مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ خدا پر بھروسا کریں اور زندگی پائیں

یہوواہ خدا پر بھروسا کریں اور زندگی پائیں

‏”‏سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔‏“‏‏—‏امثال 3:‏5‏۔‏

گیت:‏ 23،‏  49

1.‏ ہم سب کو تسلی کی ضرورت کیوں ہے؟‏

ہم سب کو کبھی نہ کبھی تسلی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ شاید ہماری زندگی پریشانیوں اور مایوسیوں سے بھری ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہم بیماری،‏ بڑھاپے یا کسی عزیز کی موت کی وجہ سے تکلیف سہہ رہے ہیں۔‏ ہم میں سے کچھ کے ساتھ بُرا سلوک کِیا جا رہا ہے۔‏ اِس کے علاوہ ہمارے اِردگِرد ظلم‌وتشدد بڑھتا جا رہا ہے۔‏ اِن تمام باتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم ”‏آخری زمانے میں“‏ رہ رہے ہیں اور نئی دُنیا دن بہ‌دن نزدیک آتی جا رہی ہے۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1‏)‏ لیکن شاید ہم بڑے عرصے سے یہوواہ کے وعدوں کے پورا ہونے کا اِنتظار کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ہمیں زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‏ لہٰذا ہمیں تسلی کہاں سے مل سکتی ہے؟‏

2،‏ 3.‏ ‏(‏الف)‏ ہم حبقوق کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم حبقوق کی کتاب پر کیوں غور کریں گے؟‏

2 اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے آئیں،‏ حبقوق نبی کی کتاب پر غور کرتے ہیں۔‏ پاک کلام میں حبقوق کی زندگی کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں بتایا گیا لیکن اُن کی کتاب بہت ہی تسلی‌بخش ہے۔‏ حبقوق کے نام کا مطلب ”‏پیار سے گلے لگانا“‏ ہے۔‏ اِس کا اِشارہ یہوواہ کی طرف ہو سکتا ہے جو گویا ہمیں تسلی دینے کے لیے پیار سے گلے لگا رہا ہو۔‏ یا پھر اِس کا اِشارہ اِس بات کی طرف ہو سکتا ہے کہ ہم یہوواہ سے لپٹے ہوئے ہیں۔‏ حبقوق نے یہوواہ خدا سے کچھ سوال پوچھے اور یہوواہ نے اُن کے سوالوں کے جواب دیے۔‏ خدا نے حبقوق کو اِس بات‌چیت کو تحریر کرنے کا اِلہام بخشا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ ہم اِس سے تسلی حاصل‌کر سکیں گے۔‏—‏حبقوق 2:‏2‏۔‏

3 بائبل میں حبقوق اور یہوواہ کی اِس بات‌چیت کے علاوہ حبقوق کے بارے میں اَور کچھ نہیں بتایا گیا۔‏ البتہ حبقوق کی کتاب بھی اُن اِلہامی کتابوں میں سے ایک ہے جو ”‏ہماری ہدایت کے لیے لکھی گئیں تاکہ ہم [‏اِن]‏ سے تسلی پا کر اور ثابت‌قدم رہ کر اُمید حاصل کر سکیں۔‏“‏ (‏رومیوں 15:‏4‏)‏ اِس کتاب پر غور کرنے سے ہمیں فائدہ کیوں ہوگا؟‏ کیونکہ اِس سے ہم سیکھ سکیں گے کہ یہوواہ پر بھروسا کرنے میں کیا کچھ شامل ہے اور ہمیں یہ تسلی ملے گی کہ خواہ ہمیں کتنی ہی مشکلوں کا سامنا کیوں نہ ہو،‏ ہم پُرسکون رہ سکتے ہیں۔‏

یہوواہ خدا سے دُعا کریں

4.‏ حبقوق کس وجہ سے دُکھی تھے؟‏

4 حبقوق 1:‏2،‏ 3 کو پڑھیں۔‏ حبقوق نبی بہت ہی مشکل دَور میں رہتے تھے۔‏ اُن کے زمانے میں بنی‌اِسرائیل بہت بُرے اور ظالم تھے اور ایک دوسرے کے ساتھ نااِنصافی کرتے تھے۔‏ یہ دیکھ کر حبقوق کو بڑا دُکھ ہوتا تھا۔‏ حبقوق نے سوچا:‏ ”‏آخر یہ بُرائی کب ختم ہوگی؟‏ یہوواہ اِسے روکنے میں اِتنی دیر کیوں کر رہا ہے؟‏“‏ وہ بالکل بےبس محسوس کر رہے تھے۔‏ اِس لیے اُنہوں نے یہوواہ سے فریاد کی کہ وہ کچھ کرے۔‏ شاید حبقوق کو لگا کہ یہوواہ کو اپنی قوم کا خیال نہیں ہے یا وہ اُس کی مدد کرنے میں دیر کر رہا ہے۔‏ کیا آپ نے بھی کبھی ایسا محسوس کِیا ہے؟‏

ہمیں یہوواہ خدا کو اپنے خدشات اور شکوک کے بارے میں بتانا چاہیے۔‏

5.‏ ہم حبقوق کی کتاب سے کون سی اہم بات سیکھ سکتے ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

5 کیا حبقوق نے یہ سوال اِس لیے پوچھے کیونکہ اُن کا بھروسا یہوواہ خدا اور اُس کے وعدوں سے اُٹھ گیا تھا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ حبقوق تو یہوواہ سے مدد کی فریاد کر رہے تھے کہ وہ اُن کے شکوک اور مسائل کو دُور کر دے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حبقوق کو یہوواہ پر بھروسا تھا۔‏ البتہ وہ پریشان تھے اور اِس اُلجھن میں تھے کہ یہوواہ خدا نے ابھی تک کوئی کارروائی کیوں نہیں کی اور اُن کی تکلیف کو دُور کیوں نہیں کِیا۔‏ غور کریں کہ یہوواہ خدا نے حبقوق کو اپنے خدشات کو تحریر کرنے کا اِلہام بخشا۔‏ اِس سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا کو اپنے خدشات اور شکوک بتا سکتے ہیں۔‏ اُس کی خواہش ہے کہ ہم دُعا میں اُسے اپنے دل کا حال بتائیں۔‏ (‏زبور 50:‏15؛‏ 62:‏8‏)‏ امثال 3:‏5 میں ہماری حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ”‏سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔‏“‏ حبقوق نے اِسی ہدایت پر عمل کِیا۔‏

6.‏ یہ کیوں اہم ہے کہ ہم دُعا کریں؟‏

6 حبقوق نے اپنے آسمانی باپ اور دوست یہوواہ پر بھروسا کِیا اور اُس کی قُربت میں جانے کے لیے قدم اُٹھائے۔‏ وہ نہ تو اپنی پریشانیوں میں ڈوبے رہے اور نہ ہی خود اپنے مسئلوں کو حل کرنے کی کوشش کی۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے یہوواہ خدا کو اپنے احساسات اور خدشات کے بارے میں بتایا۔‏ یوں اُنہوں نے ہمارے لیے اچھی مثال قائم کی۔‏ یہوواہ جو کہ ’‏دُعا کا سننے والا‘‏ ہے،‏ چاہتا ہے کہ ہم دُعا میں اُسے اپنی فکریں بتائیں اور اِس طرح اُس پر بھروسا ظاہر کریں۔‏ (‏زبور 65:‏2‏)‏ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو وہ ہماری دُعاؤں کا جواب دیتا ہے اور ہماری رہنمائی کرتا ہے۔‏ یہ بالکل ایسے ہے جیسے وہ ہمیں گلے لگا کر تسلی دے رہا ہو۔‏ (‏زبور 73:‏23،‏ 24‏)‏ چاہے ہماری صورتحال کتنی ہی خراب کیوں نہ ہو،‏ وہ ہماری مدد کرتا ہے کہ ہم اُس کی سوچ اپنائیں۔‏ واقعی دُعا یہوواہ خدا پر بھروسا کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔‏

یہوواہ خدا کی سنیں

7.‏ حبقوق کی باتوں پر یہوواہ خدا نے کیا ردِعمل دِکھایا؟‏

7 حبقوق 1:‏5-‏7 کو پڑھیں۔‏ یہوواہ خدا کو اپنے احساسات بتانے کے بعد حبقوق نے شاید سوچا ہو کہ یہوواہ کو اُن کی باتیں بُری لگی ہوں گی۔‏ لیکن ایک شفیق باپ کی طرح یہوواہ خدا حبقوق کے احساسات کو سمجھتا تھا۔‏ وہ جانتا تھا کہ اُس کا نبی سخت کرب سے گزر رہا ہے اور مدد کی فریاد کر رہا ہے۔‏ اِس لیے یہوواہ نے اُن کو ٹوکا نہیں بلکہ اُنہیں بتایا کہ وہ جلد ہی بےوفا یہودیوں کے خلاف کارروائی کرنے والا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ یہوواہ نے سب سے پہلے حبقوق ہی کو بتایا کہ وہ یہودیوں پر عذاب لانے والا ہے۔‏

8.‏ حبقوق یہوواہ کا جواب سُن کر حیران کیوں ہوئے؟‏

8 یہوواہ خدا نے حبقوق کو بتایا کہ وہ کسدیوں یعنی بابلیوں کے ذریعے یہوداہ کے بُرے اور ظالم لوگوں کو سزا دینے والا ہے۔‏ اُس نے کہا کہ ’‏مَیں تمہارے ایّام میں یہ کام کرنے کو ہوں‘‏ جس سے ظاہر ہوا کہ یہ عذاب ضرور آنا تھا،‏ یا تو حبقوق کی زندگی میں یا پھر اُن کے زمانے میں رہنے والے اِسرائیلیوں کی زندگی میں۔‏ * حبقوق یہوواہ کا جواب سُن کر بہت حیران ہوئے۔‏ بابلی تو اِسرائیلیوں سے بھی زیادہ ظالم تھے جو کم از کم یہوواہ کے معیاروں سے تو واقف تھے۔‏ تو پھر یہوواہ اِس بُت‌پرست قوم کے ذریعے اپنی قوم کو سزا کیوں دینے والا تھا؟‏ اِس طرح تو یہودیوں کی تکلیف کم ہونے کی بجائے اَور بھی بڑھ جاتی۔‏ اگر آپ حبقوق کی جگہ ہوتے تو یہوواہ کا جواب سُن کر آپ کو کیسا لگتا؟‏

9.‏ حبقوق نے یہوواہ سے اَور کون سے سوال پوچھے؟‏

9 حبقوق 1:‏12-‏14،‏ 17 کو پڑھیں۔‏ یہ جان کر بھی کہ یہوواہ بابلیوں کے ذریعے بُرے یہودیوں کو سزا دینے والا ہے،‏ حبقوق کی اُلجھن دُور نہیں ہوئی۔‏ مگر وہ خاکسار تھے اور اُنہوں نے عزم کر رکھا تھا کہ وہ یہوواہ پر بھروسا کرتے رہیں گے،‏ یہاں تک کہ اُنہوں نے یہوواہ کو ”‏چٹان“‏ کہا۔‏ (‏اِستثنا 32:‏4؛‏ یسعیاہ 26:‏4‏)‏ حبقوق کو پکا یقین تھا کہ یہوواہ خدا شفیق اور رحم‌دل ہے اِس لیے وہ اُس سے مزید سوال کرنے سے نہیں ہچکچائے۔‏ اُنہوں نے یہوواہ سے پوچھا کہ اُس نے یہ کیوں کہا کہ وہ اِسرائیل کے حالات کو اَور زیادہ بگڑنے دے گا جس کی وجہ سے اُس کی قوم کی تکلیف بڑھ جائے گی؟‏ وہ اپنی قوم کی مشکلات کو فوراً دُور کیوں نہیں کر رہا؟‏ کائنات کا خالق‌ومالک ہو کر بھی وہ کیوں ”‏خاموش رہتا ہے“‏ اور بُرائی کو کیوں برداشت کر رہا ہے جبکہ وہ تو ”‏قدوس“‏ ہے اور ’‏اُس کی آنکھیں ایسی پاک ہیں کہ وہ بدی کو دیکھ نہیں سکتا‘‏؟‏

10.‏ کبھی کبھار ہم حبقوق کی طرح کیوں محسوس کرتے ہیں؟‏

10 کبھی کبھار ہم بھی حبقوق کی طرح محسوس کرتے ہیں۔‏ بےشک ہم یہوواہ کی سنتے ہیں،‏ اُس پر بھروسا رکھتے ہیں اور اُس کے کلام کا مطالعہ کرتے ہیں جس سے ہماری اُمید مضبوط ہو جاتی ہے۔‏ ہم اُس کی تنظیم کے ذریعے تعلیم پاتے ہیں اور اُس کے وعدوں کے بارے میں سیکھتے ہیں۔‏ لیکن پھر بھی شاید وقتاًفوقتاً ہمارے دل میں یہ سوال اُٹھے:‏ ”‏آخر میری تکلیفیں کب ختم ہوں گی؟‏“‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ حبقوق نے آگے کیا کِیا۔‏ اِس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏

یہوواہ خدا کی طرف سے کارروائی کا اِنتظار کریں

11.‏ حبقوق نے کیا عزم کِیا؟‏

11 حبقوق 2:‏1 کو پڑھیں۔‏ یہوواہ سے بات کرنے کے بعد حبقوق نبی پُرسکون ہو گئے۔‏ اُنہوں نے یہوواہ خدا کی طرف سے کارروائی کا اِنتظار کرنے کا عزم کر لیا۔‏ بعد میں اُنہوں نے اِس عزم کو دُہراتے ہوئے کہا:‏ ”‏مَیں صبر سے .‏ .‏ .‏ بُرے دن کا منتظر ہوں۔‏“‏ (‏حبقوق 3:‏16‏)‏ یہوواہ کے بہت سے اَور بھی خادموں نے بڑے صبر سے اِس بات کا اِنتظار کِیا کہ یہوواہ کچھ کرے۔‏ اُن کی مثال سے ہمیں بھی ایسا کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔‏—‏میکاہ 7:‏7؛‏ یعقوب 5:‏7،‏ 8‏۔‏

ہمیں اِس بات پر بھروسا کرنا چاہیے کہ یہوواہ اپنے مقررہ وقت پر ہماری تکلیف کو دُور کر دے گا۔‏

12.‏ ہم حبقوق نبی سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

12 ہم حبقوق نبی سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ پہلی بات یہ کہ چاہے ہمیں کتنی آزمائشوں کا سامنا کیوں نہ ہو،‏ ہمیں یہوواہ خدا سے دُعا کرتے رہنا چاہیے۔‏ دوسری بات یہ کہ ہمیں اُن باتوں پر دھیان دینا چاہیے جو یہوواہ ہمیں اپنے کلام اور اپنی تنظیم کے ذریعے بتاتا ہے۔‏ تیسری بات یہ کہ ہمیں بھروسا کرنا چاہیے کہ یہوواہ اپنے مقررہ وقت پر ہماری تکلیف کو دُور کر دے گا اور ہمیں صبر سے اِنتظار کرنا چاہیے کہ وہ کارروائی کرے۔‏ اگر ہم حبقوق کی مثال پر عمل کریں گے تو ہم بھی پُرسکون ہو جائیں گے اور ثابت‌قدم رہیں گے۔‏ ہم اپنی اُمید کی بِنا پر صبر سے کام لے سکیں گے،‏ ہم ہر حال میں خوش رہیں گے اور ہمیں یقین ہوگا کہ یہوواہ ضرور کارروائی کرے گا۔‏—‏رومیوں 12:‏12‏۔‏

13.‏ یہوواہ خدا نے حبقوق کو کیسے تسلی دی؟‏

13 حبقوق 2:‏3 کو پڑھیں۔‏ بِلاشُبہ یہوواہ خدا بہت خوش تھا کہ حبقوق نبی نے اُس کی طرف سے کارروائی کا اِنتظار کرنے کا عزم کِیا تھا۔‏ یہوواہ خدا جانتا تھا کہ اُس کے نبی پر کیا گزر رہی ہے۔‏ اِس لیے اُس نے حبقوق کو تسلی دی اور اُن کے سوالوں کے جواب دیے۔‏ اُس نے حبقوق کو یقین دِلایا کہ وہ جلد ہی اُن کی پریشانیوں کو دُور کرے گا۔‏ یوں سمجھیں کہ یہوواہ حبقوق سے کہہ رہا تھا کہ ”‏مجھ پر بھروسا کرو اور صبر کرو۔‏ مَیں تمہاری فریاد کو ضرور پورا کروں گا،‏ خواہ تمہیں لگے کہ اِس میں دیر ہو رہی ہے۔‏“‏ یہوواہ نے حبقوق کو یاد دِلایا کہ وہ اُس وقت کو مقرر کر چُکا ہے جب وہ اپنے وعدے پورے کرے گا۔‏ اُس نے اپنے نبی سے کہا کہ اگر وہ صبر سے کام لے گا تو وہ مایوس نہیں ہوگا۔‏

ہم نے دل‌وجان سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا عزم کیوں کِیا ہے؟‏ (‏پیراگراف 14 کو دیکھیں۔‏)‏

14.‏ ہمیں مشکل وقت میں کیا کرنا چاہیے؟‏

14 ہمیں بھی یہوواہ خدا کی طرف سے کارروائی کا اِنتظار کرنا چاہیے اور اُس کی باتوں پر دھیان دینا چاہیے۔‏ پھر ہم بھی مشکل سے مشکل وقت میں اُس پر بھروسا کر سکیں گے اور پُرسکون رہ سکیں گے۔‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُن ”‏وقتوں یا زمانوں“‏ کے حوالے سے پریشان نہ ہوں جو اُس نے ہم پر ظاہر نہیں کیے ہیں۔‏ (‏اعمال 1:‏7‏)‏ اِس کی بجائے ہمیں اِس بات پر بھروسا کرنا چاہیے کہ یہوواہ ہی جانتا ہے کہ کارروائی کرنے کا بہترین وقت کب ہے۔‏ ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے بلکہ خاکساری،‏ صبر اور مضبوط ایمان کے ساتھ اِنتظار کرنا چاہیے اور اِس دوران دل‌وجان سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنی چاہیے۔‏—‏مرقس 13:‏35-‏37؛‏ گلتیوں 6:‏9‏۔‏

یہوواہ خدا پر بھروسا کریں اور زندگی پائیں

15،‏ 16.‏ ‏(‏الف)‏ حبقوق کی کتاب میں کون سے وعدے درج ہیں؟‏ (‏ب)‏ اِن وعدوں سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏

15 یہوواہ خدا کا وعدہ ہے کہ ”‏صادق اپنے ایمان سے زندہ رہے گا“‏ اور ”‏زمین [‏یہوواہ]‏ کے جلال کے عرفان سے معمور ہوگی۔‏“‏ (‏حبقوق 2:‏4،‏ 14‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اُن لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی دے گا جو صبر سے اُس پر بھروسا کرتے ہیں۔‏

16 حبقوق 2:‏4 میں درج وعدہ اِتنا اہم ہے کہ پولُس رسول نے اپنے خطوں میں تین بار اِس کا حوالہ دیا۔‏ (‏رومیوں 1:‏17؛‏ گلتیوں 3:‏11؛‏ عبرانیوں 10:‏38‏)‏ لہٰذا ہم پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ چاہے ہم پر کتنا ہی مشکل وقت کیوں نہ آئے،‏ اگر ہم یہوواہ خدا پر بھروسا کریں گے تو ہم اُس کے وعدوں کو پورا ہوتا دیکھیں گے۔‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہماری توجہ اُس اُمید سے نہ ہٹے جو ہمیں بائبل میں ملتی ہے۔‏

17.‏ اگر ہم یہوواہ خدا پر بھروسا کریں گے تو وہ ہمارے لیے کیا کرے گا؟‏

17 حبقوق کی کتاب میں ہم سب کے لیے جو آخری زمانے میں رہ رہے ہیں،‏ بہت اہم سبق پایا جاتا ہے۔‏ یہوواہ خدا نے اُن لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی عطا کرنے کا وعدہ کِیا ہے جو نیک ہیں اور اُس پر دل سے بھروسا کرتے ہیں۔‏ اِس لیے آئیں،‏ یہوواہ پر اپنا بھروسا مضبوط کریں،‏ خواہ ہمیں کتنی ہی پریشانیوں اور مسئلوں کا سامنا کیوں نہ ہو۔‏ یہوواہ نے حبقوق سے جو کچھ کہا،‏ اِس سے ہم جان جاتے ہیں کہ وہ ہماری بھی مدد کرے گا اور ہمیں نجات دِلائے گا۔‏ اُس نے ہم سے درخواست کی ہے کہ ہم صبر سے اُس مقررہ وقت کا اِنتظار کریں جب اُس کی بادشاہت زمین پر حکمرانی شروع کرے گی۔‏ تب زمین پر صرف ایسے لوگ ہوں گے جو نرم‌مزاج ہیں اور یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏—‏متی 5:‏5؛‏ عبرانیوں 10:‏36-‏39‏۔‏

یہوواہ خدا پر بھروسا کریں اور خوش رہیں

18.‏ یہوواہ خدا کی بات کا حبقوق نبی پر کیا اثر ہوا؟‏

18 حبقوق 3:‏16-‏19 کو پڑھیں۔‏ یہوواہ خدا کی بات کا حبقوق نبی پر گہرا اثر ہوا۔‏ اُنہوں نے اُن حیرت‌انگیز کاموں کے بارے میں سوچ بچار کی جو یہوواہ نے ماضی میں اپنی قوم کے لیے کیے تھے۔‏ یوں اُن کا بھروسا اَور بھی مضبوط ہو گیا۔‏ اُنہیں پکا یقین ہو گیا کہ یہوواہ جلد کارروائی کرے گا۔‏ اِس سے اُن کو بڑی تسلی ملی حالانکہ وہ جانتے تھے کہ اُنہیں کچھ وقت کے لیے تکلیف اُٹھانی پڑے گی۔‏ اُن کے شک دُور ہو گئے تھے اور اُنہیں پورا یقین تھا کہ یہوواہ خدا اُنہیں بچا لے گا۔‏ اُنہوں نے 18 آیت میں جو بات کہی،‏ اِسے بھروسے کے حوالے سے بائبل کی سب سے خوب‌صورت آیت قرار دیا گیا ہے۔‏ کچھ عالموں کے مطابق اِس آیت کا لفظی مطلب ہے:‏ ”‏مَیں مالک کی وجہ سے خوشی کے مارے اُچھلوں گا۔‏ مَیں اپنے خدا سے اِتنا خوش ہوں گا کہ مَیں گول گول گھوموں گا۔‏“‏ حبقوق کی طرح ہمیں بھی خوشی ہے کہ یہوواہ خدا نے ہمیں مستقبل کے لیے شان‌دار اُمید دی ہے اور ہمیں یقین دِلایا ہے کہ وہ جلد ہی اپنے وعدوں کو پورا کرے گا۔‏

19.‏ ہمیں کیا کرنا ہوگا تاکہ حبقوق کی طرح ہمیں بھی یہوواہ سے تسلی ملے؟‏

19 حبقوق کی کتاب میں سب سے اہم سبق یہ ہے کہ ہمیں یہوواہ خدا پر بھروسا کرتے رہنا چاہیے۔‏ (‏حبقوق 2:‏4‏)‏ ایسا کرنے کے لیے ہمیں اُس کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کرنا ہوگا۔‏ لہٰذا (‏1)‏ ہمیں دُعا کرنے میں ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور اُسے اپنے خدشوں اور شکوک کے بارے میں بتانا چاہیے۔‏ (‏2)‏ ہمیں اُن باتوں پر دھیان دینا چاہیے جو یہوواہ اپنے کلام کے ذریعے ہمیں بتاتا ہے اور اُس کی تنظیم کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے۔‏ (‏3)‏ ہمیں اُس کا وفادار رہنا چاہیے اور صبر سے اُس وقت کا اِنتظار کرنا چاہیے جب وہ اپنے وعدے پورے کرے گا۔‏ حبقوق نبی نے یہ سب کچھ کِیا۔‏ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏ حالانکہ وہ شروع میں بہت پریشان تھے لیکن یہوواہ کے ساتھ بات‌چیت کرنے کے بعد اُنہوں نے ہمت باندھی اور وہ خوش ہو گئے۔‏ اگر ہم اُن کی مثال پر عمل کریں گے تو ہمیں بھی تسلی ملے گی گویا ہمارا آسمانی باپ یہوواہ ہمیں پیار سے گلے لگا رہا ہو۔‏ بھلا اِس بُری دُنیا میں ہمیں اِس سے بڑی کوئی تسلی مل سکتی ہے؟‏

^ پیراگراف 8 حبقوق 1:‏5 میں لفظ ”‏تمہارے“‏ کے لیے جو عبرانی لفظ اِستعمال ہوا ہے،‏ وہ جمع میں ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تباہی یہوداہ کے تمام باشندوں پر آنی تھی۔‏