مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏سچائی کو مول لیں اور اُسے بیچ نہ ڈالیں‘‏

‏’‏سچائی کو مول لیں اور اُسے بیچ نہ ڈالیں‘‏

‏”‏سچائی کو مول لے اور اُسے بیچ نہ ڈال حکمت اور تربیت اور فہم کو بھی۔‏“‏‏—‏امثال 23:‏23‏۔‏

گیت:‏ 37،‏  32

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ آپ کی زندگی میں کون سی چیز سب سے قیمتی ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم کن سچائیوں کی قدر کرتے ہیں اور یہ اِتنی قیمتی کیوں ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویروں کو دیکھیں۔‏)‏

آپ کی زندگی میں کون سی چیز سب سے قیمتی ہے؟‏ بِلاشُبہ یہوواہ کے گواہ ہونے کی وجہ سے خدا کے ساتھ ہماری دوستی ہمارے لیے سب سے قیمتی چیز ہے اور ہم اِسے کسی بھی دوسری چیز کے بدلے ترک نہیں کرنا چاہتے۔‏ اِس کے ساتھ ساتھ ہم اُن سچائیوں کی بھی بڑی قدر کرتے ہیں جو ہم نے بائبل سے سیکھی ہیں کیونکہ اِن کی بِنا پر ہم یہوواہ کے دوست بنے ہیں۔‏—‏کُلسّیوں 1:‏9،‏ 10‏۔‏

2 یہوواہ خدا نے ہمیں اپنے کلام کے ذریعے بہت سی قیمتی سچائیاں سکھائی ہیں۔‏ مثال کے طور پر اُس نے ہمیں اپنے نام یہوواہ کا مطلب بتایا ہے اور اپنی صفات ظاہر کی ہیں۔‏ اُس نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ ہم سے اِتنی محبت کرتا ہے کہ اُس نے اپنے اِکلوتے بیٹے کو ہمارے لیے قربان کر دیا۔‏ یہوواہ نے ہمیں مسیح کی بادشاہت کے بارے میں بھی سکھایا ہے۔‏ اُس نے ہمیں مستقبل کے لیے ایک شان‌دار اُمید بھی دی ہے۔‏ مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر جانے کی اُمید رکھتے ہیں جبکہ یسوع کی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ زمین پر فردوس میں رہنے کی اُمید رکھتی ہیں۔‏ (‏یوحنا 10:‏16‏)‏ یہوواہ نے ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ ہمارا چال‌چلن کیسا ہونا چاہیے۔‏ یہ تمام سچائیاں کسی خزانے سے کم نہیں کیونکہ اِن کے ذریعے ہم نے اپنے خالق کی قُربت حاصل کی ہے اور ہماری زندگی بامقصد ہو گئی ہے۔‏

3.‏ کیا یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم سچائی کے بدلے اُسے کوئی معاوضہ دیں؟‏

3 یہوواہ خدا بڑا فیاض ہے۔‏ اُس نے تو اپنا پیارا بیٹا تک ہمارے لیے قربان کر دیا۔‏ جب کوئی شخص سچائی کی تلاش کرتا ہے تو یہوواہ اُس کی مدد کرتا ہے تاکہ اُسے سچائی مل جائے۔‏ وہ یہ سچائی مُفت فراہم کرتا ہے اور اِس کے بدلے میں کوئی معاوضہ نہیں چاہتا۔‏ ایک بار شمعون نامی ایک آدمی نے پطرس رسول کو پیسوں کی پیشکش کی تاکہ اُنہیں دوسروں کو پاک روح دینے کا اِختیار حاصل ہو۔‏ اِس پر پطرس نے اُن کو ٹوکا اور کہا:‏ ”‏تمہارے پیسے تمہارے ساتھ غرق ہوں کیونکہ تُم نے خدا کی نعمت کو پیسوں سے خریدنے کی کوشش کی۔‏“‏—‏اعمال 8:‏18-‏20‏۔‏

‏”‏سچائی کو مول“‏ لینے سے کیا مُراد ہے؟‏

4.‏ اِس مضمون میں ہم سچائی کے بارے میں کیا سیکھیں گے؟‏

4 امثال 23:‏23 کو پڑھیں۔‏ بائبل کی سچائیوں کو سیکھنے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے اور اِنہیں حاصل کرنے کے لیے کچھ قربانیاں بھی دینی پڑتی ہیں۔‏ جب ہم سچائی کو مول لیتے ہیں یعنی اُسے سیکھ لیتے ہیں تو ہمیں اِسے کبھی بیچنا نہیں چاہیے یعنی اِسے ترک نہیں کرنا چاہیے۔‏ لیکن ہم سچائی کو کیسے خرید سکتے ہیں؟‏ اور اِس کے لیے ہمیں کون سی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے؟‏ اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے سے ہم سمجھ جائیں گے کہ وہ سچائیاں جو ہم نے یہوواہ سے سیکھی ہیں،‏ تمام دوسری چیزوں سے زیادہ قیمتی کیوں ہیں۔‏ یوں ہمارے دل میں اُن کی قدر بڑھ جائے گی اور ہمارا یہ عزم مضبوط ہو جائے گا کہ ہم اِنہیں کبھی ترک نہیں کریں گے۔‏

5،‏ 6.‏ ‏(‏الف)‏ ہم پیسے ادا کیے بغیر سچائی کو کیسے مول لے سکتے ہیں؟‏ وضاحت کریں۔‏ (‏ب)‏ بائبل کی سچائیوں کو سیکھنے سے ہمیں کون سے فائدے ہوتے ہیں؟‏

5 مگر کیا کسی چیز کو مول لینے کے لیے پیسے ادا نہیں کرنے پڑتے؟‏ غور کریں کہ امثال 23:‏23 میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏مول لینا“‏ کِیا گیا ہے،‏ اِس کا مطلب کچھ حاصل کرنا بھی ہے۔‏ اکثر کسی مُفت چیز کو حاصل کرنے کے لیے بھی محنت کرنی پڑتی ہے یا قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔‏ فرض کریں کہ بازار میں کیلے مُفت بانٹے جا رہے ہیں۔‏ ہمیں اِنہیں حاصل کرنے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟‏ ہمیں بازار جانا پڑے گا اور اُنہیں گھر لانا پڑے گا۔‏ حالانکہ کیلے مُفت ہیں لیکن اِنہیں حاصل کرنے کے لیے ہمیں تھوڑی محنت کرنی پڑے گی اور وقت صرف کرنا پڑے گا۔‏ اِسی طرح بائبل کی سچائیاں سیکھنے کے لیے ہمیں پیسے تو ادا نہیں کرنے پڑتے لیکن ہمیں محنت کرنی پڑتی ہے اور قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔‏

6 یسعیاہ 55:‏1-‏3 کو پڑھیں۔‏ اِن آیتوں میں یہوواہ نے بتایا ہے کہ ہم سچائی کو کیسے مول لے سکتے ہیں۔‏ اِن میں یہوواہ نے بائبل میں درج سچائیوں کو پانی،‏ دودھ اور مے سے تشبیہ دی ہے۔‏ جس طرح ٹھنڈا پانی پینے سے پیاسا شخص تازہ‌دم ہو جاتا ہے اُسی طرح سچائی ہمیں تازہ‌دم کرتی ہے۔‏ اور جس طرح دودھ پینے سے ایک بچہ مضبوط‌وتوانا ہو جاتا ہے اُسی طرح بائبل کی سچائیوں کو سیکھنے سے یہوواہ کے ساتھ ہمارا رشتہ مضبوط ہو جاتا ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے اِن سچائیوں کو مے سے کیوں تشبیہ دی؟‏ بائبل میں لکھا ہے کہ مے ”‏اِنسان کے دل کو خوش کرتی ہے۔‏“‏ (‏زبور 104:‏15‏)‏ لہٰذا یہوواہ ہمیں اِس لیے مے خریدنے کو کہتا ہے کیونکہ اُس کے کلام پر عمل کرنے سے ہمیں خوشی ملے گی۔‏ (‏زبور 19:‏8‏)‏ اِن مثالوں سے پتہ چلتا ہے کہ بائبل کی سچائیوں کو سیکھنے سے ہمیں بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔‏ آئیں،‏ اب غور کرتے ہیں کہ سچائی کو مول لینے کی خاطر کن پانچ حلقوں میں قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔‏

آپ نے سچائی کو مول لینے کی خاطر کیا قربان کِیا؟‏

7،‏ 8.‏ ‏(‏الف)‏ سچائی کو مول لینے کے لیے دوسرے کاموں سے وقت نکالنا کیوں ضروری ہے؟‏ (‏ب)‏ ایک جوان طالبِ‌علم نے سچائی کو سیکھنے کے لیے کون سی قربانیاں دیں اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

7 وقت۔‏ بادشاہت کی خوش‌خبری کو سننے،‏ بائبل اور اِس پر مبنی مطبوعات کو پڑھنے،‏ یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کورس کرنے،‏ اِجلاسوں کے لیے تیاری کرنے اور اِن میں جانے میں وقت لگتا ہے۔‏ لہٰذا اِن کاموں کو کرنے کے لیے ہمیں دوسرے کم اہم کاموں سے وقت نکالنا پڑتا ہے۔‏ ‏(‏اِفسیوں 5:‏15،‏ 16 کو پڑھیں۔‏)‏ بائبل کی بنیادی سچائیوں کو سیکھنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟‏ یہ ہماری صورتحال پر منحصر ہے۔‏ لیکن سچ تو یہ ہے کہ ہم یہوواہ،‏ اُس کی دانش‌مندی اور اُس کے کاموں کے بارے میں ہمیشہ تک نئی باتیں سیکھتے رہیں گے۔‏ (‏رومیوں 11:‏33‏)‏ ‏”‏واچ‌ٹاور“‏ کے سب سے پہلے شمارے میں سچائی کو ”‏ایک چھوٹے سے پھول“‏ سے تشبیہ دی گئی تھی۔‏ اِس میں لکھا تھا:‏ ”‏ایک [‏ہی]‏ پھول حاصل کرنے پر راضی نہ رہیں۔‏ اگر سچائی کا ایک ہی پھول کافی ہوتا تو خدا اِتنی سچائیاں کیوں فراہم کرتا؟‏ لہٰذا اپنی تلاش کو جاری رکھیں؛‏ زیادہ پھول حاصل کرنے کی کوشش کریں۔‏“‏ ذرا سوچیں کہ آپ اب تک کتنی سچائیاں سیکھ چُکے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ کے بارے میں سیکھنے کو اِتنا کچھ ہے کہ ہم ہمیشہ تک اُس کے بارے میں سیکھتے رہیں گے۔‏ اہم بات یہ ہے کہ ہم ابھی سے ہی اپنے وقت کا بہترین اِستعمال کریں تاکہ ہم یہوواہ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ علم حاصل کر سکیں۔‏ غور کریں کہ ایک عورت نے سچائی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے کون سی قربانیاں دیں۔‏

ہمیں ابھی سے ہی اپنے وقت کا بہترین اِستعمال کرنا چاہیے تاکہ ہم یہوواہ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ علم حاصل کر سکیں۔‏

8 ماریکو * نامی ایک جوان عورت جو جاپان سے ہیں،‏ پڑھائی کے سلسلے میں امریکہ کے شہر نیو یارک گئیں۔‏ حالانکہ وہ ایک مقبول مذہبی تحریک کا حصہ تھیں لیکن اُنہوں نے ایک پہل‌کار بہن سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔‏ ماریکو کو سچائی اِتنی اچھی لگی کہ وہ ہفتے میں دو بار بائبل کورس کرنے لگیں۔‏ وہ پارٹ ٹائم ملازمت کرنے کے ساتھ ساتھ پڑھائی بھی کر رہی تھیں۔‏ اِس قدر مصروف ہونے کے باوجود وہ فوراً اِجلاسوں میں جانے لگیں۔‏ وہ سیروتفریح پر کم وقت صرف کرنے لگیں تاکہ اُن کے پاس بائبل کی سچائیاں سیکھنے کے لیے زیادہ وقت ہو۔‏ ایسی قربانیاں دینے کی وجہ سے ماریکو ایک سال کے اندر اندر بپتسمہ لینے کے لائق بن گئیں۔‏ بپتسمے کے چھ مہینے بعد یعنی 2006ء میں اُنہوں نے پہل‌کار کے طور پر خدمت شروع کر دی اور وہ آج تک پہل‌کار ہیں۔‏

9،‏ 10.‏ ‏(‏الف)‏ جب ایک شخص سچائی سیکھتا ہے تو مال‌واسباب کے سلسلے میں اُس کی سوچ کیوں بدل جاتی ہے؟‏ (‏ب)‏ ایک جوان عورت نے کون سی قربانیاں دیں اور آج وہ اِن کے بارے میں کیسا محسوس کرتی ہیں؟‏

9 پُرآسائش زندگی۔‏ کچھ لوگوں نے سچائی کو مول لینے کی خاطر ایک اچھی ملازمت یا پیشہ چھوڑ دیا۔‏ مثال کے طور پر پطرس اور اندریاس مچھیرے تھے لیکن جب یسوع مسیح نے اُنہیں اپنا شاگرد بننے کو کہا تو اُن دونوں نے اپنا پیشہ چھوڑ دیا۔‏ (‏متی 4:‏18-‏20‏)‏ اِس کا مطلب یہ نہیں کہ جب ایک شخص سچائی کو سیکھتا ہے تو اُسے اپنی نوکری چھوڑنی پڑتی ہے۔‏ بائبل کے مطابق اپنی اور اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنا ہمارا فرض ہے۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 5:‏8‏)‏ لیکن جب ایک شخص سچائی کو سیکھتا ہے تو مال‌واسباب کے سلسلے میں اُس کی سوچ بدل جاتی ہے کیونکہ وہ سمجھ جاتا ہے کہ اصل میں زندگی میں سب سے اہم چیز کیا ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏اپنے لیے زمین پر خزانے مت جمع کریں۔‏ .‏ .‏ .‏ اِس کی بجائے آسمان پر خزانے جمع کریں۔‏“‏ (‏متی 6:‏19،‏ 20‏)‏ ماریہ نامی ایک جوان عورت نے ایسا ہی کِیا۔‏

10 ماریہ کو بچپن سے گولف کھیلنا بہت اچھا لگتا تھا۔‏ ہائی سکول میں اِس کھیل میں اُن کی کارکردگی اِتنی اچھی ہو گئی کہ اُنہیں ایک یونیورسٹی کے لیے سکالرشپ دی گئی۔‏ ماریہ کا خواب تھا کہ وہ پیشہ‌ور کھلاڑی بنیں اور ڈھیر سارا پیسہ کمائیں۔‏ لیکن پھر وہ بائبل کورس کرنے لگیں۔‏ اُنہیں وہ باتیں جو وہ سیکھ رہی تھیں،‏ بہت اچھی لگیں اور وہ اِن پر عمل کرنے لگیں۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جتنا مَیں اپنی سوچ اور اپنے طرزِزندگی کو بائبل کے معیاروں کے مطابق ڈھالتی گئی،‏ اُتنا ہی میری خوشی میں اِضافہ ہوتا گیا۔‏“‏ ماریہ کو احساس ہوا کہ وہ پیشہ‌ور کھلاڑی بن کر یہوواہ کی خدمت کرنے پر پوری توجہ نہیں دی پائیں گی۔‏ (‏متی 6:‏24‏)‏ اِس لیے اُنہوں نے شہرت اور دولت کمانے کا خواب ترک کر دیا۔‏ وہ پیشہ‌ور کھلاڑی بننے کی بجائے پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے لگیں۔‏ آج وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ میری زندگی اِتنی بامقصد ہوگی اور مجھے اِتنی خوشیاں ملیں گی۔‏“‏

یسوع مسیح نے وعدہ کِیا کہ ہم سچائی کو مول لینے کے لیے جو بھی قربانیاں دیں گے،‏ اُن کے بدلے میں ہمیں کہیں زیادہ برکتیں ملیں گی۔‏

11.‏ جب ایک شخص بائبل کی تعلیمات پر عمل کرنے لگتا ہے تو دوسروں کے ساتھ اُس کے تعلقات پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟‏

11 دوسروں کے ساتھ تعلقات۔‏ جب ایک شخص بائبل کی تعلیمات پر عمل کرنے لگتا ہے تو دوستوں اور رشتےداروں کے ساتھ اُس کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏ ایک بار یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کے لیے یہ دُعا کی:‏ ”‏اُن کو سچائی کے ذریعے پاک کر۔‏ تیرا کلام سچائی ہے۔‏“‏ (‏یوحنا 17:‏17‏)‏ ”‏پاک کرنے“‏ کا مطلب الگ کرنا بھی ہوتا ہے۔‏ جب ایک شخص بائبل کی سچائیوں پر عمل کرنے لگتا ہے تو وہ دُنیا سے الگ ہو جاتا ہے کیونکہ اُس کے معیار دُنیا کے معیاروں سے فرق ہو جاتے ہیں۔‏ حالانکہ ہم اپنی طرف سے دوستوں اور رشتےداروں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن پھر بھی ہو سکتا ہے کہ وہ ہم سے کنارہ کرنے لگیں،‏ یہاں تک کہ ہماری مخالفت کرنے لگیں۔‏ ہمیں اِس بات پر حیران نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏بےشک ایک آدمی کے گھر والے اُس کے دُشمن ہوں گے۔‏“‏ (‏متی 10:‏36‏)‏ لیکن اُنہوں نے یہ وعدہ بھی کِیا کہ ہم سچائی کو مول لینے کے لیے جو بھی قربانیاں دیں گے،‏ اُن کے بدلے میں ہمیں کہیں زیادہ برکتیں ملیں گی۔‏‏—‏مرقس 10:‏28-‏30 کو پڑھیں۔‏

12.‏ ایک یہودی آدمی نے سچائی کو مول لینے کی خاطر کیا قربان کِیا؟‏

12 آرون نامی ایک یہودی آدمی کو بچپن سے سکھایا گیا تھا کہ خدا کا نام زبان پر لانا غلط ہے۔‏ لیکن آرون کو خدا کے بارے میں سچائی سیکھنے کی بڑی طلب تھی۔‏ ایک دن یہوواہ کے ایک گواہ نے اُنہیں دِکھایا کہ جن چار عبرانی حروف سے خدا کا نام لکھا جاتا ہے،‏ اُن کا تلفظ ”‏یہوواہ“‏ ہے۔‏ آرون یہ سیکھ کر اِتنا خوش ہوئے کہ اُنہوں نے یہودی عبادت‌گاہ میں جا کر ربّیوں کو یہ بات بتائی۔‏ اُن کا خیال تھا کہ ربّی بھی خدا کے نام کا تلفظ سیکھ کر خوش ہوں گے۔‏ لیکن اِس کی بجائے ربّیوں نے آرون پر تھوکا اور اُنہیں عبادت‌گاہ سے خارج کر دیا۔‏ آرون کے رشتےداروں نے بھی اُن کی مخالفت کی۔‏ اِس کے باوجود آرون یہوواہ کے بارے میں سیکھتے رہے۔‏ آخرکار وہ یہوواہ کے گواہ بن گئے اور زندگی بھر اُس کی خدمت کرتے رہے۔‏ ہمیں بھی سچائی کی راہ پر چلنے کے لیے دوسروں کی ناراضگی مول لینے کو تیار ہونا چاہیے۔‏

13،‏ 14.‏ بائبل کی سچائیوں کو مول لینے کے لیے ایک شخص کو اپنی سوچ اور اپنے چال‌چلن میں کون سی تبدیلیاں لانی پڑتی ہیں؟‏ اِس سلسلے میں ایک مثال دیں۔‏

13 غلط سوچ اور کام۔‏ بائبل کی سچائیوں کو مول لینے کے لیے ایک شخص کو اپنی سوچ اور اپنے چال‌چلن میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔‏ پطرس رسول نے یہ ہدایت دی:‏ ”‏فرمانبردار بچوں کی طرح اُن خواہشوں پر عمل کرنا بند کر دیں جو آپ اپنی جہالت کے زمانے میں رکھتے تھے۔‏ اِس کی بجائے .‏ .‏ .‏ اپنے سارے چال‌چلن کو پاک کریں۔‏“‏ (‏1-‏پطرس 1:‏14،‏ 15‏)‏ اُس زمانے میں شہر کُرنتھس کے لوگ بہت ہی بدکار تھے۔‏ اُن میں سے جن لوگوں نے سچائی کو اپنایا،‏ اُنہوں نے اپنی زندگی میں بہت بڑی تبدیلیاں کیں تاکہ وہ یہوواہ کی نظر میں پاک صاف ہو جائیں۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 6:‏9-‏11‏)‏ آج بھی کچھ لوگوں کو سچائی مول لینے کی خاطر اپنی زندگی میں بڑی تبدیلیاں لانی پڑتی ہیں۔‏ پطرس رسول نے یہ تاکید کی:‏ ”‏آپ نے غیرایمان والوں کی مرضی پر چلنے میں جتنا وقت گزارا تھا،‏ وہ کافی ہے۔‏ اُس وقت آپ ہٹ‌دھرمی سے غلط کام کرتے تھے،‏ بےلگام نفسانی خواہشوں کے مطابق چلتے تھے،‏ حد سے زیادہ شراب پیتے تھے،‏ غیرمہذب دعوتوں اور شراب کی محفلوں میں شریک ہوتے تھے اور گھناؤنی بُت‌پرستی کرتے تھے۔‏“‏—‏1-‏پطرس 4:‏3‏۔‏

14 دیوِن اور یاسمین شرابی تھے۔‏ حالانکہ دیوِن ایک ماہر اکاؤنٹنٹ تھے لیکن اِس بُری عادت کی وجہ سے اُنہیں بار بار نوکری سے فارغ کر دیا جاتا تھا۔‏ یاسمین بہت لڑاکی اور پُرتشدد تھیں۔‏ ایک دن جب یاسمین متوالی حالت میں سڑک پر چل رہی تھیں تو یہوواہ کے گواہوں کے دو مشنریوں نے اُن سے بات کی اور اُنہیں بائبل کورس کی پیشکش کی۔‏ مگر اگلے ہفتے جب مشنری اُن کے گھر گئے تو وہ دونوں نشے میں دُھت تھے۔‏ دراصل یاسمین اور دیوِن نے یہ نہیں سوچا تھا کہ مشنریوں کو اُن کا اِتنا خیال ہوگا کہ وہ اُن کے گھر آئیں گے۔‏ لیکن اِس کے ایک ہفتے بعد جب وہ مشنری دوبارہ اُن سے ملنے گئے تو صورتحال بالکل بدل گئی تھی۔‏ یاسمین اور دیوِن بڑے شوق سے بائبل کورس کرنے لگے اور سیکھی ہوئی باتوں پر عمل بھی کرنے لگے۔‏ تین مہینے کے اندر اندر اُنہوں نے شراب پینی چھوڑ دی اور کچھ عرصے کے بعد اُنہوں نے شادی بھی کر لی۔‏ جب یاسمین اور دیوِن کے گاؤں والوں نے دیکھا کہ وہ دونوں کتنے بدل گئے ہیں تو اُن میں سے بہت سے لوگ بائبل کورس کرنے لگے۔‏

15.‏ کچھ لوگوں کو سچائی کو مول لینے کی خاطر کیا کرنا بہت مشکل لگتا ہے اور کیوں؟‏

15 ایسے رسم‌ورواج جو خدا کو پسند نہیں۔‏ اِن رسم‌ورواج کو چھوڑنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔‏ یہ جان کر بھی کہ یہوواہ اِن رسم‌ورواج کو کیسا خیال کرتا ہے،‏ کچھ لوگوں کو یہ فکر ہوتی ہے کہ اگر وہ اِنہیں ترک کریں گے تو پتہ نہیں اُن کے رشتےداروں،‏ ساتھی کارکنوں اور دوستوں کا کیا ردِعمل ہوگا۔‏ وہ جانتے ہیں کہ لوگ بعض رسم‌ورواج کے حوالے سے بہت جذباتی ہو جاتے ہیں،‏ مثلاً کفن دفن کی رسومات کے حوالے سے۔‏ (‏اِستثنا 14:‏1‏)‏ مگر جو لوگ سچائی کو مول لینا چاہتے ہیں،‏ وہ اُن لوگوں سے سیکھ سکتے ہیں جنہوں نے ماضی میں دلیری کا مظاہرہ کر کے ایسے رسم‌ورواج کو چھوڑ دیا۔‏ اِس سلسلے میں شہر اِفسس کے مسیحیوں کی مثال پر غور کریں۔‏

16.‏ اِفسس کے کچھ لوگوں نے سچائی کو مول لینے کی خاطر کیا کِیا؟‏

16 قدیم زمانے میں شہر اِفسس میں جادوٹونا کرنے کا رواج تھا۔‏ وہاں کے کچھ لوگوں نے سچائی کو مول لینے کی خاطر کیا کِیا؟‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏بہت سے لوگوں نے جو جادوٹونا کرتے تھے،‏ اپنی کتابیں لا کر سب کے سامنے جلا دیں۔‏ اور جب اُن کی قیمت کا حساب لگایا گیا تو پتہ چلا کہ وہ چاندی کے 50 (‏پچاس)‏ ہزار سِکوں کی تھیں۔‏ لہٰذا یہوواہ کا کلام بڑے زبردست طریقے سے پھیلتا اور زور پکڑتا گیا۔‏“‏ (‏اعمال 19:‏19،‏ 20‏)‏ اِن مسیحیوں نے اپنی قیمتی کتابوں اور رسومات کو ترک کر دیا اور یہوواہ خدا نے اُن کو ایسا کرنے کے لیے برکت دی۔‏

آپ نے سچائی کو مول لینے کی خاطر کون سی قربانیاں دی ہیں؟‏

17.‏ ‏(‏الف)‏ ہم نے سچائی کو مول لینے کی خاطر کون سی قربانیاں دی ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کن سوالوں کے جواب دیے جائیں گے؟‏

17 آپ نے سچائی کو مول لینے کی خاطر کون سی قربانیاں دی ہیں؟‏ ہم سب نے بائبل کی سچائیوں کو سیکھنے کے لیے اپنے مشغلوں سے وقت نکالا۔‏ بعض نے دولت کمانے کی کوششوں کو ترک کر دیا۔‏ کچھ مسیحیوں کے دوست اور رشتےدار اُن سے دُور ہو گئے۔‏ ہمیں اپنی سوچ اور کاموں میں تبدیلیاں لانی پڑیں اور ہم نے ایسے رسم‌ورواج کو ترک کر دیا جو یہوواہ کو ناپسند ہیں۔‏ لیکن یہ تمام قربانیاں اُن سچائیوں کی نسبت کچھ بھی نہیں جو ہم نے سیکھی ہیں کیونکہ اِن کی بدولت ہم یہوواہ کے دوست بن سکے۔‏ بھلا اِس سے زیادہ قیمتی چیز اَور کیا ہو سکتی ہے!‏ جب ہم اُن برکتوں کے بارے میں سوچتے ہیں جو ہمیں سچائی کو مول لینے سے ملی ہیں تو ہم تصور بھی نہیں کر سکتے کہ کوئی شخص اِسے ’‏بیچ ڈالے۔‏‘‏ مگر کچھ لوگوں نے ایسا کِیا ہے۔‏ اُنہوں نے سچائی کو کیوں ترک کر دیا؟‏ اور ہم اِس خطرے میں پڑنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏ اِن سوالوں کے جواب اگلے مضمون میں دیے جائیں گے۔‏

^ پیراگراف 8 اِس مضمون میں کچھ فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔‏