مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

دُبلاپن مضمون ”‏نوجوان لوگ پوچھتے ہیں .‏ .‏ .‏ مَیں اسقدر دُبلا کیوں ہوں؟‏“‏ (‏ستمبر ۲۲،‏ ۲۰۰۰)‏ میرے لئے انتہائی دلچسپی کا حامل تھا۔‏ میری عمر ۳۲ سال ہے مگر مَیں ہمیشہ سے بہت دُبلی‌پتلی ہوں جسکی وجہ سے مجھے بڑی شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔‏ مَیں نے اپنی ساری زندگی لوگوں کے مذاق برداشت کئے ہیں۔‏ کوئی مجھے ماچس کی تیلی کہتا ہے تو کوئی مجھے پرندوں کی سوکھی ٹانگوں سے تشبِیہ دیتا ہے۔‏ یہ سب سن کر مَیں اکثر مایوس ہو جاتی ہوں۔‏ مجھے آپکی یہ بات بہت پسند آئی کہ ہمیں ایسے لوگوں کی تلاش کرنی چاہئے جو ہماری سیرت کی قدر کرنے والے ہوں۔‏ مسیحیوں کو جسمانی وضع‌قطع کی وجہ سے کسی کو حقیر خیال نہیں کرنا چاہئے۔‏

ڈبلیو.‏ ایل.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

جینیٹک انجینیئرنگ گزشتہ رات مَیں نے مضمون ”‏کیا سائنس کامل معاشرہ پیدا کریگی؟‏“‏ (‏ستمبر ۲۲،‏ ۲۰۰۰)‏ پڑھا۔‏ مَیں اس شمارے کو اپنے ساتھ کام پر لے گئی جہاں میری اپنے باس کیساتھ جو کہ ایک ڈاکٹر ہے بہت اچھی گفتگو ہوئی۔‏ اسکی تصاویر واقعی سوچ اور قدردانی کو تحریک دینے والی تھیں۔‏ ہر تصویر میں پیش‌کردہ خیال کیلئے صرف کئے گئے وقت اور کوشش کیلئے آپکا شکریہ۔‏

این.‏ ایم.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

ایسے پیچیدہ مضمون کو اتنے سادہ طریقے سے سمجھانے کیلئے آپکا بہت بہت شکریہ۔‏ جب سائنسدان یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کون افزائشِ‌نسل کے قابل ہے اور کون ”‏قابل نہیں“‏ ہے تو مَیں سوچتی ہوں کہ آیا وہ محبت،‏ ترس اور روحانی چیزوں کیلئے قدردانی جیسی صفات کو مدِنظر رکھتے ہیں؟‏ زیادہ ذہانت یا تندرستی اچھی شخصیت کی ضمانت ہرگز نہیں ہے۔‏ تاہم،‏ میرا ایک سوال ہے۔‏ بائیں ہاتھ سے کام کرنے کو ”‏بیماری“‏ کیوں کہا گیا ہے؟‏

جے.‏ سی.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

مباحثے کا موضوع ”‏بائیوٹیک سنچری“‏ کتاب سے لی گئی ایک عبارت تھی۔‏ لفظ ”‏بیماری“‏ واوین میں درج تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مصنف نے اسے طنزاً استعمال کِیا تھا۔‏ اس عبارت میں جینیٹک انجینیئرنگ کے باعث سامنے آنے والے بعض اخلاقی چیلنجوں کو نمایاں کِیا گیا ہے۔‏ اس بات کا اندیشہ ہے کہ انسانی جینیاتی کوڈ تبدیل کرنے کی صلاحیت کیساتھ بعض شاید بِلاسوچےسمجھے جِلد کی رنگت یا بائیں ہاتھ سے کام کرنے جیسی خصوصیات کو ناپسندیدہ قرار دینگے۔‏—‏ایڈیٹر۔‏

اگرچہ سائنس میرا پسندیدہ مضمون نہیں توبھی اِن مضامین نے مجھے بہت زیادہ متاثر کِیا ہے۔‏ علمِ‌اصلاحِ‌نسل کاملیت حاصل کرنے کے خواہاں ناکامل انسانوں سے متعلق ہے۔‏ اگر وہ اپنے نصب‌العین تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں تو بیمار اور معذور لوگوں کو ”‏کمتر“‏ خیال کِیا جانے لگے گا۔‏ ایسے لوگوں کیلئے ہمدردی بالکل ختم ہو جائیگی۔‏ اس کے برعکس،‏ خدا وعدہ کرتا ہے کہ عہدِہزارسالہ کے دوران وہ انسان کو کامل بنا دیگا۔‏ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۴،‏ ۵‏)‏ نیز،‏ وہ ایسا کرنے کیلئے ہماری آزاد مرضی کو ملحوظِ‌خاطر ضرور رکھیگا۔‏

ایس .‏او.‏،‏ جاپان

کائنات ‏”‏کائنات—‏کیا یہ اچانک وجود میں آ گئی تھی؟‏“‏ (‏اکتوبر ۸،‏ ۲۰۰۰)‏ کے موضوع پر سلسلہ‌وار مضامین کیلئے آپکا بہت بہت شکریہ۔‏ مَیں فرسٹ ائیر میں علمِ‌حیاتیات کی طالبہ ہوں اور آپکے مضامین مجھے ایک نصابی کتاب کی طرح لگے لیکن انہیں نظریۂ‌ارتقا کی بجائے ذہین خالق کے وجود کو مدِنظر رکھتے ہوئے تحریر کِیا گیا تھا۔‏ اِن معلومات کو صداقت اور معقولیت کے پیرائے میں دیکھنا کسقدر فرحت‌بخش ہے!‏

کے.‏ ایل.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

آپ‌بیتی مضمون ”‏وفاداری—‏میری اوّلین فکر“‏ (‏اکتوبر ۸،‏ ۲۰۰۰)‏ میں ایلکس ڈیوڈجک کی کہانی نے میری بہت زیادہ حوصلہ‌افزائی کی۔‏ ایلکس بیان کرتا ہے کہ جس شخص پر وہ سالوں سے بھروسا کرتا تھا اُسی نے اُسکے روحانی بھائیوں کیساتھ غداری کی۔‏ کئی سال پہلے جب ہمارے مسیحی کام پر حکومت کی طرف سے پابندی تھی تو میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔‏ دو ”‏بزرگوں“‏ نے خفیہ پولیس کو ہمارے کام کی بابت سب کچھ بتا دیا جسکے نتیجے میں ہمیں گرفتار کر کے تفتیش کی گئی۔‏ یہ تو صرف نام ہی کے بھائی تھے جن میں سے ایک کی وفات ہو چکی ہے۔‏ دوسرے کو کلیسیا سے نکال دیا گیا تھا۔‏ تاہم،‏ کچھ ہی عرصہ پہلے وہ بحال ہوا ہے۔‏ مَیں کتنا شکرگزار ہوں کہ اب دل میں کسی بھی طرح کی نفرت محسوس کئے بغیر مَیں اُس بھائی کو مِل سکتا ہوں!‏ ایسا صرف یہوواہ کی روح ہی سے ممکن ہو سکتا ہے۔‏

ڈی.‏ جی.‏،‏ جرمنی