مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ڈپریشن کی اصل وجوہات

ڈپریشن کی اصل وجوہات

ڈپریشن کی اصل وجوہات

‏”‏نوجوان کسی ایک وجہ سے نہیں بلکہ تناؤ پیدا کرنے والے مختلف عناصر کے باعث ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔‏“‏—‏ڈاکٹر کیتھلین میک‌کوئے۔‏

نوجوانوں میں ڈپریشن کی وجوہات کیا ہیں؟‏ اس میں کئی عناصر شامل ہیں۔‏ ایک وجہ تو سنِ‌بلوغت میں واقع ہونے والی جسمانی اور جذباتی تبدیلیاں ہیں جو نوجوانوں کے اندر بہت زیادہ بےیقینی اور خوف پیدا کر دیتی ہیں اور بالخصوص اُن کے ذہنوں کو منفی رُجحانات سے بھر دیتی ہیں۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ نوجوانوں کے اندر اُس وقت بھی منفی جذبات جنم لیتے ہیں جب وہ یہ دیکھتے ہیں کہ اُن کے دوستوں نے اُنہیں چھوڑ دیا ہے یا جس شخص سے وہ محبت کرتے ہیں وہ اُنہیں نظرانداز کر رہا ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ ہمارے ابتدائی مضمون کے مطابق آج کے نوجوان ڈپریشن میں مبتلا کرنے والی دُنیا میں پرورش پا رہے ہیں۔‏ بِلاشُبہ ہم ’‏بُرے دنوں‘‏ میں رہ رہے ہیں۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏۔‏

اس پر طرہ یہ کہ نوجوان پہلی مرتبہ زندگی کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں اور وہ بالغوں جیسی مہارتوں اور تجربے کے مالک نہیں ہوتے۔‏ لہٰذا،‏ اکثر نوجوان کسی غیرمانوس علاقے میں راستہ تلاش کرنے والے سیاحوں کی مانند ہوتے ہیں جو اپنے گردوپیش سے پریشان اور بیشتر صورتوں میں مدد حاصل کرنے سے گریز کرتے ہیں۔‏ ایسی حالتیں بھی ڈپریشن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔‏

تاہم دیگر عناصر بھی نوجوانوں میں ڈپریشن کا باعث بن سکتے ہیں۔‏ آئیے چند ایک پر غور کریں۔‏

ڈپریشن اور محرومی

بعض‌اوقات موت کے باعث کسی عزیز سے یا طلاق کی وجہ سے ماں یا باپ سے محروم ہو جانا ڈپریشن میں مبتلا کر دیتا ہے۔‏ ایک پالتو جانور کی موت بھی کسی نوجوان کے اندر مایوسی پیدا کر سکتی ہے۔‏

اسکے علاوہ،‏ محرومی کی بظاہر کم اثر کرنے والی دیگر اقسام بھی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ نئے گھر میں منتقل ہونے سے مانوس ماحول اور عزیز دوستوں سے دُور ہونا پڑتا ہے۔‏ حتیٰ‌کہ کوئی دیرینہ مقصد—‏جیسےکہ سکول سے فارغ ہو جانا—‏بھی محرومی کے احساسات پیدا کر سکتا ہے۔‏ بہرصورت،‏ کسی بھی طرح سے نئی زندگی کا آغاز ماضی کی سہولیات اور تحفظ سے محروم ہونے کا احساس پیدا کر سکتا ہے۔‏ اس کے علاوہ ایسے نوجوان بھی ہیں جو دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔‏ ایسی صورتحال میں،‏ اپنے دوستوں سے فرق ہونے کا دُکھ—‏شاید اُنکی طرف سے نظرانداز کِیا جانا بھی—‏ایک نوجوان کو یہ احساس دِلا سکتا ہے کہ اُس میں کوئی کمی ہے۔‏

سچ ہے کہ بیشتر نوجوان متاثر ہوئے بغیر ایسی محرومیوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔‏ وہ افسردہ ہوتے،‏ روتے،‏ غمزدہ ہوتے اور ماتم کرتے ہیں مگر کچھ عرصہ بعد وہ خود پر قابو پا لیتے ہیں۔‏ تاہم،‏ ایسا کیوں ہے کہ بیشتر نوجوان تو زندگی کے دباؤ کا مقابلہ کر لیتے ہیں مگر دیگر ڈپریشن کے شدید احساسات سے مغلوب ہو جاتے ہیں؟‏ اسکا جواب آسان نہیں کیونکہ ڈپریشن ایک پیچیدہ مرض ہے۔‏ مگر بعض نوجوانوں میں اسکا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‏

حیاتی کیمیائی تعلق

دماغی صحت کے بیشتر ماہرین کا خیال ہے کہ دماغ میں حیاتی کیمیائی عدمِ‌توازن ڈپریشن میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‏ * یہ عدمِ‌توازن موروثی بھی ہو سکتا ہے کیونکہ ماہرین نے یہ دریافت کِیا ہے کہ جن نوجوانوں کے والدین ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں اُنکے بچے بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔‏ کتاب لونلی،‏ سیڈ اینڈ اینگری بیان کرتی ہے کہ ”‏ڈپریشن کا شکار بچوں کے والدین میں سے کم‌ازکم ایک ضرور ڈپریشن میں مبتلا ہوتا ہے۔‏“‏

اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی بچوں کو ڈپریشن وراثت میں ملتا ہے یا کیا وہ ڈپریشن کا شکار ماں یا باپ کیساتھ رہنے سے ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں؟‏ اس مسئلے کا جواب ذرا مشکل ہے کیونکہ نوجوانوں میں ڈپریشن کا سبب بننے والے بیشتر پیچیدہ عناصر کی طرح دماغ بھی ایک انتہائی پیچیدہ عضو ہے۔‏

ڈپریشن اور خاندانی ماحول

ڈپریشن کو بجا طور پر خاندانی مسئلہ بھی کہا گیا ہے۔‏ جیسےکہ پہلے بھی بیان کِیا گیا کوئی ایسا جینیاتی جزو بھی ہو سکتا ہے جو نسل‌درنسل ڈپریشن منتقل کرنے کا باعث بنتا ہے۔‏ مگر اس سلسلے میں خاندانی ماحول بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔‏ ڈاکٹر مارک ایس.‏ گولڈ لکھتا ہے:‏ ”‏جن بچوں کے والدین اُن کیساتھ بیجا جسمانی اور نفسیاتی سختی کرتے ہیں اُنکے ڈپریشن کا شکار ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔‏ نیز وہ بچے بھی اسی زمرے میں آتے ہیں جنکے والدین حد سے زیادہ تنقید کرتے اور اُن کی کوتاہیوں کو بڑھاچڑھا کر بیان کرتے ہیں۔‏“‏ جب والدین حد سے زیادہ لاڈپیار اور حفاظت کرتے ہیں تو یہ بھی ڈپریشن پر منتج ہو سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ دلچسپی کی بات ہے کہ ایک محقق نے دریافت کِیا کہ جب والدین بچوں میں کم دلچسپی لیتے ہیں تو ایسی صورت میں بھی بچے ڈپریشن کا زیادہ شکار ہو جاتے ہیں۔‏

بہرکیف،‏ اس کا یہ مطلب نہیں کہ نوجوانوں میں ڈپریشن کی وجہ والدین کی پرورش میں خرابی ہے۔‏ ایسے یقینی دعوؤں کا مطلب مسئلے کا باعث بننے والے دیگر عناصر سے پہلوتہی کرنا ہوگا۔‏ تاہم،‏ بعض معاملات میں خاندانی ماحول اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‏ ڈاکٹر ڈیوڈ جی.‏ فاس‌لر لکھتا ہے:‏ ”‏پُرسکون گھروں میں رہنے والے بچوں کی نسبت والدین میں مستقل تناؤ والے گھروں کے بچوں میں ڈپریشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‏ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ لڑائی‌جھگڑا کرنے والے والدین آپس کی نااتفاقیوں میں اسقدر اُلجھ جاتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی ضروریات کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔‏ دوسری بات یہ ہے کہ والدین اکثر بچوں کو ہی اپنی تکرار کا مرکز بنا لیتے ہیں جس سے بچے خود کو قصوروار سمجھ سکتے،‏ غصے اور آزردگی کا شکار ہو سکتے ہیں۔‏“‏

یہ محض چند عناصر ہیں جو نوجوانوں میں ڈپریشن کا باعث بن سکتے ہیں۔‏ تاہم اسکی دوسری وجوہات بھی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ماحولیاتی عناصر (‏نامناسب خوراک،‏ ٹاکسن،‏ منشیات یا الکحل کا غلط استعمال)‏ بھی ڈپریشن کا باعث بن سکتے ہیں۔‏ دیگر کا کہنا ہے کہ بعض ادویات (‏مانع الرجی اور خواب‌آور)‏ سے بھی ڈپریشن ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔‏ یہ بھی حقیقت ہے کہ اکتسابی معذوریوں والے بچے ڈپریشن کے خطرے میں ہوتے ہیں کیونکہ جب اُنہیں یہ احساس ہو جاتا ہے کہ وہ اپنے ہم‌جماعتوں کے برابر نہیں ہو سکتے تو اُنکی عزتِ‌نفس مجروح ہوتی ہے۔‏

تاہم،‏ اسباب سے قطع‌نظر،‏ اس سوال پر غور کرنا اشد ضروری ہے کہ ڈپریشن کا شکار نوجوانوں کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 11 بعض کا خیال ہے کہ بیشتر متاثرین عدمِ‌توازن کیساتھ پیدا ہوتے ہیں،‏ جبکہ دیگر صحتمند پیدا ہونے کے باوجود،‏ دماغ میں کیمیائی تبدیلی پیدا کرنے والے صدمہ‌خیز واقعات کے باعث ڈپریشن کے خطرے میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۸،‏ ۹ پر تصویریں]‏

خاندانی تناؤ عموماً ڈپریشن کا باعث بنتا ہے