مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

رول—‏پلےاینگ گیمز حال ہی میں مجھے نیا کمپیوٹر ملا۔‏ میرا ارادہ محض چند گیمز کھیلنے کا تھا مگر مَیں تقریباً ۱۶ گھنٹے لگاتار کھیلتا رہا!‏ جب مجھے اِسکا احساس ہؤا تو مَیں نے فوراً اپنے کمپیوٹر سے تمام گیمز مٹا ڈالیں۔‏ تاہم،‏ بعدازاں،‏ مجھے محسوس ہؤا کہ شاید مَیں کچھ زیادہ ہی انتہاپسند ہو گیا تھا۔‏ مگر اُسی ہفتے آپکا مضمون ”‏نوجوان لوگ پوچھتے ہیں .‏ .‏ .‏ کیا رول پلےاینگ گیمز میں کوئی خطرہ ہے؟‏“‏ (‏اگست ۲۲،‏ ۱۹۹۹)‏ میری نظر سے گزرا۔‏ مجھے اندازہ ہو گیا ہے کہ اُن گیمز سے مجھے کیا نقصان پہنچ رہا تھا۔‏ مَیں یہوواہ کا شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے اس خطرے سے بروقت آگاہ کِیا۔‏

ایل.‏ ایچ.‏،‏ برازیل

جاپان میں تاش کے کھیل کو بڑی مقبولیت حاصل رہی ہے۔‏ بیشتر پتوں کے نام شیطانی ہیں،‏ مثلاً،‏ ”‏کالے اِبلیس کا پردہ۔‏“‏ مَیں اس کھیل میں اتنا اُلجھ گیا کہ میری روحانیت خطرے میں پڑ گئی۔‏ آخرکار میرے پتے میری والدہ کے ہاتھ لگ گئے اور اُس نے اُنہیں پھینک دیا۔‏ تاحال مجھے اُن پتوں سے وابستگی محسوس ہوتی تھی۔‏ مگر یہ مضمون پڑھنے کے بعد یہ وابستگی بالکل ختم ہو گئی۔‏ یہ مضمون میرے لئے بڑا مفید ثابت ہؤا۔‏

کے.‏ این.‏،‏ جاپان

خون کے بغیر ادویات میری عمر ۱۱ برس ہے اور مضمون ”‏کیا انتقالِ‌خون واقعی ضروری ہیں؟‏“‏ (‏اگست ۲۲،‏ ۱۹۹۹)‏ میرے لئے خاص اہمیت کا حامل تھا۔‏ میری چھوٹی بہن کے دل کے دو آپریشن ہوئے تھے۔‏ میرے والدین نے درخواست کی کہ آپریشن بغیر خون کے کئے جائیں۔‏ میرا خیال تھا کہ وہ مر جائے گی مگر تین سال گزر گئے ہیں اور وہ بالکل ٹھیک‌ٹھاک ہے!‏

سی.‏ ایس.‏ ریاستہائے متحدہ

غلط گھوڑا!‏ مجھے ”‏اکتوبر کا میلہ—‏’‏یورپ میں گھوڑوں کا قدیم‌ترین بین‌الااقوامی میلہ‘‏“‏ مضمون واقعی بہت پسند آیا۔‏ (‏مارچ ۲۲،‏ ۱۹۹۹)‏ مگر مَیں چتی‌دار گھوڑے کی تصویر پر ”‏چتکبرے گھوڑے“‏ کا لیبل لگا ہؤا دیکھ کر حیران رہ گئی۔‏

ایس.‏ پی.‏ جنوبی افریقہ

ہماری قاریہ گھوڑوں کی بابت کافی علم رکھتی ہے!‏ برطانیہ کی چتی‌دار اور چتکبری ایسوسی‌ایشن کے مطابق،‏ چتکبرے گھوڑے پر صرف سیاہ اور سفید نشان ہوتے ہیں جو کہ ہماری تصویر میں پیش‌کردہ چتی‌دار کے بالکل برعکس ہے۔‏ اس غلطی کیلئے معذرت‌خواہ ہیں۔‏—‏ایڈیٹر۔‏

جینز میری عمر ۱۶ برس ہے اور مَیں سالماتی حیاتیات میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتا ہوں۔‏ سلسلہ‌وار مضامین ”‏آپکی جینز کے بھید کو آشکارا کرنا“‏ (‏ستمبر ۲۲،‏ ۱۹۹۹)‏ سادہ اور پیچیدہ وضاحتوں میں توازن کی شاندار مثال تھے۔‏ مَیں نے ایک کتاب پڑھی تھی جس نے ڈی‌این‌اے کے اسراروں کی بڑی گہری وضاحت کی تھی۔‏ مَیں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ آپ کے مضمون نے اس تمام مواد کا بڑا واضح اور قابلِ‌سمجھ طریقے سے احاطہ کِیا تھا۔‏

ایس.‏ آر.‏،‏ فرانس

اِن مضامین کیلئے آپکا شکریہ،‏ مجھے اپنے بیالوجی کے امتحان میں اچھے نمبر ملے ہیں۔‏ نیوکلیائی ایسڈز اور موروثی خصوصیات کیساتھ اِنکے تعلق کی بابت آپکی وضاحت نہایت سادہ اور جامع تھی!‏

ڈی.‏اے.‏این.‏،‏ برازیل

مَیں ایک پرائمری سکول کا ٹیچر ہوں اور مَیں ہمیشہ یہ سوچتا رہتا تھا کہ مَیں کیسے اپنے طالبعلموں کو انسانی جسم کی ساخت کی بابت سمجھا سکتا ہوں۔‏ مَیں نے اِن مضامین کی معلومات کو اسقدر سادہ پایا ہے کہ اگرچہ اس میں چند ایک مشکل سائنسی اصطلاحات استعمال کی گئی ہیں تو بھی میرے طالبعلم اِسے بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔‏ اویک!‏ نے اِنہیں قابلِ‌سمجھ بنایا ہے۔‏

کے.‏ ایم.‏،‏ لیسوتھو

ہوائی جہاز کے سفر کا ڈر آپکا شکریہ!‏ سوموار کے دِن مَیں پہلی مرتبہ ہوائی جہاز سے سفر کر رہی ہوں اور مَیں اس کی بابت کافی زیادہ پریشان ہوں۔‏ میرے خیال میں میرے خوف کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مَیں یہ نہیں سمجھ سکتی کہ ایک ضخیم مشین کششِ‌ثقل کا مقابلہ کیسے کر سکتی ہے۔‏ لہٰذا مَیں یہ مضمون ”‏کیا چیز اُنہیں محوپرواز رکھتی ہے؟‏“‏ (‏ستمبر ۸،‏ ۱۹۹۹)‏ دیکھ کر بہت خوش ہوئی۔‏ یہ جان کر کہ ائیرلائنز اپنے جہازوں کے تحفظ کا یقین کرنے کیلئے کتنی محتاط رہتی ہیں—‏یہانتک کہ اُنکے ایکسرے لیتی ہیں—‏اس سے پرواز کرنے کے سلسلے میں مطمئن رہنے میں میری کافی زیادہ مدد ہوئی ہے۔‏ پس اپنے تمام‌تر ڈر کے باوجود،‏ مَیں اس مضمون کو اپنے پاس رکھوں گی اور جہاز پر سوار ہو جاؤں گی!‏

ٹی.‏ ٹی.‏،‏ ریاستہائے متحدہ