مطالعے کا مضمون نمبر 46
نئے شادیشُدہ جوڑو! اپنی پوری توجہ یہوواہ کی خدمت پر رکھیں
”[یہوواہ] میری قوت . . . ہے۔ میرے دل نے اُس پر توکل کِیا ہے۔“—زبور 28:7۔
گیت نمبر 131: شادی کا مُقدس بندھن
مضمون پر ایک نظر *
1-2. (الف) جن لوگوں کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، اُنہیں یہوواہ پر بھروسا کیوں رکھنا چاہیے؟ (زبور 37:3، 4) (ب) اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
کیا آپ کی شادی ہونے والی ہے یا کیا آپ کی نئی نئی شادی ہوئی ہے؟ اگر ایسا ہے تو ظاہری بات ہے کہ آپ کی خواہش ہوگی کہ آپ اُس شخص کے ساتھ زندگی بھر خوش رہیں جس کو آپ دل سے چاہتے ہیں۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ شادیشُدہ زندگی آسان نہیں ہوتی اور آپ کو بہت سے اہم فیصلے لینے ہوتے ہیں۔ جس طرح سے آپ مشکلوں سے نمٹتے ہیں اور آپ جیسے فیصلے لیتے ہیں، اُس کا اثر اِس بات پر پڑتا ہے کہ آپ دونوں آگے چل کر کتنے خوش رہیں گے۔ اگر آپ یہوواہ پر بھروسا رکھیں گے تو آپ اچھے فیصلے کر پائیں گے، آپ کا شادی کا بندھن مضبوط ہوگا اور آپ خوش رہ پائیں گے۔ لیکن اگر آپ خدا کی ہدایتوں پر عمل نہیں کریں گے تو آپ کو اپنی شادیشُدہ زندگی میں مشکلوں کا سامنا ہو سکتا ہے اور آپ کی خوشی چھن سکتی ہے۔—زبور 37:3، 4 کو پڑھیں۔
2 یہ مضمون خاص طور پر ایسے میاں بیوی کے لیے لکھا گیا ہے جن کی نئی نئی شادی ہوئی ہے۔ لیکن اِس میں ایسی مشکلوں پر بات کی گئی ہے جن کا سب شادیشُدہ لوگوں کو سامنا ہوتا ہے۔ اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ ہم اُن مردوں اور عورتوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں جن کا بائبل میں ذکر ہوا ہے۔ اُن کی مثالوں پر غور کرنے سے ہم ایسی باتیں سیکھیں گے جنہیں ہم زندگی کے فرق فرق حلقوں میں اور شادیشُدہ زندگی پر بھی لاگو کر سکتے ہیں۔ ہم اپنے زمانے کے کچھ شادیشُدہ جوڑوں سے بھی سیکھیں گے۔
نئے نویلے جوڑوں کو کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟
3-4. نئے نویلے جوڑوں کو کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟
3 کچھ لوگ شاید نئے نویلے جوڑوں سے یہ کہیں کہ وہ بھی ویسے ہی زندگی گزاریں جیسے زیادہتر شادیشُدہ لوگ گزارتے ہیں۔ مثال کے طور پر ماں باپ اور رشتےدار اُن پر یہ دباؤ ڈال سکتے ہیں کہ وہ جلد از جلد بچے پیدا کریں۔ یا دوست اور رشتےدار اِس بات پر زور دے سکتے ہیں کہ وہ اپنا گھر خریدیں اور اِسے اچھی اچھی چیزوں سے سجائیں۔
4 اگر ایک جوڑا سمجھداری سے کام نہیں لے گا تو وہ ایسے فیصلے کر بیٹھے گا جس کی وجہ سے وہ قرضے کے بوجھ تلے دب سکتا ہے۔ اور پھر اُن دونوں کو وہ قرضہ اُتارنے کے لیے گھنٹوں کام کرنا پڑ سکتا ہے۔ اِس طرح نوکری اُن کا وہ وقت بھی کھا سکتی ہے جو اُنہیں مل کر بائبل کا مطالعہ کرنے،خاندانی عبادت کرنے اور مُنادی کرنے میں صرف کرنا چاہیے۔ اُن دونوں کو زیادہ پیسہ کمانے یا اپنی نوکری بچانے کے لیے اوورٹائم کرنا پڑ سکتا ہے اور اِس چکر میں اُن کے اِجلاس چُھوٹ سکتے ہیں۔ اِس سب کی وجہ سے وہ یہوواہ کی خدمت کے ایسے پہلوؤں میں حصہ نہیں لے پائیں گے جن سے اُنہیں بہت خوشی مل سکتی ہے۔
5. آپ نے بھائی کلاؤس اور بہن مریسا سے کیا سیکھا ہے؟
5 دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ اپنی زندگی پیسہ اور چیزیں حاصل کرنے میں لگا دیتے ہیں، اُنہیں خوشی نہیں ملتی۔ اِس حوالے سے ذرا بھائی کلاؤس اور بہن مریسا کے تجربے پر غور کریں۔ * جب اُن دونوں کی شادی ہوئی تو وہ دونوں نوکری کرتے تھے تاکہ وہ ایک آرامدہ زندگی گزار سکیں۔ لیکن وہ خوش نہیں تھے۔ بھائی کلاؤس نے کہا: ”ہمارے پاس ضرورت سے زیادہ چیزیں تھیں۔ لیکن خدا کی خدمت کے حوالے سے ہمارے کوئی منصوبے نہیں تھے۔ سچ کہوں تو ہماری زندگی بہت اُلجھی ہوئی تھی اور اِس میں پریشانیوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔“ شاید آپ نے بھی یہ دیکھا ہو کہ پیسے اور چیزوں کے پیچھے بھاگنے سے ہمیں خوشی نہیں ملتی۔ اگر آپ کو بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے تو بےحوصلہ نہ ہوں۔ دوسروں کی اچھی مثال پر غور کرنے سے آپ کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ آئیں، سب سے پہلے اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ شوہر بادشاہ یہوسفط سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔
بادشاہ یہوسفط کی طرح یہوواہ پر بھروسا رکھیں
6. بادشاہ یہوسفط نے ایک مشکل صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے امثال 3:5، 6 میں لکھی بات پر کیسے عمل کِیا؟
6 شوہرو! کیا آپ کو کبھی کبھار اپنی ذمےداریوں کو پورا کرنا مشکل لگتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو آپ کو بادشاہ یہوسفط کی مثال پر غور کرنے سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ ایک بادشاہ کے طور پر اُن کی یہ ذمےداری تھی کہ وہ پوری قوم کی حفاظت کریں۔ اِس بھاری ذمےداری کو پورا کرنے کے لیے اُنہوں نے کیا کِیا؟ یہوسفط نے اپنی قوم کی حفاظت کرنے کے لیے جو بھی ممکن تھا، وہ کِیا۔ اُنہوں نے یہوداہ کے شہروں کو مضبوط کِیا اور 11 لاکھ 60 ہزار فوجیوں کی ایک بڑی فوج تیار کی۔ (2-توا 17:12-19) آگے چل کر یہوسفط کو ایک بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ عمونیوں، موآبیوں اور کوہِشعیر کی ایک بڑی فوج اُن پر، اُن کے گھر والوں پر اور اُن کی عوام پر حملہ کرنے کے لیے نکل پڑی۔ (2-توا 20:1، 2) اِس صورتحال میں یہوسفط نے کیا کِیا؟ اُنہوں نے یہوواہ سے مدد اور طاقت مانگی۔ اِس طرح اُنہوں نے امثال 3:5، 6 میں لکھی بات پر عمل کِیا۔ (اِن آیتوں کو پڑھیں۔) دوسری تواریخ 20:5-12 میں یہوسفط کی ایک دُعا لکھی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ یہوواہ پر پورا بھروسا کرتے تھے۔ یہوواہ نے اُن کی دُعا کا جواب کیسے دیا؟
7. یہوواہ نے یہوسفط کی دُعا کا جواب کیسے دیا؟
7 یہوواہ نے یحزیایل نامی ایک لاوی کے ذریعے یہوسفط سے بات کی اور کہا: ”تُم قطار باندھ کر چپچاپ کھڑے رہنا اور [یہوواہ] کی نجات جو تمہارے ساتھ ہے دیکھنا۔“ (2-توا 20:13-17) سچ ہے کہ جنگیں اِس طرح سے نہیں لڑی جاتی تھیں۔ لیکن یہ ہدایت کسی اِنسان کی طرف سے نہیں بلکہ یہوواہ کی طرف سے آئی تھی۔ یہوسفط نے یہوواہ پر پورا بھروسا رکھا اور وہی کِیا جو اُس نے اُن سے کہا تھا۔ جب وہ اپنے لوگوں کے ساتھ میدانِجنگ میں گئے تو اُنہوں نے سب سے آگے ماہر سپاہیوں کو نہیں بلکہ نہتے گلوکاروں کو رکھا۔ اور پھر وہی ہوا جس کا وعدہ یہوواہ نے یہوسفط سے کِیا تھا۔ دُشمن فوج کی ہار ہوئی!—2-توا 20:18-23۔
8. شوہر یہوسفط سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
8 شوہرو! آپ یہوسفط سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اپنے گھر والوں کی دیکھبھال اور حفاظت کرنا آپ کی ذمےداری ہے اور آپ ایسا کرنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔ جب آپ کو اِس حوالے سے مشکلوں کا سامنا ہوتا ہے تو شاید آپ کو لگے کہ آپ اِن مشکلوں کو اپنے بلبوتے پر حل کر لیں گے۔ لیکن کبھی بھی اپنی طاقت پر بھروسا نہ کریں۔ اِس کی بجائے اکیلے میں بھی دُعا میں یہوواہ سے مدد مانگیں اور اپنی بیوی کے ساتھ مل کر بھی دل سے دُعا کریں۔ بائبل اور تنظیم کی مطبوعات کے ذریعے یہوواہ سے رہنمائی حاصل کریں اور پھر اُس رہنمائی میں چلیں۔ ہو سکتا ہے کہ دوسرے آپ کے فیصلوں سے اِتفاق نہ کریں اور آپ سے کہیں کہ آپ بےوقوفی کر رہے ہیں۔ شاید وہ آپ سے کہیں کہ اگر آپ ڈھیر سارا پیسہ کمائیں گے اور بہت ساری چیزیں اِکٹھی کریں گے تو آپ اپنے گھر والوں کو ایک محفوظ زندگی دے پائیں گے۔ لیکن یہوسفط کی مثال کو یاد رکھیں۔ اُنہوں نے یہوواہ پر بھروسا کِیا اور اپنے کاموں سے اِس بھروسے کو ظاہر بھی کِیا۔ یہوواہ نے نہ تو اپنے بندے یہوسفط کا ساتھ چھوڑا اور نہ ہی وہ آپ کا ساتھ چھوڑے گا۔ (زبور 37:28؛ عبر 13:5) شادیشُدہ جوڑے اَور کیا کر سکتے ہیں تاکہ وہ خوشیوں بھری زندگی گزار سکیں؟
یسعیاہ نبی اور اُن کی بیوی کی طرح اپنی زندگی میں یہوواہ کی خدمت کو سب سے زیادہ اہمیت دیں
9. ہمیں بائبل سے یسعیاہ اور اُن کی بیوی کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟
9 یسعیاہ اور اُن کی بیوی کی زندگی میں یہوواہ کی خدمت سب سے زیادہ اہم تھی۔ یسعیاہ ایک نبی تھے اور ایسا لگتا ہے کہ اُن کی بیوی بھی نبوّت کرتی تھیں کیونکہ بائبل میں اُنہیں ایک ”نبِیّہ“ کہا گیا ہے۔ (یسع 8:1-4) اُن دونوں نے مل کر اپنا پورا دھیان یہوواہ کی عبادت پر رکھا ہوا تھا۔ اُنہوں نے شادیشُدہ جوڑوں کے لیے بڑی اچھی مثال قائم کی۔
10. بائبل کی پیشگوئیوں پر غور کرنے سے میاں بیوی کے دل میں یہوواہ کی اَور زیادہ خدمت کرنے کی خواہش کیوں پیدا ہو سکتی ہے؟
10 آج بھی شادیشُدہ جوڑے یہوواہ کی خدمت میں زیادہ سے زیادہ حصہ لے سکتے ہیں۔ وہ یہوواہ پر اپنے بھروسے کو مضبوط کرنے کے لیے مل کر بائبل کی پیشگوئیوں پر غور کر سکتے ہیں اور دیکھ سکتے ہیں کہ بائبل کی پیشگوئیاں ماضی میں کیسے پوری ہوئیں اور آج کس طرح پوری ہو رہی ہیں۔ (طط 1:2) وہ اِس بات پر غور کر سکتے ہیں کہ وہ کس طرح بائبل کی اِن پیشگوئیوں کے پورا ہونے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ یسوع مسیح کی اِس پیشگوئی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں کہ خاتمہ آنے سے پہلے بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی ساری دُنیا میں کی جائے گی۔ (متی 24:14) میاں بیوی کو اِس بات پر جتنا زیادہ یقین ہوگا کہ بائبل کی پیشگوئیاں پوری ہو رہی ہیں، اُتنی زیادہ اُن کے دل میں یہ خواہش بڑھے گی کہ وہ یہوواہ کی خدمت میں حصہ لیں۔
پرِسکِلّہ اور اکوِلہ کی طرح خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں
11. پرِسکِلّہ اور اکوِلہ نے کیا کِیا اور وہ یہ سب کرنے کے قابل کیسے ہوئے؟
11 نوجوان جوڑے پرِسکِلّہ اور اکوِلہ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ وہ دونوں یہودی تھے اور شہر روم میں رہتے تھے۔ اُنہوں نے یسوع کے بارے میں خوشخبری سنی تھی اور وہ مسیحی بن گئے تھے۔ وہ بہت خوش تھے۔ لیکن پھر اُن کی زندگی اچانک بدل گئی۔ شہنشاہ کلودِیُس نے سارے یہودیوں کو شہر روم چھوڑنے کا حکم دیا۔ اِس وجہ سے اکوِلہ اور پرِسکِلّہ کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا، ایک نئے علاقے میں جا کر بسنا پڑا اور اپنے چھوٹے سے کاروبار کو نئے سرے سے شروع کرنا پڑا۔ کیا اِس مشکل صورتحال میں اُنہوں نے یہوواہ کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چھوڑ دیا؟ بالکل نہیں۔ کُرنتھس میں اُنہوں نے مقامی کلیسیا کی مدد کرنی شروع کردی اور پولُس رسول کے ساتھ مل کر وہاں کے بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے لگے۔ بعد میں وہ ایسے علاقوں میں جا کر رہنے لگے جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت تھی۔ (اعما 18:18-21؛ روم 16:3-5) اُنہیں اِکٹھے یہوواہ کی خدمت میں مصروف رہنے سے کتنی خوشی ملی ہوگی!
12. ایک میاں بیوی کو خدا کی خدمت کے حوالے سے منصوبے کیوں بنانے چاہئیں؟
12 آج بھی شادیشُدہ جوڑے پرِسکِلّہ اور اکوِلہ کی طرح خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دے سکتے ہیں۔ ایک لڑکے اور لڑکی کو شادی سے پہلے آپس میں بات کرنی چاہیے کہ آگے چل کر اُن کے منصوبے کیا ہوں گے۔ جب میاں بیوی خدا کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بناتے ہیں اور مل کر اِنہیں پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ دیکھ پاتے ہیں کہ یہوواہ کس کس طرح سے اُن کی مدد کر رہا ہے۔ (واعظ 4:9، 12) اِس حوالے سے بھائی رسل اور بہن اِلزبتھ کے تجربے پر غور کریں۔ بھائی رسل کہتے ہیں: ”شادی سے پہلے ہم نے کُھل کر بات کی کہ ہم خدا کی خدمت کے حوالے سے کیا کچھ کرنا چاہتے ہیں۔“ بہن اِلزبتھ کہتی ہیں: ”ہم نے اِس بارے میں اِس لیے بات کی تاکہ آگے چل کر جب ہمیں زندگی میں مختلف فیصلے کرنے پڑیں تو اُن فیصلوں کا اثر خدا کی خدمت کے حوالے سے ہمارے منصوبوں پر نہ پڑے۔“ بھائی رسل اور بہن اِلزبتھ کو مائکرونیشیا جانے کا موقع ملا جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت تھی۔
13. اگر ہم یہوواہ پر بھروسا رکھتے ہیں تو زبور 28:7 کے مطابق اِس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟
زبور 28:7 کو پڑھیں۔
13 بھائی رسل اور بہن اِلزبتھ کی طرح بہت سے میاں بیوی نے یہ فیصلہ کِیا ہے کہ وہ اپنی زندگی کو سادہ رکھیں گے تاکہ وہ مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام میں زیادہ سے زیادہ حصہ لے سکیں۔ جب میاں بیوی یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بناتے ہیں اور مل کر اِنہیں پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اِس کے بہت اچھے نتیجے نکلتے ہیں۔ ایسا کرنے سے یہوواہ پر اُن کا بھروسا بڑھتا ہے، اُنہیں سچی خوشی ملتی ہے اور وہ یہ دیکھ پاتے ہیں کہ یہوواہ کیسے اُن کا خیال رکھ رہا ہے۔—پطرس رسول اور اُن کی بیوی کی طرح یہوواہ کے وعدوں پر بھروسا رکھیں
14. پطرس رسول اور اُن کی بیوی نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ متی 6:25، 31-34 میں لکھے خدا کے وعدے پر بھروسا رکھتے ہیں؟
14 پطرس رسول اور اُن کی بیوی نے بھی شادیشُدہ جوڑوں کے لیے بڑی اچھی مثال قائم کی۔ یسوع مسیح سے ملنے کے تقریباً چھ مہینے بعد پطرس کو ایک اہم فیصلہ لینا تھا۔ اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے وہ ایک مچھیرے کے طور پر کام کرتے تھے۔ اِس لیے جب یسوع نے پطرس سے کہا کہ وہ اُن کے ساتھ مل کر کُلوقتی طور پر مُنادی کریں تو اِس حوالے سے فیصلہ لینے سے پہلے اُنہیں اپنی بیوی کے بارے میں بھی سوچنا تھا۔ (لُو 5:1-11) اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ یسوع کے ساتھ مل کر مُنادی کریں گے۔ یہ بالکل صحیح فیصلہ تھا! اور ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ پطرس کی بیوی نے اِس فیصلے میں اُن کا ساتھ دیا تھا۔ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح کے آسمان پر جانے کے بعد جب پطرس فرق فرق علاقوں میں جا کر خدا کی خدمت کرتے تھے تو کبھی کبھار اُن کی بیوی بھی اُن کے ساتھ جاتی تھیں۔ (1-کُر 9:5) بےشک پطرس کی بیوی مسیحی بیویوں کے لیے ایک اچھی مثال تھیں۔ اِسی لیے پطرس بِلا جھجک یہوواہ کی طرف سے مسیحی شوہروں اور بیویوں کو نصیحت کر سکے۔ (1-پطر 3:1-7) یقیناً پطرس اور اُن کی بیوی کو یہوواہ کے اِس وعدے پر پورا بھروسا تھا کہ اگر وہ اُس کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں گے تو وہ اُن کی ضرورتیں پوری کرے گا۔—متی 6:25، 31-34 کو پڑھیں۔
15. آپ نے بھائی ٹئیاگو اور بہن ایسٹر سے کیا سیکھا ہے؟
15 اگر آپ کی شادی کو کچھ سال ہو چُکے ہیں تو آپ اپنے دل میں یہوواہ کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی خواہش کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟ اِس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ دوسرے شادیشُدہ جوڑوں کے تجربے پر غور کریں۔ مثال کے طور پر آپ سلسلہوار مضامین ”اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا“ کو پڑھ سکتے ہیں۔ اِن مضامین کے ذریعے برازیل میں رہنے والے ایک میاں بیوی کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ کسی ایسے علاقے میں جا کر خدا کی خدمت کریں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔ اِن کے نام ٹئیاگو اور ایسٹر ہیں۔ بھائی ٹئیاگو نے کہا: ”اِن تجربوں کو پڑھنے سے ہمیں پتہ چلا کہ یہوواہ نے ہمارے زمانے میں اپنے بندوں کی مدد کیسے کی ہے۔ اِس سے ہمارے دل میں بھی یہ خواہش پیدا ہوئی کہ ہم بھی یہوواہ کی رہنمائی میں چلیں اور اُس کی مدد کا تجربہ کریں۔“ اِس کے بعد وہ دونوں ملک پیراگوئے چلے گئے جہاں وہ 2014ء سے پُرتگالی زبان والے علاقے میں مُنادی کر رہے ہیں۔ بہن ایسٹر کہتی ہیں: ”ہم دونوں کو اِفسیوں 3:20 بہت پسند ہے۔ یہوواہ کی خدمت کرتے ہوئے ہم نے کئی بار اِس آیت میں لکھی بات کو پورا ہوتے دیکھا ہے۔“ اِفسیوں کے نام خط میں پولُس نے بتایا کہ ہم یہوواہ سے جو کچھ مانگیں گے، وہ ہمیں اُس سے بڑھ کر دے گا۔ یہ بات واقعی سچ ہے!
16. جوان میاں بیوی زندگی میں منصوبے بناتے وقت کن سے مشورہ لے سکتے ہیں؟
16 جوان میاں بیوی ایسے شادیشُدہ جوڑوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں جنہوں نے یہوواہ پر بھروسا کِیا۔ کچھ تو کئی سالوں سے کُلوقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ اگر آپ اپنی زندگی کے حوالے سے منصوبے بنانا چاہتے ہیں تو کیوں نہ اُن سے مشورہ لیں؟ ایسا کرنے سے بھی آپ یہوواہ پر بھروسا ظاہر کریں گے۔ (امثا 22:17، 19) کلیسیا کے بزرگ بھی جوان شادیشُدہ جوڑوں کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بنا سکیں اور اِنہیں پورا کر سکیں۔
17. بھائی کلاؤس اور بہن مریسا کے ساتھ کیا ہوا اور ہم اُن کے تجربے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
17 کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ ہم یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے جو کچھ کرنا چاہتے ہیں، وہ نہیں ہو پاتا۔ ذرا پھر سے بھائی کلاؤس اور بہن مریسا کی مثال پر غور کریں۔ شادی کے تین سال بعد وہ اپنا گھر چھوڑ کر فنلینڈ برانچ چلے گئے تاکہ وہ وہاں ہماری تنظیم کے تعمیراتی منصوبوں میں ہاتھ بٹا سکیں۔ لیکن پھر اُنہیں پتہ چلا کہ وہ یہاں صرف چھ مہینے رُک سکتے ہیں۔ یہ جان کر شروع شروع میں وہ مایوس ہو گئے۔ لیکن پھر کچھ عرصے بعد اُنہیں ہماری تنظیم کی طرف سے عربی زبان سیکھنے کا موقع ملا۔ اب وہ کسی اَور ملک میں عربی زبان والے علاقے میں مُنادی کر رہے ہیں۔ اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے بہن مریسا کہتی ہیں: ”ایک ایسا کام کرنا آسان نہیں ہوتا جو آپ نے پہلے کبھی نہ کِیا ہو۔ اِسے کرنے کے لیے آپ کو یہوواہ پر پورا بھروسا رکھنا ہوتا ہے۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ یہوواہ نے ایسے ایسے طریقوں سے میری مدد کی ہے جن کی مَیں نے توقع بھی نہیں کی تھی۔ اِس وجہ سے یہوواہ پر میرا بھروسا اَور مضبوط ہو گیا ہے۔“ اِس مثال سے پتہ چلتا ہے کہ آپ اِس بات پر یقین رکھ سکتے ہیں کہ اگر آپ یہوواہ پر مکمل بھروسا رکھیں گے تو وہ آپ کو اِس کا اجر ضرور دے گا۔
18. میاں بیوی کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ پر اُن کا بھروسا مضبوط رہے؟
18 شادی کا بندھن یہوواہ کی طرف سے ایک نعمت ہے۔ (متی 19:5، 6) وہ چاہتا ہے کہ شادیشُدہ جوڑے اِس نعمت سے خوشی حاصل کریں۔ (امثا 5:18) جوان شادیشُدہ جوڑو! اِس بات پر غور کریں کہ آپ اپنی زندگی کیسے گزار رہے ہیں؟ کیا آپ یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آپ اُن نعمتوں کی دل سے قدر کرتے ہیں جو یہوواہ نے آپ کو دی ہیں؟ یہوواہ سے دُعا کریں۔ پاک کلام سے ایسے اصولوں پر غور کریں جو آپ کی صورتحال پر لاگو ہوتے ہیں۔ اور پھر یہوواہ کی رہنمائی میں چلیں۔ اِس بات کا یقین رکھیں کہ اگر آپ اپنی شادیشُدہ زندگی میں یہوواہ کی خدمت کو سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو آپ کی زندگی خوشیوں سے بھر جائے گی اور آپ کو بڑا اجر ملے گا!
گیت نمبر 132: اب ہم ایک ہو گئے ہیں
^ پیراگراف 5 اپنے فیصلوں کی وجہ سے یا تو ہم یہوواہ کی خدمت میں زیادہ توانائی اور وقت صرف کر سکتے ہیں یا پھر کم۔ خاص طور پر نئے نویلے جوڑوں کو ایسے فیصلے کرنے پڑتے ہیں جن کا اثر اُن کی پوری زندگی پر ہو سکتا ہے۔ اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ نئے نویلے جوڑے ایسے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں جن سے وہ خوشگوار اور بامقصد زندگی گزار سکیں۔
^ پیراگراف 5 کچھ نام فرضی ہیں۔