طبّی علاجمعالجے کے سلسلے میں آپکا انتخاب—کیا یہ اہم ہے؟
بائبل کا نقطۂنظر
طبّی علاجمعالجے کے سلسلے میں آپکا انتخاب—کیا یہ اہم ہے؟
بیماری اور دُکھ تو انسان کیلئے روز کا معمول ہیں۔ صحتوخوشحالی کے ان دُشمنوں کا مقابلہ کرنے کیلئے بیشتر لوگ طبّی علاجمعالجے کا سہارا لیتے ہیں۔ یسوع مسیح نے ایسی کاوشوں کے امکانی فائدے کو تسلیم کرتے ہوئے بیان کِیا کہ ”تندرستوں کو طبیب کی ضرورت نہیں بلکہ بیماروں“ کو ہوتی ہے۔—لوقا ۵:۳۱۔
یہ بات بائبل مصنف لوقا نے تحریر کی جو خود بھی ایک طبیب تھا۔ (کلسیوں ۴:۱۴) شاید پولس نے لوقا کے ہمراہ مسافرت کے دوران اُسکی طبّی مہارتوں سے فائدہ اُٹھایا ہوگا۔ تاہم، کیا صحائف اس سلسلے میں واضح رہبر اصول پیش کرتے ہیں کہ مسیحیوں کے لئے کس قسم کا طبّی علاج قابلِقبول ہے؟ کیا طبّی علاجمعالجے کے سلسلے میں آپکا انتخاب اہمیت کا حامل ہے؟
صحیفائی رہبر اصول
بائبل علاجمعالجے کے سلسلے میں دانشمندانہ فیصلے کرنے میں کسی شخص کی راہنمائی کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، استثنا ۱۸:۱۰-۱۲ وضاحت کرتی ہیں کہ فالگیری اور جادوگری یہوواہ کے نزدیک ”مکروہ“ ہیں۔ پولس نے ’ارواحپرستی‘ سے خبردار کِیا جس میں یہ ممنوع کام بھی شامل ہیں۔ (گلتیوں ۵:۱۹-۲۱) لہٰذا، مسیحی ارواحپرستی پر مبنی ہر طریقۂتشخیصوعلاج سے گریز کرتے ہیں۔
بائبل یہ بھی بیان کرتی ہے کہ ہمارے خالق کی نگاہ میں زندگی اور خون کا تقدس برقرار رکھنا نہایت اہم ہے۔ (پیدایش ۹:۳، ۴) یہوواہ کے گواہ ’خون سے پرہیز کرنے‘ کے حکم کی سختی سے پابندی کرنے کے باعث ایسے علاجمعالجے کی مذمت کرتے ہیں جس سے بائبل کے اس حکم کی خلافورزی ہو۔ (اعمال ۱۵:۲۸، ۲۹) اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہر قسم کے علاج سے انکار کرتے ہیں۔ اِسکی بجائے وہ اپنے اور اپنے بچوں کیلئے بہترین طریقۂعلاج کے متلاشی رہتے ہیں۔ تاہم، وہ ڈاکٹروں سے اِس بات کی استدعا کرتے ہیں کہ اُنکے مذہبی اعتقادات کے مطابق اُنہیں علاجمعالجے کی سہولیات فراہم کریں۔
دیکھبھال کر قدم اُٹھائیں
بادشاہ سلیمان نے آگاہ کِیا کہ ”نادان ہر بات کا یقین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روش کو دیکھتابھالتا ہے۔“ (امثال ۱۴:۱۵) اگر علاج کے انتخاب کے سلسلے میں کِیا گیا فیصلہ بائبل اصولوں سے نہیں ٹکراتا توبھی ’دیکھبھال کر قدم اُٹھانا‘ اچھا ہوگا۔ ہر قسم کا علاج مفید نہیں ہوتا۔ جب یسوع نے یہ کہا تھا کہ ’بیماروں کو طبیب کی ضرورت ہوتی ہے‘ تو وہ اپنے زمانے میں مروّجہ تمام طبّی علاجمعالجوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے رہا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ بعض علاج درست ہیں اور بعض غلط ہیں۔ *
اسی طرح آجکل بھی بعض علاج بیکار اور شاید گمراہکُن ہو سکتے ہیں۔ حماقت غیرضروری خطرات مول لینے کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ بات بھی قابلِغور ہے کہ ایک علاج سے اگر ایک شخص کو افاقہ ہوتا ہے تو دوسرے کیلئے وہ بےاثر، حتیٰکہ مُہلک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ جب علاج کے سلسلے میں فیصلہ کرنا ہو تو دانشمند شخص مخلص دوستاحباب سے مشورہ کرتے وقت بھی ’ہر بات کا یقین‘ کر لینے کی بجائے تمام دستیاب انتخابات کا احتیاط سے جائزہ لیگا۔ وہ درست انتخاب کرنے کی غرض سے قابلِاعتماد معلومات کی تلاش کرنے سے ’ذہنی پختگی‘ کا ثبوت دیگا۔—ططس ۲:۱۲۔
حقیقتپسند اور معقول بنیں
اپنی صحت کا خیال رکھنا اچھی بات ہے۔ اپنی صحت پر متوازن توجہ دینے سے زندگی کی بخشش اور اسکے سرچشمے کیلئے قدردانی کا اظہار ہوتا ہے۔ (زبور ۳۶:۹) مسیحی موزوں علاج کے طالب ہونے کے باوجود صحت کے معاملات میں توازن برقرار رکھنے کی کوشش کرینگے۔ مثال کے طور پر، اگر ایک صحتمند شخص اپنی صحتوتندرستی کی بابت حد سے زیادہ فکرمند ہو جاتا ہے تو یہ اُس کیلئے ’زیادہ اہم باتوں‘ کو نظرانداز کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔—فلپیوں ۱:۱۰؛ ۲:۳، ۴۔
یسوع کے زمانے میں ایک بیمار عورت اپنے دائمی مرض سے شفا پانے کے سلسلے میں طبیبوں کی مدد حاصل کرنے کی خاطر ”اپنا سب مال خرچ“ کر چکی تھی۔ نتیجہ کیا رہا؟ تندرست ہونے کی بجائے اُسکی حالت مزید بگڑ گئی جس سے یقیناً اُسکی مایوسی میں بھی اضافہ ہو گیا ہوگا۔ (مرقس ۵:۲۵، ۲۶) اُس نے شفا پانے کیلئے اپنی پوری کوشش کی مگر کچھ حاصل نہ ہوا۔ اُسکا تجربہ اُسکے زمانے کی طبّی سائنس کی خامیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ فیزمانہ طبّی تحقیق اور ٹیکنالوجی میں ترقی کے باوجود بہتیرے لوگ خود کو ایسی ہی حالت میں پاتے ہیں۔ لہٰذا طبّی سائنس کی دسترس کی بابت حقیقتپسندانہ نظریہ رکھنا نہایت اہم ہے۔ فیالحال کامل صحت حاصل کرنا ناممکن ہے۔ مسیحی جانتے ہیں کہ ”قوموں کو شفا“ دینے کیلئے خدا کا وقت ابھی نہیں آیا۔ (مکاشفہ ۲۲:۱، ۲) لہٰذا، ہمیں طبّی علاجمعالجے کیلئے متوازن نظریہ رکھنے کی ضرورت ہے۔—فلپیوں ۴:۵۔
واقعی، ہمارے انتخابات اہمیت کے حامل ہیں۔ اسی لئے، طبّی علاجمعالجے کی بابت فیصلے کرتے وقت ہمارے انتخاب سے اچھی صحت اور خدا کیساتھ خوشگوار رشتہ برقرار رکھنے کی خواہش ظاہر ہونی چاہئے۔ اگر ہم ایسی روش اختیار کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کے اِس وعدے کی بابت پُراعتماد رہ سکتے ہیں کہ آنے والی شاندار نئی دُنیا میں آباد ”باشندوں میں بھی کوئی نہ کہیگا کہ مَیں بیمار ہوں۔“—یسعیاہ ۳۳:۲۴۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 9 مثال کے طور پر، پہلی صدی میں دِیوسکوریدیز کے طبّی انسائیکلوپیڈیا میں بیان کِیا گیا ہے کہ مے اور بکرے کے فضلے کا آمیزہ پینے سے یرقان ٹھیک ہو جاتا ہے! بِلاشُبہ، ہم جانتے ہیں کہ ایسے نسخے سے مریض کی تکلیف یقیناً بڑھ جاتی ہوگی۔
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
”دی ڈاکٹر،“ ۱۸۹۱ از سر لوک فِلڈز
[تصویر کا حوالہ]
Tate Gallery, London/Art Resource, NY