مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 47

احبار کی کتاب میں ہمارے لیے کون سے سبق پائے جاتے ہیں؟‏

احبار کی کتاب میں ہمارے لیے کون سے سبق پائے جاتے ہیں؟‏

‏”‏پاک صحیفوں میں جو کچھ بھی لکھا ہے،‏ وہ خدا کے اِلہام سے ہے اور .‏ .‏ .‏ فائدہ‌مند ہے۔‏“‏‏—‏2-‏تیم 3:‏16‏۔‏

گیت نمبر 98‏:‏ خدا کا پاک کلام

مضمون پر ایک نظر *

1،‏ 2.‏ ہمیں احبار کی کتاب میں لکھی باتوں پر گہرائی سے کیوں غور کرنا چاہیے؟‏

پولُس رسول نے اپنے دوست تیمُتھیُس کے نام خط میں کہا:‏ ”‏پاک صحیفوں میں جو کچھ بھی لکھا ہے،‏ وہ خدا کے اِلہام سے ہے اور .‏ .‏ .‏ فائدہ‌مند ہے۔‏“‏ (‏2-‏تیم 3:‏16‏)‏ پاک صحیفوں میں احبار کی کتاب بھی شامل ہے۔‏ آپ اِس کتاب کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟‏ کچھ لوگوں کے خیال میں یہ ایک ایسی کتاب ہے جس میں درج قوانین ہمارے زمانے پر لاگو نہیں ہوتے۔‏ لیکن اِس حوالے سے سچے مسیحیوں کا نظریہ فرق ہے۔‏

2 احبار کی کتاب تقریباً 3500 سال پہلے لکھی گئی۔‏ لیکن پھر بھی یہوواہ نے اِسے ”‏ہماری ہدایت کے لیے“‏ اپنے کلام میں محفوظ کروایا۔‏ (‏روم 15:‏4‏)‏ اِس کتاب سے یہوواہ کی سوچ کے بارے میں کافی کچھ پتہ چلتا ہے۔‏ اِس لیے ہمیں اِس میں لکھی باتوں پر گہرائی سے غور کرنا چاہیے۔‏ دراصل ہم اِس اِلہامی کتاب سے بہت سے اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ آئیں،‏ اِن میں سے چار اسباق پر غور کریں۔‏

ہم یہوواہ کی خوشنودی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

3.‏ ہر سال یومِ‌کفارہ پر قربانیاں کیوں چڑھائی جاتی تھیں؟‏

3 پہلا سبق:‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ ہماری قربانیوں کو قبول فرمائے تو پہلے ہمیں اُس کی خوشنودی حاصل کرنی چاہیے۔‏ ہر سال یومِ‌کفارہ پر اِسرائیلی قوم جمع ہوتی تھی اور کاہنِ‌اعظم جانوروں کی قربانیاں چڑھاتا تھا۔‏ اِن قربانیوں کے ذریعے بنی‌اِسرائیل کو یاد دِلایا جاتا تھا کہ اُنہیں گُناہ سے پاک ہونے کی ضرورت ہے۔‏ لیکن مُقدس‌ترین خانے میں قربانی کا خون لے جانے سے پہلے کاہنِ‌اعظم کو ایک اَور کام کرنا ہوتا تھا۔‏ یہ کام بنی‌اِسرائیل کے گُناہوں کی معافی سے زیادہ اہم ہوتا تھا۔‏

‏(‏پیراگراف نمبر 4 کو دیکھیں۔‏)‏ *

4.‏ جب کاہنِ‌اعظم یومِ‌کفارہ پر پہلی بار مُقدس‌ترین خانے میں جاتا تھا تو احبار 16:‏12،‏ 13 کے مطابق وہ کیا کرتا تھا؟‏ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

4 احبار 16:‏12،‏ 13 کو پڑھیں۔‏ ذرا یومِ‌کفارہ کے اِس منظر کا تصور کریں:‏ کاہنِ‌اعظم خیمۂ‌اِجتماع میں داخل ہوا ہے۔‏ اُسے آج تین بار مُقدس‌ترین خانے میں جانا ہے اور اب وہ پہلی بار وہاں جانے والا ہے۔‏ اُس کے ایک ہاتھ میں خوشبودار بخور سے بھرا برتن ہے اور دوسرے ہاتھ میں بخوردان ہے جس میں دہکتے کوئلے بھرے ہوئے ہیں۔‏ * وہ اُس پردے کے سامنے جا کر رُک جاتا ہے جو مُقدس‌ترین خانے کے داخلی حصے پر لگا ہوا ہے۔‏ پھر وہ بڑے ہی احترام کے ساتھ مُقدس‌ترین خانے میں داخل ہوتا ہے اور عہد کے صندوق کے سامنے جا کر کھڑا ہو جاتا ہے۔‏ اب وہ ایک لحاظ سے یہوواہ کی حضوری میں آ چُکا ہے۔‏ وہ پاک بخور کو دہکتے کوئلوں پر ڈالتا ہے جس پر پورا کمرہ خوشبو سے مہک اُٹھتا ہے۔‏ * بعد میں وہ گُناہ کی قربانی کا خون لے کر پھر سے مُقدس‌ترین خانے میں آئے گا۔‏ ذرا غور کریں کہ کاہنِ‌اعظم نے پہلے مُقدس‌ترین خانے میں آ کر بخور جلایا ہے اور پھر وہ یہاں آ کر گُناہ کی قربانی کا خون پیش کرے گا۔‏

5.‏ یومِ‌کفارہ پر بخور کے اِستعمال سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

5 یومِ‌کفارہ پر بخور کے اِستعمال سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ کے وفادار بندوں کی دُعائیں بخور کی طرح ہیں۔‏ (‏زبور 141:‏2؛‏ مکا 5:‏8‏)‏ ہم نے دیکھا ہے کہ کاہنِ‌اعظم بڑے احترام کے ساتھ یہوواہ کے حضور بخور لاتا تھا۔‏ اِسی طرح ہمیں بھی بڑے احترام کے ساتھ یہوواہ کے حضور دُعا کرنی چاہیے۔‏ ہم یہوواہ کے بڑے شکرگزار ہیں کہ کائنات کا خالق‌ومالک ہونے کے باوجود وہ دُعا کے ذریعے ہمیں اپنی قُربت میں آنے کا موقع دیتا ہے۔‏ (‏یعقو 4:‏8‏)‏ یہ ایسے ہی ہے جیسے ایک بچہ اپنے باپ کے پاس جا کر اُس سے بات کرتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ یہوواہ ہمیں اپنے دوست بننے کا بھی موقع دیتا ہے۔‏ یہ اعزاز ہمارے لیے نہایت بیش‌قیمت ہے۔‏ اِس لیے ہم کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہتے جس سے یہوواہ ناخوش ہو۔‏

6.‏ کاہنِ‌اعظم کو قربانی چڑھانے سے پہلے بخور کیوں جلانا ہوتا تھا اور ہم اِس سے یسوع کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

6 کاہنِ‌اعظم کو قربانی چڑھانے سے پہلے بخور جلانا ہوتا تھا۔‏ وہ بخور اِس لیے جلاتا تھا تاکہ اِس بات کا یقین کر لے کہ یہوواہ اُس سے خوش ہے اور وہ اُس کی قربانی کو قبول فرمائے گا۔‏ ہم اِس سے یسوع کے بارے میں ایک اہم بات سیکھتے ہیں۔‏ جب یسوع زمین پر تھے تو اُنہیں اپنی جان کی قربانی دینے سے پہلے ایک اہم کام کرنا تھا۔‏ یہ کام اِنسانوں کو نجات دِلانے سے زیادہ اہم تھا۔‏ یہ کون سا کام تھا؟‏ اُنہیں اپنی پوری زندگی یہوواہ کا وفادار اور فرمانبردار رہنا تھا تاکہ یہوواہ اُن کی قربانی کو قبول فرمائے۔‏ ایسا کرنے سے یسوع نے یہ ثابت کرنا تھا کہ اُن کے باپ کے معیار بالکل صحیح ہیں اور اُس کا حکمرانی کرنے کا طریقہ راست اور درست ہے۔‏

7.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یسوع نے اپنی پوری زندگی یہوواہ کو خوش کِیا؟‏

7 زمین پر اپنی زندگی کے دوران یسوع ہمیشہ یہوواہ کے فرمانبردار رہے۔‏ اُنہیں آزمائشوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ جانتے تھے کہ اُنہیں دردناک موت دی جائے گی۔‏ لیکن اِس سب کے باوجود وہ یہ ثابت کرنے کے لیے ڈٹے رہے کہ اُن کے باپ کا حکمرانی کرنے کا طریقہ بالکل صحیح ہے۔‏ (‏فل 2:‏8‏)‏ مشکلات کے دوران اُنہوں نے ”‏آنسو بہا بہا کر اور دُہائیاں دے دے کر“‏ یہوواہ سے دُعا کی۔‏ (‏عبر 5:‏7‏)‏ اُن کی یہ دُعائیں دل کی گہرائیوں سے نکلتی تھیں اور یہ ثابت کرتی تھیں کہ وہ یہوواہ کے وفادار ہیں۔‏ اِن دُعاؤں کے ذریعے اُن کا یہ عزم اَور پکا ہو جاتا تھا کہ اُنہیں خدا کے فرمانبردار رہنا ہے۔‏ یہوواہ کے حضور یسوع کی دُعائیں خوشبودار بخور کی طرح ہوتی تھیں۔‏ یسوع نے زمین پر اپنی زندگی کے دوران ہمیشہ اپنے باپ کو خوش کِیا۔‏ اُن کی زندگی سے ثابت ہو گیا کہ یہوواہ جس طریقے سے حکمرانی کرتا ہے،‏ وہ بالکل درست ہے۔‏

8.‏ ہم یسوع کی زندگی سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

8 یسوع کی طرح ہمیں بھی دل‌وجان سے کوشش کرنی چاہیے کہ ہم یہوواہ کے وفادار اور فرمانبردار رہیں۔‏ جب ہمیں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو ہمیں دل کی گہرائیوں سے یہوواہ سے دُعا کرنی چاہیے اور اُسے خوش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏ یوں ہم یہ ظاہر کریں گے کہ ہم یہوواہ کے حکمرانی کرنے کے طریقے کی حمایت کرتے ہیں۔‏ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ہم ایسے کام کریں گے جنہیں یہوواہ پسند نہیں کرتا تو وہ ہماری دُعاؤں کو نہیں سنے گا۔‏ اِس لیے ہمیں یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے۔‏ پھر جب ہم دل کی گہرائیوں سے یہوواہ سے دُعا کریں گے تو ہماری دُعائیں اُس کے حضور خوشبودار بخور کی طرح ہوں گی۔‏ اِس کے علاوہ ہم یہ یقین رکھ پائیں گے کہ ہماری وفاداری اور فرمانبرداری کو دیکھ کر ہمارا آسمانی باپ ہم سے خوش ہے۔‏—‏امثا 27:‏11‏۔‏

ہم شکرگزاری اور محبت کی بِنا پر یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں

‏(‏پیراگراف نمبر 9 کو دیکھیں۔‏)‏ *

9.‏ اِسرائیلی سلامتی کی قربانیاں کیوں چڑھاتے تھے؟‏

9 دوسرا سبق:‏ ہم یہوواہ کی خدمت اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ ہم اُس کے شکرگزار ہیں۔‏ اِس سلسلے میں ذرا سلامتی کی قربانیوں پر غور کریں جو کہ قدیم اِسرائیل میں یہوواہ کی عبادت کا ایک اہم حصہ ہوتی تھیں۔‏ * احبار کی کتاب سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایک اِسرائیلی ”‏شکرانہ کے طور پر“‏ سلامتی کی قربانی چڑھا سکتا تھا۔‏ (‏احبا 7:‏11-‏13،‏ 16-‏18‏)‏ اِسرائیلیوں کو یہ قربانی چڑھانے کا حکم نہیں دیا گیا تھا بلکہ وہ یہ قربانی اپنی خوشی سے چڑھاتے تھے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ جو شخص یہ قربانی چڑھاتا تھا،‏ وہ یہوواہ سے محبت کی بِنا پر ایسا کرتا تھا۔‏ قربانی چڑھانے والا شخص،‏ اُس کے گھر والے اور کاہن قربانی کے جانور کا گوشت کھاتے تھے۔‏ لیکن اُس جانور کے کچھ حصے یہوواہ کے لیے مخصوص ہوتے تھے اور اُس کے حضور پیش کیے جاتے تھے۔‏ یہ کون سے حصے تھے؟‏

‏(‏پیراگراف نمبر 10 کو دیکھیں۔‏)‏ *

10.‏ احبار 3:‏6،‏ 12،‏ 14-‏16 کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ یسوع نے جو خدمت انجام دی،‏ وہ سلامتی کی قربانیوں کی طرح کیسے تھی۔‏

10 تیسرا سبق:‏ ہم محبت کی بِنا پر یہوواہ کو اپنا بہترین دیتے ہیں۔‏ یہوواہ کی نظر میں چربی جانور کا بہترین حصہ ہوتی تھی۔‏ یہوواہ نے یہ بھی کہا تھا کہ جانور کے کچھ اعضا مثلاً گُردے خاص ہیں۔‏ ‏(‏احبار 3:‏6،‏ 12،‏ 14-‏16 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس لیے جب کوئی اِسرائیلی اپنی خوشی سے جانور کے اہم اعضا اور چربی یہوواہ کے حضور پیش کرتا تھا تو یہوواہ بہت خوش ہوتا تھا۔‏ جو اِسرائیلی ایسی قربانی چڑھاتا تھا،‏ وہ یہ ظاہر کرتا تھا کہ وہ یہوواہ کو بہترین چیز دینا چاہتا ہے۔‏ یسوع نے بھی خوشی سے یہوواہ کو اپنا بہترین دیا۔‏ اُنہوں نے ایسا تب کِیا جب اُنہوں نے یہوواہ سے محبت کی بِنا پر دل‌وجان سے اُس کی خدمت کی۔‏ (‏یوح 14:‏31‏)‏ یسوع کو یہوواہ کی مرضی پر عمل کرنے سے خوشی ملتی تھی اور وہ اُس کی شریعت سے گہری محبت کرتے تھے۔‏ (‏زبور 40:‏8‏)‏ ذرا سوچیں کہ جب یہوواہ یہ دیکھتا ہوگا کہ اُس کا بیٹا اِتنے دل سے اُس کی خدمت کر رہا ہے تو وہ کتنا خوش ہوتا ہوگا!‏

ہم محبت کی بِنا پر یہوواہ کو اپنا بہترین دیتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 11،‏ 12 کو دیکھیں۔‏)‏ *

11.‏ ہماری خدمت سلامتی کی قربانیوں کی طرح کیسے ہے اور اِس سے ہمیں کیا تسلی ملتی ہے؟‏

11 جس طرح ایک اِسرائیلی اپنی خوشی سے سلامتی کی قربانی چڑھاتا تھا،‏ اُسی طرح ہم بھی خوشی سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔‏ ہم یہوواہ کو اپنا بہترین دیتے ہیں یعنی ہم دل‌وجان سے اُس کے لیے وہ سب کچھ کرتے ہیں جو ہم کر سکتے ہیں۔‏ اور ہم ایسا اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ ہمارے دل اُس کے لیے محبت سے بھرے ہیں۔‏ ذرا سوچیں کہ جب یہوواہ یہ دیکھتا ہوگا کہ اُس کے لاکھوں بندے اُس سے گہری محبت کی بِنا پر اُس کی خدمت کر رہے ہیں تو وہ کتنا خوش ہوتا ہوگا!‏ ہم اِس بات سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں کہ یہوواہ نہ صرف اُن کاموں کو دیکھ کر خوش ہوتا ہے جو ہم اُس کے لیے کرتے ہیں بلکہ وہ ہماری نیت کو دیکھ کر بھی خوش ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر اگر آپ عمررسیدہ ہیں اور یہوواہ کی اُتنی خدمت نہیں کر سکتے جتنی آپ کرنا چاہتے ہیں تو یقین رکھیں کہ یہوواہ آپ کی صورتحال کو سمجھتا ہے۔‏ شاید آپ کو لگے کہ آپ یہوواہ کے لیے بہت تھوڑا کر رہے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ آپ کی نیت کو دیکھتا ہے یعنی وہ یہ دیکھتا ہے کہ آپ کے دل میں اُس کے لیے گہری محبت ہے اور اِس محبت کی بِنا پر آپ وہ سب کچھ کر رہے ہیں جو آپ کر سکتے ہیں۔‏ آپ یہوواہ کو اپنا بہترین دے رہے ہیں اور وہ اِس بات سے بہت خوش ہے۔‏

12.‏ سلامتی کی قربانیوں پر یہوواہ کا کیا ردِعمل ہوتا تھا اور اِس سے ہمیں کیا یقین ہوتا ہے؟‏

12 ہم سلامتی کی قربانیاں چڑھانے کے بندوبست سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ جب جانور کے بہترین حصے آگ میں جلتے تھے تو اُن کا دھواں اُوپر کی طرف اُٹھتا تھا اور یہوواہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوتا تھا۔‏ یقین مانیں کہ جب آپ دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں تو یہ دیکھ کر بھی یہوواہ بہت خوش ہوتا ہے۔‏ (‏کُل 3:‏23‏)‏ چاہے آپ یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے تھوڑا کریں یا زیادہ،‏ وہ آپ کی کوششوں کو کبھی نہیں بھولے گا اور ہمیشہ اُن کی قدر کرے گا۔‏—‏متی 6:‏20؛‏ عبر 6:‏10‏۔‏

یہوواہ اپنی تنظیم کو برکت دیتا ہے

13.‏ جب ہارون اور اُن کے بیٹوں کو کاہن مقرر کِیا گیا تو احبار 9:‏23،‏ 24 کے مطابق یہوواہ نے اِس کی منظوری کیسے دی؟‏

13 چوتھا سبق:‏ یہوواہ اپنی تنظیم کے زمینی حصے کو برکت دے رہا ہے۔‏ ذرا غور کریں کہ جب 1512 قبل‌ازمسیح میں کوہِ‌سینا کے دامن میں خیمۂ‌اِجتماع لگایا گیا تو کیا ہوا۔‏ (‏خر 40:‏17‏)‏ اُس موقعے پر موسیٰ نبی کی سربراہی میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں ہارون اور اُن کے بیٹوں کو کاہن مقرر کِیا گیا۔‏ اِن کاہنوں نے بنی‌اِسرائیل کے سامنے پہلی بار جانوروں کی قربانیاں چڑھائیں۔‏ (‏احبا 9:‏1-‏5‏)‏ اِس کے بعد یہوواہ نے اُن کے کاہن مقرر ہونے پر اپنی منظوری دی۔‏ اُس نے ایسا کیسے کِیا؟‏ جب ہارون اور موسیٰ نے لوگوں کو برکت دی تو یہوواہ نے قربان‌گاہ پر رکھی قربانی کو پوری طرح آگ سے بھسم کر دیا۔‏‏—‏احبار 9:‏23،‏ 24 کو پڑھیں۔‏

14.‏ جب یہوواہ نے آسمان سے آگ نازل کی تو اِس سے کیا ظاہر ہوا اور اِس کا ہم سے کیا تعلق ہے؟‏

14 جب یہوواہ نے آسمان سے آگ نازل کر کے قربانی کو بھسم کر دیا تو اِس سے کیا ظاہر ہوا؟‏ یہ کہ یہوواہ ہارون اور اُن کے بیٹوں کے کاہن مقرر ہونے پر خوش ہے اور اُن کے ساتھ ہے۔‏ جب بنی‌اِسرائیل نے اِس بات کا واضح ثبوت دیکھ لیا کہ یہوواہ کاہنوں کے ساتھ ہے تو وہ جان گئے کہ اُنہیں بھی کاہنوں کی حمایت کرنی ہے۔‏ کیا اِس سب کا ہم سے کوئی تعلق ہے؟‏ بالکل۔‏ قدیم اِسرائیل میں کہانت کا اِنتظام اُس کہانت کا محض سایہ تھا جو کہیں زیادہ افضل ہے۔‏ ہمارے کاہنِ‌اعظم یسوع مسیح قدیم اِسرائیل کے تمام کاہنِ‌اعظموں سے زیادہ عظیم ہیں۔‏ اُن کے ساتھ 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص بھی ہیں جو کاہنوں اور بادشاہوں کے طور پر کام کریں گے۔‏—‏عبر 4:‏14؛‏ 8:‏3-‏5؛‏ 10:‏1‏۔‏

یہوواہ اپنی تنظیم کی رہنمائی کر رہا ہے اور اِسے برکت دے رہا ہے۔‏ ہم دل سے یہوواہ کی تنظیم کی حمایت کرتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 15-‏17 کو دیکھیں۔‏)‏ *

15،‏ 16.‏ یہوواہ نے کیسے ظاہر کِیا ہے کہ وہ ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ کے ساتھ ہے؟‏

15 سن 1919ء میں یسوع مسیح نے مسح‌شُدہ بھائیوں کے ایک چھوٹے سے گروہ کو ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ مقرر کِیا۔‏ یہ غلام مُنادی کے کام میں پیشوائی کرتا ہے اور مسیح کے پیروکاروں کو ”‏صحیح وقت پر کھانا“‏ دیتا ہے۔‏ (‏متی 24:‏45‏)‏ کیا اِس بات کا کوئی واضح ثبوت ہے کہ یہوواہ وفادار اور سمجھ‌دار غلام کے ساتھ ہے؟‏

16 شیطان اور اُس کی دُنیا نے وفادار غلام کے کام کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔‏ اگر یہوواہ وفادار غلام کے ساتھ نہ ہوتا تو وہ اِس کام کو جاری نہ رکھ پاتا۔‏ دو عالمی جنگوں،‏ کڑی اذیت،‏ عالمی معاشی بحران اور نااِنصافیوں کے باوجود وفادار غلام مسیح کے پیروکاروں کو روحانی کھانا فراہم کرتا آیا ہے۔‏ ذرا سوچیں کہ آج 900 سے زیادہ زبانوں میں کثرت سے اور مُفت روحانی کھانا دستیاب ہے!‏ کیا یہ یہوواہ کی مدد کا واضح ثبوت نہیں ہے؟‏ ایک اَور ثبوت مُنادی کے کام سے تعلق رکھتا ہے۔‏ آج خوش‌خبری کی مُنادی ”‏ساری دُنیا میں“‏ کی جا رہی ہے۔‏ (‏متی 24:‏14‏)‏ بےشک یہوواہ اپنی تنظیم کی رہنمائی کر رہا ہے اور اِسے بڑی برکتوں سے نواز رہا ہے۔‏

17.‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی تنظیم کی حمایت کرتے ہیں؟‏

17 ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے:‏ ”‏کیا مَیں یہوواہ کا شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے اپنی تنظیم کا حصہ بنایا ہے؟‏“‏ موسیٰ کے زمانے میں یہوواہ نے آسمان سے آگ نازل کر کے واضح طور پر ثابت کر دیا تھا کہ وہ ہارون اور اُن کے بیٹوں کے ساتھ ہے۔‏ اِسی طرح آج یہوواہ واضح طور پر ثابت کر رہا ہے کہ وہ اپنی تنظیم کے ساتھ ہے۔‏ بےشک ہمارے پاس یہوواہ کا شکر کرنے کی ڈھیروں ڈھیر وجوہات ہیں۔‏ (‏1-‏تھس 5:‏18،‏ 19‏)‏ لیکن ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی تنظیم کی حمایت کرتے ہیں؟‏ ہم اُن ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں جو ہمیں ہماری مطبوعات میں اور اِجلاسوں اور اِجتماعوں پر دی جاتی ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہمارے لیے جس حد تک ممکن ہے،‏ ہم مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام میں زیادہ سے زیادہ حصہ لے سکتے ہیں۔‏—‏1-‏کُر 15:‏58‏۔‏

18.‏ آپ نے کیا عزم کِیا ہے؟‏

18 آئیں،‏ یہ عزم کریں کہ ہم اُن اسباق پر عمل کریں گے جو ہم نے احبار کی کتاب سے سیکھے ہیں۔‏ دُعا ہے کہ ہمیں یہوواہ کی خوشنودی حاصل ہو اور وہ ہماری قربانیوں کو قبول فرمائے؛‏ ہم شکرگزاری کے جذبے سے معمور ہو کر یہوواہ کی خدمت کریں؛‏ ہم یہوواہ سے محبت کی بِنا پر اُسے اپنا بہترین دیں اور ہم دل سے اُس کی تنظیم کی حمایت کریں۔‏ یہ تمام کام کرنے سے ہم ظاہر کریں گے کہ ہم یہوواہ کی خدمت کرنے کے اعزاز کی دل سے قدر کرتے ہیں۔‏

گیت نمبر 96‏:‏ خدا کا کلام—‏ایک خزانہ

^ پیراگراف 5 احبار کی کتاب میں وہ قوانین درج ہیں جو یہوواہ نے قدیم اِسرائیلی قوم کو دیے تھے۔‏ مسیحیوں کے طور پر ہم اِن قوانین کے پابند نہیں ہیں۔‏ لیکن ہم اِن پر غور کرنے سے فائدہ ضرور حاصل کر سکتے ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ احبار کی کتاب میں ہمارے لیے کون سے اہم سبق پائے جاتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 4 ‏”‏اُردو ریوائزڈ ورشن“‏ میں احبار 16:‏12،‏ 13 سے لگتا ہے کہ جب کاہنِ‌اعظم مُقدس‌ترین خانے میں داخل ہوتا تھا تو اُس نے اپنی دونوں مٹھیوں میں بخور بھرا ہوتا تھا۔‏ لیکن اصلی متن کے مطابق کاہنِ‌اعظم اپنی دونوں مٹھیوں میں نہیں بلکہ دو مٹھی بخور لے کر جاتا تھا جو کہ ظاہر سی بات ہے کہ کسی برتن میں ہی ہوگا۔‏

^ پیراگراف 4 خیمۂ‌اِجتماع میں جو بخور جلایا جاتا تھا،‏ اُسے پاک خیال کِیا جاتا تھا۔‏ قدیم اِسرائیل میں یہ بخور صرف یہوواہ کی عبادت کے سلسلے میں اِستعمال ہوتا تھا۔‏ (‏خر 30:‏34-‏38‏)‏ اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پہلی صدی عیسوی کے مسیحی عبادت کے دوران بخور جلاتے تھے۔‏

^ پیراگراف 9 سلامتی کی قربانیوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کے لیے ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ یکم جنوری 2012ء،‏ صفحہ 20،‏ پیراگراف 11 کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 55 تصویر کی وضاحت‏:‏ قدیم اِسرائیل میں یومِ‌کفارہ پر کاہنِ‌اعظم بخور اور دہکتے ہوئے کوئلے لے کر مُقدس‌ترین خانے میں داخل ہوتا تھا۔‏ جب وہ بخور کو کوئلوں پر ڈالتا تھا تو پورا کمرہ خوشبو سے مہک اُٹھتا تھا۔‏ بعد میں وہ گُناہ کی قربانی کا خون لے کر دوبارہ مُقدس‌ترین خانے میں جاتا تھا۔‏

^ پیراگراف 57 تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک اِسرائیلی نے ایک کاہن کو بھیڑ پکڑائی ہے تاکہ وہ اُس کے خاندان کی طرف سے شکرگزاری کے اِظہار میں یہوواہ کے حضور سلامتی کی قربانی چڑھائے۔‏

^ پیراگراف 59 تصویر کی وضاحت‏:‏ زمین پر اپنے دَورِخدمت میں یسوع نے خود بھی یہوواہ کے حکموں پر عمل کِیا اور اپنے پیروکاروں کو بھی ایسا کرنا سکھایا۔‏ اِس طرح اُنہوں نے یہوواہ کے لیے گہری محبت ظاہر کی۔‏

^ پیراگراف 61 تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک عمررسیدہ بہن ویل‌چیئر پر بیٹھی ہے اور گواہی دینے کے لیے خط لکھ رہی ہے۔‏ اِس طرح وہ خراب صحت کے باوجود یہوواہ کو اپنا بہترین دے رہی ہے۔‏

^ پیراگراف 63 تصویر کی وضاحت‏:‏ فروری 2019ء میں بھائی گیرٹ لوش نے جو کہ گورننگ باڈی کا حصہ ہیں،‏ جرمن زبان میں ‏”‏ترجمہ نئی دُنیا“‏ کا نظرثانی‌شُدہ ایڈیشن ریلیز کِیا۔‏ اِس پر سامعین خوشی سے جھوم اُٹھے تھے۔‏ آج‌کل جرمنی میں مبشر جیسے کہ یہ دو بہنیں،‏ مُنادی کے کام میں خوشی سے نئی بائبل اِستعمال کر رہے ہیں۔‏