مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا یہوواہ یہودیوں کا قبائلی خدا تھا؟‏

کیا یہوواہ یہودیوں کا قبائلی خدا تھا؟‏

بائبل کا نقطۂ‌نظر

کیا یہوواہ یہودیوں کا قبائلی خدا تھا؟‏

آجکل بیشتر ممالک میں نام یہوواہ کو زمانۂ‌جدید کی یہوواہ کے گواہوں کی تنظیم کے ساتھ منسوب کِیا جاتا ہے۔‏ تاہم،‏ یہ نام بعض ایسے بائبل ترجموں میں بھی پایا جاتا ہے جنہیں یہوواہ کے گواہوں کے علاوہ دیگر مذاہب استعمال کرتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ،‏ نام یہوواہ ٹیٹراگریمٹن کی صورت میں ہزاروں سال سے استعمال کِیا جا رہا ہے۔‏

بعض‌اوقات یہوواہ کو ”‏اؔسرائیل کا خدا“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏۱-‏تواریخ ۱۷:‏۲۴‏)‏ اس اصطلاح کی وجہ سے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہوواہ محض ایک قبائلی خدا تھا جسے عبرانیوں نے کسی دوسری تہذیب سے لیا تھا یا پھر خود ایجاد کِیا تھا۔‏ کتاب اے ہسٹری آف گاڈ کی مصنف کیرن آرم‌سٹرونگ بیان کرتی ہے کہ ”‏ابتدا میں [‏یہوواہ]‏ کو اسرائیلیوں کا نہایت ظالم معبود سمجھا جاتا تھا۔‏ بعدازاں،‏ ساتویں اور چھٹی صدی ق.‏س.‏ میں اسرائیلی نبیوں نے اس قبائلی خدا کو مطلقاً ناقابلِ‌بیان ہستی کی علامت قرار دے دیا۔‏“‏

کئی مذہبی مؤرخین نے نام یہوواہ کی ابتدا کو کنعانی یا مصری اصل سے منسوب کرنے کی کوشش کی ہے۔‏ دیگر کا خیال ہے کہ یہ ”‏ایک قدیم قبائلی نام“‏ ہے اور ”‏نئے عہدنامے“‏ میں بیان‌کردہ خدا کی عکاسی نہیں کرتا۔‏ کیا یہ سچ ہے؟‏ بائبل کا مطالعہ اس سلسلے میں کیا آشکارا کرتا ہے؟‏

یہوواہ—‏سب اُمتوں کا خدا

یہ سچ ہے کہ بائبل میں اسرائیلی قوم کیساتھ یہوواہ کے قریبی رشتے کو عیاں کِیا گیا ہے۔‏ مگر یہ اُسے ایک قبائلی خدا سمجھنے کی معقول وجہ نہیں ہے۔‏ مسیحی رسول پولس نے سوال کِیا:‏ ”‏کیا خدا صرف یہودیوں ہی کا ہے غیرقوموں کا نہیں؟‏“‏ پولس خود ہی اس کا واضح جواب دیتا ہے،‏ ”‏بیشک غیرقوموں کا بھی ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۳:‏۲۹‏)‏ پولس کس خدا کا ذکر کر رہا تھا؟‏ رومیوں کے نام اسی خط میں،‏ نام یہوواہ ۱۹ مرتبہ آتا ہے۔‏ رسول نے قدیم عبرانی نبی یوایل کا حوالہ دیتے ہوئے بیان کِیا کہ نہ صرف یہودی بلکہ ‏”‏جو کوئی ‏[‏یہوواہ]‏ کا نام لیگا نجات پائیگا۔‏“‏—‏رومیوں ۱۰:‏۱۳؛‏ یوایل ۲:‏۳۲‏۔‏

اسرائیلیوں نے اپنے خدا کے طور پر،‏ یہوواہ کا انتخاب نہیں کِیا تھا بلکہ یہوواہ نے اُنہیں اپنا مقصد پورا کرنے کیلئے یعنی مسیحا کی راہ تیار کرنے کیلئے منتخب کِیا تھا۔‏ اس کے علاوہ ایک قبائلی خدا کا مستقبل صرف اپنے لوگوں کیساتھ وابستہ ہوتا ہے۔‏ جب قبیلہ مغلوب ہوتا ہے تو دیوتا کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ مگر یہوواہ کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔‏

ابرہام کیساتھ یہوواہ کا جو عہد مسیحی دَور سے صدیوں پہلے باندھا گیا تھا اُس میں تمام قوموں کے لئے برکت کا وعدہ کِیا گیا تھا جس سے تمام نوعِ‌انسان میں خدا کی دلچسپی ظاہر ہوتی ہے۔‏ (‏پیدایش ۱۲:‏۱-‏۳؛‏ اعمال ۱۰:‏۳۴،‏ ۳۵؛‏ ۱۱:‏۱۸‏)‏ اسرائیلی بادشاہ داؤد نے بھی بیان کِیا کہ یہوواہ صرف اسرائیل کے ملک کا ہی نہیں بلکہ ساری دُنیا کا مالک ہے:‏ ”‏زمین اور اُسکی معموری [‏یہوواہ]‏ ہی کی ہے۔‏ جہان اور اُسکے باشندے بھی۔‏“‏—‏زبور ۲۴:‏۱‏۔‏

بعدازاں جب داؤد کے بیٹے سلیمان نے یہوواہ کی پرستش کیلئے ہیکل کو مخصوص کِیا تو اُس نے واضح کِیا کہ ایک طریقہ ہے جس سے ہر قوم کے فروتن لوگ یہوواہ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ ہیکل کی مخصوصیت کے سلسلے میں اپنی دُعا میں سلیمان نے کہا:‏ ”‏اب رہا وہ پردیسی جو تیری قوم اؔسرائیل میں سے نہیں ہے۔‏ وہ جب دُور ملک سے .‏ .‏ .‏ آئے اور اس گھر کی طرف رخ کر کے دُعا کرے۔‏ تو تُو آسمان پر سے جو تیری سکونت‌گاہ ہے سن لینا اور جس جس بات کے لئے وہ پردیسی تجھ سے فریاد کرے تُو اسکے مطابق کرنا تاکہ زمین کی سب قومیں تیرے نام کو پہچانیں اور تیری قوم اؔسرائیل کی طرح تیرا خوف مانیں۔‏“‏—‏۱-‏سلاطین ۸:‏۴۱-‏۴۳‏۔‏

اسرائیل کا استرداد

یہوواہ کیساتھ اسرائیل کے رشتے کی بابت پروفیسر سی.‏ جے.‏ لابس‌کاکنی نے لکھا:‏ ”‏اپنی پوری تاریخ میں اسرائیل کو بارہا اس بات کا تجربہ ہوا کہ ’‏قومی‘‏ خدا اپنی قوم کے مفادات کے سخت خلاف بھی ہو سکتا ہے۔‏“‏ پہلی صدی میں جب اسرائیل نے مسیحا کو رد کر دیا تو یہوواہ نے بھی اس قوم کو رد کر دیا۔‏

تاہم،‏ مسیحیوں نے یہوواہ کے نام کو استعمال کرتے رہنا تھا۔‏ مسیحی کلیسیا کی ترقی کیساتھ ساتھ تمام اقوام کے لوگ اس میں شامل ہوتے گئے۔‏ یروشلیم میں ایک مسیحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے،‏ یہودی شاگرد یعقوب نے خدا کی بابت بیان کِیا کہ ”‏خدا نے پہلےپہل غیرقوموں پر کس طرح توجہ کی تاکہ اُن میں سے اپنے نام کی ایک اُمت بنا لے۔‏“‏ یہ ثابت کرنے کیلئے کہ اسکی پیشینگوئی کی گئی تھی،‏ یعقوب نے عاموس کی کتاب سے ایک حوالہ دیا جس میں یہوواہ کا نام استعمال کِیا گیا ہے۔‏—‏اعمال ۱۵:‏۲،‏ ۱۲-‏۱۴؛‏ عاموس ۹:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

سب کی فکر رکھتا ہے اور برکت دیتا ہے

یہوواہ کی معبودیت کی عالمگیریت کی تصدیق کرنے کیلئے پولس نے لکھا:‏ ”‏کیونکہ یہودیوں اور یونانیوں میں کچھ فرق نہیں اسلئے کہ وہی سب کا خداوند ہے اور اپنے سب دُعا کرنے والوں کے لئے فیاض ہے۔‏“‏ ‏(‏رومیوں ۱۰:‏۱۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ تمام فرمانبردار نوعِ‌انسان یہوواہ کی برکات سے مستفید ہو سکتے ہیں۔‏

یہوواہ اپنے تمام وفادار اور فرمانبردار انسانی بچوں کیلئے اُنکی قومیت یا نسل سے قطع‌نظر شاندار مستقبل کا وعدہ کرتا ہے۔‏ اُسکا کلام ایسے لوگوں کو ‏’‏سب قوموں کی مرغوب چیزوں‘‏ کے طور پر بیان کرتا ہے۔‏ (‏حجی ۲:‏۷‏)‏ ایسے لوگ یہوواہ کی بابت جاننے کے بعد اُس سے پیار کرنے لگتے ہیں۔‏ بائبل کی آخری کتاب اُنکی بابت بیان کرتی ہے:‏ ”‏سب قومیں آکر تیرے [‏یہوواہ]‏ سامنے سجدہ کرینگی کیونکہ تیرے انصاف کے کام ظاہر ہو گئے ہیں۔‏“‏—‏مکاشفہ ۱۵:‏۴‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

موسیٰ دس احکام ہاتھ میں لئے ہوئے