ایک پُرانا کاروبار
ایک پُرانا کاروبار
جان کی بڑھئی کی دُکان تعمیری اعتبار سے علاقے کی سب سے خوبصورت اور ہر قسم کے ضروری سامان سے آراستہ تھی۔ اُسے اِس پر بڑا ناز تھا۔ لیکن ایک رات اُسے آگ لگ گئی۔ چند ہی گھنٹوں میں اُس کی خوبصورت دُکان راکھ کا ڈھیر بن گئی۔
پہلے جان کا یہ خیال تھا کہ دُکان کی تعمیر کیلئے جمعکردہ رقم میں سے کچھ سے آتشزدگی کیلئے انشورنس کروا لے۔ تاہم، پھر اُس نے سوچا کہ ’مَیں تو نہایت محتاط انسان ہوں۔ لہٰذا اگر کبھی آگ نہیں لگتی تو بیمے پر خرچ کی گئی رقم ضائع ہو جائیگی۔‘ لیکن آگ واقعی لگ گئی۔ اگر جان کی دُکان کا بیمہ ہوا ہوتا تو وہ اِسے دوبارہ تعمیر کر سکتا تھا۔ انشورنس کے بغیر ایسا ممکن نہیں تھا۔
انشورنس کیا ہے؟
انشورنس کوئی ایسی سرمایہکاری نہیں ہوتی جس سے کسی شخص کو پیسہ واپس ملنے کی اُمید ہوتی ہے۔ یہ جؤا بھی نہیں ہے۔ جوئےباز خطرات سے کھیلتا ہے جبکہ انشورنس پہلے سے موجود خطرات کے خلاف تحفظ فراہم کرتی ہے۔ انشورنس دراصل دوسروں کو لاحق نقصان کے خطرات میں شریک ہونا ہے۔
قدیم زمانے سے ایسا ہی ہوتا آیا ہے کہ ایک مخصوص علاقے کے لوگ اپنے اثاثوں میں سے کچھ مصیبتزدہ کی مدد کرنے کیلئے مختص کر دیتے ہیں۔ کوئی ۵۰۰،۳ سال قبل، موسیٰ نے بنیاسرائیل کو ہدایت کی کہ وہ ہر تیسرے سال کی پیداوار کا کچھ حصہ بطور عطیہ دیا کریں تاکہ اس سے ”پردیسی اور یتیم اور بیوہ عورتیں“ فائدہ اُٹھا سکیں۔—استثنا ۱۴:۲۸، ۲۹۔
انشورنس کی ابتدا
انشورنس کی تاریخ ہزاروں سال پُرانی ہے۔ حمورابی کے ضابطۂقوانین میں ایک قسم کی کریڈٹ انشورنس بھی شامل تھی۔ یہ ضابطہ بابلی قوانین پر مشتمل تھا جسے موسوی شریعت سے بھی پہلے کا خیال کِیا جاتا ہے۔ قدیم زمانہ میں بحری جہازوں کے مالک اپنے تجارتی سفر کے اخراجات پورے کرنے کیلئے سرمایہکاروں سے قرض لیا کرتے تھے۔ اگر کوئی جہاز تباہ ہو جاتا تو اُسکا مالک قرض ادا کرنے کا پابند نہیں ہوتا تھا۔ اکثر جہاز بحفاظت واپس پہنچ جاتے تھے اسلئے جہاز کے مالکوں کے اداکردہ سود سے سرمایہ لگانے والوں کا نقصان پورا ہو جاتا تھا۔
بعدازاں بحری تجارت کے حوالے سے ہی مشہور انشورنس کمپنی، لائیڈز آف لنڈن معرضِوجود میں آئی۔ ایڈورڈ لائیڈ ۱۶۸۸ میں کافیہاؤس چلایا کرتا تھا جہاں لندن کے تاجر اور ساہوکار کاروباری گفتگو کیلئے آتے تھے۔ یہاں پر سرمایہکار ملاحوں یا بحری تاجروں کو انشورنس کے معاہدے پیش کِیا کرتے تھے جن پر اُنکے دستخط اس بات کی ضمانت ہوتے تھے کہ اگر اُنہیں مخصوص رقم یا قسط ادا کی جائیگی تو وہ نقصان برداشت کرنے کے ذمہدار
ہونگے۔ یہ ضمانت دینے والے بیمہکار کہلانے لگے۔ بالآخر، ۱۷۶۹ میں لائیڈز بیمہکاروں کا ایک منظم گروہ اور پھر وقت گزرنے کیساتھ ساتھ بحری خطراتونقصانات کیلئے نمایاں انشورنس کمپنی بن گئے۔آجکل انشورنس
آجکل، جب لوگ انشورنس کراتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کے نقصانات میں شریک ہوتے ہیں۔ دورِحاضر کی انشورنس کمپنیاں گزشتہ نقصانات—مثلاً دُکانوں کی آتشزدگی سے ہونے والے نقصان—کے تعدد کو ظاہر کرنے والے اعدادوشمار کا جائزہ لینے سے اس بات کی پیشگوئی کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ اُنکے گاہکوں کو آئندہ کن نقصانات کا تجربہ ہوگا۔ انشورنس کمپنیاں بہت سے لوگوں کی رقم سے دیگر لوگوں کے نقصان کی تلافی کرتی ہیں۔
کیا آپکو انشورنس کی ضرورت ہے؟ اگر ایسا ہے تو آپ کے حالات کے مطابق کس قسم کی انشورنس موزوں رہیگی؟ نیز آپ انشورنس کرائیں یا نہ کرائیں، کونسی احتیاطی تدابیر زندگی کو خطرے میں ڈالنے والی حالتوں سے نپٹنے میں آپکی مدد کرینگی؟
[صفحہ ۳ پر تصویر]
دُنیا کی ایک مشہورترین انشورنس کمپنی کا آغاز کافیہاؤس سے ہوا تھا
[تصویر کا حوالہ]
Courtesy of Lloyd’s of London