شمال کا ”سونا“
شمال کا ”سونا“
پولینڈ سے جاگو! کا رائٹر
پُرانے زمانے سے ہی عنبر کو شمال کا سونا کہا جاتا ہے۔ قدیم روم میں اسے تجارتی مال سمجھا جاتا تھا۔ ایک خیال کے مطابق شہنشاہ نیرو نے ایک نواب کو عنبر لینے کیلئے پولینڈ بھیجا تھا۔ عنبر کے تاجروں کو اس کے بدلے کیا ملا؟ روزمرّہ استعمال کی اشیا کے علاوہ سونے اور چاندی کے سکے۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ پہلی صدی سنِعام میں عنبر کی تجارت کے ذریعے مسیحیت پولینڈ تک پہنچی تھی۔
بعض کا ایمان تھا کہ عنبر میں جادوئی طاقت ہے۔ لہٰذا، اس سے مبیّنہ طور پر خوشحالی لانے، مصیبت سے بچنے، شکار اور مقابلے میں مدد حاصل کرنے کیلئے تعویز بنائے جاتے تھے۔ عنبر کو مُردوں کی پرستش کے لئے بھی استعمال کِیا جاتا تھا۔ عنبر سے بنے ہوئے ٹیکوں، کلہاڑی کے دستوں اور مجسّموں کو سورج اور آباؤاجداد کی پرستش کے علاوہ باروری کیلئے استعمال کِیا جاتا تھا۔
عنبر نے دیسی ادویات میں بھی اہم کردار کِیا تھا۔ عام خیال تھا کہ گلے میں عنبر کے موتیوں کی مالائیں پہننے سے سر، گلے اور گردن کے درد میں افاقہ ہوگا جبکہ عنبر کے کڑے جوڑوں کے درد کیلئے فائدہمند ہیں۔ الکحل میں کشیدکردہ عنبر کی کریم، بام اور دیگر مرکبات بھی استعمال کئے جاتے تھے۔ بعض تو ابھی تک عنبر کی شفائی خصوصیات کے قائل ہیں۔
ہمیں عنبر کی تمامتر خوبیوں کے لئے کائنات کے خالق، یہوواہ خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ زبورنویس نے الہام سے واقعی یہ بڑی موزوں بات کہی تھی: ”اَے [یہوواہ]! تیری صنعتیں کیسی بےشمار ہیں! تُو نے یہ سب کچھ حکمت سے بنایا۔ زمین تیری مخلوقات سے معمور ہے۔“—زبور ۱۰۴:۲۴۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر کا حوالہ]
All images: Dziȩki uprzejmości DEJWIS COMPANY; Gdańsk-Polska