مطالعے کا مضمون نمبر 45
یہوواہ مُنادی کرتے رہنے میں ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟
”وہ ضرور جان لیں گے کہ ہمارے درمیان نبی برپا ہوا ہے۔“—حِز 2:5، اُردو جیو ورشن۔
گیت نمبر 67: ”خدا کے کلام کی مُنادی کریں“
مضمون پر ایک نظر a
1. ہم کس بات کی توقع کر سکتے ہیں اور کس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں؟
مُنادی کرتے وقت ہم اِس بات کی توقع رکھ سکتے ہیں کہ لوگ ہماری مخالفت کریں گے۔ مستقبل میں تو یہ مخالفت شاید اَور بھی بڑھ جائے۔ (دان 11:44؛ 2-تیم 3:12؛ مکا 16:21) لیکن ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہماری مدد ضرور کرے گا۔ ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں؟ کیونکہ یہوواہ نے ہمیشہ اپنے بندوں کی مدد کی ہے تاکہ وہ اُس کی طرف سے ملنے والی ذمےداریوں کو پورا کر سکیں پھر چاہے یہ ذمےداریاں مشکل ہی کیوں نہ ہوں۔ اِس بات کے ثبوت کے لیے آئیے، حِزقیایل کی زندگی کے کچھ واقعات پر غور کریں۔ حِزقیایل نے بابل میں اسیر یہودیوں میں مُنادی کی۔
2. (الف) یہوواہ نے اُن لوگوں کے بارے میں کیا بتایا جن میں حِزقیایل نے مُنادی کرنی تھی؟ (حِزقیایل 2:3-6) (ب) اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
2 حِزقیایل نے کس طرح کے لوگوں میں مُنادی کرنی تھی؟ یہوواہ نے اِن لوگوں کے بارے میں کہا کہ وہ ”سختدل،“ ”بےحیا“ اور ”باغی“ ہیں۔ وہ لوگ کانٹوں کی طرح خطرناک اور بچھوؤں کی طرح زہریلے تھے۔ اِسی وجہ سے یہوواہ نے حِزقیایل سے بار بار کہا کہ وہ اُن کی باتوں سے نہ ڈریں۔ (حِزقیایل 2:3-6 کو پڑھیں۔) حِزقیایل اِن تین باتوں کی وجہ سے لوگوں کو یہوواہ کا پیغام سنا پائے: (1) یہوواہ نے اُنہیں بھیجا تھا؛ (2) یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے اُنہیں طاقت دی تھی اور (3) یہوواہ کے کلام نے اُن کے ایمان کو مضبوط کِیا تھا۔ اِن تین باتوں نے حِزقیایل کی مدد کیسے کی اور آج یہ ہماری مدد کیسے کرتی ہیں؟
حِزقیایل کو یہوواہ نے بھیجا تھا
3. (الف) کس بات سے حِزقیایل کا حوصلہ بڑھا ہوگا؟ (ب) یہوواہ نے حِزقیایل کو یہ یقین کیسے دِلایا کہ وہ اُن کے ساتھ ہے؟
3 یہوواہ نے حِزقیایل سے کہا: ’مَیں تجھے بھیج رہا ہوں۔‘ (حِز 2:3، 4) اِس بات سے یقیناً حِزقیایل کا حوصلہ بڑھا ہوگا۔ کیوں؟ بےشک اُنہیں یہ یاد آیا ہوگا کہ یہی بات یہوواہ نے اُس وقت موسیٰ اور یسعیاہ سے بھی کہی تھی جب اُس نے اُنہیں ذمےداریاں دی تھیں۔ حِزقیایل یہ بھی جانتے تھے کہ یہوواہ نے مشکلوں سے نمٹنے میں اپنے اِن نبیوں کی مدد کیسے کی تھی۔ (خر 3:10؛ یسع 6:8) اِس لیے جب یہوواہ نے اُنہیں دو بار کہا کہ ’مَیں تجھے بھیج رہا ہوں‘ تو حِزقیایل یہوواہ پر پورا بھروسا رکھ سکتے تھے۔ آگے چل کر ہم حِزقیایل کی کتاب میں بار بار یہ بات پڑھتے ہیں: ”[یہوواہ] کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔“ (حِز 3:16؛ 6:1) اِن الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ حِزقیایل کو اِس بات پر ذرا بھی شک نہیں تھا کہ یہوواہ نے اُنہیں بھیجا ہے۔ اِس کے علاوہ حِزقیایل ایک کاہن کے بیٹے تھے اور اُن کے ابو نے یقیناً اُنہیں بتایا ہوگا کہ یہوواہ نے ماضی میں اپنے نبیوں کی کس کس طرح سے مدد کی۔ یہوواہ نے اِضحاق، یعقوب اور یرمیاہ سے کہا تھا: ”مَیں تیرے ساتھ ہوں۔“—پید 26:24؛ 28:15؛ یرم 1:8۔
4. کس بات کو سوچ کر حِزقیایل کا حوصلہ بڑھا ہوگا؟
4 یہوواہ نے حِزقیایل کو پہلے سے بتا دیا تھا کہ زیادہتر بنیاِسرائیل اُن کا پیغام سُن کر کیا کریں گے۔ یہوواہ نے اُن سے کہا تھا: ”بنیاِسرائیل تیری بات نہ سنیں گے کیونکہ وہ میری سننا نہیں چاہتے۔“ (حِز 3:7) حِزقیایل کو ٹھکرانے سے دراصل وہ یہوواہ کو ٹھکرا رہے تھے۔ یہوواہ کے اِن الفاظ سے حِزقیایل کو یہ حوصلہ ملا ہوگا کہ اگر لوگ اُنہیں قبول نہیں کریں گے تو اِس کا مطلب یہ نہیں کہ اُنہوں نے ایک نبی کے طور پر اپنی ذمےداری اچھی طرح سے نہیں نبھائی۔ یہوواہ نے اُنہیں یہ یقین بھی دِلایا کہ جب وہ سزا کا پیغام پورا ہوگا جو حِزقیایل لوگوں کو سنا رہے ہیں تو لوگ ’جان لیں گے کہ اُن کے درمیان ایک نبی برپا ہوا ہے۔‘ (حِز 2:5؛ ، 33:33اُردو جیو ورشن) بےشک اِن الفاظ سے حِزقیایل کو اپنی ذمےداری کو پورا کرنے کی طاقت ملی ہوگی۔
ہمیں یہوواہ نے بھیجا ہے
5. یسعیاہ 44:8 میں لکھی بات سے ہمیں ہمت کیوں ملتی ہے؟
5 ہمیں بھی اِس بات سے ہمت ملتی ہے کہ ہمیں یہوواہ نے مُنادی کرنے کے لیے بھیجا ہے۔ یہوواہ نے ہمیں اپنا ”گواہ“ کہہ کر ہمیں بہت عزت دی ہے۔ (یسع 43:10) یہ ہمارے لیے کتنا بڑا اعزاز ہے! یہوواہ نے حِزقیایل سے کہا تھا: ”اَے آدمزاد اُن سے ہراسان نہ ہو اور اُن کی باتوں سے نہ ڈر۔“ اِسی طرح وہ ہم سے بھی کہتا ہے: ”تُم نہ ڈرو اور ہراسان نہ ہو۔“ تو ہمیں اپنے مخالفوں سے کیوں نہیں ڈرنا چاہیے؟ کیونکہ حِزقیایل کی طرح ہمیں بھی یہوواہ نے بھیجا ہے اور وہ ہمارے ساتھ ہے۔—یسعیاہ 44:8 کو پڑھیں۔
6. (الف) یہوواہ ہمیں کیسے یقین دِلاتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے؟ (ب) ہمیں کس بات سے ہمت اور تسلی ملتی ہے؟
6 یہوواہ ہمیں یقین دِلاتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے۔ مثال کے طور پر یہ کہنے سے پہلے کہ ”تُم میرے گواہ ہو،“ یہوواہ نے کہا: ”جب تُو سیلاب میں سے گذرے گا تو مَیں تیرے ساتھ ہوں گا اور جب تو ندیوں کو عبور کرے گا تو وہ تجھے نہ ڈبائیں گی۔ جب تو آگ پر چلے گا تو تجھے آنچ نہ لگے گی اور شعلہ تجھے نہ جلائے گا۔“ (یسع 43:2) یہوواہ کی خدمت کرتے وقت ہمارے سامنے ایسی رُکاوٹیں کھڑی ہو جاتی ہیں جو سیلاب جیسی ہوتی ہیں اور ہمیں ایسی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کسی آگ سے کم نہیں ہوتیں۔ لیکن پھر بھی یہوواہ کی مدد سے ہم مُنادی کرتے رہ سکتے ہیں۔ (یسع 41:13) حِزقیایل کے زمانے کی طرح آج بھی بہت سے لوگ ہمارے پیغام کو نہیں سنتے۔ لیکن ہم بھی یہ یاد رکھ سکتے ہیں کہ اگر لوگ ہمارے پیغام کو قبول نہیں کرتے تو اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم یہوواہ کے بارے میں اچھی طرح سے گواہی نہیں دے رہے۔ ہمیں اِس بات سے بہت ہمت اور تسلی ملتی ہے کہ جب ہم وفاداری سے لوگوں کو یہوواہ کا پیغام سناتے رہتے ہیں تو یہوواہ ہم سے بہت خوش ہوتا ہے۔ پولُس رسول نے کہا تھا کہ ہر شخص کو ”اپنی اپنی محنت کے مطابق اجر ملے گا۔“ (1-کُر 3:8؛ 4:1، 2) ایک بہن جو بہت سالوں سے پہلکار ہے، کہتی ہے: ”مجھے یہ سوچ کر بہت خوشی ملتی ہے کہ یہوواہ ہمیں ہماری محنت کا اجر دیتا ہے۔“
یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے حِزقیایل کو طاقت دی
7. جب جب حِزقیایل نے اُس رُویا پر غور کِیا ہوگا جو اُنہوں نے دیکھی تھی تو اُن پر کیا اثر ہوا ہوگا؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
7 حِزقیایل نے دیکھا تھا کہ یہوواہ کی پاک روح کتنی طاقتور ہے۔ رُویا میں حِزقیایل نے دیکھا کہ یہوواہ کی پاک روح طاقتور فرشتوں پر اثر کر رہی ہے اور بہت ہی بڑے آسمانی رتھ کو چلا رہی ہے۔ (حِز 1:20، 21) اِس رُویا کا حِزقیایل پر کیا اثر ہوا؟ اُنہوں نے بتایا کہ اِسے ’دیکھتے ہی وہ اوندھے مُنہ گِر پڑے۔‘ (حِز 1:28) وہ بہت زیادہ حیرت میں ڈوب گئے۔ بعد میں حِزقیایل نے جب جب اِس رُویا پر غور کِیا ہوگا تو یقیناً اُن کا حوصلہ بڑھا ہوگا کہ یہوواہ کی پاک روح کی مدد سے وہ اپنی ذمےداری کو پورا کر سکتے ہیں۔
8-9. (الف) جب یہوواہ نے حِزقیایل کو حکم دیا کہ ”اپنے پاؤں پر کھڑا ہو“ تو کیا ہوا؟ (ب) یہوواہ نے حِزقیایل کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اَور کیا کِیا؟
8 یہوواہ نے حِزقیایل کو حکم دیا: ”اَے آدمزاد اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کہ مَیں تجھ سے باتیں کروں۔“ اِس حکم اور یہوواہ کی پاک روح کی وجہ سے حِزقیایل میں کھڑے ہونے کی طاقت آ گئی ہوگی۔ حِزقیایل نے لکھا: ”جب اُس نے مجھے یوں کہا تو رُوح مجھ میں داخل ہوئی اور مجھے پاؤں پر کھڑا کِیا۔“ (حِز 2:1، 2) بعد میں ساری زندگی مُنادی کرتے وقت حِزقیایل نے یہوواہ کے ”ہاتھ“ یعنی اُس کی پاک روح کو محسوس کِیا۔ (حِز 3:22؛ 8:1؛ 33:22؛ 37:1؛ 40:1) یہوواہ کی پا ک روح نے ایک مشکل کام کرنے میں حِزقیایل کی مدد کی یعنی اُنہیں ایسے لوگوں میں مُنادی کرنے کی ہمت دی جو ”سختپیشانی“ اور ”سنگدل“ تھے۔ (حِز 3:7) یہوواہ نے حِزقیایل سے کہا: ”مَیں نے اُن کے چہروں کے مقابل تیرا چہرہ . . . اور تیری پیشانی اُن کی پیشانیوں کے مقابل سخت کر دی ہے۔ مَیں نے تیری پیشانی کو ہیرے کی مانند چقماق سے بھی زیادہ سخت کر دیا ہے۔ اُن سے نہ ڈر اور اُن کے چہروں سے ہراسان نہ ہو۔“ (حِز 3:8، 9) ایک طرح سے یہوواہ حِزقیایل سے کہہ رہا تھا کہ ”لوگوں کی سنگدلی کی وجہ سے بےحوصلہ نہ ہوں۔ مَیں آپ کو ہمت دوں گا۔“
9 بعد میں یہوواہ کی پاک روح مُنادی کرنے میں حِزقیایل کی مدد کرتی رہی۔ حِزقیایل نے کہا: ”[یہوواہ] کا ہاتھ زور سے مجھ پر ٹھہرا ہوا تھا۔“ (حِز 3:14، 15، اُردو جیو ورشن) پورے یقین سے لوگوں کو یہوواہ کا پیغام سنانے کے لیے حِزقیایل کو اُس پیغام کو اچھی طرح سیکھنا اور سمجھنا تھا۔ اور اِس میں اُنہیں ایک پورا ہفتہ لگا۔ اِس کے بعد یہوواہ نے اُنہیں ایک میدان میں جانے کو کہا جہاں ”رُوح [اُن] میں داخل ہوئی۔“ (حِز 3:23، 24) اب حِزقیایل اپنی ذمےداری کو شروع کرنے کے لیے تیار تھے۔
یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہمیں طاقت دیتا ہے
10. مُنادی کرتے رہنے کے لیے ہمیں کس چیز کی ضرورت ہے اور کیوں؟
10 مُنادی کرتے رہنے میں کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے؟ اِس بات کا جواب جاننے کے لیے سوچیں کہ حِزقیایل کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ اِس سے پہلے کہ حِزقیایل نے مُنادی شروع کی، یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے اُنہیں اِس کام کو کرنے کے لیے طاقت دی۔ حِزقیایل کی طرح آج ہم بھی صرف یہوواہ کی پا ک روح کی مدد سے ہی مُنادی کر سکتے ہیں۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ اِس کام کو روکنے کے لیے شیطان ہمارے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ (مکا 12:17) اگر اِنسانی نظر سے دیکھا جائے تو شیطان کی طاقت کے آگے ہماری طاقت کچھ بھی نہیں۔ لیکن مُنادی کرنے سے ہم شیطان سے جیت رہے ہیں! (مکا 12:9-11) وہ کس طرح؟ جب ہم مُنادی کرتے ہیں تو ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہم شیطان کی دھمکیوں سے نہیں ڈر تے۔ ہر بار جب ہم مُنادی کرنے جاتے ہیں تو شیطان کی ہار ہوتی ہے۔ تو مخالفت کے باوجود مُنادی کرتے رہنے سے ہمیں کس بات کا یقین ہو جاتا ہے؟ اِس بات کا یقین کہ یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہمیں طاقت دے رہا ہے اور وہ ہم سے خوش ہے۔—متی 5:10-12؛ 1-پطر 4:14۔
11. (الف) یہوواہ کی پاک روح ہمارے لیے کیا کرے گی؟ (ب) ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمیں پاک روح ملتی رہے؟
11 جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ یہوواہ نے حِزقیایل کے چہرے اور پیشانی کو سخت کر دیا تو ہمیں اَور کسی بات کی ہمت ملتی ہے؟ مُنادی کرتے وقت ہمیں جتنے بڑے مسئلوں کا سامنا ہوتا ہے، یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہم میں اُتنی ہی زیادہ طاقت بھر دیتا ہے۔ (2-کُر 4:7-9) تو پھر ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ کی پاک روح ہمیں ملتی رہے؟ ہم اِس کے لیے شدت سے دُعا کر سکتے ہیں اور اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہماری دُعاؤں کو سنے گا۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا تھا: ’مانگتے رہیں؛ ڈھونڈتے رہیں اور دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں۔‘ اگر ہم ایسا کریں گے تو یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح دے گا۔—لُو 11:9، 13؛ اعما 1:14؛ 2:4۔
یہوواہ کے کلام نے حِزقیایل کے ایمان کو مضبوط کِیا
12. حِزقیایل 2:9–3:3 کے مطابق حِزقیایل کو طومار کہاں سے ملا تھا اور اُس طومار میں کیا تھا؟
12 یہوواہ خدا نے اپنی پاک روح کے ذریعے حِزقیایل کو طاقت دی تھی۔ لیکن اُس نے اپنے کلام کے ذریعے اُن کے ایمان کو بھی مضبوط کِیا تھا۔ رُویا میں حِزقیایل نے ایک ہاتھ دیکھا جس نے طومار پکڑا ہوا تھا۔ (حِزقیایل 2:9–3:3 کو پڑھیں۔) یہ طومار کہاں سے آیا تھا اور اِس میں کیا لکھا تھا؟ اِس طومار کے ذریعے حِزقیایل کا ایمان کیسے مضبوط ہوا؟ یہ طومار خدا کے تخت سے آیا تھا۔ حِزقیایل کو یہ طومار دینے کے لیے یہوواہ نے غالباً اُن چار فرشتوں میں سے ایک کو اِستعمال کِیا جنہیں حِزقیایل نے پہلے بھی دیکھا تھا۔ (حِز 1:8؛ 10:7، 20) اِس طومار میں بابل میں اسیر باغی یہودیوں کے لیے یہوواہ کی طرف سے سزا کا پیغام تھا۔ (حِز 2:7) یہ پیغام طومار کے آگے اور پیچھے دونوں طرف لکھا ہوا تھا۔
13. یہوواہ نے حِزقیایل کو طومار کے ساتھ کیا کرنے کو کہا اور یہ طومار میٹھا کیوں تھا؟
13 یہوواہ نے اپنے نبی حِزقیایل سے کہا کہ وہ طومار کو کھا لیں اور اُس سے ’اپنا پیٹ بھر لیں۔‘ یہوواہ کی بات مانتے ہوئے حِزقیایل نے پورا طومار کھا لیا۔ رُویا کے اِس حصے کا کیا مطلب تھا؟ اِس کا مطلب یہ تھا کہ حِزقیایل کو پہلے خود اُس پیغام کو اچھی طرح سے سمجھنا تھا جو اُنہوں نے دوسروں کو سنانا تھا۔ اُنہیں اِس پیغام پر اپنے یقین کو اِس قدر بڑھا لینا تھا کہ اُن کے دل میں اِسے سنانے کا جوش بھڑکنے لگتا۔ جب حِزقیایل نے اِس طومار کو کھایا تو ایک بڑی حیرانی والی بات ہوئی۔ اُنہیں یہ طومار ”شہد کی مانند میٹھا“ لگا۔ (حِز 3:3) اُنہیں یہ میٹھا کیوں لگا؟ حِزقیایل کو یہوواہ کی نمائندگی کرنے کے اعزاز سے اُتنی ہی خوشی ملی جتنی شہد کو کھانے سے ملتی ہے۔ (زبور 19:8-11) وہ اِس بات کے لیے یہوواہ کے دل سے شکرگزار تھے کہ اُس نے اُنہیں اپنا نبی چُنا ہے۔
14. کس چیز نے حِزقیایل کی مدد کی تاکہ وہ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی ذمےداری کو قبول کر لیں؟
14 بعد میں یہوواہ نے حِزقیایل سے کہا: ”میری سب باتوں کو جو مَیں تجھ سے کہوں گا اپنے دل سے قبول کر اور اپنے کانوں سے سُن۔“ (حِز 3:10) یہ ہدایت دینے سے یہوواہ ایک طرح سے حِزقیایل سے کہہ رہا تھا کہ وہ طومار میں لکھے پیغام کو اچھی طرح یاد کرلیں اور اِس پر سوچ بچار کریں۔ جب حِزقیایل نے ایسا کِیا تو اُن کا ایمان مضبوط ہوا اور اُنہیں لوگوں کو یہ زبردست پیغام سنانے کی ہمت ملی۔ (حِز 3:11) جب حِزقیایل یہوواہ کی طرف سے ملنے والے پیغام کو اچھی طرح سمجھ گئے اور اُنہیں خود اِس پر پورا یقین ہو گیا تو وہ اپنی ذمےداری کو قبول کرنے اور اِسے آخر تک پورا کرنے کے لیے تیار ہو گئے۔—زبور 19:14 پر غور کریں۔
یہوواہ کا کلام ہمارے ایمان کو مضبوط کرتا ہے
15. ہمیں کس چیز کو ”دل سے قبول“ کرنا چاہیے تاکہ ہم ہمت ہارے بغیر مُنادی کرتے رہیں؟
15 اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم مُنادی کرنے میں ہمت نہ ہاریں تو ہمیں بھی خدا کے کلام کے ذریعے اپنے ایمان کو مضبوط کرنا چاہیے۔ حِزقیایل کی طرح ہمیں یہوواہ کی باتوں کو ”دل سے قبول“ کرنا چاہیے۔ آج یہوواہ ہم سے اپنے کلام بائبل کے ذریعے بات کرتا ہے۔ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ خدا کا کلام ہماری سوچ، جذبات اور احساسات پر اثر کرتا رہے؟
16. (الف) ہمیں خدا کے کلام کے حوالے سے کیا کرنا چاہیے؟ (ب) ہم خدا کے کلام کو اچھی طرح سے سمجھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
16 جس طرح کھانا کھانے اور اِسے ہضم کرنے سے ہمارا جسم مضبوط ہوتا ہے اُسی طرح خدا کا کلام پڑھنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ یہی سبق ہم طومار والی رُویا سے سیکھتے ہیں۔ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے کلام سے ”اپنا پیٹ بھر“ لیں یعنی اِسے اچھی طرح سے سمجھیں۔ اور ہم ایسا دُعا کرنے، بائبل کو پڑھنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے سے کر سکتے ہیں۔ بائبل پڑھنے سے پہلے ہمیں دُعا کرنی چاہیے کہ خدا کے خیالات ہمارے دل میں اُتریں۔ پھر ہمیں بائبل پڑھنی چاہیے۔ اور اِس کے بعد رُک کر گہرائی سے اِس میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کرنا چاہیے۔ اِس سب کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ جتنا زیادہ ہم خدا کے کلام کو سمجھنے لگیں گے اُتنا ہی زیادہ ہمارا ایمان مضبوط ہوتا جائے گا۔
17. یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم بائبل میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کریں؟
17 بائبل میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے؟ ایسا کرنے سے ہمیں نہ صرف ابھی مُنادی کرنے کی طاقت ملے گی بلکہ مستقبل میں سزا کا پیغام سنانے کی بھی دلیری ملے گی۔ اِس کے علاوہ جب ہم یہوواہ کی شاندار خوبیوں پر غور کرتے ہیں تو ہم اُس کے اَور زیادہ قریب ہو جاتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہمیں دلی سکون اور اِطمینان ملتا ہے اور ویسی ہی خوشی ملتی ہے جیسی شہد کو کھانے سے ملتی ہے۔—زبور 119:103۔
بغیر ہمت ہارے مُنادی کرنے کی طاقت
18. جن لوگوں میں ہم مُنادی کرتے ہیں، اُنہیں کیا تسلیم کرنا ہوگا اور کیوں؟
18 حِزقیایل کی طرح ہمیں پیشگوئیاں کرنے کا تو اِلہام نہیں ہوا۔ لیکن ہمارا عزم ہے کہ ہم لوگوں کو یہوواہ کا وہ پیغام سناتے رہیں گے جو اُس نے اپنے کلام بائبل میں محفوظ رکھا ہے۔ اور ہم تب تک یہ کام کرتے رہیں گے جب تک یہ یہوواہ کی تسلی کے مطابق مکمل نہیں ہو جاتا۔ جب لوگوں کی عدالت کا وقت آئے گا تو ہمارے علاقے کے لوگ یہ نہیں کہہ سکیں گے کہ اُنہیں آگاہ نہیں کِیا گیا تھا یا خدا نے اُنہیں موقع نہیں دیا تھا۔ (حِز 3:19؛ 18:23) اِس کی بجائے اُنہیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم جو پیغام اُنہیں سنا رہے تھے، وہ خدا کی طرف سے تھا۔
19. کون سی باتیں ہمیں مُنادی کرتے رہنے کی ہمت دیں گی؟
19 کون سی باتیں بغیر ہمت ہارے مُنادی کرنے میں ہماری مدد کریں گی؟ وہی تین باتیں جنہوں نے حِزقیایل کی مدد کی۔ ہم اِس لیے مُنادی کرتے رہتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ نے ہمیں بھیجا ہے؛ یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہمیں طاقت دیتا ہے اور اُس کا کلام ہمارا ایمان مضبوط کرتا ہے۔ یہوواہ کی مدد سے ہمیں مُنادی کرتے رہنے اور ”آخر تک ثابتقدم“ رہنے کی طاقت ملتی ہے۔—متی 24:13۔
گیت نمبر 65: آگے بڑھتے رہیں!
a اِس مضمون میں ہم تین باتوں پر غور کریں گے جن کی مدد سے حِزقیایل لوگوں کو خدا کا پیغام سنا سکے۔ جب ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ یہوواہ نے اپنے اِس نبی کی مدد کیسے کی تو اِس بات پر ہمارا بھروسا بڑھے گا کہ یہوواہ مُنادی کے دوران ہماری بھی مدد کرے گا۔