میربُو—ناپسندیدگی کا شکار پرندہ
میربُو—ناپسندیدگی کا شکار پرندہ
کینیا سے جاگو! کا رائٹر
”مَیں نے آج تک میربُو سے زیادہ منحوس پرندہ نہیں دیکھا۔“ دی ورلڈز وائلڈ پلیسز—افریقاز رِفٹ ویلی۔
افریقہ میں پائے جانے والے بیشمار پرندوں میں سے میربُو سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنا ہے۔ اس پرندے کو عموماً بدمزاج، بدشکل اور بدنیت خیال کِیا جاتا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ لوگ میربُو کو پسند نہیں کرتے۔
کیا آپ کو خوبصورت اور خوشالحان پرندے پسند ہیں؟ لیکن میربُو میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ پَروں سے عاری گلابی سر اور گردن والا یہ پرندہ انتہائی اُداس اور بدحال دکھائی دیتا ہے۔ بالغ میربُو کے گلے میں موٹی گول نکٹائی سے مشابہہ ایک سرخ تھیلی لٹکتی ہے۔ بیشتر لوگوں کے خیال میں یہ تھیلی اس پرندے کی خوبصورتی میں کوئی اضافہ نہیں کرتی۔ تاہم، نیشنل میوزیم آف کینیا میں علماُلطیور کا سربراہ، ڈاکٹر لیون بینن ہمیں یاددہانی کراتا ہے: ”اگر ہمیں یہ تھیلی بدشکل لگتی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میربُو کو بھی یہ بدشکل لگتی ہے۔“ ابھی تک تو کوئی بھی اس تھیلی کے حیاتیاتی مقصد سے واقف نہیں ہے۔
اس پرندے کی کھانے کی عادات بھی مشاہدین کو پسند نہیں ہیں۔ اس کی ایک وجہ اس کا مُردارخور ہونا ہے۔ جب مُردار دستیاب نہیں ہوتا تو یہ دوسرے پرندوں کو ہلاک کرکے اپنی بھوک مٹاتا ہے۔ شاید اسی وجہ سے بیشتر لوگ اس سے شدید نفرت کرتے ہیں۔
تاہم، اس کی بدصورتی اور بُری عادات کے باوجود، میربُو میں کئی قابلِتعریف صفات بھی ہیں۔ آئیے اس ناپسندیدہ پرندے سے شناسائی پیدا کریں۔
ایک دیوہیکل پرندہ
میربُو سارس کے خاندان میں طویلالقامت پرندہ ہے۔ ایک بالغ نر کا قد پانچ فٹ اور وزن ۸ کلوگرام سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ مادہ قدرے چھوٹی ہوتی ہے۔ اس پرندے کی بھاری، خمدار چونچ کی لمبائی دس انچ ہو سکتی ہے جو کہ مُردار کا گوشت نوچنے کے لئے طاقتور آلہ ثابت ہوتی ہے۔
یہ پرندہ بڑا ہونے کے علاوہ اُڑنے میں بھی ماہر ہے۔ میربُو ۸ فٹ لمبے پَروں کی بدولت بڑی عمدگی سے پرواز کر سکتا ہے۔ اپنی لمبی ٹانگوں کو پیچھے کی طرف پھیلائے اور اپنے سر کو ذرا سا کندھوں پر جھکائے ہوئے اس کی پرواز نہایت ہی خوشوضع ہوتی ہے۔ اسے گرم ہوائیروؤں پر عبور ہوتا ہے اس لئے بعضاوقات یہ پرواز کے دوران اتنی بلندی پر چلا جاتا ہے کہ آنکھوں سے اوجھل
ہو جاتا ہے! میربُو کی بابت مشہور ہے کہ یہ ۰۰۰،۱۳ فٹ کی بلندی پر پرواز کر سکتا ہے!ذمہدار والدین
تاہم، ماں یا باپ کے طور پر میربُو کا کردار قابلِتعریف ہے۔ والدین کی ذمہداری نبھانے کے لئے میربُو کو بڑی محنت کرنی پڑتی ہے جسکا آغاز گھونسلا بنانے سے ہوتا ہے۔ کسی مناسب جگہ کا انتخاب کرنے کے بعد، نر میربُو تعمیراتی کام کا آغاز کرتا ہے جس میں بعدازاں مادہ بھی اُس کا ہاتھ بٹاتی ہے۔ بعضاوقات زمین سے ۱۰۰ فٹ کی بلندی پر بنایا گیا گھونسلا اتنا دلکش اور پُرآسائش نہیں ہوتا۔ تین فٹ چوڑے گھونسلے کو خشک لکڑیوں، شاخوں اور پتوں سے تیار کِیا جاتا ہے۔ درحقیقت، کبھیکبھار تو انڈے دینے والے پرندے پُرانے گھونسلے کو ہی نئی شاخوں وغیرہ سے آراستہ کرکے استعمال کر لیتے ہیں۔ بعض علاقوں کی بابت خیال ہے کہ میربُو اِن میں ۵۰ سال سے گھونسلے بنا رہے ہیں۔
نیا گھر ابھی زیرِتعمیر ہی ہوتا ہے کہ نر میربُو مادہ کی تلاش شروع کر دیتا ہے۔ بیشتر پرندوں کے بالکل برعکس، نر میربُو مادہ کی طرف سے رسائی کا انتظار کرتا ہے۔ کئی مادہ اُمیدوار اس آس پر دیدار دیتی ہیں کہ شاید نر میربُو کی نظرِعنایت اُن پر ہو جائے۔ نر میربُو کی طرف سے انکار عام بات ہے۔ مگر مستقلمزاجی کارگر ثابت ہوتی ہے اور انجامکار مادہ کو پسند کر لیا جاتا ہے۔ نر اور مادہ میربُو کورٹشپ کے دوران دونوں اپنے گلے سے لٹکتی ہوئی تھیلیوں سے زوردار آوازیں نکالتے ہیں تاکہ جن پرندوں کو ناپسند کر دیا گیا ہے وہ واپس لوٹ جائیں۔ کبھیکبھار اپنی بڑی چونچیں لڑانے کے علاوہ، میربُو گائے، کتے اور سیٹی کی آواز نکالتے ہیں۔ جب بھی کوئی ساتھی کافی دن دُور رہنے کے بعد واپس گھونسلے کا رُخ کرتا ہے تو تمام گلےشکوے دُور کرتے ہوئے پُرتپاک خیرمقدم کے ذریعے اتحاد کے بندھن کو مضبوط بنایا جاتا ہے۔ اس میں سر کو پیچھے کرنا، نیچے جھکانا اور دیر تک چونچ لڑانا شامل ہے۔
نر اور مادہ دونوں ملکر گھونسلا تعمیر کرتے ہیں۔ انڈے کو سینے کا کام بھی مشترکہ طور پر کِیا جاتا ہے۔ انڈے سینے کے ایک مہینے کے بعد، دو یا تین انڈوں میں سے پَروں سے عاری گلابی بچے نکلتے ہیں جنہیں ماں
اور باپ دونوں کی توجہ حاصل ہوتی ہے۔ میربُو اپنے چھوٹے بچوں کی خوب دیکھبھال کرتے ہیں۔ مچھلی جیسی غذائیت سے بھرپور خوراک دینے کا پروگرام شروع ہو جاتا ہے۔ میربُو اکثر دلدلی علاقہجات میں جاتے ہیں اور یہیں سے یہ والدین کافی مقدار میں مینڈک پکڑ لیتے ہیں جو اس پرندے کی عام خوراک ہیں۔ والدین خوراک جمع کرکے اپنے بچوں کے لئے گھونسلے میں لاتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کے بڑھنے کی رفتار بڑی سُست ہوتی ہے اسلئے چار ماہ کے بعد جب وہ اُڑنے کے قابل ہو جاتے ہیں تو خود اپنی دیکھبھال کرنے لگتے ہیں۔صفائی کا کام کرنے والے
میربُو سے مُردارخور ہونے کی وجہ سے نفرت کی جاتی ہے لیکن یہ دراصل مفید کام سرانجام دیتا ہے۔ افریقی جنگلوں میں شکاری جانور عموماً جانوروں کی لاشیں چھوڑ جاتے ہیں۔ اگر توجہ نہ دی جائے تو یہ لاشیں بآسانی بیماری پھیلنے کا سبب بنتے ہوئے انسانوں اور حیوانوں دونوں کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ تاہم، میربُو گندگی صاف کرنے کا مفید کام انجام دیتا ہے۔ دیگر مُردارخور پرندے یعنی گدھ کے ساتھ ملکر وہ جنگل میں چھوڑی ہوئی جانوروں کی لاشیں تلاش کرتے ہیں۔ جب کوئی لاش مل جاتی ہے تو میربُو گدھ کو اپنی مضبوط چونچوں سے لاش کو چیرپھاڑ دینے کا موقع دیتے ہیں۔ جونہی موقع ملتا ہے، میربُو اپنی چاقو کی طرح تیز چونچ کی مدد سے مُردار کے گوشت کا ٹکڑا نکال کر ذرا دُور جا کر بیٹھ جاتا ہے اور دوسرے مناسب موقع کا انتظار کرتا ہے۔ جب گدھ فارغ ہو جاتے ہیں تو پھر میربُو باقی گوشت پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ میربُو ہڈیوں کے علاوہ سب کچھ ہڑپ کر جاتے ہیں۔ وہ ۶۰۰ گرام کا ٹکڑا بھی آسانی سے نگل جاتے ہیں۔
میربُو حالیہ برسوں میں صفائی کے کام کے لئے جنگلوں سے باہر نکل آئے ہیں۔ اب یہ پرندہ انسانوں سے بالکل نہیں ڈرتا اور شہروں اور دیہاتوں کے کوڑےکرکٹ کے ڈھیروں پر اکثر نظر آتا ہے۔ نتیجہ؟ صافستھرا ماحول۔ گوشت کی تلاش میں میربُو مذبحخانوں کے بھی چکر لگاتا ہے۔ مندرجہذیل مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پرندہ کتنا سختجان ہے۔ مغربی کینیا میں گوشت کی تلاش میں مذبحخانے کا چکر لگاتے ہوئے ایک میربُو قصائی کا چاقو ہی نگل گیا۔ چند دنوں بعد یہی چاقو صافستھری اور چمکدار حالت میں اُسی جگہ پر پڑا ہوا ملا جبکہ اسے نگلنے والا میربُو کسی نقصان کے بغیر اپنا کام کر رہا تھا!
میربُو کا مستقبل
افریقی میربُو کا قریبی ساتھی ایشیائی سارس تو ناپید ہو رہا ہے مگر یہ خود بہت بڑھ رہا ہے۔ اسکی قدرتی رہائشگاہ میں کوئی اس کا دُشمن نہیں ہے۔ ماضی میں میربُو کا سب سے بڑا دُشمن انسان ہی تھا۔ سارس کو ہلاک کرکے اس کے پَروں کو خواتین کے سرپوشوں کی زینت بنایا جاتا تھا۔ ”یہ بالکل خلافِقیاس بات ہے،“ کتاب سٹروکس، آئیبس اینڈ سپونبلز آف دی ورلڈ بیان کرتی ہے ”کہ کسی عورت کے پسندیدہ پنکھے یا کسی اَور سجاوٹی چیز میں لگائے گئے نرمونازک اور خوبصورت پَر اس بڑے، وحشتناک اور نفرتانگیز مُردارخور پرندے سے حاصل کئے جاتے ہیں۔“ اِن جانوروں کی خوشبختی سمجھ لیں کہ کافی عرصے سے اِن کا صفایا کرنے کا کام بند ہے لہٰذا اِن کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ ہو رہا ہے۔ بلاشُبہ میربُو کے جائزے نے آشکارا کِیا ہے کہ اسے بُرا بھلا کہنے اور اس سے نفرت کرنے کی ضرورت نہیں۔ ماحول کو صافستھرا بنانے میں اسکی مستعدی اور محنت سے ہمیں بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ یہ پرندہ خوبصورت نہ ہونے کے باوجود بھی اپنے خالق کے لئے جلال کا باعث ہے۔—زبور ۱۴۸:۷، ۱۰۔
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
اس پرندے کی بھاری اور خمدار چونچ دس انچ لمبی ہو سکتی ہے
[صفحہ ۱۶، ۱۷ پر تصویر]
میربُو کے پَروں کا پھیلاؤ آٹھ فٹ ہے
[تصویر کا حوالہ]
Joe McDonald ©
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
چھوٹے میربُو کی بہت زیادہ دیکھبھال کی جاتی ہے
[تصویر کا حوالہ]
M.P. Kahl/VIREO ©
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
میربُو کی تھیلی کا حیاتیاتی مقصد ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
کبھیکبھار زمین سے ۱۰۰ فٹ کی بلندی پر گھونسلا بنایا جاتا ہے