مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

بریل مضمون بعنوان ”‏لوئس بریل—‏اندھیرے میں رہنے والوں کو روشنی دکھانے والا“‏ (‏ستمبر ۸،‏ ۲۰۰۰)‏ کیلئے مبارکباد قبول فرمائیں۔‏ مَیں جس سکول میں کام کرتا ہوں اُسکا ہیڈماسٹر نابینا ہے۔‏ جب مَیں نے اُسے یہ مضمون پڑھکر سنایا تو وہ بہت متاثر ہوا۔‏ اس رسالے کی ایک کاپی سکول کی لائبریری میں رکھ دی گئی۔‏

ایم.‏اے.‏ایس.‏،‏ برازیل

غوروخوض مَیں مضمون بعنوان ”‏بائبل کا نقطۂ‌نظر:‏ مفید غوروخوض“‏ (‏ستمبر ۸،‏ ۲۰۰۰)‏ کیلئے آپکا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔‏ اب مَیں سمجھ گئی ہوں کہ مَیں نے تخیلات کو غوروخوض کیساتھ خلط‌ملط کر دیا تھا۔‏ فلپیوں ۴:‏۸ کا اطلاق کرنے سے اب مَیں اپنے مسائل پر مناسب طریقے سے غوروخوض کرنا سیکھ گئی ہوں۔‏ آپکا بہت بہت شکریہ!‏

ڈبلیو.‏ پی.‏،‏ پولینڈ

اودبلاؤ میری عمر ۱۵ سال ہے اور مَیں مضمون ”‏لکڑی کی نقل‌وحمل کرنے والی اصل مخلوق ابھی تک سرگرمِ‌عمل“‏ (‏ستمبر ۸،‏ ۲۰۰۰)‏ کیلئے آپکا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‏ مجھے جانوروں اور اُنکے رہن‌سہن کے طریقوں کی بابت پڑھنے کا بہت شوق ہے۔‏ مگر مجھے معلوم نہیں تھا کہ اودبلاؤ اتنا کچھ کر سکتے ہیں!‏ میرا خیال ہے کہ اُنکا اپنی اور اپنے خاندانوں کی دیکھ‌بھال کرنے کا طریقہ واقعی نہایت حیرت‌انگیز ہے!‏

ایس.‏ جے.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

میری عمر دس سال ہے اور مَیں نے ایک ندی کے کنارے کیم‌پنگ کے دوران یہ مضمون پڑھا تھا۔‏ مجھے ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے یہ اودبلائیں یہیں‌کہیں اپنےاپنے کام میں مصروف ہیں۔‏ مجھے جانوروں پر لکھے گئے مضامین بہت پسند ہیں کیونکہ اِن سے مجھے یہوواہ کی خلق‌کردہ تمام حیرت‌انگیز چیزوں کی قدر کرنے میں مدد ملتی ہے۔‏

بی.‏ پی.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

غلط حساب؟‏ مَیں آپ کی توجہ مضمون بعنوان ”‏کامل معاشرے کی جستجو“‏ (‏ستمبر ۲۲،‏ ۲۰۰۰)‏ میں ایک معمولی سی غلطی پر دلانا چاہتا ہوں۔‏ آپ نے بیان کِیا تھا کہ ۲ لاکھ صفحات پر مشتمل کتابوں کو پڑھنے میں ۲۶ سال لگیں گے۔‏ میرے حساب سے تو اس میں چار سے بھی کم سال لگیں گے۔‏

پی.‏ آئی.‏،‏ رومانیہ

اس رائےزنی کیلئے آپکا شکریہ۔‏ جی‌ہاں،‏ ۲ لاکھ صفحات پر مشتمل کسی کہانی کو پڑھنے میں تو قدرے کم وقت لگے گا مگر جو معلومات ہیومن جینوم پروجیکٹ نے اکٹھی کی ہیں اُس میں ڈی‌این‌اے کی ترتیب بھی شامل ہے جس کی پڑھائی کہیں زیادہ مشکل اور وقت‌طلب ثابت ہوگی۔‏—‏ایڈیٹر۔‏

میرے خیال میں آپ سے مضمون بعنوان ”‏طبیعی آنکھ سے اُوجھل“‏ (‏اگست ۲۲،‏ ۲۰۰۰)‏ میں ایک معمولی سی غلطی ہو گئی ہے۔‏ اس میں آپ نے ایسی خوردبینوں کا ذکر کِیا ہے جو چیزوں کو دس لاکھ گُنا بڑا کرکے پیش کر سکتی ہیں جو ”‏ڈاک کے ایک ٹکٹ کو چھوٹے سے ملک کے برابر بڑا کرنے کے مترادف ہے۔‏“‏ اس حساب سے ڈاک کے دس لاکھ ٹکٹ ۰۰۰،‏۱ × ۰۰۰،‏۱ کی قطاروں میں پورے آ جائینگے۔‏ فرض کر لیں کہ اگر ایک ٹکٹ چاروں طرف سے ایک انچ کے برابر ہے تو پھر ہر طرف سے ۸۳ مُربع فٹ جگہ گِھرے گی۔‏ میرے خیال میں کوئی بھی ملک اتنا چھوٹا تو نہیں ہو سکتا!‏

آر.‏ سی.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

ایک ٹکٹ سے ۰۰۰،‏۱×۰۰۰،‏۱ ٹکٹوں کی قطاروں کا تصور کرنے کی بجائے ۰۰۰،‏۰۰،‏۱۰×۰۰۰،‏۰۰،‏۱۰ ٹکٹوں کی قطاروں کا تصور کریں کیونکہ کلاں‌نمائی صرف یک‌سمتی ہوتی ہے۔‏ اندازاً یہ ایک چھوٹے جزیری مُلک کے برابر ہی ہوگا۔‏—‏ایڈیٹر۔‏

محفوظ ہوائی سفر ‏”‏ہوائی سفر کو محفوظ بنانا“‏ (‏ستمبر ۲۲،‏ ۲۰۰۰)‏ مضمون کیلئے شکریہ۔‏ مجھے ہوائی سفر بہت پسند ہے مگر اس مضمون کو پڑھنے کے بعد مَیں اس بات کو سمجھ گئی ہوں کہ ہماری حفاظت کے پیشِ‌نظر ہوابازوں کی تربیت میں کتنا وقت صرف کِیا جاتا ہے۔‏

ای.‏ پی.‏،‏ ورجن جزائر

دُبلاپن مضمون بعنوان ”‏نوجوان لوگ پوچھتے ہیں .‏ .‏ .‏ مَیں اتنا دُبلا کیوں ہوں؟‏“‏ (‏ستمبر ۲۲،‏ ۲۰۰۰)‏ کو دیکھتے ہی میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔‏ میری عمر ۱۶ برس ہے اور میرا وزن ۱۰۰ پاؤنڈ ہے۔‏ اتنی دُبلی ہونے کی وجہ سے مَیں خود کو بدصورت اور غیردلکش سمجھتی ہوں۔‏ جب مَیں نے یہ مضمون پڑھا تو اس میں درج عملی تجاویز مجھے بہت پسند آئیں۔‏ مضمون کے اختتام نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کِیا جس نے مجھے احساس دِلایا کہ یہوواہ دل کو دیکھتا ہے۔‏

ای.‏ ایل.‏،‏ اٹلی