مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایڈز کے ہولناک اعدادوشمار!‏

ایڈز کے ہولناک اعدادوشمار!‏

ایڈز کے ہولناک اعدادوشمار!‏

جنوبی افریقہ میں جاگو!‏ کا رائٹر

جنوبی افریقہ کے دیہاتی علاقے میں رہنے والی تھم‌بیکا کی عمر ۱۲ سال ہے۔‏ اُسکے والدین ایڈز کے باعث ہلاک ہو گئے جس سے اُسکی تین چھوٹی بہنوں کی ذمہ‌داری اُس پر آن پڑی جنکی عمریں دس،‏ چھ اور چار سال تھیں۔‏ ایک اخباری رپورٹر نے بیان کِیا کہ ”‏یہ لڑکیاں آمدنی کا کوئی ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے اپنے ہمسایوں کے رحم‌وکرم پر ہیں .‏ .‏ .‏ جو اُنہیں روٹی اور کچھ آلو کھانے کو دے دیتے ہیں۔‏“‏ ان چار یتیم بچیوں کی تصویر جنوبی افریقہ کے ایک اخبار کے پہلے صفحے پر چھپی جس نے ڈربن،‏ جنوبی افریقہ میں جولائی ۲۰۰۰ کو منعقد ہونے والی ۱۳ ویں بین‌الاقوامی ایڈز کانفرنس پر رپورٹ پیش کی تھی۔‏

ایڈز کے باعث یتیم ہو جانے والے لاکھوں بچوں کو تھم‌بیکا اور اُسکی چھوٹی بہنوں جیسے کرب سے گزرنا پڑتا ہے۔‏ اس کانفرنس میں ایڈز کے پھیلاؤ کے بحران پر قابو پانے کے طریقوں پر غور کِیا گیا جن میں کنڈومز کے استعمال سے ایڈز کی روک‌تھام کے سلسلے میں معلومات فراہم کرنا،‏ ایڈز کے دستیاب سستے علاج کے استعمال اور ایڈز کا مقابلہ کرنے والی ادویات کی ایجاد کیلئے زیادہ فنڈز مہیا کرنا شامل ہیں۔‏ یہ پہلو بھی زیرِبحث آیا کہ خواتین،‏ بالخصوص نوجوان لڑکیاں اسکی زد میں کیوں آتی ہیں۔‏

افسوس کی بات ہے کہ ایڈز کی وجہ سے یتیم ہو جانے والے بچے اکثر ایسے مردوں کے ہاتھ لگ جاتے ہیں جنکے خیال میں کسی کنواری سے مباشرت کرنا جنسی بیماریوں کا علاج ہے۔‏ مزیدبرآں،‏ بہتیرے مرد اُس وقت تک کسی لڑکی سے شادی نہیں کرتے جب تک وہ پہلے بچہ پیدا نہیں کرتی۔‏ لہٰذا کنڈومز کے استعمال کو شادی اور ماں بننے کیلئے رکاوٹ خیال کِیا جاتا ہے۔‏

افسوسناک بات یہ ہے کہ بہتیری لڑکیاں ایڈز کے خطرے سے واقف ہی نہیں ہیں۔‏ جنوبی افریقہ کے ایک اخبار سوویتن نے کانفرنس میں اقوامِ‌متحدہ کے ادارۂامدادِبچگان (‏یونی‌سیف)‏ کی پیش‌کردہ ایک رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏یونی‌سیف کے سروے یہ ثابت کرتے ہیں کہ جنوبی افریقہ میں ۱۵ سے ۱۹ سال کی ۵۱ فیصد لڑکیاں اس حقیقت سے بالکل بےخبر تھیں کہ صحتمند نظر آنے والے مرد ایچ‌آئی‌وی سے متاثر ہیں اور اس وائرس کو اُن میں بھی منتقل کر سکتے ہیں۔‏“‏

عورتوں کیساتھ جنسی بدسلوکی ایڈز کے پھیلاؤ کی ایک اَور وجہ ہے۔‏ اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے رانجی‌نی مونوسامی نے جوہانس‌برگ،‏ جنوبی افریقہ کے سنڈے ٹائمز میں رپورٹ پیش کی:‏ ”‏عورتوں پر ظلم مردوں کی طاقت کا سب سے تشویشناک اظہار ہے جو ابھی تک ایچ‌آئی‌وی کی روک‌تھام اور علاج کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔‏ اسکی کئی اقسام—‏زنابالجبر،‏ مباشرتِ‌محرمات،‏ بیوی کو زدوکوب کرنا اور جنسی بدسلوکی—‏سے ثابت ہوتا ہے کہ اکثر جبراً مباشرت کی جاتی ہے جس سے ایچ‌آئی‌وی انفیکشن سے متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔‏“‏

کانفرنس میں پیش کئے گئے اعدادوشمار حواس‌باختہ کر دینے والے تھے جیساکہ ساتھ والے چارٹ سے واضح ہوتا ہے۔‏ ہر روز تقریباً ۰۰۰،‏۷ نوجوان اور ۰۰۰،‏۱ شیرخوار ایچ‌آئی‌وی سے متاثر ہوتے ہیں۔‏ سن ۱۹۹۹ میں،‏ صرف ایک سال کے اندر،‏ نیم صحارائی افریقہ میں تقریباً ۰۰۰،‏۶۰،‏۸ بچے ایڈز کی وجہ سے اپنے اساتذہ سے محروم ہو گئے۔‏

جنوبی افریقہ کی میڈیکل ریسرچ کونسل کے شائع‌کردہ سروے کے مطابق،‏ جنوبی افریقہ میں ۲.‏۴ ملین لوگ ایچ‌آئی‌وی سے متاثر ہیں جس کا مطلب ہے کہ ۱۰ شہریوں میں سے ۱ کو یہ مرض لاحق ہے۔‏ ہمسایہ ممالک میں تو حالت اس سے بھی بدتر ہے۔‏ دی نیٹل وِٹنس نے امریکہ کے مردم‌شماری بیورو کے تخمینے پر رپورٹ پیش کی:‏ ”‏ایڈز میں مبتلا افریقی ممالک کی آبادیاں اس بیماری کے باعث واقع ہونے والی اموات سے جلد ہی کم ہونے لگیں گی اور عرصۂ‌حیات اس دہے کے آخر تک ۳۰ سال رہ جائیگا۔‏“‏

ایڈز کا المیہ اس بات کا ثبوت ہے کہ نوعِ‌انسان ”‏اخیر زمانہ“‏ کے تشویشناک ایّام میں رہ رہے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵‏)‏ خدا کے کلام بائبل سے محبت رکھنے والے لوگ ایڈز اور نوعِ‌انسان کو دق کرنے والے دیگر مسائل کے مکمل اور دائمی حل کے منتظر ہیں۔‏ عنقریب خدا کی بادشاہت زمینی معاملات کا انتظام سنبھال لیگی۔‏ راست نئی دُنیا میں غربت اور ظلم گئی گزری باتیں ہونگی۔‏ (‏زبور ۷۲:‏۱۲-‏۱۴؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ اسکے برعکس،‏ زمین کے باشندوں کو کامل صحت عطا کی جائیگی اور پھر کوئی بھی نہیں کہیگا کہ ”‏مَیں بیمار ہوں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۳۳:‏۲۴‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر عبارت]‏

پوری دُنیا میں تقریباً ۰۰۰،‏۰۰،‏۳۰،‏۱ بچے ایڈز کے باعث یتیم ہو گئے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۵ پر چارٹ/‏نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

۱۹۹۹ کے آخر تک ایچ‌آئی‌وی ایڈز سے متاثرہ اشخاص (‏عمر ۱۵ تا ۴۹)‏ کی تعداد

شمالی امریکہ ۰۰۰،‏۹۰،‏۸

کریبیئن ۰۰۰،‏۵۰،‏۳

لاطینی امریکہ ۰۰۰،‏۰۰،‏۱۲

مغربی یورپ ۰۰۰،‏۲۰،‏۵

مشرقی اور وسطی یورپ ۰۰۰،‏۱۰،‏۴

شمالی افریقہ اور مشرقِ‌وسطیٰ ۰۰۰،‏۱۰،‏۲

نیم صحارائی افریقہ ۰۰۰،‏۰۰،‏۳۴،‏۲

جنوبی اور جنوب‌مشرقی ایشیا ۰۰۰،‏۰۰،‏۵۴

مشرقی ایشیا اور بحرالکاہلی علاقے ۰۰۰،‏۳۰،‏۵

آسٹریلیا اور نیوزی‌لینڈ ۰۰۰،‏۱۵

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Source: UNAIDS

‏[‏صفحہ ۱۵ پر گراف/‏تصویر]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

۱۹۹۹ کے آخر تک ۱۶ افریقی ممالک میں ایچ‌آئی‌وی ایڈز سے متاثرہ اشخاص (‏عمر ۱۵تا ۴۹)‏ کی اوسط

۱ بوٹسوانا ۸٪.‏۳۵

۲ سوازی‌لینڈ ۲.‏۲۵

۳ زمبابوے ۰.‏۲۵

۴ لیسوتھو ۵.‏۲۳

۵ زمبیا ۰.‏۲۰

۶ جنوبی افریقہ ۰.‏۲۰

۷ نیمبیا ۵.‏۱۹

۸ ملاوی ۰.‏۱۶

۹ کینیا ۰.‏۱۴

۱۰ سی.‏اے.‏آر.‏ ۰.‏۱۴

۱۱ موزمبیق ۲.‏۱۳

۱۲ جبوتی ۷.‏۱۱

۱۳ برونڈی ۳.‏۱۱

۱۴ روانڈا ۲.‏۱۱

۱۵ کوٹ ڈی‌آئیوری ۷.‏۱۰

۱۶ ایتھیوپیا ۶.‏۱۰

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Source: UNAIDS

‏[‏تصویر]‏

اپنی بہنوں کیساتھ تھم‌بیکا

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Photo: Brett Eloff