مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

رات کو گھر سے چپکے سے باہر نکل جانے میں کیا خرابی ہے؟‏

رات کو گھر سے چپکے سے باہر نکل جانے میں کیا خرابی ہے؟‏

نوجوان لوگ پوچھتے ہیں ‏.‏ .‏ .‏

رات کو گھر سے چپکے سے باہر نکل جانے میں کیا خرابی ہے؟‏

‏”‏ہم آدھی رات کو چپکے سے کچھ ساتھیوں سے ملنے کی غرض سے کافی شاپ جایا کرتے تھے۔‏ پھر ہم نے ایک پہاڑی پر ملنا شروع کر دیا۔‏ سوائے میرے،‏ دوسرے تمام نوجوان سگریٹ‌نوشی کرتے تھے۔‏ ہم بہت ساری باتیں کرتے اور ہیوی میٹل میوزک سنتے تھے۔‏ پھر ہم صبح پانچ بجے،‏ اپنے والدین کے جاگنے سے پہلے گھر لوٹ آتے تھے۔‏“‏—‏ٹارا۔‏ *

‏”‏اپنے والد کے کام پر چلے جانے اور والدہ کے سو جانے کے بعد مَیں باہر کے دروازے سے چپکے سے نکل جاتا تھا۔‏ مَیں لوہے کے دروازے کو کُھلا چھوڑ جاتا تھا تاکہ امی دروازے کے بند ہونے کی آواز سے کہیں جاگ نہ جائیں۔‏ مَیں ساری رات اپنے دوستوں کیساتھ رہتا۔‏ صبح جب سورج طلوع ہونے لگتا تو مَیں چپکے سے اندر گھسنے کی کوشش کرتا۔‏ بعض‌اوقات میری والدہ کو پتہ چل جاتا تھا کہ مَیں باہر ہوں اور وہ دروازہ بند کر دیتی تھیں۔‏“‏—‏جوزف۔‏

رات کو چپکے سے باہر نکل جانا دلکش اور پُرلطف دکھائی دے سکتا ہے۔‏ یہ چند گھنٹوں کیلئے زندگی کا ذاتی تجربہ کرنے کا موقع عطا کرتا ہے،‏ ایک ایسا موقع جس میں آپ کسی کے آگے جوابدہ نہیں بلکہ اپنی مرضی سے اپنے پسند کے لوگوں کیساتھ وقت گزار سکتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ،‏ شاید آپ نے اپنے ہمسروں کو رات گھر سے باہر نکل جانے کی بابت شیخی بگھارتے سنا ہو کہ وہ لطف‌اندوز ہونے کے علاوہ اَور کیا کچھ کرتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ انکے ساتھ شامل ہونے کی خواہش آپ کیلئے بڑی آزمائش کا باعث بن سکتی ہے۔‏

شمالی امریکہ میں جونیئر اور سینیئر ہائی سکول کے ۱۱۰ طالبعلموں پر کئے جانے والے ایک سروے میں،‏ ۵۵ طالبعلموں نے تسلیم کِیا کہ وہ کم‌ازکم ایک بار چپکے سے باہر نکل گئے تھے۔‏ بہتیروں نے ۱۴ سال کی عمر میں پہلی بار ایسا کِیا تھا۔‏ یہ مسئلہ اس قدر سنگین ہو چکا ہے کہ بعض ماہرین بچوں کو بغیر بتائے گھر سے باہر نکلنے سے روکنے کیلئے والدین کو اپنے گھروں میں برقی الارم نصب کرانے کا مشورہ دیتے ہیں۔‏ بہتیرے نوجوان اپنے والدین کو ناراض کرنے کا خطرہ مول لیکر چپکے سے باہر کیوں نکل جاتے ہیں؟‏

بعض چپکے سے باہر کیوں نکل جاتے ہیں

بعض‌اوقات نوجوان محض اُکتاہٹ کی وجہ سے اور اپنے دوستوں کے ساتھ کچھ موج‌مستی کرنے کی خاطر چپکے سے باہر نکل جاتے ہیں۔‏ کتاب ایڈولزسنٹ اینڈ یوتھ وضاحت کرتی ہے کہ نوجوان اسلئے چپکے سے باہر نکل جاتے ہیں ”‏کیونکہ ان پر کوئی پابندی عائد کی جاتی ہے،‏ مثلاً شام کو گھر جلدی لوٹنے کا تقاضا یا کسی غلطی کیلئے گھر پر رہنے کی سزا جسکی وجہ سے وہ کسی خاص موقع پر شرکت نہیں کر پاتے۔‏ اس وجہ سے نوجوان بغیر اجازت باہر نکل جاتے ہیں اور بعض‌اوقات کسی کو اس بات کی خبر تک نہیں ہوتی۔‏“‏ ایک ۱۶ سالہ لڑکی نے چپکے سے گھر سے باہر نکل جانے کی وجوہات بیان کیں۔‏ اس نے کہا،‏ ”‏مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مَیں بالکل بچی ہوں اور میری اپنی کوئی ذاتی زندگی نہیں۔‏ دوسرے نوجوانوں کی نسبت،‏ گھر سے باہر سب سے کم وقت مَیں ہی گزارتی ہوں۔‏ میرے والدین مجھے ایسی جگہوں پر جانے کی اجازت نہیں دیتے جہاں میرے دوست جاتے ہیں .‏ .‏ .‏ تاہم مَیں اپنے دوستوں کیساتھ چلی جاتی ہوں اور جھوٹ بولتی ہوں۔‏“‏ جوزف،‏ جسکا ذکر شروع میں کِیا گیا،‏ ۱۴ سال کی عمر سے چپکے سے باہر نکلنے لگا تھا اور پہلی بار وہ اُس ریپ کنسرٹ پر گیا جس کیلئے اُسکے والدین نے اُسے اجازت نہیں دی تھی۔‏

یہ سچ ہے کہ بیشتر نوجوان خراب محرکات کے پیشِ‌نظر چپکے سے باہر نہیں جاتے۔‏ جس نوجوان لڑکی ٹارا کا تبصرہ پہلے بیان کِیا گیا تھا وہ کہتی ہے:‏ ”‏ہمارے ذہنوں میں آنے والی پہلی بات یہ نہیں تھی کہ ’‏چلو کوئی بُرا کام کرتے ہیں۔‏‘‏ مَیں صرف اپنی بہن کیساتھ رہنا چاہتی تھی اور وہ اپنے دوستوں کیساتھ اچھا وقت گزارنا چاہتی تھی۔‏“‏ جوزف کہتا ہے:‏ ”‏ہم محض ایک دوسرے کیساتھ وقت صرف کرتے تھے۔‏ مَیں اپنے دوستوں سے باتیں کرنا چاہتا تھا۔‏“‏ تاہم،‏ اس بات کے امکان بہت کم ہیں کہ دوستوں کیساتھ وقت گزارنے سے ایک شخص خطرناک جرائم میں پھنس جاتا ہے لیکن بہتیرے نوجوان سنگین مصیبت کا سامنا ضرور کرتے ہیں۔‏

خطرات

ماہرِنفسیات،‏ ڈاکٹر لن ای.‏ پون‌ٹن کے مطابق:‏ ”‏نوجوانوں کیلئے خطرہ مول لینا عام بات ہے۔‏“‏ ڈاکٹر پون‌ٹن کی وضاحت کے مطابق نوجوانوں کیلئے خودمختار ہونا،‏ نئے نئے تجربات کرنا اور نئی اور دلچسپ صورتحال کا سامنا کرنا عام اور ممکنہ طور پر صحتمندانہ بات بھی ہوتی ہے۔‏ یہ بڑے ہونے کے عمل کا حصہ ہے۔‏ لیکن بیشتر نوجوان تمام حدود کو پار کر جانے کا خطرہ مول لے لیتے ہیں—‏خاص طور پر جب وہ اپنے والدین کی نظر سے دُور ہوتے ہیں۔‏ ٹین میگزین بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہمسروں کا دباؤ،‏ اُکتاہٹ،‏ مخفی توانائی اور شاید بیئر کی طرح کوئی اَور بنیادی عنصر ملکر .‏ .‏ .‏ نوجوانوں میں نقصاندہ خطرات مول لینے اور اپنی زندگی سے کھیلنے کا باعث بن سکتا ہے۔‏“‏ ایک سروے کے مطابق،‏ جن خطرناک کاموں میں نوجوان پڑ جاتے ہیں اُن میں تیزرفتار ڈرائیونگ،‏ لوٹ‌مار،‏ نشے کی حالت میں گاڑی چلانا اور چوری‌چکاری جیسے کام شامل ہیں۔‏

ایک بار نافرمانی کرنے کے بعد،‏ سنگین غلط‌کاری میں پڑ جانا کوئی مشکل کام نہیں۔‏ جیساکہ یسوع نے لوقا ۱۶:‏۱۰ میں کہا:‏ ”‏جو تھوڑے میں بددیانت ہے وہ بہت میں بھی بددیانت ہے۔‏“‏ لہٰذا،‏ کچھ عجب نہیں کہ دوستوں کیساتھ چپکے سے باہر نکل جانے سے نوبت سنگین بدکاری تک پہنچ سکتی ہے۔‏ ٹارا،‏ حرامکاری میں پڑ گئی۔‏ جوزف منشیات‌فروش بن گیا،‏ گرفتار کر لیا گیا اور پھر جیل چلا گیا۔‏ ایک مسیحی نوجوان جان منشیات کا غلط استعمال اور گاڑیاں چوری کرنے لگا۔‏ افسوس کی بات ہے کہ بیشتر نوجوان ایسے چال‌چلن کے جسمانی نتائج،‏ جیساکہ ناخواستہ حمل،‏ جنسی طور پر لگنے والی بیماری یا شراب اور منشیات کے عادی ہونے کا سامنا بھی کرتے ہیں۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۷،‏ ۸‏۔‏

نقصانات

جسمانی نقصان کی نسبت،‏ جذباتی نقصان زیادہ تباہ‌کُن ثابت ہوتا ہے۔‏ ایک مجروح ضمیر بہت تکلیف‌دہ ہو سکتا ہے۔‏ (‏زبور ۳۸:‏۳،‏ ۴‏)‏ جوزف بیان کرتا ہے:‏ ”‏ایک کہاوت ہے کہ کسی چیز کی قدروقیمت کا احساس اُسکے کھو جانے کے بعد ہوتا ہے۔‏ بعض‌اوقات مَیں اپنے ماضی کی بابت سوچتا ہوں اور مجھے احساس ہوتا ہے کہ مَیں کسقدر احمق تھا۔‏“‏

اسکے علاوہ،‏ اپنی نیکنامی کو داغ لگنے کے امکان کو بھی نظرانداز نہیں کِیا جا سکتا۔‏ واعظ ۱۰:‏۱ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مُردہ مکھیاں عطار کے عطر کو بدبودار کر دیتی ہیں اور تھوڑی سی حماقت حکمت‌وعزت کو مات کر دیتی ہے۔‏“‏ قدیم وقتوں میں مری ہوئی مکھی جیسی چھوٹی سی چیز بھی قیمتی تیل یا عطر کو خراب کر سکتی تھی۔‏ اسی طرح،‏ آپکی ”‏تھوڑی سی حماقت“‏ محنت سے حاصل‌کردہ نیکنامی کو تباہ کر سکتی ہے۔‏ اسکے علاوہ،‏ اگر آپ ایک مسیحی ہیں،‏ تو ایسا غلط چال‌چلن آپکو بِلاشُبہ کلیسیا میں استحقاقات سے محروم رکھ سکتا ہے۔‏ بہرکیف،‏ آپ بائبل اصولوں پر چلنے کیلئے دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کیسے کر سکتے ہیں جبکہ وہ جانتے ہیں کہ آپ خود ایسا نہیں کر رہے؟‏—‏رومیوں ۲:‏۱-‏۳‏۔‏

آخر میں اس بات پر غور کریں کہ جب آپکے والدین کو آپکی غیرموجودگی کا پتہ چلے گا تو انہیں کتنا دُکھ ہوگا۔‏ ایک ماں نے اپنی ۱۵ سالہ بیٹی کو گھر میں نہ پاکر جس خوف کا تجربہ کِیا وہ اس کی بابت بتاتی ہے۔‏ وہ بیان کرتی ہے کہ وہ اور اُسکا شوہر ’‏بیحد پریشان تھے‘‏ کیونکہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ اُنکی بیٹی کہاں ہے۔‏ کیا آپ اپنے والدین کیلئے ایسی تکلیف اور پریشانی کا سبب بننا چاہتے ہیں؟‏—‏امثال ۱۰:‏۱‏۔‏

زیادہ آزادی حاصل کرنا

اگر آپکے والدین حد سے زیادہ سخت ہیں تو قابلِ‌فہم طور پر یہ بات پریشان‌کُن ہے۔‏ لیکن کیا چپکے سے باہر نکل جانا ہی اس مسئلے کا حل ہے؟‏ انجام‌کار آپ ضرور پکڑے جائینگے۔‏ اگر آپ اپنے والدین کو دھوکا دینے میں کامیاب ہو بھی جاتے ہیں تو یہوواہ خدا رات کی پوشیدگی میں کئے جانے والے آپکے ان کاموں کو دیکھ سکتا ہے۔‏ (‏ایوب ۳۴:‏۲۱‏)‏ لہٰذا جلد یا بدیر آپ پکڑے ہی جائینگے اور ممکنہ طور پر آپ اپنے والدین کا اعتماد بھی کھو بیٹھے گے۔‏ اسکا نتیجہ کیا ہوگا؟‏ آپ اپنی سب سے زیادہ پسندیدہ چیز یعنی آزادی کھو بیٹھیں گے!‏

یاد رکھیں:‏ آزادی سے لطف‌اندوز ہونے کے لئے آپ کو اپنے والدین کے اعتماد کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔‏ اس کا بہترین طریقہ محض ان کی فرمانبرداری کرنا ہے۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۱-‏۳‏)‏ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کے والدین کی بعض توقعات غیرمعقول ہیں تو اُن سے بِلاہچکچاہٹ—‏اور ادب کے ساتھ—‏بات‌چیت کریں۔‏ وہ آپ کی بات پر غور کر سکتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ شاید آپ سمجھ جائیں کہ آپکے والدین آپکو معقول طور پر کسی کام سے روک رہے ہیں۔‏ آپ ان سے متفق نہ ہونے کی صورت میں بھی یہ نہ بھولیں کہ وہ آپ سے محبت کرتے ہیں اور آپکی بہتری چاہتے ہیں۔‏ اپنے اُوپر انکے بھروسے کو مزید پُختہ ہونے دیں اور وقت آنے پر آپ کو حسبِ‌منشا آزادی مل جائیگی۔‏ *

‏”‏اُنکے ہمراہ نہ جانا“‏

قدیم وقتوں میں خدائی خوف رکھنے والے نوجوانوں کو انکے ہمسروں کے وحشیانہ چال‌چلن میں شامل ہونے کیلئے اکثر اُکسایا جاتا تھا۔‏ اس واسطے سلیمان نے نوجوانوں کی حوصلہ‌افزائی کی:‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ اگر گنہگار تجھے پھسلائیں تُو رضامند نہ ہونا۔‏ .‏ .‏ .‏ تُو اُنکے ہمراہ نہ جانا۔‏“‏ (‏امثال ۱:‏۱۰،‏ ۱۵‏)‏ لہٰذا،‏ جب نام‌نہاد دوست آپکو چپکے سے باہر نکل جانے پر اُکسائیں تو اس مشورت پر دھیان دیں۔‏ سلیمان نے مزید آگاہی دی:‏ ”‏ہوشیار بلا کو دیکھ کر چھپ جاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جاتے اور نقصان اُٹھاتے ہیں۔‏“‏—‏امثال ۲۲:‏۳‏۔‏

اگر آپ نے چپکے سے باہر نکل جانا شروع کر دیا ہے تو سنبھل جائیں!‏ انجام‌کار آپ ہی کو نقصان پہنچے گا۔‏ اپنے والدین کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کریں اور انکی طرف سے جو بھی سزا یا پابندی آپ پر عائد ہوتی ہے اسے قبول کریں۔‏ اگر ضروری ہو تو نئے دوستوں کا انتخاب کریں جو آپ پر مثبت اثر ڈال سکیں۔‏ (‏امثال ۱۳:‏۲۰‏)‏ تفریح‌طبع کے ایسے طریقے ڈھونڈیں جو صحتمندانہ ہونے کیساتھ ساتھ خطرناک بھی نہ ہوں۔‏

تاہم،‏ سب سے بڑھکر بائبل پڑھائی اور مسیحی اجلاسوں پر حاضری سے اپنی روحانیت کو بڑھائیں۔‏ زبورنویس نے سوال کِیا،‏ ”‏جوان اپنی روش کس طرح پاک رکھے؟‏“‏ وہ جواب دیتا ہے:‏ ”‏تیرے [‏خدا کے]‏ کلام کے مطابق اُس پر نگاہ رکھنے سے۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۹‏)‏ جب آپ درست کام کرنے کیلئے اپنے ذہن کو بتدریج تیار کرتے ہیں تو آپ سمجھ جائینگے کہ چپکے سے باہر نکل جانے کا تجربہ جتنا دلکش اور پُرلطف دکھائی دیتا ہے اس میں شامل خطرات نسبتاً کہیں زیادہ نقصاندہ ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 19 زیادہ آزادی حاصل کرنے کی بابت معلومات کیلئے واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک،‏ انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ کتاب کوئسچنز ینگ پیپل آسک—‏آنسرز دیٹ ورک (‏نوجوانوں کے سوال اور اُن کے مؤثر جواب)‏ کے ۳ باب کا جائزہ لیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر عبارت]‏

‏”‏میرے والدین مجھے ایسی جگہوں پر جانے کی اجازت نہیں دیتے جہاں میرے دوست جاتے ہیں .‏ .‏ .‏ تاہم مَیں اپنے دوستوں کیساتھ چلی جاتی ہوں اور جھوٹ بولتی ہوں“‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

چپکے سے باہر نکل جانے سے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں