مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏گنجان‌آباد شہر“‏

‏”‏گنجان‌آباد شہر“‏

‏”‏گنجان‌آباد شہر“‏

‏”‏آجکل انسان پہلے سے کہیں زیادہ نقل‌مکانی کرتے ہیں چنانچہ اپنے گھروں کو خیرباد کہنے والے بیشتر لوگ بلند معیارِزندگی کی تلاش میں شہروں کا رُخ کر رہے ہیں۔‏“‏

کتاب فارن افیئرز کے مضمون ”‏ترقی‌پذیر دُنیا کے گنجان آباد شہر“‏ کی تمہید میں یوں بیان کِیا گیا تھا۔‏ اس مضمون کے مطابق،‏ بہتیرے لوگ ”‏شہروں کی جگمگاتی روشنیوں کے فریب میں آ کر یا سیاسی اور معاشرتی افراتفری،‏ آبادی میں اضافے اور ماحولیاتی خرابی کی وجہ سے دیہاتوں کو چھوڑ رہے ہیں۔‏“‏

تاہم،‏ شہروں کی آبادی میں کتنی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے؟‏ بعض کا خیال ہے کہ لوگ ایک ہفتے میں ایک ملین سے بھی زیادہ کی شرح سے شہروں میں داخل ہو رہے ہیں!‏ ترقی‌پذیر ممالک میں اب ۲۰۰ سے زائد شہروں کی آبادی ایک ملین کے ہدف کو پار کر گئی ہے۔‏ تقریباً ۲۰ شہر دس ملین آبادی کے ہدف کو پہنچ گئے ہیں!‏ اس میں کسی بھی طرح کمی کی گنجائش دکھائی نہیں دیتی۔‏ مثال کے طور پر،‏ نائیجیریا کے شہر لاگوس کو لے لیں۔‏ ورلڈواچ انسٹیٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق،‏ ”‏شاید سن ۲۰۱۵ تک لاگوس کی آبادی تقریباً ۲۵ ملین ہو جائیگی جس سے یہ دُنیا کے تیرھویں بڑے شہر کی بجائے تیسرا بڑا شہر بن جائیگا۔‏“‏

بیشتر ماہرین کے خیال میں یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔‏ اقوامِ‌متحدہ کے تعلیمی،‏ سائنسی اور ثقافتی ادارے کا سابقہ ڈائریکٹر جنرل،‏ فیڈریکو مائر آگاہ کرتا ہے کہ سن ۲۰۳۵ تک،‏ ”‏موجودہ شہری آبادیوں میں مزید تین ارب لوگوں کا اضافہ ہو جائیگا۔‏“‏ اتنی زیادہ آبادی کی دیکھ‌بھال کیلئے ”‏ہمیں آئندہ چالیس برسوں میں تین ملین باشندوں پر مشتمل ایک ہزار شہر یعنی ہر سال پچّیس شہر تعمیر کرنے ہونگے۔‏“‏

ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ شہروں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی دُنیابھر میں شہروں پر تباہ‌کُن اثرات مرتب کر رہی ہے۔‏ اس میں ترقی‌یافتہ صنعتی دُنیا کے شہر بھی شامل ہیں۔‏ تاہم،‏ شہروں کو کس قسم کے مسائل کا سامنا ہے اور یہ آپ کو کیسے متاثر کر سکتے ہیں؟‏ کیا ان کا کوئی حل نظر آتا ہے؟‏ اگلے مضامین میں اِنہی اہم مسائل پر روشنی ڈالی جائیگی۔‏