کیا ہم قندیلجھاڑ کو بچا سکتے ہیں؟
کیا ہم قندیلجھاڑ کو بچا سکتے ہیں؟
برازیل سے جاگو! کا رائٹر
ایک زمانہ تھا جب جنوبی برازیل صنوبر کے درختوں سے بھرا ہوتا تھا۔ انکی ایک قسم شاخدار شمعدان سے بہت مشابہت رکھتی ہے جس کی وجہ سے اِسکا نام ”قندیلجھاڑ“ پڑ گیا۔ یہ پارانا صنوبر اور برازیلی صنوبر کے طور پر بھی مشہور ہے۔
قندیلجھاڑ کے مخروطی پھل چکوترے سے بھی بڑے ہوتے ہیں جن میں سے بعض کا وزن پانچ کلو تک ہوتا ہے۔ ایک پھل میں ۱۵۰ بیج ہو سکتے ہیں جنہیں پُرتگالی زبان میں پائنہوز کہتے ہیں۔ اِسکا پھل پک جانے پر بڑی آواز کیساتھ پھٹ جاتا ہے جس سے سارے بیج بکھر جاتے ہیں۔
انسان اور چرندپرند اِن بیجوں کو کھاتے ہیں جن کی خوشبو اور ذائقہ اخروٹ جیسا ہوتا ہے۔ ایک وقت تھا جب پروٹین اور کیلشیم سے بھرپور پائنہوز جنوبی برازیل کے بعض قبائل کی بنیادی خوراک تھے۔ آج بھی بیج استعمال کئے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، سانٹا کاٹارینا ریاست میں یہ پاکوکا ڈی پائنہاؤ (پسے ہوئے پائنہوز) جیسے علاقائی کھانوں میں نظر آتے ہیں۔
جب ۱۸ ویں صدی میں یورپی نوآبادکار قندیلجھاڑ کی لکڑی کے فوائد سے واقف ہوئے تو اسکا زوال شروع ہو گیا۔ جلد ہی گھر تعمیر کرنے یا مکئی بونے اور تاکستان لگانے کیلئے قندیلجھاڑوں کی کٹائی شروع ہو گئی۔ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ، درختوں کی کاشت سے زیادہ اُنکی کٹائی ہوتی رہی۔ اب یہ کہیںکہیں نظر آتے ہیں۔ نتیجتاً، قندیلجھاڑ کی قیمت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ قندیلجھاڑ کی لکڑی کا ۵۰ سال سے کاروبار کرنے والا ایک شخص کہتا ہے کہ ”صنوبر اب لکڑی نہیں سونا بن گیا ہے۔“
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیلا جے نہ ہوتا تو قندیلجھاڑ کب کے ناپید ہو چکے ہوتے۔ یہ مضطرب پرندہ قندیلجھاڑ کے بیجوں پر گزارا کرتا ہے اسلئے یہ انہیں کائی اور خشک جھاڑیوں میں جمع کر لیتا ہے۔ اِن میں سے بیشتر بیج اُگ بھی جاتے ہیں۔ یوں کہہ لیں کہ نیلا جے قندیلجھاڑ کا مصروفترین کاشتکار ہے! تاہم، افسوس کی بات ہے کہ صنوبر کے جنگلات کے خاتمے کی وجہ سے نیلا جے بھی کم ہوتا جا رہا ہے۔
لکڑی کا کاروبار کرنے والی بعض کمپنیوں نے اب جنگل کے کچھ حصوں کو محفوظ کرنے کے علاوہ جنوبی برازیل کے بعض علاقوں میں قندیلجھاڑ کی کاشت بھی شروع کر دی ہے۔ ممکن ہے اس سے قندیلجھاڑ کی افزائش ہوتی رہے۔
[صفحہ ۱۱ پر تصویریں]
ہر پھل میں تقریباً ۱۵۰ تک ”پائنہاؤ“ ہوتے ہیں
[تصویر کا حوالہ]
Tree and cones: Marcos Castelani