یئو درخت برطانیہ کے قبرستانوں میں کیوں پائے جاتے ہیں؟
یئو درخت برطانیہ کے قبرستانوں میں کیوں پائے جاتے ہیں؟
برطانیہ سے جاگو! کا رائٹر
چرچ آف انگلینڈ کے ایک پادری نے ۱۶۵۶ میں لکھا: ”ہمارے آباؤاجداد چرچ کے صحنوں میں یئو کے درختوں کی بڑی احتیاط سے حفاظت کرتے تھے کیونکہ اِنہیں اِنکی شادابی کے باعث جان کی غیرفانیت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔“ یہ محض ایک روایت تھی۔ تاہم، حقیقت کیا ہے؟
سدا بہار درختوں کو غیرفانیت سے منسلک کرنا ایک قدیم نظریہ ہے۔ ویلز میں یئو کو غیرفانیت کی علامت سمجھنے کی روایت کا تعلق ڈروئڈ رسمورواج سے ہے۔ مسیحی دَور سے کافی عرصہ پہلے انگلینڈ میں، یئو کے درخت بُتپرستوں کے مندروں میں لگائے جاتے تھے اور آخرکار چرچ نے بھی اسے ”مُقدس علامت“ کے طور پر قبول کر لیا۔ جب روایات ایک مرتبہ جنم لے لیں تو آسانی سے ختم نہیں ہوتیں اسی لئے چرچ آف انگلینڈ سے منحرف لوگوں کے اس رسم کو رد کر دینے کے باوجود یئو کے درخت جدید برطانیہ کے قبرستانوں کی نمایاں خصوصیت ہیں۔
بائبل جان کی غیرفانیت کی بابت کیا بیان کرتی ہے؟ اس میں کہیں پر بھی ”غیرفانیت“ یا ”غیرفانی“ کی اصطلاح کو ”جان“ کیساتھ منسلک نہیں کِیا گیا۔ انگلینڈ میں یارک کے آرچبشپ نے اپنی تقریر ”زندگی اور موت کی مذہبی وضاحت“ میں ”جان کے جسم سے نکلنے کی بابت بےبنیاد نظریات“ کا موازنہ بائبل کی بنیادی سچائی سے کِیا۔ اُس نے کہا: ”ہمارے اندر ایسی کوئی چیز نہیں جو موت کے وقت ہمارے جسموں سے نکل جاتی ہے۔“
یئو کس قسم کا درخت ہے؟
برطانوی یئو [ٹیکسز بکاٹا] ایک شاندار سدا بہار درخت ہے جو آہستہ آہستہ بڑھتا ہوا ۳۰ سے ۴۰ فٹ کی اُونچائی تک پہنچ جاتا ہے۔ برطانیہ میں ایسے کئی درخت درحقیقت دو یا تین درختوں پر مشتمل ہیں جو ایک دوسرے سے اس طرح جڑے ہوتے ہیں کہ انکی چھال انکے ادغام کو مکمل طور پر چھپا لیتی ہے۔ حال ہی میں دریافت ہوا ہے کہ سکاٹلینڈ میں ۵۶ فٹ قطر والا یئو کا ایک درخت درحقیقت اسی طرح جڑے ہوئے دو درختوں پر مشتمل ہے۔
یئو کے درخت سینکڑوں سال بلکہ بعض ماہرین کے مطابق ہزاروں سال تک سرسبز رہ سکتے ہیں۔ برطانیہ کے بہتیرے قدیم یئو کے درخت قُرونِوسطیٰ کے دیہاتوں کا واحد بقیہ ہیں جنکے گِرد اب نئی آبادیاں قائم ہو گئی ہیں۔
یئو کے پکے ہوئے بیج کے گِرد ایک سرخ، نرم اور پیالہنما جھلی ہوتی ہے جو قشرزائد کہلاتی ہے۔ تاہم، درخت کے کانٹوں اور چھال کی طرح، یہ بیج بھی زہریلے ہوتے ہیں اسلئے یہ قربوجوار میں چرنے والے مویشیوں کیلئے مُہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔ کسی وقت میں لوگ یہ بھی مانتے تھے کہ اپنے گھر میں یئو لگانا خاندان میں کسی کی موت کا سبب بنتا ہے۔
یئو کی لکڑی کسی حد تک ماہونی لکڑی کی طرح نفیس ہوتی ہے۔ اس لکڑی کا رنگ نارنجی اور فرنیچر بہت پائیدار ہوتا ہے۔ مضبوط مگر لچکدار ہونے کی وجہ سے قُرونِوسطیٰ میں اسے لمبی کمان بنانے کیلئے استعمال کِیا جاتا تھا جسے برطانوی تیرانداز اپنی جنگوں میں بڑی مہارت کیساتھ استعمال کرتے تھے۔
برطانیہ اور نورمنڈے کے ان علاقوں میں جن پر کبھی برطانیہ کی حکومت تھی، یئو کے درخت قدیم گرجاگھروں کے صحنوں میں عام نظر آتے ہیں۔ انگلینڈ میں ایک چرچ یئو کے ۹۹ درختوں کیلئے مشہور ہے، تاہم یہ تعداد غیرمعمولی ہے۔ اکثر یئو کے درختوں کا جوڑا لگایا جاتا تھا، ایک قبرستان کے دروازے کے پاس—جہاں سے جنازے کو چرچ کے صحن میں لایا جاتا تھا—اور دوسرا چرچ کے دروازے کے پاس لگایا جاتا تھا۔ آجکل یہ راستہ بعضاوقات آئرلینڈ کے نفاست سے تراشے ہوئے یئو کے درختوں کی دو قطاروں سے آراستہ ہوتا ہے اور قبروں کے قریب بھی یہ درخت اُگائے جاتے ہیں۔
تاہم، جان کی غیرفانیت یونانی بُتپرستانہ عقیدہ ہے جو افلاطون کی تعلیمات سے وابستہ ہے۔ موت کو ختم کر کے زمین پر ہمیشہ کی زندگی کیلئے مُردوں کی قیامت نسلِانسانی کیلئے خدا کی ایک بخشش ہوگی۔—یوحنا ۵:۲۸، ۲۹؛ مکاشفہ ۲۱:۴۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
ٹوٹرج، ہارٹفورڈشائر میں سینٹ اینڈریوز چرچ کے صحن میں ایک ہزار سال پُرانا یئو کا درخت
[صفحہ ۳۱ پر تصویریں]
بائیں: رنگین قشرزائد—مگر زہریلے بیج
انتہائی بائیں: لٹل سٹینمور، میڈلسیکس میں سینٹ لارنس چرچ کے صحن میں آئرلینڈ کے تراشے ہوئے یئو کے درخت