مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دُنیا کا نظارہ کرنا

دُنیا کا نظارہ کرنا

دُنیا کا نظارہ کرنا

سن ۲۰۰۰ میں غیرمعمولی تباہیاں

ایک بیمہ کمپنی کا نمائندہ،‏ میونخ رے بیان کرتا ہے کہ سن ۲۰۰۰ کے دوران عالمی پیمانے پر بہت زیادہ قدرتی آفات آئی تھیں۔‏ مجموعی طور پر ۸۵۰ آفات کی اطلاع ملی تھی جس میں ۰۰۰،‏۱۰ لوگ مارے گئے اور ۳۰ بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔‏ قدرتی آفات کی تعداد میں اضافے کے باوجود معاشی اور انسانی جانوں کا ضیاع گزشتہ سال کی نسبت کم رہا۔‏ بیمہ کمپنی کے پریس ریلیز کے مطابق،‏ اسکی ایک وجہ یہ تھی کہ بیشتر حادثات کم آبادی والے علاقہ‌جات میں رونما ہوئے تھے۔‏ طوفان بیمہ‌شُدہ املاک کے ۷۳ فیصد اور سیلاب ۲۳ فیصد نقصان کا باعث بنے۔‏ رپورٹ کے مطابق،‏ آبادی اور املاک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ”‏مستقبل میں قدرتی آفات کے باعث اَور زیادہ نقصان ہونے کی توقع ہے۔‏“‏

شفاف لفافے

نیو سائنٹسٹ میگزین بیان کرتا ہے کہ ایک یو.‏ایس.‏ کمپنی نے ایسا سپرے تیار کِیا ہے جو کسی قسم کا نشان چھوڑے بغیر ”‏سربمہر لفافوں کو شفاف بنا دیتا ہے۔‏“‏ یہ سپرے تمام رنگوں کے لفافوں پر کام کرتا ہے اور کمپنی کا ترجمان باب شلیجل بیان کرتا ہے کہ یہ ”‏غیرموصل،‏ غیرزہریلا،‏ ماحولیاتی اعتبار سے محفوظ سیال ہے۔‏“‏ تقریباً ۱۰ تا ۱۵ منٹ تک بو آنے کے سوا ”‏لفافے یا خط پر کسی قسم کی سیاہی،‏ پانی کا کوئی نشان باقی نہیں رہتا“‏ شلیجل مزید بیان کرتا ہے۔‏ یہ سپرے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی معاونت کیلئے تیار کِیا گیا تھا تاکہ وہ خطوط میں رکھے جانے والے بم یا دیگر خطرناک اشیا پکڑ سکیں۔‏ تاہم،‏ اس سپرے کو سربمہر خطوط پڑھنے کیلئے بھی استعمال کِیا جا سکتا ہے جسکی وجہ سے ہیومن رائٹس کے ایک اہلکار نے اس سپرے کو اخلاقی اعتبار سے قابلِ‌اعتراض قرار دیا ہے۔‏

شہد کی مکھیوں میں سمت کا تعیّن

شہد کے چھتے سے پھولوں تک اور واپس چھتے تک سمت کا تعیّن کرنے کے سلسلے میں شہد کی مکھیاں کافی مشہور ہیں۔‏ مگر آسام،‏ شمالی انڈیا سے نقل‌مکانی کرنے والی مکھیوں کے غول میلوں سفر کرتے ہیں اور پھر نہ صرف اُسی درخت بلکہ اُسی شاخ پر واپس لوٹ آتے ہیں جہاں اُن کے ساتھیوں نے دو سال قبل چھتا بنایا تھا!‏ زیادہ حیران‌کُن بات یہ ہے کہ کارکُن مکھیاں صرف تین مہینے یا اس سے بھی کم عرصہ زندہ رہتی ہیں۔‏ اسلئے چھتے میں واپس آنے والی مکھیوں کی نسل اُن مکھیوں کی نسل سے بہت بعد کی ہوتی ہے جنہوں نے پہلی بار چھتا بنایا تھا۔‏ یہ ایک معما ہے کہ وہ واپسی کا راستہ کیسے تلاش کر لیتی ہیں۔‏ دی سڈنی مارننگ ہیرلڈ اخبار بیان کرتا ہے کہ اس میں شاید قوتِ‌شامہ کا عمل‌دخل ہے۔‏ ایک اَور قیاس‌آرائی یہ ہے کہ شاید بچ جانے والی ملکہ مکھی کسی طرح کے ناچ کے ذریعے کارکُن مکھیوں کو معلومات پہنچاتی ہے اور صحیح سمت کا تعیّن کرنے میں اُنہیں راہنمائی فراہم کرتی ہے۔‏

زبان اور دماغ

سائنس نیوز بیان کرتا ہے،‏ قوتِ‌سماعت رکھنے والے لوگ دیکھنے اور بولنے کے دوران دماغ کے جن دو حصوں کو استعمال کرتے ہیں بہرے لوگ بھی اشاروں کی زبان میں گفتگو کرتے وقت اِنہی دو حصوں کو استعمال کرتے ہیں۔‏ رپورٹ کے مطابق دماغ کی تصاویر سے ثابت ہوتا ہے کہ ”‏اشاروں کی زبان استعمال کرنے والے بہرے لوگوں میں اعصابی بافتوں کے یہ حلقے فوری ردِعمل دکھاتے ہیں۔‏“‏ اس تحقیق کی قیادت کرنے والی مونٹریل کی میک‌گل یونیورسٹی کی لورا این پٹیٹو کے مطابق،‏ اِس بات سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ دماغ کے یہ حلقے ”‏زبان کے اُن بنیادی عناصر کو قابو میں رکھتے ہیں جو گفتگو یا اشاروں کے دوران استعمال کئے جا سکتے ہیں۔‏“‏ یہ زبان سیکھنے کیلئے انسانی دماغ کے اندر موجود لچک‌پذیری کا مزید مطالعہ کرنے کی ضرورت کو نمایاں کرتا ہے۔‏ سائنس نیوز بیان کرتا ہے:‏ ”‏بولنے اور اشاروں کے سلسلے میں دماغ کے قابلِ‌تصرف حصے کافی حد تک ایک دوسرے سے پیوستہ ہوتے ہیں۔‏“‏

جائز عصمت‌فروشی

فرینک‌فرٹر الگیمینی زیتنگ کے مطابق ایک جرمن کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ عصمت‌فروشی ”‏بنیادی طور پر بداخلاقی نہیں“‏ بشرطیکہ اس میں مجرمانہ استبداد شامل نہ ہو۔‏ برلن کی انتظامی کورٹ نے حکم جاری کِیا ہے کہ برلن ولمرسڈورف کا کیفے بند نہیں ہوگا حالانکہ عصمت‌فروشی کرنے والے اسے گاہکوں کیساتھ رابطہ کرنے اور پھر قریب ہی کمرہ کرائے پر لینے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔‏ جج صاحبان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ معاشرے کے اندر عصمت‌فروشی کی بابت تبدیل‌شُدہ میلان کی عکاسی کرتا ہے۔‏ تقریباً ۰۰۲،‏۱ لوگوں کی رائےشماری میں ۶۲ فیصد کا خیال ہے کہ عصمت‌فروشی کو ایک عام پیشے کا درجہ دیا جانا چاہئے۔‏ ججوں کے مطابق،‏ دوسری رائےشماری نے آشکارا کِیا کہ اکثریت کے خیال میں جرمن ”‏معیشت میں جنسی سرگرمیاں“‏ کافی عرصہ پہلے سے ”‏مدغم ہو چکی ہیں۔‏“‏

نیند اور یادداشت

لندن کے دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق نیند پر تحقیق کرنے والوں نے یہ دریافت کِیا ہے کہ رات کو دیر تک جاگنے کی نسبت پوری نیند سونا ”‏آئندہ ہفتوں میں مختلف باتیں یاد رکھنے کیلئے اشد ضروری ہے۔‏“‏ ہاورڈ میڈیکل سکول کے پروفیسر رابرٹ سٹک‌گولڈ نے ۲۴ رضاکار استعمال کئے جن میں سے نصف کو سبق یاد کرنے کے بعد رات کو سونے کی اجازت دی گئی جبکہ دیگر ساری رات جاگتے رہے۔‏ دونوں گروپ آئندہ دو راتیں خوب سوئے تاکہ جو گروپ جاگتا رہا تھا اُسکی تھکن ختم ہو جائے۔‏ یادداشت کے ٹیسٹ نے ظاہر کِیا کہ جو لوگ پہلی رات سوئے تھے ”‏اُنکی یادداشت بہت اچھی تھی جبکہ دوسرے گروپ کے نتائج نیند پوری ہونے کے باوجود خاطرخواہ نہیں تھے۔‏“‏ چونکہ نیند یادداشت کو بہتر بناتی ہے اسلئے یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اوائلی گہری نیند کی بجائے پڑھنا زیادہ مفید ثابت نہیں ہوتا۔‏

چرنوبل میں جینیاتی نقصان کے خطرات

لندن کا دی انڈیپینڈنٹ بیان کرتا ہے کہ ”‏یوکرائن میں چرنوبل کے نیوکلیئر پلانٹ سے متاثرہ علاقے میں اُگنے والے پودوں میں عام پودوں کی نسبت چھ گُنا زیادہ جینیاتی نقصان نظر آیا ہے۔‏“‏ سوئٹزرلینڈ،‏ برطانیہ اور یوکرائن کے ماہرین نے گندم کی دو ایک جیسی فصلیں بوئیں—‏ایک آلودہ زمین میں اور دوسری اس سے ۳۰ کلومیٹر دُور اُسی طرح کی مگر آلودگی سے پاک زمین میں بوئی گئی۔‏ اس کے بعد اُنہوں نے اِن فصلوں سے حاصل ہونے والے بیج کو اِنہی دو جگہوں پر مزید فصلیں اُگانے کیلئے استعمال کِیا۔‏ نسبتاً کم تابکاری اثرات کے باوجود،‏ ری‌ایکٹر کے قریبی علاقے میں بوئی گئی گندم نے جینیاتی نقصان کی پریشان‌کُن شرح کو ظاہر کِیا۔‏ متفکر سائنسدان آگاہ کرتے ہیں کہ زیادہ دیر تک ایسی تابکاری کے زیرِاثر رہنا ایسے اثرات مرتب کر سکتا ہے جنکی بابت ابھی کچھ معلوم نہیں۔‏ ایسی دریافتیں چرنوبل کے تابکاری کے زیرِاثر آنے والے پودوں،‏ حیوانات اور انسانوں کی آئندہ نسلوں کی بابت خاص فکر کا باعث بنتی ہیں۔‏

مردوزن کی قوتِ‌سماعت میں فرق

ڈسکوری.‏کوم نیوز کے مطابق ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سنتے وقت خواتین اپنے دماغ کی دونوں اطراف استعمال کرتی ہیں جبکہ مرد صرف ایک ہی استعمال کرتے ہیں۔‏ ایک سروے میں ایک کتاب کی ریکارڈنگ سننے کے دوران ۲۰ مرد اور ۲۰ عورتوں کا دماغی سکین کِیا گیا۔‏ دماغ کے سکین سے ظاہر ہوا کہ آدمیوں نے زیادہ‌تر اپنے دماغ کی بائیں طرف کو استعمال کِیا جسکا تعلق سننے اور بولنے سے ہے۔‏ اس کے برعکس،‏ خواتین نے دماغ کی دونوں اطراف کو استعمال کِیا۔‏ انڈینا یونیورسٹی آف میڈیسن میں ریڈیالوجی کا نائب پروفیسر ڈاکٹر جوزف ٹی.‏ لوریٹو بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہماری تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ آدمیوں اور عورتوں میں بولنے کا عمل بالکل مختلف ہے مگر اسکا یہ مطلب نہیں کہ اُنکی کارکردگی بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوگی۔‏“‏ ڈاکٹر لوریٹو کا کہنا ہے کہ دیگر تحقیقات کے مطابق خواتین ”‏بیک‌وقت دو اشخاص کی گفتگو سُن سکتی ہیں۔‏“‏

مذہب محض ایک شغل

فرانس میں مذہب بڑی تیزی سے اپنی مقبولیت کھو رہا ہے۔‏ یہ نتائج کیتھولک نیوزمیگزین لا وی کے تعاون سے کئے جانے والے ایک سروے کے ہیں۔‏ جب لوگوں سے ۱۴ ترجیحات میں سے ایک کا انتخاب کرنے کیلئے کہا گیا تو رائےدہندگان میں سے صرف ۷ فیصد نے ”‏روحانیت“‏ کو منتخب کِیا۔‏ روحانی حاصلات کی بجائے فارغ وقت،‏ پیشہ‌ورانہ کامیابی،‏ ذاتی آزادی،‏ ثقافت سے واقفیت،‏ جنسیات اور مادی کامرانی کو اہمیت دی گئی۔‏ ماہرِعمرانیات پیئر براشون اور جیراڈ مرمٹ کے مطابق،‏ اس رائےزنی سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذہب اب انفرادیت کا شکار ہو گیا ہے۔‏ کس مفہوم میں؟‏ براشون بیان کرتا ہے کہ لوگ مختلف اعتقادات کو ”‏یکجا“‏ کرنے کے بعد ”‏اُن میں سے اُس چیز کا انتخاب کر لیتے ہیں جو اُنکی ذاتی زندگی اور سوچ سے ہم‌آہنگ ہوتی ہے۔‏“‏

قانونی خودکشی

روٹرڈیم کے این‌آرسی ہینڈسبالڈ کے بیان کے مطابق گزشتہ سال اپریل میں نیدرلینڈز نے خودکشی کو قانونی حیثیت دینے میں پہل کرکے بہت بڑا قدم اُٹھایا تھا۔‏ جرمن سینٹ نے ۲۸ تا ۴۶ ووٹوں سے تکلیف سے بچانے کیلئے موت کے بِل کی منظوری دے دی۔‏ یہ قانون دائمی اور ناقابلِ‌برداشت ”‏تکلیف“‏ میں مبتلا مریضوں کی اپنی زندگیاں ختم کرنے کے سلسلے میں ڈاکٹروں کی مدد کو جائز قرار دیتا ہے۔‏ جرمن قانون‌دان اِس زمرے میں آنے والے مریضوں سے مندرجہ‌ذیل ہدایات پر عمل کرنے کا تقاضا کرتے ہیں:‏ مریضوں کو خود اسکی درخواست کرنی چاہئے۔‏ مریض اور ڈاکٹر کو اس بات پر متفق ہونا چاہئے کہ اس مریض کے لئے اور کوئی قابلِ‌قبول متبادل حل موجود نہیں ہے۔‏ کم‌ازکم ایک دوسرے ڈاکٹر کو مریض کا معائنہ کرنا چاہئے۔‏ علاوہ‌ازیں ایسی آرام‌دہ موت طبّی اعتبار سے قابلِ‌قبول طریقے سے دی جانی چاہئے۔‏