ڈائری—ایک قابلِبھروسا ساتھی
ڈائری—ایک قابلِبھروسا ساتھی
ڈائــری اس بےرحم دُنیا میں ایک قابلِبھروسا اور ہمدرد ساتھی ثابت ہو سکتی ہے۔ مصنفہ کرسٹینا بالڈون کے مطابق ہم ڈائری کی بدولت ”اپنی زندگی کے واقعات اور سیروسیاحت کی یادیں محفوظ کر لیتے ہیں۔“ جس طرح ایک تصویری البم میں ہمارا ماضی سما جاتا ہے اُسی طرح ڈائری میں ہماری زندگی کا سفر خوبصورت لفظوں میں مقید ہو جاتا ہے۔
بائبل وقتوں میں حکومتیں اکثر اہم واقعات کا ریکارڈ رکھا کرتی تھیں۔ بائبل بھی ایسے کئی باضابطہ واقعات کا حوالہ دیتی ہے۔ (گنتی ۲۱:۱۴، ۱۵؛ یشوع ۱۰:۱۲، ۱۳) یونانیوں نے ایک ایسی ہی کتاب ترتیب دی جسے افیمیرائڈس * کہتے تھے اور جس میں ستاروں اور سیاروں کی روزمرّہ گردش کا ریکارڈ رکھا جاتا تھا۔ یونان کو فتح کرنے والے رومیوں نے اِن کتابوں کو استعمال کِیا اور اسکی افادیت کو بڑھانے اور اسے زیادہ عملی بنانے کیلئے لوگوں کی دلچسپی کے حامل روزمرّہ واقعات بھی ان میں درج کر دئے۔ وہ اِنہیں دیاریئم کہتے تھے جو لاطینی لفظ ڈائس بمعنی ”دن“ سے مشتق ہے۔
تاہم، ۱۷ ویں صدی میں سفیدفام سیموئیل پاپائس کا روزنامچہ تحریر ہونے کیساتھ ہی روزمرّہ نجی معاملات کے مخزن کے طور پر ڈائری مغربی ممالک میں مقبول ہو گئی۔ دینی اور دنیاوی معلومات کے غیرمعمولی امتزاج کیساتھ پاپائس کی ڈائری نے مؤرخین کو انگریز حکمران چارلس دوم کے تحت زندگی کی انتہائی بصیرتبخش سرگزشتیں فراہم کی ہیں۔
اُس وقت سے لے کر ڈائری لکھنا بہت زیادہ مقبول ہو گیا۔ بہت سی ڈائریوں کو قیمتی تاریخی دستاویزات کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ اِن میں ایک مشہور ڈائری جواںسال یہودی لڑکی کی ہے جو نازیوں سے روپوش ہو گئی تھی۔ این فرینک کی ڈائری آف اے ینگ گرل ایک انسان کا دوسرے انسان کیساتھ انسانیتسوز سلوک کا دلخراش ثبوت پیش کرتی ہے۔
ڈائری لکھنے کا مقصد کیا ہے؟
ڈائری لکھنا بنیادی انسانی خواہش—ذاتی اظہار—کے مقصد کو پورا کرتی ہے۔ اپنے بچے کے مُنہ سے نکلے ہوئے پہلے لفظ کی خوشی ہو یا کسی محبتبھرے رشتے کی اُستواری کی
خوشی، ڈائری ہمیں اپنی زندگی کو ترتیب دینے والے واقعات کی بابت سوچنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ بعدازاں اِن واقعات کو پڑھنا اُن قیمتی لمحوں اور ان سے وابستہ احساسات کی یاد تازہ کرتا ہے۔ڈائری کا ایک سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے ہم اپنی ذات سے واقف ہو جاتے ہیں۔ مصنف ٹرسٹن رینر اسے ”ایک عملی نفسیاتی آلے“ کا نام دیتی ہے جو ”آپکو بِلاروکٹوک اپنے احساسات کا اظہار کرنے کے قابل بناتا ہے۔“
بائبل امثال ۱۲:۲۵ میں بیان کرتی ہے: ”آدمی کا دل فکرمندی سے دب جاتا ہے۔“ اگر ایک شخص اپنی ”فکرمندی“ کی بابت کسی سے بات نہیں کر سکتا تو تحریر کے ذریعے اپنی بات کا اظہار کرنا ہی اِسکا متبادل ہو سکتا ہے۔ اسلئے ڈائری لکھنا اکثر جذباتی دکھدرد پر قابو پانے کا بہترین طریقہ خیال کِیا جاتا ہے۔ ڈائری کو اپنی زندگی کا تجزیہ کرنے، نئے نصباُلعین قائم کرنے اور شاید اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے بھی استعمال کِیا جا سکتا ہے۔ اپنے مسائل اور احساسات کو تحریر کرنا ایک شخص کو حقیقی مسائل پر توجہ مرکوز کرنے اور پھر اُن پر غوروخوض کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
ڈائری لکھنا ایک تعلیمی ہنر کا درجہ بھی رکھتا ہے۔ امریکن فیڈریشن آف ٹیچرز والدین کو مشورہ دیتی ہے: ”اپنے بچوں کو ڈائری لکھنے کی عادت ڈالیں۔ اس سے تحریری اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ ملتا ہے۔“
مَیں کیسے آغاز کروں؟
سب سے پہلے ایک پُرسکون جگہ اور اچھی سی نوٹبُک تلاش کریں۔ سچ ہے کہ الفاظ کا منتظر ایک کورا کاغذ آپکو تذبذب میں ڈال سکتا ہے۔ مگر اصل بات تو دیانتدار، بےتصنع اور سادہ ہونا ہے۔ آپ خود سے اسطرح کے سوال پوچھ سکتے ہیں: ’آج مَیں نے کیا کچھ کِیا تھا؟ اس کا مجھ پر کیا اثر ہوا تھا؟ مَیں نے کیا کھایا؟ کسے دیکھا؟ میرے عزیزواقارب کی زندگیوں میں کیا واقع ہو رہا ہے؟‘ یا پھر آپ حال سے بھی شروع کر سکتے ہیں: ’اس وقت مَیں زندگی کے کس مقام پر ہوں؟ میری منازل کیا ہیں؟ میرے خواب کیا ہیں؟‘ اس کے بعد بِلاتنقید قلم چلنے دیں۔
آپ جتنا چاہیں اُتنا لکھیں۔ آپ جب چاہیں لکھیں۔ واضح اور صافگو بنیں۔ صرفونحو کے اصولوں یا اِملا کی فکر نہ کریں۔ کوئی دوسرا آپکے کام کو نہیں دیکھے گا۔ آپ تصاویر، اخبارات کے تراشے یا کوئی بھی ضروری چیز اس میں چسپاں کر سکتے ہیں۔ یہ آپکی ذاتی کتاب ہے۔ یہ صافستھری یا گندی، چھوٹی یا بڑی ہو سکتی ہے۔ نیز اس کی تحریر آپ کی مرضی پر منحصر ہے۔ جب ڈائری لکھنا آپکو ایک بوجھ محسوس ہونے لگے تو اس کا مطلب ہے کہ اس سے آپ کو ناکامی اور مایوسی کا تجربہ ہوگا۔—بکس دیکھیں۔
جیسے ایک سائنسدان زیرِتحقیق جانداروں میں واقع ہونے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ کرنے اور اُنکا ریکارڈ رکھنے کیلئے کوئی دستاویز استعمال کرتا ہے ویسے ہی ڈائری آپ کو زندگی میں اپنے طرزِعمل اور رجحانات کا مشاہدہ اور مطالعہ کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ آپکی ڈائری آپکی خوشیوں اور دُکھوں، خامیوں اور خوبیوں کو آشکارا کرے گی۔ یہ آپ کی اپنے ذاتی اظہار کی صلاحیت کو بہتر بنائیگی۔ واقعی ڈائری لکھنا پابندی کا تقاضا کرتا ہے مگر ایسی پابندی کا اجر بہت بڑا ہوتا ہے۔—اشاعت کیلئے عنایتکردہ۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 یونانی افیمیروس سے ماخوذ جسکا مطلب ”یومیہ“ ہے۔
[صفحہ ۲۷ پر بکس]
بنیادی تجاویز
◆ ایسی کاپی کا انتخاب کریں جو پائیدار ہو اور جسے پاس رکھنا بھی آسان ہے۔
◆ ایک پُرسکون جگہ اور ایسے وقت کا انتخاب کریں جب آپ تنہا ہوں۔ ہر تحریر پر تاریخ ڈالنا مت بھولیں۔
◆ اگر آپ چند دن تک نہیں لکھتے تو جلدبازی نہ کریں؛ جہاں چھوڑا تھا وہیں سے لکھنا شروع کر دیں۔
◆ اپنے کام پر تنقید نہ کریں۔ صافگوئی سے لکھتے رہیں۔ عمومی باتوں کی بجائے تفصیلات تحریر کریں۔