قدیم اصول جدید دَور میں
فکرمند نہ ہوں
پاک کلام کا اصول: ”فکر نہ کریں کہ آپ زندہ رہنے کے لیے کیا کھائیں پئیں گے۔“—متی 6:25۔
تشریح: یہ بات یسوع مسیح نے اپنی اُس تقریر میں کہی جسے عموماً پہاڑی وعظ کہا جاتا ہے۔ بائبل کی اِصطلاحوں کی ایک لغت کے مطابق جس یونانی فعل کا ترجمہ ”فکر کرنا“ کِیا گیا ہے، ”وہ اُس فطری ردِعمل کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو اِنسان غربت، بھوک اور روزمرہ زندگی کی مشکلات کے بارے میں ظاہر کرتا ہے۔“ اکثر ایک شخص مستقبل میں ہونے والی باتوں کے بارے میں فکرمند ہوتا ہے۔ لہٰذا اپنی ضروریات پوری کرنے اور اپنے عزیزوں کی بھلائی کے متعلق فکرمند ہونے میں کوئی بُرائی نہیں ہے۔ (فِلپّیوں 2:20) لیکن جب یسوع مسیح نے کہا کہ ”فکر نہ کریں“ تو دراصل وہ اپنے شاگردوں کو یہ نصیحت کر رہے تھے کہ حد سے زیادہ پریشان نہ ہوں یعنی آنے والے کل کے بارے میں اندیشے نہ پالیں کیونکہ اِس طرح وہ آج کی خوشیوں سے محروم ہو جائیں گے۔—متی 6:31، 34۔
آج بھی فائدہمند: ہمیں یسوع مسیح کی بات پر دھیان کیوں دینا چاہیے؟ بعض طبی کتابوں کے مطابق جب ہم بہت زیادہ فکرمند ہوتے ہیں تو ہمارے اعصابی نظام کا وہ حصہ مسلسل کام کرتا ہے جو دورانِخون اور دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرتا ہے۔ اِس کی وجہ سے صحت خراب ہو سکتی ہے اور السر، دمہ اور دل کی بیماریاں وغیرہ ہو سکتی ہیں۔
یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ حد سے زیادہ فکرمند ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”آپ میں سے کون فکر کر کے اپنی زندگی کو ایک پَل کے لیے بھی بڑھا سکتا ہے؟“ (متی 6:27) اگر ہم پریشانیوں کو اپنے اُوپر حاوی کر کے اپنی زندگی کا ایک لمحہ بھی نہیں بڑھا سکتے تو ہم اِسے بہتر کیسے بنا سکتے ہیں؟ اِس کے علاوہ اکثر صورتحال اُتنی بُری نہیں ہوتی جتنا ہم سوچ رہے ہوتے ہیں۔ اِس سلسلے میں ایک عالم نے کہا: ”مستقبل کے بارے میں فکرمند ہونا فضول ہے۔ عام طور پر مستقبل اُتنا بُرا نہیں ہوتا جتنا ہمیں اندیشہ ہوتا ہے۔“
ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم حد سے زیادہ فکرمند نہ ہوں؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہوواہ خدا پر بھروسا کریں۔ ذرا سوچیں کہ اگر خدا پرندوں کو کھانا کھلا سکتا ہے اور پھولوں کو شاندار لباس پہنا سکتا ہے تو کیا وہ اُن اِنسانوں کی ضرورتوں کو پورا نہیں کر سکتا جو اُس کی عبادت کو پہلا درجہ دیتے ہیں؟ (متی 6:25، 26، 28-30) دوسری بات یہ ہے کہ کل کی فکر نہ کریں۔ یسوع مسیح نے کہا کہ ”کبھی اگلے دن کی فکر نہ کریں کیونکہ اگلے دن کے اپنے مسئلے ہوں گے۔“ یقیناً آپ اُن کی اِس بات سے اِتفاق کریں گے کہ ”آج کے لیے آج کے مسئلے کافی ہیں۔“—متی 6:34۔
یسوع مسیح کی نصیحت پر عمل کرنے سے ہم بہت سی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہمیں ذہنی سکون اور وہ اِطمینان حاصل ہوتا ہے جو خدا دیتا ہے۔—فِلپّیوں 4:6، 7۔