟ سارے ہی مذہب یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ سچی باتوں کی تعلیم دیتے ہیں۔ لیکن ہر مذہب خدا کے بارے میں فرق تعلیم دیتا ہے۔“ شیطان نے بہت سے جھوٹے مذہب بنائے ہیں اور اِس وجہ سے لوگوں کے لیے یہ پہچاننا مشکل ہو گیا ہے کہ کون سا مذہب سچا ہے۔ لیکن وہ کبھی بھی لوگوں کو ایک دوسرے سے محبت کرنا اور اُنہیں متحد رہنا نہیں سکھا سکتا۔ صرف یہوواہ ہی ایسا کر سکتا ہے۔ ایسا اِس لیے کہا جا سکتا ہے کیونکہ محبت یہوواہ کی سب سے خاص خوبی ہے اور جن لوگوں کو اُس کی پاک روح ملتی ہے، صرف وہی لوگ ایک دوسرے سے سچی محبت کر سکتے ہیں۔ (1-یوح 4:7) اِسی وجہ سے یسوع نے کہا کہ صرف اُن کے پیروکار ہی ایک دوسرے سے سچی محبت کریں گے۔
8-9. یہوواہ کے گواہوں میں پائی جانے والی محبت دیکھ کر کچھ لوگوں پر کیا اثر ہوا؟
8 یسوع کی کہی بات آج سچ ثابت ہو رہی ہے۔ بہت سے لوگوں نے یسوع کے سچے پیروکاروں کو اُن کی آپسی محبت کی وجہ سے پہچان لیا ہے۔ مثال کے طور پر ایئن نام کے ایک بھائی نے بتایا کہ جس اِجتماع میں وہ پہلی بار گئے تھے، وہ ایک سٹیڈیم میں ہو رہا تھا۔ کچھ مہینے پہلے بھی وہ اِس سٹیڈیم میں میچ دیکھنے گئے تھے۔ اُنہوں نے کہا: ”میچ کے دوران وہاں جو ماحول تھا، اُس میں اور اِجتماع کے دوران سٹیڈیم کے ماحول میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ وہاں گواہ بہت ہی پیار سے مل رہے تھے، اُنہوں نے اچھے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور اُن کے بچے بڑے تمیزدار تھے۔“ بھائی نے مزید کہا: ”سب سے بڑھ کر وہ لوگ بہت ہی خوش اور مطمئن دِکھائی دے رہے تھے۔ اِسی خوشی اور اِطمینان کو پانے کے لیے مَیں ترستا تھا۔ اُس دن جو تقریریں ہوئیں، اُن میں سے مجھے ایک بھی یاد نہیں۔ لیکن گواہوں کا چالچلن میرے دل پر گہری چھاپ چھوڑ گیا۔“ b گواہوں کا چالچلن ایسا اِس لیے ہوتا ہے کیونکہ وہ ایک دوسرے سے سچی محبت کرتے ہیں۔ اپنے بہن بھائیوں سے محبت کی وجہ سے ہم اُن کے ساتھ عزت اور مہربانی سے پیش آتے ہیں۔
9 جان نام کے ایک بھائی کو بھی اُس وقت ایسا ہی لگا جب اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں کی عبادتوں پر آنا شروع کِیا۔ وہ کہتے ہیں: ”مَیں یہ دیکھ کر بڑا متاثر ہوا کہ گواہ بڑے ملنسار ہیں . . . میری نظر میں تو وہ فرشتے تھے۔ وہ ایک دوسرے سے سچی محبت کرتے تھے جسے دیکھ کر مجھے اِس بات کا یقین ہو گیا کہ مجھے سچا مذہب مل گیا ہے۔“ c اِن تجربات اور اِن جیسے دوسرے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ کے گواہ یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ سچے مسیحی ہیں۔
10. ہمیں خاص طور پر کب سچی محبت ظاہر کرنے کا موقع ملتا ہے؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
10 جیسا کہ اِس مضمون کے شروع میں بتایا گیا تھا، ہمارے ہمایمانوں میں سے کوئی بھی بےعیب نہیں ہے۔ کبھی کبھار شاید وہ کوئی ایسی بات کہہ دیں یا کوئی ایسا کام کر دیں جس پر ہمیں غصہ آئے۔ d (یعقو 3:2) ایسی صورتحال میں ہمیں خاص طور پر سچی محبت ظاہر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اِس حوالے سے ہم یسوع سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟—یوح 13:15۔
یسوع نے اپنے رسولوں کے لیے محبت کیسے ظاہر کی؟
11. یعقوب اور یوحنا میں کیا خامیاں تھیں؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
11 یسوع اپنے پیروکاروں سے یہ توقع نہیں کرتے تھے کہ وہ کبھی کوئی غلطی نہ کریں۔ اِس کی بجائے وہ بڑے پیار سے اُن کی مدد کرتے تھے تاکہ وہ اپنی خامیوں کو دُور کر سکیں اور ایسے کام کر سکیں جن سے یہوواہ خوش ہو۔ ایک موقعے پر یعقوب اور یوحنا نے اپنی ماں سے کہا کہ وہ یسوع سے کہیں کہ وہ اُنہیں بادشاہت میں اعلیٰ رُتبہ دیں۔ (متی 20:20، 21) یعقوب اور یوحنا یہ ظاہر کر رہے تھے کہ وہ مغرور ہیں اور وہ خود کو دوسروں سے اہم سمجھتے ہیں۔—امثا 16:18۔
12. باقی رسولوں کی خامیاں کیسے نظر آئیں؟ وضاحت کریں۔
12 اُس موقعے پر صرف یعقوب اور یوحنا کی ہی خامیاں نظر نہیں آئیں۔ غور کریں کہ دوسرے رسولوں نے کیا کِیا: ”جب باقی دس شاگردوں نے یہ سنا تو وہ اُن دونوں بھائیوں پر غصہ کرنے لگے۔“ (متی 20:24) ہم تصور کر سکتے ہیں کہ یعقوب، یوحنا اور باقی رسولوں میں گرما گرم بحث چھڑ گئی ہوگی۔ شاید وہ رسول یوحنا اور یعقوب سے یہ کہہ رہے ہوں گے: ”تُم خود کو سمجھتے کیا ہو؟ تُم نے یسوع سے اعلیٰ رُتبے کی درخواست کیوں کی؟ صرف تُم نے ہی یسوع کے ساتھ مل کر اِتنی محنت نہیں کی۔ ہمیں بھی وہی اعلیٰ رُتبہ ملنا چاہیے جو تُم مانگ رہے ہو!“ چاہے رسولوں کے درمیان جو بھی ہوا ہو، وہ یہ بات بھول گئے کہ اُنہیں ایک دوسرے سے محبت اور مہربانی سے پیش آنا چاہیے۔
13. اپنے رسولوں کی خامیوں کے باوجود بھی یسوع نے کیا کِیا؟ (متی 20:25-28)
13 اُس صورتحال میں یسوع نے کیا کِیا؟ وہ غصہ نہیں ہوئے۔ یسوع نے یہ نہیں کہا کہ وہ اُنہیں چھوڑ کر دوسرے رسول چُن لیتے ہیں جو اُن سے زیادہ خاکسار ہوں اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت سے پیش آئیں۔ اِس کی بجائے یسوع اُن کے ساتھ صبر سے پیش آئے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اُن کے رسول صحیح کام کرنا چاہتے ہیں۔ (متی 20:25-28 کو پڑھیں۔) یہ نہ تو پہلی بار تھا اور نہ ہی آخری بار کہ رسولوں کے بیچ اِس بات کو لے کر بحث ہو رہی تھی کہ اُن میں سے بڑا کون ہے۔ لیکن یسوع اُن کے ساتھ مہربانی سے پیش آتے رہے۔—مر 9:34؛ لُو 22:24۔
14. یسوع کے رسول کس ماحول میں پلے بڑھے تھے؟
14 یسوع یہ بات جانتے تھے کہ اُن کے رسول کیسے ماحول میں پلے بڑھے ہیں۔ (یوح 2:24، 25) وہ ایک ایسے ماحول میں پلے بڑھے تھے جس میں مذہبی رہنما اعلیٰ رُتبے کو بہت اہمیت دیتے تھے۔ (متی 23:6) یہودی مذہبی رہنما خود کو حد سے زیادہ نیک خیال کرتے تھے۔ e (لُو 18:9-12) یسوع جانتے تھے کہ ایسے ماحول کی وجہ سے رسول اپنے اور دوسروں کے بارے میں غلط نظریہ اپنا سکتے ہیں۔ (امثا 19:11) یسوع نے کبھی بھی یہ توقع نہیں کی کہ اُن کے رسول کوئی غلطی نہ کریں۔ اور اگر اُن سے کوئی غلطی ہو جاتی تھی تو وہ اُن کے ساتھ صبر سے پیش آتے تھے۔ یسوع جانتے تھے کہ اُن کے رسولوں کا دل بہت اچھا ہے۔ اِس لیے وہ اُن کی مدد کرتے رہے تاکہ وہ خاکسار بنیں اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت سے پیش آئیں۔
ہم یسوع کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
15. یعقوب اور یوحنا اور باقی رسولوں کے بیچ جو کچھ ہوا، اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
15 یعقوب اور یوحنا والے واقعے سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اُنہوں نے یسوع کی بادشاہت میں اعلیٰ رُتبہ مانگ کر غلط کِیا۔ لیکن دوسرے رسولوں نے جو کِیا، وہ بھی غلط تھا۔ اُنہوں نے اپنا آپسی اِتحاد برقرار رکھنے کی کوشش نہیں کی۔ لیکن یسوع اپنے 12 رسولوں کے ساتھ بہت پیار اور مہربانی سے پیش آئے۔ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ چاہے ہمارے پاس کسی پر غصہ ہونے کی جائز وجہ بھی کیوں نہ ہو، ہمیں اِس بات پر دھیان دینا چاہیے کہ اُن کی غلطیوں پر ہمارا رویہ کیسا ہوتا ہے۔ ایسی صورتحال میں بھی ہمیں اُن کے ساتھ محبت اور مہربانی سے پیش آنا چاہیے۔ ایسا کرنے میں کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے؟ اگر ہمیں اپنے کسی ہمایمان پر غصہ ہوتا ہے تو ہم خود سے ایسے سوال پوچھ سکتے ہیں: ”اُس نے جو کچھ کِیا، اُس پر مَیں اِتنا ناراض کیوں ہو رہا ہوں؟“ ”کیا اِس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مجھ میں کوئی خامی ہے اور مجھے خود میں بہتری لانے کی ضرورت ہے؟“ ”مَیں اپنے جس ہمایمان پر غصہ ہوں، کیا اُس کی زندگی میں کوئی مسئلہ چل رہا ہے؟“ ”اگر میرے پاس ناراض ہونے کی جائز وجہ بھی ہے تو بھی کیا مَیں محبت ظاہر کرتے ہوئے اُسے معاف کر سکتا ہوں؟“ اگر ہم دوسروں کے ساتھ محبت اور مہربانی سے پیش آئیں گے تو ہم یہ ثابت کریں گے کہ ہم یسوع کے سچے پیروکار ہیں۔
16. ہم یسوع سے اَور کیا سیکھ سکتے ہیں؟
16 یسوع سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی صورتحال کو سمجھنا چاہیے۔ (امثا 20:5) یسوع لوگوں کے دل پڑھ سکتے تھے۔ ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ لیکن ہم یہ ضرور کر سکتے ہیں کہ اگر ہمارے بہن بھائی کچھ ایسا کریں جو ہمیں بُرا لگے تو ہم اُن کے ساتھ صبر سے پیش آئیں۔ (اِفس 4:1، 2؛ 1-پطر 3:8) ایسا کرنا اُس وقت آسان ہو جاتا ہے جب ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمارے بہن بھائی کیسے ماحول میں پلے بڑھے ہیں۔ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔
17. اپنے ایک ہمایمان کو اچھی طرح جاننے سے حلقے کے ایک نگہبان کو کیا فائدہ ہوا؟
17 حلقے کا ایک نگہبان مشرقی افریقہ کی ایک کلیسیا میں خدمت کرتا تھا۔ اُسے یاد ہے کہ وہاں ایک بھائی تھا جسے دیکھ کر اُسے لگتا تھا کہ وہ ہر وقت غصے میں رہتا ہے۔ اِس پر حلقے کے نگہبان نے کیا کِیا؟ وہ کہتا ہے: ”اُس بھائی کو نظرانداز کرنے کی بجائے مَیں نے اُسے اَور اچھی طرح جاننے کا سوچا۔“ اُس بھائی کے ساتھ وقت گزارنے سے حلقے کے نگہبان کو پتہ چلا کہ اُس بھائی کی پرورش کیسے ماحول میں ہوئی اور اِس وجہ سے دوسروں کے ساتھ اُس کے رویے پر بہت اثر پڑا ہے۔ حلقے کے نگہبان نے مزید کہا: ”مجھے پتہ چلا کہ اُس بھائی کے لیے خود کو بدلنا اور لوگوں کے ساتھ گھلنا ملنا بہت مشکل تھا لیکن اُس نے کافی حد تک ایسا کِیا۔ اِس وجہ سے مَیں اُس کی قدر کرنے لگا اور ہم بہت اچھے دوست بن گئے۔“ سچ ہے کہ جب ہم اپنے بہن بھائیوں کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں اُن کے لیے محبت دِکھانا آسان لگتا ہے۔
18. اگر ہمارے کسی ہمایمان نے کچھ ایسا کِیا ہے جس کی وجہ سے ہمیں اُس پر غصہ ہے تو ہم خود سے کون سے سوال پوچھ سکتے ہیں؟ (امثال 26:20)
18 کبھی کبھار ہمارے ہمایمان کچھ ایسا کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں بہت غصہ آتا ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں جا کر اُن سے بات کرنی چاہیے۔ لیکن اُن سے بات کرنے سے پہلے ہمیں خود سے کچھ اِس طرح کے سوال پوچھنے چاہئیں: ”کیا مَیں پوری بات جانتا ہوں؟“ (امثا 18:13) ”کیا واقعی اُس نے جان بُوجھ کر ایسا کِیا ہے؟“ (واعظ 7:20) ”کیا کبھی مجھ سے بھی ایسی غلطی ہوئی ہے؟“ (واعظ 7:21، 22) ”اگر مَیں اُس بھائی یا بہن سے جا کر بات کروں گا تو کہیں یہ معاملہ اَور تو نہیں بگڑ جائے گا؟“ (امثال 26:20 کو پڑھیں۔) جب ہم ٹھنڈے دماغ سے ایسے سوالوں پر غور کریں گے تو شاید ہم اپنے ہمایمان سے محبت کی وجہ سے اُس کی غلطی کو بھول جائیں۔
19. ہم نے کیا عزم کِیا ہے؟
19 یہوواہ کے سب گواہ یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ یسوع کے سچے پیروکار ہیں۔ جب ہم میں سے ہر ایک اپنے بہن بھائیوں کی خامیوں کے باوجود بھی اُن کے لیے محبت دِکھاتا ہے تو اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم یسوع کے سچے پیروکار ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم دوسروں کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ سچے مذہب کو پہچان سکیں اور ہمارے ساتھ مل کر ہمارے محبت کرنے والے خدا یہوواہ کی عبادت کریں۔ آئیے، اِس بات کا عزم کریں کہ ہم دوسروں کے لیے محبت دِکھاتے رہیں گے کیونکہ یہ سچے مسیحیوں کی پہچان ہے۔
گیت نمبر 17: مدد کرنے کو تیار
a بہت سے لوگ ہماری آپس کی محبت کو دیکھ کر سچائی کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ لیکن ہم سب عیبدار ہیں۔ اِس لیے ہو سکتا ہے کہ کبھی کبھار ہمیں اپنے ہمایمانوں کے لیے محبت دِکھانا مشکل لگے۔ آئیے، دیکھتے ہیں کہ ہم میں محبت ہونا اِتنا ضروری کیوں ہے اور جب دوسروں سے غلطیاں ہو جاتی ہیں تو ہم یسوع کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔
b مضمون ”پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے—”آخرکار مجھے زندگی کا مقصد مل گیا!““ کو پڑھنے کے لیے jw.org پر تلاش کے خانے میں عنوان لکھیں اور پھر تلاش کا بٹن دبائیں۔
c مضمون ”پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے—”میری زندگی بڑے مزے میں گزر رہی تھی““ کو پڑھنے کے لیے jw.org پر تلاش کے خانے میں عنوان لکھیں اور پھر تلاش کا بٹن دبائیں۔
d اِس مضمون میں ایسے سنگین گُناہوں کے بارے میں بات نہیں کی جا رہی جنہیں حل کرنے کا اِختیار بزرگوں کے پاس ہے۔ ایسے گُناہوں کی فہرست 1-کُرنتھیوں 6:9، 10 میں دی گئی ہے۔
e یہ کہا جاتا ہے کہ بہت وقت بعد ایک ربّی نے کہا: ”پوری دُنیا میں تقریباً 30 آدمی ایسے ہیں جو ابراہام کی طرح راستباز ہیں۔ اگر تیس ہیں تو اُن میں سے دو مَیں اور میرا بیٹا ہیں؛ اگر دس ہیں تو اُن میں سے دو مَیں اور میرا بیٹا ہیں؛ اگر پانچ ہیں تو اُن میں سے دو مَیں اور میرا بیٹا ہیں؛ اگر دو ہیں تو وہ مَیں اور میرا بیٹا ہیں اور اگر صرف ایک ہے تو وہ مَیں ہوں۔“