مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 48

اچھے فیصلے کریں اور اِنہیں پورا کریں

اچھے فیصلے کریں اور اِنہیں پورا کریں

‏”‏جس شوق سے آپ نے اِس کام کو شروع کِیا تھا،‏ اُسی شوق سے اِسے مکمل بھی کریں۔‏“‏‏—‏2-‏کُر 8:‏11‏۔‏

گیت نمبر 35‏:‏ اہم باتوں پر دھیان دیں

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ یہوواہ نے ہم سب کو کیا کرنے کی آزادی دی ہے؟‏

یہوواہ خدا نے ہمیں یہ آزادی دی ہے کہ ہم اپنی مرضی سے فیصلے کریں۔‏ وہ ہمیں اچھے فیصلے کرنا سکھاتا ہے۔‏ اور جب ہم ایسے فیصلے کرتے ہیں جن سے یہوواہ خوش ہو تو وہ اِن فیصلوں کو پورا کرنے میں ہماری مدد بھی کرتا ہے۔‏ (‏زبور 119:‏173‏)‏ ہم خدا کے کلام میں درج مشوروں پر جتنا زیادہ عمل کریں گے،‏ اُتنا ہی ہم اچھے فیصلے کرنے کے قابل ہوں گے۔‏—‏عبر 5:‏14‏۔‏

2.‏ کوئی فیصلہ کرنے کے بعد ہمیں کس مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے؟‏

2 ہو سکتا ہے کہ ہم کوئی اچھا کام کرنے کا فیصلہ تو کر لیں لیکن ہمیں اِسے مکمل کرنا مشکل لگے۔‏ اِس سلسلے میں ذرا کچھ مثالوں پر غور کریں۔‏ ایک نوجوان بھائی یہ فیصلہ کرتا ہے کہ وہ پوری بائبل پڑھے گا۔‏ وہ کچھ ہفتوں تک تو باقاعدگی سے ایسا کرتا ہے لیکن پھر بائبل پڑھنا چھوڑ دیتا ہے۔‏ ایک بہن پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔‏ لیکن جب یہ خدمت شروع کرنے کی بات آتی ہے تو وہ ٹال مٹول کرتی رہتی ہے۔‏ بزرگوں کی ایک جماعت مل کر یہ فیصلہ کرتی ہے کہ وہ بہن بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے لیے زیادہ بار اُن کے پاس جائیں گے۔‏ لیکن کئی مہینے گزرنے کے بعد بھی وہ اپنے اِس فیصلے پر عمل نہیں کرتے۔‏ یہ تینوں صورتحال ایک دوسرے سے فرق ہیں مگر اِن میں ایک بات ملتی جلتی ہے۔‏ اور وہ یہ ہے کہ جو فیصلہ کِیا گیا،‏ اُس پر پوری طرح عمل نہیں کِیا گیا۔‏ پہلی صدی عیسوی میں کُرنتھس کے مسیحی بھی کچھ ایسا ہی کر رہے تھے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ اُن کی مثال میں ہمارے لیے کیا سبق ہے۔‏

3.‏ کُرنتھس کے مسیحیوں نے کیا فیصلہ کِیا لیکن بعد میں کیا ہوا؟‏

3 لگ بھگ 55ء میں کُرنتھس کے مسیحیوں نے ایک اہم فیصلہ کِیا۔‏ اُنہیں پتہ چلا کہ یروشلیم اور یہودیہ کے بہن بھائی مشکلات اور مالی تنگی کا سامنا کر رہے ہیں اور دوسری کلیسیائیں اُن کی مدد کے لیے عطیات جمع کر رہی ہیں۔‏ کُرنتھس کے مسیحیوں نے بھی اُن بہن بھائیوں کے لیے مہربانی اور فیاضی دِکھاتے ہوئے اُن کے لیے عطیات جمع کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ پھر اُنہوں نے پولُس سے اِس بارے میں بات کی۔‏ پولُس نے اُنہیں کچھ ہدایات دیں اور طِطُس کو عطیات جمع کرنے کی ذمےداری سونپی۔‏ (‏1-‏کُر 16:‏1؛‏ 2-‏کُر 8:‏6‏)‏ لیکن کچھ مہینے بعد پولُس کو پتہ چلا کہ کُرنتھس کے مسیحیوں نے جو کام کرنے کی حامی بھری تھی،‏ اُنہوں نے اُسے مکمل نہیں کِیا۔‏ اِس کا نتیجہ یہ ہو سکتا تھا کہ جب ساری کلیسیاؤں کے عطیات یروشلیم لے جانے کا وقت آتا تو کُرنتھس کی کلیسیا کے عطیات جمع نہ ہوئے ہوتے۔‏—‏2-‏کُر 9:‏4،‏ 5‏۔‏

4.‏ دوسرا کُرنتھیوں 8:‏7،‏ 10،‏ 11 میں پولُس نے کُرنتھس کے مسیحیوں کو کیا سمجھایا؟‏

4 کُرنتھس کے مسیحیوں نے ایک اچھا فیصلہ کِیا تھا اور پولُس نے اُن کے مضبوط ایمان اور فیاضی کے جذبے کی تعریف کی تھی۔‏ لیکن پھر پولُس کو اُنہیں یہ بھی سمجھانا پڑا کہ اُنہوں نے جس شوق سے اِس اچھے کام کو شروع کِیا تھا،‏ اُسی شوق سے اِسے مکمل بھی کریں۔‏ ‏(‏2-‏کُرنتھیوں 8:‏7،‏ 10،‏ 11 کو پڑھیں۔‏)‏ کُرنتھس کے مسیحیوں کی مثال سے پتہ چلتا ہے کہ خدا کے وفادار بندوں کے لیے بھی اپنے اچھے فیصلوں پر عمل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏

5.‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے؟‏

5 کُرنتھس کے مسیحیوں کی طرح ہمیں بھی اپنے فیصلوں کو پورا کرنا مشکل لگ سکتا ہے۔‏ مگر کیوں؟‏ عیب‌دار ہونے کی وجہ سے شاید ہم کاموں کو کل پر ڈالتے رہیں۔‏ یا شاید اچانک سے ایسے حالات پیدا ہو جائیں کہ ہم اُس کام کو مکمل نہ کر پائیں جسے کرنے کا ہم نے فیصلہ کِیا ہو۔‏ (‏واعظ 9:‏11؛‏ روم 7:‏18‏)‏ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے یا ماضی کے کسی فیصلے پر دوبارہ غور کرتے وقت ہمیں کون سے اِقدام اُٹھانے چاہئیں؟‏ اگر ہم ماضی کے کسی فیصلے میں ردوبدل کرتے ہیں تو پھر ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏ اِس کے علاوہ ہم اُن کاموں کو اچھے طریقے سے کیسے مکمل کر سکتے ہیں جنہیں کرنے کا ہم فیصلہ کرتے ہیں؟‏

اچھے فیصلے کیسے کریں؟‏

6.‏ ہمیں اپنے فیصلوں میں ردوبدل کرنے کی ضرورت کیوں پڑ سکتی ہے؟‏

6 کچھ اہم فیصلے ہم کبھی نہیں بدلتے۔‏ مثال کے طور پر ہم یہوواہ کی خدمت کرنے اور اپنے جیون ساتھی کے وفادار رہنے کے فیصلے پر ہمیشہ قائم رہتے ہیں۔‏ (‏متی 16:‏24؛‏ 19:‏6‏)‏ لیکن کچھ فیصلے ایسے ہو سکتے ہیں جن میں شاید ہمیں ردوبدل کرنا پڑے۔‏ ایسا اِس لیے ہو سکتا ہے کیونکہ حالات ہمیشہ ایک سے نہیں رہتے۔‏ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم اچھے فیصلے کرنے کے لیے کون سے اِقدام اُٹھا سکتے ہیں؟‏

7.‏ ہمیں کس چیز کے لیے دُعا کرنی چاہیے اور کیوں؟‏

7 خدا سے دانش‌مندی مانگیں۔‏ یعقوب نے خدا کے اِلہام سے کہا کہ ’‏اگر آپ میں سے کسی شخص میں دانش‌مندی کی کمی ہو تو وہ بار بار خدا سے مانگے کیونکہ خدا بڑی فیاضی سے سب کو دیتا ہے۔‏‘‏ (‏یعقو 1:‏5‏)‏ ہم سب میں کسی نہ کسی لحاظ سے ”‏دانش‌مندی کی کمی“‏ ہوتی ہے۔‏ لہٰذا ہمیں کوئی فیصلہ کرتے وقت یا ماضی کے کسی فیصلے پر دوبارہ غور کرتے وقت یہوواہ سے رہنمائی مانگنی چاہیے۔‏ پھر یہوواہ اچھے فیصلے کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔‏

8.‏ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے تحقیق کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

8 خوب تحقیق کریں۔‏ خدا کے کلام سے رہنمائی حاصل کریں،‏ یہوواہ کی تنظیم کی مطبوعات پڑھیں اور اُن لوگوں سے بات کریں جو آپ کو اچھا مشورہ دے سکتے ہیں۔‏ (‏امثا 20:‏18‏)‏ یہ کام کرنا اُس وقت ضروری ہوتا ہے جب ہمیں ملازمت تبدیل کرنے یا کسی دوسری جگہ منتقل ہونے کا فیصلہ کرنا ہو۔‏ اِس کے علاوہ ہم تعلیم کے معاملے میں فیصلہ کرتے وقت بھی خوب تحقیق کر سکتے ہیں۔‏ یوں ہم پتہ لگا سکیں گے کہ کون سی تعلیم حاصل کرنے سے ہم اپنی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ مُنادی کا کام بھی کر سکتے ہیں۔‏

9.‏ اگر ہم ایمان‌داری سے اپنا جائزہ لیں گے تو ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟‏

9 غور کریں کہ آپ وہ فیصلہ کیوں کرنا چاہتے ہیں۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ اِنسان کے ”‏اِرادوں کو [‏یہوواہ]‏ ہی جانچتا ہے۔‏“‏ (‏امثا 16:‏2‏؛‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ یہ دیکھتا ہے کہ ہم فلاں کام کیوں کر رہے ہیں۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم ہر بات میں ایمان‌داری سے کام لیں۔‏ اِس لیے کوئی فیصلہ کرتے وقت ہمیں ایمان‌داری سے اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ ہم فلاں کام کیوں کرنا چاہتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں دوسروں کو بھی ایمان‌داری سے اپنے اِرادوں کے بارے میں بتانا چاہیے۔‏ اگر ہم ایمان‌داری سے کام نہیں لیں گے تو ہمارے لیے اپنے فیصلوں پر قائم رہنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر فرض کریں کہ ایک نوجوان بھائی پہل‌کار بننے کا فیصلہ کرتا ہے۔‏ لیکن کچھ عرصے بعد اُسے مُنادی کے گھنٹے پورے کرنا مشکل لگتا ہے اور اُسے اِس کام سے کچھ خاص خوشی نہیں ملتی۔‏ اِس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟‏ شاید یہ کہ اُس نے ایمان‌داری سے اپنا جائزہ نہیں لیا تھا۔‏ اُسے لگ رہا تھا کہ وہ یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے پہل‌کار بن رہا ہے مگر اصل میں اُس نے ایسا شاید اپنے والدین یا کسی اَور کو خوش کرنے کے لیے کِیا تھا۔‏

10.‏ ایک شخص کو خود میں تبدیلیاں لانے کی ترغیب کب ملتی ہے؟‏

10 اب ذرا اِس صورتحال پر غور کریں۔‏ بائبل کورس کرنے والا ایک شخص سگریٹ‌نوشی چھوڑنے کا فیصلہ کرتا ہے۔‏ شروع کے ایک دو ہفتے تو وہ سگریٹ کو ہاتھ تک نہیں لگاتا حالانکہ اُس کے لیے ایسا کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔‏ لیکن پھر وہ دوبارہ سگریٹ پینے لگتا ہے۔‏ کرتے کرتے آخرکار وہ سگریٹ‌نوشی چھوڑنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔‏ چونکہ وہ یہوواہ سے محبت کرتا ہے اور اُسے خوش کرنا چاہتا ہے اِس لیے وہ اپنی اِس عادت کو ترک کر دیتا ہے۔‏—‏کُل 1:‏10؛‏ 3:‏23‏۔‏

11.‏ یہ طے کرنا کیوں ضروری ہے کہ ہم اپنے فیصلوں کو تکمیل تک کیسے پہنچائیں گے؟‏

11 طے کریں کہ آپ اپنے فیصلے کو تکمیل تک کیسے پہنچائیں گے۔‏ ایسا کرنے سے آپ کے لیے اپنے فیصلے کو پورا کرنا آسان ہو جائے گا۔‏ مثال کے طور پر شاید آپ نے فیصلہ کِیا ہے کہ آپ زیادہ بار بائبل پڑھیں گے۔‏ کیا آپ نے طے کر لیا ہے کہ آپ اپنے اِس فیصلے کو تکمیل تک کیسے پہنچائیں گے یعنی کیا آپ نے بائبل پڑھنے کے لیے ایک شیڈول بنا لیا ہے؟‏ اگر آپ نے ایسا کر لیا ہے تو آپ کے لیے اپنے فیصلے کو پورا کرنا آسان ہوگا۔‏ * یا فرض کریں کہ کلیسیا کے بزرگ فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ بہن بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے لیے زیادہ بار اُن کے پاس جائیں گے لیکن کچھ عرصے بعد بھی وہ اپنے فیصلے کو پورا کرنے کے لیے قدم نہیں اُٹھاتے۔‏ دراصل اُنہیں یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے فیصلے کو تکمیل تک کیسے پہنچائیں گے۔‏ اِس سلسلے میں وہ خود سے اِس طرح کے سوال پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا ہم نے اُن بہن بھائیوں کی فہرست بنا لی ہے جن کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے لیے ہم اُن کے پاس جا سکتے ہیں؟‏ کیا ہم نے طے کر لیا ہے کہ ہم کس وقت اُن سے ملنے جائیں گے؟‏“‏

12.‏ ہمیں کیا کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور کیوں؟‏

12 حقیقت‌پسند بنیں۔‏ ہم میں سے کسی کے پاس اِتنا وقت،‏ توانائی یا وسائل نہیں ہیں کہ ہم وہ سب کچھ کر سکیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں۔‏ لہٰذا ہمیں حقیقت‌پسند بننا چاہیے اور سمجھ‌داری سے کام لینا چاہیے۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپ نے ماضی میں کوئی فیصلہ کِیا تھا لیکن اب آپ کو لگتا ہے کہ آپ اُسے پورا نہیں کر سکتے۔‏ ایسی صورت میں شاید آپ کو اپنے فیصلے میں تبدیلی کرنی پڑے۔‏ (‏واعظ 3:‏6‏)‏ فرض کریں کہ آپ نے اپنے اُس فیصلے پر دوبارہ غور کر لیا ہے،‏ اُس میں ضروری ردوبدل کر لیا ہے اور اب آپ اُس فیصلے پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔‏ ذرا پانچ اِقدام پر غور کریں جن کی مدد سے آپ اُس کام کو مکمل کر سکتے ہیں جسے کرنے کا آپ نے فیصلہ کِیا ہے۔‏

اپنے فیصلوں کو پورا کیسے کریں؟‏

13.‏ آپ کو اپنے فیصلے پر عمل کرنے کی طاقت کیسے مل سکتی ہے؟‏

13 خدا سے طاقت مانگیں۔‏ خدا آپ کو طاقت عطا کر سکتا ہے تاکہ آپ اپنے فیصلے پر عمل کر سکیں۔‏ (‏فل 2:‏13‏)‏ لہٰذا یہوواہ سے درخواست کریں کہ وہ اپنی پاک روح کے ذریعے آپ کو طاقت دے۔‏ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی دُعاؤں کا جواب نہیں مل رہا تو بھی دُعا کرنے میں لگے رہیں۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏مانگتے رہیں تو آپ کو دیا جائے گا۔‏“‏ (‏لُو 11:‏9‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ اگر آپ پاک روح کے لیے درخواست کرتے رہیں گے تو یہوواہ آپ کو اپنی پاک روح ضرور دے گا۔‏—‏لُو 11:‏13‏۔‏

14.‏ لُوقا 14:‏28 میں درج اصول اپنے فیصلے کو پورا کرنے میں آپ کے کام کیسے آ سکتا ہے؟‏

14 منصوبہ بنائیں۔‏ (‏لُوقا 14:‏28 کو پڑھیں۔‏)‏ کسی کام کو مکمل کرنے کے لیے ہمیں منصوبہ بنانے اور پھر اُس منصوبے پر عمل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اِس لیے جب آپ کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو منصوبہ بنائیں کہ آپ اِسے پورا کرنے کے لیے کون کون سے اِقدام اُٹھائیں گے۔‏ اگر آپ کے منصوبے میں کوئی مشکل کام شامل ہے تو اُسے انجام دینے کے لیے چھوٹے چھوٹے منصوبے بنائیں۔‏ اِن چھوٹے چھوٹے منصوبوں کی مدد سے آپ یہ جان سکتے ہیں کہ آپ اپنے فیصلے کو پورا کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوئے ہیں۔‏ پولُس رسول نے کُرنتھس کے مسیحیوں کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ اُن کے آنے پر عطیات جمع کرنے کی بجائے ”‏ہر ہفتے کے پہلے دن“‏ کچھ پیسے ایک طرف کر لیا کریں۔‏ (‏1-‏کُر 16:‏2‏)‏ چھوٹے چھوٹے منصوبوں کو پورا کرنے سے آپ کا اِعتماد بڑھے گا اور آپ یہ سوچ کر پریشان نہیں ہوں گے کہ آپ اپنے فیصلے کو پورا نہیں کر سکتے۔‏

15.‏ منصوبہ بنانے کے بعد ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

15 اگر آپ اُن اِقدام کو لکھ لیں گے جو آپ کے منصوبے میں شامل ہیں تو آپ کے لیے اپنے فیصلوں کو حقیقت میں بدلنا آسان ہو جائے گا۔‏ (‏1-‏کُر 14:‏40‏)‏ مثال کے طور پر بزرگوں کی جماعت کو یہ ہدایت دی جاتی ہے کہ بزرگوں کے اِجلاس کے دوران ایک بزرگ اُن تمام کاموں کو لکھ لے جنہیں کرنے کا وہ فیصلہ کرتے ہیں۔‏ اُسے یہ بھی لکھنا ہوتا ہے کہ کون سا بزرگ کیا کام کرے گا اور کب تک اُس کام کو مکمل کِیا جانا چاہیے۔‏ جو بزرگ اِس ہدایت پر عمل کرتے ہیں،‏ اُن کے لیے اپنے فیصلوں کو پورا کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔‏ (‏1-‏کُر 9:‏26‏)‏ آپ اپنی روزمرہ زندگی میں بھی اِس ہدایت پر عمل کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر آپ اُن کاموں کی ایک فہرست بنا سکتے ہیں جو آپ کو ہر روز کرنے ہوتے ہیں۔‏ اِس فہرست میں آپ کاموں کو اُس ترتیب سے لکھ سکتے ہیں جس ترتیب سے آپ اُنہیں کرنا چاہتے ہیں۔‏ اِس طرح آپ نہ صرف اپنے فیصلوں کو پورا کر پائیں گے بلکہ کم وقت میں زیادہ کام کرنے کے قابل بھی ہوں گے۔‏

16.‏ اپنے فیصلوں کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے کیا کرنا ضروری ہے اور رومیوں 12:‏11 میں اِس حوالے سے کیا بتایا گیا ہے؟‏

16 جی‌توڑ کوشش کریں۔‏ اپنے منصوبے پر عمل کرنے اور اپنے فیصلے کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے سخت کوشش درکار ہوتی ہے۔‏ ‏(‏رومیوں 12:‏11 کو پڑھیں۔‏)‏ پولُس رسول نے تیمُتھیُس کو نصیحت کی کہ وہ اچھا اُستاد بننے کی کوشش میں ”‏لگے رہیں۔‏“‏ یہ نصیحت ہر اُس کام پر لاگو ہوتی ہے جس کا تعلق خدا کی خدمت سے ہے۔‏—‏1-‏تیم 4:‏13،‏ 16‏۔‏

17.‏ ہم کسی فیصلے پر عمل کرتے وقت اِفسیوں 5:‏15،‏ 16 میں درج اصول کو کیسے لاگو کر سکتے ہیں؟‏

17 اپنے وقت کو سمجھ‌داری سے اِستعمال کریں۔‏ (‏اِفسیوں 5:‏15،‏ 16 کو پڑھیں۔‏)‏ ایک وقت طے کریں جب آپ اپنے فیصلے پر عمل کریں گے اور پھر اُس وقت کی پابندی کریں۔‏ یہ نہ سوچیں کہ آپ اپنے فیصلے پر اُس وقت عمل کریں گے جب حالات بالکل موزوں ہوں گے۔‏ ایسے حالات شاید کبھی نہ آئیں۔‏ (‏واعظ 11:‏4‏)‏ جو وقت اور توانائی آپ کو زیادہ اہم کاموں میں صرف کرنی چاہیے،‏ اُسے کم اہم کاموں میں ضائع نہ کریں۔‏ (‏فل 1:‏10‏)‏ اگر ممکن ہو تو اپنا کام ایسے وقت پر کریں جب دوسرے اُس میں خلل نہ ڈالیں۔‏ دوسروں کو بتائیں کہ آپ اپنے کام کو پوری توجہ سے کرنا چاہتے ہیں۔‏ جب آپ وہ کام کر رہے ہوں تو آپ اپنا فون بند کر سکتے ہیں اور اپنی ای‌میلز اور سوشل میڈیا بعد میں دیکھ سکتے ہیں۔‏ *

18،‏ 19.‏ کون سی چیز مشکلات کے باوجود اپنے فیصلوں کو پورا کرنے میں آپ کی مدد کر سکتی ہے؟‏

18 اپنے فیصلے کے نتائج کو ذہن میں رکھیں۔‏ آپ کے فیصلے کے نتائج ایک منزل کی طرح ہیں۔‏ اگر آپ واقعی منزل پر پہنچنا چاہتے ہیں تو آپ تب بھی اپنا سفر جاری رکھیں گے جب آپ کے راستے میں کوئی رُکاوٹ آ جائے گی اور آپ کو کوئی دوسرا راستہ اِختیار کرنا پڑے گا۔‏ اِسی طرح اگر ہم اپنے فیصلوں کے نتائج کو ذہن میں رکھیں گے تو ہم جلدی ہمت نہیں ہاریں گے،‏ پھر چاہے ہمارے راستے میں کتنی ہی رُکاوٹیں آئیں۔‏—‏گل 6:‏9‏۔‏

19 اچھے فیصلے کرنا اور اِنہیں پورا کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏ لیکن یہوواہ آپ کو دانش‌مندی اور طاقت عطا کر سکتا ہے تاکہ آپ اُس کام کو مکمل کر سکیں جسے کرنے کا آپ فیصلہ کرتے ہیں۔‏

گیت نمبر 65‏:‏ آگے بڑھتے رہیں!‏

^ پیراگراف 5 کیا آپ کو اپنے کچھ فیصلوں پر پچھتاوا ہوتا ہے؟‏ یا کیا کبھی کبھار آپ کو اچھے فیصلے کرنا اور اِن پر عمل کرنا مشکل لگتا ہے؟‏ اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ اگر آپ کو اِن مسئلوں کا سامنا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں اور اُس کام کو کیسے مکمل کر سکتے ہیں جسے کرنے کا آپ فیصلہ کرتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 11 اِس سلسلے میں آپ ”‏بائبل پڑھنے کے لئے شیڈول‏“‏ کو اِستعمال کر سکتے ہیں جو ®jw.org پر دستیاب ہے۔‏

^ پیراگراف 17 اپنے وقت کو سمجھ‌داری سے اِستعمال کرنے کے حوالے سے مزید مشورے حاصل کرنے کے لیے ‏”‏جاگو!‏،‏“‏ اپریل-‏جون 2014ء میں مضمون ”‏آپ وقت کا بھرپور اِستعمال کیسے کر سکتے ہیں؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏