مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خوشی سے گیت گائیں

خوشی سے گیت گائیں

‏”‏خدا کی مدح‌سرائی کرنا بھلا ہے۔‏“‏‏—‏زبور 147:‏1‏۔‏

گیت:‏ 9،‏  1

1.‏ گیت گانا کیوں اہم ہے؟‏

ایک مشہور نغمہ‌نگار نے کہا:‏ ”‏الفاظ ہمارے ذہن میں خیالات پیدا کرتے ہیں۔‏ موسیقی ہمارے اندر جذبات پیدا کرتی ہے۔‏ لیکن گیت خیالات اور جذبات دونوں پیدا کرتے ہیں۔‏“‏ ہم اپنے گیتوں کے ذریعے اپنے آسمانی باپ کی حمد کرتے ہیں اور اُس کے لیے محبت کا اِظہار کرتے ہیں۔‏ اِن گیتوں کو گا کر ہم خود کو اُس کے قریب محسوس کرتے ہیں۔‏ یہی وجہ ہے کہ گیت گانا یہوواہ کی عبادت کا ایک اہم حصہ ہے،‏ پھر چاہے ہم اِنہیں اکیلے میں گائیں یا بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر۔‏

2،‏ 3.‏ ‏(‏الف)‏ کچھ بہن بھائیوں کو کلیسیا کے ساتھ گیت گانا کیسا لگتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

2 آپ کو کلیسیا کے بہن بھائیوں کے ساتھ گیت گانا کیسا لگتا ہے؟‏ کیا آپ کو ایسا کرنے میں شرم آتی ہے؟‏ کچھ ثقافتوں میں آدمی دوسروں کے سامنے گانے سے ہچکچاتے ہیں۔‏ اگر یہ رحجان کلیسیا میں بھی موجود ہے تو اِس کا کلیسیا پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔‏ ایسا خاص طور پر اُس وقت ہو سکتا ہے جب بزرگ گیت گانے سے جھجکتے ہیں یا گیت کے دوران دوسرے کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔‏—‏زبور 30:‏12‏۔‏

3 گیت گانا یہوواہ کی عبادت کا اہم حصہ ہے۔‏ اِس لیے ہم یہ نہیں چاہیں گے کہ ہم گیت کے دوران اِجلاس میں موجود نہ ہوں یا اگر موجود ہوں تو کنگڈم ہال سے باہر چلے جائیں۔‏ لہٰذا ہمیں خود سے یہ سوال پوچھنے چاہئیں:‏ ”‏مجھے اِجلاسوں میں گیت گانا کیسا لگتا ہے؟‏ اگر مَیں دوسروں کے سامنے گانے سے جھجکتا ہوں تو مَیں اِس جھجک کو کیسے دُور کر سکتا ہوں؟‏ مَیں جوش و جذبے سے یہوواہ کی حمد کیسے کر سکتا ہوں؟‏“‏

گیت گانا ہماری عبادت کا اہم حصہ ہے

4،‏ 5.‏ بنی‌اِسرائیل کے زمانے میں گیت گانے کے حوالے سے کون سے بندوبست کیے گئے؟‏

4 شروع سے ہی خدا کے بندے موسیقی کے ساتھ اُس کی حمد کرتے آئے ہیں۔‏ دلچسپی کی بات ہے کہ جب بنی‌اِسرائیل خدا کے وفادار تھے تو گیت گانا اُن کی عبادت کا اہم حصہ تھا۔‏ مثال کے طور پر جب داؤد نے ہیکل کی تعمیر کے سلسلے میں تیاریاں کیں تو اُنہوں نے 4000 لاویوں کو مقرر کِیا کہ وہ سازوں کے ساتھ خدا کی حمد کریں۔‏ اِن میں سے 288 لاوی ایسے تھے جو ”‏گیت گانے میں قابل اور ماہر تھے۔‏“‏—‏1-‏تواریخ 23:‏5؛‏ 25:‏7‏،‏ کیتھولک ترجمہ۔‏

5 سازوں کے ساتھ گیت گانا ہیکل کو مخصوص کرنے کی تقریب کا بھی اہم حصہ تھا۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏جب نرسنگے پھونکنے والے اور گانے والے مل گئے تاکہ [‏یہوواہ]‏ کی حمد اور شکرگذاری میں اُن سب کی ایک آواز سنائی دے اور جب نرسنگوں اور جھانجھوں اور موسیقی کے سب سازوں کے ساتھ اُنہوں نے اپنی آواز بلند کر کے [‏یہوواہ]‏ کی ستایش کی .‏ .‏ .‏ تو وہ گھر جو [‏یہوواہ]‏ کا مسکن ہے ابر سے بھر گیا۔‏“‏ ذرا تصور کریں کہ یہ سب دیکھ کر بنی‌اِسرائیل کا ایمان کس قدر مضبوط ہوا ہوگا!‏—‏2-‏تواریخ 5:‏13،‏ 14؛‏ 7:‏6‏۔‏

6.‏ جب نحمیاہ یروشلیم کے حاکم تھے تو اُنہوں نے ساز بجانے اور گیت گانے کے حوالے سے کون سے بندوبست کیے؟‏

6 جب نحمیاہ نے یروشلیم کی دیواریں تعمیر کرنے کے لیے بنی‌اِسرائیل کو منظم کِیا تو اُنہوں نے گیت گانے اور ساز بجانے کے لیے لاویوں کو بھی مقرر کِیا۔‏ جب ہیکل کی دیواروں کی تعمیر مکمل ہو گئی تو اِس خوشی میں ایک تقریب منعقد کی گئی۔‏ اِس تقریب میں لاویوں کے گیتوں نے لوگوں کی خوشی کو دوبالا کر دیا۔‏ نحمیاہ نے گیت گانے والوں کے دو گروہ مقرر کیے۔‏ یہ گروہ ہیکل کی دیواروں پر مخالف سمت میں چلتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف آئے اور پھر آخرکار اُس دیوار پر اِکٹھے ہوئے جو ہیکل کے سب سے قریب تھی۔‏ اُنہوں نے اِتنی اُونچی آواز میں گیت گائے کہ اُن کی آواز دُور دُور تک سنائی دی۔‏ (‏نحمیاہ 12:‏27،‏ 28،‏ 31،‏ 38،‏ 40،‏ 43‏)‏ ہمیں یقین ہے کہ یہوواہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا ہوگا کہ اُس کے بندے اِتنے جوش کے ساتھ اُس کی حمد کر رہے ہیں۔‏

7.‏ یسوع مسیح نے کیسے ظاہر کِیا کہ گیت گانا سچے مسیحیوں کی عبادت کا اہم حصہ ہوگا؟‏

7 یسوع مسیح کے زمانے میں بھی گیت گانا خدا کی عبادت کا ایک اہم حصہ تھا۔‏ ذرا غور کریں کہ اُس خاص رات پر کیا ہوا جب یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کے ساتھ آخری کھانا کھایا۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ اُس رات بعد میں اُنہوں نے خدا کی حمد کے گیت گائے۔‏‏—‏متی 26:‏30 کو پڑھیں۔‏

8.‏ پہلی صدی کے مسیحیوں نے خدا کے حضور گیت گانے کے سلسلے میں اچھی مثال کیسے قائم کی؟‏

8 پہلی صدی کے مسیحیوں نے خدا کے حضور گیت گانے کے سلسلے میں بہت اچھی مثال قائم کی۔‏ بنی‌اِسرائیل ہیکل میں جا کر یہوواہ کی عبادت کرتے تھے لیکن یہ مسیحی اپنے گھروں میں عبادت کے لیے جمع ہوتے تھے۔‏ حالانکہ اُن کے گھر ہیکل کی طرح خوب‌صورت اور عالیشان نہیں تھے لیکن پھر بھی بہن بھائی پورے جوش سے یہوواہ کی ستائش کرتے تھے۔‏ اِس حوالے سے پولُس رسول نے مسیحیوں کو لکھا:‏ ”‏زبوروں،‏ حمدوں اور شکرگزاری کے گیتوں سے تعلیم دیں اور ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کریں اور دل میں یہوواہ کی تعریف میں گیت گائیں۔‏“‏ (‏کُلسّیوں 3:‏16‏)‏ بِلاشُبہ ہمیں بھی شکرگزاری کے جذبات کے ساتھ وہ گیت گانے چاہئیں جو ہماری گیتوں کی کتاب میں دیے گئے ہیں۔‏ یہ گیت اُس روحانی کھانے کا حصہ ہیں جو ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ ہمیں ”‏صحیح وقت پر“‏ دے رہا ہے۔‏—‏متی 24:‏45‏۔‏

آپ اپنی گانے کی صلاحیت کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟‏

9.‏ ‏(‏الف)‏ کچھ بہن بھائی ہمارے اِجلاسوں اور اِجتماعوں پر جوش سے گیت گانے سے کیوں ہچکچاتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمیں یہوواہ کے حضور گیت کیسے گانے چاہئیں اور اِس سلسلے میں کس کو پیشوائی کرنی چاہیے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

9 آپ کن وجوہات کی بِنا پر گیت گانے سے ہچکچا سکتے ہیں؟‏ ہو سکتا ہے کہ آپ کے خاندان یا ثقافت میں گانا اِتنا عام نہیں ہے۔‏ یا شاید جب آپ ٹی‌وی یا ریڈیو پر ماہر گلوکاروں کو سنتے ہیں تو آپ اپنی آواز کا موازنہ اُن کی آواز سے کرتے ہیں اور مایوس ہو جاتے ہیں۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ یہوواہ کی حمد کے لیے گیت گانا ہم سب کی ذمےداری ہے۔‏ لہٰذا جب آپ گیت گاتے ہیں تو اپنی گیتوں کی کتاب کو اُونچا کر کے پکڑیں،‏ اپنی گردن سیدھی رکھیں اور پورے جوش سے گیت گائیں۔‏ (‏عزرا 3:‏11؛‏ زبور 147:‏1 کو پڑھیں۔‏‏)‏ آج‌کل بہت سے کنگڈم ہالوں میں سکرینوں پر گیتوں کے بول دِکھائے جاتے ہیں اور اِس سہولت کی وجہ سے جوش و جذبے سے گیت گانا اَور آسان ہو جاتا ہے۔‏ ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اب گیت بزرگوں کے لیے منعقد ہونے والے بادشاہتی خدمتی سکول کا حصہ ہیں۔‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ بزرگوں کے لیے یہ کتنا ضروری ہے کہ وہ گیت گانے میں کلیسیا کی پیشوائی کریں۔‏

10.‏ اگر ہم اُونچی آواز میں گیت گانے سے جھجکتے ہیں تو ہمیں کیا یاد رکھنا چاہیے؟‏

10 بہت سے بہن بھائی اُونچی آواز میں گیت گانے سے اِس لیے جھجکتے ہیں کیونکہ اُنہیں لگتا ہے کہ اُن کی آواز اِتنی اچھی نہیں ہے یا اُنہیں یہ خدشہ ہوتا ہے کہ بہن بھائیوں کو اُن کی آواز ناگوار محسوس ہوگی۔‏ لیکن ذرا غور کریں کہ ہم سب اکثر ”‏بولتے وقت غلطی“‏ کرتے ہیں۔‏ (‏یعقوب 3:‏2‏)‏ لیکن اِس وجہ سے ہم بات کرنا بند نہیں کرتے۔‏ تو پھر بھلا ہم اِس وجہ سے گیت گانا کیوں چھوڑ دیں کہ ہماری آواز اچھی نہیں ہے؟‏

11،‏ 12.‏ ہم اپنی گانے کی صلاحیت میں بہتری کیسے لا سکتے ہیں؟‏

11 شاید ہم اِس وجہ سے گیت گانے سے ہچکچائیں کیونکہ ہمیں گانا نہیں آتا۔‏ لیکن اِس سلسلے میں کچھ آسان سے مشوروں پر عمل کر کے ہم گانے کی اپنی صلاحیت میں بہتری لا سکتے ہیں۔‏

12 جان‌دار اور اُونچی آواز میں گانے کے لیے آپ کو یہ سیکھنا ہوگا کہ آپ کو سانس کیسے اندر کھینچنی ہے اور کیسے خارج کرنی ہے۔‏ جس طرح بجلی کے بغیر بلب کام نہیں کرتا اُسی طرح مناسب سانس کے بغیر ہماری آواز صحیح طرح سے نہیں نکلتی۔‏ آپ جتنی اُونچی آواز سے بولتے ہیں،‏ آپ کو اُتنی یا اُس سے زیادہ اُونچی آواز سے گانا چاہیے۔‏ بائبل میں کبھی کبھار اِس بات کا ذکر ملتا ہے کہ خدا کے بندوں نے ”‏بلند آواز کے ساتھ“‏ اُس کی حمد کی۔‏—‏زبور 33:‏1-‏3‏۔‏

13.‏ ہم جوش کے ساتھ گیت گانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

13 اپنی خاندانی عبادت یا ذاتی مطالعے کے دوران یہ کام کریں:‏ گیتوں کی کتاب سے اپنی پسند کا ایک گیت چُنیں۔‏ پھر جان‌دار آواز میں اور جوش کے ساتھ اِس گیت کے بول پڑھیں۔‏ اِس کے بعد اِسی جوش بھری آواز میں گیت کے ایک جملے کے سارے بول پڑھیں۔‏ پھر اِس جملے کو ایسی ہی آواز کے ساتھ گائیں۔‏ (‏یسعیاہ 24:‏14‏)‏ یوں آپ کی آواز زیادہ جان‌دار ہو جائے گی۔‏ یہ اچھی بات ہے اور آپ کو اِس سلسلے میں شرم یا جھجک محسوس کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏

14.‏ ‏(‏الف)‏ مُنہ کھول کر گانے سے آپ کو کیا فائدہ ہوگا؟‏ (‏بکس  ‏”‏اپنی گانے کی صلاحیت کو کیسے بہتر بنائیں؟‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏ اگر آپ کی آواز دھیمی یا باریک ہے تو آپ اِسے بہتر کیسے بنا سکتے ہیں؟‏

14 گاتے وقت اپنی آواز کو جان‌دار بنانے کے لیے آپ کو مُنہ کھول کر گانا چاہیے۔‏ لہٰذا آپ بولتے وقت جتنا مُنہ کھولتے ہیں،‏ گاتے وقت اُس سے زیادہ مُنہ کھولیں۔‏ اگر آپ کی آواز بہت دھیمی ہے تو اِسے زیادہ گُونج‌دار بنانے کے لیے اپنے پورے جسم کو پُرسکون کریں۔‏ اِس سلسلے میں اپنے روزمرہ کاموں کے دوران گنگنانے سے بھی آپ کو فائدہ ہوگا۔‏ لیکن اگر آپ کی آواز بہت باریک ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ اپنے گلے کے پٹھوں سے تناؤ کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔‏ یوں آپ کی آواز قدرے بھاری ہو جائے گی۔‏

دل سے یہوواہ کے حضور گیت گائیں

15.‏ ‏(‏الف)‏ سن 2016ء کے سالانہ اِجلاس پر کون سا اِعلان کِیا گیا؟‏ (‏ب)‏ گیتوں کی نئی کتاب کو تیار کرنے کی چند وجوہات کیا ہیں؟‏

15 سن 2016ء کے سالانہ اِجلاس میں موجود حاضرین اُس وقت بہت خوش ہوئے جب گورننگ باڈی کے رُکن سٹیون لیٹ نے اِعلان کِیا کہ بہت جلد کلیسیاؤں میں گیتوں کی نئی کتاب دستیاب ہوگی۔‏ اِس کتاب کا عنوان ہے:‏ ‏”‏”‏سِنگ آؤٹ جوئےفُلی“‏ ٹو جیہوواہ۔‏“‏ بھائی سٹیون نے بتایا کہ گیتوں کی نئی کتاب کو تیار کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ انگریزی میں ‏”‏کتابِ‌مُقدس—‏ترجمہ نئی دُنیا“‏ کا نظرثانی‌شُدہ ایڈیشن شائع کِیا گیا تھا۔‏ لہٰذا گیتوں کی نئی کتاب سے ایسی اِصطلاحیں ہٹا دی گئی ہیں جو اب ‏”‏ترجمہ نئی دُنیا“‏ میں موجود نہیں ہیں۔‏ اِس کے علاوہ مُنادی کے کام اور فدیے کے موضوع پر کچھ نئے گیت بھی شامل کیے گئے ہیں۔‏ چونکہ گیت ہماری عبادت کا لازمی حصہ ہیں اِس لیے گورننگ باڈی چاہتی تھی کہ گیتوں کی نئی کتاب کا معیار بہت اعلیٰ ہو۔‏ لہٰذا انگریزی ‏”‏ترجمہ نئی دُنیا“‏ کی طرح گیتوں کی نئی کتاب کی جِلد بہت پائیدار ہے۔‏

16،‏ 17.‏ گیتوں کی نئی کتاب میں کون سی تبدیلیاں کی گئی ہیں؟‏

16 گیتوں کی نئی کتاب میں گیتوں کو موضوع کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ اِسے آسانی سے اِستعمال کِیا جا سکے۔‏ مثال کے طور پر پہلے بارہ گیت یہوواہ خدا کے بارے میں ہیں اور اگلے آٹھ گیت یسوع مسیح اور فدیے کے بارے میں ہیں۔‏ کتاب کے شروع میں موضوعات کی فہرست دی گئی ہے۔‏ یہ فہرست بہت فائدہ‌مند ثابت ہو سکتی ہے۔‏ مثال کے طور پر جو بھائی عوامی تقریر کرتے ہیں،‏ وہ اِس فہرست کی مدد سے آسانی سے گیت چُن سکتے ہیں۔‏

17 کچھ گیتوں کے بول اِس لیے تبدیل کیے گئے ہیں تاکہ اِن میں درج پیغام زیادہ واضح ہو جائے اور ہم اِنہیں دل سے گا سکیں۔‏ گیتوں سے ایسے الفاظ ہٹا دیے گئے ہیں جو آج‌کل عام نہیں ہیں۔‏ اِس کے علاوہ گیت ”‏اپنے دل کی حفاظت کرو“‏ کا عنوان بدل دیا گیا ہے اور اب اِس کا عنوان ہے:‏ ”‏ہم اپنے دل کی حفاظت کرتے ہیں۔‏“‏ یہ تبدیلی کیوں کی گئی ہے؟‏ جب ہمارے اِجلاسوں اور اِجتماعوں پر یہ گیت گایا جاتا تھا تو اِس کے الفاظ سے ایسا لگتا تھا کہ ایک شخص دوسروں کو نصیحت کر رہا ہے۔‏ لیکن شاید نئے مبشروں،‏ بائبل کورس کرنے والوں،‏ نوجوانوں اور بہنوں کو دوسروں کو نصیحت کرنا نامناسب لگے۔‏ اِس لیے اِس گیت کا عنوان اور اِس کے بول بدل دیے گئے ہیں۔‏

اپنی خاندانی عبادت کے دوران گیتوں کی مشق کریں۔‏ (‏پیراگراف 18 کو دیکھیں۔‏)‏

18.‏ ہمیں اپنی گیتوں کی کتاب میں درج گیتوں سے اچھی طرح واقف کیوں ہونا چاہیے؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

18 انگریزی کی گیتوں کی نئی کتاب میں بہت سے گیت دُعاؤں کی صورت میں ہیں۔‏ اِن گیتوں کے ذریعے آپ یہوواہ کے سامنے اپنے جذبات کا اِظہار کر سکتے ہیں۔‏ دوسرے گیتوں کے ذریعے ہمیں ”‏محبت اور اچھے کاموں کی ترغیب“‏ ملتی ہے۔‏ (‏عبرانیوں 10:‏24‏)‏ ہمیں اپنے گیتوں کی دُھنوں،‏ سُروں اور بول سے اچھی طرح واقف ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏ جب آپ گھر پر گیتوں کی مشق کریں گے تو آپ اِنہیں جوش اور جذبے سے گانے کے قابل ہو جائیں گے۔‏ *

19.‏ ایک خاص طریقہ کون سا ہے جس کے ذریعے کلیسیا کے تمام ارکان یہوواہ کی عبادت میں حصہ لے سکتے ہیں؟‏

19 یاد رکھیں کہ گیت گانا ہماری عبادت کا ایک اہم حصہ ہے۔‏ یہ اِس بات کو ظاہر کرنے کا بڑا خاص طریقہ ہے کہ ہم یہوواہ سے پیار کرتے ہیں اور اُس کی تمام نعمتوں کے لیے اُس کے شکرگزار ہیں۔‏ ‏(‏یسعیاہ 12:‏5 کو پڑھیں۔‏)‏ جب آپ جوش سے گیت گاتے ہیں تو آپ دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔‏ کلیسیا کے تمام ارکان چاہے وہ نوجوان ہوں یا بوڑھے یا حال ہی میں سچائی میں آئے ہوں،‏ سبھی یہوواہ کی عبادت کے اِس خاص پہلو میں حصہ لے سکتے ہیں۔‏ لہٰذا دل سے یہوواہ کی حمد کرنے سے کبھی نہ ہچکچائیں۔‏ زبورنویس کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ’‏یہوواہ کے حضور گائیں‘‏ اور خوشی سے اُس کی ستائش کریں۔‏—‏زبور 96:‏1‏۔‏

^ پیراگراف 18 ہمارے اِجتماعوں پر ہر صبح اور دوپہر کے پروگرام کے شروع میں دس منٹ کے لیے موسیقی چلائی جاتی ہے۔‏ اِس موسیقی کے ذریعے ہمارے اندر گیت گانے کا جوش پیدا ہوتا ہے اور ہم پروگرام کو سننے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔‏ لہٰذا ہمیں موسیقی شروع ہونے سے پہلے ہی اپنی سیٹوں پر بیٹھ جانا چاہیے تاکہ ہم اِسے دھیان سے سننے کے لیے تیار ہو جائیں۔‏