مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مخالفِ‌مسیح کون ہے؟‏

مخالفِ‌مسیح کون ہے؟‏

بائبل کا نقطۂ‌نظر

مخالفِ‌مسیح کون ہے؟‏

‏”‏تم نے سنا ہے کہ مخالفِ‌مسیح آنے والا ہے۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۸‏۔‏

اگر آپ کو اِس بات سے آگاہ کر دیا جاتا ہے کہ ایک خطرناک مجرم آپکے علاقے میں گھس آیا ہے تو آپ کیا کرینگے؟‏ آپ یقیناً اُسکی وضع‌قطع اور طورطریقوں کی بابت پوری معلومات حاصل کرنا چاہینگے۔‏ آپ ہر وقت چوکس رہینگے۔‏

آجکل ایسی ہی صورتحال ہے۔‏ یوحنا رسول ہمیں یوں آگاہ کرتا ہے:‏ ”‏جو کوئی روح یسوؔع کا اِقرار نہ کرے وہ خدا کی طرف سے نہیں اور یہی مخالفِ‌مسیح کی روح ہے جسکی خبر تم سُن چکے ہو کہ وہ آنے والی ہے بلکہ اب بھی دُنیا میں موجود ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۳‏)‏ کیا کوئی ایسا مخالفِ‌مسیح،‏ خدا کا دُشمن اور آدمیوں کو فریب دینے والا موجود ہے جو اس وقت انسان کی خوشحالی کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے؟‏

یوحنا نے اپنے دو خطوط میں ”‏مخالفِ‌مسیح“‏ کی اصطلاح پانچ مرتبہ استعمال کی۔‏ یہ اصطلاح ایک ایسے گروہ کی طرف اشارہ کرتی ہے جو یسوع مسیح کی بابت بائبل کی تعلیم کے مخالف ہے اور جس میں خود مسیح ہونے یا اُسکی طرف سے بھیجے جانے کا دعویٰ کرنے والے دھوکےباز بھی شامل ہیں۔‏ بائبل مخالفِ‌مسیح کی بابت قابلِ‌اعتماد معلومات فراہم کرتی ہے۔‏ تاہم،‏ بعض‌اوقات جیسے خطرناک مجرم بہت مشہور ہو جاتے ہیں اُسی طرح سچائی کی نسبت اس پُراسرار گروہ کی بابت خبریں زیادہ توجہ کی حامل بن گئی ہیں۔‏

غلط شناخت

یوحنا رسول کے زمانہ سے لوگوں نے دعویٰ کِیا ہے کہ مخالفِ‌مسیح کی بابت یوحنا کے الفاظ کسی ایک خاص شخص کی نشاندہی کرتے ہیں۔‏ لوگوں نے مختلف اشخاص کو مخالفِ‌مسیح قرار دیا ہے۔‏ صدیوں پہلے بہتیرے لوگ رومی بادشاہ نیرو کو مخالفِ‌مسیح سمجھتے تھے۔‏ ایڈولف ہٹلر کی پھیلائی ہوئی نفرت اور دہشت نے بیشتر لوگوں کو اس بات پر قائل کر دیا کہ وہی مخالفِ‌مسیح ہے۔‏ اس اصطلاح کا اطلاق جرمن فلسفی فریڈرک نچ پر بھی کِیا گیا۔‏ تاہم،‏ دیگر لوگوں کا یقین ہے کہ مخالفِ‌مسیح ابھی نہیں آیا اور وہ مستقبل میں ایک عیار اور بیرحم سیاستدان کے طور پر رونما ہوگا جسکا مقصد ساری دُنیا پر حکومت کرنا ہے۔‏ اُن کا خیال ہے کہ یوحنا نے مکاشفہ ۱۳ باب میں متذکرہ حیوان کا حوالہ دراصل مخالفِ‌مسیح کی بابت ہی دیا تھا۔‏ اُنکے مطابق اسکا نشان ۶۶۶ کسی نہ کسی طرح مستقبل قریب میں نمودار ہونے والے بدکاری کے علمبردار کی شناخت کرائیگا۔‏

اِن نظریات کو فروغ دینے والے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یوحنا نے صرف ایک مخالفِ‌مسیح کی نشاندہی کی تھی۔‏ لیکن اُسکی تحریر سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏ ہم ۱-‏یوحنا ۲:‏۱۸ میں پڑھتے ہیں:‏ ”‏جیسا تم نے سنا ہے کہ مخالفِ‌مسیح آنے والا ہے۔‏ اُسکے موافق اب بھی بہت سے مخالفِ‌مسیح پیدا ہو گئے ہیں۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ پہلی صدی میں ایک نہیں بلکہ ”‏بہت سے“‏ مخالفِ‌مسیح روحانی ابتری کے ذمہ‌دار تھے۔‏ آجکل بھی بہت سے مخالفِ‌مسیح ایک مخالفِ‌مسیح جماعت کو تشکیل دیتے ہیں جو مجموعی طور پر نسلِ‌انسانی کو روحانی طور پر شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵،‏ ۱۳‏)‏ پس کون مخالفِ‌مسیح جماعت کو تشکیل دیتے ہیں؟‏

آئیے مکاشفہ ۱۳ باب کے حیوان پر غور کریں۔‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏جو حیوان مَیں نے دیکھا اُس کی شکل تیندوے کی سی تھی اور پاؤں ریچھ کے سے اور مُنہ ببر کا سا۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۳:‏۲‏)‏ یہ خصوصیات کس بات کی علامت ہیں؟‏

بائبل علما نے مکاشفہ ۱۳ باب اور دانی‌ایل ۷ باب میں کچھ مماثلت پائی ہے۔‏ دانی‌ایل کو دی جانے والی خدائی رویا کے علامتی حیوانوں میں تیندوا،‏ ریچھ اور شیرببر شامل تھا۔‏ (‏دانی‌ایل ۷:‏۲-‏۶‏)‏ خدا کے نبی نے ان کا کیا مفہوم بیان کِیا؟‏ اُس نے لکھا کہ یہ حیوان زمینی بادشاہوں یا حکومتوں کی علامت ہیں۔‏ (‏دانی‌ایل ۷:‏۱۷‏)‏ لہٰذا،‏ ہم معقول طور پر یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ مکاشفہ کا حیوان انسانی حکومتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔‏ یہ حکومتیں خدا کی بادشاہت کی مخالفت کرنے کی وجہ سے مخالفِ‌مسیح کے ایک حصے کو تشکیل دیتی ہیں۔‏

مخالفِ‌مسیح میں اَور کون شامل ہیں؟‏

جب خدا کا بیٹا زمین پر تھا تو اُسکے بیشمار دشمن تھے۔‏ آجکل بھی بہتیرے اُسکی مخالفت کرتے ہیں حالانکہ وہ جسمانی لحاظ سے کسی کی بھی پہنچ سے دُور ہے۔‏ غور کریں کہ اُن میں کون شامل ہیں۔‏

یوحنا رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏کون جھوٹا ہے سوا اُس کے جو یسوؔع کے مسیح ہونے کا اِنکار کرتا ہے؟‏ مخالفِ‌مسیح وہی ہے جو باپ اور بیٹے کا اِنکار کرتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۲۲‏)‏ برگشتہ لوگ اور جھوٹے مذہبی راہنما یسوع کی واضح تعلیمات کو مذہبی مکروفریب میں اُلجھا دیتے ہیں۔‏ ایسے لوگ بائبل سچائی کو رد کرکے خدا اور مسیح کے نام پر جھوٹ پھیلاتے ہیں۔‏ تثلیث کے پُرفریب عقیدے کے ذریعے وہ باپ اور بیٹے کے درمیان حقیقی رشتے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔‏ لہٰذا وہ بھی مخالفِ‌مسیح کا حصہ ہیں۔‏

یسوع نے لوقا ۲۱:‏۱۲ میں اپنے شاگردوں کو قبل‌ازوقت آگاہی دی:‏ ”‏وہ [‏لوگ]‏ میرے نام کے سبب سے تمہیں پکڑینگے اور ستائینگے اور عبادتخانوں کی عدالت کے حوالہ کرینگے اور قیدخانوں میں ڈلوائینگے۔‏“‏ سچے مسیحیوں نے پہلی صدی سے لیکر شدید اذیت برداشت کی ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۲‏)‏ ایسے ایذارساں مسیح کے خلاف کام کرتے ہیں۔‏ وہ بھی مخالفِ‌مسیح میں شامل ہیں۔‏

‏”‏جو میری طرف نہیں وہ میرے خلاف ہے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔‏“‏ (‏لوقا ۱۱:‏۲۳‏)‏ یسوع ظاہر کرتا ہے کہ مخالفِ‌مسیح میں اُن لوگوں کا شمار ہوتا ہے جو اُسکی اور اُن الہٰی مقاصد کی مخالفت کرتے ہیں جنکی وہ حمایت کرتا ہے۔‏ ایسے لوگوں کا انجام کیا ہوگا؟‏

مخالفِ‌مسیح کا انجام کیا ہوگا؟‏

زبور ۵:‏۶ بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏خدا]‏ اُن کو جو جھوٹ بولتے ہیں ہلاک کرے گا۔‏ [‏یہوواہ]‏ کو خونخوار اور دغاباز آدمی سے کراہیت ہے۔‏“‏ کیا اس بات کا اطلاق مخالفِ‌مسیح کے گروہ پر ہوتا ہے؟‏ جی‌ہاں۔‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏بہت سے ایسے گمراہ کرنے والے دُنیا میں نکل کھڑے ہوئے ہیں جو یسوؔع مسیح کے مجسم ہو کر آنے کا اقرار نہیں کرتے۔‏ گمراہ کرنے والا اور مخالفِ‌مسیح یہی ہے۔‏“‏ (‏۲-‏یوحنا ۷‏)‏ اُنکے جھوٹ اور فریب کی وجہ سے قادرِمطلق خدا مخالفِ‌مسیح کو تباہ کر دیگا۔‏

اس عدالتی فیصلے پر عمل کرنے کا وقت قریب آ چکا ہے اسلئے سچے مسیحیوں کو مخالفِ‌مسیح،‏ خاص طور پر برگشتہ لوگوں کے فریب اور دباؤ میں آکر اپنے ایمان کو کمزور نہیں ہونے دینا چاہئے۔‏ یوحنا کی اس آگاہی میں فوری تعمیل کا احساس پایا جاتا ہے:‏ ”‏اپنی بابت خبردار رہو تاکہ جو محنت ہم نے کی ہے وہ تمہارے سبب سے ضائع نہ ہو جائے بلکہ تم کو پورا اجر ملے۔‏“‏—‏۲-‏یوحنا ۸‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر کا حوالہ]‏

Nero on pages 2 and 20: Courtesy of the Visitors of the Ashmolean

Museum, Oxford