جب کوئی سنگین بیماری ہو جاتی ہے
اگر آپ کو یا آپ کے کسی عزیز کو کوئی جانلیوا بیماری ہے تو آپ ضرور یہ سمجھتے ہوں گے کہ یہ صورتحال کتنی تکلیفدہ ہو سکتی ہے۔ بیماری کے ساتھ ساتھ آپ کو اپنے جذبات اور احساسات کے ساتھ بھی لڑنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر سے ملاقات، علاج کرانے یا اِس کا خرچہ اُٹھانے کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات یا دوائیوں کے منفی اثرات کی وجہ سے خوف اور پریشانی میں اِضافہ ہو سکتا ہے۔ اِس کے علاوہ کسی سنگین بیماری کے نتیجے میں ہونے والی ذہنی تکلیف ناقابلِبرداشت ہو سکتی ہے۔
ہم ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مدد کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟ بہت سے لوگوں نے دیکھا ہے کہ اُنہیں سب سے زیادہ تسلی خدا سے دُعا کرنے اور پاک کلام سے
حوصلہافزا آیتیں پڑھنے سے ملتی ہے۔ اِس کے علاوہ گھر والوں اور دوستوں کی محبت اور مدد کے ذریعے بھی تسلی مل سکتی ہے۔کچھ لوگوں نے اِس صورتحال میں کیا کِیا؟
رابرٹ نے جن کی عمر 58 سال ہے، یہ مشورہ دیا: ”خدا پر بھروسا کریں اور وہ بیماری سے لڑنے میں آپ کی مدد کرے گا۔ یہوواہ خدا سے دُعا کریں۔ اُسے بتائیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ اُس سے پاک روح مانگیں۔ اُس سے طاقت مانگیں تاکہ آپ اپنے گھر والوں کو حوصلہ دے سکیں اور ہمت سے اپنی بیماری سے لڑ سکیں۔
جب آپ کے گھر والے آپ کو جذباتی طور پر سہارا دیتے ہیں اور آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو آپ کو بیماری سے لڑنے کی ہمت ملتی ہے۔ مجھے یہ پوچھنے کے لیے ہر روز ایک دو فون ضرور آتے ہیں کہ میری طبیعت کیسی ہے۔ میرے فرق فرق دوست بھی میرا حوصلہ بڑھاتے ہیں اور مجھے توانائی سے بھر دیتے ہیں۔ اِس وجہ سے مَیں ہمت نہیں ہارتا۔“
اگر آپ کسی بیمار شخص کی عیادت کرنے جاتے ہیں تو لنڈا کے مشورے پر غور کریں۔ اُنہوں نے کہا: ”ایک بیمار شخص یہ چاہتا ہے کہ جس حد تک ممکن ہو، وہ معمول کی زندگی گزارے۔ شاید وہ ہر وقت اپنی بیماری کے بارے میں بات نہ کرنا چاہے۔ اِس لیے اُس سے ایسی باتیں کریں جو آپ عام طور پر کرتے ہیں۔“
ہم خدا سے ملنے والی طاقت، اُس کے کلام سے حاصل ہونے والی تسلی اور گھر والوں اور دوستوں کی مدد کی وجہ سے یہ بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ جب ہم کسی سنگین بیماری سے گزر رہے ہوتے ہیں تو اُس وقت بھی جینا بےمعنی نہیں ہوتا۔