کسی بھی وجہ سے اِنعام سے محروم نہ رہ جائیں
”کسی . . . شخص کی وجہ سے اِنعام سے محروم نہ ہو جائیں۔“—کُلسّیوں 2:18۔
1، 2. (الف) خدا کے بندے کس اِنعام کو پانے کے منتظر ہیں؟ (ب) ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم اپنا دھیان اِنعام پر رکھ پائیں؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
پولُس رسول کی طرح آج بھی مسحشُدہ مسیحی یہ اُمید رکھتے ہیں کہ اُنہیں آسمان پر زندگی کا ”اِنعام“ ملے گا۔ (فِلپّیوں 3:14) وہاں وہ یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہت کریں گے اور اِنسانوں کی مدد کریں گے کہ وہ گُناہ سے مکمل طور پر پاک ہو جائیں۔ (مکاشفہ 20:6) مسحشُدہ مسیحیوں کی اُمید واقعی شاندار ہے۔ یسوع مسیح کی اَور بھی بھیڑیں ایک فرق اِنعام پانے کی منتظر ہیں۔ وہ زمین پر فردوس میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتی ہیں اور بِلاشُبہ یہ ایک ایسی اُمید ہے جس سے اُنہیں بہت خوشی ملتی ہے۔—2-پطرس 3:13۔
2 پولُس چاہتے تھے کہ وہ اپنے ساتھی مسحشُدہ مسیحیوں کی مدد کریں تاکہ وہ خدا کے وفادار رہ سکیں اور اِنعام حاصل کر سکیں۔ اُنہوں نے اِن مسیحیوں سے کہا: ”آسمانی چیزوں پر دھیان دیتے رہیں۔“ (کُلسّیوں 3:2) مسحشُدہ مسیحیوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنا دھیان آسمان پر زندگی حاصل کرنے کی اُمید پر لگائے رکھیں۔ (کُلسّیوں 1:4، 5) دراصل خدا کا کوئی بھی بندہ جب خدا کی برکتوں کے بارے میں سوچ بچار کرتا ہے تو وہ اپنا دھیان اِنعام پر رکھ پاتا ہے۔ یہ بات آسمان پر زندگی پانے کی اُمید رکھنے والوں کے بارے میں بھی سچ ہے اور زمین پر زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھنے والوں کے بارے میں بھی۔—1-کُرنتھیوں 9:24۔
3. پولُس نے مسیحیوں کو کن خطرات سے آگاہ کِیا؟
کُلسّیوں 2:16-18) پولُس رسول نے کچھ ایسے خطرات کا بھی ذکر کِیا جو ہمارے زمانے میں بھی موجود ہیں اور ہمیں اِنعام سے محروم کر سکتے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ غلط خواہشوں پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے، ہمایمانوں کے ساتھ اِختلافات کو کیسے دُور کِیا جا سکتا ہے اور گھریلو مسائل سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے۔ پولُس نے جو مشورے دیے، وہ ہمارے لیے بہت فائدہمند ثابت ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا آئیں، کچھ ایسی نصیحتوں پر غور کریں جو کُلسّیوں کے نام خط میں درج ہیں۔
3 پولُس رسول نے مسیحیوں کو ایسے خطرات سے بھی آگاہ کِیا جن کی وجہ سے وہ اِنعام سے محروم رہ سکتے تھے۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے کُلسّیوں کے نام خط میں کچھ جھوٹے مسیحیوں کا ذکر کِیا۔ یہ مسیحی خدا کو خوش کرنے کے لیے یسوع مسیح پر ایمان لانے کی بجائے موسیٰ کی شریعت پر عمل کر رہے تھے۔ (غلط خواہشوں کو مار ڈالیں
4. غلط خواہشیں ہمیں اِنعام سے محروم کیسے کر سکتی ہیں؟
4 جب پولُس نے اپنے خط میں مسحشُدہ مسیحیوں کو یہ یاد دِلایا کہ وہ کون سی شاندار اُمید رکھتے ہیں تو اِس کے بعد اُنہوں نے کہا: ”اپنے جسم کے اعضا کو حرامکاری، ناپاکی، بےلگام جنسی خواہشوں، نقصاندہ خواہشوں اور لالچ کے اِعتبار سے مار ڈالیں جو بُتپرستی کے برابر ہے۔“ (کُلسّیوں 3:5) غلط خواہشیں اِتنی شدید ہو سکتی ہیں کہ اِن کی وجہ سے ہم یہوواہ کی دوستی اور ہمیشہ کی زندگی سے محروم ہو سکتے ہیں۔ ایک بھائی جس نے اپنی غلط خواہشوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور بعد میں کلیسیا میں واپس آ گیا، اُس نے کہا: ”میری خواہش مجھ پر اِتنی حاوی ہو چُکی تھی کہ جب تک مجھے ہوش آیا تب تک بہت دیر ہو گئی تھی۔“
5. ہم ایسی صورتحال میں کیا کر سکتے ہیں جن میں ہم غلط کام کرنے کی آزمائش میں پڑ سکتے ہیں؟
5 ہمیں خاص طور پر ایسی صورتحال میں محتاط رہنا چاہیے جس میں ہم یہوواہ کے معیاروں کو توڑنے کی آزمائش میں پڑ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ایک لڑکا اور لڑکی شادی کرنا چاہتے ہیں اور ایک دوسرے کو جاننے کے لیے اِکٹھے وقت گزارتے ہیں تو بہتر ہوگا کہ وہ ایک دوسرے کے لیے محبت کا اِظہار کرنے جیسے کہ چُھونے، چُومنے اور اکیلے وقت گزارنے کے حوالے سے شروع سے ہی حدیں مقرر کریں۔ (امثال 22:3) ایک مسیحی اُس وقت بھی آزمائش میں پڑ سکتا ہے جب وہ کاروبار کے حوالے سے کچھ دنوں کے لیے گھر سے باہر رہتا ہے یا جب وہ کسی مخالف جنس کے ساتھ کام کرتا ہے۔ (امثال 2:10-12، 16) آپ ایسی صورتحال میں کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ کوئی غلط کام نہ کر بیٹھیں؟ دوسروں کو بتائیں کہ آپ یہوواہ کے گواہ ہیں۔ اُن کے ساتھ احترام سے پیش آئیں اور یہ کبھی نہ بھولیں کہ فلرٹ کرنا بہت نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ہمیں اُس وقت بھی محتاط رہنا چاہیے جب ہم اُداس یا تنہا محسوس کرتے ہیں۔ ایسی صورت میں ہمیں کسی ایسے شخص کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمیں یہ احساس دِلائے کہ وہ ہماری قدر کرتا ہے۔ کبھی کبھار ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ہم اِتنے افسردہ ہوں کہ کسی بھی ایسے شخص کی طرف مائل ہو جائیں جو ہمیں توجہ دے اور یہ بھی نہ سوچیں کہ وہ شخص کیسا ہے۔ لیکن یہ بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔ اگر آپ بھی کبھی تنہا یا مایوس محسوس کرتے ہیں تو کوئی بھی ایسا کام کرنے سے بچیں جس کی وجہ سے آپ اِنعام حاصل نہ کر پائیں۔ اپنے دل کا بوجھ یہوواہ خدا اور اپنے بہن بھائیوں کے سامنے ہلکا کریں۔—زبور 34:18؛ امثال 13:20 کو پڑھیں۔
6. ہمیں تفریح کا اِنتخاب کرتے وقت کس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے؟
6 غلط خواہشات کو مارنے کے لیے ہمیں ایسی فلموں، ڈراموں اور گانوں وغیرہ سے بھی دُور رہنا چاہیے جن میں بےحیائی پائی جاتی ہے۔ آجکل کی بہت سی فلموں اور ڈراموں میں لوگ جیسے کام کرتے ہیں، سدوم اور عمورہ کے لوگ بھی ویسے ہی کام کرتے تھے۔ (یہوداہ 7) اِس طرح کی تفریح کے ذریعے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ حرامکاری کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اِس کا کوئی نقصان نہیں ہے۔ لیکن ہمیں ہمیشہ محتاط رہنا چاہیے۔ بہت سی فلمیں اور گانے وغیرہ ایسے ہوتے ہیں جو مسیحیوں کے لیے مناسب نہیں ہوتے۔ لہٰذا ہمیں تفریح کا اِنتخاب کرتے وقت بڑی احتیاط سے کام لینا چاہیے تاکہ یہ ہمیں زندگی کے اِنعام سے محروم نہ کر دے۔—امثال 4:23۔
محبت اور مہربانی کا ”لباس پہنیں“
7. مسیحی کلیسیا میں کون سا مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے؟
7 ہمیں اِس بات کی بہت خوشی ہے کہ ہم مسیحی کلیسیا کا حصہ ہیں۔ جب ہم اِجلاسوں پر پاک کلام کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرتے ہیں تو ہم اپنا دھیان اِنعام پر رکھ پاتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھار بہن بھائیوں کے ساتھ ہمارے اِختلافات بھی ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم اِن اِختلافات کو دُور نہیں کرتے تو ہمارے دل میں بہن بھائیوں کے لیے خفگی بڑھ سکتی ہے۔—1-پطرس 3:8، 9 کو پڑھیں۔
8، 9. (الف) کون سی خوبیاں اِنعام حاصل کرنے میں ہماری مدد کریں گی؟ (ب) اگر کوئی بہن یا بھائی ہمارا دل دُکھاتا ہے تو ہم اُس کے ساتھ صلح کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟
8 اگر ہم اپنے دل میں بہن بھائیوں کے لیے رنجش رکھتے ہیں تو ہم اِنعام حاصل کرنے سے محروم رہ سکتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں پولُس رسول کی اِس نصیحت پر عمل کرنا چاہیے: ”چونکہ آپ مُقدس اور عزیز اور خدا کے چُنے ہوئے لوگ ہیں اِس لیے شفقت، ہمدردی، مہربانی، خاکساری، نرمی اور تحمل کا لباس پہنیں۔ اگر آپ کو ایک دوسرے سے شکایت بھی ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کریں اور دل سے ایک دوسرے کو معاف کریں۔ جیسے یہوواہ نے آپ کو دل سے معاف کِیا ہے ویسے ہی آپ بھی دوسروں کو معاف کریں۔ اِس کے علاوہ محبت کا لباس پہنیں کیونکہ یہ ایک ایسا بندھن ہے جو لوگوں کو پوری طرح متحد کرتا ہے۔“—کُلسّیوں 3:12-14۔
9 اگر ہم میں محبت اور مہربانی کی خوبی ہے تو ہمیں دوسروں کو معاف کرنے کی ترغیب ملے گی۔ فرض کریں کہ ایک مسیحی کوئی ایسی بات کہہ دیتا ہے یا کوئی ایسا کام کر دیتا ہے جس سے آپ کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ ایسی صورت میں اُس وقت کے بارے میں سوچیں جب آپ کے کسی کام یا بات کی وجہ کسی کا دل دُکھا تھا اور اُس نے آپ کو معاف کِیا تھا۔ بِلاشُبہ آپ اُس شخص کے بہت شکرگزار ہوئے ہوں گے کہ اُس نے آپ کے لیے محبت اور مہربانی ظاہر کی۔ (واعظ 7:21، 22 کو پڑھیں۔) ہم خاص طور پر یسوع مسیح کی اِس مہربانی کے لیے شکرگزار ہیں کہ وہ ہمیں خدا کی عبادت میں متحد رکھتے ہیں۔ (کُلسّیوں 3:15) ہم سب ایک ہی خدا کی عبادت کرتے ہیں، ایک ہی پیغام کی مُنادی کرتے ہیں اور اکثر ایک جیسے مسئلوں کا سامنا کرتے ہیں۔ اگر ہم ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور مہربانی سے پیش آتے ہیں اور ایک دوسرے کو معاف کرتے ہیں تو کلیسیا کا اِتحاد برقرار رہتا ہے اور ہم اپنی نظریں اِنعام پر جمائے رکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔
10، 11. (الف) حسد کرنا کیوں نقصاندہ ہے؟ (ب) ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ حسد ہمیں اِنعام سے محروم نہ کر دے؟
10 ہم اُس وقت بھی اِنعام سے محروم رہ سکتے ہیں جب ہم دوسروں سے حسد کرتے ہیں۔ بائبل میں ایسی مثالیں موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ حسد کرنا کتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر قائن نے ہابل سے حسد کِیا اور اُنہیں مار ڈالا۔ قورح، داتن اور ابیرام نے موسیٰ سے حسد کِیا اور اُن سے بغاوت کر دی۔ بادشاہ ساؤل نے داؤد سے حسد کی وجہ سے اُنہیں مارنے کی کوشش کی۔ اِن مثالوں سے پتہ چلتا ہے کہ خدا کے کلام میں لکھی یہ بات بالکل سچ ہے: ”جہاں حسد اور لڑائی جھگڑا ہوتا ہے وہاں بدنظمی اور ہر طرح کی بُرائی بھی ہوتی ہے۔“—یعقوب 3:16۔
11 اگر ہم اپنے اندر محبت اور مہربانی کی خوبی کو نکھارنے کی کوشش کریں گے تو ہم دوسروں سے حسد کرنے سے بچ پائیں گے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”محبت صبر کرتی ہے اور مہربان ہے۔ محبت حسد نہیں کرتی۔“ (1-کُرنتھیوں 13:4) اگر ہم چاہتے ہیں کہ حسد ہمارے دل میں جڑ نہ پکڑے تو ہمیں یہوواہ خدا کی طرح کلیسیا کے ارکان کو ایک جسم کے مختلف اعضا خیال کرنا چاہیے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”اگر ایک عضو کی بڑائی ہوتی ہے تو باقی سارے اعضا اُس کی خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔“ (1-کُرنتھیوں 12: 16-18، 26) اِس کا مطلب ہے کہ اگر کسی بہن یا بھائی کو کوئی اعزاز ملتا ہے تو ہمیں اُس سے حسد نہیں کرنا چاہیے بلکہ اُس کی خوشی میں شریک ہونا چاہیے۔ اِس سلسلے میں ساؤل کے بیٹے یونتن کی مثال پر غور کریں۔ جب داؤد کو بادشاہ کے طور پر چُنا گیا تو یونتن نے اُن سے حسد نہیں کِیا۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے داؤد کی حوصلہافزائی اور حمایت کی۔ (1-سموئیل 23:16-18) کیا آپ بھی بہن بھائیوں کے لیے یونتن جیسی محبت اور مہربانی ظاہر کر سکتے ہیں؟
خاندان کے طور پر اِنعام حاصل کریں
12. آپ کا خاندان بائبل میں درج کس ہدایت پر عمل کرنے سے اِنعام حاصل کر سکتا ہے؟
12 اگر ہمارے خاندان کا ہر فرد بائبل کے اصولوں پر عمل کرے گا تو ہمارے گھر کا ماحول پُرامن اور خوشگوار رہے گا اور ہم خاندان کے طور پر اِنعام حاصل کر پائیں گے۔ پولُس رسول نے خاندان کے افراد کو نصیحت کی: ”بیویو، اپنے شوہر کی تابعدار ہوں کیونکہ یہ مسیح کے پیروکاروں کے لیے مناسب ہے۔ شوہرو، اپنی بیوی سے محبت کرتے رہیں اور اُس پر بھڑکیں نہیں۔ بچو، ہر معاملے میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار ہوں کیونکہ یہ مالک کو پسند ہے۔ والدو، اپنے بچوں کو غصہ نہ دِلائیں تاکہ وہ بےحوصلہ نہ ہو جائیں۔“ (کُلسّیوں 3:18-21) بِلاشُبہ اِس ہدایت پر عمل کرنے سے آپ کے خاندان کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔
13. ایک مسیحی بیوی کیا کر سکتی ہے تاکہ اُس کے غیرایمان شوہر کے دل میں یہوواہ کی عبادت کرنے کی خواہش پیدا ہو؟
13 اگر آپ ایک بیوی ہیں اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا غیرایمان شوہر آپ کے ساتھ اچھی طرح سے پیش نہیں آتا تو آپ کیا کر سکتی ہیں؟ اگر آپ غصے میں آ کر اُس کے ساتھ اِس معاملے پر بحث کریں گی تو کیا آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا؟ فرض کریں کہ آپ اُس سے اپنی بات منوا بھی لیتی ہیں لیکن کیا اِس طرح اُس کے دل میں یہوواہ کی عبادت کرنے کی خواہش پیدا ہو پائے گی؟ غالباً نہیں۔ البتہ اگر آپ یہ ظاہر کرتی ہیں کہ آپ اُس کا خاندان کے سربراہ کے طور پر احترام کرتی ہیں تو آپ 1-پطرس 3:1، 2 کو پڑھیں۔
کے خاندان میں امن کو فروغ ملے گا اور یہوواہ کی بڑائی ہوگی۔ آپ کی اچھی مثال کو دیکھ کر شاید آپ کا شوہر یہوواہ کی عبادت کرنے کی طرف مائل ہو جائے اور یوں آپ دونوں اِنعام حاصل کر پائیں گے۔—14. اگر ایک مسیحی شوہر کو لگتا ہے کہ اُس کی غیرایمان بیوی اُس کا احترام نہیں کرتی تو وہ کیا کر سکتا ہے؟
14 اگر آپ ایک شوہر ہیں اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی غیرایمان بیوی آپ کا احترام نہیں کرتی تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ اگر آپ اُس پر چیخ چلّا کر اپنا اِختیار جتانے کی کوشش کریں گے تو کیا وہ آپ کا احترام کرنے لگے گی؟ بےشک نہیں۔ خدا چاہتا ہے کہ جیسے یسوع مسیح کلیسیا کے سربراہ کے طور پر ہمیشہ محبت اور صبر کا مظاہرہ کرتے ہیں ویسے ہی آپ بھی خاندان کے سربراہ کے طور پر اپنی بیوی کے ساتھ پیار سے پیش آئیں۔ (اِفسیوں 5:23؛ لُوقا 9:46-48) اگر آپ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کریں گے تو شاید ایک وقت آئے جب آپ کی بیوی بھی یہوواہ کی عبادت کرنے لگے۔
15. ایک مسیحی شوہر اپنی بیوی کو یہ احساس کیسے دِلا سکتا ہے کہ وہ اُس سے پیار کرتا ہے؟
15 یہوواہ خدا نے شوہروں کو نصیحت کی ہے: ”اپنی بیوی سے محبت کرتے رہیں اور اُس پر بھڑکیں نہیں۔“ (کُلسّیوں 3:19) جو شوہر اپنی بیوی سے محبت کرتا ہے، وہ اُس کی عزت بھی کرتا ہے۔ وہ یہ کیسے کرتا ہے؟ وہ اُس کی رائے کو دھیان سے سنتا ہے اور اُسے یہ احساس دِلاتا ہے کہ وہ اُس کی بات کی قدر کرتا ہے۔ (1-پطرس 3:7) چاہے وہ ہر فیصلہ بیوی کے مشورے کے مطابق نہ بھی کرے پھر بھی اُس کی بات کو دھیان سے سننے سے وہ بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہو سکتا ہے۔ (امثال 15:22) ایک اچھا شوہر بیوی کو اپنا احترام کرنے پر مجبور نہیں کرتا۔ اِس کی بجائے وہ اُس کے ساتھ اِس طرح سے پیش آتا ہے کہ بیوی خود ہی دل سے اُس کا احترام کرتی ہے۔ جب ایک شوہر اپنے بیوی بچوں کے ساتھ محبت سے پیش آتا ہے تو اِس بات کا زیادہ اِمکان ہوتا ہے کہ اُس کا خاندان خوشی سے یہوواہ کی خدمت کرے اور زندگی کا اِنعام حاصل کر پائے۔
نوجوانو، کسی بھی وجہ سے اِنعام سے محروم نہ رہ جائیں
16، 17. اگر آپ نوجوان ہیں اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے والدین آپ پر بہت سختی کرتے ہیں تو آپ مایوسی کا شکار ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
16 کیا آپ ایک نوجوان ہیں اور یہ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کے والدین آپ کو سمجھتے نہیں یا آپ پر بہت سختی کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو ہو سکتا ہے کہ کبھی کبھار آپ اِتنے بیزار اور مایوس ہو جائیں کہ آپ اِس بات پر شک کرنے لگیں کہ یہوواہ کی خدمت کرنے سے حقیقی خوشی ملتی ہے یا نہیں۔ لیکن اگر آپ نے مایوس ہو کر یہوواہ کو چھوڑ دیا تو تب آپ کو احساس ہوگا کہ جتنا پیار آپ کے والدین اور کلیسیا کے بہن بھائی آپ سے کرتے ہیں، اُتنا کوئی اَور نہیں کرتا۔
17 ذرا سوچیں کہ اگر آپ کے والدین کبھی آپ کی اِصلاح نہ کرتے تو آپ کو یہ کیسے پتہ چلتا کہ اُنہیں واقعی آپ کی فکر ہے۔ (عبرانیوں 12:8) چونکہ وہ عیبدار ہیں اِس لیے ہو سکتا ہے کہ جس طریقے سے وہ آپ کی اِصلاح کریں، وہ آپ کو اچھا نہ لگے۔ اِس بات پر دھیان دینے کی بجائے کہ وہ کس انداز سے آپ کی اِصلاح کر رہے ہیں، یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ جو بات وہ کہہ رہے ہیں یا جو کام وہ کر رہے ہیں، اُس کے پیچھے کیا وجہ ہے۔ اپنے دماغ کو ٹھنڈا رکھیں اور اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں۔ بائبل میں لکھا ہے: ”جو اپنی زبان کو قابو میں رکھے وہ علم و عرفان کا مالک ہے، جو ٹھنڈے دل سے بات کرے وہ سمجھدار ہے۔“ (امثال 17:27، اُردو جیو ورشن) لہٰذا ایک سمجھدار شخص بنیں جو اُس وقت بھی اِصلاح کو قبول کرتا اور اُس پر عمل کرتا ہے جب اُسے اِصلاح کرنے والے کا طریقہ اچھا نہیں لگتا۔ (امثال 1:8) ہمیشہ یاد رکھیں کہ جو والدین یہوواہ سے پیار کرتے ہیں، وہ کسی نعمت سے کم نہیں ہوتے۔ وہ ہمیشہ کی زندگی کا اِنعام حاصل کرنے میں آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
18. آپ نے یہ عزم کیوں کِیا ہے کہ آپ اپنی نظریں اِنعام پر جمائے رکھیں گے؟
18 چاہے ہم آسمان پر زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہوں یا زمین پر، ہم ایک شاندار مستقبل کے منتظر ہیں۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ ہماری اُمید ضرور پوری ہوگی کیونکہ یہ اُمید ہمیں کائنات کے خالق نے دی ہے۔ اُس نے اپنے کلام میں کہا ہے: ”زمین [یہوواہ] کے عرفان [یعنی علم] سے معمور ہوگی۔“ (یسعیاہ 11:9) بہت جلد زمین پر ہر کوئی خدا سے تعلیم حاصل کرے گا۔ ہمیں اِس اِنعام کو حاصل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے کیونکہ اِس سے بیشقیمت اِنعام کوئی اَور نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا ہمیشہ اُس وعدے کو ذہن میں رکھیں جو یہوواہ نے آپ سے کِیا ہے اور کسی بھی وجہ سے اِنعام سے محروم نہ رہ جائیں۔