مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

انٹرنیٹ پر فحاشی جب مجھے ”‏انٹرنیٹ پر فحاشی—‏اسکا کیا نقصان ہو سکتا ہے؟‏“‏ کے موضوع پر جون ۸،‏ ۲۰۰۰ کا شمارہ ملا تو مَیں اسکے سلسلہ‌وار مضامین سے بہت متاثر ہوئی!‏ اس سے کوئی ایک مہینہ پہلے مَیں نے اپنے شوہر کو کمپیوٹر پر فحش تصاویر دیکھتے ہوئے دیکھا جو اُس نے اُسی دن اپنے کمپیوٹر میں ڈلوائیں تھیں۔‏ جب مَیں غیرمتوقع طور پر دروازہ کھولکر اندر گئی تو وہ ایک گندی تصویر دیکھ رہا تھا۔‏ میرے لئے یہ بیان کرنا مشکل ہے کہ اس کا ہمارے رشتے پر کیا اثر ہوا۔‏ اُس نے معذرت تو کی مگر اُس نے اپنی اس حرکت سے ہمارے ازدواجی بندھن کے تقدس کو پامال کِیا ہے۔‏

ایل.‏ کے.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

مَیں ان مضامین کیلئے شکرگزاری کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔‏ مَیں تقریباً آٹھ سال سے فحش تصاویر دیکھنے کے مسئلے سے نبردآزما رہا ہوں۔‏ مَیں نے حال ہی میں دُعا کرکے اپنی اس عادت کو ترک کرنے کا عزم کِیا اور اُسی دن مجھے یہ مضامین ملے۔‏

ایل.‏ ایم.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

چند ماہ پہلے اچانک مجھے انٹرنیٹ پر فحش تصاویر کا سائٹ مل گیا۔‏ مَیں نے دیگر سائٹس میں جاکر اَور زیادہ عریاں تصاویر دیکھنا شروع کر دیں۔‏ نتیجتاً،‏ مَیں عزلت‌پسند اور بدمزاج ہو جانے کے علاوہ روحانی چیزوں کیلئے محبت بھی کھو بیٹھا ہوں۔‏ کوئی بھی بڑی آسانی سے ان تصاویر کو دیکھنے کی عادت میں پڑ سکتا ہے۔‏ لیکن اب مَیں یہ عادت چھوڑنے کی سرتوڑ کوشش کرونگا۔‏

ایم.‏ جی.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

نک‌ٹائی مَیں ”‏نک‌ٹائی کا ماضی اور حال“‏ (‏جون ۸،‏ ۲۰۰۰)‏ کے دلچسپ مضمون کے لئے اپنی قدردانی کا اظہار کرنا چاہتی ہوں۔‏ مَیں تین بچوں کی ماں ہوں جنہیں مَیں یہوواہ سے محبت رکھنے کی تعلیم دے رہی ہوں۔‏ میرے بڑے بیٹے کی عمر ۱۳ سال ہے لیکن ہم دونوں کو ٹائی باندھنی نہیں آتی تھی جسکی وجہ سے اُس کے لئے تھیوکریٹک منسٹری سکول میں اپنے حصے پیش کرنا مشکل تھا۔‏ میرا شوہر ہم‌ایمان نہیں ہے اور اُس نے بھی کبھی ٹائی نہیں لگائی ہے۔‏ ہمیں ٹائی باندھنے کا سادہ طریقہ سکھانے کے لئے آپ کا بہت شکریہ۔‏

ایم.‏ بی.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

میری عمر ۱۱ سال ہے اور شاید یہ عجیب معلوم ہو مگر بالآخر مَیں نے تصاویر کی مدد سے ٹائی باندھنا سیکھ لیا ہے۔‏ اب مَیں اپنی الماری میں موجود تمام ٹائیاں استعمال کر سکتا ہوں!‏

اے.‏ پی.‏،‏ اٹلی

ارتقا ‏”‏کیا ارتقا منطقی ہے؟‏“‏ (‏جون ۸،‏ ۲۰۰۰)‏ کے مضمون میں کچھ ایسی باتیں سامنے آئیں جنکی وجہ سے ارتقا کے موضوع پر مخلصانہ گفتگو ناممکن ہے۔‏ آپ نے یہ سوال اُٹھایا:‏ ”‏کیا یہ قابلِ‌فہم بات ہے کہ ایک مکڑے کے اندر خودبخود ریشم بنانے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے جبکہ اس پیچیدہ عمل کو انسان ابھی تک سمجھ نہیں پایا؟‏“‏ یہ بات قابلِ‌فہم کیوں نہیں ہو سکتی؟‏ سائنسدانوں کو ہر بات کا علم تو نہیں ہے۔‏

سی.‏ ڈبلیو.‏،‏ آسٹریلیا

مکڑے کا ریشم بنانے کا عمل دیگر حیران‌کُن اور پیچیدہ نظاموں پر مشتمل ہے جنہیں سائنسدان عشروں کی تحقیق کے بعد بھی سمجھ نہیں پائے۔‏ تاہم،‏ وہ قیاس‌آرائی کرتے ہیں کہ یہ سب کچھ ارتقا کا نتیجہ ہے۔‏ ہمیں یقین ہے کہ اس کے علاوہ دیگر بہت سی مثالیں ارتقا کو غیرمنطقی ثابت کرتی ہیں اور اس سے عیاں ہو جاتا ہے کہ یہ نظریہ سائنس کی بجائے ایمان کے زیادہ نزدیک ہے۔‏—‏ای‌ڈی۔‏

میری نظر سے کبھی کوئی ایسی کتاب نہیں گزری جس میں ارتقا کی منطق کے خلاف اتنے جاندار اور مستند دلائل پیش کئے گئے ہوں:‏ ہمارے آباؤاجداد (‏بعض کے خیال میں وہ جو بھی تھے)‏ دو مختلف اجناس میں کیسے تقسیم ہو گئے؟‏ یہ وضاحت کہ ایسا لاکھوں سالوں کے دوران واقع ہوا تھا معقول نہیں ہے کیونکہ مادہ میں بتدریج استقرارِحمل نہیں ہو سکتا۔‏

ایچ.‏ آر.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

ہمارے قاری نے بالکل درست نقطہ واضح کِیا ہے جس پر ہم نے بھی مئی ۸،‏ ۱۹۹۷ کے مضمون ”‏کیا ارتقا کی بنیاد غائب ہے؟‏“‏ میں روشنی ڈالی تھی۔‏ ہم نے بیان کِیا تھا:‏ ”‏ہم سے یہ یقین کرنے کی توقع کی جاتی ہے کہ ارتقا کے عمل کے باعث نر اور مادہ ایک ہی وقت میں اتفاقاً وجود میں آ گئے تاکہ نئی انواع قائم رہ سکیں۔‏ ایک اَور عجیب بات یہ ہے کہ ہمیں یہ ماننا پڑتا ہے کہ نر اور مادہ کی ارتقا نہ صرف ایک وقت میں بلکہ ایک ہی جگہ پر ہوئی!‏ اگر ایسا نہ ہوتا تو افزائشِ‌نسل یا تولید کا عمل واقع نہیں ہو سکتا تھا!‏“‏—‏ای‌ڈی۔‏