مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

منشیات—‏اِنہیں کون استعمال کرتا ہے؟‏

منشیات—‏اِنہیں کون استعمال کرتا ہے؟‏

منشیات‏—‏اِنہیں کون استعمال کرتا ہے؟‏

جنوبی افریقہ سے جاگو!‏ کا رائٹر

‏”‏سب منشیات استعمال کرتے ہیں۔‏“‏ یہ عمومی بیان سادہ‌لوح لوگوں کو منشیات آزمانے کی تحریک دینے کیلئے استعمال کِیا جا سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ ”‏منشیات“‏ کی تشریح کی مناسبت سے کسی حد تک یہ بات سچ ہے۔‏

اصطلاح ”‏منشیات“‏ کی تشریح یوں کی جاتی ہے:‏ ”‏قدرتی یا مصنوعی کیمیائی مادہ جسے قوتِ‌ادراک،‏ مزاج یا دیگر نفسیاتی حالتوں کو بدلنے کے لئے استعمال کِیا جا سکتا ہے۔‏“‏ یہ فعال نفسی ادویات کی مفید اور جامع تشریح ہے اگرچہ اس میں جسمانی امراض کے لئے استعمال کی جانے والی بہت سی طبّی ادویات شامل نہیں ہیں۔‏

اس تشریح کے مطابق،‏ الکحل بھی منشیات میں شامل ہوتی ہے۔‏ درحقیقت،‏ خطرہ اسکے بےاعتدال استعمال میں ہے جس میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے۔‏ ایک مغربی مُلک میں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ ”‏کالج کیمپس میں بےتحاشا شراب‌نوشی سب سے سنگین مسئلہ ہے۔‏“‏ سروے نے ظاہر کِیا کہ ۴۴ فیصد طالبعلم شرابی تھے۔‏ *

الکحل کی طرح،‏ تمباکو بھی قانونی طور پر دستیاب ہے اگرچہ اس میں طاقتور زہر،‏ نکوٹین ہوتی ہے۔‏ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق،‏ تمباکونوشی ہر سال تقریباً چار ملین لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتارتی ہے۔‏ اس کے باوجود،‏ تمباکو کے بڑےبڑے بیوپاری معاشرے کے نہایت معزز اور دولتمند اشخاص ہیں۔‏ سگریٹ‌نوشی بیشتر غیرقانونی منشیات کے استعمال سے بھی زیادہ مُضر ثابت ہو سکتی ہے۔‏

حالیہ برسوں میں بہت سے ممالک نے تمباکو کی تشہیر کو بند کرنے کے علاوہ دیگر پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔‏ تاہم،‏ اس کے باوجود بہتیرے لوگ تمباکونوشی کو معاشرے میں ایک قابلِ‌قبول فعل خیال کرتے ہیں۔‏ فلمی صنعت تمباکونوشی کو بڑے پُرکشش انداز میں پیش کرتی ہے۔‏ سان فرانسسکو میں کیلیفورینا یونیورسٹی نے ۱۹۹۱ سے لے کر ۱۹۹۶ کے دوران سب سے زیادہ پیسہ کمانے والی فلموں کے سروے میں یہ بات نوٹ کی کہ ۸۰ فیصد ممتاز اداکاروں کو تمباکونوشی کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔‏

‏”‏بےضرر“‏ منشیات کی بابت کیا ہے؟‏

اس میں کوئی شک نہیں کہ طبّی ادویات نے بہت سے لوگوں کو فائدہ پہنچایا ہے مگر انہیں غلط استعمال کِیا جا سکتا ہے۔‏ بعض‌اوقات ڈاکٹر بڑی آسانی سے کوئی نشہ‌آور دوا لکھ دیتے ہیں یا پھر مریض اُن پر غیرضروری ادویات تجویز کرنے کیلئے دباؤ ڈالتے ہیں۔‏ ایک ڈاکٹر نے رائےزنی کی:‏ ”‏ڈاکٹر ہمیشہ مریض کیساتھ بیٹھ کر اُسکی علامات کا سبب جانے کی کوشش نہیں کرتے۔‏ یہ کہنا تو بہت آسان ہے،‏ ’‏فلاں گولی کھا لیں۔‏‘‏ مگر بنیادی مسئلے پر توجہ نہیں دی جاتی۔‏“‏

نسخے کے بغیر دی جانے والی اسپرین اور پیراسٹامول جیسی ادویات کو بھی اگر غلط استعمال کِیا جائے تو یہ صحت کو سنگین نقصان پہنچا سکتی ہیں۔‏ پیراسٹامول کے غلط استعمال سے دُنیابھر میں ہر سال تقریباً ۰۰۰،‏۲ لوگ مر جاتے ہیں۔‏

ہماری ابتدائی تشریح کے مطابق،‏ چائے اور کافی میں موجود کیفین بھی ایک نشہ‌آور چیز ہے لیکن ناشتے کیساتھ اپنے یہ پسندیدہ مشروبات پیتے ہوئے ہم اِس بات پر ذرا بھی دھیان نہیں دیتے۔‏ تاہم،‏ معاشرے میں مقبول چائے یا کافی جیسے مشروبات کو ہیروئن جیسی منشیات کے پیرائے میں دیکھنا نامعقول ہوگا۔‏ یہ ایک پالتو بلی کے بچے کا خونخوار شیر سے موازنہ کرنے کے مترادف ہوگا۔‏ تاہم،‏ چند ماہرینِ‌صحت کے مطابق،‏ اگر آپ عادتاً دن میں کافی کے پانچ سے زیادہ کپ یا چائے کے نو سے زیادہ کپ پیتے ہیں تو اس سے آپکو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‏ مزیدبرآں،‏ اگر آپ کو اچانک اس عادت میں تبدیلی لانی پڑے تو آپکو اُسی طرح کی علامات کا سامنا ہو سکتا ہے جو چائے کے ایک عادی کے تجربے میں آئی تھیں یعنی متلی،‏ شدید سردرد اور روشنی کیلئے حساسیت۔‏

منشیات کے ناجائز استعمال کی بابت کیا ہے؟‏

زیادہ متنازع مسئلہ کھیلوں میں منشیات کا استعمال ہے۔‏ اس کی ایک مثال ۱۹۹۸ کے ٹوئر دے فرانس میں سامنے آئی جب ایک ممتاز ٹیم کے نو سائیکل سواروں کو کارکردگی بڑھانے والی منشیات استعمال کرنے کے الزام میں سائیکل ریس سے نکال دیا گیا تھا۔‏ ایتھلیٹ بہت سے ایسے طریقے ایجاد کر چکے ہیں جن سے وہ نشہ‌آور ادویات کے سلسلے میں کئے جانے والے ٹیسٹوں کو ناکام بنا دیتے ہیں۔‏ ٹائم میگزین بیان کرتا ہے کہ ”‏بعض تو اپنے ’‏پیشاب کو بدلوانے‘‏ کی حد تک چلے گئے ہیں یعنی وہ کیتھی‌ٹر کے ذریعے کسی دوسرے شخص کا ’‏صاف‘‏ پیشاب اپنے مثانے میں منتقل کر لیتے ہیں جو اکثر بہت تکلیف‌دہ عمل ہوتا ہے۔‏“‏

ابھی ہم نے اُن منشیات کی طویل فہرست پر غور کرنا ہے جو ”‏تفریحی“‏ مقاصد کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔‏ اِن میں چرس،‏ ایکس‌ٹیسی (‏متھائل‌نی‌ڈائی‌آکسی متھایم‌فیٹامائین یا ایم‌ڈی‌ایم‌اے)‏،‏ ایل‌ایس‌ڈی (‏لائسرجک ایسڈ ڈائی‌تھیلامائڈ)‏،‏ تحریک‌بخش ادویات (‏کوکین اور ایم‌فیٹامائنز)‏،‏ ہیجان کو کم کرنے والی مسکن ادویات اور ہیروئن شامل ہیں۔‏ ایسے مختلف کیمیائی مادوں کو بھی نظرانداز نہیں کِیا جا سکتا جنہیں سونگھنے سے نشہ ہو جاتا ہے۔‏ اِن میں آجکل نوعمروں میں انتہائی مقبول گلو اور گیسولین شامل ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ یہ مادے کوئی پابندی نہ ہونے کی وجہ سے بآسانی دستیاب ہیں۔‏

ایک تنگ‌وتاریک کمرے میں منشیات کے عادی کسی کمزور شخص کا انجکشن کے ذریعے بار بار اپنی نسوں میں نشہ اُتارنے کا عام تصور فریب‌دہ ہو سکتا ہے۔‏ منشیات کے عادی بہت سے لوگ روزمرّہ زندگی میں معمول کے مطابق کام کرنے کے قابل ہیں اگرچہ اُن کا نشہ کسی حد تک اُنکے معیارِزندگی کو متاثر ضرور کرتا ہے۔‏ تاہم منشیات کے تاریک پہلو سے چشم‌پوشی نہیں کی جا سکتی۔‏ ایک مصنف بیان کرتا ہے کہ کوکین استعمال کرنے والے بعض اشخاص ”‏ایک ہی وقت میں کئی ٹیکے لگاتے ہیں اور یوں اپنے بدنوں کو سوئیوں سے چھلنی اور زخمی کر لیتے ہیں۔‏“‏

منشیات کے غیرقانونی استعمال میں ۱۹۸۰ کے دہے کے آخر تک بظاہر کمی ہو گئی تھی لیکن اب ایک بار پھر عالمی پیمانے پر اس میں اضافہ ہوا گیا ہے۔‏ نیوزویک میگزین نے بیان کِیا:‏ ”‏حکام منشیات کی سمگلنگ میں شدت،‏ ہر قسم کی منشیات کے استعمال میں اضافے نیز اسکا مقابلہ کرنے کیلئے درکار فنڈز اور معلومات کی کمی سے سخت پریشان ہیں۔‏“‏ جوہانزبرگ،‏ جنوبی افریقہ کے اخبار دی سٹار نے بیان کِیا کہ حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق،‏ ”‏جنوبی افریقہ کے ہر چار لوگوں میں سے ایک الکحل یا منشیات کا عادی ہے۔‏“‏

معاشرتی ترقی کیلئے یواین ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ”‏منشیات بنانے اور فروخت کرنے والے .‏ .‏ .‏ عالمی پیمانے پر منظم ہو گئے ہیں اور منشیات سے حاصل ہونے والے نفع کا بیشتر حصہ ایسے مالیاتی مراکز میں جمع کرتے ہیں جہاں سرمایہ‌کاری کی صورت میں منافع کے علاوہ رازداری کا وعدہ بھی کِیا جاتا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ منشیات کا کاروبار کرنے والے آجکل جدید بنکاری اور کمپیوٹر نظام کی مدد سے پیسہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر لیتے ہیں جس پر کوئی نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے اُنکا کالا دھن بھی سفید ہو جاتا ہے۔‏“‏

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاید انجانے میں کئی امریکی روزانہ کوکین کو چُھوتے ہیں۔‏ ڈسکور میگزین کے ایک مضمون نے بیان کِیا کہ بیشتر امریکی بینک‌نوٹس پر منشیات کے نشان نظر آتے ہیں۔‏

درحقیقت،‏ آجکل لوگوں کے نزدیک منشیات کا جائزوناجائز استعمال روزمرّہ زندگی کا قابلِ‌قبول حصہ بن گیا ہے۔‏ منشیات،‏ تمباکو اور الکحل کے ذریعے پہنچنے والے بھاری نقصان کی تشہیر پر غور کرنے سے یہ سوال اُٹھتا ہے کہ لوگ منشیات کیوں استعمال کرتے ہیں؟‏ جب ہم اس سوال پر غور کرتے ہیں تو منشیات کی بابت اپنے ذاتی نظریات پر دھیان دینا بھی مفید ثابت ہوگا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 ‏’‏ایک وقت میں پانچ یا اس سے زیادہ پیگ پینے والے مردوں اور چار یا اس سے زیادہ پیگ پینے والی عورتوں‘‏ کو شرابیوں کی فہرست میں شامل کِیا گیا تھا۔‏

‏[‏صفحہ ۳ پر تصویر]‏

بیشتر کالجوں کے کیمپس میں شراب‌نوشی ایک بڑا مسئلہ ہے

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

بہتیرے لوگ سگریٹ اور منشیات کو ”‏تفریحاً“‏ استعمال کرنا بےضرر خیال کرتے ہیں