مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نفرت کی دیوار گِرانا

نفرت کی دیوار گِرانا

نفرت کی دیوار گِرانا

‏”‏اپنے دُشمنوں سے محبت رکھو۔‏“‏—‏متی ۵:‏۴۴‏۔‏

دو دُشمن قوموں کے راہنما کئی دن تک امن قائم کرنے کی بابت مذاکرات کرتے رہے۔‏ اِس میں ایک طاقتور صنعتی ملک کا صدر بھی شریک تھا اور اُس نے دونوں راہنماؤں کو خاطرخواہ نتیجے پر پہنچنے میں مدد دینے کے لئے کسی حد تک اپنا اثرورسوخ اور سفارتی تعلقات استعمال کئے۔‏ مگر انجام‌کار اِن تمام سرتوڑ کوششوں کا اَور بھی زیادہ تکلیف‌دہ نتیجہ نکلا۔‏ نیوزویک میگزین کے مطابق،‏ چند ہی ہفتوں میں دونوں قومیں ”‏دو عشروں کے بدترین تشدد“‏ میں ملوث تھیں۔‏

پوری دُنیا کے قومی راہنماؤں کی بہترین کاوشوں کے باوجود،‏ مختلف نسلی اور قومی گروہوں کے درمیان پائی جانے والی نفرت اور رقابت ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔‏ جہالت،‏ تعصّب اور پروپیگنڈے کی وجہ سے نفرت‌وحقارت میں اَور زیادہ اضافہ ہو رہا ہے۔‏ موجودہ راہنما نئےنئے حل تلاش کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں مگر وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ بہترین حل دراصل نہایت پُرانا ہے جس کا ذکر پہاڑی وعظ میں کِیا گیا تھا۔‏ اُس وعظ میں یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کی خدائی طریقوں پر عمل کرنے کے لئے حوصلہ‌افزائی کی تھی۔‏ اُسی وعظ میں اُس نے مذکورہ‌بالا بات کہی کہ ”‏اپنے دُشمنوں سے محبت رکھو۔‏“‏ یہ نصیحت نفرت اور تعصّب کے مسئلے کا نہ صرف بہترین بلکہ واحد حل ہے!‏

مُتشکِک لوگ دُشمنوں سے محبت کے نظریے کو بالکل غیرحقیقی اور بےعمل سمجھ کر نظرانداز کر دیتے ہیں۔‏ تاہم،‏ اگر نفرت کا رُجحان سیکھا جاتا ہے تو کیا یہ مفروضہ معقول نہیں ہے کہ اسے نہیں بھی سیکھا جا سکتا؟‏ لہٰذا،‏ یسوع کی بات میں انسانوں کیلئے حقیقی اُمید پنہاں ہے۔‏ اِن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پُرانی دُشمنیوں کو بھی ختم کِیا جا سکتا ہے۔‏

یسوع کے زمانے میں اُسکے یہودی سامعین کے درمیان پائی جانے والی صورتحال پر غور کریں۔‏ اُنہیں دُشمنوں کی تلاش کیلئے بہت دُور جانے کی ضرورت نہیں تھی۔‏ رومی فوجی دستے علاقے میں گشت کے دوران یہودیوں کو محصول کی جبراً ادائیگی،‏ سیاسی جوڑتوڑ،‏ بدسلوکی اور استحصال کا نشانہ بناتے تھے۔‏ (‏متی ۵:‏۳۹-‏۴۲‏)‏ تاہم،‏ بعض لوگ ایسی معمولی نااتفاقیوں کی وجہ سے ساتھی یہودیوں کو دُشمن خیال کرتے تھے جنہیں حل کئے بغیر ہی چھوڑ دیا جاتا تھا اور وہ بڑھتی رہتی تھیں۔‏ (‏متی ۵:‏۲۱-‏۲۴‏)‏ کیا یسوع اپنے سامعین سے ایسے لوگوں کے لئے واقعی محبت دکھانے کی توقع کر سکتا تھا جن سے اُنہیں دُکھ اور نقصان پہنچا تھا؟‏

‏”‏محبت“‏ کا مطلب

سب سے پہلے تو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ”‏محبت“‏ سے یسوع کا مطلب ایسی محبت نہیں تھا جو قریبی دوستوں میں ہو سکتی ہے۔‏ متی ۵:‏۴۴ میں محبت کے لئے استعمال ہونے والی یونانی اصطلاح لفظ اگاپے سے مشتق ہے۔‏ یہ لفظ اُصولوں پر مبنی محبت کی دلالت کرتا ہے۔‏ اس میں تپاک کا ہونا ضروری نہیں ہے۔‏ ایسی محبت راست اُصولوں پر مبنی ہونے کی وجہ سے ایک شخص کو دوسروں کے طرزِعمل سے قطع‌نظر اُن کی بہتری کے خواہاں رہنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ لہٰذا اگاپے محبت ذاتی دُشمنیوں کو ملحوظِ‌خاطر نہیں رکھتی۔‏ یسوع نے خود ایسی محبت کا مظاہرہ کِیا جب اُس نے مصلوب کرنے والے رومی سپاہیوں پر لعنت کرنے کی بجائے اُن کیلئے دُعا کی:‏ ”‏اَے باپ!‏ اِنکو معاف کر کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں۔‏“‏—‏لوقا ۲۳:‏۳۴‏۔‏

کیا یہ توقع رکھنا حقیقت‌پسندی ہے کہ دُنیا وسیع پیمانے پر یسوع کی تعلیمات کو قبول کرے گی اور لوگ ایک دوسرے سے محبت رکھیں گے؟‏ ہرگز نہیں،‏ کیونکہ بائبل یہ بیان کرتی ہے کہ دُنیا اسی طرح تباہی کی طرف بڑھتی جائیگی۔‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۳ پیشینگوئی کرتی ہے:‏ ”‏بُرے اور دھوکاباز آدمی فریب دیتے اور فریب کھاتے ہوئے بگڑتے چلے جائیں گے۔‏“‏ بہرصورت،‏ بائبل مطالعے کے ذریعے راست اُصولوں کی مکمل تعلیم حاصل کرنے سے لوگ نفرت کی دیوار گِرا سکتے ہیں۔‏ ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ بہتیروں نے اس طرح سے اپنے اردگرد پھیلی ہوئی نفرت کا مقابلہ کرنا سیکھ لیا ہے۔‏ چند حقیقی واقعات پر غور کریں۔‏

محبت کرنا سیکھنا

جوسی ۱۳ برس کی عمر میں ہی ایک دہشت‌گرد گروہ کے رُکن کے طور پر گوریلا جنگ لڑ رہا تھا۔‏ * اُسے اپنے چاروں طرف ہونے والی ناانصافی کے ذمہ‌دار لوگوں سے نفرت کرنا سکھایا گیا تھا۔‏ اُس کا مقصد ممکنہ طور پر اُنہیں ختم کرنا تھا۔‏ اپنے بیشمار ساتھیوں کو مرتے دیکھ کر جوسی کے اندر دُشمنی اور انتقام کی آگ بھڑکنے لگی۔‏ دستی بم بناتے وقت وہ اکثر خود سے پوچھتا،‏ ’‏دُنیا میں اسقدر تکلیف کیوں ہے؟‏ اگر کوئی خدا ہے تو وہ اس پر دھیان کیوں نہیں دیتا؟‏‘‏ بسااوقات وہ پریشان اور مایوس ہو کر رونے لگتا تھا۔‏

آخرکار جوسی کا رابطہ یہوواہ کے گواہوں کی مقامی کلیسیا سے ہوا۔‏ پہلے اجلاس پر ہی اُس نے فوراً پُرمحبت فضا کو محسوس کر لیا۔‏ سب اُسے بڑے تپاک اور دوستانہ انداز سے ملے۔‏ بعدازاں،‏ ”‏خدا کیوں بدکاری کی اجازت دیتا ہے؟‏“‏ کے موضوع پر گفتگو نے اُن سوالات کے جواب فراہم کر دئے گئے جو وہ اکثر پوچھا کرتا تھا۔‏ *

وقت آنے پر،‏ بائبل کے وسیع علم نے جوسی کو اپنی سوچ اور طرزِزندگی میں تبدیلیاں لانے کی تحریک دی۔‏ وہ یہ سمجھ گیا کہ ”‏جو کوئی اپنے بھائی سے عداوت رکھتا ہے وہ خونی ہے اور .‏ .‏ .‏ کسی خونی میں ہمیشہ کی زندگی موجود نہیں رہتی۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

تاہم،‏ اپنے دہشت‌گرد ساتھیوں سے تعلقات ختم کرنا نہایت چیلنج‌خیز ثابت ہوا۔‏ جب بھی وہ یہوواہ کے گواہوں کے کنگڈم ہال جاتا تو اُسکا پیچھا کِیا جاتا تھا۔‏ اُسکے بعض پُرانے ساتھی تو کئی اجلاسوں پر بھی آئے تاکہ یہ جان سکیں کہ کس چیز نے جوسی کو تبدیل کر دیا ہے۔‏ جب اُنہیں یقین ہو گیا کہ وہ غدار نہیں اور نہ ہی اُن کیلئے کوئی خطرہ پیدا کریگا تو اُنہوں نے اُسکا پیچھا کرنا چھوڑ دیا۔‏ جوسی نے ۱۷ برس کی عمر میں یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لیا۔‏ جلد ہی اُس نے کُل‌وقتی خدمت شروع کر دی۔‏ لوگوں کو قتل کرنے کے منصوبے بنانے کی بجائے اب وہ اُنہیں محبت اور اُمید کا پیغام سناتا ہے!‏

نسلی رکاوٹیں ختم کرنا

کیا نسلیاتی گروہوں کے ارکان نفرت کی اُن رکاوٹوں کو ختم کر سکتے ہیں جو اُنہیں ایک دوسرے سے دُور کرتی ہیں؟‏ لندن،‏ انگلینڈ میں امہارک زبان بولنے والے یہوواہ کے گواہوں کی مثال پر غور کریں۔‏ یہ گروپ تقریباً ۳۵ لوگوں پر مشتمل ہے جن میں سے ۲۰ ایتھیوپیا کے اور ۱۵ ایریٹریا کے ہیں۔‏ یہ بڑے امن‌وسکون اور اتفاق کیساتھ اکٹھے پرستش کرتے ہیں حالانکہ افریقہ میں،‏ ایریٹریا اور ایتھیوپیا کے لوگوں میں حال ہی میں سخت جنگ ہوئی تھی۔‏

ایتھیوپیا کے ایک گواہ کو اُسکے خاندان نے بتایا کہ ’‏ایریٹریا کے لوگوں پر کبھی بھروسا نہ کرنا!‏‘‏ مگر اب وہ نہ صرف اپنے ایریٹریا کے ساتھی مسیحیوں پر بھروسا کرتا ہے بلکہ اُنہیں بہن اور بھائی بھی کہتا ہے!‏ عام طور پر ایریٹریا کے باشندے ٹاگرینیا زبان بولتے ہیں مگر اُنہوں نے ایتھیوپیا کے بھائیوں کیساتھ ملکر بائبل مطالعہ کرنے کی غرض سے اُنکی امہارک زبان سیکھنے کا فیصلہ کِیا۔‏ خدائی محبت کے ”‏کمال کا پٹکا“‏ ہونے کی کیا ہی شاندار مثال!‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۴‏۔‏

ماضی کو بھول جائیں

اگر آپ غیرانسانی رویے کا نشانہ بنتے ہیں تو کیا کِیا جا سکتا ہے؟‏ کیا اپنے ستانے والوں سے دُشمنی رکھنا قدرتی امر نہیں ہے؟‏ جرمنی سے مین‌فریڈ نامی گواہ کی مثال پر غور کریں۔‏ محض یہوواہ کا گواہ ہونے کی وجہ سے اُسے اپنی زندگی کے چھ برس کیمونسٹ قید میں گزارنے پڑے۔‏ کیا اُس نے کبھی اپنے ستانے والوں کیلئے نفرت یا انتقامی جذبے کا اظہار کِیا؟‏ وہ جواب دیتا ہے،‏ ”‏کبھی نہیں۔‏“‏ جرمن اخبار ساربروکر زیٹنگ کے مطابق،‏ مین‌فریڈ کہتا ہے:‏ ”‏ناانصافی کرنا یا ناانصافی کا بدلہ لینا .‏ .‏ .‏ ناانصافی کے غیرمختتم سلسلے پر منتج ہوتا ہے۔‏“‏ واضح طور پر مین‌فریڈ بائبل کے اِن الفاظ کا اطلاق کرتا تھا:‏ ”‏بدی کے عوض کسی سے بدی نہ کرو۔‏ .‏ .‏ .‏ جہاں تک ہو سکے تُم اپنی طرف سے سب آدمیوں کے ساتھ میل‌ملاپ رکھو۔‏“‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

نفرت سے پاک دُنیا!‏

اس سلسلے میں یہوواہ کے گواہ کامل ہونے کا دعویٰ تو نہیں کرتے۔‏ وہ بھی اکثر یہ محسوس کرتے ہیں کہ دیرینہ دُشمنیوں اور نفرتوں کو بالائےطاق رکھنا اتنا آسان نہیں ہے۔‏ اپنی زندگی میں بائبل اُصولوں کا اطلاق کرنے کے لئے مسلسل اور مستعد کوشش درکار ہے۔‏ مگر مجموعی طور پر،‏ یہوواہ کے گواہوں کی زندگیاں نفرت کی دیوار گِرانے کے سلسلے میں بائبل کی قوت کا مُنہ بولتا ثبوت ہیں۔‏ ہر سال یہوواہ کے گواہ گھریلو بائبل مطالعوں کے ذریعے ہزارہا لوگوں کی نسل‌پرستی اور تعصّب کی زنجیروں کو توڑنے میں مدد کر رہے ہیں۔‏ * (‏دیکھیں بکس ”‏بائبل مشورت نفرت ختم کرنے میں معاون۔‏“‏)‏ یہ کامیابی اُس عالمگیر تعلیمی پروگرام کی ایک جھلک ہے جو بہت جلد نفرت اور اس کے اسباب کو مکمل طور پر ختم کرنے پر منتج ہوگا۔‏ مستقبل کا یہ تعلیمی پروگرام خدا کی بادشاہت یا عالمگیر حکومت کے زیرِنگرانی عمل میں آئے گا۔‏ یسوع نے دُعائےخداوندی میں ہمیں اِن الفاظ میں اُس بادشاہی کے لئے دُعا کرنا سکھایا:‏ ”‏تیری بادشاہی آئے۔‏“‏—‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

بائبل وعدہ کرتی ہے کہ اس آسمانی حکومت کے تحت،‏ ”‏زمین [‏یہوواہ]‏ کے عرفان سے معمور ہوگی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۹؛‏ ۵۴:‏۱۳‏)‏ تب یسعیاہ نبی کے اِن الفاظ کی عالمی تکمیل ہوگی:‏ ”‏[‏خدا]‏ قوموں کے درمیان عدالت کرے گا اور بہت سی اُمتوں کو ڈانٹے گا اور وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوئے بنا ڈالینگے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلائے گی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھینگے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲:‏۴‏)‏ اسطرح خدا خود ہمیشہ کے لئے نفرت کی دیوار گِرا دے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 11 یہ اُسکا اصلی نام نہیں ہے۔‏

^ پیراگراف 12 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کے باب ۸ ”‏خدا دُکھ کی اجازت کیوں دیتا ہے؟‏“‏ کا مطالعہ کریں۔‏

^ پیراگراف 21 مقامی یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کرنے یا اس رسالے کے ناشرین کو لکھنے سے مُفت گھریلو بائبل مطالعے کا بندوبست بنایا جا سکتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر بکس]‏

بائبل مشورت نفرت ختم کرنے میں معاون

‏”‏تم میں لڑائیاں اور جھگڑے کہاں سے آ گئے؟‏ کیا اُن خواہشوں سے نہیں جو تمہارے اعضا میں فساد کرتی ہیں؟‏“‏ (‏یعقوب ۴:‏۱‏)‏ اگر ہم خودغرضانہ خواہشات پر قابو پانا سیکھ جائیں تو دوسروں کیساتھ لڑائی‌جھگڑے ختم ہو سکتے ہیں۔‏

‏”‏اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ .‏ .‏ .‏ دوسروں کے احوال پر بھی نظر [‏رکھو]‏۔‏“‏ (‏فلپیوں ۲:‏۴‏)‏ دوسروں کے مفادات کو اپنے مفادات پر ترجیح دینا بھی غیرضروری لڑائی‌جھگڑوں کو ختم کرنے کا ایک طریقہ ہے۔‏

‏”‏قہر سے باز آ اور غضب کو چھوڑ دے۔‏ بیزار نہ ہو۔‏ اس سے بُرائی ہی نکلتی ہے۔‏“‏ (‏زبور ۳۷:‏۸‏)‏ ہمیں تباہ‌کُن محرکات پر قابو پانا چاہئے اور ایسا کرنا ممکن ہے۔‏

‏”‏خدا نے .‏ .‏ .‏ ایک ہی اصل سے آدمیوں کی ہر ایک قوم تمام رویِ‌زمین پر رہنے کیلئے پیدا کی۔‏“‏ (‏اعمال ۱۷:‏۲۴،‏ ۲۶‏)‏ ایک ہی انسانی خاندان کے رُکن ہونے کی وجہ سے خود کو کسی دوسری نسل سے افضل سمجھنا غیرمعقول ہے۔‏

‏”‏تفرقے اور بیجا فخر کے باعث کچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے دوسروں کو اپنے سے بہتر [‏سمجھو]‏۔‏“‏ (‏فلپیوں ۲:‏۳‏)‏ دوسروں کو حقیر خیال کرنا حماقت ہے کیونکہ اکثر دوسرے لوگوں میں ایسی خصوصیات اور لیاقتیں ہوتی ہیں جو ہمارے اندر نہیں ہوتیں۔‏ تمام‌تر اچھائیاں کسی ایک نسل یا ثقافت میں نہیں ہو سکتیں۔‏

‏”‏پس جہاں تک موقع ملے سب کے ساتھ نیکی کریں خاصکر اہلِ‌ایمان کے ساتھ۔‏“‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۰‏)‏ نسل اور ثقافت سے قطع‌نظر دوسروں کے ساتھ دوستانہ مراسم قائم کرنے اور مددگار ثابت ہونے میں پہل کرنے سے رابطے کی کمی پر قابو پانے اور غلط‌فہمیاں دُور کرنے کے سلسلے میں خاطرخواہ مدد مل سکتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

ایتھیوپیا اور ایریٹریا کے گواہ اکٹھے پرستش کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

کیمونسٹ قید سے بچنے والے مین‌فریڈ نے نفرت کرنے سے انکار کر دیا

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

بائبل لوگوں کو جدا کرنے والی رکاوٹوں کو ختم کرنے میں مدد دے سکتی ہے