آپبیتی
”یہوواہ مجھے کبھی نہیں بھولا“
میرا گھر جنوبی امریکہ کے ملک گیانا کے ایک دُوردراز گاؤں میں ہے جہاں تقریباً 2000 لوگ رہتے ہیں۔ اِس گاؤں میں ایک چھوٹے ہوائی جہاز یا کشتی کے ذریعے ہی پہنچا جا سکتا ہے۔
مَیں 1983ء میں پیدا ہوا۔ شروع شروع میں مَیں دوسرے بچوں کی طرح بالکل ٹھیک ٹھاک تھا۔ لیکن جب مَیں دس سال کا ہوا تو میرے پورے جسم میں شدید درد رہنے لگا۔ اور پھر اِس کے تقریباً دو سال بعد جب ایک صبح مَیں سو کر اُٹھا تو مَیں نے محسوس کِیا کہ میری ٹانگوں میں بالکل جان نہیں ہے۔ مَیں نے اِنہیں ہلانے کی بڑی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ اُس دن کے بعد سے مَیں پھر کبھی نہیں چل سکا۔ میری بیماری کی وجہ سے میرا قد بڑھنا بھی رُک گیا۔ اِس لیے آج بھی میرا قد ایک بچے جتنا ہے۔
مجھے معذور ہوئے چند مہینے گزرے تھے جب یہوواہ کی دو گواہ ہمارے گھر آئیں۔ عموماً جب کوئی ہمارے ہاں آتا تھا تو مَیں چھپنے کی کوشش کرتا تھا۔لیکن اُس دن مَیں نے اُن گواہوں سے بات کی۔ جب وہ مجھے فردوس کے بارے میں بتا رہی تھیں تو مجھے وہ باتیں یاد آئیں جو مَیں نے اُس وقت سنی تھیں جب مَیں پانچ سال کا تھا۔ اُس وقت جےتھرو نامی مشنری جو سُرینام میں رہتے تھے، مہینے میں ایک بار ہمارے گاؤں آتے تھے اور میرے ابو کو بائبل کورس کرایا کرتے تھے۔ جےتھرو میرے ساتھ بڑے پیار سے پیش آتے تھے۔ وہ مجھے بہت اچھے لگتے تھے۔ اِس کے علاوہ میرے دادا دادی مجھے گواہوں کے اِجلاسوں پر کبھی کبھی اپنے ساتھ لے جاتے تھے جو ہمارے گاؤں میں ہوا کرتے تھے۔ لہٰذا جب اُس دن اُن دو گواہوں میں سے ایک نے جس کا نام فلورنس تھا، مجھ سے پوچھا کہ کیا مَیں اَور زیادہ سیکھنا چاہتا ہوں تو مَیں نے اُن سے کہا: جی ضرور۔
اگلی بار فلورنس اپنے شوہر کے ساتھ آئیں جن کا نام جسٹس تھا۔ مَیں اُن دونوں کے ساتھ بائبل کورس کرنے لگا۔ جب اُنہوں نے دیکھا کہ مَیں پڑھ نہیں سکتا تو اُنہوں نے مجھے پڑھنا سکھایا۔ کچھ عرصے بعد مَیں پڑھنا سیکھ گیا۔ ایک دن اُنہوں نے مجھے بتایا کہ اُنہیں سُرینام خدمت کرنے کو کہا گیا ہے۔ افسوس کہ اُس وقت میرے گاؤں میں کوئی اَور گواہ نہیں تھا جس کے ساتھ مَیں اپنا کورس جاری رکھ پاتا۔ لیکن مَیں اِس بات پر بہت خوش ہوں کہ یہوواہ مجھے کبھی نہیں بھولا۔
تھوڑے عرصے بعد ایک پہلکار جن کا نام فلوئیڈ تھا، ہمارے گاؤں آئے۔ فلوئیڈ کی ملاقات مجھ سے اُس وقت ہوئی جب وہ گھر گھر مُنادی کر رہے تھے۔ جب اُنہوں نے مجھے بائبل کورس کی پیشکش کی تو مَیں مسکرا دیا۔ اُنہوں نے مجھ سے پوچھا: ”آپ مسکرا کیوں رہے ہیں؟“ مَیں نے اُنہیں بتایا کہ مَیں بروشر ”خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟“ سے بائبل کورس کر چُکا ہوں اور مَیں نے کتاب ”علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے“ * سے مطالعہ شروع کِیا تھا۔ پھر مَیں نے اُنہیں بتایا کہ میرا کورس بیچ میں کیوں رُک گیا۔ فلوئیڈ نے مجھے کتاب کے باقی ابواب سے کورس کرایا لیکن پھر اُنہیں بھی کہیں اَور خدمت کرنے کے لیے بھیج دیا گیا۔ ایک بار پھر مَیں اُستاد سے محروم ہو گیا۔
”علم“ کی کتاب سے بائبل کورس کرائیں۔ مَیں یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ کیا وہ بھی مجھے وہی باتیں سکھائیں گے جو پہلے بائبل کورس کرانے والوں نے مجھے سکھائی تھیں۔ گرینویل نے مجھے میرے گاؤں میں ہونے والے اِجلاسوں کے بارے میں بتایا۔ حالانکہ مَیں دس سال سے گھر سے باہر نہیں نکلا تھا لیکن اِن اِجلاسوں پر مَیں جانا چاہتا تھا۔ اِس لیے گرینویل میرے گھر مجھے لینے آتے، مجھے ویلچیئر پر بٹھاتے اور کنگڈم ہال لے جاتے۔
لیکن 2004ء میں گرینویل اور جوشوا نامی دو خصوصی پہلکاروں کو ہمارے گاؤں میں خدمت کرنے کے لیے بھیجا گیا۔ اُن کی ملاقات بھی مجھ سے اُس وقت ہوئی جب وہ گھر گھر مُنادی کر رہے تھے۔ جب اُنہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا مَیں بائبل کورس کرنا چاہتا ہوں تو مَیں مسکرا دیا۔ مَیں نے اُن سے کہا کہ وہ مجھے شروع سےوقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گرینویل نے میرا حوصلہ بڑھایا کہ مَیں مسیحی خدمتی سکول میں اپنا نام لکھواؤں۔ اُنہوں نے کہا: ”آپ چل پھر نہیں سکتے تو کیا ہوا، آپ بول تو سکتے ہیں۔ یقین مانیں، ایک دن آپ عوامی تقریر دیں گے۔“ اُن کی باتوں سے میری ہمت بڑھی۔
مَیں گرینویل کے ساتھ مُنادی کے کام میں حصہ لینے لگا۔ لیکن گاؤں کی بہت سی گلیاں کچی تھیں اور راستے اُونچے نیچے تھے جن پر ویلچیئر کو چلانا بڑا مشکل ہوتا تھا۔ اِس لیے مَیں نے گرینویل سے کہا کہ وہ مجھے ہاتھ گاڑی میں بٹھا کر مُنادی کرنے کے لیے لے جایا کریں۔ یہ طریقہ ہم دونوں کو خوب بھایا۔ اپریل 2005ء میں مَیں نے بپتسمہ لیا۔ اِس کے تھوڑے عرصے بعد بھائیوں نے مجھے کلیسیا میں کتابوں کی دیکھبھال کرنے اور کنگڈم ہال میں ساؤنڈ سسٹم کو اِستعمال کرنے کی تربیت دی۔
سن 2007ء میں میرے ابو کشتی کے حادثے میں مارے گئے۔ میرے گھر والے صدمے میں ڈوب گئے۔ گرینویل نے ہمارے ساتھ مل کر دُعا کی اور ہمیں بائبل سے تسلیبخش آیتیں پڑھ کر سنائیں۔ پھر دو سال بعد ہم پر ایک بار پھر سے غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ گرینویل بھی کشتی کے حادثے میں فوت ہو گئے۔
گرینویل ہماری چھوٹی سی کلیسیا کی آنکھوں میں آنسو چھوڑ گئے۔ اب ہماری کلیسیا میں صرف ایک خادم تھا اور کوئی بزرگ نہیں رہا۔ گرینویل مجھے بہت عزیز تھے۔ مجھے اُن کی موت کا بےحد دُکھ تھا۔ اُنہوں نے نہ صرف یہوواہ کے قریب جانے میں بلکہ کئی اَور طریقوں سے بھی میری بہت مدد کی۔ اُن کی موت کے بعد جو اگلا اِجلاس ہوا، اُس میں مجھے ”مینارِنگہبانی“ کی پڑھائی کرنے کو کہا گیا۔ مَیں نے ابھی پہلے دو پیراگراف ہی پڑھے تھے کہ مَیں رونے لگا۔ میری آنکھوں سے آنسو رُکنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے اِس لیے مجھے پلیٹفارم سے جانا پڑا۔
کچھ عرصے بعد میری زندگی میں پھر سے خوشی کے موقعے آئے۔ پہلے تو دوسری کلیسیا کے کچھ بھائی ہمارے گاؤں ہماری مدد کرنے آئے جن کے آنے سے مَیں کھل اُٹھا۔ اِس کے بعد برانچ نے ایک بھائی کو خصوصی پہلکار کے طور پر خدمت کرنے کے لیے ہماری کلیسیا میں بھیجا جس کا نام کوجو تھا۔ اور میری خوشی کی تو اُس وقت اِنتہا ہی نہیں رہی جب میری امی اور چھوٹے بھائی نے بائبل کورس شروع کِیا اور آخرکار بپتسمہ لیا۔ پھر مارچ 2015ء میں مجھے خادم کے طور پر مقرر کِیا گیا۔ کچھ عرصے بعد مَیں نے پہلی بار عوامی تقریر کی۔ اُس دن گرینویل کی وہ بات یاد کر کے میری آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے جو اُنہوں نے مجھ سے کہے تھے: ”یقین مانیں، ایک دن آپ عوامی تقریر دیں گے۔“
جےڈبلیو براڈکاسٹنگ® پر مَیں نے ایسے بہن بھائیوں کے تجربے سنے جو میری جیسی صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ لیکن اپنی معذوریوں کے باوجود وہ خوشباش زندگی گزار رہے ہیں اور خدا کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ مَیں ابھی بھی تھوڑے بہت کام کر سکتا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ مَیں یہوواہ کی خدمت میں جتنی طاقت لگا سکتا ہوں، لگاؤں۔ اِس لیے مَیں نے پہلکار کے طور پر خدمت کرنی شروع کر دی۔ ستمبر 2019ء میں مجھے ایک ایسی خوشخبری ملی جسے سُن کر مَیں ہکا بکا رہ گیا۔ مجھے پتہ چلا کہ مجھے اپنی کلیسیا میں جس میں تقریباً 40 مبشر ہیں، ایک بزرگ کے طور پر مقرر کِیا گیا ہے۔
مَیں اپنے اُن بہن بھائیوں کا دل سے شکرگزار ہوں جنہوں نے مجھے بائبل کورس کرایا اور میری مدد کی تاکہ مَیں یہوواہ کی خدمت کر سکوں۔ سب سے بڑھ کر مَیں یہوواہ کا شکرگزار ہوں جو مجھے کبھی نہیں بھولا۔
^ پیراگراف 8 یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی۔ لیکن اب یہ دستیاب نہیں ہے۔