سرِورق کا موضوع: چار گُھڑسوار اور آپ
چار گُھڑسوار آخر کون ہیں؟
شاید آپ کو چار گُھڑسواروں کی رُویا پُراسرار اور دہشتناک لگے۔ لیکن اصل میں یہ رُویا ایسی نہیں ہے۔ بائبل اور حالیہ واقعات پر غور کرنے سے ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ہر گُھڑسوار کس کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ اِن گُھڑسواروں کا اپنے گھوڑے دوڑانا طرح طرح کی مصیبتوں کا اِشارہ ہے لیکن یہ اِس بات کا اِشارہ بھی ہے کہ آپ کا اور آپ کے خاندان کا مستقبل بہت شاندار ہو سکتا ہے۔ لیکن وہ کیسے؟ یہ جاننے سے پہلے آئیں، دیکھیں کہ ہر گُھڑسوار کس کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔
سفید گھوڑے کا سوار
چار گُھڑسواروں کی رُویا یوں شروع ہوتی ہے: ”مَیں نے دیکھا اور دیکھو! ایک سفید گھوڑا نکلا جس کے سوار کے پاس ایک کمان تھی اور اُسے ایک تاج بھی دیا گیا۔ اور وہ مکمل فتح حاصل کرنے کے لیے نکلا اور جیتتا گیا۔“—مکاشفہ 6:2۔
سفید گھوڑے کا سوار کون ہے؟ اِس سوال کا جواب مکاشفہ کی کتاب سے ہی ملتا ہے۔ اِس میں آگے چل کر بتایا گیا ہے کہ اِس سوار کا نام ”خدا کا کلام“ ہے۔ (مکاشفہ 19:11-13) بائبل میں ”کلام“ یسوع مسیح کو کہا گیا ہے کیونکہ وہ خدا کے ترجمان کے طور پر کام کرتے ہیں۔ (یوحنا 1:1، 14) اِس کے علاوہ اُنہیں ”بادشاہوں کا بادشاہ اور مالکوں کا مالک“ اور ”وفادار اور سچا“ کہا گیا ہے۔ (مکاشفہ 19:16) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اُنہیں ایک جنگجو بادشاہ کے طور پر کارروائی کرنے کا اِختیار دیا گیا ہے اور وہ نہ تو اپنے اِختیار کا غلط اِستعمال کرتے ہیں اور نہ ہی دوسروں پر ظلم کرتے ہیں۔ لیکن اِس سوار کے بارے میں کچھ سوال بھی اُٹھتے ہیں۔ یہ کون سے سوال ہیں؟
یسوع مسیح کو کس نے اِختیار دیا تاکہ وہ فتح حاصل کریں؟ (مکاشفہ 6:2) دانیایل نبی نے ایک رُویا دیکھی جس میں ”آدمزاد“ یعنی مسیح کو ”قدیمالایّام“ یعنی یہوواہ * خدا کی طرف سے ”سلطنت اور حشمت اور مملکت“ دی گئی۔ (دانیایل 7:13، 14) لہٰذا لامحدود قدرت کے مالک یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو طاقت، حکمرانی کرنے کا حق اور یہ اِختیار دیا کہ وہ خدا کے دُشمنوں کو ختم کریں۔ بائبل میں اکثر سفید رنگ کو نیکی کی علامت کے طور پر پیش کِیا جاتا ہے۔ اِس لیے سفید گھوڑا اُس جنگ کی بالکل صحیح علامت ہے جو یسوع مسیح اِنصاف اور نیکی کی بِنا پر لڑتے ہیں۔—مکاشفہ 3:4؛ 7:9، 13، 14۔
چار گُھڑسواروں نے اپنے گھوڑے دوڑانا کب شروع کیے؟ غور کریں کہ پہلے گُھڑسوار یسوع مسیح نے اپنا گھوڑا اُس وقت دوڑانا شروع کِیا جب اُنہیں تاج دیا گیا۔ (مکاشفہ 6:2) آسمان پر یسوع مسیح کی تاجپوشی کب کی گئی؟ ایسا اُس وقت نہیں ہوا جب وہ مُردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد واپس آسمان پر گئے۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ آسمان پر جا کر اُنہیں اِنتظار کرنا پڑا۔ (عبرانیوں 10:12، 13) یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو کچھ باتیں بتائیں جن کے ذریعے وہ یہ پہچان سکتے تھے کہ اِنتظار کا یہ وقت کب ختم ہونا تھا اور یسوع مسیح نے آسمان پر حکمرانی کب شروع کرنی تھی۔ یسوع مسیح نے بتایا کہ اُن کی حکمرانی کے آغاز میں دُنیا کے حالات بہت بگڑ جائیں گے یعنی جنگیں ہوں گی، قحط پڑیں گے اور وبائیں پھیلیں گی۔ (متی 24:3، 7؛ لُوقا 21:10، 11) جب 1914ء میں پہلی عالمی جنگ ہوئی تو اِس کے کچھ ہی دیر بعد یہ بات واضح ہوگی کہ اِنسان اُسی دَور میں داخل ہو گئے ہیں جس کی یسوع مسیح نے پیشگوئی کی تھی۔ پاک کلام میں مصیبتوں سے بھرے اِس دَور کو ’آخری زمانہ‘ کہا گیا ہے۔—2-تیمُتھیُس 3:1-5۔
لیکن 1914ء میں یسوع مسیح کی تاجپوشی کے بعد دُنیا کے حالات بہتر ہونے کی بجائے بدتر کیوں ہو گئے ہیں؟ کیونکہ اُس وقت یسوع مسیح نے زمین پر نہیں بلکہ آسمان پر حکمرانی شروع کی۔ تب آسمان پر ایک جنگ لڑی گئی جس میں میکائیل یعنی یسوع نے شیطان اور اُس کے بُرے فرشتوں کو زمین پر پھینک دیا۔ (مکاشفہ 12:7-9، 12) اِس کے بعد شیطان سے آسمان پر جانے کا اِختیار لے لیا گیا اور تب سے وہ بہت طیش میں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کا تھوڑا سا وقت بچا ہے۔ بِلاشُبہ خدا بہت جلد شیطان کے خلاف کارروائی کرے گا اور پھر زمین پر خدا کی مرضی ہوگی۔ (متی 6:10) آئیں، اب دیکھیں کہ باقی تین گُھڑسواروں کے گھوڑے دوڑانے سے یہ بات کیسے ثابت ہوتی ہے کہ ہم ”آخری زمانے“ میں رہ رہے ہیں۔ پہلا گُھڑسوار تو ایک خاص ہستی کی طرف اِشارہ کرتا ہے لیکن باقی تین اُن حالات کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جن سے پوری دُنیا میں اِنسان متاثر ہوتے ہیں۔
لال سُرخ گھوڑے کا سوار
”ایک اَور گھوڑا نکلا جس کا رنگ لال سُرخ تھا۔ اُس کے سوار کو زمین پر سے امن اُٹھا لینے کا اِختیار دیا گیا تاکہ لوگ ایک دوسرے کا خون کریں۔ اُسے ایک بڑی تلوار بھی دی گئی۔“—مکاشفہ 6:4۔
یہ گُھڑسوار جنگوں کی علامت ہے۔ غور کریں کہ یہ کچھ قوموں سے نہیں بلکہ پوری زمین سے امن اُٹھا لیتا ہے۔ 1914ء میں تاریخ میں پہلی بار عالمی جنگ لڑی گئی۔ اِس کے بعد دوسری عالمی جنگ لڑی گئی جس نے پہلی عالمی جنگ سے بھی زیادہ تباہی مچائی۔ کچھ اندازوں کے مطابق 1914ء سے جنگوں اور جھڑپوں میں 10 کروڑ سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ اِس کے علاوہ بہت سے لوگ معذوری یا کسی سنگین بیماری کا شکار ہوئے ہیں۔
آج جنگیں کس حد تک تباہی مچا سکتی ہیں؟ تاریخ میں پہلی بار اِنسانوں کے پاس ایسے ہتھیار ہیں جن کے ذریعے اِنسانی نسل کو صفحۂہستی سے مٹایا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ ایسی تنظیمیں جنہیں امن قائم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، مثلاً اقوامِمتحدہ بھی لال سُرخ گھوڑے کے سوار کو نہیں روک پائی ہیں۔
کالے گھوڑے کا سوار
”مَیں نے دیکھا اور دیکھو! ایک کالا گھوڑا نکلا جس کے سوار کے ہاتھ میں ترازو تھا۔ اور مَیں نے سنا اور ایسا لگا جیسے چار جانداروں کے بیچ سے ایک آواز کہہ رہی ہو کہ ”ایک سیر گندم کی قیمت ایک دینار، تین سیر جَو کی قیمت ایک دینار اور زیتون کے تیل اور مے کو ختم نہ کرو۔““—مکاشفہ 6:5، 6۔
یہ گُھڑسوار قحط کی علامت ہے۔ اُوپر لکھی آیتوں سے پتہ چلتا ہے کہ آخری زمانے میں خوراک کی شدید کمی ہو جائے گی۔ ایک سیر (700 گرام) گندم کی قیمت 1 دینار ہوگی جو کہ پہلی صدی میں ایک پورے دن کی مزدوری ہوتی تھی۔ (متی 20:2) اِس کے علاوہ ایک دینار سے صرف تین سیر (تقریباً 2 کلوگرام) جَو خریدی جا سکے گی جس کی قدر گندم سے بہت کم ہوتی ہے۔ بھلا اِتنی کم خوراک سے ایک خاندان کا پیٹ کیسے بھرا جا سکتا ہے؟ لوگوں کو زیتون کے تیل اور مے کو بچا کر رکھنے کے لیے بھی کہا گیا جو کہ پہلی صدی میں بنیادی اشیا ہوتی تھیں۔ یوں لوگوں کو خبردار کِیا گیا کہ وہ روزمرہ ضرورت کی چیزوں کو بڑی احتیاط سے اِستعمال کریں۔
کیا اِس بات کا کوئی ثبوت ہے کہ کالے گھوڑے کا سوار 1914ء سے اپنا گھوڑا دوڑا رہا ہے؟ جی ہاں۔ 20ویں صدی میں تقریباً 7 کروڑ لوگ قحط کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ایک جائزے کے مطابق ”2012ء سے 2014ء تک 80 کروڑ 50 لاکھ لوگ یعنی ہر 9 میں سے 1 شخص ایسا تھا جسے پیٹ بھر کھانا نہیں مل رہا تھا۔“ ایک اَور جائزے کے مطابق ”ہر سال جتنے لوگ ایڈز، ملیریے اور ٹیبی کی وجہ سے مرتے ہیں، اُس سے زیادہ لوگ صرف خوراک کی کمی کی وجہ سے مرتے ہیں۔“ حالانکہ کئی لوگوں نے خوراک کی کمی کو پورا کرنے کے لیے سخت کوشش کی ہے لیکن کالے گھوڑے کا سوار اپنا گھوڑا دوڑاتا ہی جا رہا ہے۔
ہلکے پیلے گھوڑے کا سوار
”مَیں نے دیکھا اور دیکھو! ایک ہلکے پیلے رنگ کا گھوڑا نکلا جس کے سوار کا نام موت تھا اور قبر اُس کے پیچھے پیچھے آ رہی تھی۔ اور اُن کو زمین کے چوتھے حصے پر اِختیار دیا گیا تاکہ لوگوں کو لمبی تلوار اور قحط اور جانلیوا وباؤں اور زمین کے جنگلی جانوروں کے ذریعے مار ڈالیں۔“—مکاشفہ 6:8۔
چوتھا گُھڑسوار وباؤں اور دیگر وجوہات سے ہونے والی اموات کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ 1914ء کے تھوڑی ہی دیر بعد سپینش فلو نامی وبا کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ اِس خطرناک وبا سے تقریباً 50 کروڑ لوگ متاثر ہوئے یعنی اُس وقت کی آبادی کے حساب سے ہر 3 میں سے 1 شخص۔
لیکن سپینش فلو تو وباؤں کی صرف شروعات تھی۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ 20ویں صدی میں کروڑوں لوگ چیچک کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ آج طبی میدان میں اِتنی ترقی کے باوجود ایڈز، ٹیبی اور ملیریے کی وجہ سے لاکھوں لوگ زندگی سے محروم ہو رہے ہیں۔
چاہے جنگیں ہوں، قحط پڑیں یا وبائیں پھیلیں، اِن سب کا نتیجہ اِنسانوں کی موت ہی نکلتا ہے۔ قبر بڑی بےرحمی سے اِن سب اِنسانوں کو جمع کر رہی ہے اور اِن کے لیے کوئی اُمید نہیں چھوڑ رہی۔
ایک اچھا دَور آنے والا ہے!
مصیبتوں کا یہ دَور جلد ختم ہو جائے گا۔ یاد رکھیں کہ 1914ء میں یسوع مسیح ”فتح حاصل کرنے کے لیے“ نکلے تھے اور اُنہوں نے شیطان کو زمین تک محدود کر دیا تھا۔ لیکن اُس وقت اُنہوں نے اپنی فتح مکمل نہیں کی تھی۔ (مکاشفہ 6:2؛ 12:9، 12) بہت جلد ہرمجِدّون کی جنگ کے دوران یسوع مسیح شیطان کے اثر کو ختم کر دیں گے اور اُن اِنسانوں کو نابود کر دیں گے جو اُس کا ساتھ دیتے ہیں۔ (مکاشفہ 20:1-3) تب یسوع مسیح باقی تین گُھڑسواروں کو نہ صرف روک دیں گے بلکہ اُن کی پھیلائی ہوئی تباہی کی بھرپائی بھی کر دیں گے۔ وہ ایسا کیسے کریں گے؟ آئیں، اِس سلسلے میں پاک کلام میں درج خدا کے کچھ وعدوں پر غور کریں۔
جنگوں کی بجائے امن کا دَور ہوگا۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ یہوواہ خدا ”زمین کی اِنتہا تک جنگ موقوف کراتا ہے۔ وہ کمان کو توڑتا اور نیزے کے ٹکڑے کر ڈالتا ہے۔“ (زبور 46:9) جو لوگ امنپسند ہیں، وہ ”سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔“—زبور 37:11۔
قحط کی بجائے خوراک کی کثرت ہوگی۔ ”زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی اِفراط ہوگی۔“—زبور 72:16۔
وبائیں اور موت ختم ہو جائے گی؛ سب لوگ تندرست ہوں گے اور ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔ خدا ”اُن کے سارے آنسو پونچھ دے گا اور نہ موت رہے گی، نہ ماتم، نہ رونا، نہ درد۔“—مکاشفہ 21:4۔
جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے اُس شاندار دَور کی جھلک دِکھائی جب وہ زمین پر حکمرانی کریں گے۔ اُنہوں نے امن کو فروغ دیا، ہزاروں لوگوں کو معجزانہ طور پر کھانا کھلایا، بیماروں کو تندرست کِیا، یہاں تک کہ مُردوں کو بھی زندہ کِیا۔—متی 12:15؛ 14:19-21؛ 26:52؛ یوحنا 11:43، 44۔
اگر آپ چاہیں تو یہوواہ کے گواہ آپ کو پاک کلام سے بتا سکتے ہیں کہ آپ اُس وقت کے لیے کیسے تیار ہو سکتے ہیں جب یہ گُھڑسوار رُک جائیں گے۔ کیا آپ اِس بارے میں جاننا چاہیں گے؟
^ پیراگراف 7 یہوواہ پاک کلام کے مطابق خدا کا ذاتی نام ہے۔