کیا آپ کو معلوم ہے؟
کیا مردکی واقعی ایک حقیقی شخص تھے؟
بائبل میں آستر کی کتاب میں مردکی نام کے ایک یہودی کا ذکر ملتا ہے۔ اِس کتاب میں جن واقعات کا ذکر کِیا گیا ہے، اُن میں مردکی نے بہت اہم کردار ادا کِیا۔ مردکی اسیر یہودیوں میں سے ایک تھے اور وہ فارس کے بادشاہ کے محل میں کام کرتے تھے۔ یہ پانچویں صدی قبلازمسیح کے شروع کی بات تھی اور اُس وقت اخسویرس بادشاہ کی حکومت چل رہی تھی۔ (آج اخسویرس کو عام طور پر خشایارشا اوّل کے نام سے جانا جاتا تھا۔) کچھ لوگ اخسویرس بادشاہ کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ لیکن مردکی نے اُن کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ مردکی کا شکریہ ادا کرنے کے لیے بادشاہ نے یہ اِنتظام کِیا کہ سب لوگوں کے سامنے مردکی کی تعریف کی جائے۔ بعد میں جب مردکی اور یہودیوں کے دُشمن ہامان کو مار ڈالا گیا تو بادشاہ نے مردکی کو وزیرِاعظم بنا دیا۔ اِس عہدے کی وجہ سے مردکی ایک ایسا حکم جاری کر پائے جس کی وجہ سے فارس کی سلطنت میں یہودیوں کا قتلِعام نہیں ہوا۔—آستر 1:1؛ 2:5، 21-23؛ 8:1، 2؛ 9:16۔
بیسویں صدی عیسوی کے شروع میں رہنے والے کچھ تاریخدانوں نے دعویٰ کِیا کہ آستر کی کتاب فرضی ہے اور مردکی نام کا کوئی شخص کبھی تھا ہی نہیں۔ لیکن 1941ء میں آثارِقدیمہ کے ماہروں کو ایسے ثبوت ملے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بائبل میں مردکی کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے، وہ بالکل سچ ہے۔ اِن ماہرین کو کون سے ثبوت ملے؟
تحقیقدانوں کو قدیم فارس کی ایک ایسی تحریر ملی جس میں ”مردوکا“ نام کے آدمی کا ذکر ہوا ہے (اُردو میں یہ نام مردکی ہے)۔ مردکی شہر سوسن میں ایک منتظم کے طور پر کام کرتے تھے، شاید وہ پیسے کا حساب کتاب رکھتے تھے۔ اِس علاقے کی تاریخ کے ماہر آرتھر انگنڈ نے اِس تحریر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ”مردکی کا ذکر ایک ایسی دستاویز میں ملا ہے جو بائبل کا حصہ نہیں ہے۔“
آرتھر کی اِس رپورٹ کے بعد سے عالموں نے قدیم فارس کی ہزاروں تحریروں کا ترجمہ کِیا۔ اِن میں پتھر کی بنی چھوٹی تختیوں پر لکھی تحریریں بھی شامل تھیں جو شہر تخت جمشید کے کھنڈرات سے دریافت ہوئیں۔ یہ تختیاں اُس زمانے کی تھیں جب خشایارشا اوّل کی حکومت تھی۔ یہ تحریریں عیلامی زبان میں تھیں اور اِن میں کئی ایسے نام تھے جو آستر کی کتاب میں بھی ہیں۔ a
شہر تخت جمشید سے دریافت ہونے والی کئی تختیوں پر ”مردوکا“ نام کے شخص کا ذکر بھی ملتا ہے جو شہر سوسن میں خشایارشا اوّل کے محل میں سیکرٹری کے طور پر کام کرتے تھے۔ ایک تختی میں تو یہ بتایا گیا تھا کہ ”مردوکا“ ایک ترجمہ نگار تھے۔ اور یہ معلومات بائبل میں بتائی گئی مردکی کی معلومات سے بالکل میل کھاتی ہے۔ مردکی بادشاہ اخسویرس (خشایارشا اوّل) کے محل میں ایک افسر تھے اور وہ کم از کم دو زبانیں بول سکتے تھے۔ مردکی بادشاہ کے محل کے ”پھاٹک“ یعنی دروازے پر بیٹھا کرتے تھے۔ (آستر 2:19، 21؛ 3:3) یہ ”پھاٹک“ دراصل ایک بہت بڑی عمارت تھی جہاں شاہی محل کے افسر کام کِیا کرتے تھے۔
یہ بڑی دلچسپی کی بات ہے کہ تختیوں پر ”مردوکا“کے بارے میں بتائی گئی معلومات اُس معلومات سے بالکل ملتی جلتی ہیں جو بائبل میں مردکی کے بارے میں بتائی گئی ہیں۔ وہ ایک ہی زمانے اور ایک ہی جگہ پر رہتے تھے اور ایک ہی طرح کا عہدہ رکھتے تھے۔ آثارِقدیمہ سے دریافت ہونے والے حقائق سے لگتا ہے کہ ”مردوکا“ اور مردکی ایک ہی شخص تھے۔
a 1992ء میں پروفیسر ایڈوِن یامائوچی نے شہر تخت جمشید کے کھنڈرات سے دریافت ہونے والی تحریروں سے 10 ایسے نام شائع کیے جو آستر کی کتاب میں بھی ملتے ہیں۔