مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اونی‌سمی اور جیرلڈین

اُن کو برکتیں ملیں جو اپنے ملک واپس لوٹے

اُن کو برکتیں ملیں جو اپنے ملک واپس لوٹے

بہت سے ایسے بہن بھائی اب اپنے ملک واپس لوٹ آئے ہیں جو کبھی پیسہ کمانے کے لیے کسی دوسرے ملک چلے گئے تھے۔‏ اُنہوں نے ایسا کیوں کِیا؟‏ یہوواہ اور لوگوں سے محبت کی بِنا پر وہ اپنے ملک کے اُن علاقوں میں خدمت کرنے کے لیے منتقل ہو گئے جہاں مبشروں کی بہت ضرورت ہے۔‏ (‏متی 22:‏37-‏39‏)‏ ایسا کرنے کے لیے اُنہوں نے کیا قربانیاں دیں اور اُنہیں کون سی برکتیں ملیں؟‏ اِس حوالے سے آئیں،‏ مغربی افریقہ کے ملک کیمرون کے کچھ بہن بھائیوں کی مثال پر غور کریں۔‏

‏”‏اب مَیں ”‏آدمیوں کو جمع“‏ کرنے کے لیے بالکل صحیح جگہ پر ہوں“‏

سن 1998ء میں کیمرون میں رہنے والے ایک بھائی جن کا نام اونی‌سمی تھا،‏ کسی اَور ملک منتقل ہو گئے۔‏ اُنہیں پردیس میں رہتے ہوئے 14 سال ہو گئے تھے۔‏ ایک دن جب وہ اِجلاس پر تھے تو ایک بھائی نے پلیٹ‌فارم سے مُنادی کے کام کے حوالے سے بڑی اچھی مثال دی۔‏ اُس بھائی نے کہا:‏ ”‏فرض کریں کہ دو دوست مچھلیاں پکڑنے جاتے ہیں۔‏ ایک دوست جھیل کی ایک طرف مچھلی پکڑنے کے لیے کانٹا ڈالتا ہے جبکہ دوسرا دوست کچھ فاصلے پر جا کر کانٹا ڈالتا ہے۔‏ اگر ایک دوست کے ہاتھ مچھلیاں نہیں لگتیں تو کیا وہ اُس جگہ نہیں چلا جائے گا جہاں اُس کے دوست کے ہاتھ زیادہ مچھلیاں لگ رہی ہیں؟‏“‏

اِس مثال نے اونی‌سمی کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ وہ اپنے ملک کیمرون واپس لوٹ جائیں جہاں بہت سے لوگ بائبل کورس کرنے کا شوق رکھتے ہیں۔‏ لیکن اُنہیں یہ خدشہ تھا کہ پتہ نہیں اِتنے سالوں تک پردیس میں رہنے کے بعد اب وہ اپنے ملک کے رہن‌سہن کے مطابق ڈھل بھی پائیں گے یا نہیں۔‏ لہٰذا اُنہوں نے چھ مہینے کے لیے کیمرون جانے کا فیصلہ کِیا تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ سب کیسا چلتا ہے۔‏ پھر 2012ء میں وہ مستقل طور پر اپنے ملک واپس لوٹ آئے۔‏

اونی‌سمی کہتے ہیں:‏ ”‏مجھے گرم موسم کا عادی ہونے اور خود کو مقامی حالات کے مطابق ڈھالنے میں کچھ وقت لگا۔‏ شروع شروع میں پورے اِجلاس کے دوران بینچ پر بیٹھنا مجھے بڑا مشکل لگتا تھا۔‏ لیکن جب مَیں اپنا پورا دھیان پروگرام پر رکھتا تھا تو میرے ذہن میں اُن آرام‌دہ کُرسیوں کا خیال دُھندلانے لگتا تھا جن پر مَیں پردیس کے کنگڈم ہال میں بیٹھا کرتا تھا۔‏“‏

سن 2013ء میں اونی‌سمی نے جیرلڈین سے شادی کر لی۔‏ جیرلڈین نو سال فرانس میں رہنے کے بعد کیمرون واپس لوٹ آئی تھیں۔‏ یہوواہ کی خدمت کو اپنی زندگی میں پہلا مقام دینے سے اِس جوڑے کو کیا برکتیں ملیں؟‏ اونی‌سمی کہتے ہیں:‏ ”‏ہمیں بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول میں جانے اور بعد میں بیت‌ایل میں خدمت کرنے کا موقع ملا۔‏ پچھلے سال ہماری کلیسیا میں بائبل کورس کرنے والے لوگوں میں سے 20 نے بپتسمہ لیا۔‏ مجھے لگتا ہے کہ اب مَیں ”‏آدمیوں کو جمع“‏ کرنے کے لیے بالکل صحیح جگہ پر ہوں۔‏“‏ (‏مر 1:‏17،‏ 18‏)‏ جیرلڈین کہتی ہیں:‏ ”‏مجھے اِتنی زیادہ برکتیں ملی ہیں جن کا مَیں نے کبھی تصور بھی نہیں کِیا تھا۔‏“‏

شاگرد بنانے کی خوشی

جوڈِتھ اور سیم‌کاسٹل

جوڈِتھ نامی بہن امریکہ منتقل ہو گئی تھیں۔‏ لیکن اُن کی بڑی خواہش تھی کہ وہ یہوواہ کی اَور زیادہ خدمت کریں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏جب بھی مَیں کیمرون گھر والوں سے ملنے جاتی تھی تو ہر بار وہاں سے واپس آتے وقت مَیں اِس بات پر روتی تھی کہ مجھے اُن لوگوں کو چھوڑنا پڑے گا جنہیں مَیں نے بائبل کورس شروع کرایا ہے۔‏“‏ حالانکہ جوڈِتھ اِن لوگوں کو چھوڑنے پر بہت دُکھی ہوتی تھیں لیکن وہ کیمرون واپس آنے سے بھی ہچکچاتی تھیں۔‏ وہ ایک موٹی تنخواہ والی ملازمت کر رہی تھیں جس کی وجہ سے وہ کیمرون میں اپنے والد کی بیماری کا خرچہ اچھے سے پورا کر پا رہی تھیں۔‏ لیکن جوڈِتھ نے یہوواہ پر بھروسا کر کے کیمرون لوٹنے کا فیصلہ کِیا۔‏ وہ مانتی ہیں کہ کبھی کبھار اُنہیں وہ آسائشیں بڑی یاد آتی ہیں جو امریکہ میں رہتے ہوئے اُنہیں حاصل تھیں۔‏ لیکن وہ یہوواہ سے دُعا کرتی ہیں کہ وہ اُن کی مدد کرے تاکہ وہ حالات کے مطابق ڈھل سکیں۔‏ اِس حوالے سے ایک حلقے کے نگہبان اور اُن کی بیوی نے اُن کی بڑی مدد کی۔‏

جوڈِتھ بتاتی ہیں:‏ ”‏تین سال کے اندر اندر مَیں نے چار لوگوں کی بپتسمے کے لائق بننے میں مدد کی۔‏“‏ جوڈِتھ نے خصوصی پہل‌کار کے طور پر خدمت شروع کر دی اور اب وہ اپنے شوہر سیم‌کاسٹل کے ساتھ یہوواہ کی خدمت کر رہی ہیں جو حلقے کے نگہبان ہیں۔‏ لیکن جوڈِتھ کے والد کی صحت کیسی ہے؟‏ اُنہوں نے اور اُن کے گھر والوں نے کسی اَور ملک میں ایک ایسے ہسپتال کا پتہ لگا لیا جس نے اُن کے والد کے علاج اور آپریشن کا پورا خرچہ اُٹھایا۔‏ خوشی کی بات ہے کہ جوڈِتھ کے والد کا آپریشن کامیاب رہا۔‏

یہوواہ کی مدد کا تجربہ

کیرولین اور وِکٹر

وِکٹر نامی بھائی کینیڈا منتقل ہو گئے تھے۔‏ جب اُنہوں نے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ میں ایک ایسا مضمون پڑھا جو اعلیٰ تعلیم کے بارے میں تھا تو اُنہیں اپنی تعلیم کے بارے میں سوچ بچار کرنے کی ترغیب ملی۔‏ اُنہوں نے یونیورسٹی جانا چھوڑ دیا اور ایک ہنر سیکھنے کے لیے مختصر سا کورس کرنے لگے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏اِس کورس کی وجہ سے جلد ہی مجھے نوکری مل گئی اور یوں مَیں پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے کے قابل ہو گیا جسے کرنے کی خواہش کافی عرصے سے میرے دل میں تھی۔‏“‏ بعد میں وِکٹر نے کیرولین نامی بہن سے شادی کر لی اور وہ دونوں کیمرون کا چکر لگانے آئے۔‏ اِس دوران جب وہ وہاں کے بیت‌ایل کا دورہ کرنے گئے تو کچھ بھائیوں نے اُن کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ کیمرون میں خدمت کرنے کے بارے میں سوچیں۔‏ وِکٹر کہتے ہیں:‏ ”‏ہمارے پاس اِنکار کی کوئی وجہ ہی نہیں تھی اور چونکہ ہم نے اپنی زندگی کو سادہ بنایا ہوا تھا اِس لیے ہم اِس دعوت کو قبول کر پائے۔‏“‏ حالانکہ کیرولین کو صحت کے کچھ مسائل کا سامنا تھا لیکن پھر بھی اُن دونوں نے کیمرون آنے کا فیصلہ کِیا۔‏

وِکٹر اور کیرولین پہل‌کاروں کے طور پر خدمت کرنے لگے تاکہ وہ مُنادی میں ملنے والے اُن تمام لوگوں کی مدد کر سکیں جنہیں بائبل سیکھنے کا شوق ہے۔‏ کچھ عرصے تک تو اُنہوں نے اپنی جمع‌پونجی پر گزارہ کِیا اور اُنہیں کام نہیں کرنا پڑا۔‏ لیکن اِس کے بعد وہ کچھ مہینے کام کرنے کے لیے کینیڈا چلے گئے جس سے وہ کیمرون واپس آ کر اپنی خدمت جاری رکھنے کے قابل ہوئے۔‏ اُنہیں پہل‌کار بننے سے کیا برکتیں ملیں؟‏ اُنہیں بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول میں جانے کا موقع ملا،‏ وہ خصوصی پہل‌کاروں کے طور پر خدمت کر پائے اور اب وہ تعمیراتی خادموں کے طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ وِکٹر کہتے ہیں:‏ ”‏ہم نے آسائشیں اور آرام‌دہ زندگی چھوڑ دی۔‏ یوں ہم نے یہوواہ پر اَور زیادہ بھروسا کرنا سیکھا اور ہمیں اُس کی مدد کا تجربہ ہوا۔‏“‏

لوگوں کو یہوواہ کی قُربت میں لانے کی خوشی

سٹیفنی اور ایلن

سن 2002ء میں ایلن نامی نوجوان بھائی نے پرچہ ‏”‏نوجوانو!‏ آپ اپنی زندگی کیساتھ کیا کرینگے؟‏“‏ پڑھا۔‏ اُس وقت وہ جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔‏ اِس پرچے میں لکھی باتوں کو پڑھنے کے بعد اُنہیں یہ ترغیب ملی کہ وہ اپنی زندگی میں نئے منصوبے بنائیں۔‏ 2006ء میں اُنہوں نے منسٹریل ٹریننگ سکول سے تربیت حاصل کی۔‏ اِس کے بعد اُنہیں کیمرون خدمت کرنے کے لیے بھیجا گیا جہاں وہ پیدا ہوئے تھے۔‏

کیمرون میں ایلن کو پارٹ ٹائم نوکری مل گئی۔‏ بعد میں اُنہیں ایک اچھی تنخواہ والی نوکری ملی۔‏ لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اِس نوکری کی وجہ سے ایلن مُنادی کے کام میں اُتنا حصہ نہیں لے پا رہے تھے جتنا وہ لیا کرتے تھے۔‏ لہٰذا جب اُنہیں خصوصی پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے کے لیے پوچھا گیا تو اُنہوں نے اِسے فوراً قبول کر لیا۔‏ ایلن کے باس نے اُن کی تنخواہ کو اَور بڑھانے کی پیشکش کی۔‏ لیکن ایلن اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے۔‏ کچھ عرصے بعد اُنہوں نے سٹیفنی نامی بہن سے شادی کر لی جو کافی سال فرانس میں رہ چُکی تھیں۔‏ سٹیفنی کو کیمرون منتقل ہونے کے بعد کون سے مسئلوں کا سامنا کرنا پڑا؟‏

سٹیفنی کہتی ہیں:‏ ”‏یہاں آ کر مجھے صحت کے چھوٹے موٹے مسئلوں کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ الرجیاں بھی ہو گئیں۔‏ لیکن شکر ہے کہ یہاں مجھے علاج کی سہولت مل گئی جس سے مجھے کافی راحت ملی۔‏“‏ سٹیفنی اور ایلن کو اُن کی ثابت‌قدمی کا کیا اجر ملا؟‏ ایلن کہتے ہیں:‏”‏جب ہم کاٹے نامی دُوردراز گاؤں میں گئے تو ہم ایسے کئی لوگوں سے ملے جو بائبل کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے۔‏ بعد میں ہم نے اُنہیں فون کے ذریعے بائبل کورس کرائے۔‏ اِن میں سے دو طالبِ‌علموں نے بپتسمہ لے لیا اور پھر مبشروں کا ایک چھوٹا گروپ قائم ہو گیا۔‏“‏ سٹیفنی نے اِس حوالے سے مزید بتایا:‏ ”‏جب آپ لوگوں کی مدد کرتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کریں تو اِس سے بڑی خوشی کی بات اَور کوئی نہیں ہوتی۔‏ یہاں یہوواہ کی خدمت کرتے ہوئے ہم نے اِس خوشی کا کئی بار تجربہ کِیا ہے۔‏“‏ ابھی ایلن حلقے کے نگہبان کے طور پر خدمت کر رہے ہیں اور اُنہیں اور سٹیفنی کو کلیسیاؤں کا دورہ کرنے سے بہت خوشی ملتی ہے۔‏

‏”‏ہم نے ٹھیک وہی کِیا جو ہمیں کرنا چاہیے تھا“‏

لیونسے اور جزیل

جزیل نامی بہن نے اُس وقت بپتسمہ لیا جب وہ اِٹلی کے ایک میڈیکل کالج میں تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔‏ وہ ایک پہل‌کار جوڑے سے بائبل کورس کر رہی تھیں۔‏ یہ جوڑا سادہ زندگی گزار رہا تھا اور اِس بات کو دیکھ کر جزیل بہت متاثر ہوئیں۔‏ جزیل اُس جوڑے کی طرح مُنادی کے کام میں زیادہ حصہ لینا چاہتی تھیں اِس لیے کالج ختم کرنے کے بعد وہ پہل‌کار بن گئیں۔‏

جزیل کی دلی خواہش تھی کہ وہ واپس کیمرون جا کر یہوواہ کی زیادہ خدمت کریں۔‏ لیکن وہ کچھ باتوں کے حوالے سے تھوڑی فکرمند بھی تھیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏کیمرون واپس آنے کا مطلب تھا کہ مَیں اِٹلی میں رہنے کا حق کھو دوں اور اپنے اُن دوستوں اور رشتےداروں سے جُدا ہو جاؤں جو اِٹلی میں رہ رہے تھے۔‏“‏ اِس کے باوجود مئی 2016ء میں جزیل واپس کیمرون آ گئیں۔‏کچھ عرصے بعد اُن کی شادی لیونسے نامی بھائی سے ہو گئی۔‏ کیمرون کی برانچ نے اُن دونوں کو شہر ایوس منتقل ہونے کا مشورہ دیا کیونکہ وہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت تھی۔‏

ایوس میں زندگی کیسی تھی؟‏ جزیل بتاتی ہیں:‏ ”‏اکثر وہاں ہفتوں تک بجلی نہیں ہوتی تھی اور ہم اپنے موبائل بھی چارج نہیں کر سکتے تھے۔‏ زیادہ‌تر وقت تو یہ بند ہی رہتے تھے۔‏ مَیں نے لکڑیوں پر کھانا پکانا سیکھا۔‏ اور پانی لینے کے لیے ہم اکثر رات کو اپنی ہاتھ گاڑیوں اور ٹارچوں کے ساتھ کنوئیں پر جاتے تھے جب لوگوں کا رش کم ہوتا تھا۔‏“‏ اِس جوڑے نے خود کو اِن حالات کے مطابق کیسے ڈھالا؟‏ جزیل کہتی ہیں:‏ ”‏یہوواہ کی پاک روح نے ہماری بہت مدد کی۔‏ ہم نے بھی ایک دوسرے کا بھر پور ساتھ دیا۔‏ اِس کے علاوہ ہمارے رشتےداروں اور دوستوں نے ہمارا بڑا حوصلہ بڑھایا اور کبھی کبھار ہماری مالی مدد بھی کی۔‏“‏

کیا جزیل اِس بات پر خوش ہیں کہ وہ اپنے ملک لوٹ آئیں؟‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏بالکل!‏ سو فیصد!‏ سچ ہے کہ شروع میں ہمیں کچھ مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا اور کبھی کبھی ہم بےحوصلہ بھی ہوئے۔‏ لیکن جب ہم نے اِن مشکلوں پر قابو پایا تو مجھے اور لیونسے کو لگا کہ ہم نے ٹھیک وہی کِیا جو ہمیں کرنا چاہیے تھا۔‏ ہم نے یہوواہ پر بھروسا کِیا اور ہمیں محسوس ہوا کہ ہم اُس کے اَور قریب ہو گئے ہیں۔‏“‏ لیونسے اور جزیل نے بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول سے تعلیم حاصل کی اور اب وہ عارضی خصوصی پہل‌کاروں کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔‏

جس طرح مچھیرے خراب موسم میں بھی مچھلیاں پکڑنے کو تیار ہوتے ہیں اُسی طرح جو بہن بھائی اپنے ملک واپس لوٹتے ہیں،‏ وہ خوشی سے اُن لوگوں کی مدد کرنے کے لیے قربانیاں دینے کو تیار ہوتے ہیں جو بادشاہت کا پیغام قبول کرتے ہیں۔‏ بےشک یہوواہ اِن محنتی مبشروں کی اُس محبت کو کبھی نہیں بھولے گا جو اُنہوں نے اُس کے نام کے لیے ظاہر کی ہے۔‏ (‏نحم 5:‏19؛‏ عبر 6:‏10‏)‏ اگر آپ بیرونِ‌ملک رہ رہے ہیں اور آپ کے ملک میں مبشروں کی ضرورت ہے تو کیا آپ وہاں واپس لوٹنے کو تیار ہیں؟‏ اگر آپ ایسا کریں گے تو یہوواہ آپ کو ڈھیروں برکتوں سے نوازے گا۔‏—‏امثا 10:‏22‏۔‏