مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قاتل لہریں—‏حقیقت اور افسانے

قاتل لہریں—‏حقیقت اور افسانے

قاتل لہریں‏—‏حقیقت اور افسانے

سورج غروب ہوئے ابھی چند ہی لمحے ہوئے تھے۔‏ جمعہ،‏ جولائی ۱۷،‏ ۱۹۹۸ کے ایک پُرسکون دن پر،‏ پاپوآ نیوگنی کے شمالی ساحل پر واقع کئی چھوٹے چھوٹے دیہاتوں میں آباد مردوزن اور بچوں کو زمین کے اندر ۱.‏۷ کی رفتار سے آنے والے زلزلے نے اچانک ہلا کر رکھ دیا۔‏ ”‏اس شدید جھٹکے نے“‏ سائنٹیفک امریکن کی رپورٹ بیان کرتی ہے ”‏ساحل کیساتھ ساتھ ۳۰ کلومیٹر (‏تقریباً ۱۹ میل)‏ تک مار کی .‏ .‏ .‏ اور ساحل کے قریب سمندری تہہ کو تہس‌نہس کر دیا۔‏ اس کی وجہ سے سمندر کی ہموار سطح اُوپر اُٹھ گئی اور ایک خوفناک ٹسونامی (‏طغیانی موج)‏ کا باعث بنی۔‏“‏

ایک عینی شاہد بیان کرتا ہے کہ اُس نے زوردار گرج کی سی آواز سنی جو کہیں دُور سے آتی ہوئی معلوم ہو رہی تھی لیکن یہ سمندر کی سطح کے آہستہ آہستہ کم ہونے کیساتھ ساتھ ختم ہو گئی۔‏ چند منٹ بعد،‏ اُس نے سمندر کی پہلی لہر کو دیکھا جو کہ تقریباً ۳ میٹر اُونچی تھی۔‏ جب وہ اُس سے بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا تو اُس نے اُسے آ لیا۔‏ دوسری بڑی لہر اُس کے پورے گاؤں کو بہا لے گئی اور اُسے بھی اپنے ساتھ بہاتی ہوئی تقریباً ایک کلومیٹر تک ساحلی جنگل میں لے گئی۔‏ ”‏کھجور کے درختوں کیساتھ لٹکنے والے ملبے سے ثابت ہوا کہ یہ لہریں ۱۴ میٹر اُونچی تھیں،‏“‏ سائنس نیوز بیان کرتا ہے۔‏

اُس شام اِن غیرمعمولی لہروں نے کم‌ازکم ۵۰۰،‏۲ لوگوں کی جانیں لے لیں۔‏ اس غیرمتوقع واقعہ کے بعد،‏ ایک چوب‌تراش کمپنی نے نئے سکولوں کیلئے لکڑی کا عطیہ دیا مگر اصل بات تو یہ ہے کہ یہاں سکول جانے کیلئے بچے ہی نہیں تھے۔‏ اس ٹسونامی کی بدولت تقریباً ۲۳۰ سے زائد بچے ہلاک ہوئے۔‏

ٹسونامی لہریں کیا ہیں؟‏

ٹسونامی ایک جاپانی لفظ ہے جسکا مطلب ”‏بندرگاہ کی لہر“‏ ہے۔‏ کتاب ٹسونامی!‏ بیان کرتی ہے کہ یہ ”‏اصطلاح بالکل موزوں ہے کیونکہ یہ غیرمعمولی لہریں بارہا جاپانی بندرگاہوں اور ساحلی دیہاتوں کیلئے موت اور بربادی کا باعث بنی ہیں۔‏“‏ کیا چیز اِن غیرمعمولی لہروں کو اتنی زیادہ قوت اور حجم عطا کرتی ہے؟‏

ٹسونامی لہروں کو بعض‌اوقات جواربھاٹے کی لہروں کا نام بھی دیا جاتا ہے۔‏ تاہم،‏ صحیح معنوں میں جواربھاٹا محض پانی کا اُتارچڑھاؤ ہے جسے مدوجزر بھی کہا جاتا ہے جو سورج اور چاند کی کششِ‌ثقل کے باعث واقع ہوتا ہے۔‏ بعض‌اوقات تو تُند ہواؤں کے باعث اُٹھنے والی بڑی بڑی لہریں بھی جنکی بلندی ۲۵ میٹر سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے ٹسونامی لہروں کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔‏ اگر آپ اِن طوفانی لہروں کے نیچے جاتے ہیں تو آپ دیکھیں گے کہ آپ جتنا نیچے جائینگے اِن لہروں کا زور اُتنا ہی کم ہوتا جائیگا۔‏ گہرائی کی ایک حد ایسی بھی آتی ہے جہاں پانی بالکل ساکن ہوتا ہے۔‏ مگر ٹسونامی لہروں کے سلسلے میں ایسا نہیں ہوتا۔‏ پانی خواہ میلوں گہرا ہی کیوں نہ ہو،‏ اُنکا اثر سطح سے لیکر تہہ تک یکساں ہوتا ہے!‏

ٹسونامی چونکہ سمندری تہہ میں شدید ارضیاتی تبدیلی کی وجہ سے برپا ہوتی ہے اسلئے کافی گہرائی میں بھی اسکا اثر قائم رہتا ہے۔‏ اسی وجہ سے سائنسدان بعض‌اوقات ٹسونامی لہروں کا ذکر زلزلی لہروں کے طور پر کرتے ہیں۔‏ سمندر کی تہہ بلند ہو سکتی ہے جسکی وجہ سے پانی کی سطح بھی بلند ہو جاتی ہے اور اُس میں ایسی لہریں پیدا ہونے لگتی ہیں جو ۰۰۰،‏۲۵ مربع کلومیٹر کا احاطہ کر سکتی ہیں۔‏ یا پھر یہ بھی ممکن ہے کہ سمندر کی تہہ نیچے بیٹھ جاتی ہے جس سے سمندر کی بالائی سطح میں اچانک گڑھا پیدا ہو سکتا ہے۔‏

دونوں صورتوں میں،‏ کششِ‌ثقل متاثرہ پانی میں اُوپر نیچے حرکت پیدا کرتی ہے جس سے بالکل ویسی ہی دائرہ‌نما لہریں پیدا ہوتی ہیں جیسی تلاب میں پتھر پھینکنے سے ہوتی ہیں۔‏ یہ مظہر اس عام داستان کو بھی جھٹلاتا ہے کہ ٹسونامی لہریں دراصل ایک ہی تُند لہر پر مشتمل ہوتی ہیں۔‏ اِسکے برعکس،‏ یہ دراصل لہروں کا ایک سلسلہ ہوتا ہے۔‏ ٹسونامی لہریں آتش‌فشاں کے پھٹنے یا سمندر کی تہہ میں بہت زیادہ ہبوطِ‌ارض سے بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔‏

تاریخ کی سب سے تباہ‌کُن ٹسونامی لہروں کا سلسلہ انڈونیشیا میں اگست ۱۸۸۳ میں ایک آتش‌فشاں،‏ کراکاٹوا کے پھٹنے سے پیدا ہوا تھا۔‏ اس سے پیدا ہونے والی بعض لہریں غیرمعمولی طور پر سطح سمندر سے ۴۱ میٹر بلند تھیں جو تقریباً ۳۰۰ ساحلی قصبوں اور دیہاتوں کو بہا کر لے گئیں۔‏ اس سے غالباً ۰۰۰،‏۴۰ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔‏

ٹسونامی کی دوہری خصوصیات

ہوا سے پیدا ہونے والی لہریں کبھی بھی ۱۰۰ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز نہیں ہوتی بلکہ یہ عموماً سُست‌رفتار ہوتی ہیں۔‏ ”‏اس کے برعکس،‏ ٹسونامی لہریں،‏“‏ کتاب ٹسونامی!‏ بیان کرتی ہے،‏ ”‏کُھلے سمندر میں ایک جیٹ‌لائنر کی طرح ۸۰۰ کلومیٹر فی گھنٹہ یا اس سے بھی زیادہ تیز رفتار کیساتھ سفر کر سکتی ہیں۔‏“‏ تاہم،‏ اپنی اس رفتار کے باوجود،‏ یہ گہرے پانی میں خطرناک نہیں ہوتیں۔‏ مگر کیوں؟‏

پہلی وجہ تو یہ ہے کہ ایک لہر عموماً تین میٹر سے زیادہ بلند نہیں ہوتی؛‏ دوسری وجہ یہ ہے کہ دو لہروں کے جھاگدار اُوپری حصے کے درمیان سینکڑوں کلومیٹر کا فاصلہ ہو سکتا ہے جو کہ اسے قدرے خم‌دار بنا دیتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ توجہ میں آئے بغیر بھی ٹسونامی لہریں جہازوں کے نیچے سے گزر سکتی ہیں۔‏ ہوائی کے ایک جزیرے کے ساحل سے کافی دُور جہاز کے کپتان کو بھی یہ پتہ نہ چلا کہ ٹسونامی جہاز کے نیچے سے گزری ہے لیکن جب اُس نے دُور کنارے پر بڑی لہروں کو اُٹھتے دیکھا تو تب اُسے اسکا احساس ہوا۔‏ بحری جہازوں کیلئے سمندر میں تحفظ کا اُصول یہ ہے کہ جہاز کو کم‌ازکم ۱۰۰ فیدم یا ۱۸۰ میٹر گہرے پانی میں ہونا چاہئے۔‏

جب ٹسونامی لہریں خشکی اور اُتھلے پانی کے قریب پہنچتی ہیں تو وہ اپنی خصوصیت بدل لیتی ہیں۔‏ یہاں سمندر کی تہہ کیساتھ مزاحمت لہر کی رفتار کو کم کر دیتی ہے مگر یکساں طور پر نہیں۔‏ اگلے حصے کی نسبت لہر کا پچھلا حصہ ہمیشہ گہرے پانی میں ہوتا ہے اور قدرے تیزرفتاری سے آگے بڑھتا ہے۔‏ درحقیقت،‏ لہر دب جاتی ہے اور یوں حرکت کی کم رفتار سے بلندی زیادہ ہو جاتی ہے۔‏ اس اثنا میں،‏ پیچھے سے آنے والی لہریں بھی پہنچ جاتی ہیں اور اگلے حصے میں زیادہ لہریں جمع ہو جاتی ہیں۔‏

آخری مرحلے میں،‏ ٹسونامی لہریں ساحل کے کسی حصے پر آ کر شکستہ ہو جاتی ہیں یا پانی کی ایک دیوار بن جاتی ہیں جسے بور (‏بڑی سی اُونچی لہر)‏ کہتے ہیں مگر عام طور پر وہ تیزی سے اُٹھتی ہوئی سیلابی موج کی طرح نظر آتی ہیں جو کہ پانی کی نارمل سطح سے کافی اُونچی ہوتی ہے۔‏ کہا جاتا ہے کہ پانی عمومی سطح‌سمندر سے ۵۰ میٹر اُونچا بہتا ہے اور اپنے ساتھ سینکڑوں کلومیٹر دُور تک چٹانوں کے کنکر،‏ مچھلیاں،‏ مونگوں کے ٹکڑے بہا لیجاتا ہے اور اپنی راہ میں آنے والی ہر چیز کو تہس‌نہس کر دیتا ہے۔‏

ٹسونامی پُرفریب بھی ہوتی ہیں کیونکہ قریب آنے والی ٹسونامی کی پہچان ہمیشہ ساحل کی طرف تیزی سے آنے والی لہر سے نہیں ہوتی۔‏ یہ اسکے بالکل برعکس غیرمعمولی طور پر سُست لہر ہو سکتی ہے جو کہ ساحل،‏ خلیج اور بندرگاہوں کو خشک کر دیتی اور مچھلی کو ریت یا مٹی پر پٹک دیتی ہے۔‏ ابتدائی حالت کا تعیّن اس بات سے ہوتا ہے کہ لہروں کے سلسلے کا بلند حصہ پہلے ساحل پر پہنچتا ہے یا پست حصہ پہلے پہنچتا ہے۔‏ *

جب ساحل خشک ہو جاتا ہے

یہ واقعہ ہوائی کے جزیرے،‏ موئی پر نومبر ۷،‏ ۱۸۳۷ کی ایک پُرسکون شام کا ہے۔‏ کتاب ٹسونامی!‏ بیان کرتی ہے کہ تقریباً شام سات بجے،‏ پانی ساحل سے پیچھے ہٹنے لگا اور ساحل پر پتھر اور مچھلیاں پڑی ہوئی نظر آنے لگیں۔‏ جزیرے پر رہنے والے بہت سے جوشیلے لوگ مچھلیاں پکڑنے کیلئے بھاگے مگر چند لوگ جو بہت محتاط تھے وہ اُونچے مقامات کی طرف دوڑنے لگے،‏ شاید وہ ماضی کے تجربات سے یہ جانتے تھے کہ کیا ہونے والا ہے۔‏ جلد ہی پانی کا ایک خوفناک ریلا آیا اور انسانوں اور مویشیوں سمیت،‏ گھاس‌پھوس کے بنے ہوئے ۲۶ گھروں پر مشتمل پورے گاؤں کو بہا کر سمندر کے اندر ۲۰۰ میٹر تک لے گیا۔‏

اُسی شام ایک دوسرے جزیرے کے ساحل پر ہزاروں لوگ عبادت کے لئے جمع تھے۔‏ ہوائی کے متجسس لوگ ایک مرتبہ پھر پانی کے اچانک پیچھے چلے جانے کی وجہ سے جوق‌درجوق ساحل پر آ گئے۔‏ اس کے بعد،‏ اچانک ہی کہیں سے ۶ میٹر اُونچی ایک لہر اُٹھی اور ایک مشاہد کے مطابق ”‏مقابلے میں حصہ لینے والے گھوڑے کی سی تیز رفتار“‏ کیساتھ ساحل کی جانب بڑھنے لگی۔‏ یہ لہر واپس جاتے ہوئے بڑے بڑے مضبوط تیراکوں کو بھی کھینچ کر سمندر میں لے گئی جہاں کچھ لوگ تھکاوٹ کے باعث دم توڑ گئے۔‏

یہ اکثر کب حملہ کرتی ہیں؟‏

‏”‏سن ۱۹۹۰ سے لے کر،‏“‏ سائنٹیفک امریکن بیان کرتا ہے،‏ ”‏۱۰ ٹسونامی لہریں ۰۰۰،‏۴ سے زیادہ جانیں لے چکی ہیں۔‏ مجموعی طور پر،‏ دُنیابھر میں ۸۲ ٹسونامی کی رپورٹ ملی ہے—‏یہ شرح ایک عشرے میں ۵۷ کی تاریخی اوسط سے کہیں زیادہ ہے۔‏“‏ تاہم،‏ میگزین مزید بیان کرتا ہے کہ اس اضافے کی بنیادی وجہ بہتر ذرائع‌اِبلاغ ہے لیکن شرح‌اموات بڑھنے کی وجہ کسی حد تک ساحلی آبادی میں اضافہ ہے۔‏

بحرالکاہل بالخصوص ٹسونامی لہروں کیلئے مشہور ہے کیونکہ اُسکی تہہ میں بہت زیادہ زلزلے آتے ہیں۔‏ ایک کتاب کے مطابق حقیقت تو یہ ہے کہ ”‏ہر سال بحرالکاہل کے کسی نہ کسی حصے میں تباہ‌کُن ٹسونامی ضرور حملہ کرتی ہے،‏“‏ اس کے علاوہ یہ بیان کرتی ہے کہ ”‏گزشتہ پچاس سال کے دوران،‏ ریاستہائےمتحدہ میں بھونچالوں کی وجہ سے ہونے والی تمام اموات میں سے ۶۲ فیصد کا سبب ٹسونامی لہریں ہیں۔‏“‏

کیا اِنکی پیشگوئی کی جا سکتی ہے؟‏

سن ۱۹۴۸ اور ۱۹۹۸ کے درمیان،‏ ہوائی میں ٹسونامی سے متعلق دی جانے والی تقریباً ۷۵ فیصد آگاہیاں جھوٹی تھیں۔‏ قابلِ‌فہم طور پر ایسا ریکارڈ لاپروائی کا رُجحان پیدا کرتا ہے۔‏ تاہم،‏ اب جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ایک بہتر نظام ترتیب دیا جا رہا ہے جس سے پیش‌ازوقت پتہ لگایا جا سکے گا۔‏ اس نظام کا اہم حصہ بوٹم پریشر ریکارڈر (‏بی‌پی‌آر)‏ ہے جو کہ اپنے نام کے مطابق،‏ ہزاروں فٹ نیچے سمندر کی تہہ میں نصب کِیا جاتا ہے۔‏

یہ انتہائی حساس آلہ ٹسونامی کے حوالے سے پانی کے دباؤ میں غیریکسانیت حتیٰ‌کہ ایک سینٹی‌میٹر اُونچی لہر کو بھی رجسٹر کرنے کے قابل ہے۔‏ صوتی لہروں کو استعمال کرتے ہوئے،‏ بی‌پی‌آر تمام معلومات ایک مخصوص تیراک خول کو منتقل کرتا ہے جو انہیں سیٹلائٹ تک پہنچاتا ہے۔‏ پھر یہ سیٹلائٹ ان معلومات کو ٹسونامی سے آگاہ کرنے والے مرکز کو منتقل کرتا ہے۔‏ سائنسدانوں کو یقین ہے کہ شروع ہی میں آگاہی دینے کے اس نظام سے متعدد غلط آگاہیوں کی روک‌تھام ہوگی۔‏

تاہم،‏ احتیاط برتنے کی تحریک دینے والے عناصر میں سب سے اہم بات لوگوں کے اندر اس سے متعلق شعور اور علم کو بڑھانا ہے۔‏ اگر لوگ اس پر دھیان نہ دیں تو آگاہی کا بہترین نظام بھی بیکار ہے۔‏ لہٰذا اگر آپ ٹسونامی کے زیرِعتاب،‏ زیریں ساحلی علاقے میں رہتے ہیں اور مقامی حکومتی ادارہ ٹسونامی سے متعلق آگاہی دیتا ہے نیز اگر آپ زلزلہ محسوس کرتے ہیں یا آپ ایک غیرمعمولی لہر کو آتے دیکھتے ہیں تو فوری طور پر کسی اُونچے مقام کا رُخ کریں۔‏ یاد رکھیں،‏ کُھلے سمندر میں ٹسونامی لہریں ہوائی جہاز کی رفتار سے سفر کر سکتی ہیں اور ساحل کے قریب شاید ہائی‌وے کی تیز رفتار اختیار کر سکتی ہیں۔‏ پس جب آپکو لہر نظر آ جائے تو آپ اس سے آگے نہیں نکل سکیں گے۔‏ لیکن،‏ جب آپ سمندر پر تفریح کی غرض سے یا مچھلی کا شکار کرنے کیلئے گئے ہوئے ہیں اور آپکا سامنا ٹسونامی سے ہو جاتا ہے تو اطمینان رکھیں میز پر پڑے ہوئے آپکے کافی کے کپ یا وائن کے گلاس میں ہلکی سی جنبش بھی پیدا نہیں ہوگی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 16 ڈسکور میگزین کے مطابق،‏ پانی کے واپس مڑ جانے کی ایک وجہ چکر یا بھنور بھی ہے جو تمام لہروں میں موجود ہوتا ہے۔‏ سمندر میں تیرنے والے لوگ لہروں کے اُن تک پہنچنے سے ذرا پہلے پانی کا بیرونی کھینچاؤ محسوس کرتے ہیں۔‏ ٹسونامی لہروں کے سلسلے میں یہ کھینچاؤ کافی زیادہ ہوتا ہے اور یوں یہ پہلی لہر کے آنے سے پیشتر ہی ساحلوں یا بندرگاہوں کو خشک کرنے کا باعث بنتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر ڈائیگرام]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

ٹسونامی کی وجہ سے یہ لکڑی ٹرک کے ٹائر میں گھس گئی

دراڑ

سطح‌سازی

انتشار

طغیانی

‏[‏صفحہ ۲۷ پر ڈائیگرام]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

ٹسونامی لہروں کی پیشگوئی کرنے کی کوشش میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی جو گہرے سمندر میں رکھے گئے آلات پر مشتمل ہے

سیٹلائٹ سے رابطہ

پیراک خول

آبی فون

لنگر

صوتی رابطہ

ٹسونامی ڈیٹیکٹر

۰۰۰،‏۵ میٹر

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Karen Birchifeld/NOAA/Paciifc Marine Environmental Laboratory

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

ٹسونامی لہریں اکثر سمندری تہہ میں زلزلے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

U.S. Geological Survey

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

سن ۱۹۴۶ میں ٹسونامی کے حملے سے پہلے ایلاسکا میں دی سکاچ کیپ لائٹ ہاوس (‏بائیں جانب)‏

اس کے بعد مکمل تباہی (‏اُوپر)‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

U.S. Coast Guard photo

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر کا حوالہ]‏

U.S. Department of the Interior