روم کے مختلف رُوپ
روم کے مختلف رُوپ
اٹلی سے جاگو! کا رائٹر
”مجھے ایسا لگتا ہے کہ رومولس [۷۵۳ ق.س.ع. میں روم کی بنیاد ڈالنے والا فرضی شخص] کو شروع میں ہی یہ الہٰی آگاہی مِل گئی تھی کہ ایک دن یہ شہر ایک طاقتور سلطنت کا پایۂتخت بنیگا۔“ پہلی صدی ق.س.ع. کا رومی خطیب اور مدبر، سیسرو
ہزارہا سال کی تاریخ پر محیط دیگر شہروں کی طرح روم کے بھی مختلف روپ رہے ہیں جن کے آثار صدیوں بعد بھی باقی ہیں۔ کیا آپ اُنہیں دیکھنا چاہیں گے؟ اگر آپ کو اگست ۱۰-۱۲، ۲۰۰۱ کو روم، باری، ٹورن اور میلان میں منعقد ہونے والے یہوواہ کے گواہوں کے کنونشنوں پر مدعو کِیا گیا ہے تو اس سے بہتر اَور کوئی وقت نہیں ہو سکتا۔
لیکن آپ کس روم کو دیکھنا چاہتے ہیں؟ قدیم روم، جمہوری روم یا شاہی روم۔ یاپھر، قرونِوسطیٰ کا روم، نشاۃِثانیہ کا روم، بروک روم اور پھر آخر میں جدید روم۔ المختصر یوں کہہ لیں کہ پاپائی روم، عام لوگوں کا روم اور اُمرا کا روم۔ اس بڑی ریاست میں، آپکو ہر موڑ پر بہت سی حیرانکُن چیزیں نظر آئینگی۔
قدیم شہر
قدیمترین آبادیاں، عہدِآہن کے گاؤں آٹھویں صدی ق.س.ع. سے پہلے ہی رومی پہاڑیوں پر اُس جگہ آباد ہو گئے تھے جو کبھی دریائے ٹائبر کا قدیم پایاب ہوتی تھی۔ ماضی میں اس علاقے کے بلند مقامات دُور ہی سے نظر آ جاتے تھے اسلئے کہا جاتا تھا کہ یہ شہر سات پہاڑیوں—کوورنیل، ومینل، ایسکویلین، کےلین، ایونٹین، پلاٹائین اور کیپٹیولین—پر آباد ہے۔ آج بھی شہر کے بعض علاقوں کے نام یہی ہیں۔
اگر آپ روم کی سیاحت کیلئے آنا چاہتے ہیں تو ایک مستند گائیڈبُک اور نقشہ ساتھ لانا مت بھولیں۔ آپ سمجھ جائینگے کہ قدیم روم ۰۰۰،۲ سال قبل کیسا تھا۔
فورم کی سیاحت
ایک گائیڈبُک بیان کرتی ہے کہ ”قدیم روم میں فورم سیاسی، تجارتی اور عدالتی امور کا مرکز تھا۔“ اس کا خاص مدخل وایا دی فوری ایمپریلی پر ہے۔ میٹرو اور کئی دوسری بسیں آپکو وہاں پہنچا دیں گی۔
اس علاقے کی سب سے مشہور یادگار کولوسیم ہے جسکا عام نام فلاویئن ایمفیتھیئٹر ہے اور یہ شاہی دَور کی علامت ہے۔ یہ ۱۵۷ فٹ اُونچا ہے جو کہ جدید زمانے کی ۱۶ منزلہ عمارت کے برابر ہے۔ اس کی لمبائی ۶۲۰ فٹ اور چوڑائی تقریباً ۵۱۰ فٹ ہے۔ اس کے ۸۰ دروازے تھے اور اس میں ۰۰۰،۵۵ تماشائیوں کی گنجائش تھی! اسے تعمیر کرنے کا حکم ۷۲ س.ع. میں شہنشاہ وسپاسین نے دیا تھا۔ جب آپ اس کے پاس کھڑے ہونگے تو اسکی بابت ضرور سوچیے گا۔ کاش یہ دیواریں بول سکتیں . . .۔
حالیہ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ اس ایمفیتھیئٹر کی تعمیر اُس مالِغنیمت سے مکمل کی گئی تھی جو رومی لشکر ۷۰ س.ع. میں یروشلیم کی بربادی کیساتھ اپنی فتح مکمل متی ۲۴:۱، ۲؛ لوقا ۲۱:۵، ۶) صدیوں تک اس ایمفیتھیئٹر میں خونین مقابلے ہوتے رہے۔ تاہم، عام خیال کے برعکس یہاں کسی مسیحی کو شہید نہیں کِیا گیا تھا۔ *
کرکے یہودیہ سے لائے تھے۔ (اُسی فتح کی یاد میں کولوسیم کے قریب آرچ آف ٹائٹس بنائی گئی ہے۔ اس آرچ کے اندر آپ فاتحانہ جلوس کے مناظر کے علاوہ اسیر یہودیوں اور ہیکل کی مُقدس چیزوں کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔ خیال ہے کہ یہودی اسی جگہ سے گزرے تھے!
ایک اَور مشہور قدیم یادگار پینتھیون ہے جو نہایت جاذبِتوجہ اور ابھی تک اچھی حالت میں ہے۔ یہ بُتپرستوں کی تمام دیوتاؤں کے لئے وقف عبادتگاہ تھی لیکن اب یہ ایک کیتھولک گرجا ہے۔ شمالی انگلینڈ میں دفاعی دیوار بنانے کے لئے مشہور، شہنشاہ ہیڈرین (۱۳۸-۷۶ س.ع.) نے ۱۲۸-۱۱۸ س.ع. کے دوران رومی انجینیئرنگ کا یہ شاہکار تعمیر کِیا تھا۔ اس گول عمارت کی اُونچائی اور قطر دونوں ۱۴۲ فٹ ہیں۔
سرکس میکسیمس، پلاٹائین ہل اور دیگر مقامات اور یادگاریں ہمیں تصورات میں ہی گزرے ہوئے وقت کی سیر کرا دیتی ہیں۔ ٹراجن اور مرقس اوریلس کے مخروطی اور منقش ستونوں جیسی یادگاریں اس شہر کے مختلف مقامات پر ابھی تک قائم ہیں اور بائبل تاریخ کی چھٹی عالمی طاقت کے جاہوجلال اور شانوشوکت کی یاد تازہ کرتی ہیں۔
رسولی دَور کا روم
اگرچہ برگشتہ مسیحی دُنیا نے بہت جلد رسولی مسیحیت کی جگہ لے لی توبھی ابتدائی مسیحیوں کی زندگی کے واقعات کا عکس ابھی تک روم میں نظر آتا ہے۔ مثال کے طور پر، اپائی گزرگاہ کی سیاحت کے دوران ہم کیسے بھول سکتے ہیں کہ یہی وہ جگہ ہے جہاں مسیحی بھائیوں نے شہر میں داخل ہوتے وقت پولس رسول کا استقبال کِیا تھا؟ (اعمال ۲۸:۱۴-۱۶) تاہم، ہمیں آنکھیں بند کرکے روایات کا یقین کرنے سے خبردار رہنا چاہئے۔ مثال کے طور پر، فورم کے نزدیک میمرٹن قیدخانہ واقع ہے جسکی بابت مشہور ہے کہ پطرس رسول کو یہاں قید کِیا گیا تھا۔ لیکن بائبل اس بات کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کرتی کہ پطرس نے کبھی اس شہر میں قدم بھی رکھا تھا۔
اپائی گزرگاہ کے علاقے میں ممکن ہے کہ آپ مشہور زمیندوز قبرستان کو بھی دیکھنا چاہیں۔ یہ دراصل میلوں لمبی سرنگیں ہیں جنہیں تدفین کیلئے استعمال کِیا جاتا تھا۔ یہاں مُردوں اور شہیدوں کی پرستش اور جان کی غیرفانیت سے متعلق دریافت ہونے والی چیزیں ظاہر کرتی ہیں کہ اِن قدیم قبرستانوں کو استعمال کرنے والے لوگ یسوع کی اصلی تعلیمات کے پیروکار نہیں تھے۔ *
نشاۃِثانیہ نے روم کو کیسے بدل ڈالا
نشاۃِثانیہ کے دَور (۱۴ویں تا ۱۶ویں صدی) میں دیگر چیزوں کے علاوہ پاپائی طاقت اور وقار میں اضافے کی بدولت روم میں بہت نمایاں تبدیلی واقع ہوئی۔ فنکاروں، ماہرِتعمیرات اور کاریگروں کو پاپائی رہائشگاہوں کی بےمثال زیبوزینت کا کام سونپا گیا۔ اِن میں سے ایک مشہور شخص مائیکلاینجلو تھا۔ اُسکے بعض شاہکار ویٹیکن شہر میں محفوظ ہیں۔ سسٹین چیپل میں ”دی لاسٹ ججمنٹ“ کی تصویر اور چیپل کی چھت پر اُسکے فریسکوئی نقش بہت مشہور ہیں جنہیں ویٹیکن میوزیم سے داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ بات قابلِغور ہے کہ ”دی لاسٹ ججمنٹ“ میں برزخ کی تصویرکشی نہیں کی گئی۔
روم میں سینٹ پیٹر اِن چینز کے چرچ میں موجود موسیٰ کا مجسّمہ بھی مائیکلاینجلو کا ایک نادر شاہکار ہے۔ اُسکے کام کے مختلف نمونے سینٹ پیٹرز بیزلیکا میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس چرچ میں مائیکلاینجلو کے کئی فنپارے موجود ہیں جن میں ”پیٹا“ کا مجسّمہ بھی شامل ہے جو اپنی ماں کی گود میں مسیح کی لاش کا منظر پیش کرتا ہے۔
یہوواہ کے گواہوں کیلئے دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اس چرچ کی مختلف عبارتوں میں الہٰی نام، یہوواہ کی نمائندگی کرنے والا عبرانی ٹیٹراگریمٹن (چوحرفی نام) متعدد بار استعمال کِیا گیا ہے۔ کلیمنٹ XIII کی تعزیتی یادگار اور چیپل آف دی پریزنٹیشن میں اِسے ضرور دیکھیں۔
قابلِدید بروک روم
روم کا سب سے قابلِدید رُوپ غالباً وہ ہے جو اسے بروک طرزِتعمیروآرائش نے عطا کِیا۔ ایک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے کہ بروک ”نہایت مرصع اور پُرتکلف“ فن ہے۔ یہ ۱۶ ویں صدی کے آخر میں منظرِعام پر آیا اور ۱۸ ویں صدی میں رکوکو فن میں ضم ہو گیا۔ بروک کا بہترین شاہکار برنینی کی پوپ الیگزینڈر VII کے لئے تعمیرکردہ یادگار ہے جو اب سینٹ پیٹرز چرچ میں ہے۔ برنینی ایک مشہور پاپائی مجسّمہساز تھا۔ اُس نے تو روم کے چرچوں، محلوں، مجسّموں اور تالابوں کی صورت بدل کر رکھ دی۔ سینٹ پیٹرز بیزلیکا سے ذرا پہلے پیازا (سکوائر) میں برنینی کے قابلِدید ستونوں کی قطاروں کو یا پھر پیازا ڈل پوپولو کو دیکھیں جو ”روم کے مرکز میں عظیماُلشان تشاکلی ڈیوڑھی کو تشکیل دیتی ہیں۔“ بروک سٹائل اور برنینی فن تو ہر شے میں نظر آتا ہے! لیکن ٹریوی فاؤنٹن یا پیازا ناوونا فاؤنٹنز سے پیدا ہونے والے خوبصورت منظر کو دیکھنا نہ بھولیں جیسے کہ برنینی کے فونٹانا دی فیومی (چار دریاؤں کا چشمہ) اور فونٹانا ڈل مورو (مور کا چشمہ)۔
جدید شہر
آجکل تعمیراتی اعتبار سے شہر میں جدت پیدا کرنے کی شاذونادر ہی کوشش کی جاتی ہے۔ آخری بڑا تعمیراتی پروجیکٹ ۱۹۳۰ میں مکمل ہوا تھا جب میسولینی کے دورِحکومت میں فسطائیت کی مقبولیت کو فروغ دینے کیلئے ایسپوسیزائیون یونیورسلی دی روما (ای.یو.آر.) بنائی گئی تھی۔
شہر کے ناظم اب روم کے انمول فنی ورثے کی حفاظت کرنے اور اُسے مناسب اہمیت دینے کی طرف مائل ہیں جو گلیکوچوں اور شاہراہوں کے علاوہ شہر کے ۱۰۰ سے زائد عجائبگھروں میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم عجائبگھروں، یادگاروں اور اَثریاتی مقامات کی سیروسیاحت کیلئے نکلنے سے پہلے انٹرنیٹ یا اچھے ٹریول گائیڈ سے ان کے کھلنے کے اوقات کی بابت معلومات حاصل کر لینا اچھا ہوگا۔
روم کی وجۂشہرت اگرچہ ویٹیکن ہے توبھی اس میں مختلف مذاہب پائے جاتے ہیں۔ یہاں یہوواہ کے گواہوں کا برانچ آفس اور اسمبلی ہال بھی ہے۔ اس بڑی مذہبی ریاست میں، لگبھگ ۰۰۰،۱۰ گواہ ہیں جو تقریباً ۱۳۰ کلیسیاؤں اور گروپوں کی شکل میں جمع ہوتے ہیں۔ وہ اطالوی زبان کے علاوہ ۱۲ مختلف زبانوں میں اجلاس منعقد کرتے ہیں۔ تمام سالا ڈل رگنو (کنگڈم ہال) میں آپکا خیرمقدم کِیا جائیگا۔
لہٰذا، آپ روم کا جو بھی روپ دیکھنا چاہتے ہیں اس کیلئے ہم آپکو یہاں آنے کی دعوت دیتے ہیں کیونکہ جرمن مصنف یوہان ولفگانگ وون گوئٹے کے مطابق، ”روم میں رہ کر ہی کوئی روم کو سمجھ سکتا ہے۔“
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 12 اپریل ۸، ۱۹۹۱ کے اویک! میں صفحہ ۲۴-۲۷ دیکھیں۔
^ پیراگراف 18 اگست ۸، ۱۹۹۵ کے اویک! میں صفحہ ۱۶-۲۰ دیکھیں۔
[صفحہ ۱۸، ۱۹ پر بکس/تصویریں]
باری—اپولیا کا پُررونق دارالحکومت
اپولیا وہ علاقہ ہے جو اٹلی کے ”بوٹنما“ جزیرے کی ”ایڑی“ کو تشکیل دیتا ہے۔ (صفحہ ۱۴ پر نقشہ دیکھیں۔) یہ زیتون کے تیل اور انگوروں کی مے کیلئے مشہور ہے۔ باری اسکا داراُلحکومت ہے جسکی آبادی تقریباً ۰۰۰،۵۰،۳ ہے۔ عام خیال کے مطابق، یہ شہر رومی دَور سے پہلے کا ہے۔ ایک وقت میں یہ یونان کے زیرِتسلط تھا۔ چوتھی صدی ق.س.ع. میں اس خطے میں داخل ہونے والے رومیوں نے اس شہر کا نام باریم رکھا اور اسے میونسیپیم یعنی ایک ایسا خطہ بنا دیا جو رومی شہریوں پر مشتمل اور خودمختار تھا۔
پہلی صلیبی جنگ (۱۰۹۶ س.ع.) کے وقت سے بحیرۂروم کے مشرقی اور جنوبمشرقی ممالک کے اہم راستے کے طور پر باری کی شہرت میں اضافہ ہو گیا۔ یہ صلیبی جنگوں میں استعمال ہونے والے بہت سے جہازوں کی روانگی کے لئے بندرگاہ بھی بن گیا۔
”فادر کرسمس“ کا شہر؟
باری کی بیشتر اہم یادگاروں کا تعلق تاریخی واقعات سے ہے۔ باری کی تاریخ سے وابستہ ایک عمارت بیزلیکا ڈی سان نیکولا ہے۔ نیکولا کی بابت کہا جاتا ہے کہ وہ چوتھی صدی س.ع. میں ایشیائےکوچک کے شہر، مائرہ کا بشپ تھا۔ قدیم وقتوں میں، اُس کی زندگی کے واقعات کو چھٹی صدی میں اُسکے ہمنام ایک اَور پادری سے منسوب کر دیا گیا تھا۔ لہٰذا، اس شخص کے متعلق مختلف داستانوں نے جنم لے لیا۔ اِن میں سے ایک داستان میں، نیکولا کو بچوں کا محافظ کہا گیا ہے کیونکہ اُس کی بابت یہ مشہور تھا کہ اُس نے تین ایسے بچوں کو زندہ کر دیا جنہیں ایک سرائے کے شریر مالک نے ٹکڑےٹکڑے کر دیا تھا! پس، یہ کوئی حیرانکُن بات نہیں کہ قرونِوسطیٰ کے دوران، اس شخص کی غیرصحیفائی تعظیم ہونے لگی اور اس کے مبیّنہ تبرکات کو بڑی مقبولیت حاصل ہوئی۔
کتاب پوگیلیا ڈال گارگانو ایل سالنٹو کے مطابق، نیکولا جسے لاطینی میں سینکٹس نیکولس کہا جاتا ہے ”ایلپس کے شمالی ممالک اور بعدازاں شمالی امریکہ میں سانٹا کلاز کے طور پر مشہور ہو گیا؛ اُسکا بشپ کا لباس سمور لگے چوغے میں تبدیل ہو گیا، اُسکا تاجِاُسقف لمبی ٹوپی میں بدل گیا اور خود سینٹ کو سفید داڑھی والے بوڑھے مشکلکُشا شخص کا روپ دے دیا گیا جسکا تھیلا ہر وقت تحائف سے بھرا رہتا ہے۔“ یہ ہے فادر کرسمس کی کہانی! *
شہر میں دیگر دلچسپ عمارتیں بھی ہیں مگر یہوواہ کے گواہوں کیلئے خاص دلچسپی کی حامل عمارت ہولی ٹرینٹی اور سینٹ کوسما اور ڈامیانو کا چرچ ہے جسے ۱۹۶۰ کے عشرے میں تعمیر کِیا گیا تھا۔ اس کے محرابی طاق پر پچیکاری سے ٹیٹراگریمٹن (عبرانی میں خدا کا چوحرفی نام) لکھا گیا ہے۔
کیا آپ نے کبھی ٹرولو دیکھا ہے؟
باری کے گردونواح میں سیاحت کے لئے بہت سے دلچسپ مقامات ہیں۔ البروبیلو میں، باری کے جنوبمشرق میں تقریباً ۵۵ کلومیٹر کے فاصلے پر مشہور ٹرولی (ٹرولو کی جمع) واقع ہیں۔ یہ غیرمعمولی بناوٹ کی سفید عمارتیں ہیں جن کی چھت مخروطی شکل کی ہے۔ اِنہیں پتھریلے خیمے اور درختوں میں تعمیرشُدہ منفرد گرمائی گھر کہا جاتا ہے۔ انہیں پتھروں کو مسالے کے بغیر ایک دوسرے کے اُوپر رکھ کر بنایا گیا تھا۔ تعمیر کا طریقہ شاید ٹرولی کو کمزور، غیرمحفوظ قرار دے مگر وہ ابھی تک قائم ہیں۔ بیشتر صدیوں پُرانی ہیں۔ ان میں بڑی عمدگی سے غیرموصل مواد استعمال کِیا گیا ہے جسکی وجہ سے یہ گرمیوں میں ٹھنڈی اور سردیوں میں گرم رہتی ہیں۔
اگر آپ تصاویر کھینچنے کے شوقین ہیں تو شاید آپ باری کے مغرب میں تقریباً ۴۰ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جاذبِتوجہ کیسل ڈل مونٹ کی تصاویر ضرور لینا چاہینگے۔ اسے ۱۲ ویں صدی میں نارمنز نے بنانا شروع کِیا تھا۔ ایک گائیڈبُک کے مطابق یہ ”فریڈرک دوم سے منسوب دیگر تمام محلات پر سبقت رکھتا ہے۔ اسکا شمار قرونِوسطیٰ کی دیگر انتہائی شاندار غیرمذہبی عمارتوں میں بھی ہوتا ہے۔“ کتاب بیان کرتی ہے کہ ”آٹھ آٹھ کمروں پر مشتمل اس دو منزلہ عمارت میں فنِتعمیر اپنے عروج پر دکھائی دیتا ہے۔“ اس عمارت کے آٹھ پہلو ہیں اور ہر ایک کیساتھ ایک مینار ہے جس کے باعث یہ ہر زاویے سے ایک جیسی دکھائی دیتی ہے۔ یہ واقعی دیکھنے کے لائق ہے۔
باری میں، ۶۰۰،۱ یہوواہ کے گواہ اور اُنکے بہت سے رفقاء ۱۸ کلیسیاؤں میں جمع ہوتے ہیں۔ یہ سب شہر کے سان نیکولا سٹیڈیم میں منعقد ہونے والے ۲۰۰۱ کے ڈسٹرکٹ کنونشن ”خدا کا کلام سکھانے والے“ پر تمام مندوبین کا پُرتپاک خیرمقدم کرنے کے منتظر ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 39 دسمبر ۱۵، ۱۹۸۹ کے دی واچٹاور کے صفحہ ۲۶-۲۸ اور دسمبر ۸، ۱۹۸۹ کے اویک! کے صفحہ ۱۴ کو دیکھیں۔
[تصویریں]
ہولی ٹرینٹی اور سینٹ کوسما اور ڈامیانو چرچ میں ٹیٹراگریمٹن
چہلقدمی کی جگہ
کیسل ڈل مونٹ
البروبیلو میں ٹرولی
[صفحہ ۱۴ پر نقشہ]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
روم
باری
[تصویر کا حوالہ]
.Mountain High Maps® Copyright © 1997 Digital Wisdom, Inc
[صفحہ ۱۴ پر تصویر]
آرچ آف ٹائٹس جس میں یروشلیم کی ہیکل کے مالِغنیمت کی عکاسی کی گئی ہے
[صفحہ ۱۴ پر تصویر]
کولوسیم
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
مرقس اوریلس کا ستون
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
اپائی گزرگاہ
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
پینتھیون، ماضی میں یہ بُتپرستوں کی تمام دیوتاؤں کیلئے وقف عبادتگاہ تھی لیکن اب یہ ایک کیتھولک گرجا ہے
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
سسٹین چیپل میں مائیکلاینجلو کی ”لاسٹ ججمنٹ“ کی تصویر
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
چار دریاؤں کا برنینی چشمہ
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
یہوواہ کے گواہوں کا برانچ آفس
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
ٹریوی فاؤنٹن
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
روایت ہے کہ روم کے فرضی بانیوں، رومولس اور ریمس کو مادہ بھیڑیے نے دودھ پلایا تھا