یہ سب کیا مطلب رکھتا ہے؟
یہ سب کیا مطلب رکھتا ہے؟
اگر آپ کو حالیہ برسوں کے اخلاقی معیاروں کا تجزیہ کرنے کیلئے کہا جائے تو آپ ایک واضح رُجحان کو دیکھیں گے۔ بِلاشُبہ، لوگوں کی بڑی تعداد کے اندر اخلاقی معیاروں کیلئے قدر کی کمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ دراصل کس چیز کی علامت ہے؟
بعض لوگوں کے مطابق کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ سر پر کھڑی مکمل تباہی ہماری پوری تہذیب اور تمام نسلِانسانی کا مقدر ہے؟ یا کیا ایسی تبدیلیاں محض تاریخ کے عروجوزوال کا ایک حصہ ہیں؟
بہتیرے لوگوں کا خیال ہے کہ موخراُلذکر بات سچ ہے۔ وہ ہمارے زمانے کے اخلاقی انحطاط کو تاریخ میں واقع ہونے والی بہت سی تبدیلیوں میں سے محض ایک تبدیلی خیال کرتے ہیں۔ اُنہیں پورا یقین ہے کہ بالآخر حالات ضرور تبدیل ہو جائینگے اور بلند اخلاقی معیار واپس لوٹ آئینگے۔ کیا وہ صحیح ہیں؟
”اخیر زمانہ“
آئیے خدا کے کلام بائبل کی روشنی میں حقائق کا جائزہ لیں—ایک ایسی کتاب جسے صدیوں تک اخلاقی معاملات میں وسیع پیمانے پر مستند خیال کِیا جاتا ہے۔ انسانی تاریخ کے اس انتہائی سنگین دَور کی بابت بائبل کے نبوّتی بیانات کے ساتھ آج کی دُنیا کا موازنہ کرنا ہمارے علم میں اضافہ کرتا ہے۔ اس دَور کو بائبل ”اخیر زمانہ“ یا ”دُنیا کا آخر“ کہتی ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱؛ متی ۲۴:۳) ان اصطلاحات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ زمانہ اس دَور کے حتمی خاتمے اور ایک نئے دَور کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔
خدا کے کلام نے پیشینگوئی کی تھی کہ ”بُرے دن“ اس اخیر زمانہ کی نشاندہی کرینگے۔ اخیر زمانے کی نشاندہی کرنے کے سلسلے میں محتاط مشاہدین کی مدد کرنے کیلئے بائبل مختلف تفصیلات پیش کرتی ہے جو یکجا کئے جانے کی صورت میں اس منفرد دَور کی واضح تصویرکشی کرتی ہیں یا مرکب نشان فراہم کرتی ہیں۔
لوگوں میں بُری خصلتیں
اس نشان کے ایک حصے پر غور کریں جو آجکل بہت نمایاں ہے: ’لوگ دینداری کی وضع تو رکھیں گے مگر اُس کے اثر کو قبول نہ کریں گے۔‘ (۲-تیمتھیس ۳:۲، ۵) ایسی پُرزور سیکولرائزیشن کبھی بھی تاریخ کے کسی دَور کا خاصہ نہیں رہی ہے۔ خدا کو کُل اختیار کے مالک کے طور پر مسترد کر دیا گیا ہے اور بیشتر لوگ بائبل کو سچائی کے واحد ماخذ کے طور پر تسلیم نہیں کرتے۔ بِلاشُبہ، بیشتر لوگوں پر مذاہب کا کوئی اثر نہیں ہے۔ وہ محض ایک دکھاوا ہی ہیں۔
بائبل نشان کے ایک اَور پہلو کا بھی ذکر کرتی ہے: ”آدمی . . . بےضبط، تندمزاج . . . ہونگے،“ اور ”بےدینی کے بڑھ جانے سے بہتیروں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائیگی۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۲، ۳؛ متی ۲۴:۱۲) یونانی لفظ جسکا ترجمہ ”تندمزاج“ کِیا گیا ہے، دوسری چیزوں کیساتھ ساتھ اسکا مطلب ”انسانی ہمدردی اور احساس کی کمی“ بھی ہے۔ آجکل نوعمر بچے بھی خود کو ”تندمزاج“ ظاہر کرتے ہوئے بڑی حد تک متشدّد جرائم کر رہے ہیں۔
مزیدبرآں، تیزرفتار تکنیکی اور معاشرتی پیشقدمیاں اور ان سے وابستہ لالچ لوگوں کی اکثریت کے پُرانی اقدار کو پسِپُشت ڈال دینے کا باعث بنا ہے۔ دوسروں کی پرواہ کئے بغیر وہ اپنے خودغرضانہ مفادات کی تسکین کے
لئے ہر طرح کے دستیاب وسائل کو استعمال کرتے ہیں۔ جوئےبازی میں اضافہ خودغرضی کا ایک اَور ثبوت ہے نیز گزشتہ چند عشروں کے دوران جرائم کے اعدادوشمار اس کا واضح اور جیتا جاگتا ثبوت ہیں۔ہمارے زمانے کی ایک خاص خصوصیت یہ ہے: ”آدمی . . . خدا کی نسبت عیشوعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے ہونگے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۲، ۴) اس کی ایک مثال یہ ہے کہ لوگ نفسانی خواہش کی تکمیل چاہتے ہیں مگر وہ عمربھر ایک ہی بیاہتا ساتھی کیساتھ رہنے کی ذمہداری قبول کرنا نہیں چاہتے۔ یہ طریقۂعمل خراب خاندانی تعلقات، ناخوش اور سردمہر بچوں، سنگل پیرنٹس اور جنسی طور پر لگنے والی بیماریوں پر منتج ہؤا ہے۔
نشان کا ایک اَور پہلو یہ ہے کہ ”آدمی خودغرض، زردوست . . . ہونگے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۲) ڈی زِٹ جرمن میگزین کے مطابق، ”[آجکل کے معاشی] نظام کا محرک خودغرضی ہے۔“ آجکل پہلے سے کہیں زیادہ، بیشتر لوگوں کی زندگیوں میں پیسے ہی کی اہمیت ہے۔ اس خودغرضانہ حصول میں دیگر اقدار کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
عالمگیر واقعات
انسانی اقدار میں شکستوریخت کا ذکر کرنے کے علاوہ، بائبل نے یہ بھی پیشینگوئی کی کہ انسانی خاندان پر اثرانداز ہونے والے غیرمعمولی پُرتشدد فسادات بھی اخیر زمانے کا نشان ہونگے۔ مثال کے طور پر، پیشینگوئی بیان کرتی ہے کہ ”قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ اور بڑے بڑے بھونچال آئیں گے اور جابجا کال اور مری پڑے گی۔“—لوقا ۲۱:۱۰، ۱۱۔
بیسویں صدی کے علاوہ پوری تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہؤا کہ اتنے تھوڑے عرصہ کے دوران لوگوں کی اتنی بڑی تعداد دُنیا کو ہلا کر رکھ دینے والی تباہکاریوں میں شریک رہی ہو۔ مثلاً، اس عرصہ کے دوران ۱۰۰ ملین سے عالمی جنگوں کا نام دیا گیا ہے۔ اس طرح کی عالمگیر لڑائیاں اس سے پہلے کبھی نہیں لڑی گئیں۔
زائد لوگوں کا کشتوخون ہؤا، ایک ایسی تعداد جو گزشتہ صدیوں میں مجموعی طور پر جنگی زخمیوں کی تعداد سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ بیسویںصدی میں ہمیں دو ایسی مختلف جنگوں کا تجربہ ہؤا ہے جنہیںایک بدطینت قوت
بائبل ایک طاقتور بدطینت روحانی مخلوق کی موجودگی کا بھی ذکر کرتی ہے، ”جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے،“ جسکا مقصد لوگوں کو حقیقی اقدار سے گمراہ کر کے اخلاقی بدچلنی میں پھنسانا ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ اخیر زمانہ میں وہ ”بڑے قہر میں“ زمین پر اُتر کر آیا ہے، ”اسلئے کہ جانتا ہے کہ میرا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔“—مکاشفہ ۱۲:۹، ۱۲۔
بائبل میں ابلیس کو ”ہوا کی عملداری کے حاکم یعنی اُس روح“ کے طور پر بیان کِیا گیا ہے ”جو اب نافرمانی کے فرزندوں میں تاثیر کرتی ہے۔“ (افسیوں ۲:۲) اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ابلیس بہت سے انسانوں کو نہایت پُرزور طریقے سے متاثر کرتا ہے اور عموماً اُنہیں یہ معلوم بھی نہیں ہوتا، بالکل اُسی طرح جیسے ہم کبھی کبھار شاید ہوا کو آلودہ کرنے والی نادیدہ شے کو نہیں دیکھ سکتے۔
مثال کے طور، بیشتر جدید مواصلاتی ذرائع: ویڈیوز، موویز، ٹیلیویژن، انٹرنیٹ، اشتہاربازی، کتابیں، رسالے اور اخبارات میں شیطانی اثر نظر آتا ہے۔ بیشتر مواد، بالخصوص جس نے ناتجربہکار نوجوانوں کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا ہے وہ نسلپرستی، علمِغیب، بداخلاقی اور سادیانہ تشدد جیسے انتہائی قابلِاعتراض رویوں سے پُر ہے۔
بہت سے خلوصدل لوگ بائبل میں بیان کردہ اخیر زمانے کی تصویرکشی اور آجکل دُنیا کے اندر حقیقت میں واقع ہونے والے حالات کے درمیان پائی جانے والی مماثلت کو دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں۔ سچ ہے کہ ۲۰ویں صدی سے پہلے کی تاریخ میں بھی بعض ایسے واقعات رُونما ہوئے ہیں جو کسی حد تک بائبل کے بیان پر پورے اُترتے نظر آتے ہیں۔ تاہم ۲۰ویں صدی اور اب ۲۱ویں صدی میں نشان کے تمام عناصر کا مشاہدہ کِیا جا سکتا ہے۔
آنے والا نیا دَور
نوعِانسان کی بربادی پر یقین رکھنے والے لوگ اور اس نظام کے اسی طرح رواںدواں رہنے کے حامی لوگ دونوں ہی کی سوچ درست نہیں ہے۔ اِسکے برعکس، بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ ایک بالکل نیا نظام زمین پر قائم موجودہ عالمی معاشرے کی جگہ لے لیگا۔
یسوع نے اخیر زمانے کے نشان کے مختلف پہلوؤں کا ذکر کرنے کے بعد کہا: ”اسی طرح جب تم ان سب باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ خدا کی بادشاہی نزدیک ہے۔“ (لوقا ۲۱:۳۱) یسوع کی مُنادی کا خاص موضوع خدا کی آسمانی بادشاہت تھا۔ (متی ۶:۹، ۱۰) چنانچہ خدا نے اُسے اس بادشاہی کا بادشاہ مقرر کِیا ہے جو ایک ایسی حکومت ہے جو بہت جلد زمین پر حکمرانی شروع کریگی۔—لوقا ۸:۱؛ مکاشفہ ۱۱:۱۵؛ ۲۰:۱-۶۔
اخیر زمانے کے اختتام پر مسیح کی سربراہی میں خدا کی آسمانی بادشاہت اپنے تمام دُشمنوں کو ختم کر دیگی جس میں ابلیس اور اُس کے تمام حمایتی شامل ہیں—اور اخلاقی تنزلی کے شکار موجودہ معاشرے کو ایک راست نئی دُنیا میں تبدیل کر دیگی۔ (دانیایل ۲:۴۴) اِس نئی دُنیا کے اندر، خلوصدل لوگ فردوس میں تبدیلشُدہ زمین پر ہمیشہ کی زندگی سے لطف اُٹھائینگے۔—لوقا ۲۳:۴۳؛ ۲-پطرس ۳:۱۳؛ مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔
آجکل کی اخلاقی تنزلی سے نفرت کرنے اور یہ سمجھنے والے لوگ کہ حالیہ واقعات میں اخیر زمانے کا مرکب نشان تکمیل پا رہا ہے ایک شاندار مستقبل کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ اس کے لئے ہم قادرِمطلق خدا کا شکر ادا کرتے ہیں جسے ہم سب انسانوں کی فکر ہے اور جو اپنی تخلیق، یعنی اس زمین کے لئے ایک شاندار مقصد رکھتا ہے۔—زبور ۳۷:۱۰، ۱۱، ۲۹؛ ۱-پطرس ۵:۶، ۷۔
یہوواہ کے گواہ آپکو دعوت دیتے ہیں کہ ہمارے شفیق خالق اور اخلاقی طور پر پاک دُنیا میں زندگی کے امکان کی بابت اَور زیادہ سیکھیں جو وہ تمام متلاشیوں کو پیش کرتا ہے۔ جیسے کہ بائبل بیان کرتی ہے، ”ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِواحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔“—یوحنا ۱۷:۳۔
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
خلوصدل لوگ فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی سے لطف اُٹھائینگے