مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مَیں اپنے بڑےبوڑھوں کی قربت کیسے حاصل کر سکتا ہوں؟‏

مَیں اپنے بڑےبوڑھوں کی قربت کیسے حاصل کر سکتا ہوں؟‏

نوجوان لوگ پوچھتے ہیں ‏.‏ .‏ .‏

مَیں اپنے بڑےبوڑھوں کی قربت کیسے حاصل کر سکتا ہوں؟‏

‏”‏میرے دادا اور نانا دونوں کہانیاں سنانے کے شوقین ہیں۔‏ اُنکی کہانیاں اپنے احساسات کو سمجھنے میں میری مدد کرتی ہیں۔‏“‏—‏جوشوعا۔‏

ایک زمانہ تھا جب مختلف پُشتوں کے افراد ایک ہی گھر میں مل‌جُل کر رہتے تھے۔‏ بڑےبوڑھوں کیساتھ قریبی رفاقت زندگی کا معمول ہوتی تھی۔‏

فی‌زمانہ،‏ طویل فاصلوں کی وجہ سے نوجوانوں اور اُنکے بڑےبوڑھوں کے درمیان جُدائی پیدا ہو گئی ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ بہتیرے خاندان طلاق کے باعث تباہ ہو گئے ہیں۔‏ دی ٹرانٹو سٹار بیان کرتا ہے کہ ”‏خاندان کے بڑےبوڑھے بھی طلاق سے متاثر ہوتے ہیں کیونکہ اُنہیں اپنے پیارے پوتےپوتیوں اور نواسے نواسیوں سے ملنے نہیں دیا جاتا۔‏“‏ دیگر صورتوں میں،‏ مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ بہت سے نوجوان عمررسیدہ اشخاص کی بابت منفی سوچ رکھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ پُرانے زمانے کے لوگ ہیں جنکے نظریات،‏ اقدار اور دلچسپیاں اُن سے بالکل مختلف ہیں۔‏ نتیجہ؟‏ بیشتر نوجوان اپنے بڑےبوڑھوں کے اتنا قریب نہیں ہیں جتنا اُنہیں ہونا چاہئے۔‏

یہ انتہائی افسوسناک بات ہے۔‏ اسکے برعکس اپنے خاندان کے بزرگوں کیساتھ قریبی رفاقت—‏بالخصوص اگر وہ خداترس ہیں—‏انتہائی خوشگوار،‏ مفید اور مسرت‌بخش ہوتی ہے۔‏ ربقا نامی ایک جواں‌سال لڑکی اپنے نانا نانی کی بابت کہتی ہے:‏ ”‏ہم ہمیشہ ملکر ہنسی مذاق کرتے ہیں۔‏“‏ پیٹر نامی نوجوان بھی اسی طرح کی بات کہتا ہے:‏ ”‏مجھے اُن کے سامنے اپنے احساسات کا اظہار کرنے یا اُنہیں اپنے منصوبوں کی بابت بتانے سے ذرا بھی ڈر نہیں لگتا۔‏ بعض‌اوقات تو مَیں اُن کیساتھ اپنے والدین سے بھی زیادہ خوش رہتا ہوں۔‏ میرا خیال ہے کہ مَیں اپنے بڑےبوڑھوں کیساتھ ہر موضوع پر بات کر سکتا ہوں۔‏“‏

آپ کی بابت کیا ہے؟‏ شاید آپ بچپن میں اپنے بڑےبوڑھوں کے بہت قریب تھے۔‏ مگر اب جبکہ آپ جوان ہو گئے ہیں تو ممکن ہے کہ آپ اس رشتے کو مضبوط بنانے کی زیادہ کوشش نہیں کرتے۔‏ اگر ایسا ہے تو ۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۱-‏۱۳ کی بائبل مشورت کا اطلاق کِیا جا سکتا ہے یعنی اُن کیساتھ اپنی محبت میں ”‏کشادہ“‏ ہو جائیں۔‏ مگر کیسے؟‏

پہل کرنا

‏’‏کشادہ ہونے‘‏ کا مطلب پہل کرنا ہے۔‏ الغرض،‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏بھلائی کے حقدار سے اُسے دریغ نہ کرنا جب تیرے مقدور میں ہو۔‏“‏ (‏امثال ۳:‏۲۷‏)‏ جب آپ چھوٹے تھے تو بڑےبوڑھوں کیساتھ اپنے تعلقات کے سلسلے میں سب کچھ آپکے ”‏مقدور“‏ میں نہیں تھا۔‏ مگر اب جوانی میں آپ شاید محسوس کریں کہ اس سلسلے میں بہت سے مناسب اقدام اُٹھائے جا سکتے ہیں۔‏

مثال کے طور پر،‏ اگر آپ کے خاندان کے بڑےبوڑھے کہیں قریب ہی رہتے ہیں تو آپ باقاعدگی سے اُنہیں ملنے کے لئے جا سکتے ہیں۔‏ کیا آپ کو اُن سے ملنا بیزارکُن لگتا ہے؟‏ ظاہر ہے کہ اگر آپ وہاں چپ‌چاپ بیٹھے رہتے ہیں تو آپ جلد ہی بیزار ہو جائینگے۔‏ لہٰذا گفتگو کرتے رہیں!‏ آپ کس موضوع پر بات‌چیت کر سکتے ہیں؟‏ فلپیوں ۲:‏۴ میں درج بائبل اُصول نہایت مددگار ہے۔‏ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ’‏اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ دوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھیں۔‏‘‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ اپنے بڑےبوڑھوں میں دلچسپی ظاہر کریں۔‏ اُنہیں ایسے معاملات پر گفتگو کرنے کی تحریک دیں جنکی بابت وہ فکرمند ہیں۔‏ وہ کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ وہ کیا کرتے رہے ہیں؟‏ وہ ماضی کی بابت گفتگو سے خوش ہو سکتے ہیں۔‏ لہٰذا اُن سے پوچھیں کہ جب وہ جوان تھے تو زندگی کیسی تھی۔‏ یا بچپن میں آپ کے والد یا والدہ کیسے تھے؟‏ اگر آپ کے بڑےبوڑھے مسیحی ہیں تو اُن سے پوچھیں کہ کس چیز نے اُنہیں بائبل سچائیوں کی طرف راغب کِیا تھا۔‏

بڑےبوڑھوں کے پاس خاندان کے ماضی کی بڑی یادیں محفوظ ہوتی ہیں اسلئے وہ آپکو ہمیشہ دلچسپ واقعات سنا کر محظوظ کرتے ہیں۔‏ سچ تو یہ ہے کہ اُن کیساتھ گزارا گیا وقت آپ کو خوشگوار تفریح مہیا کر سکتا ہے۔‏ اپنے خاندان کے بزرگوں کا انٹرویو لیں اور اُنکی باتیں لکھ لیں یا پھر آڈیو یا ویڈیو ریکارڈنگ کر لیں۔‏ اگر آپ کو یہ معلوم نہیں کہ کیا پوچھا جانا چاہئے تو مناسب سوالات کی فہرست تیار کرنے کیلئے آپ اپنے والدین کی مدد لے سکتے ہیں۔‏ اس سے آپ بہت سی ایسی باتیں سیکھیں گے جو آپکو اپنے بڑےبوڑھوں،‏ اپنے والدین اور خود اپنی ذات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دینگی۔‏ جوشوعا بیان کرتا ہے،‏ ”‏میرے دادا اور نانا دونوں کہانیاں سنانے کے شوقین ہیں۔‏ اُنکی کہانیاں اپنے احساسات کو سمجھنے میں میری مدد کرتی ہیں۔‏“‏

تاہم،‏ یہ نہ بھولیں کہ آپ کے بڑےبوڑھے آپکی زندگی اور سرگرمیوں میں بھی بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔‏ آپ اُنہیں اپنی کارگزاریوں کی بابت بتانے سے دراصل اُنہیں اپنی زندگی میں شریک کر رہے ہوتے ہیں۔‏ اسطرح آپ ایک دوسرے کے قریب آ سکتے ہیں۔‏ فرانس سے ایگر نامی ایک نوجوان کہتا ہے:‏ ”‏مَیں اور میری نانی کیفے میں چائے پینا پسند کرتے ہیں جس کے دوران ہم اپنی حالیہ کارگزاریوں پر گفتگو کرتے ہیں۔‏“‏

ہم اکٹھے ملکر کیا کر سکتے ہیں؟‏

ایک بار جب آپ آپس میں باتیں کرنے لگتے ہیں تو پھر آپ اکٹھے ملکر کچھ کرنے کی بابت بھی سوچ سکتے ہیں۔‏ تھوڑی سی سوچ‌بچار کے بعد آپ بہت سے ایسے کاموں کی بابت جان جائینگے جو آپ ملکر کر سکتے ہیں۔‏ جواں‌سال ڈارا یاد کرتی ہے:‏ ”‏میری دادی اور نانی دونوں نے مجھے کھانا پکانے،‏ چیزوں کو ڈبوں میں محفوظ کرنے،‏ بےکنگ،‏ پودے لگانے اور اُنکی دیکھ‌بھال کرنے کی تربیت دی ہے۔‏“‏ ایمی خاندانی تقریبات اور تعطیلات میں اپنے دادا دادی اور نانا نانی کیساتھ رہتی ہے۔‏ اپنی عمر کے مطابق بعض بزرگ کافی چست ہوتے ہیں۔‏ ایرون اپنی نانی کیساتھ گالف کھیلنا پسند کرتا ہے۔‏ جوشوعا اپنے نانا کیساتھ مچھلی کے شکار کیلئے جاتا ہے اور اپنے دادا کیساتھ گھر کے مختلف کام کرتا ہے۔‏

اگر آپکے بڑےبوڑھے یہوواہ کے پرستار ہیں تو اُنکے ساتھ ملکر یہوواہ کی پرستش کے مختلف پہلوؤں میں حصہ لینا—‏جیسےکہ دوسروں کیساتھ بائبل پر مبنی گفتگو کرنا—‏بالخصوص خوشگوار ثابت ہو سکتا ہے۔‏ ایگر کو اپنی نانی کیساتھ پولینڈ میں یہوواہ کے گواہوں کے بین‌الاقوامی کنونشن پر جانے کا موقع ملا۔‏ وہ کہتا ہے،‏ ”‏یہ ایک ایسا ناقابلِ‌فراموش تجربہ تھا جسکی بابت آج بھی بات‌چیت کرنے سے ہم دونوں خوش ہوتے ہیں۔‏“‏ سچ ہے کہ تمام بڑےبوڑھے چل‌پھر نہیں سکتے۔‏ اسکے باوجود،‏ اُنکے ساتھ وقت صرف کرنا کارآمد ثابت ہوتا ہے۔‏

روحانی ورثہ

بائبل وقتوں میں لوئس نامی ایک عورت نے اپنے نواسے تیمتھیس کو خدا کا غیرمعمولی پرستار بنانے میں بڑا اہم کردار ادا کِیا تھا۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۵‏)‏ کچھ عجب نہیں کہ آج بھی بہت سے مسیحی بڑےبوڑھے اسی طرح کا کردار ادا کرتے ہیں۔‏ جوشوعا اپنے دادا دادی اور نانا نانی کی بابت کہتا ہے:‏ ”‏اُنہوں نے میری عمر سے بھی زیادہ سال یہوواہ کی خدمت کی ہے لہٰذا مَیں نہ صرف اپنے بڑےبوڑھوں کے طور پر بلکہ راستی قائم رکھنے والوں کے طور پر بھی اُنکا بہت احترام کرتا ہوں۔‏“‏ ایمی کہتی ہے:‏ ”‏میرے بڑےبوڑھے ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ وہ مجھے وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے دیکھ کر حوصلہ‌افزائی حاصل کرتے ہیں اور بہت خوش ہوتے ہیں۔‏ حالانکہ،‏ پائنیروں [‏کُل‌وقتی مبشروں]‏ کے طور پر یہوواہ کیلئے اُنکی محبت نے مجھے اپنی پائنیر خدمت جاری رکھنے کا حوصلہ دیا ہے۔‏“‏

کرس اپنی نانی کی بابت کہتا ہے:‏ ”‏اُنہوں نے ہی مجھے مطالعے اور پختگی کی جانب بڑھنے کی تحریک دی تھی۔‏“‏ وہ مزید کہتا ہے:‏ ”‏مجھے ہمیشہ یاد رہیگا کہ وہ کہا کرتی تھیں کہ ’‏ہمیں یہوواہ کیلئے سب کچھ کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔‏‘‏“‏ پیڈرو کے نانا نانی نے بھی بالخصوص اُسکی روحانی نشوونما میں بڑا اہم کردار ادا کِیا ہے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏اُن کے تجربے نے میری بڑی مدد کی ہے۔‏ میرے نانا نانی مجھے ہمیشہ منادی میں ساتھ لیکر جاتے تھے اور مَیں اسکی بہت زیادہ قدر کرتا ہوں۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ خداترس بڑےبوڑھوں کی قربت میں رہنا آپکو خدا کی بھرپور خدمت کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔‏

دُور رہنے والے بڑےبوڑھے

اُس صورت میں کیا ہو اگر آپکے بڑےبوڑھے بہت دُور رہتے ہیں؟‏ اگر ممکن ہو تو باقاعدگی سے اُنکے پاس جانے کی کوشش کریں۔‏ جب آپ نہیں جا سکتے تو بھی اُن کیساتھ رابطہ رکھنے کی کوشش کریں۔‏ ہارنان سال میں صرف تین مرتبہ اپنے نانا نانی سے ملتا ہے مگر وہ کہتا ہے:‏ ”‏مَیں ہر اتوار اُنہیں ٹیلیفون کرتا ہوں۔‏“‏ اپنے بڑےبوڑھوں سے دُور رہنے والی ڈارا بھی کہتی ہے:‏ ”‏وہ میری زندگی میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ہم تقریباً ہر ہفتے ایک دوسرے کو یا تو ای‌میل کرتے ہیں یا پھر ٹیلیفون پر بات کرتے ہیں۔‏“‏ ای‌میل اور ٹیلیفون اپنی جگہ اہم ہیں مگر اپنے ہاتھ سے لکھے خط کی اہمیت کو بھی نظرانداز نہ کریں۔‏ بیشتر نوجوان یہ دیکھ کر حیران رہ گئے ہیں کہ اُنکے بڑےبوڑھوں نے بچپن میں اُنکے لکھے ہوئے ہر خط کو سنبھال کر رکھا ہے۔‏ خطوط کو بار بار پڑھ کر اِن سے لطف اُٹھایا جا سکتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ خط لکھنا نہ بھولیں!‏

بڑےبوڑھے اپنے بچوں کی اولاد سے خاص محبت رکھتے ہیں۔‏ (‏امثال ۱۷:‏۶‏)‏ خواہ وہ دُور ہوں یا نزدیک،‏ اپنے بڑےبوڑھوں کیساتھ قریبی رشتہ قائم رکھنے کے بہت سے طریقے ہیں۔‏ ایسا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔‏