آبشارہائےنیاگرا—دلچسپ اور سحرانگیز سیر
آبشارہائےنیاگرا—دلچسپ اور سحرانگیز سیر
حال ہی میں مجھے آبشارہائےنیاگرا کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ یقین مانیں کہ اِن آبشاروں کی سیروسیاحت نہایت دلچسپ اور سحرانگیز ہے۔ دراصل مَیں اور میرے دوست کینیڈین ہارسشو فالز دیکھنے کے لئے آئے تھے۔ اِنہیں یہ نام اِن کی گھڑنعل جیسی بناوٹ کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ مَیں یہاں سب سے پہلے ۱۹۵۸ میں آیا تھا جس کے بعد بھی مَیں کئی بار یہاں آتا رہا مگر کشتی پر سوار ہو کر آبشاروں کے اِتنا قریب کبھی نہیں گیا تھا۔ تاہم، جب سے میڈ آف دی مسٹ، کشتی کا ۱۸۴۸ سے افتتاح ہوا ہے لوگ اِن آبشاروں کے قریبی منظر سے محظوظ ضرور ہوتے ہیں۔ لاکھوں لوگ اس دلچسپ سفر سے لطفاندوز ہو چکے ہیں۔ اب میری باری تھی۔
دریا کی دونوں اطراف یعنی امریکی اور کینیڈین کناروں سے باقاعدہ کشتیاں چلتی ہیں۔ یہاں ہمیشہ لوگوں کی قطاریں بندھی رہتی ہیں۔ یہاں ہر عمر کے لوگ، حتیٰکہ کمسن بچے بھی نیلے رنگ کی پلاسٹک کی برساتیاں پہنے ہوئے دکھائی دے رہے تھے جو پانی کی پھوار سے بچنے کے لئے ضروری ہیں۔ (دوسری جانب امریکی آبشاروں کی سیر کرنے والوں کی برساتیاں پیلی ہیں۔) میڈ آف دی مسٹ VII کشتی میں ۵۸۲ مسافر بیٹھ سکتے ہیں۔ اسکا وزن ۱۴۵ ٹن، لمبائی ۸۰ فٹ اور کُل چوڑائی ۳۰ فٹ ہے۔ اس وقت چار کشتیاں استعمال میں ہیں جنکے نام میڈ آف دی مسٹ IV، V، VI اور VII ہیں۔
بھیگنے کی ہماری باری
ہم قطار میں لگ گئے اور جوں ہی میڈ آف دی مسٹ VII نے پانی سے شرابور سیاحوں کو کنارے پر واپس اُتارا تو دوسرے سیاحوں کیساتھ ساتھ ہم بھی اُس میں سوار ہو گئے۔ مَیں * سب سے دلچسپ نظارہ ہمارے بالکل سامنے تھا۔
اس بات سے بخوبی واقف تھا کہ ہم نہایت دلچسپ سفر پر روانہ ہو رہے ہیں۔ تقریباً ایک میل کے فاصلے پر، پانی بڑے زورشور سے ۱۷۰ فٹ کی اُونچائی سے نیچے ۱۸۰ فٹ گہرے دریا میں گِر رہا تھا۔ ہماری کشتی امریکی سمت میں اپنے سفر پر روانہ ہوئی اور امریکی آبشاروں کے دامن میں گردابی پانی سے گزری جہاں کُل ۱۷۶ فٹ کی بلندی سے پانی گِرتا ہے۔شور مچاتے ہوئے پانی کے قریب پہنچنے کیساتھ ساتھ ہمارا اعصابی تناؤ بھی بڑھتا جا رہا تھا۔ جلد ہی پانی کی شدید بوچھاڑ اور تُند ہوا کے باعث تصاویر کھینچنا ناممکن ہو گیا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ کشتی کا کپتان اُسے اُس مقام کے قریب سے قریبتر لانے میں بہت زیادہ وقت لے رہا ہے جہاں ایک منٹ میں چھ ملین مکعب فٹ پانی کشتی کے بالکل سامنے گِر رہا تھا! یہاں اتنا زیادہ شور تھا کہ اپنی آواز بھی سننا مشکل تھا۔ میرا دل شدت سے دھڑکنے لگا۔ مَیں تو دراصل نیاگرا کے پانی کو چکھ رہا تھا جو قدرے ٹھنڈا مگر بظاہر صاف تھا۔ یقیناً یہ ایک ناقابلِفراموش تجربہ تھا!
اس مسحورکُن نظارے کے بعد کپتان آہستہ آہستہ ہماری کشتی کو اس پُرخطر مقام سے ہٹا کر پانی کے بہاؤ کی طرف لے آیا۔ صحیحسلامت واپس پہنچنے پر مَیں نے سکھ کا سانس لیا۔ سچ تو یہ ہے کہ اس سفر میں بالکل بھی خطرہ نہیں۔ اِن کشتیوں کو چلانے والی کمپنی کا ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ اِنہیں کبھی کسی حادثے کا سامنا نہیں ہوا۔ سٹیمبوٹ کمپنی کے جنرل مینیجر ایمل بینڈی نے ہمیں یقین دلایا کہ ہر کشتی میں مسافروں کے حساب سے لائف جیکٹس اور لکڑی کے تختے دستیاب ہوتے ہیں۔ یہاں ٹائیٹینک جیسی غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے!
آبشاروں کا پیچھے ہٹنا!
یہ آبشاریں آببُردگی کے عمل سے متاثر ہوئی ہیں۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ گزشتہ ۰۰۰،۱۲ سال میں آبشارہائےنیاگرا تقریباً ۱۱ کلومیٹر پیچھے ہٹ کر اپنے موجودہ مقام کو پہنچی ہیں۔ ایک وقت تھا جب آببُردگی کے عمل کی شرح ایک سال میں تین فٹ تھی۔ اب یہ ہر دس سال میں ایک فٹ ہے۔ آببُردگی کے عمل کی وجہ کیا ہے؟
پانی ڈولومیٹ لائمسٹون (چونے کا پتھر) کی سخت تہ پر سے گزرتا ہے جو نرم ریتلے پتھر اور شیل چٹان کی تہوں کے اُوپر ہوتی ہے۔ یہ تہیں کٹاؤ کے عمل سے گزرتی ہیں جس سے ڈولومیٹ لائمسٹون نیچے گِر جاتے ہیں۔
پانی ضائع نہیں ہوتا
پانچ بڑی جھیلوں میں سے چار کا پانی چھوٹے نیاگرا دریا (۵۶ کلومیٹر طویل) میں آتا ہے۔ یہ شمال میں جھیل ایری سے آنٹیریو جھیل کی جانب بہتا ہے۔ اس مختصر سے سفر کے دوران اس سے پنبجلی پیدا کی جاتی ہے جسے کینیڈا اور ریاستہائےمتحدہ دونوں استعمال کرتے ہیں۔ ایک خیال کے مطابق یہ دُنیا میں پنبجلی کا سب سے بڑا ماخذ ہے۔ کینیڈین اور یو.ایس پاوَر پلانٹس میں ۰۰۰،۰۰،۴۲ کلوواٹس کی گنجائش ہے۔ نیاگرا دریا کے آبشاروں تک پہنچنے سے پہلے ہی ٹربائنز کے لئے پانی لے لیا جاتا ہے۔
ہنیمون اور جگمگاہٹ
بالخصوص ۱۹۵۳ میں پیش کی جانے والی فلم نیاگرا کے بعد سے آبشارہائےنیاگرا ہنیمون منانے والے جوڑوں کی پسندیدہ جگہ بن گئی ہے۔ رات کے وقت یہ آبشاریں تیز رنگین روشنیوں سے جگمگاتی ہیں جو ہمارے سیارے کے اس منفرد مقام کی خوبصورتی اور شانوشوکت کو چار چاند لگا دیتی ہیں۔ یقینی طور پر دُنیا کے اس عجوبے کو دیکھے بغیر کینیڈا اور ریاستہائےمتحدہ کی سیر ادھوری ہوگی۔ اس کے علاوہ اگر آپ خطروں سے کھیلنے کے شوقین ہیں تو کشتی کی سواری کرنا ہرگز نہ بھولیں! آپ کو اس سے پچھتاوا نہیں ہوگا بلکہ یہ آپ کو تاحیات یاد رہے گی۔—اشاعت کیلئے عنایتکردہ۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 5 ”امریکی آبشاریں عموداً ۲۱ سے ۳۴ میٹر (۷۰ سے ۱۱۰ فٹ) کی بلندی سے نیچے چٹانوں پر گِرتی ہیں۔“—آنٹیریوز نیاگرا پارکس۔
[صفحہ ۲۶ پر بکس/تصویر]
نیاگرا سپینش ایرو کار
آبشاروں سے تین میل کے فاصلے پر ایک بڑا سا گرداب ہے جو ”تیز بہاؤ والے دھارے کے آخر پر بنتا ہے جہاں بڑی گھاٹی اچانک شمالمشرق کو مڑ جاتی ہے۔ یہاں خوبصورت سبز رنگ کے پانی کے بھنور تنگنائے میں سے نکلنے کیلئے چکر لگا رہے ہوتے ہیں۔“—آنٹیریوز نیاگرا پارکس۔
اس شاندار منظر کو پوری طرح دیکھنے کا بہترین طریقہ نیاگرا سپینش ایرو کار میں سواری کرنا ہے۔ یہ ایک کیبل کار ہے جو اس جگہ کے اُوپر سے گزرتی ہوئی دریا کے بالائی اور نشیبی بہاؤ کے مسحورکُن نظارے دیکھنا ممکن بناتی ہے۔ مگر اس کا نام ”سپینش“ ایرو کار کیوں ہے؟ کیونکہ اسے لیونارڈو ٹورس کیوویڈو (۱۹۳۶-۱۸۵۲) نامی ایک ذہین سپینش انجینیئر نے تیار کِیا تھا اور یہ ۱۹۱۶ سے استعمال ہو رہی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی واحد کار ہے۔
[صفحہ ۲۶ پر ڈائیگرام/تصویر]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
آببُردگی نے سن ۱۶۷۸ سے آبشاروں کو ۰۰۰،۱ فٹ یا اس سے کچھ زیادہ پیچھے دھکیل دیا ہے
۱۶۷۸
۱۷۶۴
۱۸۱۹
۱۸۴۲
۱۸۸۶
۱۹۹۶
[تصویر کا حوالہ]
Source: Niagara Parks Commission
[صفحہ ۲۷ پر نقشے]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
کینیڈا
یو.ایس.اے.
کینیڈا
یو.ایس.اے.
جھیل ایری
آبشارہائےنیاگرا
نیاگرا دریا
جھیل آنٹیریو
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
امریکی آبشاریں
کینیڈین ہارسشو آبشاریں
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
موسمِسرما میں رات کو جگمگاتی ہوئی آبشاروں کا منظر